Tag: chief justice of Pakistan

  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زندگی پر ایک نظر

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زندگی پر ایک نظر

    حکومت نے سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کیلئے جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام فائنل کرلیا، وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر صدر زرداری نئے چیف جسٹس کے نام کی منظوری دیں گے۔

    پاکستان کے نئے نامزد کردہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 17اکتوبر1969کو خیبر پختونخوا کے علاقے باڑہ میں پیدا ہوئے،

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنی ابتدائی تعلیم پاکستان اور اعلیٰ تعلیم برطانیہ میں حاصل کی، انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے1996میں وکالت کا آغاز کیا، جسٹس یحییٰ آفریدی کو2013میں پشاور ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا، وہ 2018 میں سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔

    جسٹس یحیٰ آفریدی نے خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خدمات بھی سرانجام دیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے29 ویں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ 25 اکتوبر بروز جمعہ اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائرہوں جائیں گے، ان کی جگہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحیٰ آفریدی 30 ویں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

    26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے تین سنئیر ججز کے پینل سے پارلیمانی کیمٹی برائے ججز تقرری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان بنانے کی منظوری کیلئے سفارش کرتے ہوئے وزیر اعظم کو سمری بھجوادی ہے۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا جن کی منظوری کے بعد باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

    نامزد چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی عمر 59 برس ہے اس لحاظ سے انہوں نے 2030 تک یعنی 65 برس کی عمر تک سپریم کورٹ کا جج رہنا تھا، البتہ نئی آئینی ترمیم کے بعد وہ تین سال بعد 2027 میں ریٹائر ہو جائیں گے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کیلیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں دوتہائی اکثریت نے یحییٰ آفریدی کے نام کی منظوری دی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کمیٹی کے اجلاس میں جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق نہیں کیا تھا۔ سنیارٹی کے لحاظ سے جسٹس منصور علی شاہ پہلے، جسٹس منیب اختر دوسرے اور جسٹس یحییٰ آفریدی تیسرے نمبر پر تھے۔

  • چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز کے مابین آج افطار سے کچھ دیر قبل ایک ملاقات ہوئی جو خوش گوار ماحول میں جاری رہی۔

    ذرائع سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں معزز جج صاحبان نے اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی، نیز، جسٹس فائز عیسیٰ کا وضاحتی بیان چیف جسٹس کی مشاورت سے جاری ہوا ہے۔

    قبل ازیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آئین کی گولڈن جوبلی کنونشن میں شرکت پر انھوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی تھی اور یہ یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی۔

    پارلیمنٹ میں تقریر کیوں کی؟ جسٹس قاضی فائز کی اہم وضاحت

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان میں کہا ’’ہمیں بتایا گیا تھا کہ کنونشن میں صرف آئین سے متعلق بات ہوگی، اس لیے آئین سے اظہار یک جہتی کے لیے دعوت قبول کی، دعوت قبول کرنے سے پہلے میرے عملے اور اسپیکر سے تصدیق کی گئی، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے، تو میں نے معذرت کی۔‘‘

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفریس کی جلد سماعت کیلیے متفرق درخواست دائر

    جسٹس قاضی نے کہا ’’جب سیاسی بیانات دیے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ تھا۔‘‘

  • صدر بھی انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں، چیف جسٹس

    صدر بھی انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب، کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پارلیمان نے الیکشن ایکٹ میں واضح لکھا ہے کہ صدر بھی انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں۔

    پانچ رکنی بینچ کی سماعت کے موقع پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ گورنر اپنے حکم میں انتخابات کی تاریخ بھی دے گا، جسٹس منصور نے کہا کہ کیا گورنر تاریخ نہ دے تو الیکشن کمیشن ازخود انتخابات کراسکتا ہے؟

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اسے ہی اختیار ہونا چاہیے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آئین کو بالکل واضح ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں واضح لکھا ہے کہ صدر بھی تاریخ دے سکتے ہیں، پارلیمان کی بصیرت کا کیسے جائزہ لیا جاسکتا ہے؟

    بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے گورنرز کو تاریخیں تجویز کررکھی ہیں، الیکشن کمیشن کو ہر وقت انتخابات کیلئے تیار رہنا چاہیے۔

    جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا کہ کوئی بھی اسمبلی کسی بھی وقت تحلیل ہوسکتی ہے،
    جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس بنیاد پرانتخابات نہ ہوں کہ پیسے ہی نہیں ہیں۔

    جسٹس منصور نے کہا کہ کیا یہ عجیب بات نہیں کہ صدر مشاورت سے تاریخ دیتا ہے، گورنر مرضی سے؟ گورنر کسی سے تو مشاورت کرتا ہی ہوگا، اگر گورنر ایک ہفتے میں الیکشن کا اعلان کردے تو الیکشن کمیشن کیا کرے گا؟

    جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ انتخابات کا سارا کام تو الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ انتخابات کیلئے شیڈول دیا گیا ہے کہ کس مرحلے کیلئے کتنا وقت درکارہوگا؟

    بعد ازاں پنجاب، کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کی سماعت کل صبح ساڑھے9بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    پنجاب کے پی انتخابات: سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    اس سے قبل پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا ہے تاہم عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی بینچ کی سماعت کررہا ہے۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے علاوہ جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کیلئے بڑا اعزاز

    چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کیلئے بڑا اعزاز

    واشنگٹن : امریکہ کے عالمی شہرت یافتہ جریدے نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو دنیا کی 100 بااثر ترین افراد کی فہرست میں شامل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے عالمی شہرت یافتہ جریدے ٹائمز میگزین کی جانب سے 2022 کی سو بااثر شخصیات کی فہرست کا اجراء کردیا گیا ، رواں برس پانچ سے زائد شعبوں کی شخصیات کو فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن، امریکی صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادمیر پیوٹن ، یوکرینی صدر زیلنسکی اور احمد ابے بھی فہرست میں شامل ہیں۔

    ٹائمز میگزین کی جانب سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بھی سو بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    فہرست کے لیے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا پروفائل سینئر وکیل اعتزاز احسن نے تحریر کیا ہے اور لکھا چیف جسٹس بندیال کے فیصلوں میں صرف انصاف ہوتا نہیں بلکہ انصاف ہوتا نظر آتا ہے۔

    یاد رہے اپریل کے اوائل میں جسٹس عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے اقدام کو ‘غیر آئینی’ قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا تھا۔

    خیال رہے جسٹس عمر عطا بندیال نے 2 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا تھا ، جسٹس بندیال 18 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہونے تک چیف جسٹس کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

  • عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی، چیف جسٹس آف پاکستان

    عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی، چیف جسٹس آف پاکستان

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی، عدالتیں آزادی سے اپنے فیصلے دیتی ہیں اور دیتی رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے لاہور میں پنجاب بار کونسل کے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے عدالتوں میں سب سے بڑا مسئلہ زیرالتوا کیسز کو قرار دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ماتحت عدالتوں کا بہت برا حال ہے،حکومت کوماتحت عدالتوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے،متعلقہ چیف جسٹس صاحبان اس حوالے سے اقدامات کریں۔اپنے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وکلا کو ججز کے ساتھ غیر مناسب رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، ججز سے بدتمیزی اور نازیبا زبان کا استعمال وکالت نہیں ہے۔

    پنجاب بار کونسل سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے واضح الفاظ میں کہا کہ عدالتیں آزاد ہیں اورآزاد رہیں گی، پاکستان کی عدالتیں آزادی سےاپنےفیصلےدیتی رہیں گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جج جس کیس کو سنیں گے اس کا حقائق کے مطابق فیصلہ کریں گے، تقریب سے خطاب میں جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ اللہ کرے ہماری کورونا سے جان چھوٹ جائے۔

  • چیف جسٹس نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم دے دیا

    چیف جسٹس نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کرپشن کے مقدمات جلد نمٹانے اور نیب ریفرنسز کے فیصلوں کیلئے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں لاکھڑا کول مائننگ پاور پلانٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، نیب کی جانب سے ریفرنس کا فیصلہ نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم جاری کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا ہے کہ ایک ہفتے میں تعیناتی نہ ہوئی تو سخت ایکشن لیا جائیگا۔

    تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ 5احتساب عدالتیں غیرفعال ہونے کا کوئی جواب نہیں مل سکا، احتساب عدالتیں غیرفعال رکھنے کی وجہ سمجھ نہیں آرہی، کرپشن کے مقدمات روز بروز بڑھتے جارہے ہیں، کم سے کم120 نئی احتساب عدالتیں قائم کرکے مقدمات نمٹائے جائیں، نیب کےمطابق سال2000کے مقدمات بھی فیصلے کے منتظر ہیں۔

    سپریم کورٹ کے تحریری حکم میں چیئرمین نیب سےجواب طلب کیا گیا ہے کہ زیرالتوا مقدمات نمٹانے کیلئے کیاحکمت عملی بنائی گئی، حکومت اور نیب نے اقدامات نہ کیے تو نیب قانون غیر مؤثر ہوجائے گا، 20، 20 سال سے نیب کے ریفرنسز زیر التواء ہیں، فیصلے کیوں نہیں ہورہے۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری قانون متعلقہ حکام سے ہدایت لے کر نئی عدالتیں قائم کریں، 120 نئی عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی جائے، کرپشن کے مقدمات اور زیر التوا ریفرنسز کا تین ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔

    نیب کا ادارہ نہیں چل رہا، کیوں نہ نیب عدالتیں بند کردیں اور نیب قانون کو غیرآئینی قرار دے دیں، ریفرنسز کا فیصلہ تو تیس دن میں ہونا چاہیے، لگتا ہے 1226 ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی۔

    سپریم کورٹ نے پانچ احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں تعیناتی نہ ہوئی تو سخت ایکشن لیا جائیگا۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل، سیکرٹری قانون کو پیش ہونے کا حکم دیا جبکہ چیئرمین نیب سے بھی زیر التواء ریفرنسز کو جلد نمٹانے سے متعلق تجاویز طلب کرلیں۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

  • حکومت انٹرنیٹ کا غلط استعمال روکنے کیلیے سنجیدہ اقدامات کرے، جسٹس گلزار احمد

    حکومت انٹرنیٹ کا غلط استعمال روکنے کیلیے سنجیدہ اقدامات کرے، جسٹس گلزار احمد

    اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال روکنا ہوگا حکومت کو سنجیدگی سے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کو روکنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کے لیے سخت سزائیں مقرر کرنی پڑیں گی، سب کے پاس موبائل فون  ہیں اس مسئلے پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ سائبرجرائم کیا ہوتے ہیں؟ عام تاثر ہے فیس بک،واٹس ایپ پر سائبر جرائم ہوتے ہیں، دنیا میں سائبر جرائم اور قوانین کے حوالے سے بہت کام ہورہا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ پاکستانی حکومت کو سنجیدگی سے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے، متعلقہ ادارے اس کو صرف ایک عام شکایت کی طرح سمجھتے ہیں، ہمیں سائبر کرائمز کو عام جرم سے ہٹ کر سمجھنا چاہیے، بھرپور توجہ دینی ہوگی اور متاثرین کو جلد ریلیف مہیا کرنا ہوگا، موبائل، کمپیوٹر کے مثبت،منفی استعمال والے افراد کی کونسلنگ کی ضرورت ہے۔

  • فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے فیصلہ کیا مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب نہیں چلے گی، فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقدمات سالوں چلنے کی کہانی ختم کریں گے ، اب ملک میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

    اجلاس میں یہ بھی طےکیاگیا کہ عدلیہ اب بائیس اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دےگی، متاثرین کو ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر ایس پی کے پاس جانا ہوگا۔

    سیکریٹری لاء کمیشن نے بتایا ابتدائی طور پر ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اورمنشیات کے کیسز سنیں گی، ان عدالتوں میں کارروائی کو ملتوی نہیں کیاجائےگا،گواہان کوعدالت لانےکی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، جبکہ ڈاکٹرز کو لانے کی ذمہ داری سیکریٹری ہیلتھ کی ہوگی۔

    اس اقدام سےماتحت عدلیہ پر پانچ لاکھ کیسز کابوجھ کم ہوگا۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ، ججز آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتوا مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

    مزید پڑھیں : زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے، چیف جسٹس

    واضح رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔

  • چیف جسٹس پاکستان سے دوبارہ حلف لیا جائے، درخواست دائر

    چیف جسٹس پاکستان سے دوبارہ حلف لیا جائے، درخواست دائر

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ میں‌ چیف جسٹس پاکستان کے دوبارہ حلف کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر کا چیف جسٹس سے حلف لینا آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں‌ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف کھوسہ کے دوبارہ حلف کے لئے درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ حلف لیتے ہوئے آئینی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عارف علوی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، صدر کا چیف جسٹس سے حلف لینا آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی چیف جسٹس پاکستان سےدوبارہ حلف لیا جائے۔

    خیال رہے رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا

    حلف اٹھانے سے ایک روز قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اور حساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنے کی کوشش کروں گا، جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

  • سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے ، ان کے بعد سپریم کورٹ کے موجودہ ججز میں سے ساتھ چیف جسٹ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 7جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصورعلی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

    ان سات میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔ آج حلف اٹھانے والے چیف جسٹ آصف سعید کھوسہ رواں سال 20 دسمبر 2019 کو ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔

    وہ ججز جو چیف جسٹس کے عہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے

    عدالت کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔