Tag: chief justice of Pakistan

  • چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اعلان کیا ہے کہ مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد بالکل مفت قانونی معاونت فراہم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی صحافتی تنظیموں کے وفد سے ملاقات ہوئی جس میں عہدیداران نے جسٹس ثاقب نثار کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کی بہتری کے لیے سمت کا تعین کیا، ملک کو آگے لے کر چلنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فری لیگل کلینک کا آغاز کروں گا اور جسے بھی قانونی معاونت کی ضرورت ہوئی اسے بالکل مفت مدد فراہم کروں گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت چیف جسٹس کی کارکردگی سے مطمئن، سروے رپورٹ جاری

    جسٹس میاں ثاقب نثار 18 جنوری 1954ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے جامعہ پنجاب سے اپنی قانون کے ڈگری حاصل کی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے 1980 میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا اور 1982 میں وہ ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ بنے بعد ازاں 1994 میں انہیں سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

    سن 1998 میں جسٹس ثاقب نثار کو ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر ترقی دی گئی جبکہ 2010 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف 31 دسمبر 2016 کو اٹھایا تھا، اُن کی مدتِ ملازمت 17 جنوری 2019 کو مکمل ہوجائے گی جس کے بعد جسٹس آصف سعید خان کھوسہ منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ذہنی مرض میں مبتلا قیدی کی پھانسی روک دی

    منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے بے باک فیصلے کیے جن کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے عوامی مسائل کا بھی نوٹس لیا، موبائل کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس کی کٹوتی ہو یا پھر نجی اسکولوں، کالجز یا اسپتالوں کی فیس، پینے کا پانی، کرپشن، سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی سمیت دیگر اہم کیسز کا چیف جسٹس نے فیصلہ بھی سنایا۔

    اسے بھی پڑھیں: آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں، چیف جسٹس

    ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے جسٹس ثاقب نثار نے بڑا فیصلہ کیا جس کے بعد ایک مہم شروع ہوئی جو اب ایک تحریک بن چکی۔

  • جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان نامزد، صدر مملکت نے منظوری دے دی

    جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان نامزد، صدر مملکت نے منظوری دے دی

    اسلام آباد : صدر پاکستان نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا، جسٹس ثاقب نثار کی سبکدوشی کے بعد وہ اپنے عہدے کا حلف18جنوری کو اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس  ثاقب نثار کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا گیا ہے۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے منظوری دے دی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ18جنوری کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اوروزارت قانون کے مطابق20 دسمبر2019 تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

     جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بارے میں: 

    واضح رہے کہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ21 دسمبر 1954ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور جامعہ پنجاب سے انگریزی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے بیرون ملک سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 26 جولائی1976ء کو باقاعدہ وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوئے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کئی تاریخی فیصلے سنائے، قصور میں قتل ہونے والی بچی زینب کیس میں ملزم عمران علی کو سزا ہوئی تو عمران علی کی سزائے موت کے خلاف اپیل کا فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سنایا۔

    اس کے علاوہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کیس پانامہ کیس کا فیصلہ سنایا گیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کو نااہل قرا ر دینے کی سفارش بھی کی تھی۔

    علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کیخلاف نااہلی کیس میں بھی وہ بینچ کا حصہ تھے اور ان کے اضافی نوٹ کی وجہ سے بھی انہیں کافی شہرت ملی۔

  • سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے  حکومتی احکامات معطل کردیے

    سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے حکومتی احکامات معطل کردیے

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے احکامات پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کو معطل کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا وزیراعظم کوبتادیں آئی جی کےتبادلے کاحکم معطل کرنےجارہےہیں، کیا یہ ہے نیا پاکستان ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق سماعت ہوئی ، سیکر یٹر ی داخلہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ عدالت کا انتظار نہیں کرسکتے، کیا آپ آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کی فائل لیکر آئے ہیں؟ جس پر سیکر یٹر ی داخلہ نے بتایا کہ سیکریٹر ی اسٹیبلشمنٹ نےآئی جی اسلام آبادکوتبدیل کیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار آئی جی کس ڈویژن اور وزارت کے ماتحت ہوتا ہے، سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا آئی سی ٹی وزارت داخلہ کے ماتحت آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کے کہنے کا مطلب ہے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے تبادلہ کیا، مطلب تبادلہ کیا گیا آپ کے علم میں لائے بغیر، آپ کے کہنے کا مطلب ہے، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے آپ سے پوچھا ہی نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کوکیوں نہیں بلایا، اٹارنی جنرل نے بتایا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سیشن بورڈکےاجلاس میں شریک ہیں، انہوں نے بتایا ہے کے ساڑھے 3بجے تک یہ اجلاس چلے گا، کیس کی سماعت آج شام 4 بجے رکھ لیں یا کل صبح رکھ لیں۔

    چیف جسٹس نے کہا 4 بجے میری آسٹریلوی ہائی کمشنرسے ملاقات ہے، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بتائے اجلاس چھوڑ کر بھی آنا پڑے تو آجائیں۔

    وقفے کے بعد آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پر ازخودنوٹس کی سماعت میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کے زبانی حکم پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے آئی جی تبدیل کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ بیٹھ جائیں،سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ بتائیں۔

    سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے احکامات پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کو معطل کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا وزیراعظم کو بتادیں آئی جی کے تبادلے کا حکم معطل کرنے جارہے ہیں، کیا یہ ہے نیا پاکستان۔

    چیف جسٹس سمیت تینوں جج صاحبان نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اورحکومت پر برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا محمد اعظم سواتی کی شکایت پر آئی جی کو تبدیل کیا گیا ،جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ غلطی کی تھی توشوکاز کیوں نہیں دیا۔

    سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ دو تین ہفتوں سے نیا آئی جی ڈھٖونڈ رہے تھے، عدالت نے کہا جس طریقے سے تبادلہ کیا گیا وہ افسوسناک ہے ، کیا وزیراعظم کی زبانی احکامات پر تبادلہ کیسے کیا جاسکتا ہے، کیا وزیراعظم کے احکامات پر کوئی سمری ہوئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا ازخود نوٹس

    یاد رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو عدالت طلب کیا تھا اور کہا تھا بتایا جائے آئی جی کوکیوں تبدیل کیا گیا، ریاستی اداروں کواس طرح کمزورنہیں ہونےدیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا سیاسی وجوہات پرآئی جی جیسے افسرکوعہدے سے ہٹایا گیا، سنا ہے کسی وزیر یا سینیٹر کے بیٹے کا ایشوچل رہا تھا، کسی وزیر،سینیٹر یا بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا ہم ایگزیکٹو کو اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کرنے دیں گے، ڈپٹی اٹارنی جنرل بتائیں جان محمدکب آئی جی تعینات ہوئے، ہم کوئی غیرمعمولی بات نہیں کررہے، سیکریٹری داخلہ سے کھلی عدالت میں بازپرس کریں گے۔

  • زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے وزارت سمندر پار پاکستانی کی اہلیت کے خلاف دائر ایپل کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا، جس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بدھ کے روز اپنے چیمبر میں کریں گے۔

    یاد رہے کہ وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    زلفی بخاری کو سرکاری عہدہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں 26 ستمبر کو اُن کی اہلیت چیلنج کی گئی تھی جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھائے تھے۔

    مزید پڑھیں: زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مقرر

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی کو سمندر پار پاکستانیوں سے متعلق مفصل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی جبکہ انہیں بیرون ملک پاکستانیوں کے ڈیم فنڈ سے متعلق امورکو بھی دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی ہے اور ان کی این اے 53انتخابی مہم کے انچارج بھی رہ چکے ہیں، اُن کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانوی شہریت بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا تنخواہ ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان

    زلفی بخاری کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈال گیا تھا، جب وہ عمران خان اور اہلیہ کے ہمراہ عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے تو انہیں ائیرپورٹ حکام نے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ داخلہ نے مراسلہ جاری کرکے زلفی بخاری کو بیرونِ ملک سفر کی مشروط اجازت دی تھی جس کے بعد چار روز میں عمرہ ادا کر کے عمران خان کے ہمراہ ہی وطن واپس آگئے تھے۔

  • ڈیموں کی تعمیر، پی این ایس سی کی جانب سے 2 کروڑ روپے عطیہ

    ڈیموں کی تعمیر، پی این ایس سی کی جانب سے 2 کروڑ روپے عطیہ

    کراچی : ڈیموں کی تعمیر میں پاکستانیوں کی جانب سے فنڈ جمع کرانے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے،  پاکستان نیشنل کارپوریشن کے  افسران اور ملازمین نے دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیرات کے لیے 2 کروڑ روپے عطیہ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی این ایس سی رضوان احمد نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کی اور انہیں قومی مقصد کے لئے عطیے کی رقم کا چیک پیش کیا۔

    رضوان احمد کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس کے اقدام کی تعریف کرتے ہیں اور انتہائی اہمیت کے حامل اس قومی مقصد میں مکمل معاونت کی یقین دہانی کراتے ہیں۔

    چیئرمین نیشنل کارپوریشن کا کہنا تھا کہ خطیر رقم میں پی این ایس سی افسران کی دو روزہ جبکہ عملے کی ایک روز کی تنخواہ کے عطیات بھی شامل ہیں، ہر شخص نے بخوشی رقم دی تاکہ قومی فریضے میں اپنا حصہ ڈال سکے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر 6 جولائی سے 23 جولائی تک ڈیموں کی تعمیر کے لیے جمع ہونے والے فنڈ کے اعداد و شمار جاری کیے گئے جن کے مطابق اب تک متخلف اداروں اور پاکستانیوں کی جانب سے (انتیس کروڑ سات لاکھ چوہتر ہزار چار سو بیالیس روپے) عطیہ کیے گئے۔

    اس سے قبل  10 روز میں ساڑھے 3 کروڑ 42 لاکھ سے زائد عطیات جمع  ہوئے تھے بعد ازاں21 جولائی تک تقریباً 27کروڑ 67 لاکھ 49 ہزار چار سو 12 روپے پاکستانیوں نے عطیہ کر کے فراخ دلی کا ثبوت دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ڈیموں کی تعمیر، فراخ دل پاکستانیوں نے اب تک کتنے کروڑ روپے فنڈ دیا؟‌

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عطیات جمع کرانے والے شہریوں کے نام اور رقم تاریخ کے ساتھ اپنی ویب سائٹ پر شیئر کی ہے، ڈیمز فنڈ اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے فنڈز کو بالحاظ ڈونر اور بینک ترتیب دیا گیا اور یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ عطیہ کنندہ اپنی رقم اور تفصیل مذکورہ تاریخ پر جاکر دیکھ سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کے لیے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کے انتظامات اور اس ضمن میں اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر  نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈیموں کی تعمیر، کس کس نے رقم جمع کرائی؟ اسٹیٹ بینک نے نام و تفصیل جاری کردی

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈقائم کیا ہے جس میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کا گلگت میں ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا گلگت میں ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص

    گلگت : چیف جسٹس ثاقب نثار نے گلگت میں ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار تعطیلات کے دوران نجی دورے پر گلگت بلتستان میں ہیں ، جہاں انھوں نے سیاحتی مقامات کا دورہ کیا۔

    اس دوران چیف جسٹس خوشگوارموڈمیں نظر آئے اور گلگت کا ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص کرنے والوں میں شامل ہوگئے۔

    چیف جسٹس کو روایتی رقص کرتے دیکھ کر گلگت کے عوام نے انتہائی خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں صلح کرادی

    چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں صلح کرادی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہبازاورعائشہ احد میں صلح کرادی اور ان چیمبرسماعت میں فریقین میں راضی نامہ طے پاگیا،جس کے مطابق احمزہ شہباز اور عائشہ احدمقدمات واپس لےلیں گے،میڈیاپربیانات نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں عائشہ احدپرمبینہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی ، حمزہ شہباز اور عائشہ احد عدالت میں ہیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دونوں کا بزرگ بن کے تصفیہ کرانا چاہتا ہوں ، دونوں فریقین تصفیہ چاہتے ہیں توٹھیک ہے، تصفیہ نہیں چاہتے تو انکوائری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیں گے، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی سمیت دیگر ایجنسیاں شامل ہوں گی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ آپ پنجاب کے بااثرلوگ ہیں، اس لیے ایسے افسران شامل کریں گے، جے آئی ٹی رپورٹ میں جو حقائق سامنے آئے، اس پر فیصلہ کریں گے۔

    حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ عائشہ احد سے شادی نہیں ہوئی،آٹھ سال سے جھوٹ بول رہی ہے، فیملی کورٹ میں کیس چلتا رہا مگرعائشہ احد کیس ثابت نہ کرسکیں۔

    جس پر عائشہ احد نے کہا کہ میری شادی حمزہ شہباز سے 2010میں ہوئی جس کے ثبوت ہیں، حمزہ شہباز نے مجھ پر اور بیٹی پر تشدد کرایا اور اب ہراساں کیا جارہا ہے۔

    حمزہ شہباز کے وکیل کے بلااجازت بولنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی دونوں کے معاملے میں مت بولیں، آ پ کو ہر صورت عدالتوں کا احترام کرنا ہوگا، ہمیں عدلیہ کا احترام کرانا بھی آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے دونوں فریقین کو چیمبر میں طلب کرلیا، جس کے بعد چیف جسٹس کے چیمبرمیں دونوں فریقین نے صلح کرلی اور حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان راضی نامہ طے ہوگیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز اور عائشہ احد ایک دوسرے کے خلاف مقدمات واپس لے لیں گے، دونوں ایک دوسرے کے خلاف میڈیا پر بیانات بھی نہیں دیں گے جبکہ عدالت نے سختی کے ساتھ پابند کیا کہ جن شرائط پر راضی نامہ ہوا اسے ہرگزمنظرعام پر نہیں لایا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نثار نے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق ایم این اے حمزہ شہباز اور اُن کی اہلیہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری طلب کیا تھا ، اپنے ریمارکس میں اُن کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اگر لاہور میں ہیں تو کل عدالت میں پیش ہوں۔

    اس سے قبل عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا اور آئی جی پنجاب کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا پی آئی اے کو برباد کرکے رکھ دیاگیا، پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار کو نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاسابق مینیجنگ ڈائریکٹر تشریف لائے ہیں؟ ہم نےصرف 2سابق سربراہان کوباہر جانےکی اجازت دی ، ہمیں فرانزک آڈٹ مل چکا ہے، فرانزک آڈٹ سے متعلق بریفنگ ہونی ہے، پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار کو نہیں چھوڑیں گے۔

    چیف جسٹس نے مہتاب عباسی سے سوال کیا کہ بدعنوانی یانقصان آپ کےدورمیں نہیں ہوا؟ آپ بیٹھ کر دیکھیں پی آئی اے میں ہوا کیا ہے؟

    عدالت میں پی آئی اے کے 2008-2017 کے مالی حالات پر بریفنگ دی گئی ، عدالتی معاون فرخ سلیم نے کہا کہ عدالت کے سامنے پی آئی اے کا10سال کا مالی جائزہ پیش کروں گا۔


     سال2008 سےاب تک 360 ارب تک کا نقصان ہوا


    فرخ  سلیم نے بتایا کہ 2008 سےاب تک 360 ارب تک کا نقصان ہوا، 2008 میں 36 ،2001 میں 28 ارب ،2016 میں 45 اور 2017 میں 44 ارب کا نقصان ہوا، آمدن سے زیادہ اخراجات خسارے کی وجہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 2008 تک خسارہ 73ارب کا تھا، 2008 سے خسارہ بڑھ کر360   ارب ہو گیا، خسارہ آخری 2حکومتوں کے ادوار میں ہوا۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ 88 فیصد خسارہ گزشتہ 10سال کا ہے، 2013 سے2017 تک 197 ارب کا نقصان ہوا،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا 2013 میں ہوا بازی کا نیا ادارہ بنایا گیا، شجاعت عظیم کو ہوا بازی کامشیر مقرر کیا گیا تھا، فرخ سلیم نے بتایا 2008 سے 2017 تک 412ارب کے واجبات ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ پی آئی اے کے لیے پیسہ کہاں سے آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے  ریمارکس دیئے  پی آئی اے کو ٹیکس کا پیسہ جاتا ہے، ٹیکس کے پیسے کو  پی آئی اے والے کھاتے جارہے ہیں، جس پر  عدالتی معاون نے بتایا نقصان کی وجہ سیاسی اثررسوخ، پیکج اور ایسوسی ایشن پالیسی ہے، دس سال میں پی آئی اے میں تقرریاں سیاسی بنیادوں پر ہوئیں، پی آئی اے میں 7  یونین ہیں، سب کی سیاسی جماعتوں سے  وابستگی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2013 سے 2016 تک طیارےلیز  پر  لیے گئے، طیارے لیز  پر لینے کے وقت ایم ڈی کون تھے؟فرخ سلیم نے بتایا کہ 2016 میں لیز  پر  طیاروں کے لیے 9 ارب ادا کیے گئے، 2008 سے2017 تک 45 طیاروں کو لیز  پر لیا گیا، جس پر  چیف جسٹس نے کہا ایسے طیاروں کےلیے پرزہ جات کی خریداری پر  پیسہ خرچ ہوا۔

    عدالتی معاون نے بتایا کہ 1990 سے پی آئی اے کے پاس پرزہ جات موجود ہیں، پرزہ جات کو آج تک استعمال نہیں کیا گیا، لیز  پر طیارے گراؤنڈ ہونے سے 6.67 ارب نقصان ہوا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ طیارہ چلے گا تو منافع آئے گا،لیز  پر حاصل طیارے گراؤنڈ کر دیے گئے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ طیارے کو گراؤنڈ کرنے سے 36 ارب کانقصان ہوا۔

    چیف جسٹس نے عدالت میں موجود سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا شجاعت عظیم آپ عدالت میں جیب سےہاتھ نکال کر کھڑے ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کانام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا آپ ملک سے باہر نہیں جا سکتے، سب نقصان آپ کے دور میں ہوا، جس پر شجاعت عظیم نے کہا کہ دو سال مشیرہوا بازی رہا،تعلق پی آئی اے سے نہیں ہوا بازی سے تھا،اپنے دور میں ایوی ایشن پالیسی بنائی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کاہوابازی کاتجربہ کیاہے، جس پر شجاعت عظیم نے بتایا کہ میں کینیڈامیں کنسلٹنٹ رہاہوں، جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کانام ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، اس معاملےکی تحقیقات ہونی ہے، دیکھیں گے اتنے بڑے خسارےکا ذمہ دارکون ہے، فریقین سوچ سمجھ کر جواب دیں، ہوسکتا ہے میں خود تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین بنوں۔

    عدالتی معاون نے ہوش ربا انکشاف کرتے ہوئے بتایا 2013 سے2017 تک ایک سو ستانوے ارب کانقصان ہوا،صرف دو ہزار تیرہ میں 2لاکھ 87 ہزار  ٹکٹ بانٹے گئے، جس سے پانچ ارب کانقصان ہوا، چیف جسٹس نے سوال کیا کس کو پی آئی اے کے ٹکٹس مفت دیے گئے؟ مفت ٹکٹس تقسیم کا معاملہ بعدمیں دیکھیں گے، پراسیکوٹر نیب آپ یہاں موجود ہیں آپ بھی دیکھیں۔

    فرخ سلیم نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کے کارگو نقصانات کا جائزہ لینا ہوگا، 2016 میں پی آئی اے کے طبی اخراجات 3 ارب کے ہیں،2000 میں پی آئی اے کے حصص کا ریٹ 53 فیصد تھا، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا پاکستان کی ایئرلائن کےحصص کی قیمت کم کیسے ہوئی؟ کیا ہمارے پاس طیارے کم تھے یا روٹ فروخت کیےگئے۔

    عدالتی معاون نے کہا 2017 میں حصص کی قیمت 22 فیصد ہوگئی ،مشرق وسطی کی پروازیں ہفتے میں 546 رہ گئیں، چیف جسٹس نئے استفسار کیا کہ کیا سابق ایم ڈیز ان سوالات کاجواب ایک ساتھ دیں گے یا الگ الگ؟ کیایہ معاملہ نیب کوبھجوا دوں ؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے گی، بریفنگ سب متعلقہ لوگوں نے دیکھ لی ہے، سب لوگ اپنے جوابات دے دیں، پی آئی کو برباد کر کے رکھ دیا گیا، جس پر شجاعت عظیم نے کہا کہ جب میں آیا تو پی آئی اے کے پاس 18جہاز تھے۔

    چیف جسٹس نے شجاعت عظیم سے استفسار کیا کہ کس بنیادپرآپ کی تقرری ہوئی، کیاآپ کی تقرری سیاسی بنیاد یا پھراقرباپروری پر نہیں ہوئی؟ پی آئی اے کا بیڑاغرق کرکے رکھ دیا، ہرآدمی کہتا ہے ملک کا نقصان نہیں کیا، کیا آسمان سے فرشتے آکر اربوں روپے کھا گئے، بتانا پڑے گا آپ کی مشیرہوا بازی تقرری کیسے ہوئی، اس ملک کا ایک پیسہ جانے نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس نے مشیر ہوابازی سردار مہتاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا سردارمہتاب صاحب آپ ایماندارآدمی ہیں، آپ کےدور میں ایک پیسہ بھی ادھر ادھر نہیں ہوا، ہرمرتبہ پی آئی اےکے پیسے کے مزے لوٹ لئے جاتے ہیں، کیٹرنگ کے ٹھیکے کس کو دیئے گئے ہیں، معلوم ہے، کس نے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی سب معلوم ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عوام کوکہہ دیتے ہیں خیرات جمع کرکے پی آئی اےکوبحرانوں سےنکالے، ہم نیشنل کیریئر  اور اپنے جھنڈے کو نیچےنہیں ہونے دے گی، عباسی صاحب آپ کواس معاملےکی تحقیقات کراناچاہیے تھی، پی آئی اے کو بجٹ میں 20بلین روپےدیےگئے، ایک شخص پی آئی اے کا جہاز لے کر جرمنی چلا گیا۔

    چیف جسٹس نے سردار مہتاب عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا جہاز میوزیم میں رکھنے کے لیے لیا گیا؟ اب مٹی پاؤ والی پالیسی نہیں چلے گی، آپ قوم کے لیڈر  ہیں۔

    سپریم کورٹ نے پی آئی اےمیں خلاف ضابطہ8بھرتیوں پرنوٹس جاری کرتے ہوئے تمام فریقین سے15روزمیں پریزنٹیشن پرجواب طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: چیف جسٹس کا آئی جی پنجاب کو مکمل تفصیلات پیش کرنے کا حکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: چیف جسٹس کا آئی جی پنجاب کو مکمل تفصیلات پیش کرنے کا حکم

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثارنے سپریم کورٹ رجسٹری لاہورمیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمتاثرین کوانصاف نہ ملنے پرنوٹس لیتے ہوئےآئی جی پنجاب کوحکم دیا ہےکہ تاخیرکی وجوہات اورتفصیلات عدالت میں پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروزاتوارسپریم کورٹ رجسٹری لاہورمیں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل کے متاثرین کوانصاف میں تاخیرکا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے تاخیر کی وجوہات اورتفصیلات طلب کرلی۔ چیف جسٹس ثاقب نثارسے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والی خاتون کی بیٹی سے ملاقات  بھی کی، اس دوران شہید خاتون کی بیٹی نے چیف جسٹس نےدرخواست کی کہ 4 سال گزرنےکےبعد بھی انصاف نہیں ملا۔

    جسٹس ثاقب نثارنے متاثرہ خاتون کو تسلی دیتے ہوئے کہا میرے ہوتے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے انصاف ضرورملے گا، انہوں نے آئی جی پنجاب سے تاخیرکی وجوہات اورتفصیلات جلد ازجلد رپورٹ کی صورت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    صاف پانی پراجیکٹ

    چیف جسٹس نے صاف پانی کےحوالے سے لیے گئے ازخودنوٹس کی سماعت بھی کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نےصاف پانی کےسی ای او کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سب کا احتساب ہوگا اورقوم کی ایک ایک پائی وصول کروں گا۔

    نوٹس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے پنجاب کی صاف پانی کمپنی میں4 ارب روپے کے اخراجات کا اعتراف کیا۔

    چیف سیکریٹری نےعدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ منصوبے پر 4 ارب روپے لاگت آنے کے باوجود عوام کو پینے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی مسیر نہیں آیا، مذکورہ کمپنی کے معاملات بہتر ہونے کے بجائے مزید نیچے آتے جارہے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کمپنیوں میں تقرریاں کرنے والوں سے پیسے وصول کیے جایئں گے اور تمام کمپنیوں کے سی ای اوز کو سرکاری ملازمت کے برابر تنخواہ دی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ زعیم قادری کے بھائی اور ان کی بیگم کو کس اہلیت کی بنیاد پر بورڈ آف ڈائریکٹرز میں رکھا گیا ہے، جب تک عدلیہ موجود ہے کوئی سفارش یا رشوت نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتنے اخراجات اشتہاری مہم پر خرچ کیے گئے لیکن منصوبے کی تکمیل نہ ہوسکی، 14 لاکھ دے کر سرکاری ملازم کو نوازا جارہا ہے تاکہ کام کروایا جاسکے۔


    لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم


    سپریم کورٹ میں صاف پانی کے سابق سی ای اوکا کہا ہے کہ پانی کے ماہرین کو بیرون ملک سے بلانے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نےاختیارات نہ ہونے کے باوجود احکامات دیئے تھے۔ ہم نے وزیراعلیٰ کے احکامات پرعمل درآمد کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کل کی میٹنگ کے بعدمعاملات جلدحل ہوں گے،انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،چیف جسٹس

    کل کی میٹنگ کے بعدمعاملات جلدحل ہوں گے،انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے۔ انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پولی کلینک میں آکسیجن اور ادویات کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت کیڈ نے عدالت کے حکم پر من و عن عمل کیا، آج اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سمری بھیج دی ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر آپ نے تاخیر کی تو ہم اچھے لوگوں کو خود تعینات کردیں گے، پھر ہم سمری نہیں دیکھیں گے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ملاقات کی بازگشت بھی ہوئی،جس پر چیف جسٹس نے بڑا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ کل کی میٹنگ کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے، عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے، انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا۔

    بعد ازاں اسلام آباد کے اسپتالوں کے سربراہان کی منظوری کی یقین دہانی پر کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نےعدالتی نظام کی بہتری کیلئےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ریونیوکورٹس میں ایف بی آرکو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کوریونیو کورٹس میں زیرالتومقدمات کے اسپیڈی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے کام جاری رکھے گی اور کسی پسند نا پسند کے بغیرآزادی کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔