Tag: chief justice of Pakistan

  • اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، چیف جسٹس

    اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر  ہے آج ہم ایک آزاد قوم ہیں، قائداعظم اور علامہ اقبال کو سلام پیش کرتے ہیں، اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، دعاکریں ایسا لیڈر  ملے جو خود  اپنے لیے بھی اصول نافذکرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کیتھیڈرل چرچ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ بد نصیب ہیں وہ قومیں جن کا اپنا وطن نہیں ہوتا، میری قوم خوش نصیب ہے کیونکہ ہماراملک پاکستان ہے، اپنی سگی ماں سے بڑھ کر ملک کی عزت کرنی چاہیے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میراپیغام ہے کہ تعلیم حاصل کریں اورملک کانام روشن کریں، اللہ کاشکر ہے آج ہم ایک آزاد قوم ہیں، قائداعظم ، علامہ اقبال اور ان ہستیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث ملک وجود میں آیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ محکوم ہونا اور آزاد ی سے محروم ہونا بدنصیبی ہے، آزادی کی حفاظت کرنابہت اہم ہے، آزادی کاتحفظ اصولوں کی جدوجہد پر ہوتا ہے، آج ہمیں دنیا کو ایک قوم بن کر دکھانا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ ملک کی آزادی برقراررکھنی ہےتوتعلیم لازمی ہے، تعلیم کے ساتھ کوالٹی لیڈر شپ ہونی چاہیئے، اللہ ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، دعاکریں ایسالیڈرملےجوخود اپنےلیےبھی اصول نافذکرے، جب بہترین لیڈرآئے گا تو اس ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملک میں بلاتفریق انصاف کی ضرورت ہے، پاکستان کی اقلیت عدلیہ کی جان ہےتحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اس ملک کوآئین اورقانون کےمطابق چلنا ہے، پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا قسم کھاتے ہوئے کہنا کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہے، جوڈیشل مارشل لاء کی کوئی گنجائش ہے نہ جوڈیشل مارشل لاء لگے گا، صرف جمہوریت، جمہوریت اور بس جمہوریت ہو گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں اسکول میں بہنوں کا احترام کیا جاتا تھا، اسکول میں ہر دو مہینے بعد پرنسپل کے سامنے پیشی ہوتی تھی، شرارت کھل کر کرو لیکن دل سے پڑھو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیسز کی سماعت

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیسز کی سماعت

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ماحولیاتی آلودگی کےبڑھنے ، پانی کی آلودگی اور اسپتالوں کےفضلہ جات ٹھکانےنہ لگانے سے متعلق کیسز کی سماعت پر چیف جسٹس نے چھ مقامات پرآلودگی جانچ کر رپورٹ طلب کرلی جبکہ  سیکرٹری ماحولیات کو وارننگ دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹسز کی سماعت کی، لاہور میں ماحولیاتی آلودگی کے بڑھنے پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے حکم دیا کہ لاہور کے 6 مقامات پر آلودگی جانچ کر کل تک رپورٹ پیش کی جائے، تین مقامات لاہور کے اطراف اور تین مقامات لاہور کے اندر سے منتخب کر کے آلودگی جانچی جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی حد کاصحیح اندازہ لگاکررپورٹ پیش کریں، کاغذی کارروائی پوری نہیں کرنے دی جائےگی، جھوٹے اعداد وشمار پیش کیے تو سخت کارروائی ہوگی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ محکمہ ماحولیات حکومت کا خدمتگار بنا ہوا ہے، کل صبح تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

    لاہور کے اسپتالوں کےفضلہ جات ٹھکانےنہ لگانے پر ازخودنوٹس

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ہسپتالوں کے فضلہ جات ٹھکانے نہ لگانے پر ازخود نوٹس لے لیا، عدالت نے کل تک سیکرٹری صحت سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکریٹری ماحولیات پر اظہاربرہمی کیا، چیف جسٹس نے سیکریٹری ماحولیات سے استفسار کیا کہ کیاآپ کوپتہ ہےکہ ماحولیات کا حال کتنا برا ہے، محکمہ ماحولیات سب سے نکما محکمہ ہے، کیا اورنج ٹرین کے این اوسی آپ نے جاری کیے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب پنجاب حکومت نے کوئی منصوبہ بنانا ہو تو محکمہ سب اچھا کی رپورٹ دیتا ہے، محکمہ ماحولیات کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی خوفناک حد تک بڑھ گئی، جلد وہ وقت آنے والا ہے جب ماسک کے بغیر کوئی چل پھر نہیں سکے گا، آپ سیکرٹری ماحولیات ہیں، کیا آپ کے پاس آلودگی چیک کرنے والا آلہ موجود ہے۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری ماحولیات کو تنبیہ کیا کہ یہ لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، عوام کی صحت سے کھیلا جا رہا ہے، اگر اعداد و شمار اور رپورٹ میں ابہام ہوا تو معطل کر دیا جائے گا۔

    پانی کی آلودگی پرازخودنوٹس کیس

    پانی کی آلودگی پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سےپانی کےنمونوں کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ ایک سو انتالیس ٹیوب ویلوز کے پانی کےنمونوں سےمتعلق ہے۔

    ڈی جی پنجاب فوڈاتھارٹی نےچوبیس کمپنیوں سےمتعلق رپورٹ جمع کرائی، ۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ 5 ٹیوب ویلوں کے نمونے درست نہیں آئے، دوبارہ ٹیسٹ کرا رہے ہیں، ٹیوب ویلوں کے پانی میں آرسینک کی مقدار مضر صحت نہیں ہے۔

    ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بھی 24 کمپنیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرائی، جس میں بتایا گیا کہ مضر صحت ہونے پر 24 پانی کمپنیاں سربمہر کر دی گئی ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا کہ جب تک عدالت اجازت نہ دے یہ 24 کمپنیاں کھلنی نہیں چاہیئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک  دیا

    چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک دیا

    لاہور : چیف جسٹس نے ملکی جامعات کو کسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سےروک دیا اور یونیوسٹیوں کے وائس چانسلرز کو لاکالجز کی انسپکشن کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر معیاری لاکالجز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت ہوئی،دوران سماعت ملک بھرکی یونیورسٹیوں کے وی سیزعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس پنجاب کو فوری طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس  نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ مستقل تعیناتیاں ابھی تک کیوں نہیں کی گئیں، جس پر چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ سرچ کمیٹی بنادی گئی ہے جلد تعیناتیاں کر دی جائیں گی۔

    عدالت نے سرکاری یونیورسٹیوں کو نئے لاکالجز کے الحاق سے روک دیا اور وی سیز کو انسپکشن کا حکم دے دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ وکالت کیلئے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں،اگرنقل مار کر وکیل بنناہے توایسے سسٹم کوختم کردیں۔

    چیف جسٹس نے سینئر وکیل حامد خان کی سر براہی میں کمیٹی قائم کردی اور کہا کہ کمیٹی قانون کی تعلیم میں اصلاحات،لا کالجز میں بہتری کے لئے کام کرے ، وہ وکیل نہیں چاہتے جو پان ،دودھ بیچیں اور انہیں ڈگری مل جائے۔

    سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کو لاء کالجز سے متعلق کیسز کی سماعت سے روک دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب


    چیف جسٹس نے لاء کالجز سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ سمجھ نہیں آتی اتنی پرائیویٹ یونیورسٹیاں کھل کیسےگئیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز سے الحاق کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرز کو طلب کر لیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگےگی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز  سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب

    سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب

    لاہور : سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز  سے الحاق کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرز کو طلب کر لیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگےگی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز سے الحاق کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا لوگ کہتے ہیں میں اس کام میں لگ کرخیردین،محمددین کاکیس بھول گیا، لیکن ایسا نہیں ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگے گی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا لا کالجز رولز پر پورا اترتے ہیں، تفصیلات بتائیں،جامعات نے کتنے کالجز سے الحاق کیا،حلف نامے داخل کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے،عوام لیڈرز کو چنیں گے ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہورہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے تعلیم، علم، نالج ضروری ہے۔

    بعد ازاں سماعت سماعت بیس جنوری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے ، چیف جسٹس

    مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے ، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ صاف کہنا چاہتاہوں مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے ، جن لوگوں نے کوتاہی برتی انہیں نہیں بخشا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی اور شہروں میں گندے پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں4رکنی لارجربینچ کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس فیصل عرب،جسٹس سجادعلی شاہ شامل ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ معاملہ انسانی زندگیوں کا ہے، رات 12بجےتک بھی سماعت کرناپڑی توکرینگے، شہریوں کو گندہ پانی مہیا کیا جارہا ہے، صاف پانی فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، واضح کرتے ہیں، عدالت کےپاس توہین عدالت کااختیارہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دسمبر سے آج 23دسمبر تک کیا کام کیا گیا، عدالت کوحلف نامےپرٹائم فریم چاہیے، اسپتال،میونسپل اورصنعتی فضلےسےمتعلق بتایاجائے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آج مجھ سے جہازمیں لوگوں نےپوچھا، کیاآپ جس مسئلےکیلئےکراچی جارہےہیں وہ مسئلہ حل ہوسکےگا۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب،یہ مسئلہ الیکشن سےپہلےہی حل ہوناہے، عدالت کوصرف یہ بتائیں کون سا کام کب اور کیسےہوگا، کراچی میں45لاکھ ملین گیلن گندہ پانی سمندرمیں جارہاہے۔

    چیف سیکرٹری سندھ نے  ٹریٹمنٹ پلانٹس سمیت دیگرمنصوبوں کی رپورٹ پیش کردی  

    چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن نے ٹریٹمنٹ پلانٹس سمیت دیگرمنصوبوں کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی، رپورٹ کے مطابق کراچی میں550ملین گیلن پانی یومیہ کینجرجھیل جیل سےآتاہے جبکہ کراچی میں100ملین گیلن پانی یومیہ حب ڈیم سےآتا۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سیکرٹری صحت عدالت میں موجودہیں، جس پر فضل اللہ پیچوہو نے جواب میں کہا کہ جی میں کورٹ میں موجودہوں۔

    سپریم کورٹ نےسیکریٹری ہیلتھ سےمیڈیکل کالجزکی فہرست طلب کرلی اور کہا کہ بتایا جائےکون سےمیڈکل کالجزپی ایم ڈی سی سےرجسٹرڈہے، واٹربورڈکی تیارکردہ ویڈیوبھی عدالت میں دکھائی گئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے یمارکس میں کہا کہ پانی کی قلت سےواٹرمافیامضبوط ہوتی ہے، جس پر ایم ڈی واٹربورڈ کا کہنا تھا کہ پانی کی چوری کی مستقل نگرانی کررہے ہیں، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کام کرناچاہیں تومخیرحضرات بھی مل جائیں گے، کام کےحوالےسےآپ کی ہمت نظرآنی چاہیے۔

    ایم ڈی واٹربورڈ ہاشم رضا نے عدالت کو بتایا کہ کینجھرجھیل سےآنےوالاپانی صاف ہے، لائنوں میں غیرقانونی کنکشن اورلیکج گندےپانی کی وجہ ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کینجھرجھیل سےصاف پانی آنےکی ضمانت دے سکتےہیں، مطلب کینجھر جھیل چیک کرائیں تو پانی صاف ہوگا۔

    پانی دیتےنہیں ٹینکرزچلا کرکمائی کادھندہ چل رہاہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی سےصرف مٹی نکالنافلٹریشن نہیں، کیایہ پانی پاک اورپینےکےقابل ہوتاہے، ہاشم رضا کا کہنا تھا کہ کراچی کے30 فیصد علاقے واٹربورڈکےسسٹم میں شامل نہیں، ڈی ایچ اےاورکنٹونمنٹ کی ذمہ داری ہےمگروہاں ٹینکرز چلتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل رات بھی باتھ آئی لینڈمیں ٹینکرسےپانی لیاگیا،جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں کہا باتھ آئی لینڈتوکنٹونمنٹ ایریامیں شامل نہیں، جس پر ہاشم رضا نے بتایا کہ باتھ آئی لینڈکےایم سی کےتحت ہےلیکن آخری حدودمیں ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ مسئلہ یہ ہےکہ آپ ہرمسئلےکاجوازطےکربیٹھیں ہی، واٹرٹینکرزاورہائیڈرنٹس ختم کیوں نہیں کرسکتے، کیاآپ کابندہ ماہانہ پیسےوصول نہیں کرتا، پانی دیتےنہیں ٹینکرزچلا کرکمائی کادھندہ چل رہاہے۔

    جن لوگوں نےکوتاہی برتی انہیں نہیں بخشاجائےگا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں نےکوتاہی برتی انہیں نہیں بخشاجائےگا، چیف سیکریٹری بتائیں کس کی کتنے درجے تنزلی کرنی ہیں ، بریک کے بعد کارروائی کا حکم دینگے، حلف نامہ دیا گیا تھا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنایا جائیگا۔

    عدالت نے کہا کہ پلانٹ کیلئےپروجیکٹ جون2018میں مکمل کرنےکاکہاگیاتھا، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹ سے متعلق کوئی پیشرفت نظرنہیں آرہی، 8 ارب کا پروجیکٹ اب36ارب تک پہنچ گیا۔

    ہمیں نتائج چاہئیں، جواب دیئے بغیر چیف سیکریٹری،ایم ڈی واٹربورڈ کو جانے نہیں دینگے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے استفسار کیا کہ ہمیں نتائج چاہئیں، جواب دیئے بغیر چیف سیکریٹری،ایم ڈی واٹربورڈ کو جانے نہیں دینگے۔

    سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت چائے کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ٹینکرمافیاپانی بیچتاہےاورکمائی ہورہی ہے، جہاں واٹربورڈکی لائن نہیں مفت پانی کےٹینکرپہنچائیں، جس پر ایم ڈی واٹربورڈ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرکی وجہ سےپانی مفت فراہم نہیں کیاجاتا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے مکالمے میں کہا کہ دن لگے یا رات لگےکام کرکےدکھائیں، بھینسوں کافضلہ نہروں میں چھوڑاجارہاہے، ہیپاٹائٹس سی بڑھ رہا ہےکبھی آپ نے غورکیا، جس پر ایم ڈی واٹربورڈ نے کہا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق ہم کام کررہےہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہماری ہدایت سے پہلےآپ لوگ سورہےتھے،جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا کہ نظر آرہا ہے پانی کی لائنوں کی صورتحال خراب ہے، آپ نے اب تک کیا کام کیا ہے۔

    جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں کہا بجٹ میں رقم جاری ہوتی ہےمگرکام نہیں ہوتا، 10 سال بعد پائپ لائنیں تبدیل ہوتی ہیں سب جانتےہیں، ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضازیدی نے بتایا کہ ہم سنجیدگی سےکام کررہےہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھےآپ کی سنجیدگی آپ کی باتوں سےنظرنہیں آرہی، سنجیدگی کاکام سےپتہ چلےگا۔

    چیف سیکریٹری کو اور کوئی کام کرنے نہیں دوں گا، جب تک مجھےبتایانہ جائےکہ کام کب ہوگا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری کو اور کوئی کام کرنے نہیں دوں گا، جب تک مجھےبتایانہ جائےکہ کام کب ہوگا، پچھلی مرتبہ میں پورٹ گرینڈ گیا جہاں کچرے کے ڈھیر تھے، آخر یہ کچراکون اٹھائےگا، کیا پوری قوم کو مفلوج کرناچاہتےہیں۔

    ایم ڈی واٹربورڈ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں ساڑھے4ہزارٹینکر یومیہ چلتے ہیں، جس پر جسٹس عمربندیال نے ریمارکس دیئے یہ تعداد کہیں زیادہ ہے، زائد نرخ پر فروخت کی شکایات ہیں،جسٹس فیصل عرب نے مزید کہا کہ میں کراچی میں پیداہواہوں،پانی کیسے ملتاہے معلوم ہے، پانی کی لائنیں25،20سال سے تبدیل نہیں ہوئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پانی کی فروخت ایک کاروبار بن چکاہے، میرے گھرمیں پانی آتاہوتومیں پانی کیوں خریدوں گا، پانی کی فراہمی کا کوئی نظام نہیں، واٹر بورڈ کی غفلت ہے۔

    ایم ڈی واٹربورڈ نے بتایا کہ ہائیڈرنٹس کےذریعے2.5فیصدپانی فراہم کیاجاتاہے، ملین گیلن یومیہ پانی ٹینکرزکےذریعےسپلائی ہوتاہے، جس پر جسٹس سجادعلی شاہ نے استفسار کیا کہ ایک ٹینکرمیں کتنےہزارگیلن پانی دیا جاتاہے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ایک ٹینکرمیں 3ہزارگیلن پانی کی گنجائش ہوتی ہے، یہ اندازہ لگایاگیاکبھی کتنےہزارٹینکر روزانہ استعمال ہوتےہیں، مردم شماری کے مطابق شہرکی آبادی 16ملین ہے، 18 ملین کی مناسبت سےپانی کی ضرورت طےکی جاتی ہے، اندازے کے مطابق فی گھریومیہ 50گیلن ضرورت کا تخمینہ ہے۔

    ہاشم رضا نے مزید بتایا کہ کراچی کی ضرورت اس وقت850ملین گیلن پانی ہے، کراچی کو650ملین گیلن پانی اس وقت فراہم کیا جارہا ہے، کے فور منصوبے کی تکمیل 3سال میں مکمل ہوگی، کےفورسے900ملین گیلن سےزائدپانی دستیاب ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مطلب صاف ہے لوگ3سال مزیدپانی کیلئےترسیں گے، 650 ملین گیلن پانی جو دے رہے وہ بھی گندا پانی ہے، سابق میئرمصطفی کمال نے پانی سےمتعلق تجویزدی تھی، تجویز تھی کے فور کو مستقبل کی مناسبت سے وسعت دی جائے، جس پر ہاشم رضا نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کے فور کے دیگرفیز پر کام کی ہدایت کردی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ لوگ ہمیں کہتےہیں کس کام میں ہاتھ ڈال دیا یہ کام نہیں ہونا، ہم صاف صاف کہہ رہےیہ کام کئےبغیرہم نہیں جائیں گے۔

    صاف کہنا چاہتاہوں مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے، چیف جسٹس

    شہریوں کو گندے پانی کی فراہمی سے متعلق سماعت میں بنیادی سہولتوں کی سنگین صورتحال پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا صاف کہنا چاہتاہوں مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نے بھی کرنی ہےکرلے، موجودہ کیفیت کا ذمہ دارہر وہ شخص ہے، جو برسر اقتدار رہا۔

    انھوں نےلاہور کےمیئو اسپتال کا ذکر کرتے ہوئے کہا اعتراضات ہوئے، چیف جسٹس میو اسپتال کیوں گئے۔ اسپتال کا دورہ انسانی جانوں کےتحفظ کیلئے کیا، میواسپتال میں وینٹی لیٹرکی سہولت موجود نہیں تھی۔

    پانی اور صحت کی فراہمی کیلئے جو کرناپڑا کرینگے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا آئین کےتحت بنیادی انسانی حقوق کاتحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، پانی اور صحت کی فراہمی کیلئے جو کرناپڑا کرینگے، ہم چاہتےہیں اپنے بچوں کوایک اچھاملک دے کر جائیں، صرف بچوں کوگاڑی خریدکردینا ہی کافی نہیں ہوتا۔

    سندھ کے اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر بھی چیف جسٹس کاازخودنوٹس

    کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت میں سندھ کے اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر بھی چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا، عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پانچ سو بیڈ والے کتنے میڈیکل کالجزکیساتھ اسپتال ہیں؟ اسپتالوں سےمتعلق حلف نامے داخل کرائےجائیں، کیا صرف پیسوں سے ہی تعلیم دلوائی جاسکتی ہے؟ ایسے بھی ڈاکٹرز ہیں جنہیں بلڈپریشرچیک کرنانہیں آتا۔

    اعلی عدالت نےسرکاری افسران کی تقرری وتبادلوں پرپابندی اٹھالی۔ چیف جسٹس نے کہا سوائے چیف سیکریٹری کےکسی بھی افسرکاتقرریاتبادلہ کریں، بندہ آپ کی مرضی کا مگرکام ہماری مرضی کاہوناچاہیے۔

    سپریم کورٹ نےسماعت آئندہ سیشن تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ پر دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،چیف جسٹس

    عدلیہ پر دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،  آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔

    لاہور میں پاکستان بارکونسل کےزیراہتمام سیمینارسے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا پر
    بہت اہم ذمہ داریاں ہوتی ، وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں، دیرتک کام کرنا محنت نہیں، کیا کام کررہے ہیں وہ دیکھا جاتاہے، کارکردگی نظرآنی چاہیے اسے محنت کہتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گلےشکوے اپنی جگہ شایدمعیاری انصاف ہم نہیں دے پائے، عہدکریں معیاری انصاف کیلئےانتھک محنت کریں گے، صرف ایک سال ٹیسٹ دیں پھراس کا انعام بھی دیکھ لیں، لوگوں کوانصاف فراہم کرناہمارے فرائض میں شامل ہے، ذاتی طور
    پر مانیٹرکیا وکلاسائلین بھاری فیسیں لیتے ہیں، عدلیہ وکلا میں کوتاہیاں ہیں جس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔

    وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خاتون سول جج کےساتھ بدتمیزی کی گئی، عدالت میں خاتون سول جج سےبدتمیزی کون ساشیوہ ہے، عدلیہ وکلامیں کوتاہیوں کو دور کرنے کیلئے مددکی ضرورت ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ اعتراف کرتاہوں انصاف کی فراہمی میں تاخیربڑی خرابی ہے، جوسائل حق پرہے روزعدالت میں پیش ہوناسوالیہ نشان ہے ، ذراذراسی بات پر ہڑتال کی جاتی ہے، اس میں سائل کا کیا قصور، سائلین کی سہولت کیلئے وکلااپنی فیسیں آدھی کرلیں۔

    آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ کی مثال کسی گاؤں کےبزرگ باباجیسےہی ہے، باباحق میں فیصلہ دے توتعریف اورخلاف دے تو تنقید نہیں کرتے، فیصلے کیلئے ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا، آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ یہ کیا تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی پلان کاحصہ ہیں، کوئی پیدا نہیں ہوا جو دباؤ ڈالے یا فیصلوں کیلئےپلاننگ کرے، چیف جسٹس کا عہدہ ہے، اس سےبڑھ کر اور کیاعزت ہوسکتی ہے، سب سےعزیزبیٹا ہے، شرمندہ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا کہ دباؤ پر فیصلے دیئے، یقین دلاتا ہوں ہم آئین کا تحفظ کریں گے۔

    کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا

    حدیبیہ کیس کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ قسم کہتا ہوں کہ جمعے کو حدیبیہ کیس کافیصلہ آنا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا، فیصلوں پرتبصرے کرنے والوں کو حقیقت کاعلم نہیں ہوتا، آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا۔

    جسٹس ثاقب نثار  کا کہنا تھا کہ قسم کھا کر کہتاہوں عدلیہ پرکسی قسم کاکوئی دباؤنہیں ہے، تمام ججزآزادانہ طریقے سے فیصلے اور کام کررہے ہیں ، ہم نے جتنے بھی فیصلے کیے، آئین اورقانون کے مطابق ہیں، افسوس سےکہتا ہوں انصاف میں تاخیرکچھ ججز کی نااہلیت سے ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داری میں شامل ہے، بدقسمتی سے جوفیصلے آتے ہیں، اس میں ججز کی جانب سےغلطیاں نظرآتی ہیں۔

    سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے

    انھوں نے مزید کہا کہ تمام فیصلےضمیر اورقانون کےمطابق کیے، مانتاہوں عدلیہ میں کچھ ججز میں قابلیت نہیں، آئندہ بھی ایسے فیصلے کرتے رہیں گے، جمہوریت کے بغیر عدلیہ کچھ نہیں، ایمانداری سے فیصلے کرتے ہیں،پلان اور دباؤ کی باتیں کہاں سے آگئیں، ایک سال سے بعض ججز کے فیصلے خود مانیٹر کر رہا ہوں، ساتھی جج صاحبان کوبھی کہا ہے ججزکے فیصلے مانیٹر کیا کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سیاسی کچرےسے سپریم کورٹ کی جان چھوٹے تو باقی مقدمےبھی دیکھیں، جان چھوٹے تو ان کا کیس بھی سنیں ،جس کا 3مرلے کا گھر کل کائنات ہے، سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے گھریلو ملازم کے ہاتھ کاٹنے کا نوٹس لےلیا

    سپریم کورٹ نے گھریلو ملازم کے ہاتھ کاٹنے کا نوٹس لےلیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نےپنجاب کےعلاقے شیخوپورہ میں گھریلو ملازم کے ہاتھ کاٹنے کےواقعے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے شیخوپورہ میں گھریلو ملازم کے ہاتھ کاٹنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے 48گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    خیال رہے کہ مقامی عدالت کی ہدایت پر متعلقہ پولیس نے مذکورہ واقعے میں 4 ملزمان شفقت بی بی، ان کے بھائی ظفر تاڑڑ، اور دیگر دو افراد کےخلاف ایف آئی آر درج کرلی۔پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد ظفر کو حراست میں لے لیا ہے۔

    خیال رہےکہ کہ اس سے قبل متاثرہ لڑکے کی والدہ جنت بی بی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت پہنچی جہاں جج نے پولیس کو واقعے کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔


    شیخوپورہ : کھانا مانگنے پر سفاک مالکن نے بچے کا ہاتھ کاٹ دیا


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے گھریلو ملازم کے ہاٹھ کاٹنے کے حوالے سےشیخوپورہ کے آر پی اوسے رپورٹ طلب کرلی۔

    شہبازشریف کا کہناتھاکہ بچے کے ہاتھ کاٹنے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

    واضح رہےکہ دو روز سفاک مالکن نے کھانا مانگنے پر13سالہ ملازم عرفان کا ہاتھ کاٹ ڈیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • اوورسیز پاکستانیوں سے زائد فیس کی وصولی،چیف جسٹس کا نوٹس

    اوورسیز پاکستانیوں سے زائد فیس کی وصولی،چیف جسٹس کا نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اوور سیز پاکستانیوں سے شناختی کارڈ (پی او سی) کی مد میں زائد فیس کی وصولی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس میاں نثار نے نادرا کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پی او سی (پاکستان اوریجن کارڈ )جاری کرنے کی مد میں زائد فیس کی وصولی کا نو ٹس لیتے ہوئے چیئرمین نادرا سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    مذکورہ نوٹس انہوں نے بیرون ملک مقیم ایک پاکستانی کی آئینی درخواست پر لیا ہے۔

    ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم ایک پاکستانی نے درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نادرا کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے جاری کیا جانے والے پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کی فیس پہلے سو ڈالر مقرر  تھی۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بعد ازاں اس فیس کو بڑھا کر 150 ڈالر اور اب 22 ہزار روپے کردیا گیا ہے جبکہ شناختی کارڈ منسوخی کے بھی 31 ہزار روپے لیے جا رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

  • سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ آزاد اورخود مختارادارہ ہے، سپریم کورٹ قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان کی عدلیہ دنیا کی کسی عدلیہ سے کم نہیں، ہمیں اپنی عدلیہ پر فخر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کی پاسداری کی قسم کھائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرائض کی انجام دہی کیلئےکوتاہی نہیں کریں گے، عدالت میں کوئی خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری میں آتا ہے، حلف لینے کےایک ہفتے بعد سپریم کورٹ اسٹاف سے میٹنگ کی۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 4 کے مطابق جج اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا، جج قانون کےمطابق فیصلہ کرنےکا پابند ہے، باراوربینچ لازم وملزوم ہیں، ہماری عدلیہ آزاد اور قابل فخر عدلیہ ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ریاست کی بقا کے لیے آزاد عدلیہ ناگزیر ہے۔

  • سینیئرجج میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر

    سینیئرجج میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر

    اسلام آباد : صدر پاکستان ممنون حسین نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا ہے جو 31 دسمبر کو اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی 31 دسمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت ممنون حسین کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان مقررکر دیا گیا ہے، جسٹس میاں ثاقب نثار چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے بعد سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج ہیں۔

    موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی 31 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے ان کی جگہ جسٹس ثاقب نثار یہ عہدہ سنبھال لیں گے، جسٹس ثاقب نثارسپریم کورٹ آف پاکستان کے پچیسویں چیف جسٹس ہوں گے۔

    اٹھارہ جنوری انیس سو چون کو لاہور پیدا ہو نے والے جسٹس ثاقب نثار نے میٹرک کیتھیڈرل ہائی اسکول اورقانون کی ڈگری پنجاب یو نیورسٹی لاہور سے انیس سو اسی میں حاصل کی اور انیس سو اسی میں ہی وکالت کاآغاز کیا،۔

    جسٹس ثاقب نثار انیس سو بیاسی میں بطورہائیکورٹ وکیل اور انیس سو چورانوے میں سپریم کورٹ میں رجسٹر ہوئے، جسٹس میاں ثاقب نثار، وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں سیکریٹری قانون بھی رہے ہیں۔

    انیس سو اٹھا نوے میں ہائی کورٹ کے جج اوردو ہزاردس میں سپریم کو رٹ کے جج مقرر ہوئے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار دو سال سے زائد عرصے تک پاکستان کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائض رہیں گے۔

    نامزد چیف جسٹس اعلی عدلیہ کے ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جانب سے سال 2007 میں لگائی گئی ایمرجنسی کے بعد عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کردیا تھا۔

    میاں ثاقب نثار کی چیف جسٹس کے عہدے پر تعیناتی کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج ہوں گے۔