Tag: Chief Justice Saqib Nisar

  • میری صحت ٹھیک ہے، کل سے کیسز کی سماعت کروں گا،چیف جسٹس ثاقب نثار

    میری صحت ٹھیک ہے، کل سے کیسز کی سماعت کروں گا،چیف جسٹس ثاقب نثار

    راولپنڈی: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے اسپتال سے ڈسچارج کے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے طبیعت بہترہےکل سےکیسز کی سماعت کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار انجوپلاسٹی کے بعد اسپتال سے ڈسچارج ہوکر گھر روانہ ہوگئے، رونگی کے دوران میڈیا کو اسپتال کے گیٹ پر دیکھ کر چیف جسٹس اپنی گاڑی سے باہر آکر صحافیوں سے مصافحہ کیا۔

    چیف جسٹس نے غیر رسمی بات چیت کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ میری صحت ٹھیک ہے، کل سے کام شروع کروں گا۔

    چیف جسٹس کی اتوار کے روز دل کی تکلیف کے باعث راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لایا گیا ، جہاں ڈاکٹرز ان کا طبی معائنہ کیا، طبی معائنے میں پتہ چلا جسٹس میاں ثاقب نثار کے دل کی ایک شریان بند ہے، ڈاکٹرز نے دل کی بند شریان کھولنے کے لئے انجو پلاسٹی کی تھی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے دل میں‌ تکلیف، انجیوپلاسٹی کامیاب

    چیف جسٹس کو رات بھر اسپتال میں رکھا گیا، پیر کی صبح چیف جسٹس کا چیک اپ کیا گیا، جس کے بعد ماہر امراض دل جنرل اظہر کیانی نے انہیں گھر جانے کی اجازت دی۔

    ڈاکٹرز نے جسٹس میاں ثاقب نثار کو آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی کارکردگی سے متعلق گزشتہ ہفتے گیلپ سروے کروایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے اُن کے اقدامات کو سراہا تھا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدتِ ملازمت آئندہ برس ختم ہونے جارہی ہے، منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے بے باک فیصلے کیے جن کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔

  • ہم کیسے مسلمان ہیں کہ نعلین پاک کی بھی حفاظت نہیں کرسکتے؟ جسٹس ثاقب نثار

    ہم کیسے مسلمان ہیں کہ نعلین پاک کی بھی حفاظت نہیں کرسکتے؟ جسٹس ثاقب نثار

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر ہم نعلین مبارک کی حفاظت نہیں کرسکتے تو کس بات کے مسلمان ہیں؟ یہ کسی مسجد سے جوتی چوری کا معاملہ نہیں۔

    یہ بات انہوں نے بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہی، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہونے کے معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کی۔

    سپریم کورٹ نے ڈی جی اوقاف کو کل بروز اتوار طلب کرلیا ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر ہم نعلین مبارک کی حفاظت نہیں کرسکتے تو کس بات کے مسلمان ہیں؟ یہ کسی مسجد سے جوتی چوری کا معاملہ نہیں ہے، معلوم نہیں نعلین پاک کی کتنی بے حرمتی ہو رہی ہوگی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت نے کس کو اوقاف کی وزارت دی ہے؟ جس کے جواب میں نمائندہ محکمہ اوقاف نے کہا کہ محکمہ کا ککوئی صوبائی وزیرنہیں ہے معاملات کو ڈی جی اوقاف خود دیکھتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ڈی جی اوقاف کو کل بروز اتوار عدالت میں طلب کرلیا۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار الیکشن کے دن بھی مقدمات سنیں گے

    چیف جسٹس ثاقب نثار الیکشن کے دن بھی مقدمات سنیں گے

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار الیکشن کے دن بھی مقدمات سنیں گے، 25جولائی کو ملک بھر عام تعطیل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار الیکشن کے دن بھی مقدمات سنیں گے،25 جولائی کو لاہور رجسٹری میں مقدمات سنیں گے۔

    ترجمان کے مطابق 25 جولائی کو ملک بھر میں عدالتی چھٹی ہوگی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس ان دنوں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ5 روزہ تعطیلات پر پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ہیں۔

    چند روز قبل جسٹس ثاقب نثار کی گلگت بلتستان کے دورے کے دوران ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان لاہور رجسٹری میں آج زینب قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت ہوئی‘ عدالت نے تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 72 گھنٹوں میں منطقی نتائج تک پہنچنےکا حکم صادر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دورانِ سماعت جے آئی ٹی کی سماعت پر انہیں چیمبر میں بلایا گیا اور وہاں ان سے تفصیلات سنی گئی‘ سماعت کے بعد عدالت نے 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے موقع پرقصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کم سن زینب  کے چچااور دیگر متاثرہ بچے بچیوں کے والدین عدالت میں موجود تھے۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ محمد ادریس نے عدالت کے روبرو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2015 کے بعد سے پیش آنے والا یہ اب تک کا آٹھواں واقع ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ کچھ ایسی باتیں ہیں جوسب کے سامنے کمرۂ عدالت میں نہیں بتاسکتا۔ جس پر چیف جسٹس نے انہیں چیمبر میں طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت بند کمرے میں جاری ہے ۔

    سماعت مکمل ہونے پر فل بنچ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بہتر گھنٹے میں منطقی نتائج پیش کرنےکا تحریری حکم صادرکردیا‘تفتیشی  اداروں کا کہنا تھا کہ تحقیق کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    زینب قتل کیس‘ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استسفار کیا کہ دوتھانوں کی حدود مین مستقل واقعات ہورہے ہیں ‘ پولیس کیا کررہی ہے؟۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس تھانے کا ایس ایچ او تین سال سے زائد عرصے تعینات ہے۔

    عدالت نے پولیس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف ایک ہی رخ پر تفتیش کررہے‘ پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کربھی تفتیش کرے۔ جسٹس منظوراحمدملک اس طرح تو21 کروڑ لوگوں کاڈی این اےکرناپڑےگا‘ معصوم بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے، وہ ناقابل بیان ہے۔

    اس موقع پر ڈی پی او قصور اور آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نوازخان بھی عدالت میں موجود تھے‘ عدالت نے آئی جی پنجاب سے معاملے پر اب تک ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ طلب کررکھی ہے۔

    زینب قتل کیس میں تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سابق سربراہ ابوبکر خدا بخش بھی اس موقع پر عدالت میں موجود ہیں‘ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد ان کی جگہ محمد ادریس کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ ابوبکر اس سے قبل 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    یاد رہے کہ معصوم زینب کے والد نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی، جس کے جواب میں‌ آرمی چیف کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوج کو سول انتظامیہ سے تعاون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی قصورواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج قصور اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بھی حرکت میں آگئے تھے ، وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب وہ واقعے کی انکوائری کو لمحہ بہ لمحہ خود مانیٹر کریں گے‘ تاہم آج اس واقعے کو دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک یہ کیس کسی حتمی اختتام تک نہیں پہنچ سکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔