Tag: Chief Justice

  • عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے: چیف جسٹس

    عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے، بلوچستان میں تعلیم پر خاص توجہ نہیں دی گئی، تعلیم بہتر ہوگی تو صوبے کے لوگ مسائل سے نکلیں گے اور ترقی ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وکلا تنظیموں کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا،بلوچستان کی صورت حال پر سوال اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ باہر سے لوگ آکر بلوچستان میں آفسر کیوں لگتے ہیں؟ بلوچستان کے لوگوں کو موقع کیوں نہیں فراہم کیا جاتا؟

    انہوں نے کہا کہ تمام از خود نوٹس نیک نیتی کے ساتھ لیے گئے، میں نے تعلیم، صحت اور پانی کے مسائل پر از خود نوٹس لیے، تعلیم بہتر ہوگی تو بلوچستان کے زیادہ تر مسائل حل ہوں گے۔

    اربوں روپے خرچ کر کے بھی صاف پانی فراہم نہیں کرسکتے: چیف جسٹس برہم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جتنے بھی پرانے مقدمات ہیں انہیں نمٹانے کی کوشش کر رہا ہوں، میں نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں وہ نیک نیتی کے ساتھ کیے ہیں، سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔

    ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وکلا برادری اور عوامی نمائندوں کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں گے، رائے بنانے سے پہلے حقائق جان لیں پھر رائے قائم کریں، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو تعلیم پر توجہ دینی پڑے گی یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ترقی کی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے محکمہ ریلوے میں 60 ارب روپے کے نقصان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ریلوے افسران کو لاہور رجسٹری میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے ریلوے میں بے قاعدگیوں کے باعث اربوں روپے کے نقصان پرازخود نوٹس لے کر سیکریٹری ریلوے اور ریلوے بورڈ کے ارکان کو آڈٹ رپورٹس کے ساتھ طلب کرلیا۔

    انھوں نے افسران کو عدالت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو ریلوے میں ہونے والے 60 ارب کے بڑے نقصان کی وجوہات بتائی جائیں۔ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن محکمے کی اصل صورت حال بالکل مختلف ہے۔

    ثاقب نثار نے محکمہ ریلوے کی خراب حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ اس سلسلے میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو عدالت میں طلب کرلیا جائے۔ چیف جسٹس نے بھارتی محکمہ ریلوے کے وزیر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ لالو پرشاد یادیو ایک ان پڑھ وزیر تھا لیکن اس نے ادارے کو منافع بخش بنایا۔

    انھوں نے کہا کہ لالو پرشاد نے ریلوے کو منافع بخش بنانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی اب اس کی تھیوری ہاورڈ یونی ورسٹی میں پڑھائی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بادشاہت تھوڑی ہے کہ جس کا جو جی چاہے وہ کرتا پھرے، کیوں نا وفاقی وزیر ریلوے کو بھی عدالت میں طلب کرلیا جائے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے محکمے کی بہتری کے دعوے کرتے رہے ہیں اور انھوں نے اپنی کارکردگی کے حوالے سے میڈیا کو بتایا تھا کہ سی پیک کے تحت ریلوے میں تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی گئی ہے تاہم محکمے کی حالت تاحال بہت ابتر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نجکاری کا نوٹس : چیف جسٹس نے پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی لگادی

    نجکاری کا نوٹس : چیف جسٹس نے پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی لگادی

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے بھرتیوں پر پابندی عائد کردی، ادارے کی نجکاری پر سپریم کورٹ نے وزیردفاع، چیئرمین پی آئی اے اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کا نوٹس لے لیا، قومی ائیرلائن کی نجکاری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ رکھتی ہے؟ عدالت نے وفاق اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتی نہ کرنے کا تحریری حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے نے بین الاقوامی پرواز کے معیارکی دھجیاں اڑا دیں

    چیف جسٹس نے دیگرائیر لائنز کو منافع بخش روٹ دینے کا بھی نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے کو بھی نوٹس جاری کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 6 ماہ کے اندر بند ہونے والے منافع بخش روٹس کی تفصیلات پیش کی جائیں, چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 9اپریل کواسلام آباد میں مقررکرنے کی ہدایت کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • چیف جسٹس کا 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم

    چیف جسٹس کا 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹسں ثاقب نثار  نے 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم دیدیا اور ساتھ تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکریٹری اطلاعات سندھ عمران سومرو اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

    سیکرٹری اطلاعات کی جانب سے جمع کرائی جانے والے رپورٹ پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ہم نے آپ سے سندھ حکومت کے اشتہارات کے متعلق رپورٹ مانگی تھی، آپ نے ہمیں پرانی رپورٹ کو ہی دوبارہ پیش کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ گزشتہ 5 سالوں میں کتنے اشتہارات جاری کیے گئے، اشتہارات پر کتنی رقم خرچ ہوئی اور ان اشتہارات پر کونسے سیاسی رہنماوٴں کی تصویریں آویزاں کی گئی کتنے اشتہارات اخبارات اور ٹی وی پر چلائے گئے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرکاری فنڈز پر جھنڈوں پر سیاسی رہنماؤں کی تصاویر دیکھی ہیں، خوددیکھاسرکاری جھنڈوں پربھی سیاسی رہنماؤں کی تصاویر ہیں۔

    چیف جسٹس نے 4 اپریل تک سیاسی رہنماؤں والےسرکاری جھنڈے ہٹانے کاحکم دیا اور کہا کہ چیف سیکرٹری حلفیہ بیان دیں کہ اس حوالے جتنے پیسے خرچ ہوئے، واپس قومی خزانے میں جمع کروائیں گے اور ساتھ تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات پیش کریں۔


    مزید پڑھیں : سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی تصویر شائع نہ کرنے کا حکم


    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کسی سیاسی لیڈرکی تصویرسرکاری خرچ پرشائع نہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف سیکرٹری سندھ کا کہنا تھا کہ چند روز میں رپورٹ دے دیں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرا ئےاعلیٰ کی تصویر شائع کرنے سے روک دیا تھا اور سندھ حکومت کو بھی بینظیر بھٹو، وزیراعلیٰ اور بلاول کی تصاویر شائع نہ کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ کے پی میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں ایک سال کے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلیں تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • محکمہ ماحولیات کی رپورٹ دل دہلا دینے والی ہے، حکومت نے آج تک کیا کیا: سپریم کورٹ

    محکمہ ماحولیات کی رپورٹ دل دہلا دینے والی ہے، حکومت نے آج تک کیا کیا: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت میں محکمہ ماحولیات کی جاری کردہ رپورٹ کو دل دہلا دینے والی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ کمراہ عدالت میں ڈائریکٹر جنرل ماحولیات راجہ رزاق اور چیف سیکریٹری پنجاب موجود رہے۔

    سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ماحولیات سے استفسار کیا کہ لاہور کے کتنے علاقوں میں ماحوالیاتی آلودگی ٹیسٹ کرائے گئے؟ آلودگی پر قابو پانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے؟ ماحولیاتی آلودگی پھیل رہی ہے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟

    ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    ڈی جی ماحولیات راجہ رزاق نے موقف اختیار کیا کہ لاہور میں کنال روڈ، جیل روڈ، ٹھوکر نیاز بیگ اور جلو پارک سمیت مختلف علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی ٹیسٹ کرائے گئے، ورلڈ بینک کی معاوت سے نئی پالیسیز اور زگ زیگ سسٹم بنا رہے ہیں، سسٹم سے بھٹوں، فیکٹریوں کے دھوئیں کو کنٹرول کیا جائے گا۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چھوڑیں پالیسی کو، ایسی پالیسیاں بہت بنائی جاسکتی ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ منصوبوں پر مکمل رقم ہی استعمال نہیں ہوتی جس کے باعث شہری بالخصوص بچے ماحولیاتی آلودگی سے بیمار ہو رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب نے اپنے بیان میں کہا کہ پالیسی بنا رکھی ہے، جلد اس پر عمل در آمد شروع کریں گے، ماضی میں ہمارے پاس آلات ہی نہیں تھے، ایک سال پہلے ہمیں دیے گئے۔

    ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کررہی ہے

    جسٹس اعجاز الاحسن نے موقف اختیار کیا کہ 19 سال پہلے میں ماحولیاتی ٹربیونل میں بطور وکیل پیش ہوا تھا، اُس وقت بھی محکمہ ماحولیات نے آلات ملنے کے لیے 6 سے 7 ماہ کا وقت بتایا تھا۔ عدالت نے ڈی جی ماحولیات اور چیف سیکریٹری سے پالیسی پر عملدر آمد کی رپورٹ دو دن کے اندر عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت کوعوام کے پیسوں سے تشہیرکا حساب دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    حکومت کوعوام کے پیسوں سے تشہیرکا حساب دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے حکومتی تشہیر کا حساب دینا پڑے گا، الیکشن سے پہلے وزیر اعلیٰ کی تصویر کے ساتھ اشتہار قومی خزانے سے کیوں چلائے گئے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں حکومت کی اشتہاری مہم پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر پنجاب کے سیکریٹری انفارمیشن بھی پیش ہوئے، دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریماکس دیئے کہ عوام کے ٹیکس کی رقم سے ذرائع ابلاغ پر حکومت کے کاموں کی تشہیر کاحساب دینا پڑے گا۔

    الیکشن قریب ہیں اورآپ وزیر اعلیٰ کی تصویر چلارہےہیں، انہوں نے سیکریٹری انفارمیشن سے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تصویر کے ساتھ اشتہار قومی خزانے سے کیوں چلائے گئے؟ یہ قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب تشہیر اپنے پیسوں سے کریں یا چینلز کو پارٹی فنڈ سے پیسے دیں، اپنے بیان میں پنجاب کے سیکریٹری انفارمیشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ٹی وی چینلز کو ایک منٹ کے ایک لاکھ اسی ہزارروپے دیئے اور ایک دن میں بارہ چینلز پراشتہارات چلوائے جن پر پچپن لاکھ روپے کے اخراجات آئے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کس نےاشتہارات کا اختیار دیا؟ اور کس میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوتا ہے؟ چیف جسٹس نے مکمل رپورٹ نہ دینے پر برہمی ظاہرکرتے ہوئے سیکریٹری انفارمیشن کو فوری رپورٹ بنانے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

     

  • معاشرے میں حق تلفی اور ظلم ہو رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

    معاشرے میں حق تلفی اور ظلم ہو رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

    حیدرآباد : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے کہا ہے کہ عدلیہ مظلوموں کے لیے اخری سہارا ہے، معاشرے میں عوام کے حق تلف کیے جارہے ہیں، لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد سول کورٹ کے ڈسٹرکٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس احمد علی ایم شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کی وفا داری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، ججز سائلین کی جگہ خود کو رکھ کر انصاف کریں۔

    انہوں نے کہا کہ سول اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے درمیان رابطہ پل تعمیر کرائیں گے، کروڑوں کا فنڈ چند لوگوں کی جیب میں جائے تو غریب کیا کرے، لوگ انصاف کے لیے عدالت ہیں آئیں گے تو کہاں جائیں گے؟

    جسٹس علی ایم شیخ کا کہنا تھا کہ جلدفیصلےدیےجانے لگیں تو لوگ کیوں عدالتوں کے دھکےکھائیں، حقیقی زندگی یہ نہیں کہ مہنگی کار اوربرانڈڈ کپڑے پہنیں بلکہ حقیقی سکون لوگوں کی خدمت سےملےگا۔

  • مالدیپ میں ایمرجنسی نافذ‘ چیف جسٹس گرفتار

    مالدیپ میں ایمرجنسی نافذ‘ چیف جسٹس گرفتار

    مالی : مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پولیس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 2 ججز کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مالدیپ میں ایمرجنسی کے نفاد کے چند ہی گھنٹوں بعد سیکیورٹی فورسز نے چیف جسٹس عبداللہ سعید اور جج علی حمید کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس حکام نے چیف جسٹس عبداللہ سعید اور جج علی حمید کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے تاہم ان پر عائد الزامات کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

    دوسری جانب مالدیپ حکومت نے سیکیورٹی فورسز کو سپریم کورٹ کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کی گرفتاری یا مواخذے پرعمل نہ کرنے کی بھی ہدایات جاری کردیں۔

    یاد رہے کہ مالدیپ میں سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب سپریم کورٹ نے 2 فروری کو جلا وطن سابق صدر محمد نشید کے ٹرائل کو غیرآئینی قرار دے کر گرفتار 9 اراکین پارلیمنٹ کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    صدر عبداللہ یامین نے عدالت کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کئی سرکاری افسران کو نوکری سے برخاست کردیا اور ملک میں 15 دن کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انھیں جان کا خطرہ ہے، تو وہ کہیں‌ اور منتقل ہوجائیں.

    چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیکیورٹی بیریئرز کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہے.

    چیف جسٹس نے دوران سماعت سوال کیا کہ یہ حمزہ شریف کون ہیں، ان کی جان کو کس سے خطرہ ہے، ان کے گھر سے فوری بیریئر ہٹائے جائیں، میں‌ خود چیک کروں گا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سیکریٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیریئرز کیوں نہیں ہٹائے۔ چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز کی جان کو خطرہ ہے۔

    قانون کی تعلیم کا ایسامعیارچاہتےہیں کہ اچھے وکیل پیدا ہوں‘ چیف جسٹس

    اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے گھرسے رکاوٹیں فوری ہٹانے کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جان کو خطرہ ہے، تو حمزہ شہبازشریف وہاں‌ چلے جائیں، جہاں انہیں تحفظ مل سکے، لیکن عوام کو پریشان مت کریں۔

    رانا ثناء کا ردعمل

    وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے عدالتی حکم پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست دانوں سے متعلق ہتک آمیزریمارکس پرافسوس ہوتا ہے، سرزنش سے ادارے مضبوط نہیں ہوتے۔

    رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی جان کو خطرہ ہو، توپولیس رکاوٹیں کھڑی کرسکتی ہے اور اس وقت شریف خاندان کے ہرفرد کوخطرہ ہے۔

    انتظامیہ کی کارروائی

     چیف جسٹس کے حکم پر ابتدا میں پنجاب انتظامیہ روایتی ٹال مٹول سے کام لیتی نظر آئی، البتہ اے آر وائی سے خبر نشر ہونے کے بعد فوری ایکشن لیا گیا  اور چیف جسٹس کے حکم پر عمل کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر کھڑی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے ججز کی دوہری شہریت کا نوٹس لے لیا۔ ججز ہو یا سرکاری افسران سب کی دہری شہریت سے متعلق تحقیقات ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے ہائیکورٹس کے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت کا بھی نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کی شہریت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔