Tag: Chief Justice

  • انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانت داری پر کسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے: چیف جسٹس

    انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانت داری پر کسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے: چیف جسٹس

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ تین ماہ سے زیر التوا کیسز کوایک ماہ میں حل کیا جائے، انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانتداری پرکسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انھوں نے کہا کہ کیس دوبارہ سماعت کے لئے نہیں آنا چاہیے، جن ججز کے پاس کیس زیرالتوا ہیں، انھیں ایک ماہ میں حل کریں، عدالتوں پرآج بھی اعتبارہے،جج صاحبان کو ان ہی وسائل اورقوانین کےمطابق اپنی رفتارکوبڑھانا ہے۔،

    قبل ازیں چیف جسٹس نے کراچی میں ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی کسی سے کہے کہ عدالت لے جاؤں گا تو مخالف خوش ہوتا ہے۔ انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے جس کو حل کرنا ہوگا۔ لوگوں کو ملک میں سستا انصاف ملنا چاہیئے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات کے فیصلے جلدی نہیں ہوتے یہ ہر ملک میں شکایت ہے۔ لوگ کئی سال جیلوں میں رہتے ہیں بعد میں پتا چلتا ہے وہ بے گناہ تھے۔ ’کیا کوئی نعم البدل ہے جو جیلوں میں بے گناہ کئی سال گزارتے ہیں۔ جیل میں ایک دن رہنا ہی تکلیف دہ ہوتا ہے‘۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج بھی زمینوں کے معاملے پر کہی باتوں پر ٹرانزیکشن ہوتی ہیں۔ کہی باتوں پر ٹرانزیکشن کے بعد کیس آتا ہے اور چلتا رہتا ہے۔ ’عدلیہ اپنی حدود میں رہتی ہے اختیارات سے تجاوز نہیں کرتی‘۔

    انہوں نے کہا کہ ججز آرٹیکل 4 کے تحت پابند ہیں قانون کے مطابق کام کریں۔ ’ہم نے فیصلہ دیا ایک جج کے لیے لازمی ہے 30 دن میں فیصلہ دے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوالی، سول سوسائٹی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کراچی رجسٹری میں دائرکی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے مذکورہ مقدمے کو سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رجسٹراد کو ہدایت کی ہے کہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

    گزشتہ ماہ چھبیس دسمبرکو سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی ضمانت پر رہائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شاہ زیب قتل کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، ملزمان کوسزا نہ دی گئی تو معاشرےمیں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزمان کی سزائیں بحال کی جائیں۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس کا ملزم شاہ رخ جتوئی اسپتال سے رہا


    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے یکم جنوری کو مقتول شاہ زیب کی قبر پر دئیے جلا کر معاملہ اٹھایا تھا۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس، کب کیا ہوا؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • صرف پنجاب میں13لاکھ مقدمات التواء کا شکار ہیں، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

    صرف پنجاب میں13لاکھ مقدمات التواء کا شکار ہیں، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں5ہزار ججز اور پورا ایک اسٹرکچر چاہیے، پنجاب میں 1.3 ملین کیسز پنجاب میں التواء کا شکار ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس منظور علی شاہ کا کہنا تھا کہ 1.3ملین کیسز1770ججز کیسے ختم کر سکتے ہیں، ہمیں5ہزار ججز چاہئیں اور پورا ایک اسٹرکچر چاہیے۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے مزید کہا کہ روزانہ بےشماردرخواستیں موصول ہوتی ہیں کہ آپ کیا کررہے ہیں، ہمارے اندرونی مسائل سے عام آدمی بھی بہت تنگ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی آر نظام کو لاگو کرنے کےبارے میں سو چ رہے ہیں، ہمارا ارادہ ہے کہ سب ججز میڈی ایشن کے کورسز کریں، ورلڈ بینک کی مدد سے اے ڈی آر سینٹر بن رہا ہے۔

  • بلوچستان میں 20 افراد کا قتل، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    بلوچستان میں 20 افراد کا قتل، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چند روز میں ہونے والے 20 افراد کے قتل کا چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی بلوچستان سے 3 دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چند روز میں ہونے والے 20 افراد کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ متعلقہ ادارے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ متعلقہ ادارے اقدامات سے متعلق آگاہ کریں۔

    مزید پڑھیں: تربت سے 15 گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 20 افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ ان افراد کو غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کروا کر ایران منتقل کیا جانا تھا۔ مقتولین کو پنجاب کے علاقوں سے انسانی اسمگلنگ کے لیے بلوچستان لے جایا گیا۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی بلوچستان سے 3 دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    یاد رہے کہ 15 نومبر کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے علاقے گروک سے 15 گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا۔

    اس کے بعد گزشتہ روز تربت ہی کے علاقے تجابان سے مزید 5 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی۔ ان افراد کو بھی گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا جبکہ ان کا تعلق پنجاب کے شہر گجرات سے تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملتان، وکلاء کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر احتجاج

    ملتان، وکلاء کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر احتجاج

    ملتان: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وکلاء کے خلاف بنائی جانے والی ایڈوائزری کمیٹی کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی، وکلاء کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کے مسئلے میں جنوبی پنجاب کے وکیلوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے وکلاء نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وکلا کے خلاف بنائی جانی والی ایڈوائزی کمیٹی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

    مظاہرہ کرنے والے وکلا کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کے مسئلے پر بھی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینئیر وکلا کو میرٹ پر ہونے کے باوجود نظر انداز کیا گیا ہے اور اب ایڈوائزری کمیٹی بنا کر احتجاج کا حق بھی چھین لیا گیا۔

    وکلا کا کہنا تھا کہ حق مانگنے پر ہمارے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ایڈوائزی کمیٹی غیر قانونی اقدام ہے اسے فوری ختم کیا جائے اور جنوبی پنجاب کے وکلا کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔

  • انور ظہیر جمالی کی کراچی آمد، سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت

    انور ظہیر جمالی کی کراچی آمد، سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کراچی پہنچ گئے جہاں انہوں نے آغا خان اسپتال میں زیر علاج سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں  کی عیادت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے بعد کراچی کے نجی اسپتال آغا خان پہنچنے جہاں انہوں نے سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونے والے وکلاء کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

    اس موقع پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سانحہ کوئٹہ قوم کے حوصلے پست کرنے کی سازش ہے مگر سانحے میں زخمی ہونے والے وکلاء کے حوصلے دیکھ کر اندازہ ہوگیا کہ ہم اپنے پختہ حوصلوں کی مدد سے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں‘‘۔چیف جسٹس نے ڈاکٹروں سے ملاقات کرکے ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کے علاج و معالجے میں کسی قسم کی کسر نہ رکھی جائے۔

    پڑھیں :     سانحہ کوئٹہ: دو مزید زخمی دم توڑ گئے ، شہدا کی تعداد72 ہوگئی

    یاد رہے سانحہ کوئٹہ میں شدید زخمی ہونے والے 42 افراد کو کراچی کے جناح اور آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اسپتال انتظامیہ کو بہترین علاج و معالجے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام اخراجات سندھ حکومت کی جانب سے ادا کرنے کا اعلان کیاتھا۔

    مزید پڑھیں : کوئٹہ دھماکا: 27زخمی کراچی منتقل، امریکا کی تحقیقات کی پیشکش

    دوسری جانب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آج 4 روزہ سرکاری دورے پر سری لنکا روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ایشیا لا کانفرنس  میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔ چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں سپریم کورٹ کے سنیئر جج جسٹس ثاقب نثار قائم مقام چیف جسٹس کے امور سرانجام دیں گے۔

    اس ضمن میں جسٹس آصف سعید کھوسہ جمعے کی صبح جسٹس ثاقب اعجاز سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیں گے جس کے بعد وہ 15 اگست تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

  • کراچی بدامنی کیس: سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ پر عدالت کا عدم اعتماد

    کراچی بدامنی کیس: سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ پر عدالت کا عدم اعتماد

    کراچی : سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت، عدالت نے رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت اٹارنی جنرل، سیکریٹری داخلہ سندھ ، چیف سیکریٹری اور ائی جی سندھ سمیت تمام متعلقہ افراد عدالت میں پیش ہوئے۔

    اس موقع پرچیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے عدالت کو کراچی میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 میں شہر میں 46 مقامات پر 2 میگا پکسل کے 198 کیمرے نصب کیے گیے جبکہ 2012 میں 2 میگا پکسل کے مختلف علاقوں میں 820 کیمرے نصب کیے گیے جن میں سے صرف 17 کام کررہے ہیں۔

    رپورٹ میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ’’2014 میں 2 میگا پکسل کے 910 جبکہ 2015 میں 5 میگا پکسل کے 225 کیمرے نصب کیے گیے ہیں، 2010-2011 میں 164 مقامات پر لگائے گئے کیمروں کے لیے 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی تھی‘‘۔

    رپورٹ میں کیمروں کے کنٹرول کے حوالے سے تحریر کیا گیا ہے کہ ’’ 2008 میں نصب کیے گیے تمام کیمروں کا مکمل کنٹرول وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا جبکہ  جن میں سے 2321 کیمروں کا کنٹرول کے ایم سی کے پاس ہے ، نصب کیمروں کا سروے اور مرمتی کام کے لیے کوئی ماہر موجود نہیں ہے‘‘۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’یکم اکتوبر سے شہر میں لگے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کا مکمل کنٹرول پولیس کو دے دیا جائے گا،اس منصوبے کی تکمیل کے لیے آئی جی سندھ نے 3 کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور ایک ٹینڈر جاری کیا ہے جس کی آخری تاریخ 26 جولائی ہے‘‘۔

    چیف سیکریٹری نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’’اس اقدام کا مقصد شہر میں جاری جرائم کو قابو کرتے ہوئے عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، حکومت سندھ نے اس مقصد کے لیے رواں سال 27 کروڑ روپے مختص کیے ہیں،  چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ ’’جی ایم لوکیٹر ز کی فراہمی کا معاملہ کہاں تک پہنچا‘‘ جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موبائل کمپنیاں ڈیٹا فراہم کرنے میں تعاون نہیں کرتیں ، ہمیں ایک کیس میں ڈیٹا رسائی کے لیے 14 روز کی مہلت دی جاتی ہے اور جیو فکسنگ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی، پولیس تفتیش کا اہم ادارہ ہے مگر اس کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں  جس کی وجہ سے تفتیش بہت متاثر ہوتی ہے‘‘۔

    عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا جس پر انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’لوکیٹرز سندھ پولیس کو دیئے جارہے ہیں اگر کسی کیس میں جیو فنیسنگ کی ضرورت ہو تو 2 گھنٹے میں سہولت فراہم کردی جاتی ہے‘‘۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کہہ رہے ہیں کہ معلومات فراہم نہیں کی جاتی، جس پر انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متعلقہ ادارے کو معلومات تک رسائی حاصل ہے تاہم تمام اداروں کو صارف کے ڈیٹا حصول کی سہولت میسر نہیں ہے تاہم سیکریٹری داخلہ نے پولیس افسران کی فہرست فراہم کی ہے جو موبائل کمپنیوں کو فراہم کردی جائے گی، جس پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے کہا کہ ’’آپ سیکریٹری داخلہ کے نوٹیفکشن سے لاعلم ہیں؟‘‘۔

    جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئی جی سندھ، سرکاری ادارے ایک دوسرے پر انگلی نہ اٹھائیں یہ غیر سنجیدہ عمل ہے، ادارے آپس میں بیٹھ کر معاملات کو حل کریں‘‘۔

    آئی جی سندھ نے عدالت کو کہا کہ ’’کسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے عدالت اس حوالے سے خود فیصلہ کر کے متعلقہ اداروں کو پابند کرے، اٹارنی جنرل نے آئی جی سندھ کے بیان پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’صوبے میں قیامِ امن کی ذمہ داری آئی جی سندھ کی ہے‘‘۔

    سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’موبائل کمپنیوں کو تمام صوبوں کے ڈی آئی جیز کو معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل، چیئرمین پی ٹی اے، آئی جی سندھ ، چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ 2 ہفتوں میں جیو فیسنگ اور  جی ایس ایم لوکیٹر کے معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 اگست تک ملتوی کردی۔

  • بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    کراچی : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی پر کہا ہے کہ اس کارروائی میں سارا کردار پاک فوج کا ہے۔ بازیابی کیلئے کئے جانے والے آپریشن کی نگرانی آرمی چیف کررہےتھے.

    یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے باہر بازیاب بیٹے اویس شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی ،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ انہیں اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، ان کا بیٹا خیریت سے ہے.

    انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی بازیابی میں ساراکردار پاک فوج کا ہے۔ وہ اللہ کے شکرگزارہے جس نے انہیں اس ساری صورت حال میں صبر، استقامت اور حوصلہ دیا۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اغواء پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے معاملےکی نگرانی کی یقین دہانی کرائی تھی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ہی اویس شاہ کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا.

    بیرسٹر اویس شاہ کے گھر پہنچنے پر تمام افراد خوشی سے نہال تھے اور مٹھا ئی تقسیم کی گئی۔

     

  • چیف جسٹس آف پاکستان نے اویس شاہ کی جلد بازیابی کی ہدایت کردی

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اویس شاہ کی جلد بازیابی کی ہدایت کردی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے امن وامان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا ،چاروں چیف سیکرٹیریز ،آئی جیز،ججز اور ان کے اہل خانہ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اویس شاہ کا اغواء ملک میں امن وامان کی موجودہ صورتحال پر چیف جسٹس کی صدارت میں امن وامان پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کی بازیابی کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے چاروں چیف سیکریٹری،آئی جیز،ججزاور ان کے اہل خانہ کی فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے زور دیا كہ پورے ملك اور بالخصوص ججوں كی سیكیورٹی كے حوالے سے طویل مدتی اور مختصر مدتی پالیسی بنائی جائے۔

    پولیس كی استعداد كار بڑھا كرانہیں جدید ٹیكنالوجی آلات اور مہارت سے لیس كیا جائے۔ اجلاس كے دوران سیكیورٹی كی صورتحال بہتر بنانے كے لیے تمام وسائل برائے كار لانے كی ہدایت كی گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس کے فیصلوں اورکارروائی سے حکو مت کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے، اجلاس میں چاروں صوبوں سے وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس، چیف سیکرٹریز اور پولیس سربراہان نے شرکت کی۔

     

  • الیکشن کمیشن غیرفعال اورمردم شماری نہ ہونے پرچیف جسٹس برہم

    الیکشن کمیشن غیرفعال اورمردم شماری نہ ہونے پرچیف جسٹس برہم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے ممبران کی فوری تقرری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو کام کرنے کے ہیں وہ نہیں ہورہے۔ فرینڈلی فائرز کئے جارہے ہیں، مردم شماری بھی نہیں ہو رہی، تقرری کے لئے الیکشن کمشین کےارکان نہیں مل رہے!

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کےغیر فعال ہونے کا نوٹس لے لیا ہے۔ میئر، ڈپٹی میئرز اور چیئرمین کے انتخابات مؤخر ہونے سے متعلق ایم کیوایم کی درخواست کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ برہم ہوگئی۔

    چیف جسٹس نے حکومت کو مقررہ آئینی مدت کے دوران نئے ارکان کی تقرری کی ہدایت کردی، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نامکمل ہو اور کام بھی رکا رہے ایسا ہرگز نہیں چلےگا۔ چھ ماہ تک یہ تماشا نہیں دیکھ سکتے۔

    چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ ملی بھگت کے تحت کام چلایا جا رہا ہے، مردم شماری تک نہیں ہورہی۔ فرینڈلی فائرز کیے جا رہے ہیں۔

    سال دو ہزار آٹھ میں مردم شماری ہونا تھی لیکن وہ بھی نہیں ہوئی اور مرد م شماری کا بھی ازخود نوٹس لیا ہے، جمعرات کو الیکشن کمیشن کی تکمیل اورمردم شماری کیسز کی سماعت ساتھ  ہوگی۔