Tag: Chief Justice

  • آرٹیکل 63اے : لگتا ہے کہ آپ معاملے میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس

    آرٹیکل 63اے : لگتا ہے کہ آپ معاملے میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : آرٹیکل 63اےکی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ میں سماعت کی گئی، چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں5رکنی لارجر بینچ نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کو لاہور سے روانگی میں تاخیر ہوگئی ہے، اشتر اوصاف لاہور سے اسلام آباد اسلام آباد آرہے ہیں3 بجے تک پہنچ جائیں گے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کبھی اعتراض نہیں کیا کہ اٹارنی جنرل آرہے ہیں یا جارہے ہیں، یہ سنتے ہوئے 2ہفتے ہوگئے ہیں۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے کوئی اور تاثر ملے، اٹارنی جنرل نے پیر کو دلائل میں معاونت کی بات خود کی تھی، مخدوم علی خان کو بھی آج دلائل کیلئے پابند کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ابھی ہمیں اطلاع ملی ہے مخدوم علی خان بیرون ملک سے وطن واپس نہیں آئے، یہ دونوں وکلاء صاحبان ایک فریق کے وکیل ہیں، ایک سرکار کے وکیل ہیں دوسرے سیاسی جماعت کے نجی وکیل ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اب لگتا ہے کہ آپ اس معاملےمیں تاخیر کرناچاہتے ہیں، ساڑھے 11بجے دیگر مقدمات پس پشت ڈال کر سماعت کے لیے کیس مقرر کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63اے کا فیصلہ دینا چاہتے ہیں، یہ اہم ایشو ہے، اٹارنی جنرل 3بجے پہنچ رہے ہیں تو 4بجے تک سن لیتے ہیں، رات تاخیر تک اس مقدمے کو سننے کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ خدمت کا کام ہے ہم کرنا چاہتے ہیں، عدالت تو رات تاخیر تک بیٹھی ہوتی ہے، عدالت تو 24گھنٹے دستیاب ہے، اٹارنی جنرل کو 3بجے سن لیں گے۔

    معاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مخدوم علی خان 17مئی کو وطن آپس آجائیں گے، وہ بیرون ملک کسی مقدمے کی سماعت میں مصروف ہیں،18مئی کے بعد ہوسکتا ہے بینچ دستیاب نہ ہو۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ لارجر بینچ پورا ہفتہ دستیاب ہے، معذرت کےساتھ مخدوم علی خان نے مایوس کیا ہے، مخدوم علی خان بڑے وکیل ہیں، وہ تحریری طور پر بھی دلائل دے سکتے ہیں۔

     

  • آپ غلط کام کیوں کرتے ہیں؟ چیف جسٹس کا ینگ ڈاکٹرز سے استفسار

    آپ غلط کام کیوں کرتے ہیں؟ چیف جسٹس کا ینگ ڈاکٹرز سے استفسار

    کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کی سرکاری اسپتالوں میں ہڑتال سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا۔

    چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز سے استفسار کیا کہ آج پھر جلوس نکالا، کیوں؟ آپ لوگ کیوں غلط کام کرتے ہیں، ینگ ڈآکٹرز کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک ڈاکٹر کو قتل کیا گیا اس کیخلاف ریلی نکالی۔

    چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا اس ڈاکٹر کو سرکار نےمارا ہے ؟ نظام چلنے دیں، کوئی آئی جی یا ڈی آئی جی پولیس سے ملا؟ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کو ہڑتال اور ریلیاں نہ نکالنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اب اگر کوئی بائیکاٹ کرے گا تو اس کی نوکری چلی جائیگی۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، پیرا میڈیکس کو الگ رکھیں،24گھنٹے کی ڈیوٹی لگائیں گے تو وہ آپ کے خلاف ہوں گے۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر محکمہ صحت نے مسائل کے حل سے متعلق اقدامات پر رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ ینگ ڈاکٹرز نے بھی مسائل سے متعلق تحریری جواب جمع کرادیا۔ بعد ازاں بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست پرسماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

  • سرکاری افسران نے تماشہ بنا رکھا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ برہم

    سرکاری افسران نے تماشہ بنا رکھا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ برہم

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے نارووال روڈ کی تعمیر میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری افسران نے تماشہ بنا رکھا ہے، پنجاب حکومت آنکھ مچولی کھیل رہی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں نارووال روڈ کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سماعت کی، اس موقع پر وفاقی سیکرٹری پلاننگ اور سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ پنجاب پیش ہوئے۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومت 10ارب تک منصوبے کی منظوری دےسکتی ہے، وفاق نے معاملے کو دیکھنا ہے تو پبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام میں شامل کرنا ہوگا۔

    وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نارووال روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ارسال کیا تھا، اس کے علاوہ مزید 23منصوبے منظوری کیلئے بھیجے تھے۔ سیکرٹری پلاننگ پنجاب کے مطابق26ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات وفاق کو ارسال کی تھیں۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے7افسران کو توہین عدالت کےنوٹس جاری کردیے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ سرکاری افسران نے تماشہ بنا رکھاہے انہیں توہین عدالت کا نوٹس دے رہا ہوں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت آنکھ مچولی کھیل رہی ہے، تقریباً ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ان حربوں کو۔ وکیل پنجاب حکومت  نے کہا کہ منصوبوں پر صوبائی ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں مشاورت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ تمام سروے مکمل ہوچکے ہیں، عدالت کو گمراہ کیا جارہا ہے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ باباگرو نانک کی پیدائش کی 500 سالہ تقریبات منائی جا رہی ہیں، پوری دنیا سے سکھ برادری کے لوگ ان مذہبی مقامات پر آرہے ہیں، حکومت پنجاب اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھ رہی، درخواست گزار کے وکیل نے حکومتی تاخیری حربوں سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

  • جسٹس وقار کا انتقال: وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس کا اظہار افسوس

    جسٹس وقار کا انتقال: وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس کا اظہار افسوس

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ آرمی چیف نے پشاورہائی کورٹ کےچیف جسٹس وقار سیٹھ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے، آرمی چیف نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ اللہ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ دے اور اہل خانہ کو یہ گہرا صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے۔

    وزیراعظم عمران خان نے بھی چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے، وزیراعظم نے مرحوم کے لواحقین سےاظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ اللہ مرحوم کی مغفرت اور لواحقین کوصبر دے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلراز احمد اور ساتھی ججز نے جسٹس سیٹھ وقار کے انتقال پراظہار افسوس کرتے ہوئے مرحوم کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

    وزیراعظم آزاد کشمیر کی جانب سے بھی جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی وفات پر رنج وغم کا اظہار کیا گیاہے، اپنے تعزیتی بیان میں وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ جسٹس وقارسیٹھ بہترین جج تھے انتقال کاسن کر افسوس ہوا ہے۔دوسری جانب پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے انتقال پر ملک بھر میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جسٹس وقار احمدسیٹھ کا انتقال ایک قومی نقصان ہے ، جسٹس وقار سیٹھ ایک دیانتدار اور بے باک جج تھے، قوم آج ایک نڈر بےباک جج سےمحروم ہوگئی ہے، کل ملک بھر کی عدالتوں میں وکلا پیش نہیں ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ انتقال کرگئے

    واضح رہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ علالت کے باعث انتقال کرگئے، ترجمان پشاور ہائیکورٹ نےجسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چیف جسٹس کورونا کے مرض میں مبتلا تھے۔

    چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی طبیعت کچھ دنوں سےخراب تھی اور وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیرعلاج تھے۔

  • غلط کرنے والے ایف سی اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا ہوگی، چیف جسٹس

    غلط کرنے والے ایف سی اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا ہوگی، چیف جسٹس

    کوئٹہ : جسٹس گلزار احمد نے صوبائی دارالحکومت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اور مقننہ کو اپنا کام آئین کی حدود میں رہ کر کرنا ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس گلزار احمد نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا آئینی اختیار استعمال کرنا ہے، پورے ہفتے بلوچستان میں کیسز سنتے رہے لیکن عدلیہ اور مقننہ کو اپنا کام آئین کی حدود میں رہ کر کرنا ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ پاستان کی تمام عدالتیں آزاد ہیں، امن و امان کی صورتحال پورے ملک میں ایک جیسی ہے اور کوشش ہے کہ امن و امان کا جن بوتل میں آجائے۔

    جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ بلوچستان میں پولیس اور ایف سی ایک ہی وقت میں کیوں ہیں؟ اس پر حکام کو دیکھنا چاہیے، جو ایف سی والے زیادتی کرتے ہیں انہیں قانون کے مطابق سزا ہوگی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سارے معاملات بہتر چل رہے ہیں، بلوچستان کو جلد ایڈیشنل اٹارنی جنرل دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کوشش ہوگی کہ کوئٹہ میں وزٹ بڑھائیں، بلوچستان اپنا گھر لگتا ہے اور یہاں کے لوگ بہت عزیز ہیں۔

  • تاجر برادری مارکیٹس کھولنے سے متعلق حکم پر چیف جسٹس کے شکر گزار

    کراچی : تاجربرادری نے مارکیٹس کھولنے سے متعلق حکم پر چیف جسٹس پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا آج اللہ تعالیٰ نے تاجروں کی مدد سپریم کورٹ کے ذریعے کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق تاجربرادری کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا مارکیٹس سےمتعلق حکم پرچیف جسٹس کے شکر گزار ہیں ہیں۔

    تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے کہا کہ چیف جسٹس نے دکانیں کھولنے کی اجازت دےکرقانونی اقدام اٹھایا، تاجر آئین وقانون کے دائرے میں اجازت مانگ رہے تھے، آج تاجروں کی مدد اللہ تعالیٰ نےسپریم کورٹ کے ذریعےکرائی، چاندرات تک سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کریں گے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ کاکراچی کی تمام مارکیٹس کھولنےکاحکم دیتے ہوئے ہفتہ،اتوارکوکاروبار بند کرانے کا حکومتی حکم کالعدم قرار دے دیا ، عدالت نے کہا کہ ہفتہ اور اتوار کو کاروبار بند کرانے کا حکومتی حکم غیر آئینی ہے، 2دن کاروبار بند رکھنے کاحکم آئین کے آرٹیکل 18،4اور 25کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پنجاب میں شاپنگ مال فوری طور پر آج ہی سےکھلیں گے اور سندھ شاپنگ مال کھولنے کیلئےوزارت صحت سے منظوری لے گا، دالت توقع کرتی ہے وزارت صحت غیرضروری رکاوٹ پیدانہیں کرےگی۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام مارکیٹوں،شاپنگ مالز میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے متعلقہ حکومتیں ذمہ دارہوں گی۔

  • کراچی سرکلر ریلوے بحالی میں تمام رکاوٹیں دور کی جائیں، چیف جسٹس

    کراچی سرکلر ریلوے بحالی میں تمام رکاوٹیں دور کی جائیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے 1995کی کراچی سرکلر ریلوے بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق سپریم کورٹ میں جاری اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے 1995کی کراچی سرکلر ریلوے بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سرکلر ریلوے کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن ہو یا دیگر منصوبے انڈر پاسز اور فلائی اوورز بنائے جائیں،

    اس کے علاوہ گرین، اورنج لائن منصوبے بھی جاری رکھے جائیں، سرکلر ریلوے بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں۔
    علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کراچی کیلئے سی پیک منصوبہ بھی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ فوری اور دیرپا دونوں منصوبوں پر کام جاری رکھا جائے، جہاں انڈر پاسز یا فلائی اوورز بنانا پڑیں ان منصوبوں کو ایک سال میں مکمل کریں۔

  • بی بی! ہم یہاں کہانیاں سننے نہیں بیٹھے، چیف جسٹس نے ایف بی آر عہدیدار کو ڈانٹ پلادی

    بی بی! ہم یہاں کہانیاں سننے نہیں بیٹھے، چیف جسٹس نے ایف بی آر عہدیدار کو ڈانٹ پلادی

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ٹیکس ریفنڈ میں بےقاعدگیوں کی انکوائری کا حکم دے دیا، انہوں نے ایف بی آر کی قائم مقام چیئر پرسن کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بی بی! ہم یہاں کہانیاں سننے نہیں بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں غیرقانونی ٹیکس ری فنڈ کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر ایف بی آر کی قائم مقام چیئر پرسن نوشین جاوید امجد عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس گلزاراحمد نے ان کی سخت سرزنش کی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ٹیکس ریفنڈ میں بےقاعدگیوں کی انکوائری کا حکم دیا تھا،3ماہ کی عدالتی مہلت میں تحقیقات مکمل کیوں نہیں ہوئیں؟

    جس پر نوشین جاوید امجد نے بتایا کہ وزیراعظم آفس سے منظوری کے بعد انکوائری شروع ہوچکی ہے، جواب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بی بی! ہم یہاں کہانیاں سننے نہیں بیٹھے،3اب تک تحقیقات مکمل کیوں نہیں ہوئیں؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپے لٹ گئے، سرکار کا نقصان ہوا، آپ کو بالکل پرواہ ہی نہیں، آپ کو پرواہ نہیں تو عہدہ چھوڑ دیں، ایف بی آر دیگرکاموں میں مصروف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات پر کوئی توجہ نہیں، رقم آپ کی جیب سے گئی ہوتی تو ایک منٹ بھی گھر میں نہ بیٹھتیں، قوم کے پیسے سے کسی کو ہمدردی نہیں، چیئرمین ایف بی آر بھی چھٹی پر چلے گئے۔

    قائم مقام چیئرپرسن ایف بی آر نے کہا کہ شبر زیدی بیمارہیں اور اسپتال میں داخل ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ شبر زیدی کیوں اور کتنے بیمار ہیں ہمیں سب معلوم ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے ایف بی آرکو15دن میں غیرقانونی ٹیکس ری فنڈز کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت2ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس کی مزار قائد پر حاضری

    چیف جسٹس کی مزار قائد پر حاضری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس گلزار احمد نے مزار قائد پر حاضری دی جہاں انہوں نے فاتحہ خوانی کی اور مزار پر پھول رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس گلزار احمد صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی پہنچے جہاں انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی۔

    چیف جسٹس نے مزار قائد پر حاضری کے دوران فاتحہ خوانی کی اور مزار پر پھول رکھے۔ چیف جسٹس نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی قلمبند کیے۔

    خیال رہے کہ جسٹس گلزار نے چیف جسٹس بننے کے بعد کراچی کا پہلا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے 21 دسمبر کو بطور چیف جسٹس اپنے ہعدے کا حلف اٹھایا تھا۔

    جسٹس گلزار یکم فروری 2022 تک پاکستان کے چیف جسٹس کے عہدے پر براجمان رہیں گے۔

    جسٹس گلزار کو دیوانی، بینکنگ اور کمپنی قوانین میں مہارت حاصل ہے۔ ان کے بارے میں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جسٹس گلزار احمد کے چیف جسٹس بننے کے بعد سپریم کورٹ میں ایک مرتبہ پھر سے جوڈیشل ایکٹو ازم نظر آئے گا۔

    بطور چیف جسٹس اپنی نامزدگی کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس گلزار نے کہا تھا کہ وکلا اور عدالتی مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، ڈسٹرکٹ کورٹ کے حالات دیکھ کر افسوس اور شرمندگی ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ایک چیمبر میں چار سے پانچ ججز بیٹھے ہیں، اپنے وقت میں ایسی ڈسٹرکٹ کورٹس کی حالت نہیں دیکھی تھی۔ بار سے منسلک تمام مسائل کو 21 دسمبر کے بعد سے حل کرنا شروع کروں گا۔

  • جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں: چیف جسٹس

    جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں: چیف جسٹس

    ڈیرہ غازی خان: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب نے کہا کہ اپنا سب کچھ بیچ دوں گا جہاں پڑھنا چاہو پڑھو۔ ڈیرہ غازی خان میں والد صاحب کے ساتھ پریکٹس کا آغاز کیا۔ والد صاحب چاہتے تھے سی ایس ایس کروں، میں نے کہا اپنی مرضی سے پڑھنا چاہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ والد سردار فیض کھوسہ نے فیوڈل سوسائٹی میں محنت سے مقام بنایا، والد نے جاگیر داروں کی دھرتی پر ہماری تعلیم پر توجہ دی، تعلیم پر فوکس کر کے ہم بہن بھائیوں کو کامیاب شہری بنایا۔ میرے والد جو زیادہ اچھی چیز اپنی اولاد کو دے سکتے تھے وہ تعلیم تھی۔

    انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی دباؤ میں آنے کی طبیعت تھی ہی نہیں، میری یہ طبیعت آج میرے فیصلوں میں جھلکتی ہے۔ جو کچھ بھی ہوں تعلیم کی وجہ سے ہوں۔ مڈل کلاس شخص کا آگے بڑھنے کا واحد راستہ تعلیم اور محنت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عزت بنائی جاتی ہے، مانگی نہیں جاتی۔ والد سائیکل پر جاتے تھے، لوگ راستہ دیتے تھے کہ وکیل صاحب آ رہے ہیں۔ اب تو لوگ لکھوا لیتے ہیں ’پریس میڈیا‘ مطلب ہم سے پنگا نہ لینا۔ عہدے عارضی ہوتے ہیں لوگ مطلب کے لیے عزت کرتے ہیں، عزت طلب کرنے سے نہیں ملتی۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے ذاتی مسائل کو کبھی پروفیشل نہیں لانا چاہیئے، جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب سے کہا ہے اب کہیں بینچز کی ضرورت نہیں، کہیں بھی کیس ہو وہاں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کی جاسکتی ہے۔ میں نے پشاور میں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتیں شروع کردی ہیں۔ ڈی جی خان میں ویڈیو لنک سسٹم لگا دیں تو آپ کو بھی منسلک کروا دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس دھرتی کا قرض اٹھائے پھر رہا ہوں جو اتارنے کا وقت آج آیا ہے، ڈی جی خان کی تاریخ کا پہلا بیرسٹر بنا۔ مجھے 40 سال پہلے بلا مقابلہ صدر بار منتخب ہونے کی وکلا نے پیش کش کی۔ اس محبت کا قرض آج شکریہ کے ساتھ اتار رہا ہوں۔