Tag: Chief Justice

  • چیف جسٹس کھوسہ نے بردباری اور دانشمندی کا ثبوت دیا،  شیخ رشید

    چیف جسٹس کھوسہ نے بردباری اور دانشمندی کا ثبوت دیا، شیخ رشید

    اسلام آباد : وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاک فوج کے بارے میں جسٹس کھوسہ نے بردباری اور دانشمندی کا ثبوت دیا، میرا بس چلے تو چیف جسٹس کو3سال کی توسیع دوں، حکومت نے بحران کو سمجھداری سے معاملے کو حل کیا۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شیخ رشید نے کہا کہ چینی صدر نے کہا تھا کہ زندگی میں ایک ہی آرمی چیف سے ملاقات کی جس کا نام جنرل قمر جاوید باجوہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون کو تیز کرنے میں بھی آرمی چیف کا بھی کردار ہے، بحران تھا لیکن حکومت نے سمجھداری سے معاملے کو حل کیا،ادارے کی کوئی بے توقیری نہیں ہوئی، ہماری غلطی تھی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سمری پر رات ڈیڑھ بجے میں نے دستخط کیے، رات ڈیڑھ بجے جگایا گیا، کہا گیا سمری پر دستخط کرنے ہیں،چیف جسٹس کا فین ہوں مجھے یقین تھا وہ مسئلہ حل کرلیں گے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ میرا بس چلے تو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو3سال توسیع دوں، ججز ریٹائرمنٹ کی مدت میں اضافے کا سب سے بڑا حامی ہوں، چاہتا ہوں سپریم کورٹ کے ججز کی مدت ملازمت بھی بڑھائی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ سارے معاملات ٹھیک ہوگئے ہیں جو نومبر دسمبر کی بات کررہے تھے اب مارچ کی کررہے ہیں اور مارچ بھی سر پر کھڑا ہے، پاک فوج کے بارے میں جسٹس کھوسہ نے بردباری اور دانشمندی کا ثبوت دیا ہے، چھ ماہ میں آرمی ایکٹ بھی ٹھیک ہوجائے گا اور اسمبلی سے پاس بھی ہوجائے گا۔

  • جب ضروری ہوگا تب ہی عدالت سو موٹو نوٹس لے گی: چیف جسٹس

    جب ضروری ہوگا تب ہی عدالت سو موٹو نوٹس لے گی: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ کسی کے مطالبے پر لیا جانے والا سوموٹو نوٹس نہیں ہوتا، جب ضروری ہوا عدالت سو موٹو نوٹس لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ سوسائٹی کا ایک طبقہ جوڈیشل ایکٹو ازم میں عدم دلچسپی پر ناخوش ہے اور وہی طبقہ چند ماہ پہلے جوڈیشل ایکٹو ازم پر تنقید کرتا تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے مطابق کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ عدالتی عمل میں دلچسپی رکھنے والے درخواست دیں، سن کر فیصلہ ہوگا۔ تقریر میں کہہ چکا ہوں سوموٹو کا اختیار قومی اہمیت کے امور پر استعمال ہوگا۔ جو کسی کے مطالبے پر لیا جائے وہ سوموٹو نوٹس نہیں ہوتا۔ جب ضروری ہوا عدالت سو موٹو نوٹس لے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے گھر کو درست کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سو موٹو پر عدالتی گریز زیادہ محفوظ ہے اور کم نقصان دہ ہے۔ جوڈیشل ایکٹو ازم کے بجائے جوڈیشل ازم کو فروغ دے رہے ہیں۔ گزشتہ عدالتی سال کے آغاز پر زیر التوا مقدمات کی تعداد 1.81 ملین (18 لاکھ 10 ہزار) تھی۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے مطابق یہ تعداد کم ہو کر 1.78 ملین (17 لاکھ 80 ہزار) رہ گئی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ میں 19 ہزار 751 مقدمات کا اندراج ہوا، گزشتہ سال عدالت عظمیٰ نے 57 ہزار 684 مقدمات نمٹائے۔ دنیا بھر میں پہلی بار سپریم کورٹ نے ای کورٹ سسٹم متعارف کروایا۔ ای کورٹ سے سپریم کورٹ پرنسپل سیٹ اور رجسٹریاں منسلک ہوئیں۔ امریکا میں سول ججز کی تربیتی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس دنیا کا مستقبل ہے۔ از خود نوٹس سے متعلق مسودہ آئندہ فل کورٹ میٹنگ تک تیار کر لیا جائے گا۔ مسئلے کو بھی ایک دفعہ ہمیشہ کے لیے حل کر لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو مشکل ترین کام قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ آئین صدر کو کسی جج کے کنڈکٹ کی تحقیقات کی ہدایت کا اختیار دیتا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل اس طرز کی آئینی ہدایات سے صرف نظر نہیں کر سکتی۔ صدر کی کسی جج کے خلاف شکایت جوڈیشل کونسل کی رائے پر اثر انداز نہیں ہوتی، دوسری جانب کونسل اپنی کارروائی میں آزاد اور با اختیار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سپریم جوڈیشل کونسل میں نجی درخواستوں کی تعداد 56 تھی، گزشتہ سال کونسل میں 102 شکایات کا اندراج ہوا۔ گزشتہ عدالتی سال میں کونسل میں 149 شکایات نمٹائی گئیں۔ اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف 9 شکایات زیر التوا ہیں۔ 9 شکایات میں صدر مملکت کی جانب سے دائر 2 ریفرنس بھی شامل ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ صدر کی جانب سے بھجوائے گئے دونوں ریفرنسز پر کونسل کارروائی کر رہی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام ارکان اور چیئرمین اپنے حلف پر قائم ہیں۔ کونسل کسی بھی قسم کے خوف، بدنیتی یا دباؤ کے بغیر کام جاری رکھے گی۔ انصاف کی فراہمی کے علاوہ کونسل سے کوئی توقع نہ رکھی جائے۔

  • سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججوں کو اپنے عہد کے مطابق برابری کی بنیاد پر انصاف فراہم کرنا ہوگا، سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، جھوٹے گواہ سےانصاف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت تمام شہری برابری کے حقوق رکھتے ہیں،آرٹیکل 37بی کے تحت ہر شہری کو فوری انصاف فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔

    صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام عدالت پروگرام کاحصہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، قتل کے مقدمات میں اکثریت عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔

    گواہ اگرجھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا پورا عمل متاثرہوتا ہے، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہئے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے پولیس اصلاحات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، اس سلسلے میں وکلاء کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیبت دی جارہی ہے،3ماہ کےدوران مقامی عدالتوں سے11 فیصد مقدمات کےبوجھ میں کمی آئی ہے۔

    انصاف کی فوری فراہمی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور وائس ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے، آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے، مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے11دن میں5000کیسز نمٹائے۔

    اس کے علاوہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اگلے مرحلے میں بچوں کی قانونی امداد کے لیے عدالتیں قائم کی جائیں گی، ججوں کو اپنےعہد کےمطابق برابری کی بنیاد پرانصاف فراہم کرنا ہوگا۔

  • امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فلسطینی شخص چیف جج مقرر

    امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فلسطینی شخص چیف جج مقرر

    واشنگٹن : امریکی حکام نے فلسطینی نژاد قانون دان کو پیٹرسن شہر کا چیف جج مقرر کردیا، عبدالمجید امریکا میں چیف جج تعینات ہونے والے پہلے فلسطینی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار فلسطینی نژاد شہری کو امریکی ریاست نیوجرسی کے پیٹرسن شہرکی عدالت کا چیف جج مقرر کردیا گیا اطلاعات کے مطابق عبدالمجید عبدالھادی کا امریکی تاریخ میں چیف جج کے عہدے پرتعینات ہونا حیران کن تصور کیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیٹرسن شہر کے میئر انڈریہ سائگ نے فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ انہیں کسی فلسطینی مسلمان کے امریکا میں چیف جج کے عہدے پر فائز ہونے پر فخر ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہمقبوضہ فلسطین کا علاقہ رام اللہ امریکا میں چیف جج تعینات ہونے والے عبدالمجید کا آبائی شہر ہے، انہوں نے برسوں امریکا میں بحیثیت پبلک پراسیکیوٹر خدمات انجام دیں اس کے بعد پانچ سال تک سٹی جج بھی تعینات رہے۔

    یاد رہے کہ امریکی ریاست مشی گن کی سابقہ قانون ساز مسلمان خاتون رشیدہ طلیب جو امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہونےوالی پہلی مسلمان خاتون ہیں، فلسطینی نژاد رشیدہ امریکا کی ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ پر کانگریس کی نشت کے لیے نامزد ہوئی ہیں۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، یہ صرف جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے، عدلیہ پراعتماد کریں،انصاف ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی لندن میں کیمبرج یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہی، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر یہاں کچھ نہیں کہہ سکتاکیونکہ یہ پاکستانی عدالتوں کا مسئلہ ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معاملہ جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ججز پر اعتماد کریں، وہ انصاف کریں گے، حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹا سکتی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ دوران سماعت اپنے دلائل مختصر رکھنے چاہئیں،
    انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام حالات مدنظر رکھے جائیں، سزا دیتے وقت مجرم کی فیملی اوراس کی حالت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں نظام کام نہ کرے تو اس میں عدلیہ کا کوئی قصور نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کیلئے معاشرہ جدوجہد کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لاء اور جمہوریت اور دیگر نظام لاگو ہوئے ہیں، اس کے باوجود آج تک قانون کی حکمرانی کے لئےجدوجہد کررہے ہیں، ماڈل کورٹس کا قیام خوش آئند ہےاور اس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ کے برعکس عدلیہ میں ویٹو پاورکا رواج نہیں، ہم کم وسائل کے باوجود انصاف فراہمی کیلئےجدوجہد کررہے ہیں۔

  • چیف جسٹس کا ضمانت قبل ازگرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ

    چیف جسٹس کا ضمانت قبل ازگرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کےاصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ دے دیا اور کہا ضابطہ فوجداری ضمانت قبل ازگرفتاری کی اجازت نہیں دیتا، ہر کیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے عام مقدمے میں ریمارکس میں کہا ضابطہ فوجداری ضمانت قبل ازگرفتاری کی اجازت نہیں دیتا، ضمانت قبل ازگرفتاری گنجائش ہدایت اللہ کیس میں نکالی گئی، کسی عزت دار کو کیس میں نہ پھنسایا جائے اس لیےگنجائش نکالی گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا سوال یہ تھا کیا عدالت کو عزت دار شخص کی عزت محفوظ نہیں کرنا چاہیے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہدایت اللہ کیس 1949میں آیا تھا جو زمانہ بدل گیاہے، ہرکیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ڈکیتی کے ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری کے خلاف اپیل مسترد کردی، ملزم نے ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرائی تھی، جس کے بعد ڈکیتی سے متاثرہ فریق نے ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    یاد رہے   چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  عمر قید کی سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا تھا۔

  • نئے چیف جسٹس کی قومی ڈائیلاگ کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں: امیر جماعت اسلامی

    نئے چیف جسٹس کی قومی ڈائیلاگ کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں: امیر جماعت اسلامی

    لاہور:  امیر  جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی اداروں کے درمیان ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے.

    ان خیالات کا اظہار  انھوں نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ نئےچیف جسٹس کی قومی ڈائیلاگ کی تجویزکاخیرمقدم کرتے ہیں، یہ وقت کا تقاضا ہے.

    [bs-quote quote=” ہم سیاسی نہیں، حقیقی احتساب کے حق میں ہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”سینیٹر سراج الحق”][/bs-quote]

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک پر قرضہ بڑھ رہا ہے، قوم سیاست دانوں کی لفظی لڑائی سے تنگ آچکی ہے، احتساب کے عمل کو  مشکوک بنا دیا گیا ہے.

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی نہیں، حقیقی احتساب کے حق میں ہیں، حقیقی احتساب ہوگیا، تو  ملک میں نئی جیلیں بنوانی پڑیں گی.

    مزید پڑھیں: جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا

    سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارے ہاں‌ ایکشن پہلے لیا جاتا ہے، سوچا بعد میں جاتا ہے، قومی ڈائیلاگ سے متعلق منصف اعلیٰ کی تجویز اہم ہے.

    اس موقع پر انھوں نے حکومتی پالیسیوں اور دعووں کا تنقید کا نشانہ بنایا اور ان میں فوری تبدیلی کا مطالبہ کیا۔

    یاد رہے کہ آج  جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ ملک کے 26 ویں چیف جسٹس ہیں۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثارنےعوام کی بے بسی کے احساس کو ختم کیا: فواد چوہدری

    چیف جسٹس ثاقب نثارنےعوام کی بے بسی کے احساس کو ختم کیا: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں پہلی بار طاقتور کو کٹہرے میں جوابدہی کےعمل سے گزرنا پڑا.

    ان خیالات کا اظہار فواد چوہدری نے چیف جسٹس ثاقب نثارکے سبکدوش ہونے کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا.

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس ثاقب نثارنے ڈیموں کی تعمیر کا عظیم مشن شروع کیا، ان کے اس عظیم مقصدکو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اطلاعات فواد چوہدری”][/bs-quote]

    وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آپ نے آئین کی بالادستی، قانون پر عمل داری کو  تحریک کی شکل دی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام کی بے بسی کے احساس کو ختم کیا.

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اقدامات نے عدلیہ کے ادارے پر عوام کے اعتماد کو مضبوط کیا، پہلی بار طاقتور کٹہرےمیں جوابدہ ہوئے.

    ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثارنے ڈیموں کی تعمیر کا عظیم مشن شروع کیا، ان کے اس عظیم مقصدکو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے.

    یاد رہے کہ آج چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت کا آخری دن ہے۔

    مزید پڑھیں: عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    جسٹس میاں ثاقب نثار کے دبنگ فیصلے ملک کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں نئی نظیریں قائم کر گئےاور ملکی عدالتی تاریخ کےسب سے متحرک چیف جسٹس کا اعزازحاصل کیا۔

  • عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اعزاز کی بات ہے میں نےملک کے لئے کام کیا، جوڈیشری میں کرپشن انصاف کا قتل ہے ،ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔

    تٍفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے اپنے اعزازمیں دیئے گئےفل کورٹ ریفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہا اس عدالت نےکئی معرکتہ الآرا فیصلےدیے، سب سےپہلےگلگت بلتستان کافیصلہ ہے، ملک میں پانی کی کمی کا نوٹس لیا، پوری قوم نےپانی کےلئےعطیات دیئے، دوسرامسئلہ عدالت نےآبادی میں اضافے کااٹھایا۔

    [bs-quote quote=”ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس ثاقب نثار "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کےتحت حق زندگی، تعلیم، صحت کےمسائل حل کرنےکی کوشش کی، ججوں کاکام انتہائی مشکل ہے، جوڈیشری میں کرپشن انصاف کا قتل ہے ، ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا اعزازکی بات ہے میں نے ملک کے لئے کام کیا، بڑے لوگوں کو معاشرہ اورعدالتیں عزت دیتی ہیں۔

    اس سے قبل نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلےہوں، میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہاہے، آخری دم تک لڑوں گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی، سیاسی،سماجی،معاشرتی اورآئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کاسامناکیا، چیف جسٹس کی انسانی حقوق کے حوالے سے خدمات یاد رکھی جائیں گی۔

    کوشش کی کہ قانون اور ضابطے کے اندر رہتے ہوئے فیصلے دوں، چیف جسٹس کے آخری ریمارکس

    یاد رہے چیف جسٹس نے آج اپنی ریٹائرمنٹ کے روز عدالت برخاست کرتے ہوئے ریمارکس دئیے سب کاشکرگزارہوں یہ میراآخری کیس تھا، بیس سال سے زائد میں نے اعلیٰ عدلیہ کےلئےگزارے، کوشش کی کہ قانون اور ضابطے کے اندر رہتے ہوئے فیصلے دوں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار آج ریٹائرڈ ہورہے ہیں، چیف جسٹس نے دوران منصبی ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مفادعامہ کے معاملات پر کئی ازخود نوٹسز لئے۔.

  • جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد نیک نیتی سے رکھی، سختی صرف قانون کی حکمرانی کے لیے کی: چیف جسٹس

    جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد نیک نیتی سے رکھی، سختی صرف قانون کی حکمرانی کے لیے کی: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں نے نیک نیتی سے جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد رکھی، جوڈیشل ایکٹوازم کا مقصد کسی کے اختیارات سلب کرنا نہیں تھا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ کبھی بد دیانتی نہیں کی، سختی کی ہوگی، مگر صرف قانون کی حکمرانی کے لئے کی.

    انھوں نے کہا کہ مجھے اس ملک اور ادارے سے محبت ہے، ظلم اور کفر کا معاشرہ چل سکتا ہے مگر ناانصافی کا نہیں، بدقسمتی سے عوام کو وہ انصاف نہیں مل رہا، جو ملنا چاہیے تھا.

    چیف جسٹس نے کہا کہ نادانستہ طور پر مجھ سے غلطیاں ہوئی ہیں، میرا کسی اور ڈومین میں دخل اندازی مقصد نہیں تھا، میں نے کسی کے کام میں دخل اندازی نہیں کی.

    انھوں نے کہا کہ لوگوں کو جلد انصاف نہیں ملتا، جس کی وجہ سے عدلیہ کا احترام کم ہوا، میں نے اپنے ملک سے محبت اور سخت محنت کی، ججز اپنے کام کو ملازمت نہیں، قوم کی خدمت سمجھ کرکریں.


    مزید پڑھیں: آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں، چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے کہا کہ 14 جنوری کو پولیس ریفارمز کی شکل میں بڑاتحفہ دے رہے ہیں، ہائیکورٹ کا یہ مقام نہیں کہ وہ پرچہ درج ہونے کا مقدمہ سنے، ہائی کورٹ اعلیٰ معیار کے مقدمات کی سماعت کےلئے ہوتی ہے، آج سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف 2 ریفرنس باقی ہیں.

    انھوں نے کہا کہ ہم اپنا احتساب خود کررہےہیں امید ہے، وکلا بارزبھی انصاف کریں گے، جج کا ایک ہی مشن ہے کہ وکیل ہے یا نہیں، اسےانصاف کرنا ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ سے میری وابستگی 56 سال سے ہے، اس سے معروف شخصیات وابستہ رہیں، زندگی میں بہت کم رویا آج آپ لوگوں کے پیارسے آنکھیں نم ہوئیں.