Tag: Chief Justice

  • چیف جسٹس کا شکوہ : وزیراعظم کی مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی تاریخ تبدیل کرنے کی ہدایت

    چیف جسٹس کا شکوہ : وزیراعظم کی مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی تاریخ تبدیل کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے شکوے کے سبب مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی تاریخ تبدیل کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے ملاقات کی اور انہیں مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کی تاریخ کی تبدیلی پر چیف جسٹس کے اظہار برہمی سے آگاہ کیا۔

    فیصل واوڈا نے بتایا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار ڈیم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے آمادہ نہیں ہیں جبکہ میں چیف جسٹس سے تاریخ کی تبدیلی پر معذرت بھی کر چکا ہوں۔

    وزیراعظم نے تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصل واوڈا کو ہدایت دی کہ ڈیم کی افتتاحی تقریب ملتوی کی جائے اور چیف جسٹس کے راضی ہونے تک افتتاحی تقریب کے انعقاد کا فیصلہ کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ

    یاد رہے کہ مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب پہلے دو جنوری کو ہونا تھی جسے تبدیل کرکے13جنوری کو کردیا گیا، آج کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے تاریخ کی تبدیلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تقریب میں شرکت سے انکار کردیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے مہمند ڈیم کےسنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سےاجازت لیے بغیر سنگ بنیاد کی تاریخ بدل دی گئی، شاید میں سنگ بنیاد تقریب میں نہ جاؤں آپ وزیراعظم کو لے جائیں۔

  • وزارت آبی وسائل یاواپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا، ‌‌‌‌چیف جسٹس

    وزارت آبی وسائل یاواپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا، ‌‌‌‌چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے واپڈاسے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طورپرطلب کرلیا اور  گورنراسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنے کی  ہدایت دیتے ہوئے کہا وزارت آبی وسائل یاواپڈانہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ نے دیامر بھاشا،مہمندڈیم کےحوالے سے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اٹارنی جنرل نے دیامربھاشاڈیم تعمیرکاٹائم فریم پیش کردیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا واپڈاہم سےکوئی رابطہ نہیں کررہا، واپڈاسمجھتاہے اسےآزادی مل گئی اب وہ مرضی سےکام کرےگا، ڈیمزکی تعمیرکی ابتداعدالت عظمیٰ نے کی، ڈیمزکی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کرےگی، وزارت آبی وسائل یا واپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ہمیں بتائیں کب افتتاح کرناہے کب کام شروع کرناہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا ایک ڈیم 2027 میں بنےگا، چیف جسٹس نے مزید کہا آپ کےوزیراعظم کےمطابق2025 میں ملک میں پانی ختم ہوجائےگا، بابوسرٹاپ سے مشینری لے جانا ممکن نہیں، وہاں ٹنل بنائے بغیر گزارا نہیں۔

    اٹارنی جنرل نے کہا بھاشاڈیم تک رسائی کیلئے دوسرے راستوں کو بھی استعمال کیاجائے گا ، این ایچ اے بابوسر سرنگ کے لیے کنسلٹنٹ کی رپورٹ دے گا، سردیوں میں برفباری کے باعث سرنگ کاکام متاثرہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سرنگ کی تعمیرمیں 5سال لگ جائیں گے ، جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ این ایچ اے حکومت کاحصہ ہے، منصوبے پر کام کے لیے منصوبہ بندی حکومت نےکرنی ہے۔

    قوم ڈیم کے لیے پیسہ دے رہی ہے، حکومت نے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے کیاکیا ہے؟ چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاواپڈا تعمیرکی سکت رکھتا ہے، کیا ڈیم کی تعمیر کے لیے کسی دوسرے ادارے کی خدمات لینا پڑیں گی، کیا وزیراعظم نے معاملے پر کو آرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی ہے، کیا 5 سال ایسے ہی گزر جائیں گے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا بابوسرسرنگ کی لمبائی 30 کلومیٹر ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا قوم ڈیم کے لیے پیسہ دے رہی ہے، حکومت نے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے کیاکیا ہے؟ لوگ پوچھتے ہیں، عدالت عظمیٰ کے نام پر لوگ پیسہ دے رہے ہیں، لوگ مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کیاحکومت نے صرف بیان بازی کی ہے؟ حکومت نے ڈیمز کے لیے کیا کیا اب تک؟ یہ عدالت کامعاملہ نہیں قوم کی بقا کا معاملہ ہے،  جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سرنگ کے لیے 450 ارب کی لاگت سمجھ سے بالاتر ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا ایک کلومیٹر پر ایک ارب روپے لاگت آئےگی۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ڈیم کا کل تخمینہ 1450ارب روپے ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا حکومت نے کبھی سوچا ڈیم بنانے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں  گے، کبھی نہیں کہا فنڈ سے ڈیم بن جائےگا لیکن کمپین بن جائےگی، یہ ایک کمپین بن گئی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا آج بھی ایک شخص 10لاکھ کاچیک دےگیا میری جیب میں پڑاہے، یہ ہےوہ جذبہ جس سےکام ہوتے ہیں، آپ کا صرف یہ کام ہے،  ٹی وی پر ایک دوسرے کے خلاف بیان دیں، میں نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کمیٹی قائم کریں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے  ریمارکس میں کہا ہمیں حکومت کی پالیسی درکار ہے، کیاحکومت ڈیمزکی تعمیر میں سنجیدہ ہے؟ کیوں ناروزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں۔

    ڈیمز کا کوئی تنازع ہوا تو عدالت عظمیٰ اٹھایا جائے، ڈیمز کا تنازع دوسری عدالتوں میں نہیں سناجائےگا

    چیئرمین واپڈا اور وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈاعدالت میں پیش ہوئے، چیئرمین واپڈا نے بتایا واپڈا کو بدنام کیا جارہاہے،ڈیم کی تاخیرکی مہم چلائی جا رہی  ہے، ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق بھی غلط الزام لگایاجا رہاہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا حکم دیں گے ڈیمز کا کوئی تنازع ہوا تو عدالت عظمیٰ اٹھایا جائے، ڈیمز کا تنازع دوسری عدالتوں میں نہیں سناجائےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا قومی منصوبہ پرسیاست المیہ ہے، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے مہمندڈیم کے لیے فنڈز کیسے اکھٹے ہوں گے، چیئرمین  واپڈا نے عدالت کو بتایا مہمند ڈیم کے لیے 309 ارب درکار ہوں گے، حکومت 114ارب 6سال میں دےگی۔

    جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کیاایک ارب روپے فی کلومیٹر میں سڑک بنتی ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا چیئرمین این ایچ اے ٹنل سے متعلق بہتر  بتاسکتے ہیں،جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا ڈیم سے متعلق کوئی کمٹمنٹ نظرنہیں آرہی۔

    چیئرمین واپڈا نے کہا آئندہ ہفتے مہمندڈیم کی تعمیرکاکام شروع ہوگا، 4سال پہلے جہاں جنگ تھی اب وہاں ڈیم بنےگا، آئندہ اتوار کو مہمند اور جولائی میں دیامر بھاشا ڈیم کا افتتاح ہوگا، ڈیمز بنانے کیخلاف جنگ جاری ہے، جس کا مقصد ڈیمزکی تعمیرمیں تاخیر ہے، نومبر2023میں سپل وےکی تعمیرمکمل ہوگی۔

     ڈیمزتعمیرکی ٹائم لائن تحریری طور  پر دیں، چیف جسٹس کی ہدایت

    چیف جسٹس نے ہدایت کی ڈیمزتعمیرکی ٹائم لائن تحریری طور  پر دیں، واپڈا کو ڈیمز سے متعلق قابل احتساب بنائیں گے، واپڈا کی رفتار سے خوش نہیں ہوں۔

    چیئرمین واپڈا نے مزید بتایا جس تیزی سےکام ہورہا ہے مطمئن ہوں، 2024 میں بننے والا ڈیم2023 میں مکمل کریں گے، مارچ کے وسط تک ٹھیکیدار اپنا کام شروع  کر دے گا، علاقہ عمائدین کے تعاون سے زمین میں کوئی مشکل نہیں، زمین کے حصول کے لئے 684 ملین روپے ادا کرچکے ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا پروپیگنڈا چلنے سے کام نہیں رک سکتے، پروپیگنڈہ چلتا رہتا ہے، اس کی پرواہ نہ کریں، ڈیم کےتمام معاملات عملدرآمد بینچ دیکھےگا، شفافیت سمیت کسی کوکوئی اعتراض ہوتو سپریم کورٹ آئے، آپ چاہتے ہیں ہم ٹی وی پر ہونے والی بحث پرپابندی لگادیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اظہاررائےکےنام پرڈیمزکےخلاف پروپیگنڈہ کیاجارہاہے، جس کوتکلیف ہےعدالت آئےہم جائزہ لیں گے، عدالت نے پانی کی قیمت مقرر کی، لوگ کہہ رہےہیں موبائل کارڈکاٹیکس ڈیمزفنڈکودیں، کسی نےموبائل ٹیکس سے متعلق عدالت سےرجوع نہیں کیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا بیرون ملک سےلوگوں کوفنڈنگ میں مسائل ہیں گورنراسٹیٹ بینک کوکئی بارفنڈنگ کامسئلہ حل کرنے کا کہا، گورنراسٹیٹ بینک نے  عدالت کو بتایا مقامی چارجزختم کرچکے ہیں، انٹرنیشنل چارجزختم کرناہمارا اختیارنہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈیمز فنڈ کی رقم کہاں انوسٹ کی جائے۔

    گورنراسٹیٹ بینک نے مزید بتایا عدالت کوتحریری طورپرسرمایہ کاری سےآگاہ کرچکاہوں، 10 اعشاریہ 349 فیصد پر 3ماہ کے لئے ٹریثری بل جاری کیے جا سکتے  ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا ٹریژری بلز  پر حکومت کامؤقف بھی سن لیں گے، موبائل ٹیکس سے متعلق کل ایف بی آر کا مؤقف بھی لیں گے، اینگرو اور  ٹیکسٹائل والے بھی مفت پانی لے رہے ہیں۔

    گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا واٹرسیس لگایاجائے تو کسی اور مقصدکے لئے پیسہ استعمال نہیں ہوگا، چیئرمین واپڈا نے کہا بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے کمپنی بنائی جائےگی، کمپنی کیلئے ایس ای سی پی سے رابطہ کرلیاگیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیوں نہیں کرتے، عوام کوڈیمز کے شیئرزکیوں نہیں دیتے۔

    ڈیم سے متعلق ہر  تنازع پر براہ راست سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی

    چیف جسٹس نے واپڈا سے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طور پر طلب کرلیا اور گورنر اسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنےکی ہدایت کی جبکہ موبائل کارڈز کے معطل شدہ ٹیکس سے متعلق فیصلےکے لئے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا۔

    عدالت نے کہا آگاہ کیاجائے کیا موبائل ٹیکس،واٹرسیس کی صورت میں پیسہ جمع کیاجاسکتاہے،  ڈیم سے متعلق ہر  تنازع پر براہ راست سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی۔

    ڈیمزکےخلاف پروپیگنڈے پر عدالت نے چیئرمین پیمراکو طلب کرلیا اور  ڈیمز سے  متعلق کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے 22 ارب لگائے، اسپتال نجی افراد کے پاس چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تھا، آپ نہیں چاہتیں سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا نااہلی ہے کہ پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے، پہلا آپریشن کرنے کی حتمی تاریخ دینی تھی لیکن یہ آپ کی کارکردگی ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن نہیں سکا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

    جسٹس اعجاز الاامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ زبانی جمع خرچ کررہی ہیں جبکہ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی ٹرسٹ سے مذموم عزائم کے افراد کو نہیں نکالنا، مذموم عزائم والوں کے ساتھ چلنا ہی شاید پنجاب حکومت کی پالیسی ہے۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی از خود نوٹس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • سرکاری اسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس، چیئرمین نیب کی چیف جسٹس سے ملاقات

    سرکاری اسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس، چیئرمین نیب کی چیف جسٹس سے ملاقات

    اسلام آباد: سرکاری اسپتال سے متعلق از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر  میں سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیمبر میں ہونے والی اس سماعت میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے  ساتھ چیئرمین سی ڈی اے بھی موجود تھے.

    اس موقع پر چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے سی ڈی اے کو  اسپتال کی تعمیر سے نہیں روکا، ایک ایشو تھا، جس پر  نیب نےسی ڈی اے سے تفصیل مانگی تھی.

    ذرائع کے مطابق سی ڈی اے چیئرمین نے چیمبر سماعت میں موقف اختیار  کیا کہ نیب نے نوٹسز جاری کئے تھے، نوٹس کی وجہ سےمزید کارروائی روک دی تھی.


    اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس: چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا

    ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران چیئرمین سی ڈی اے کی چیمبر میں سماعت کے دوران سرزنش کی گئی.

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران چیف جسٹس نے قومی ادارہ احتساب (نیب) پر برہمی کا اطہار کیا.

    چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کل تک اسپتال کے لیے زمین الاٹ کی جائے ورنہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

  • جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ  جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میرٹ کے خلاف ڈاکٹرز کی تعیناتی معاملے کا از خودنوٹس لیتے ہوئے کیا، انھوں نے وی سی نشتر  میڈیکل کالج، سیکرٹری پنجاب اور تمام متعلقہ افسران کو  کل سپریم کورٹ طلب کیا ہے.

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے، معاملے کو بینچ میں سماعت کے لیے فکس کر رہے ہیں، کس نے کس سفارش کرائی، سب جانتا ہوں.

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بیوروکریسی کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا.

    اس موقع پر انھوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، جس پر سیکریٹری صحت پنجاب نے جواب دیا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے.


    مزید پڑھیں: طلبہ منشیات کہاں سے حاصل کررہے ہیں، صوبے رپورٹ پیش کریں: چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملے کا جائزہ لے گی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی، ملوث افراد کو  جرمانہ عائد کیا جائے گا، خدا کا واسطہ ہے کہ سیاسی وابستگیاں چھوڑدیں.

    سیکریٹری صحت پنجاب کی اس بات پر ہم اس ٹرانسفرکے آرڈرکو واپس لے لیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کوبینچ ہی دیکھے گا اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی.

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    انقرہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردوان سے ملاقات کی، ملاقات میں ترک صدر نے جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو ان دنوں عالمی عدالتی کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں ترکی کے دورے پر ہیں، اس دوران انہوں نے ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کی۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردگون سے ملاقات کی ہے اس موقع پر ترک صدر نے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہتے ہوئے خلوص اور محبت کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے پاک ترک عوام کے خصوصی تعلقات پر اظہار خیال کیا، ترک صدر طیب اردوان نے بھی پاکستانی عوام سے متعلق اچھے جذبات کا اظہار کیا۔

    ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ترکی میں ایک مقامی تقریب میں شرکت کی، جہاں ان کی ملاقات ترک آئینی عدالت کے صدر ڈاکٹر زختو ارسلان سے ہوئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس ثاقب نثار کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے،ترجمان سپریم کورٹ

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیف جسٹس نے اپنے ہم منصب کو پاکستان کے عدالتی نظام سے متعلق آگاہ کیا۔

  • تھرپارکر: چیف جسٹس ثاقب نثار کی مٹھی اسپتال آمد پر انتظامیہ کے جعلی اقدامات

    تھرپارکر: چیف جسٹس ثاقب نثار کی مٹھی اسپتال آمد پر انتظامیہ کے جعلی اقدامات

    تھرپارکر : مٹھی سول اسپتال انتظامیہ نے چیف جسٹس کو متاثر کرنے کے لیے جعلی کیمپ لگایا، جس میں مریض بھی جعلی بلوائے، چیف جسٹس کے جاتے ہی کیمپوں کو اکھاڑ دیا گیا، مریض بستر اٹھا کر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے تھر پارکر کے دورے کے موقع پر انتظامیہ نے سب اچھا دکھانے کے ڈرامے رچائے، مٹھی اسپتال انتظامیہ نے اسپتال کے باہرایک عارضی کیمپ لگایا تھا۔

    جونہی چیف جسٹس واپس گئے اسپتال کا بوریا بستر بھی لپیٹ دیا گیا، عارضی کیمپ سے جعلی مریض بھی روانہ کردیئے گئے، انتطامیہ کی ہیرا پھیری صرف یہیں تک ہی محدود نہیں تھی۔

    چیف جسٹس کے آنے سے پہلے انتظامیہ کی دوڑیں لگی رہیں، سول اسپتال مٹھی کو دلہن کی طرح سجادیا گیا۔ دیواروں کو نیا رنگ اور نئے ٹائلز لگا کر چمکا دیا گیا۔

    اسپتال کو اندر اور باہر رنگ برنگے پھولوں اور پودوں سے سجا دیا گیا تھا۔ ایمبولنسز کو بھی تیار کراکے کھڑا کردیا گیا۔ جو ان کے جاتے ہی وہاں سے غائب کردی گئیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سول اسپتال مٹھی کے دورے کے موقع پر انتظامات پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی سرزنش کی، چیف جسٹس نے کہا کہ ایمرجنسی وارڈ میں ادویات نہیں، یہ کیسی ایمرجنسی ہے؟ ایسی صورتحال سے بہتر ہے کہ اسپتال ہی بند کردیں۔

    سول اسپتال مٹھی کے باہر چیف جسٹس سے ملنے تھری باسی بھی آئے، فریادیوں نے اسپتال کی حالت زار بتائی اور کہا کہ کچھ نہیں بدلا، کل ہی صفائی ہوئی ہے۔

  • لاڑکانہ کی متنازع زمینیں عدالت کے  قبضے میں رہیں گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    لاڑکانہ کی متنازع زمینیں عدالت کے قبضے میں رہیں گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ لاڑکانہ کی متنازع زمینیں کاشت شروع ہونے تک عدالت کے قبضے میں رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سندھ میں ہندو کمیونٹی کی جائیدادوں پر قبضہ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔

    دوران سماعت اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ لاڑکانہ کی متنازع زمینیں عدالت اپنے قبضے میں لے لے گی، جوڈیشل افسران اور انتظامیہ کو کہیں گے کہ ان جائیدادوں کا تحفظ کریں۔

    اس موقع پر معشوق علی جتوئی نے کہا کہ لاڑکانہ کی جس زمین کی بات کی جارہی ہے وہ ہمیں فروخت کی گئی ہے، درخواست گزار نے ہمیں چیکس دیئے تھے جو بعد میں بوگس ہوگئے، جس کے بعد ہم نے مقدمات درج کرائے پھر پنچائت نے فیصلے کئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ زمینیں آپ کی رہیں گی نہ اُن کی، مجھے پتہ ہے اس میں ساری بدمعاشی ہے، ہم اس پر قبضہ کرلیتے ہیں، کاشت شروع ہونے تک یہ زمین ہمارے قبضے میں رہے گی، معشوق علی جتوئی نے کہا کہ آپ جو فیصلہ کریں ہمیں قبول ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت نے کمیٹی بنائی تھی اس نے رپورٹ دی ہے، جن کو رپورٹ پراعتراض ہے وہ دیوانی مقدمہ دائر کرسکتے ہیں، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک ہی عدالت میں سب مقدمات بھیج دیئے جائیں، جنہوں نے مبینہ طور پر قبضے کئے عدالت نے ان کا موقف طلب کیا تھا۔

    عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سیشن جج لاڑکانہ کو حکم جاری کیا کہ قابضین کو نوٹس جاری کریں، تحصیل دار 44ایکڑ متنازع زمین اپنے قبضے میں لیں، زمین سے حاصل کرایہ کنٹرولر کے پاس جمع ہوگا، کیس کا فیصلہ عدالت کرے گی ضروری ایکشن3دن میں لیا جائے۔

  • چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے ڈیم  فنڈمیں چندہ قبول کرنے سے انکارکردیا

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے ڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنے سے انکارکردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعظم سواتی سے ڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنےسےانکارکردیا اور جےآئی ٹی پراعظم سواتی کاتحریری جواب مستردکردیا جبکہ اعظم سواتی پرباسٹھ ون ایف کامقدمہ چلنا چاہیئے یا نہیں ،سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کرتےہوئےرائے مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ سیدھا سیدھا 62ون ایف کا کیس ہے، چارج فریم کردیتے ہیں آپ مؤقف پیش کردیں، ہم نہیں کرسکتے کوئی اور فورم ہے تو وہ بتا دیں کیس وہاں بھیج دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ نے سب واضح کردیا ہے، ہمیں اس معاملے پر غیر جانبدار رائے چاہیے، شاید وزیراعظم کوبلاکر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کی وجوہات پوچھیں۔

    وکیل اعظم سواتی نے کہا عدالت نے10سوال اٹھائے تھے، ایک ایک کرکے دیکھ لیتےہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان 10سوالوں میں سب سےاہم سوال ہے آپ حکمران ہیں، اورکیاحکمران کایہ رویہ ہونا چاہیے، آپ کے لان میں ایک بھینس داخل ہوگئی جو ہوئی بھی نہیں، آپ نےان کے گھرکی عورتو ں اور بچوں تک کوجیل بھجوادیا، یہ آپ کے رویے ہیں۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی پراعظم سواتی کاتحریری جواب مستردکردیا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آبادنے آتےہی خودکوزیروکردیاہے، اٹارنی جنرل نے بتایا اعظم سواتی کےخلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے اورتفتیش بھی ہوچکی ہے، دوسے3روزمیں متعلقہ عدالت میں چالان بھی جمع ہوجائےگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اعظم سواتی ارب پتی آدمی ہیں، 62 ون ایف پر ہم خود بھی  شہادتیں ریکارڈکرسکتےہے، کوئی کمیشن قائم کر دیتے ہیں، جو  شہادتیں ریکارڈ کرے، سپریم کورٹ 62ون ایف پر شہادتیں ریکارڈ کرنےکی مجاز ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی مثال پہلے توموجودنہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہ ماضی میں نہیں تواب مثال بن جائے گی۔

    صدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اعظم سواتی کی سفارش کے لئے عدالت میں پیش ہوئے، صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن امان اللہ کانرانی نے کہا اعظم سواتی کااتنابڑا جرم نہیں جتنی آپ سزا دینے لگے ہے، 62ون ایف کی سزابہت بڑی ہوجائے گی، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا آپ کیوں ان کی سفارش کررہے ہیں۔

    عدالت نےسابق اٹارنی جنرل خالد جاوید اورفیصل صدیقی کومعاون مقررکردیا، چیف جسٹس نے کہا ہمیں اس معاملےپرغیر جانبداررائے چاہیے، آپ تیاری کرکے عدالت کی معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اعظم سواتی امیرآدمی ہیں غریبوں کیساتھ سلوک کا جے آئی ٹی نے بتادیا، اعظم سواتی سے کہیں اپنے لئے سزا خود تجویز  کرلیں، صدرسپریم کورٹ بار امان اللہ کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی ڈیم فنڈمیں چندادینا چاہتےہیں۔

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی سےڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنےسےانکارکردیا اور  جےآئی ٹی پر اعظم سواتی کا تحریری جواب مستردکردیا،  اعظم سواتی پر 62 ون  ایف کا مقدمہ چلنا چاہیئے یا نہیں ،سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کرتےہوئے رائے مانگ لی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے آئی جی اسلام آباد ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کے معاملے پر رپورٹ جمع کرائی تھی، جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی، غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔

    اس سے قبل 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

  • کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت

    کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی حالت بدترین ہے، سیکریٹری صحت ہر دو ماہ بعد رپورٹ پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی مینٹل اسپتال کا دورہ کیا ہے؟ جبکہ میں نے وہاں یہ دیکھا کہ مریضوں کو جانوروں سے بھی بدترحالت میں رکھا جارہا ہے، لوگ اپنے گھروں میں پالتو کتوں کو بھی ایسے نہیں رکھتے، وہاں لوگو ں کو باندھ کر زمین پرلٹایا جاتا ہے۔

    جس کے جواب میں سیکریٹری صحت کےپی نے بتایا کہ آپ کےدورے کے بعد ہم نے صورتحال کافی حد تک بہتر کی ہے، وہاں ایک نیافاؤنٹین ہاؤس بھی بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ میں زائد المیعاد دوائیوں کے نمونے بھی لایا تھا، وہاں ڈاکٹر بھی نہیں ہوتے، کن بنیادوں پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کے پی کو جنت بنادیا گیا ہے؟ کے پی کی حالت بدترین ہے۔

    انہوں نے کہا کہ3سے4دن بعد پھردورہ کروں گا، پھر دیکھوں گا کہ اسپتال میں مزید کیا بہتری آئی ہے، اس موقع پر سیکریٹری صحت نے کےپی کے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سےمتعلق رپورٹ پیش کی ۔

    عدالت نےسیکریٹری صحت کو ہر دو ماہ میں صورتحال کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔