Tag: Chief Justice

  • پولنگ کے روز سسٹم ہی نہیں چلا، چیف الیکشن کمشنر سو رہے تھے،  ثاقب نثار

    پولنگ کے روز سسٹم ہی نہیں چلا، چیف الیکشن کمشنر سو رہے تھے، ثاقب نثار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پتہ نہیں الیکشن کمیشن کیسے چل رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر کو تین بار کال کی جو انہوں نے اٹینڈ ہی نہیں کی،  شاید وہ سو رہے تھے۔

    یہ بات انہوں نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے حوالے سے ایک درخواست کی سماعت کے موقع پر اپنے ریمارکس میں کہی، سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشست پر امیدوار عابدہ راجہ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کے روز الیکشن کمیشن کا آر ٹی ایس سسٹم چلا ہی نہیں، اب ہمارے پاس کیسز آئیں گے تو پتہ نہیں ہم کیا فیصلہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخاب والے دن سب ٹھیک چل رہا تھا کہ اس دوران آر ٹی ایس سسٹم خراب ہوگیا، اسی دن میں نے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان سے تین بار رابطہ کرنے کی کوششش کی لیکن انہوں نے میری کال کا کوئی ریپلائی نہیں دیا، میرے خیال سے شاید وہ اس دن سو رہے تھے۔

  • چیف جسٹس  نے سول ایوی ایشن  میں  عارضی بھرتیوں پر پابندی  ہٹادی

    چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن میں عارضی بھرتیوں پر پابندی ہٹادی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے سول ایوی ایشن میں عارضی بھرتیوں پر پابندی ہٹا دی اور کہا کہ پابندی حج آپریشن میں رکاوٹ نہ آنے کے لیے ہٹائی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی ڈگریوں پر پائلٹس کی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے سول ایوی ایشن میں عارضی بھرتیوں پر پابندی ہٹاتے ہوئے کہا پابندیاں حج آپریشن کی حد تک عارضی بھرتیوں پر اٹھائی جارہی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مستقل بھرتیوں کے معاملے کا جائزہ کابینہ لے گی، عارضی پابندی حج آپریشن میں رکاوٹ نہ آنے کے لیے ہٹائی جارہی ہے جبکہ جعلی ڈگریوں کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پی آئی اے جلد مکمل کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کرپشن کی مطلوب دستاویزات 2 دن میں آڈیٹرجنرل کو فراہم کی جائیں، دستاویزات فراہم کرکے بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پی آئی اے یونین بھرتیوں یا کرپشن کی تحقیقات میں مداخلت نہ کرے ، مداخلت کی شکایت کی پرایف آئی آر درج کی جائے گی، جو بھرتیاں کی جائیں وہ میرٹ پرہو ں اور وجوہات بھی بیان کی جائیں۔

    دوران سماعت وکیل نعیم بخاری نے کیس کی فیس ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • پولیس اصلاحات ہمیشہ ہی سے عدلیہ کی خواہش رہی ہیں: چیف جسٹس

    پولیس اصلاحات ہمیشہ ہی سے عدلیہ کی خواہش رہی ہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پولیس اورانتظامیہ کےفیصلے عوام پراثرانداز ہوتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پولیس اصلاحات سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، معاملات نچلی سطح پرحل نہ ہونےپرسپریم کورٹ تک پہنچتے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات ہمیشہ سے ہی عدلیہ کی خواہش رہی ہے، آئی جی سندھ تقرری کیس میں شعیب سڈل نے توجہ دلائی.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کئی انتظامی اقدامات فیصلے کالعدم قراردینے کی وجہ بنتے ہیں، جن غلطیوں کی نشان دہی کی جاتی ہے، وہ دہرائی جاتی ہیں.


    ڈیموں کی تعمیر کے خلاف سازشیں‌ اور کرپشن کا خاتمہ، چیف جسٹس نے اعلانِ جہاد کردیا


    ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے لئے ماہرین پرمشتمل کمیٹی کی تجاویزکا جائزہ لیں گے، جائزہ لیں گے قانون سازی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ بھجوانا ہے یا نہیں.

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اورانتظامیہ کے فیصلے اور اقدامات شہریوں پر براہ راست اثراندازہوتے ہیں، ان میں انصاف اور اعتدال ضروری ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ دونوں چیف جسٹس نے ملتان میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں چالیس سال سے ڈیم نہیں بنے ہم نے ڈیمز کی تعمیر کا حکم دیا تو گلگت بلتستان میں سازشیں شروع ہوگئیں، ہمیں تمام سازشوں کو مل کر کچلنا اور معاشرے سے کرپشن کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا۔

  • ڈیم ہمارے بچوں کا ہم پر قرض ہے: چیف جسٹس

    ڈیم ہمارے بچوں کا ہم پر قرض ہے: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی کا بحران حل کرنا آپ سب پر قرض ہے۔ آئندہ نسلوں کے لیے ڈیم بنانا انتہائی ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام ایک الگ تھلگ نظام ہے۔ بہت سے شعبوں میں بہتری لانے کی کوشش کی۔ عدالتی نظام میں بتدریج تبدیلی آتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق قانون سازی نہیں کر سکتے۔ صرف انصاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے۔ آج بھی لاکھوں روپے کی پراپرٹی کا انتقال پٹواری کی زبان پر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام ایک مکمل پروگرام ہے، قانون کے تقاضے پورے کرنے کے لیے مکمل پروگرام ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا بطور جج 21 سال کا تجربہ ہے۔ صرف انصاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے، اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے بار پر تنقید کرنے نہیں آیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ توقعات بہت زیادہ ہیں جن پر مکمل نہیں اترا جا سکتا۔ بنیادی حقوق کی پامالی پر از خود نوٹس لیے۔ از خود نوٹس لے کر معاملات بہتر کرنے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام اسپتال یا تعلیمی مسائل کے حل کے لیے نہیں۔ ’شاید وہ سب نہیں کر سکا جو کرنا چاہتا تھا، بدقسمتی سے آج بھی عدالتی نظام میں خامیاں موجود ہیں‘۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ بہت سے مقدمات کو خراب کرنے میں ججز کا بھی ہاتھ ہے۔ ججز کو عہد کرنا ہوگا انصاف کرنا ہے اور صرف انصاف کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم بالکل ٹھیک نہیں، غلطیاں ہم سے بھی ہوسکتی ہیں۔ ہمیں بطور ایک ادارہ اپنی غلطیاں تسلیم کرنا چاہیئے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاکستان کو ویسے کمزور نہیں کیا جا سکتا، پانی بحران سے کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں پانی کا بحران جرم ہے جو ایک غیر ملکی سازش ہے۔ ’پانی کا بحران حل کرنا آپ سب پر قرض ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے ڈیم بنانا انتہائی ناگزیر ہے۔ ’ہمیں اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کے لیے قربانیاں دینی پڑیں گی، ڈیم ہمارے بچوں کا قرض ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے صدر پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت دی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل پر فیصلہ جلد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے زینب کے والد کی درخواست پر زینب کے قاتل عمران کو دی جانے والی پھانسی کی سزا پر رحم کی اپیل پر جلد فیصلہ کرنے کیلئے صدر پاکستان ممنون حسین کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت جاری کی ہے کہ اپیل پر جلد فیصلہ دیا جائے۔

    زینب کے والد نے درخواست میں مؤقف اختیا کیا کہ مجرم کی اپیل کے زیر التواء ہونے سے سزا پر عمل نہیں ہوپا رہا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے آٹھ سالہ بچی زینب کے قاتل بد نام زمانہ علی عمران کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم نے موقف اختیار کیا تھا کہ اعترافِ جرم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کی جائے، سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران کے وکیل کے دلائل کو رد کردیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کیخلاف عجلت میں فیصلہ سنایا۔

    اس موقع پر سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ مجرم عمران کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیاہے، ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیل خارج کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • شوکت عزیزازخود نوٹس کیس: چیف جسٹس کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رائے طلب

    شوکت عزیزازخود نوٹس کیس: چیف جسٹس کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رائے طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جب تک طاقتور  عدلیہ موجود ہے، ملک پر اللہ کافضل رہےگا۔

    ان خیالات کا اظہار  انھوں نے ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کے خلاف ازخود نوٹس سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران کیا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے یقین دلایا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا.

    اس موقع پر عدالت میں چیف جسٹس نے آئین کی رو سے  اپناحلف پڑھ کر سنایا. ان کا کہنا تھا کہ کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے.

    چیف جسٹس نے درخواست گزار کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا، طاقتور عدلیہ موجودہے، اللہ کافضل رہےگا.

    چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ اگر آپ اس معاملے  پر پٹیشن دائرکرناچاہتےہیں توکر لیں، البتہ اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ دوان راولپنڈی بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت صدیقی نے عدلیہ اور پاک فوج پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے ، ان کی جانب سے فوج پر سیاسی مقدمات کے حوالے سے عدالتی نظام میں مداخلت کے الزمات عائد کیے گئے تھے۔

    بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ نے یہ مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے جج نے ریاستی اداروں پر الزامات لگائے ہیں، سپریم کورٹ الزامات سے متعلق ضروری کارروائی کرے۔

    22 جولائی 2018 کو چیف جسٹس آف پاکستان نے شوکت صدیقی کی تقریرکا نوٹس لیتے ہوئےپیمرا سے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا.

    سپریم کورٹ کا اعلامیہ

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے جج شوکت عزیز کے خلاف ازخودنوٹس سے متعلق سماعت کا اعلامیہ جاری کیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ سے رائےطلب کر لی ہے اور ہدایت کی ہے کہ وہ الزامات کےثبوت حاصل کریں۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس تمام الزامات اور ثبوت کا جائزہ لے کر عمل درآمدکرائیں گے۔

     رجسٹرار سپریم کورٹ نے رجسٹرار ہائی کورٹ کواحکامات سےآگاہ کردیا ہے، جب کہ جسٹس شوکت عزیزکےخطاب کی ٹرانسکرپٹ پہلے ہی حاصل کی جاچکی ہے۔


    سپریم کورٹ، جسٹس شوکت عزیزکے الزامات پرضروری کارروائی کرے،  پاک فوج


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زبانی کلامی شادی کی گنجائش نہیں، نثار کھوڑو پر مقدمہ ہوسکتا ہے، چیف جسٹس

    زبانی کلامی شادی کی گنجائش نہیں، نثار کھوڑو پر مقدمہ ہوسکتا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قانون میں زبانی کلامی شادی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، کیا نثارکھوڑو نے تیسری شادی کرتے وقت پہلی بیوی سےاجازت لی تھی؟

    یہ ریمارکس انہوں نے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نثار کھوڑو کی الیکشن میں نااہلی کیس کی سماعت کے موقع پر دیئے، نثار کھوڑو اپنی نااہلی ختم کرانے سپریم کورٹ گئے تو الٹا مقدمہ کی تلوار لٹک گئی۔

    سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نثار کھوڑو کی نااہلی کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی، اس موقع پر نثارکھوڑو عدالت میں موجود نہیں تھے۔

    درخواست گزار کے وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ میرےمؤکل نے سال2007 میں تیسری شادی زبانی کلامی کی تھی اور بعد ازاں2017میں تیسری بیوی کو زبانی کلامی طلاق بھی دے دی۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی قانون میں زبانی کلامی شادی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، کیا نثارکھوڑو نے تیسری شادی کرتے وقت پہلی بیوی سےاجازت لی تھی؟ شادی رجسٹرڈ نہ کرانے پر ان کےخلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے کیونکہ شادی رجسٹرڈ کرانا پاکستانی قانون میں ضروری ہے۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ نثارکھوڑو نےعدالت میں بیٹی کی ولدیت تسلیم نہیں کی، جس پر  چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں لگتا کہ کوئی شخص اپنی بیٹی کی ولدیت عدالت میں قبول نہ کرے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نثارکھوڑو کی تیسری بیوی نے بیان حلفی جمع کرایا ہوا ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بڑی اچھی بیوی ہے جس نے طلاق کے بعد بھی بیان حلفی جمع کرادیا، اس معاملے پر تمام قوانین کا جائزہ لیں گے، بعدا زاں سپریم کورٹ میں نثار کھوڑو کی اپیل پر سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ دیا گیا۔

    یاد رہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور سابق صوبائی وزیر نثار کھوڑو کے پی ایس11سکھر سے کاغذات نامزدگی فارم اپیلٹ ٹریبونل نے مسترد کرتے کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا، عدالت نے اثاثے اور بیوی بچوں کی مکمل معلومات نہ ظاہر کرنے پر فیصلہ سنایا۔

    مزید پڑھیں: تیسری بیوی اوربیٹی ظاہرنہ کرنے پرنثارکھوڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد

    نثار کھوڑو کےخلاف جی ڈی اے کے رہنما معظم عباسی نے اعتراضات داخل کیے تھے، درخواست گزار کا نثارکھوڑو پر الزام عائد کرتے ہوئے مؤقف تھا کہ نامزدگی فارم میں نثارکھوڑو نے تیسری بیگم،بیٹی کانہیں بتایا اور نہ نثارکھوڑو نےنامزدگی فارم میں اپنی166ایکٹر زمین ظاہرنہیں کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، قانون وانصاف کا نظام اصلاحات چاہتا ہے: چیف جسٹس

    انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، قانون وانصاف کا نظام اصلاحات چاہتا ہے: چیف جسٹس

    حیدر آباد: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوں کو انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، قانون وانصاف کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد میں وکلاء کے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو بنیادی حقو ق دلوانے کے لیے جو کچھ ہوسکا کروں گا، بہتر تعلیمی اور صحت کی سہولتوں کا حصول عوام کا حق ہے، ایگزیکٹو بہتر ہوگی تو عدلیہ کا کام خود بخود کم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد سے متعلق کام کر رہے ہیں، آج متعلقہ افسران کو بلایا ہے، اپنے اختیارات کے مطابق ازخود نوٹسز لیتا ہوں، ہم جو کررہے ہیں وہ ہمارا کام ہے، آپ پر کوئی احسان نہیں کر رہے، عوام کو حقوق دلوانے کی ذمہ داری عدالتوں کو دی گئی تھی، آج بھی شاید عوام کو پوری طرح حقوق دلانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے ہمیں بہت اچھا پاکستان دیا تھا، ہم اپنے بچوں کو اچھا پاکستان نہیں دے رہے، ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہے، یہ دے رہے ہیں اپنے بچوں کو؟ ہماری آنے والی نسلیں مقروض ہوں گی، امید ہےآپ کے ووٹ سے آنیوالی حکومت آپ کے لیے بہتر کام کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کے لیے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی، سب کہتے ہیں کرپشن کو ختم کرنا ہے لیکن اس کے خاتمے کے لیے کیا کیا؟ ملک آپ کی ماں ہے اور آپ کا فرض ہے کہ اپنی ماں کی خدمت کریں، امید ہے جو بھی حکومت آئے گی اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک نے مجھے بڑی عزت دی، بہت بڑے عہدے پر بٹھایا، اللہ تعالیٰ نے آپ کو آزاد ملک دیا ہے اس کی حفاظت کریں، اب وقت تبدیل ہوچکا ہے، ہمیں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لاہور : چیف جسٹس کا فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ مریضوں کو دی جانے سہولیات کا جائزہ لیا

    لاہور : چیف جسٹس کا فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ مریضوں کو دی جانے سہولیات کا جائزہ لیا

    لاہور : چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے لاہور میں فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ کیا، ان کے ہمراہ ان کی صاحبزادی بھی موجود تھیں، چیف جسٹس نے مریضوں کا دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں قائم فاؤنٹین ہاؤس کا چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے بیٹی کے ہمراہ دورہ کیا، انہوں نے فاؤنٹین ہاؤس کے مختلف وارڈز کا دورہ کیا، اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے وارڈز میں مریضوں کی خیریت دریافت کی۔

    ایک مریضہ نے چیف جسٹس سے پرفیوم کی خواہش ظاہر کی جس پر چیف جسٹس نے اپنی بیٹی کو مریضہ کو پرفیوم، چوڑیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے ایک ایم ایس سی کیمسٹری مریضہ سے گفتگو بھی کی، چیف جسٹس نے مریضہ سے دریافت کیا کہ آپ کس فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، آپ سے کوئی ملنے آتا ہے؟ مریضہ نے جواب دیا کہ میں 30جون کو اپنے گھر واپس چلی جاؤں گی۔

    چیف جسٹس نے دیگر مریضوں سے معلومات لیں اوران کی جلد گھروں کو واپسی کی دعا کی، چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے فاؤنٹین ہاؤس کو ایک لاکھ روپے کا عطیہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام خواتین مریضوں کو چوڑیاں اور پرفیوم دینے کا حکم بھی دیا۔

    دورے کے موقع پر انہوں نے کہا کہ فاؤنٹین ہاؤس میں مریضوں کے لئےانتظامات سے مطمئن ہوں، ہمیں اپنے مریضوں کا خیال رکھنا چاہئے۔

  • بچوں کوعلاج کے نام پرملالہ کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، جسٹس ثاقب نثار

    بچوں کوعلاج کے نام پرملالہ کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا بچوں کو ملالہ یوسف زئی کی طرح علاج کیلئے بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیمی لیئل ہائیپر کولیسٹرو لیمیا نامی بیماری میں مبتلا بچوں پر ازخود نوٹس کیس پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچوں کو علاج کے نام پر ملالہ یوسف زئی کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، سماعت میں عدالتی حکم پر کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ایاز پیش ہوئے اور اپنی رپورٹ پیش کی۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کے بیرون ملک سے مشین منگوانے پر شکرگزار ہیں، تین ہفتے میں مشین پاکستان پہنچ جائے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا کریڈٹ وزیر صحت کو بھی جاتا ہے جن کی کاوش سے اتنی جلدی مشین آرہی ہے۔

    اس موقع پر مرض میں مبتلا سحرش نے کہا کہ وہ اور اس کا بھائی ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کا پاکستان میں علاج ممکن نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں بہن بھائی کا علاج پاکستان میں ہی ہو گا اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہونے دوں گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اب علاج کے نام پر بچوں کو ملالہ کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، عدالت نے ڈریپ کو بیماری کی دوائی کولیسٹرامن رجسٹرڈ کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے مشین کی تنصیب، دوائی کی رجسٹریشن اور دیگر اقدامات کے حوالے سے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔