Tag: Chief Secretary Sindh

  • کراچی کے پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے، چیف سیکریٹری سندھ

    کراچی کے پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے، چیف سیکریٹری سندھ

    کراچی : چیف سیکریٹری سندھ ممتازعلی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ شہر قائد کے تمام پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں سے غیر قانونی تجاوزات فوری ختم کی جائیں۔

    یہ بات انہوں نے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ کی زیرصدارت تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق اجلاس ہوا جس میں کمشنر کراچی نے اجلاس کے شرکاء کو شہر میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق بریفنگ دی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ ممتازعلی نے ہدایات دیں کہ شہر قائد کے تمام پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں سے غیر قانونی تجاوزات فوری ختم کی جائیں۔

    حکومت سندھ نے خود بھی اپنے دفاتر نیشنل میوزیم سے ہٹالئے ہیں، چیف سیکریٹری نے کمشنر کراچی اور ڈی جی ایس بی سی اے سے شہر میں قائم شادی ہالز اور میگا اسٹورز کی رپورٹ طلب کرلی۔

    ممتاز علی کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں بنے ہوئے غیرقانونی شادی ہالز اور میگااسٹورز سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہورہی ہے۔

    اس کے علاوہ اسپتالوں کے سامنے سے غیرقانونی میڈیکل اسٹورز اور دیگر تجاوزات کا بھی خاتمہ کیا جائے، چیف سیکریٹری نے ہدایت جاری کی کہ ایس بی سی اے کی گورننگ باڈی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور شہر میں جگہ جگہ ٹی وی اور انٹرنیٹ کیبل کی تاروں کو بجلی کے کھمبوں سے ہٹایا جائے۔

  • نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پربرہم، چیف سیکرٹری سندھ 23 مئی کو طلب

    نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پربرہم، چیف سیکرٹری سندھ 23 مئی کو طلب

    اسلام آباد: نئی گج ڈیم کی تعمیر کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو 23 مئی کو طلب کر لیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت عدالت نے سندھ حکومت کے رویے پر اظہار برہمی
    کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو 23 مئی کو طلب کر لیا اور کہا چیف سیکرٹری کا نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق بیان ریکارڈ کیا جائےگا۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا نئی گج ڈیم کس ضلع میں ہے؟ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا نئی گج ڈیم ضلع دادو میں بنے گا۔

    جسٹس عظمت نے کہا حکومت جن اضلاع، افراد کی زمینیں سیراب کرناچاہتی ہےمعلوم ہے، کیا سندھ حکومت یہی چاہتی ہے کہ عدالت میں نام لیں؟ سندھ حکومت چاہتی ہے باقی عوام چاہیں مرجائیں فرق نہیں پڑتا۔

    جسٹس عظمت سعید کا ریمارکس میں کہنا تھا چیف سیکرٹری بیان دیدیں کہ دادوکی زمین سیراب کرنےکی ضرورت نہیں، سندھ حکومت کہہ دے دادو کے عوام کو پانی ضرورت نہیں، سندھ والوں کو پانی نہیں چاہیے تو انکی مرضی، چیف سیکرٹری کے بیان کے بعد احکامات پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئےگج ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دے دیا

    جسٹس عظمت نے کہا ممکن ہےعدالت ڈیم تعمیر کے حکم پر بھی نظرثانی کرلے، عدالت اب خود کوئی بوجھ نہیں اٹھائے گی، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سندھ حکومت ایکنک کا فیصلہ بھی تسلیم نہیں کر رہی، ہر گزرتے دن کیساتھ ڈیم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا منصوبہ 26 ارب کا تھا جو 46 ارب تک پہنچ چکا ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 23 مئی تک ملتوی کر د ی گئی۔

    یاد رہے مارچ میں سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کاحکم دیا تھا، جسٹس گلزار نے وفاقی اور سندھ حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا تیس سال سے نئی گج ڈیم کامعاملہ چل رہاہے، ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے، جوضائع کردیا جاتا ہے ، سندھ حکومت کوآخرمسئلہ کیاہے؟

    اس سے قبل  15 جنوری کو نئے گج ڈیم کی تعمیر کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار  نے ایکنک اجلاس کےفوری بعد فیصلے سے آگاہ کرنےکاحکم دیتے ہوئے  وزیر خزانہ اسد عمر سے مکالمے میں کہا تھا مجھے نہیں لگتا حکومت ڈیم بنانے پر سنجیدہ ہے، جس  تیزی سے مسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہے ہیں ہو نہیں رہا، اس ملک کےلیےآپ لوگوں کی محبت کم ہوگئی ہے،اس حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرناچاہتے۔

    خیال رہے ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا  نئے گج ڈیم کا منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی،  پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی جبکہ دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہوگئی ہے۔

  • ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سرکاری ملازمین کو معطل کیا جائے، چیف سیکریٹری سندھ

    ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سرکاری ملازمین کو معطل کیا جائے، چیف سیکریٹری سندھ

    کراچی : چیف سیکریٹری سندھ اعظم سلیمان نے کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری ملازمین کو معطل کرکے ان ملازمین کو الیکشن کے دن بھی ڈیوٹی پر بلایا جائے۔

    یہ بات انہوں نے الیکشن 2018کے سلسلے میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، چیف سیکریٹری اعظم سلیمان کی زیر صدارت انتخابی ضابطہ اخلاق پر اجلاس کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر متعلقہ حکام کی جانب سے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ بھی دی گئی.

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضانطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرمحکمہ تعلیم کے48،صحت کے18نو بلدیاتی ملازمین اور22منتخب نمائندگان کے خلاف ایکشن لیا گیا۔

    خلاف ورزی کرنیوالوں میں بورڈ آف ریونیو کے14اور اوقاف کے چھ ملازمین بھی شامل ہیں، بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ محکمہ داخلہ کے ڈی ایس پی سمیت5اہلکاروں نے بھی خلاف ورزی کی، انتخابی ظابطے کی خلاف ورزی پر ریجنل ڈائریکٹر کالجز سکھر معطل کئے گئے، اس کے علاوہ چار ضلعی زکوۃ چیئرمینوں کو بھی برطرف کردیا گیا۔

    اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سرکاری ملازمین کو معطل کیا جائے، الیکشن کے انعقاد تک زکوۃ چیئرمینوں کے اختیارات معطل کئے جائیں، اور معطل ملازمین کی الیکشن کے دن بھی دفاتر میں حاضری یقینی بنائی جائے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی: صدیق میمن چیف سیکریٹری سندھ تعینات

    کراچی: صدیق میمن چیف سیکریٹری سندھ تعینات

    کراچی : وزیرِاعظم نواز شریف نے محمد صدیق میمن کو چیف سیکریٹری سندھ تعینات کرنے کی منظوری دیدی۔

    وفاقی حکومت نے گریڈ اکیس کے سینئرافسرمحمد صدیق میمن کو چیف سیکریٹری سندھ تعینات کردیا ہے، اسٹیبپلشمنٹ ڈویژن نے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جبکہ چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد لے لی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے صدیق میمن سے ملاقات میں انہیں چیف سیکریٹری سندھ کا عہدہ سنبھالنے کی ہدایت کی، اس سے پہلے صدیق میمن چئیرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے عہدے پر کام کررہے تھے۔

    ذرائع کے مطابق محمد صدیق میمن کی چیف سیکریٹری سندھ کی تعیناتی وفاقی حکومت اور سندھ کی حکومت کی باہمی رضا مندی سے ہوئی ہے، اس سے قبل وفاقی حکومت میں اور سندھ حکومت نے ایک دوسرے کو تین تین نام تجویز کئے تھے جن میں دونوں طرف سے صدیق میمن کا نام دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل وہ وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، محکمہ تعلیم،منصوبہ بندی و ترقیات سمیت کئی اہم عہدوں پر سندھ میں کام کرچکے ہیں ۔

    واضح رہے کہ سندھ کے چیف سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے درمیان گذشتہ ایک ماہ سے سخت تناؤ کی صورتحال تھی اور دونوں کے درمیان صورتحال اس حد تک چلی گئی کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کردیں۔

    چیف سیکریٹری نے وزیر اعلیٰ کے احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے عہدہ نہیں چھوڑا اور اس عہدے پر دو ہفتے تک براجمان رہے وفاقی حکومت کی مداخلت کے بعد سندھ میں نئے چیف سیکریٹری کا معاملہ حل ہواہے۔