Tag: chikungunya

  • چکن گونیا کے مریضوں کیلئے ’ہڈی گڈی‘ بہترین علاج

    چکن گونیا کے مریضوں کیلئے ’ہڈی گڈی‘ بہترین علاج

    چکن گونیا ایک ایسی وبا ہے جس نے خصوصاً کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور لوگ جوڑوں کے درد کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا ہیں۔

    عام طور پر اس کا بیماری یا وائرس کا کوئی مصدقہ علاج تو نہیں لیکن احتیاطی تدابیر اور صحت مند غذا کے استعمال سے اس کی تکلیف سے نجات کافی حد تک ممکن ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بلقیس نے چکن گونیا سے بچاؤ اور اس سے ہونے والی تکلیف کی شدت میں کمی کیلئے بہترین مشورے دیے اور ایک نسخہ تجویز کیا۔

    فوڈ سپلیمنٹ

    انہوں نے بتایا کہ اس بیماری سے بچنے کیلئے قوت مدافعت کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے جس کیلئے وٹامن ڈی تھری، وٹامن بی 12 اور زنک کے فوڈ سپلیمنٹ لازمی استعمال کرنے چاہئیں۔

    ساگو دانہ اور دودھ 

    ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ ایسے مریضوں کو چاہیے کہ صبح ناشتے میں دو چمچ پسا ہوا ساگو دانہ اور ایک لونگ ایک گلاس تیز گرم دودھ میں ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور جب ساگو دانہ پھولنے لگے تو اسے نیم گرم کرکے پی لیں۔

    ہڈی گڈی کی یخنی

    اس کے علاوہ ’ہڈی گڈی‘ کا سوپ (یخنی) بہت فائدہ مند ہے، اور گائے کی دم بھی بہت طاقتور ہوتی ہے اس کی یخنی پیئں اور گوشت بھی کھائیں۔

    ہڈیوں کا شوربہ (یخنی) بہت صحت بخش غذا ہے، ہڈیوں اور اس کے ریشوں سے بنا سوپ دل کو قوت بخشنے کے ساتھ ساتھ کئی امراض کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

     برہم ڈنڈی کا پاؤڈر

    کسی بھی قسم کے بخار سے آرام کیلئے انہوں نے ایک آسان کا نسخہ بتایا اور کہا کہ یہ آزمایا ہوا کامیاب نسخہ ہے کہ پنساری کی دکان سے ’برہم ڈنڈی‘ لیں یہ پیلے رنگ کی ہوتی ہے اس کا پاؤڈر بنا کر صرف ایک چٹکی تھوڑے سے مکھن میں شامل کرکے نیم گرم پانی سے تین دن تک پیئں بخار کیسا بھی ہو ختم ہوجائے گا۔

    احتیاط اور علاج

    چکن گونیا کو روکنے یا اس کے مکمل علاج کی اب تک کوئی مخصوص دوا نہیں بنائی جاسکی۔ تاہم اس بیماری کی علامات کا علاج کرنا ضروری ہے، جس کیلئے درج ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں کہ جس سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    مریض کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ آرام کرے، پانی زیادہ پیے، اور اپنے معالج کے مشورے سے بخار اور درد کی دوا کھائی جاسکتی ہے اور ساتھ ہی صحت کی بہتری کیلئے دودھ جوسز اور موسمی پھلوں کا استعمال لازمی کرے۔

    چکن گونیا کیا ہے اور اس کا کیا علاج ہے؟

  • کراچی: چکن گنیا کا مرض شدت اختیار کرگیا، 3 ہزار لوگ مبتلا

    کراچی: چکن گنیا کا مرض شدت اختیار کرگیا، 3 ہزار لوگ مبتلا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ملیر اور اُس کے مضافاتی علاقوں میں ایک بار پھر چکن گنیا وبائی شکل اختیار کرگیا جس کے باعث 3 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق چکن گنیا نامی وبا نے ملیر میں ایک بار پھر شدت اختیار کرلی اور دیہی علاقوں میں 3 ہزار سے زائد لوگوں میں چکن گنیا پھیل گیا ہے۔

    ضلع کونسل کراچی اور این جی او کی جانب سے کوہی گوٹھ میں طبی کیمپ قائم کیا گیا ہے جس میں ایک دن میں 1200 سے زائد افراد میں چکن گونیا مرض کی تشخیص ہوئی ہے، بڑی تعداد میں مریض آنے کی وجہ سے ادویات کم پڑگئیں۔

    صوبائی وزیر کچی آبادی مرتضیٰ بلوچ ،چیئرمین ضلع کونسل سلمان مراد نے کیمپ کا دورہ کیا، مرتضیٰ بلوچ نے کہا کہ سندھ حکومت چکن گونیا کے مریضوں کا مفت علاج کرے گی، محکمہ صحت ملیر میں ایمرجنسی نافذ کرے گا۔

  • کراچی : چکن گونیا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی

    کراچی : چکن گونیا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی

    کراچی : چکن گونیا سے متاثرہ مشتبہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں چکن گنیا کی تشخیص کا اب تک کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔

    کراچی میں چکن گونیا کے مسلسل وار جاری ہے اور مریضوں کی تعداد میں اضافہ میں اضافہ ہورہا ہے، شہر میں چکن گنیا سے متاثرہ مشتبہ مریضوں کی تعدادایک ہزار سے تجاوز کرگئی۔

    محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق سرکاری اسپتال میں چکن گونیا کی تشخیص کاانتظام نہیں، نمونے این آئی ایچ اسلام آباد بھیجے جاتے ہیں، اسلام آباد میں چکن گنیا کے نمونوں کی تصدیق15دن بعد ہوتی ہے، چکن گونیا کی تشخیص کیلئے بیس ہزار کٹس کا آرڈر گزشتہ ہفتے دیا گیا ہے، اسپتالوں میں کٹس کی فراہمی کیلئے مزید وقت لگے گا۔


    مزید پڑھیں : چکن گنیا  سے قبل ڈینگی اورملیریا کے ٹیسٹ لازمی قرار


    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے مستقل بنیادوں پر ایک ساتھ اسپرے مہم کی ہدایت کی تھی جبکہ بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے اسپرے مہم تاحال شروع نہیں کی جاسکی، ٹیم نے شہر میں گندگی کے ڈھیروں کو چکن گونیا، ملیریا اور ڈینگی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چکن گونیا نامی یہ وائرس مچھروں سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس پھیلانے والے مچھر کم و بیش وہی ہیں جو ڈینگی اور زکا وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کی سب سے پہلی اور عام علامات جوڑوں میں درد اور بخار ہے۔


    مزید پڑھیں : کراچی چکن گونیا کی لپیٹ میں


    چکن گونیا وائرس کی علامات 3 سے 7 دن کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں۔ اس وائرس کی سب سے پہلی اور عام علامت گھٹنوں، ہتھیلیوں اور ٹخنوں سمیت جسم کے دیگر جوڑوں میں شدید درد اور تیز بخار ہے۔

    دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، جوڑوں کا سوج جانا یا جلد پر خراشیں (ریشز) پڑجانا شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی چکن گونیا کی لپیٹ میں

    کراچی چکن گونیا کی لپیٹ میں

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گندگی کے ڈھیر چکن گونیا وائرس کی افزائش کا باعث بن گئے۔ شہر میں چکن گونیا کے درجنوں نئے کیسز سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں چکن گونیا کے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ سندھ گورنمنٹ اسپتال ابراہیم حیدری میں چکن گونیا کے 39 اور سعود آباد اسپتال میں 18 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: چکن گونیا کیا ہے؟ علامات اور علاج سے آگاہی حاصل کریں

    بڑے پیمانے پر بیماری پھیلنے کے باوجود کراچی میں چکن گونیا کی تشخیص کا کوئی انتظام نہیں۔

    متاثرہ افراد کے خون کے نمونے این آئی ایچ اسلام آباد بھیجے جاتے ہیں جہاں سے مریضوں میں چکن گونیا پازیٹو کی تصدیق کی جاتی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کا چکن گونیا، ملیریا اور ڈینگی سے متعلق دورہ مکمل ہوگیا ہے۔

    ٹیم نے شہر میں گندگی کے ڈھیروں کو چکن گونیا، ملیریا اور ڈینگی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    واضح رہے کہ کراچی میں اب تک ڈھائی سو سے زائد چکن گونیا کے مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    اس سے قبل سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہنا تھا کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے اور وائرل بیماری سے بچنے کے لیے ویکسین دی جاتی ہے، مگر چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی ہے۔

    احتیاطی تدابیر اپنائیں

    چکن گونیا وائرس چونکہ مچھر سے منتقل ہوتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ مچھروں سے بچنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    اگر آپ چکن گونیا کے متاثرہ مریض سے ملے ہیں، یا کسی ایسے علاقے کا دورہ کیا ہے جہاں یہ وائرس پھیلا ہوا ہے تو محتاط رہیں اور چکن گونیا کی علامتوں کے معمولی طور پر ظاہر ہوتے ہی فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔

    جسم میں پانی کی کمی سے بچنے کے لیے مائع اشیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

    وائرس کا نشانہ بننے سے صحت یاب ہونے تک اسپرین لینے سے گریز کریں۔

    اگر آپ پہلے سے کسی مرض کا علاج کر رہے ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور اس سے آگاہ کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چکن گونیا کی وبا،میئرکراچی نے بلدیہ عظمیٰ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی

    چکن گونیا کی وبا،میئرکراچی نے بلدیہ عظمیٰ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی

    کراچی : میئرکراچی وسیم اختر نے چکن گونیا ، اور دینگی بخار کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر بلدیہ کراچی کے تمام اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئرکراچی وسیم اختر نے وائرل ایمرجنسی کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی ہیں۔

    میر کراچی نے ہدایت کی ہے کہ بلدیہ کراچی کے زیر انتظام چلنے والے عباسی شہید اسپتال، سرفراز رفیقی شہید اسپتال، لانڈھی میڈیکل کمپلیکس، گزدرآباد اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں میں چکن گونیا سے متاثرہ افراد کو خصوصی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

    انہوں نے ہدایت کی ہے ،نگلیریا،کانگو اورڈینگی بخارکی روک تھام اورعلاج معالجےکے لئے بھی اقدامات کئےجائیں،وسیم اختر نے کہا ہےکہ شہر قائد میں متعدی وبائی امراض کےتدارک کےلئےہنگامی بنیادوں پرکام کیا جائے

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ چکن گونیا، کانگو بخار، نیگلیریا اور ڈینگی بخار سے بچاؤ کے لئے اقدامات کیے جائیں، وبائی امراض کے لیے علیحدہ سے وارڈز اوربستروں کا انتظام کیا جائے جبکہ چکن گونیا کے علاج کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔

    وسیم اختر نے کہا ہےکہ شہر قائد میں متعدی وبائی امراض کے تدارک کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کراچی میں چکن گنیا میں اضافے پر تشویش کا اظہار

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کراچی میں چکن گنیا میں اضافے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے حکومت اقداامات کو ناکافی قرار دے ، ترجمان کا کہنا تھا کہ چکن گنیا کے تشخیص کے لئے ٹیسٹ بھی نہیں کئے جا رہے۔۔اور علاقے میں کچرا اور گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، علاقہ مکینوں نے بھی عالمی ادارہ صحت کے سامنے شکایتوں کے انبار لگا دئیے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں اب تک ڈھائی سو سے زائد چکن گونیا مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

  • چکن گونیا کی وبا بے قابو، عالمی ادارہ صحت کی 9رکنی ٹیم کی کراچی آمد

    چکن گونیا کی وبا بے قابو، عالمی ادارہ صحت کی 9رکنی ٹیم کی کراچی آمد

    کراچی:  چکن گونیا کےمریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، چکن گنیا سےمتعلق عالمی ادارہ صحت کی نو رکنی ٹیم بھی کراچی پہنچ گئی، ٹیم چکن گونیا کے مرض کیخلاف فنی معاونت فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے اسپتالوں میں چکن گونیا کے مریضوں کی تعداد بڑھنے لگے، چکن گونیا سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی نو رکنی ٹیم بھی کراچی پہنچ گئی، ٹیم چکن گنیا کے مرض کیخلاف فنی معاونت فراہم کرے گی۔

    ڈائریکٹر ہیلتھ کے دفترمیں چکن گونیا سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کو چکن گنیا سے متعلق آگاہی دی گئی، ڈائریکٹر ہیلتھ کی درخواست پر عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کراچی کا دورہ کر رہی ہے۔

    ڈائریکٹرہیلتھ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کل مختلف علاقوں کا دورہ کرے گی۔

    یاد رہے کہ ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے عالمی ادارے صحت کو خط لکھا تھا کہ جس میں چکن گونیا سے متعلق آگاہی اورمریضوں کےعلاج کیلئے مدد کی درخواست کی تھی۔


    مزید پڑھیں : چکن گونیا کی وبا، عالمی ادارے صحت کا وفد منگل کو کراچی پہنچے گا


    ڈائریکٹر ہیلتھ نے خط لکھا تھا کہ عالمی ادارہ صحت چکن گونیا کے خاتمے میں مدد اور اقدامات کرے ، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ڈائریکٹرہیلتھ کے خط کا مثبت جواب بھی موصول ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ کراچی میں اب تک ڈھائی سو سے زائد چکن گونیا مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں  صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہنا تھا کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے اور وائرل بیماری سے بچنے کے لیے ویکسین کی جاتی ہے ، مگر چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی ہے ۔

    صوبائی وزیر صحت نے بتایا تھا کہ دسمبر 2016 میں اس مرض کا انکشاف ملیر کے علاقے سعود آباد میں ہوا اور صرف سعود آباد کی حدود میں 63 ہزار افراد اس مرض کا شکار ہوئے جبکہ کورنگی ، اورنگی اور کچھ دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے مریض سامنے آئے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چکن گونیا کی وبا، عالمی ادارے صحت کا وفد منگل کو کراچی پہنچے گا

    چکن گونیا کی وبا، عالمی ادارے صحت کا وفد منگل کو کراچی پہنچے گا

    کراچی : چکن گونیا کا مرض سنگین صورت اختیار کرتا جارہا ہے، عالمی ادارے صحت کا وفد منگل کو کراچی پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چکن گونیا کی وبا کے پیش نظر عالمی ادارے صحت کی ٹیم دو مئی کو کراچی پہنچے گی، ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے عالمی ادارے صحت سے چکن گونیا سے متعلق آگاہی اورمریضوں کےعلاج کیلئے مدد کی درخواست کی تھی۔

    ڈائریکٹر ہیلتھ نے خط لکھا تھا کہ عالمی ادارہ صحت چکن گونیا کے خاتمے میں مدد اور اقدامات کرے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ڈائریکٹرہیلتھ کے خط کا مثبت جواب بھی موصول ہوا اور اب عالمی ادارئے صحت کا وفد کراچی کے چکن گونیا سے متاثرہ علاقوں کا دورہ دو اور تین مئی کو کرے گا۔

    واضح رہے کہ کراچی میں اب تک ڈھائی سو سے زائد چکن گونیا مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی، صوبائی وزیر صحت

    یاد رہے گذشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں  صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا ہے کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے اور وائرل بیماری سے بچنے کے لیے ویکسین کی جاتی ہے ، مگر چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی ہے ۔

    صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ دسمبر 2016 میں اس مرض کا انکشاف ملیر کے علاقے سعود آباد میں ہوا اور صرف سعود آباد کی حدود میں 63 ہزار افراد اس مرض کا شکار ہوئے جبکہ کورنگی ، اورنگی اور کچھ دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے مریض سامنے آئے ۔

     

     

     

     

  • کراچی: چکن گونیا وائرس کا پھیلاؤ جاری

    کراچی: چکن گونیا وائرس کا پھیلاؤ جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گندگی کے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہونے سے چکن گونیا کے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی کا کہنا ہے کہ دسمبر 2016 میں چکن گونیا کے 405 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جا بجا لگے گندگی کے ڈھیر کے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوگیا ہے جس سے چکن گونیا وائرس کا پھیلاؤ بدستور برقرار ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مچھروں کی افزائش کے باعث چکن گونیا کے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دسمبر 2016 میں 405 کیسز رپورٹ ہوئے۔ جنوری 2017 میں 359 اور فروری میں 85 کیسز سامنے آئے۔

    ڈائریکٹر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد میں 9 کیسز رپورٹ ہوئے۔ قطر اسپتال میں9، لیاری جنرل اسپتال میں 8 جبکہ ایک نجی اسپتال میں 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل میں چکن گونیا کے کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں: چکن گونیا کیا ہے؟ علامات اور علاج سے آگاہی حاصل کریں

    یاد رہے کہ چکن گونیا نامی یہ وائرس مچھروں سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس پھیلانے والے مچھر کم و بیش وہی ہیں جو ڈینگی اور زکا وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کی سب سے پہلی اور عام علامات جوڑوں میں درد اور بخار ہے۔

    چکن گونیا وائرس کی علامات 3 سے 7 دن کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں۔ اس وائرس کی سب سے پہلی اور عام علامت گھٹنوں، ہتھیلیوں اور ٹخنوں سمیت جسم کے دیگر جوڑوں میں شدید درد اور تیز بخار ہے۔

    دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، جوڑوں کا سوج جانا یا جلد پر خراشیں (ریشز) پڑجانا شامل ہیں۔

  • چکن گونیا یا کچھ اور؟ ماہرین تشخیص میں تاحال ناکام

    چکن گونیا یا کچھ اور؟ ماہرین تشخیص میں تاحال ناکام

    کراچی : ملیر میں وبائی صورت اختیار کرنے والی پراسرار بیماری کے شہریوں پر وار تاحال جاری ہیں،محکمہ صحت اورماہرین اب تک مرض کی تشخیصں کرنے میں ناکام ہیں، سندھ گورنمنٹ اسپتال کی لیبارٹری وقت سے پہلے ہی بند کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں پھیلنے والی پرسرار بیماری چکن گونیا ہے یا کچھ اور؟ اس مرض کی تشخیص اب تک نہیں ہو سکی۔ محکمہ صحت اورماہرین اب تک اس مرض کی تشخیصں میں ناکام رہے ہیں۔

    محمکہ صحت نے مچھر اورمریضوں کے سیمپل ٹیسٹ لیباٹری کو ارسال کردیے ہیں۔ ضلع ملیر کے علا قوں سعود آباد، لانڈھی اور گڈاپ میں پراسرار بیماری سے شہریوں کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے،دوسری جانب موجودہ حالات کی سنگینی کے باوجود سندھ گورنمنٹ اسپتال کی لیبارٹری وقت سے پہلے ہی بند کردی گئی۔

    اسکول کی ایک طالبہ کواس کی والدہ رکشا میں سندھ گورنمنٹ بیبھانی اسپتال لائی، بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا کہ بچی کو طبی امداد نہیں دی جارہی۔ سرکاری اسپتالوں میں متاثرہ افراد کو ادویات کی عدم فراہمی کا  سامنا ہے جبکہ لیب ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے مریض در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔


    مزید پڑھیں: چکن گونیا وائرس: پھیلاؤ جاری لیکن محکمہ صحت کی تردید


    ماہرین کے مطابق یہ بیماری مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہو تی ہے اور متاثرہ فرد شدید بخار اورجسم کے نا قابل برداشت درد میں مبتلاہوجاتا ہے۔

    یہ پراسراربیماری فی الوقت تو کراچی کے مضافاتی علاقوں تک محدود ہے لیکن شہر کےباقی علاقوں میں بھی پھیلنے کا شدید خطرہ منڈلا رہا ہے۔

    مرض کی علامات 

    یہ مرض ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، تیز بخار ،متلی، جسم پر سرخ نشان سر اور  ہڈیوں میں شدید درد اس کی خاص علامات ہیں۔

    یہ مرض جسم سے سوڈئیم اور پوٹاشیم کو کم کردیتا ہے، مریض تیز بخار اور ان علامات کی صورت میں فوری طور پر اپنے معالج سے رابطہ کریں۔

    یہ ضرور پڑھیں: چکن گونیا کیا ہے؟ علامات اور علاج

  • کراچی میں چکن گونیا نامی بیماری کی وبا پھیل گئی، ڈاکٹرز بھی متاثر

    کراچی میں چکن گونیا نامی بیماری کی وبا پھیل گئی، ڈاکٹرز بھی متاثر

    کراچی: مچھر کے ذریعے پھیلنے والی ایک اور بیماری چکن گونیا نے کراچی میں اپنے پنجے گاڑ لیے، کراچی کے علاقے ملیر میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت سیکڑوں افراد بیماری سے متاثر ہوگئے، اسپتالوں میں مریضوں کا رش لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مچھر کے ذریعے پھیلنے والی ایک اور پراسرار بیماری نے ملیر میں وبائی شکل اختیار کر لی، مریضوں کا علاج کرنے والے 70 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف بھی متاثر ہوگیا، مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی یہ پراسرار بیماری متاثرہ فرد کو 104 درجہ حرارت تک تیز بخار میں مبتلا کردیتی ہے۔

    بیماری کی علامات میں گھٹنوں، ہتھیلیوں اور ٹخنوں سمیت جسم کا جوڑ جوڑ دکھنے لگتا ہے، سرکاری سطح پر اس بیماری تشخیص نہیں ہو سکی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر چکن گونیا وائرس ہو سکتا ہے۔

    ملیر میں یومیہ 1700  تک کی تعداد پراسرار بیماری سے اسپتالوں میں پہنچ رہی ہے بیماری نے ملیر میں علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو بھی نہ بخشا، ملیر کھوکھرا پار، ملیر سٹی اور گڈاپ میں چکن گونیا کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، سندھ گورنمنٹ اسپتال کھوکھرا پار میں متاثرہ 18 افراد زیرعلاج ہیں جن میں اسپتال کے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف بھی شامل ہیں۔

    dengue

    چکن گونیا سے متاثرہ افراد کی فہرست جاری کردی گئی ہے، متاثرین میں سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کے 18 ڈاکٹرز پیرا میڈیکل اسٹاف کے 38 ملازم، 8 سینیٹری ورکرز بھی شامل ہیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بیماری مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے لہٰذا مچھروں سے بچنے کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔

    ملیر میں مرض پھیلنے کے بعد ای ڈی او ہیلتھ کراچی نے سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا دورہ کیا جہاں بڑی تعداد میں مریض زیرعلاج ہیں۔ ڈاکٹر عبد الوحید کا کہنا ہے کہ مرض کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اس غرض سے ڈاکٹروں کی ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ شہر میں ہنگامی بنیادوں پر صفائی کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صفائی کے اقدامات نہ کیے گئے تو وبائی امراض شدت اختیار کرجائیں گے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں گندگی سیوریج کی ناقص صورتحال اور کچروں کے ہزاروں ٹن ڈھیر بیماریوں کی وجہ ہوسکتی ہے۔

    سیوریج کا پانی صاف نہ کرنے کے باعث مچھروں کی افزائش نسل میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، ماہرین نے کہا ہے کہ چکن گونیا نامی بیماری اس سے پہلے پاکستان میں نہیں تھی۔