Tag: child abuse

  • پاکستان میں روزانہ 12 سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے

    پاکستان میں روزانہ 12 سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے

    ہر وقت سیاسی ہنگاموں سے جھوجھتے پاکستان میں کوئی بھی اس سنگین معاملے کی فکر میں مبتلا نہیں ہوتا کہ وطن عزیز میں معصوم بچوں کی ایک بڑی تعداد کس قدر بھیانک صورت حال سے دوچار ہوتی ہے۔

    بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے ابھی ایک تازہ رپورٹ میں یہ دل دہلا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 12 سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    سال 2023 کے پہلے 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے 2227 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ 2022 کے اسی عرصے میں 2211 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جس کا مطلب ہے کہ ان کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ 2022 کے پورے سال یہ تعداد 4253 تھی، جن میں سے آدھی تعداد جنسی زیادتی پر مبنی تھی۔

    لڑکوں اور لڑکیوں کا تناسب

    بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی نجی تنظیم ’ساحل‘ کے مطابق ملک بھر میں بچوں کے ساتھ اس طرح کے کیسز میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، متاثرہ بچوں کی عمریں 6 سے 15 سال تک ہیں جب کہ 75 فی صد سے زائد کیسز صرف پنجاب میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ کُل 4253 رپورٹ کیے گئے کیسز میں سے 2271 (53 فی صد) کیسز شہری علاقوں سے اور 1982 (47 فی صد) کیسز دیہی علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لڑکیوں کے مقابلے میں متاثرہ لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے، تاہم گزشتہ چھ ماہ کے کیسز میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ رہی جس کا تناسب 54 فی صد رہا۔

    تشدد کا شکار ہونے والے بچوں میں 593 لڑکے اور 457 بچیاں تھیں، 148 بچوں کو قتل کیا گیا جب کہ 61 بچوں نے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی کر لی۔

    خطرہ کس سے؟

    بچوں کے تحفظ کے حوالے سے جو افسوس ناک امر ہے وہ یہ ہے کہ انھیں جن سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے وہ زیادہ تر رشتہ دار یا جاننے والے افراد ہوتے ہیں، ملزمان میں رشتہ داروں اور جاننے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

    2022 میں رپورٹ ہونے والے 4253 کیسز میں بچوں سے جنسی زیادتی، قتل، اغوا، گمشدگی اور کم عمر بچوں سے جبراً شادی کے کیسز شامل ہیں، جن میں 80 بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

    ساحل کی رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کے یہ کیسز پورے پاکستان سے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان بھی شامل ہیں۔

    حقائق چھپائے جاتے ہیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 5 لاکھ 50 ہزار بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں لیکن صرف چند سو کیسز ہی منظر عام پر آ پاتے ہیں۔

    حالات اس سے کہیں زیادہ خوف ناک ہیں، متاثرین اور ان کے لواحقین حقائق کو چھپاتے ہیں، متاثر ہونے والا شرمندگی اور لواحقین غیرت اور بدنامی کے خوف سے چپ ہو جاتے ہیں۔ ایک یہ وجہ بھی ہے کہ گزشتہ 6 برس میں 22 ہزار درج مقدمات میں صرف 77 افراد کو سزائیں ہو سکیں۔

  • محنت کش بچے پر بہیمانہ ظلم، ہاتھ کھولتے ہوئے تیل میں ڈال دیے

    محنت کش بچے پر بہیمانہ ظلم، ہاتھ کھولتے ہوئے تیل میں ڈال دیے

    ملتان : پنجاب میں چھوٹے بچوں سے جبری مشقت اور ان پر مظالم کی خبریں عام ہوتی جارہی ہیں، اسی نوعیت کا دلخراش واقعہ ملتان میں بھی پیش آیا ہے۔

    ملتان کے علاقے چار فیض میں 5سالہ طالب علم پر پہیمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا جس نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیئے۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ قدیر نامی حلوائی نے بچے کو برتن دھونے کیلئے بلایا اور پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

    بعد ازاں لین دین کے معاملے پر حلوائی نے بچے پر تشدد کیا اور اس کے ہاتھ ابلتے ہوئے تیل میں ڈال دیئے تھے جس سے اس کی حالت تشویشناک ہوگئی۔

    بچے کے دونوں ہاتھ جھلس گئے، بچہ مقامی اسپتال کے برن یونٹ میں زیرعلاج ہے، تھانہ بستی ملوک پولیس نے ملزم قدیر کو گرفتار کرلیا، واقعے کی مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

  • درندہ صفت ملزم کی چار سالہ بچی سے زیادتی

    درندہ صفت ملزم کی چار سالہ بچی سے زیادتی

    نئی دہلی : بھارت میں ایک درندہ صفت ملزم نے چار سالہ بچی کو اغواء کرکے زیادتی کا بنا ڈالا، بچی کو زخمی حالت میں مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک دردناک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں چار سالہ معصوم بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    واردات کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، مقامی پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس کے مطابق بچی گھر باہر کھیل رہی تھی کہ ایک نوجوان اسے بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا۔

    بچی کے اہل خانہ نے بچی کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کرائی تحقیقات کے دوران پولیس کو ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے جس میں ایک نوجوان بچی کو لے جاتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔

    واردات کے اگلے دن صبح چار سالہ مغوی بچی ایک پارک کے پاس تشویشناک حالت میں ملی جسے تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم اپنے ہی گاؤں کی چار سالہ بچی کو ورغلاکر لے گیا تھا بعد ازاں اس سے زیادتی کرتا رہا ۔پولیس نے متاثرہ بچی کے اہل خانہ کی درخواست پر قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔

  • فرقہ وارانہ قتل ودہشتگردی، بچی سے زیادتی کے مقدمات میں سزائیں

    فرقہ وارانہ قتل ودہشتگردی، بچی سے زیادتی کے مقدمات میں سزائیں

    عدالتوں نے فرقہ وارانہ قتل ودہشتگردی کیس میں افسر حسین کو دو بارعمرقید، بچی سے زیادتی کے مجرم طارق حبیب کو عمرقید کی سزا سنائی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اے ٹی سی نے فرقہ وارانہ قتل اور دہشتگردی کیس جب کہ راولپنڈی سیشن عدالت نے دس سالہ بچی سے زیادتی کے مقدمے کا فیصلے سنادیے۔

    انسداد دہشتگردی عدالت نے فرقہ وارانہ قتل اور دہشتگردی کیس میں مجرم افسر حسین کو دو بار عمر قید کی سزا سنائی۔

    اے ٹی سی نے مجرم پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق افسر حسین کو 3 مارچ 2016 کو گرفتار کیا تھا اور دوران تفتیش اس نے عبدالستار نامی شخص کے قتل کا اعتراف بھی کیا تھا۔

    ترجمان کے مطابق مجرم ایک سیاسی جماعت کا سرگرم کارکن اور دیگر پارٹیوں کے کارکنوں کے قتل میں بھی ملوث تھا، افسر حسین اسلحہ کیس میں جرم ثابت ہونے پر پہلے ہی سزا کاٹ رہا تھا۔

    دریں اثنا راولپنڈی میں سیشن عدالت نے دس سالہ بچی سے زیادتی کے مقدمے کا فیصلہ بھی سنادیا۔

    عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم طارق حبیب کو عمرقید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

    واضح رہے کہ مجرم کیخلاف10 سالہ بچی سے زیادتی کا مقدمہ تھانہ سٹی میں گزشتہ سال درج ہواتھا۔

  • دل دہلا دینے والا واقعہ : 4 سالہ بچی سے 12 سالہ ملزمان کی ذیادتی

    دل دہلا دینے والا واقعہ : 4 سالہ بچی سے 12 سالہ ملزمان کی ذیادتی

    لودھراں : نہ آسمان گرا نہ زمین پھٹی، پنجاب میں کمسن بچی کے ساتھ ذیادتی کا اور المناک واقعہ پیش آیا ہے، چار سالہ بچی کھیتوں سے بے ہوشی کی حالت میں ملی۔

    لودھراں کے نواحی علاقے میں دو سفاک ملزمان نے 4 سالہ بچی کو زبردستی کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرڈالی، دونوں ملزمان بچی کو بے ہوشی کی حالت میں فصلوں میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملنے پر جائے وقوعہ سے بچی کو بے ہوشی کی حالت ریسکیو کیا گیا اور فوری طبی امداد کیلئے ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    دوسری جانب پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی سے ذیادتی کرنے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ دوسرے ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ لودھراں پولیس کے مطابق ملزمان کی عمریں بھی13 اور12 سال ہیں۔

    ،ڈی پی او کی لودھراں نے پولیس افسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ دوسرے ملزم کو بھی فوری گرفتار کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے شہریوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • بھارت : نوسالہ دلت بچی کا شمشان گھاٹ میں اجتماعی زیادتی و قتل

    بھارت : نوسالہ دلت بچی کا شمشان گھاٹ میں اجتماعی زیادتی و قتل

    نئی دہلی : بھارتی شہر دہلی میں گزشتہ روز 9 سالہ دلت بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا اور بعد ازاں اس قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والے سادھو اور اس کے چیلوں نے اس کی لاش جلادی۔

    اس ہولناک واردات کا نشانہ بننے والی نو سالہ ہندو لڑکی کے والدین نے ایک ہندو سادھو اور تین دیگر افراد پر اُس وقت حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے جب وہ بچی گھر سے پانی لینے کے لیے نکلی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اپنی بچی کی لاش کو زبردستی جلانے پر احتجاج کیا تو انہیں دھمکیاں دی گئی اور شمشان گھاٹ کا گیٹ بند کر دیا گیا۔

    یہ بچی ہندوؤں کے پسماندہ طبقے دلت برادری سے تعلق رکھتی تھی جنہیں ہندو معاشرے میں کچھ عرصے قبل تک اچھوت تصور کیا جاتا تھا۔ اس بچی کے والدین مسلمانوں کے ایک صوفی بزرگ کے مزار کے باہر بھیک مانگ کر گزارا کرتے ہیں۔ دہلی شہر کے ننگل علاقے میں یہ مزار ایک شمشان گھاٹ کے بالکل سامنے واقع ہے۔

    یہ بچی اپنے والدین کی واحد اولاد تھی۔ لڑکی کی ماں نے مزید بتایا کہ اتوار کی شام کو انہوں نے اپنی بچی کو شمشان گھاٹ سے  پانی لانے کے لیے بھیجا جو ان کی جھونپڑی سے صرف چند سو میٹر دور ہے۔

    ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد جب بچی گھر واپس نہ آئی تو میں اسے دیکھنے کے لیے نکلی۔ شمشان گھاٹ پر میں نے اسے زمین پر بے سدھ پڑا پایا۔ اس کے ہونٹ نیلے ہو رہے تھے، اس کی ناک سے خون نکل رہا تھا، اس کے کلائیوں اور ہاتھ پر نیل پڑے ہوئے تھے اور اس کے کپڑے بھی گیلے ہو رہے تھے۔’

    انہوں نے بتایا کہ شمشان گھاٹ پر ایک ہندو سادھو اور اس کے تین چیلوں نے انہیں پولیس نہ بلانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ پولیس والے لڑکی کا پوسٹ مارٹم کرکے اس کے جسم کے اعضاء نکال کر بیچ دیں گے۔

    بچی کی ماں نے الزام لگایا کہ ان چاروں افراد نے شمشان گھاٹ کا گیٹ بند کر دیا تاکہ وہ وہاں سے نہ نکل سکیں، انھیں ڈرایا دھمکایا اور پیسے کا لالچ بھی دیا۔

    بچی کے والد نے کہا کہ جب وہ ڈیڑھ سو کے قریب گاؤں والوں کے ہمراہ شمشان گھاٹ پہنچے تو ان کی بچی کی لاش تقریباً جل چکی تھی۔ گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کو بلایا اور جلتی ہوئی چتا پر پانی ڈالا تاکہ بچی کی لاش جلنے سے بچائی جا سکے لیکن صرف اس کی ٹانگیں ہی بچ پائیں جس سے پوسٹ مارٹم میں ریپ کی تصدیق کیا جانا ممکن نہیں رہا۔

    پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ والدین کے بیانات پر ملزمان کے خلاف گینگ ریپ، قتل اور زبردستی کریا کرم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

  • کراچی: چھوٹی عمر کے متعدد بچوں کو بدفعلی کا شکار بنانے والا ملزم گرفتار

    کراچی: چھوٹی عمر کے متعدد بچوں کو بدفعلی کا شکار بنانے والا ملزم گرفتار

    کراچی : شہرقائد میں چھوٹی عمر کے متعدد بچوں کو بدفعلی کا شکار بنانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ، گرفتاری سے قبل بھی ملزم نے بارہ سالہ بچے کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بن قاسم ملیر سے چھوٹی عمر کے متعدد بچوں کو بدفعلی کا شکار بنانے والے ملزم گرفتار کرلیا ، ملزم کو خفیہ اطلاع پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے گرفتار کیا گیا۔

    ملزم اسلم ولد غلام حسن بچوں کو تبرکات کھلانے یا دینے کے بہانے بہلا پھسلا کر شکار بناتا اور بچوں کو مین نیشنل ہائی وے کے قریب مشکوک پلاٹ/گھر پر لا کر بدفعلی کا نشانہ بناتا تھا۔

    گرفتاری سے قبل بھی ملزم نے بارہ سالہ بچے کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ، متاثرہ بچے کے والد کی اطلاع پر پولیس نے کارروائی کی، گرفتار ملزم کیخلاف کم عمر بچوں کیساتھ زنا/بدفعلی کے چار مقدمات تھانہ بن قاسم اور شاہ لطیف میں درج ہیں۔

    گرفتار ملزم کی گرفتاری کے متعلق شہر کے تمام تھانوں میں مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے اور ملزم اسلم کیخلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

  • بارہ سالہ بچے سے ذیادتی اور قتل کا سفاک ملزم پکڑا گیا

    بارہ سالہ بچے سے ذیادتی اور قتل کا سفاک ملزم پکڑا گیا

    سکھر : پنوں عاقل میں مسجد کی چھت سے برآمد ہونے والی12سالہ بچے کی لاش کا معمہ حل ہوگیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    سندھ کے شہر پنو عاقل میں ایک مسجد سے 12 سالہ بچے کی لاش ملنے کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے سفاک ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    سکھر پولیس کے مطابق بچہ زیادتی و قتل کیس کے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم شفیق جتوئی نے دوران تفتیش اعتراف جرم بھی کرلیا۔

    مقتول بچے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ذیادتی کے بعد گلے میں پھندا ڈال کر مارنے کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد پولیس نے پھرتی سے کیس کی تفتیش کی اور ملزم تک پہنچ گئی۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی سکھر نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم شفیق جتوئی نے 12سالہ آفاق واگھو کے ساتھ بدفعلی کی اور پکڑے جانے کے خوف سے پھندا ڈال کر بے دردی سے قتل کردیا۔

    ایس ایس پی سکھر کا کہنا ہے کہ بچے کی دو روز قبل مسجد کی چھت سے لاش برآمد ہوئی تھی، مقتول کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : نماز پڑھنے جانے والے بچے کی لاش برآمد

    مقتول بچے کے ورثا کا کہنا ہے کہ بچہ محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے جاتا تھا، ہماری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی بھی نہیں تھی۔

    مقتول بچے کے والد احسان واگھو کالج کے لیکچرار ہیں، مقتول کے ورثاء نے اعلیٰ حکام سے ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سوتیلے باپ اور چچا کی معصوم بچی سے زیادتی، ملزمان گرفتار، اہم انکشافات

    سوتیلے باپ اور چچا کی معصوم بچی سے زیادتی، ملزمان گرفتار، اہم انکشافات

    کراچی : سوتیلے باپ اور چچا نے کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے واقعے کی رپورٹ درج کرکے ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بچی سے تشدد اور زیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جہاں عوامی کالونی میں سوتیلے باپ اور چچا نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، متاثرہ بچی اپنی والدہ اور سوتیلے باپ کے ساتھ ایک گھر میں رہتی تھی۔

    متاثرہ بچی کی فوٹیج منظرعام پر آنے کے بعد پولیس حرکت میں آگئی، بچی نے الزام عائد کیا ہے کہ سوتیلے والد اور چچا نے تشدد کرکے زیادتی کی۔

    اس حوالے سے پولیس نے میڈیا کو تفصیلات کے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی کے سوتیلے والد اور چچا کو حراست میں لے لیا ہے۔

    پولیس کے مطابق متاثرہ بچی کا اسپتال سے میڈیکل کرایا جائے گا، میڈیکل رپورٹ کے بعد ہی کارروائی مزید آگے بڑھائی جائے گی، گرفتار سوتیلے والد نے بچی پر تشدد کا اعتراف کر لیا ہے۔

    متاثرہ بچی نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ میرے سوتیلے والد اور چچا نے زیادتی کی اور تشدد کا نشانہ بنایا، جبکہ ملزم سوتیلے باپ کا کہنا ہے کہ محلے کے ایک لڑکے نے پیسے دے کر بچی سے زیادتی کی تھی، محلے کے لڑکے اور بیٹی پر اسی بات پر تشدد کیا بچی کی ماں کو بھی معلوم ہے کہ زیادتی کس نے کی ہے؟

    پولیس حکام نے بچی کی والدہ کو بھی بیان اور تفتیش کے لیے طلب کرلیا ہے، اس کے علاوہ واقعے کے بعد ایک سماجی تنظیم کے عہدیدار بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔

  • شیخوپورہ میں ساتویں جماعت کے طالب علم سے مبینہ زیادتی

    شیخوپورہ میں ساتویں جماعت کے طالب علم سے مبینہ زیادتی

    شیخوپورہ : پنجاب کے علاقے شیخوپورہ میں ساتویں جماعت کے طالب علم کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا دیا، بچے کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکار کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، قتل و زیادتی کے بعد قتل کا ایک اور واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔ شیخوپورہ کی ہاؤسنگ کالونی میں ساتویں جماعت کے طالب علم سے مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    اس حوالے سے طالب علم نعیم کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے میرے بیٹے کو اغوا کیا، ملزمان نے اغوا کرکے اسے زبردستی شراب پلائی۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم قاسم و دیگر نعیم کو گن پوائنٹ پر زیادتی کانشانہ بناتے رہے، نعیم کے والد نے علاقہ پولیس پرالزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہاؤسنگ کالونی پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکارکررہی ہے۔

    انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ میری داد رسی کی جائے اور مجھے انصاف فراہم کرتے ہوئے ملزمان کو کیفر کردارتک پہنچائیں۔