Tag: child abuse case

  • مظفر گڑھ میں 2 سالہ بچی مبینہ زیادتی کا شکار

    مظفر گڑھ میں 2 سالہ بچی مبینہ زیادتی کا شکار

    مظفرگڑھ: جنوبی پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ میں پیش آئے دلخراش واقعے نے ہر شخص کو خون کے آنسو رلادیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق مظفرگڑھ کے علاقے تھانہ صدر کی حدود میں بدبخت شخص نے 2 سالہ بچی کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بناڈالا، درندہ صفت شخص قبیح حرکت کے بعد فرار ہوگیا۔

    دلخراش واقعے کے بعد کمسن بچی کو طبی امداد کے لئے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا۔

    اندوہناک واقعے کے بعد علاقے میں سخت اشتعال پھیل گیا اور عوام کی بڑی تعداد نے سفاکانہ واقعے میں ملوث بدبخت کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرین کی جانب سے واقعہ کا مقدمہ درج کرایا گیا جس پر پولیس نے تابڑ توڑ کارروائی کرتے ہوئے کمسن بچی سے زیادتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: درندگی کی انتہا: آٹھویں جماعت کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو تھانے منتقل کرتے ہوئے اس سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    مظفرگڑھ میں بچے اور بچی سے جنسی زیادتی کے واقعات نئے نہیں ہیں، سال دوہزار اکیس میں جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، جہاں تھانہ شہرسلطان سلطان پولیس نے 7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے ملزم 65 سالہ نظر حسین کو گرفتار کیا تھا۔

    اس سے قبل اگست میں بھی مظفرگڑھ کے علاقے عمرپور جنوبی میں 12 سالہ بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • خیرپور :  بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے غیر اخلاقی ویڈیو بنانے والا ٹیچر گرفتار

    خیرپور : بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے غیر اخلاقی ویڈیو بنانے والا ٹیچر گرفتار

    خیرپور: بچوں کی غیراخلاقی ویڈیو بنانے والے استاد سارنگ شر کو پولیس نے گرفتار کرلیا، استاد کے روپ میں موجود یہ بھیڑیا بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بناتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق خیر پور کے علاقے تھڑی میرواہ میں ٹیوشن پڑھانے والے انسان نما جانور استاد کو پولیس نے گرفتار کرلیا، ملزم سارنگ شر کو ایس ایچ او ٹھری میرواہ کے حوالے کیا گیا ہے۔

    Image may contain: 1 person, standing

    اس حوالے سے ایس ایس پی خیرپور امیر مسعود مگسی نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے نوید کھوڑو  سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں کی غیراخلاقی ویڈیو بنانے والا استاد سارنگ گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم کو کیفر کردار پر پہنچائیں گے۔

    اس ملزم کے گھناؤنے عمل نے اساتذہ کے سر شرم سے جھکا دیئے، ملزم سارنگ شر بچوں کو ٹیوشن پڑھاتا اور اپنے ذاتی کمرے میں لےجا کر ان کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی ویڈیو بھی بناتا تھا بعد میں طلبا اور ان کے والدین کو غیر اخلاقی ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر پیسے بھی بٹورتا تھا۔

    واقعہ کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد ملزم فرار ہو گیا تھا جبکہ پولیس نے مبینہ طور پر معاملے کو دبانے کی کوشش کی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے2 لاکھ روپے مبینہ رشوت لے کر ملزم کو بھاگنے میں مدد کی اور بچوں کے اہلخانہ سے معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملزم سارنگ شر پچھلے ایک سال سے ٹیوشن سنٹر میں130 کے قریب طلبا کو پڑھاتا ملزم بچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی مقامی یونین کا رہنما بھی تھا اور مختلف ریلیوں میں تقاریر بھی کرتا تھا۔

    استاد کے روپ میں موجود یہ بھیڑیا بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بناتا رہا، مقامی پولیس اسٹیشن کا ایس ایچ او بچوں کے اہل خانہ کو اس معاملے سے پیچھے ہٹنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

  • فیصل آباد: آٹھ سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل، ملزم گرفتار

    فیصل آباد: آٹھ سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل، ملزم گرفتار

    فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں آٹھ سالہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے نارا ڈاڈا میں پیش آنے والے اس ہول ناک واقعے کے ملزم قاسم کو گرفتار کرکے آلہ قتل بر آمد کر لیا گیا. سفاک شخص نے بچے کو درانتی سے قتل کیا تھا.

    درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل ہے، ننھے سعدا للہ کو آہوں اور سسکیوں میں  آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم قاسم اسی گاؤں کا رہائشی تھا، ملزم نے بچے کو اغوا کیا، زیادتی کے بعد قتل کیا اور بچے کی ہاتھ پاؤں بندھی لاش کھیت میں پھینک کرفرار ہوگیا.

    مزید پڑھیں: پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    ننھے سعد کی نمازجنازہ میں سی پی او فیصل آباد اظہراکرم سمیت پورا گاؤں شریک ہوا۔ سعد کے والد کہتے ہیں کہ انھیں ہر صورت انصاف چاہیے، یہی ان کا مطالبہ ہے۔

    اہل محلہ نے مطالبہ کیا کہ ایسا گھناؤنا جرم کرنے والوں کو سرعام سزادی جائے۔ ننھا سعد دوسرے جماعت کا طالب علم تھا، واقعے کے بعد گاؤں کی فضا سوگ وار ہے.

  • کراچی : متعدد کمسن بچیوں سے زیادتی میں ملوث ملزم گرفتار

    کراچی : متعدد کمسن بچیوں سے زیادتی میں ملوث ملزم گرفتار

    کراچی : شہر قائد میں کم عمر بچیوں سے زیادتیوں کے متعدد واقعات میں ملوث ملزم کو ملیر پولیس نےگرفتار کرلیا ، ملزم کا تعلق پنجاب سے ہے ،پولیس نے مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ ذوالفقار لاڑک نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملیر کے مختلف علاقوں سے کم عمر بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی کافی شکایات موصول ہورہی تھیں، واقعات میں تیزی آئی تو اس سلسلے میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی،مذکورہ ٹیم  نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

     ذوالفقار لاڑک نے بتایا کہ دوران تفتیش پانچ کیسز ایسے سامنے آئے جن کی ڈی این اے رپورٹس میں واضح ہوا کہ  ان تمام وارداتوں میں ایک ہی ملزم امجد علی ملوث ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے ملزم کی بچی کے گھر کے باہر کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی، ملزم کو اسی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا ہے کہ ملزم امجد علی چھ سال قبل کراچی آیا، ملزم نے سی سی ٹی وی کیمرے سے کچھ دور ہی بچی کو اغواء کیا تھا، جس کے بعد اس نے بچی کے ساتھ زیادتی کی اور فرار ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ضلع ملیر میں26سے زائد زیادتی کی وارداتیں کرچکا ہے،26 میں سے پانچ ڈی این اے رپورٹس میں ملزم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جبکہ اس کے مزید بیس کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جارہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم کے بینک اکاؤنٹس میں بڑی رقم موجود ہے، رقم کی موجودگی اور کریڈٹ کارڈز سے شکوک پیدا ہوئے، ملزم کے قبضے سے پانچ موبائل فونز اور دس سم کارڈز بھی برآمد ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی این اے رپورٹ کی وجہ سے تفتیش میں بہت مدد ملی، کارروائی کے دوران ایک اہم ملزم امجد علی گرفتار ہوا، ملزم امجد علی کا تعلق پنجاب کے شہر جھنگ سے ہے اور وہ کراچی کے علاقے لانڈھی میں گل احمد فیکٹری میں ملازم ہے۔

    ملزم نفسیاتی مریض بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس نے واردارتوں کے دوران سات سے نو سال کی بچیوں کو نشانہ بنایا، اس نے ہر واردات جمعے کے دن کی ہے، ملزم ایک جگہ نہیں بلکہ مختلف مقامات پر وارداتیں کیاکرتا تھا۔

     ملزم کے خلاف تھانہ شاہ لطیف میں مقدمہ درج ہوا ہے، اس کے علاوہ  پنجاب پولیس کے ریکارڈ سے بھی جانچ پڑتال کی جائے گی کہ کیا وہاں بھی ملزم نے ایسی وارداتیں کیں ہیں یا نہیں۔

    مزید پڑھیں: عمرکورٹ میں بچی کو ذیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا

    ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق2015میں قائدآباد تھانے میں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا کیس رپورٹ ہوا، اس کے علاوہ2016,17اور 2018فروری میں بھی مختلف کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • کراچی : پندرہ سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی : پندرہ سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی: سعیدآباد میں پندرہ سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ متاثرہ بچے نے اپنا بیان پولیس کو ریکارڈ کرادیا ہے۔

    پولیس کے مطابق سعید آباد کے علاقے میں عبداللہ نامی ملزم پندرہ سالہ بچے خالد کو گزشتہ دو برس سے زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا، گزشتہ روز بچے نے دلبرداشتہ ہو کر زہر پی لیا جسے تشویشناک حالت میں سول اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس ایچ او سعید آباد ناصر محمود کے مطابق متاثرہ بچے کی عبداللہ نامی شخص کے ساتھ ہم آہنگی تھی، ملزم بچے کا پڑوسی ہے، بچہ اکثر اوقات ملزم کے ساتھ وقت گزارتا تھا، بچے کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔

    جس میں بچے نے زیادتی کا اقرار کیا ہے، ایم ایل رپورٹ کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • قصور ویڈیو اسکینڈل کے 6ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ

    قصور ویڈیو اسکینڈل کے 6ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ

    قصور: گھناؤنے فعل کے مرتکب چھ ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ کردی گئی، ملزمان کو عدالت سے گرفتار کرلیا گیا، ملزم تنزیل الرحمان لاہور ہائیکورٹ کا ملازم نکلا، جسکو چیف جسٹس نے معطل کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور وڈیو اسکینڈل کے ملزمان کو عبوری ضمانت کے لئے عدالت میں پیش کیا گیا،چھ ملزمان کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سمینہ حیات کی عدالت میں پیش کیا گیا، تاہم عدالت نے کارروائی پہلے گیارہ بجے اور پھر مزید چند گھنٹوں کے لئے موخر کردی۔

    ملزمان میں سلیم اختر، تنزیل الرحمان،محمد یحیی، عتیق الرحمان اورعلیم آصف شامل ہیں۔

    اس موقع پر وکیل استغاثہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی پیروی چھوڑنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ’’پولیس نے علاقے میں غیر قانونی کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اور مظاہرین کا میڈیکل نہیں ہونے دیا جارہا‘‘۔

    وکیل نے یہ بھی کہا کہ ’’پولیس نے مظاہرین کو ان کے گھروں سے اٹھالیا ہے‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’اس سے قبل بھی 5 پیشیاں ہوچکی ہیں اور ایس پی انوسٹی گیشن ندیم عباس آج بھی آگے کی تاریخ لینا چاہتے ہیں‘‘۔

    دوسری جانب وکیل صفائی نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ویڈیوکو بطور شہادت لیا جاسکتا،  وکیل استغاثہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس کے لاٹھی چارج سے پچاس کے قریب افراد زخمی ہوئے جبکہ میڈیا کو کوریج سے روکنے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔

    مقامی عدالت نے معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزمان کی ضمانت 11 بجے تک ملتوی کردی گئی ہے اور مممکن ہے کہ ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتاری کے احکامات جاری کردئیے جائیں۔