Tag: child abuse

  • بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر وزراء تقسیم

    بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر وزراء تقسیم

    اسلام آباد : بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کے معاملہ پر وزراء تقسیم ہوگئے، بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد علی محمد خان نے پیش کی تو وزارت قانون نے سرعام سزائے موت کی مخالفت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کا معاملہ پر حکومتی وزراء میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے، ایک جانب علی محمد خان نے اس قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پھانسی کے پھندے پر چڑھانے کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی تو دوسری جانب  وزارت قانون نے سرعام سزائے موت کی مخالفت کردی۔

    اس حوالے سے وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سرعام پھانسی اسلامی تعلیمات اورآئین کےمنافی ہے،1994میں سپریم کورٹ سرعام پھانسی کی سزاغیر آئینی قراردے چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سرعام پھانسی آئین اور شریعت کی خلاف ورزی ہے،وزارت قانون آئین اورشریعت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنائے گی۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے بھی قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ ہی یہ ہے کہ قوانین تو پہلے سے ہی موجود ہیں یہ تو بحث ہی نہیں، زینب کے کیس سمیت درجنوں کو پھانسی ہوچکی ہے اور ہونی چاہیے،

    سوال یہ ہے کہ یہ واقعات کیوں نہیں رک رہے؟ اس لیے کہ روک تھام پر پر کوئی بات ہی نہیں، صرف پھانسیوں سے معاملات درست ہوتے تو دنیا میں جرم ہی نہ ہوتے۔

  • ماں اور سوتیلے باپ کا 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد

    ماں اور سوتیلے باپ کا 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد

    امریکا میں ماں اور سوتیلے باپ نے 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد کر کے اسے موت کے منہ میں پہنچا دیا، پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا۔

    افسوسناک واقعہ امریکی ریاست الباما میں پیش آیا جہاں ماں اور سوتیلے باپ نے 1 سالہ بچے پر شدید تشدد کیا اور اسے بھوکا رکھا، بچے کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے۔

    بچے کی ماں، 27 سالہ ماریہ اور اس کے شوہر 28 سالہ جوز کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 27 سالہ ماں بچے کو اس وقت اسپتال لے کر آئی جب وہ مرنے کے قریب تھا اور سانس بھی نہیں لے پارہا تھا، وہ گھر کے قریب 2 اسپتال موجود ہونے کے باوجود اسے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک اور اسپتال لے کر آئی۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچہ غذائی قلت کا شکار تھا، اس کے جسم میں کئی فریکچرز تھے جبکہ اس کے دماغ میں اندورنی طور پر خون بہہ رہا تھا۔ ان کے مطابق اگر بچے کو مزید کچھ دیر تک اسپتال نہ پہنچایا جاتا تو اس کی موت واقع ہوجاتی۔

    مقامی پولیس چیف کے مطابق ان کے 26 سالہ کیریئر میں یہ کسی کم عمر پر تشدد کا بدترین واقعہ ہے۔

    پولیس رپورٹس کے مطابق ماریہ اس سے قبل بھی گھریلو تشدد کے واقعات میں ملوث رہ چکی ہے، اس کا شوہر جوز غیر قانونی تارک وطن تھا۔

    جوڑے کے گھر میں مزید 2 بچے ہیں جن کی عمریں 4 سال اور 1 ماہ ہے۔ پولیس نے دونوں بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی کی تصدیق : ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا

    مدرسے میں بچے سے زیادتی کی تصدیق : ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا

    پشاور : مانسہرہ میں مدرسے کے قاری کی بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی، مرکزی ملزم کا ڈی این اے لیبارٹری رپورٹ میں میچ کرگیا، روتے رہنے سے بچے کی آنکھوں میں خون آگیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور: مانسہرہ میں مدرسہ تعلیم القرآن ٹھاکر میرا پڑھنہ میں 10 سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، تحقیقات کے دوران بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    اس حوالے سے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم قاری شمس الدین کا ڈی این اے لیبارٹری رپورٹ میں میچ کرگیا ہے، عینی شاہدین نے بھی قاری شمس الدین کو ملوث قرار دیا تھا۔

    ملزم نے نہ صرف زیادتی کی بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا، روتے رہنے سے بچے کی آنکھوں میں خون آگیا تھا،ملزم کےخلاف چالان پرسوں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ خصوصی عدالت میں چلایا جائے گا،وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے مشیراحمد حسین شاہ نے بچے کے والد سے ملاقات کی اور انہیں ایک لاکھ روپے کی امداد دی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 23 دسمبر کو مانسہرہ میں قاری نے بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، بچے کے چچا علی گوہر نے رپورٹ درج کرائی تھی کہ اس نے اپنے بھتیجے کو تین ماہ قبل مدرسہ تعلیم القرآن ٹھاکر میرا پڑھنہ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخل کرایا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بھتیجے کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ بے ہوش تھا، ہوش آنے پر اس نے بتایا کہ 23 دسمبر کو مدرسہ کے ایک قاری شمس الدین نے اسے مدرسے سے دور لے جاکر میرے ساتھ ناصرف زبردستی بدفعلی کی بلکہ جسمانی تشدد بھی کیا۔

    مزید پڑھیں: مدرسے کے قاری نے 10 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا

    بچے کا کہنا تھا کہ شور شرابہ کرنے پر دو سے تین افراد موقع پر آگئے اور وہ بھی مجھ پر تشدد کرنے لگے۔ ہزارہ اسٹوڈنٹ سوسائٹی نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور ملزم قاری شمس الرحمان کو گرفتار کرکے فی الفور پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

  • اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز پیش کی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتیں اور خصوصی پولیس اسٹیشن یا سیل قائم کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا 2 روز تک اجلاس جاری رہا۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی گئی، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دیا، ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں۔ وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا عمومی جائزہ بھی لیا، نیب ترمیمی آرڈیننس سے یہ قانون مزید امتیازی ہوگیا ہے۔

    چیئرمین کونسل نے کہا کہ انسانی دنیا میں جنسی رویوں میں تبدیلی کا عمل باقاعدہ فیشن بن گیا ہے، سوشل میڈیا کے پھیلاؤ سے دنیا بفرزون قائم نہیں رکھ سکتی۔ پرائمری اسکول سے ہی ماہر نفسیات کی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی بھی درخواست کی، اس مقصد کے لیے خصوصی پولیس اسٹیشن یا خصوصی سیل بھی قائم ہونے چاہئیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کے واقعات پر ہم نے سفارش کی ہے کہ سنہ 2003 کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی جانچ پڑتال کے بعد کمیٹی بنائی جائے۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی نہ صرف اسلام کے منافی بلکہ آئین کے خلاف بھی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کیس میں ججز کی مختلف آرا ہیں جو آپریشنل پارٹ نہیں۔ پرویز مشرف کی لاش ڈی چوک پر گھسیٹ کر لانا عدالتی فیصلہ نہیں، مذکورہ معاملے کا ریسرچ ونگ جائزہ لے رہا ہے۔ ججوں کی رائے فیصلے کا حصہ نہیں اس لیے اجلاس میں اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

  • نیو کراچی : معصوم بچی سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار، مقدمہ درج

    نیو کراچی : معصوم بچی سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار، مقدمہ درج

    کراچی : شہر قائد میں سفاک ملزم نے معصوم بچی سے زیادتی کی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق معصوم کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، کراچی کے علاقے نیو کراچی میں بھی کمسن بچی سے مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا، پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز نیو کراچی کے اجمیرنگری تھانے کی حدود میں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی۔

    پولیس نے اہل خانہ کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرکے ملزم بشیر کو گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ روز بچی کو اپنی دکان میں زیادتی کا نشانہ بنایا اور واقعے کے بعد دکان بند کرکے فرار ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ زیادتی کرنے والے ملزم بشیرکی عدم گرفتاری کے خلاف آج دوپہر اہل علاقہ کی جانب سے اجمیر نگری تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔

    سکھر: پیش امام کی بچی سے زیادتی کی تصدیق ، عدالت نے ملزم کا ریمانڈ دے دیا

    واضح رہے کہ سندھ کے شہر سکھر کے علاقے پنو عاقل میں مسجد کے پیش امام نے دس سالہ بچی افسانہ بنت احسان سمیجو سے زیادتی کی جس کی تصدیق بھی ہوگئی ہے، ملزم شفقت سمیجو کو سکھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیا، عدالت نے گرفتار ملزم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔

  • بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پر مہوش حیات فکر مند

    بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پر مہوش حیات فکر مند

    کراچی: معروف اداکارہ مہوش حیات نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذموم جرم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں مہوش حیات نے، چند روز قبل بچوں سے زیادتی میں ملوث عالمی گینگ کے سرغنہ کی گرفتاری کے حوالے سے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بچوں سے زیادتی ایک گھناؤنا ترین جرم ہے۔

    مہوش حیات کا کہنا تھا کہ اس ہولناک واقعے کے ملزم کی گرفتاری کے موقع کو بچوں کو استعمال کرنے والے مافیاز اور نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے۔

    مذکورہ ملزم کو 2 روز قبل راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم سہیل ایاز عرف علی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ اور اٹلی میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو گھناؤنے جرم کے باعث دونوں ممالک سے بے دخل کیا گیا۔

    ملزم نے پولیس کی حراست میں پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

    خیال رہے کہ مہوش حیات کو گزشتہ ماہ وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان نے لڑکیوں کے حقوق کے لیے خیر سگالی سفیر مقرر کیا تھا۔ مہوش نے اس موقع کو لڑکیوں کی فلاح کے لیے استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

  • پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، سزا صرف چند ملزمان کو دی جاسکی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق مختلف تھانوں میں 126 مقدمات درج کیے گئے، درج مقدمات میں 129 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے زیادتی کے بعد 3 بچوں کو قتل بھی کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ناقص تفتیش کے باعث بیشتر گرفتار ملزمان نے ضمانتیں کروالیں۔

    پنجاب میں زیادتی کے یہ اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں چونیاں بائی پاس کے قریب سے 3 لاپتہ بچوں کی مسخ لاشیں اور انسانی اعضا برآمد ہوئے۔

    پولیس کے مطابق ایک بچے کی لاش مکمل حالت میں، جبکہ 2 بچوں کے سر اور ہڈیاں برآمد ہوئیں۔ قتل ہونے والا 8 سال کا فیضان پیر کو لاپتہ ہوا تھا، سلیمان دس اگست اور علی حسنین ایک ماہ سے لاپتہ تھے۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق بچوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ 2 ماہ سے جاری ہے، مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    رواں برس کے شروع میں وفاقی محتسب کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ صرف قصور میں 10 برسوں میں 272 بچوں سے زیادتی کے کیسز ہوئے لیکن سزا صرف چند ملزمان کو ہوئی۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والے بیشتر بچے غریب، ان پڑھ اور پسماندہ خاندانوں کے ہیں جو پیسے اور دھونس دھمکی پر دباؤ میں آگئے جبکہ بچوں سے زیادتی کے شرمناک واقعات میں زیادہ تر بااثر سیاستدان، دولت مند اور پڑھے لکھے افراد ملوث نکلے۔

    رپورٹ میں زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ منشیات کا استعمال، جسم فروشی اور فحش فلموں کی دستیابی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ قصور میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے سینٹر بھی قائم کردیا گیا۔

    وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ سنہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

    زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں دیکھے گئے تھے جہاں 1 ہزار 89 کیس رپورٹ ہوئے۔

  • کرک میں دس سالہ معصوم بچہ انتہائی بے دردی سے قتل

    کرک میں دس سالہ معصوم بچہ انتہائی بے دردی سے قتل

    کوہاٹ:ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داودشاہ کے علاقے خرم میں دس سالہ معصوم بچے کوانتہائی بے دردی سے قتل کرکے لاش قریبی پہاڑی میں پھینک دی۔ پولیس نے فوری طورپر کاروائی کرتے ہوئے جواں سال ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داودشاہ میں واقع پولیس تھانہ خرم کی حدودمیں نواحی پہاڑی علاقے سے گزشتہ شام ایک دس سالہ بچے کی تشددزدہ لاش ملی جس کی شناخت بعدازاں حمزہ عثمان ولد عثمان غنی کے نام سے ہوئی۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی او) کرک نوشیر خان مہمند‘ ایس پی انوسٹی گیشن گل نواز جدون‘ بانڈہ داودشاہ اور تخت نصرتی کے ڈی ایس پیز اور پولیس تھانہ خرم کے ایس ایچ او فوری طورپرجائے وقوعہ پہنچ گئے جہاں تشددزدہ بچے کی لاش قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کرک پہنچادی گئی جہاں سے مزید پوسٹ مارٹم اور میڈیکل رپورٹ حاصل کرنے کے لئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کی گئی۔

    پولیس نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مقتول بچہ اپنی بکری کی تلاش میں پہاڑی گیا تھاجہاں مبینہ ملزم نے معصوم بچے کو پتھر کے وار کرکے قتل کیا۔ پولیس نے مقتول کے والد سے دریافت کیا جس نے ایک جواں سال مبینہ ملزم حضرت عمر ولد صابرپرشک کی بنیادپر دعویداری کی۔

    ڈی پی او کرک کی ہدایت پر پولیس نے فوری طورپرمبینہ ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا اور ملزم 20 سالہ حضرت عمرکو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی۔ پولیس کے مطابق ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران ہی اقبال جرم کرلیا۔اگرچہ قتل کی کوئی خاص وجہ معلوم نہیں ہوسکی تاہم پولیس کے مطابق مبینہ ملزم مقتول بچے کا پڑوسی ہے جوپہلے بھی کئی بار مقتول کو تنگ کرچکاہے۔

    پولیس نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ ملزم نے مقتول کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے یا نہیں تاہم پولیس تھانہ خرم میں مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

  • پاکپتن : چھ سالہ بچی سے زیادتی، متاثرہ بچی اسپتال منتقل، ملزم فرار

    پاکپتن : چھ سالہ بچی سے زیادتی، متاثرہ بچی اسپتال منتقل، ملزم فرار

    پاکپتن : پنجاب میں معصوم بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، پینتالیس سالہ شخص نے چھ سال کمسن طالبہ کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا، واردات کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع پاکپتن میں چھ سالہ معصوم بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، متاثرہ بچی کو زخمی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اسے طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    پاکپتن کے نواحی علاقہ کلیانہ میں چھ سالہ کمسن بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ رپورٹ ہوا ہے،45سالہ شخص نے چھ سال کی بچی سے مبینہ زیادتی کی جس کے بعد بچی کو حالت تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ تیسری جماعت کی طالبہ آمنہ کو گھرمیں اکیلا پاکر درندگی کا نشانہ بنایا گیا، ملزم موقع سے فرار ہوگیا جس کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں چھاپے مارےجارہے ہیں۔

    پولیس کا مزید کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں لیڈی ڈاکٹر نے بچی سے زیادتی کی تصدیق کردی ہے، ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکپتن میں 6 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی، ورثا کا پولیس سے کارروائی کا مطالبہ

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاکپتن کے علاقے کرمانوالہ چوک کی رہائشی چھ سالہ ننھی کلی کو جنسی درندے نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    اس کے علاوہ لاہور کے علاقے بادامی باغ میں بھی آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا،۔

  • برطانیہ سے فرار ہونے والا بچوں سے زیادتی کا مجرم پاکستان میں‌ گرفتار

    برطانیہ سے فرار ہونے والا بچوں سے زیادتی کا مجرم پاکستان میں‌ گرفتار

    اسلام آباد: برطانیہ سے فرار ہونے والا بچوں سے زیادتی کا مجرم پاکستان میں‌ گرفتار کر لیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی اوربرطانوی اہل کاروں‌نے پنجاب کے شہر سانگلہ میں مشترکہ آپریشن کیا، جس میں یہ گرفتاری عمل میں آئی۔

    برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق اخلاق حسین پر بچوں سے زیادتی کا الزام ہے، اخلاق حسین کو برطانوی عدالت 19سال قید کی سزا بھی سنا چکی ہے.

    برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق زیادتی کے ملزم چوہدری اخلاق حسین کو مشترکہ آپریشن میں گرفتار کیا گیا.

    ٹرائل کے دوران اخلاق برطانیہ سے فرار ہو کر پاکستان آگیا تھا ، برطانوی ہائی کمیشن اخلاق حسین کی گرفتاری کے لئے2017 سے پاکستان کے ساتھ رابطہ میں تھا.

    مزید پڑھیں: قصور میں جنسی زیادتی کی روک تھام اور علاج کے لئے ری ہیبلیٹیشن سینٹر کا قیام

    مجرم کی جائے پناہ کی نشان دہی کے بعد پاکستانی اور برطانوی اہل کاروں نے مشترکہ کارروائی کی اور مجرم کو گرفتار کیا، بچوں‌ سے زیادتی کے مجرم کو برطانوی منتقل کرنے سے متعلق جلد اعلان متوقع ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس قصور کی ننھی زینب کا زیادتی کے بعد قتل کا لرزہ خیز کیس سامنے آیا تھا، اس معاملے نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی اور شدید عوامی ردعمل آیا۔

    حکومت نے بڑے پیمارے پر اقدامات کرتے ہوئے  قصور سے زینب سمت سات بچیوں کے قاتل عمران کو گرفتار کیا، جسے بعد ازاں سزائے موت سنائی گئی۔