Tag: child abuse

  • ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    لاہور: معروف ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے خلاف دائر کردہ حبس ِ بے جا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مقامی عدالت نے بیٹی کو باپ کے ساتھ بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمان کی عدالت میں منیر نامی شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ ’’اس کی پندرہ سالہ بیٹی سونیا غریدہ فاروقی کے گھر میں کام کرتی ہے‘ کافی عرصے سے اینکر پرسن اس کی اور بیٹی کی ملاقات نہیں کروا رہی جبکہ بیٹی ہر تشدد بھی کیا جا رہا ہے‘‘۔

    درخواست گزار کے مطابق’’اسے اپنی بیٹی کی زندگی کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں کہ اسے نقصان نہ پہنچایا جائے اس لیے عدالت بیٹی کو بازیاب کرنے کا حکم دے ‘‘۔


    سابق لیگی ایم پی اے کے گھر کمسن ملازمہ پر تشدد، بچی بازیاب


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکا ر کردیا۔


    غریدہ فاروقی کی آڈیو


    اسی واقعے کے تناظر میں غریدہ فاروقی کی ایک مبینہ آڈیو کال بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ’’ انہوں نے لڑکی پر چالیس ہزار روپے خرچ کیے ہیں‘ وہ پیسے دے دو اور لڑکی کو لے جاؤ‘‘۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سرعام‘ کی ٹیم نے آئی ٹی ماہرین سے آواز کی تصدیق کرائی ہے اور مزید تصدیق کے لیے آڈیو ‘فارنزک لیبارٹری میں بھیجی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ دن قبل سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے اپنے ایک پروگرام میں ایک سابق ایم پی اے کے گھر سے ایک گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرایا تھا جسے گرم سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • سویرا زیادتی کیس ‘ ملزمان کے خلاف کاروائی شروع

    سویرا زیادتی کیس ‘ ملزمان کے خلاف کاروائی شروع

    کراچی: درندگی کی انتہا کرنے والے سفاک ملزمان کے خلاف پولیس نے کاروائی کا آغاز کردیا، نالے سے ملنے والی بچی سے زیادتی کے بعد قتل اور اقدام قتل کامقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزشہرقائد کے علاقے کورنگی کریک کے قریب واقع نالےمیں نامعلوم افراد 7 سالہ سویرا کو تشویش ناک حالت میں پھینک کر فرار ہو3گئے تھے۔

    یہاں پڑھیں:سات سالہ بچی سے زیادتی، ملزمان نالے میں پھینک کر فرار

    پولیس کی جانب سے فرارملزمان کے خلاف ابراہیم حیدری تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمہ میں سویرا کو لاوارث اورملزمان کو نامعلوم قراردیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزمان کے خلاف کاروائی کا آغازکردیا ہے تاہم بچی کا بیان اس کی حالت بہترہونےکےبعد قلم بندکیاجائےگا۔

    ایف آئی آرمیں درج کیا گیا ہے کہ سفاک ملزمان نے بچی سے زیادتی کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر اس کی گلے اور ہاتھ کی رگیں کاٹیں اورپھراسے نالے میں پھنک کرفرارہوگئے۔

    علاقہ مکینوں نے زخمی بچی کو سول اسپتال منتقل کیا، جہاں فوری طبی امداد کی فراہمی کے بعد معصوم سویرا کی زندگی بچالی گئی، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچی پرچھری سے وار کیےگئے ہیں، بچی کی مکمل نگہداشت کا سلسلہ جاری ہے، وہ تاحال پولیس کو بیان قلم بند کرانے کے قابل نہیں ہے۔

    دوسری جانب پر چیف جسٹس پاکستان نے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سند ھ کو 48 گھنٹے میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی.

  • لاہور میں 5 ماہ سے گھر میں قید بچے بازیاب

    لاہور میں 5 ماہ سے گھر میں قید بچے بازیاب

    لاہور: اقبال ٹاؤن میں پانچ ماہ سے گھرمیں قید دو بچوں کو گلشن اقبال پولیس نے بازیاب کروالیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکندربلاک اقبال ٹاؤن کے رہائشی محمد کاشف نے سات سالہ سفیان اور بارہ سالہ بچی سعدیہ کو پانچ ماہ سے گھر میں قید کیا ہوا تھا ، سیکورٹی گارڈ کی اطلاع پر پولیس نے چھاپہ مار کر دونوں بچوں کو بازیاب کروالیا۔

    گھر کے مالکان دونوں بچوں پر تشدد کرتے تھے، ان کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں، بچوں کا کہنا تھا کہ مالکان انہیں پائپ سے مارتے تھے۔

    پولیس نے بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا جبکہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

  • ضا بطہ فوجداری قانون میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی

    ضا بطہ فوجداری قانون میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی

    اسلام آبد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے ضابطہ فوجداری قانون میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پرعمر قید تک سزا ہوسکے گی۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کے اجلاس میں ضابطہ فوجداری قانون میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی گئی، اجلاس کے دوران بچوں کو جرم کا ذمہ دار ٹھرانے کی کم سے کم عمر سات سے بڑھا کر دس سال کرنے کی بھی منظوری دی گئی، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

    بچوں کے ساتھ زیادتی کے مرتکب افراد کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جاسکتا ہے اور زیادتی ناقابل ضمانت جرم ہوگی، بچوں کو ورغلاکر ویڈیو یا تصویر بنانے پر سات سال تک قید اور پا نچ لا کھ تک جر مانہ ہوگا۔

    بچوں کے ساتھ فحش حرکات پر سات سال تک قید اور پانچ لاکھ رو پے تک جرمانہ ہوگا، بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ جان بوجھ کر تشدد پر تین سال تک قید اور پچاس ہزار تک جر مانہ ہوگا۔

  • ملتان: بچوں سے زیادتی کرکے ویڈیو بنانے والا ایک اور گروہ سامنے آگیا

    ملتان: بچوں سے زیادتی کرکے ویڈیو بنانے والا ایک اور گروہ سامنے آگیا

    ملتان : قصور کے بعد ملتان میں بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے ویڈیو بنانے والا ایک گروہ سامنے آگیا، جس میں ملوث پانچ ملزمان گرفتارکرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور واقعے کے بعد ملتان میں ممتاز آباد پولیس بھی جاگ گئی، ڈھائی ماہ قبل بچوں سے اجتماعی زیادتی کرکے ویڈیو بنانے والے گروہ کے ملزمان کی گرفتاریاں شروع کردیں، چھاپہ مار ٹیموں نے پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان سے موبائل فون اور ویڈیوز برآمد کرلی ہیں تاہم مزید ویڈیوز کے لئے بھی تحقیقات کررہے ہیں، مرکزی ملزم اسد کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

    ملزمان میں طیب،احمد،ارباز ،شامو جٹ،عرفان عرف فانا اور معظم جونے شاہ شامل ہیں، ملزمان نے چودہ سالہ لڑکے مصطفیٰ کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بلیک میل بھی کرتے رہے۔

  • قصوراسکینڈل: متاثرین بپھرگئے آئی جی پنجاب کی گاڑی کاگھیراؤ،جوتابھی پھینک دیا

    قصوراسکینڈل: متاثرین بپھرگئے آئی جی پنجاب کی گاڑی کاگھیراؤ،جوتابھی پھینک دیا

    قصور:  آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں نے ان کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    قصور میں پریس کانفرنس کے بعد لوگوں نے ان کو گھیرلیا اور ان کے خلاف کی جم کر نعرے بازی، مظاہرین نے مطالبہ کیا ڈی پی او اور ایس پی انوسٹی گیشن کوفوری طور پر معطل کیا جائے ۔
    پولیس والوں نے دئیے مظاہرین کو دھکے، مظاہرین نے آئی جی پنجاب کی گاڑی کے سامنے کھڑے ہوکر شدید احتجاج کیا۔

     مظاہرین کی جانب سے ان کو جوتا مارنے کی کوشش کی گئی، خوش قسمتی وہ بچ گئے، لیکن جوتا کلب کے ممبر ضرور بن گئے۔

    پولیس کے سخت حصار میں آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو گاڑی تک پہنچایا گیا، جہاں سے انہوں نے نکلنے میں عافیت جانی۔

  • قصور واقعہ کے ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہچایا جائے، ہیومن رائٹس کمیشن

    قصور واقعہ کے ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہچایا جائے، ہیومن رائٹس کمیشن

    کراچی : پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے قصور میں بچوں کے جنسی استحصال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور معاملہ کی فوری طور پر تحقیقات اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہچانے اور جنسی تشدد سے بچوں کو بچانے کے لئے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ  قصور میں بچے جنسی ویڈیو اسکینڈل کے بارے میں خوفزدہ ہیں، کمیشن کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں تو  تمام جرائم کے مقدمات کو سنا جا تا ہے لیکن اس ویڈیو اسکینڈل کے حوالے سے فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔

    ایچ آر سی پی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ معاملات کافی عرصے سے چل رہے تھے لیکن  حکومت وقت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔اور اس کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد بھی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے کہ کہیں مذکورہ ویڈیوز تجارتی مقاصد کیلئے استعمال تو نہیں ہو رہی تھیں۔

  • قصور واقعے کے ملزمان کو سزائے موت دینے کا فتوٰی جاری

    قصور واقعے کے ملزمان کو سزائے موت دینے کا فتوٰی جاری

    لاہور : تنظیم اتحاد امت کی اپیل پر پچاس سے زائد جید شیوخ الحدیث اور مفتیان کرام نے قصور ویڈیو اسکینڈل کے ملزمان کو سزائے موت دینے کا فتوٰی جاری کر دیا۔

    تنظیم اتحاد امت کے چیئرمین ضیاء الحق نقشبندی کی اپیل پر ملک کے پچاس سے زائد جید شیوخ الحدیث اور مفتیان کرام نے فتوٰی دیا ہے کہ قصور ویڈیو اسکینڈل کے ملزمان کو سزائے موت دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے گناہ کی اسلام میں کوئی معافی نہیں، گناہ کبیرہ میں مبتلا درندہ صفت افراد کے ناپاک جسم سے جلد از جلد سوسائٹی کو پاک کرنا چاہیئے۔

    فتوے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کیس میں غفلت اور لاپرواہی برتنے والے بھی کسی رعایت کے مستحق نہیں، متاثرہ بچوں اور ان کے والدین کو دلاسہ دینا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔

    فتوی دینے والوں میں عمران قادری، محمد راغب نعیمی اور دیگر جید مفتیان شامل ہیں۔

  • اپڈیٹ : قصوراسکینڈل، ملزمان کے اہلخانہ کی متاثرین کو کیس واپس  لینے کیلئے دھمکیاں

    اپڈیٹ : قصوراسکینڈل، ملزمان کے اہلخانہ کی متاثرین کو کیس واپس لینے کیلئے دھمکیاں

    قصور : قصور میں ملک کا سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا گھناؤنہ اسکینڈل سامنے آیا ، جس کو بعد میں زمین کے تنازع کے معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن قصور کے رہائشی نے حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ بچوں سے زیادتی اسکینڈل کا تعلق کسی زمینی تنازع سے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے قصور کے رہائشی کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی جیسی لعنت قصور کے لئے ایک نیا رجحان نہیں ہے، یہاں ایسے واقعات روز کا معمول ہیں، اس طرح کے واقعات کے خلاف احتجاج بھی میڈیا کی دلچسپی اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام رہے، اس کی وجہ سے ایسے واقعات میڈیا کی توجہ حاصل نہیں کر سکے۔

    اس نے بتایا کہ جب سے زیادتی اسکینڈل ویڈیوز کے ساتھ منظرِ عام پر آیا ہے، جس میں بچوں کے ساتھ زیادتی ہوتے دیکھایا گیا ہے، یہ معاملہ ہر جگہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

    قصور کے رہائشی نے سیکیورٹی وجوہات کے باعث شناخت چھپانے کی درخواست کی، اس نے بتایا کہ اس اسکینڈل میں 15 افراد ملوث ہے، جس میں سے 7 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    قصور میں مبینہ طور پر بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کی تصویریں

     

    رہائشی نے بتایا کہ 15 ملزمان میں سے 5 افراد میں نوکری سے نکالے جانے والے پولیس افسر سمیت سرکاری افسر جبکہ  باقی 4 محکمہ صحت کے افسر اور ایک اسٹینو گرافر ہیں، انہوں نے کہا کہ دو ملزمان ضمانت پر ہے، جن کی ضمانت پیر کو ختم ہو رہی ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسئلہ زمین کے تنازع کا ہے، انھوں نے حکومت اور اپنی غفلت چھپانے کے لئے یہ دعویٰ کیا . "یہ مسئلہ زمین کے تنازع کا ہے ہی نہیں۔

    رہائشی نے بتایا کہ سب سے پہلے حکومت نے جس زمین کے تنازع کا دعوی کیا وہ 19 ایکڑ کا تھا، جو اصل میں 12 ایکڑ ہے اور قصور میں بی آر بی نہر کے قریب  واقع ہے۔

    ظفر گروپ اور شیرازی گروپ اصل میں پارٹنر ہیں اور انکے خلاف مقابلے میں ہے، جو زمین کے ٹکڑے کا دعوی کررہے ہیں۔

    رہائشی نے بتایا کہ زیادتی کا شکار بچوں کے والدین پنجاب اسمبلی کے باہر اور قصور کے مختلف اضلاع میں احتجاج کر رہے ہیں لیکن اب تک ان کو انصاف نہ مل سکا۔

    ملزمان کے اہل خانہ کی متاثرین کو کیس واپس لینے کیلئے دھمکیاں

    ملک کے سب سے بڑے بچوں سے زیادتی اسکینڈل کے بارے میں  ایک اہم انکشاف کیا گیا ہے، جس کے مطابق بچوں سے جنسی ذیادتی اور ویڈیو اسکینڈل میں ملوّث ملزمان کے اہل خانہ کی جانب سے متاثرہ بچوں کے والدین اور لواحقین کو کیس واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    جبکہ مذکورہ کیس واپس نہ لینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کی فیملی کی خواتین نے متاثرہ بچوں کے والدین سے ملاقات کی ہے، اور انہیں اس بات پر زبردستی آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ کیس واپس لیں ورنہ انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تاہم آزاد اور سرکاری ذرائع کی جانب سے اس بات کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

  • چین میں طالبات سے زیادتی کے جرم میں اسکول ٹیچرکوعمرقید

    چین میں طالبات سے زیادتی کے جرم میں اسکول ٹیچرکوعمرقید

    بیجنگ: چین میں ایک اسکول ٹیچرکو طالبات کے ساتھ جنسی چھیڑخانی جرم میں عمرقید کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چینی عدالت نے کنڈر گارڈن اسکول ٹیچر کو 12 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں تاحیات قید کی سزا سنائی ہے۔

    چینی خبررساں ایجنسی کے مطابق دیہات میں واقع اسکول کے ہوان زن شن نامی اسکول ٹیچرنے 12 طالبات کو جنسی بنیادوں پر ہراساں کیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔


    قصورمیں بچوں سےزیادتی کے واقعات پرٹویٹرمیں غم وغصہ


    پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول ٹیچرزیادتی کا نشانہ بنانے کے لئے ٹیوشن پڑھانے کی آفر دیا کرتا تھا۔

    اس سے قبل مئی میں چین کے ایک پرائمری اسکول ٹیچر کو سزائے موت دی گئی تھی جس نے 26 طالبات جن کی عمریں 4 سے 11 سال کے درمیان تھیں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    عدالت کے مطابق چین میں بچوں کے ساتھ زیادتی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ، سال 2012-2014 کے درمیان 7،145 واقعات درج ہوئے ہیں۔