جھنگ میں پٹرول پمپ پر ملازم کا بچہ سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے بعد پنجاب کے ضلع جھنگ میں بھی سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ایک بچے کی موت ہوگئی۔
پولیس کے مطابق بچہ پٹرول پمپ پر والد سے ملنے آیا اور کھیل کود رہا تھا، سیکیورٹی گارڈ نے ڈرانے کیلئے ہوائی فائر کیا جو بچےکو لگ گیا جس سے موقعے پر ہی بچے کی موت ہوگئی۔
کراچی: شہر قائد کے علاقے شارع فیصل پر ڈرگ روڈ کے قریب ڈمپر گرگیا جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل پر سوار بچہ جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈرگ روڈ پر ڈمپر انڈر پاس میں گرنے سے موٹر سائیکل پر سوار 2 سالہ بچہ جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوگئے، تیز رفتار ڈمپر راشد منہاس روڈ سے ایئرپورٹ کی جانب جارہا تھا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق واقعے کے بعد شارع فیصل پر بدترین ٹریفک جام رہا، ٹریفک پولیس نے کرین کی مدد سے شاہراہ پر موجود ڈمپر کو ہٹایا گیا۔
حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے بچے کی شناخت روحان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کراچی : عدالت نے ڈیڑھ سال کے احسن کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے والے چار پولیس اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ دے دیا، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ کوئی مقابلہ نہیں ہوا رقم کے تنازع پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ڈیڑھ سال کے بچے احسن کی موت کے مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ہوئی۔
پولیس نے گرفتار چاروں اہلکاروں کو عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ کی استدعا کی، جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے چاروں پولیس اہلکاروں کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا،گرفتار پولیس اہلکاروں میں خالد، امجد، عبدالصمد اور پیرو شامل ہیں۔
اس حوالے سے سی ٹی ڈٖی ذرائع کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کی نشاندہی پر چاروں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا، جائے وقوعہ سے ملنے والی گولیوں کے خول پولیس اہلکاروں کی پستول کے ہیں، پولیس مقابلہ نہیں ہوا ،دو اہلکاروں میں رقم کےتنازع میں تلخ کلامی ہوئی۔
پولیس کے مطابق اہلکار عبدالصمد نے امجد پر فائرنگ کی، جس کی زد میں آکر گولی رکشے میں سوار ڈیڑھ سالہ احسن اور اس کے والد کو لگی، پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان سے مزید تحقیقات اور گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے ہیں لہٰذا ریمانڈ دیا جائے۔
واضح رہے کہ ڈیڑھ سالہ بچے احسن کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا، مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا۔
کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔
سعودی جوڑے نے اپنے شیر خوار کے قتل کے جرمیں سزائے موت پانے والی انڈونیشین ملازمہ کو معاف کردیا، انڈونیشین حکومت نے اپنے شہری سے صلہ رحمی کے عوض سعودی جوڑے کو انڈونیشیا کے دورے پر بلایا جہاں انہوں نےاپنی سابق ملازمہ سے ملاقات بھی کی۔
تفصیلات کے مطابق غالب ناصر الحمری البلاوی اور ان کی اہلیہ کا 11 ماہ کا بچہ آج سے نو سال قبل سنہ 2009 میں مردہ پایا گیا تھا، پولیس تحقیقات میں بچے کے گال پر ملازمہ کی انگلیوں کے نشان ملے جس پر اسے شاملِ تفتیش کرلیا گیا تھا۔
مسماح نامی اس انڈونیشین ملازمہ کا ٹرائل سنہ 2009 میں شروع ہوا تھا ،اس نے ہمیشہ جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جب بچے کو بے سدھ دیکھا تو اس کے گال کو چھو کر دیکھا جس کے سبب اس کی انگلیوں کے نشانات وہاں موجود تھے۔
انڈونیشین ملازمہ کو سعودی عدالت کی جانب سے 2014 میں پانچ سال قدید کی سزا سنائی تھی تاہم ڈسٹرکٹ اٹارنی کی اپیل پر سنہ 2016 میں سزا کو سزائے موت میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
مارچ 2017 میں ملازمہ کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کے دوران البلاوی اور ان کی اہلیہ نے ملازمہ کو معاف کردیا اور فیصلہ کیا کہ اس سے کسی بھی قسم کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔ تاہم عدالتی حکم پر ملازمہ کو اپنی سزا کی مدت مکمل کرنا پڑ ی اور رواں سال جنوری میں اسے رہا کیا گیا اور وہ مارچ میں اپنے وطن واپس آئی۔
گزشتہ ہفتے سعودی جوڑا انڈونیشیا پہنچا ، ان کا یہ دورہ ایک ہفتے پر مشتمل ہے اور اس میں انہوں نے مسماح اور اس کے اہل ِ خانہ سے ملاقات بھی کی ، اس موقع پر جکارتہ میں سعودی سفارت خانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ انہوں نے معافی کے عوض کسی بھی شے کا مطالبہ نہیں کیا سوائے اس کے کہ اللہ ان پر رحم کرے‘‘۔
اس موقع پرانڈونیشیا کی وزراتِ برائے بیرونِ ملک مقیم شہری کے افسر عارف ہدایت کا کہنا ہے کہ سعودی جوڑے کا دورہ انڈونیشیا ان کی حکومت کی جانب سے اظہارِ تشکر ہے کہ انہوں نے انڈونیشین شہری کو معاف کرکے اس کی مشکلات آسان کردیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
گجرات :سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قافلے میں شریک گاڑی سے کچل کر جاں بحق بچے کے والد کو زبردستی پیسے دے کر خاموش کر ادیا گیا، بچے کے والد نے کہا ہے کہ انصاف لینے کی سکت نہیں، معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قافلے کی گاڑی تلے دب کر ہلاک ہونے والے بچے حامد کے لواحقین کو خاموش کرادیا گیا، پہلے بچے کے اہل خانہ کی منشا کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی گئی پھر ان پر پیسے لے کر خاموش ہونے کو کہا گیا۔وزیر مملکت چوہدری جعفر اقبال اور ڈی سی او گجرات نے بھی والدین کو دھمکیاں دیں، والدین نے انصاف مانگا تو حکومتِ پنجاب کی پوری مشینری دیت کے نام پر پیسے دینے کے لیے استعمال کی گئی، جب والدین پر دباؤ حد سے بڑھ گیا اور جان کا سوال پیدا ہوا تو والدین کو مجبوراً خاموش ہونا پڑا اور حامد کے اہل خانہ کو جبراً رقم دے کر خاموش کرا دیا گیا۔
رکن صوبائی اسمبلی منشااللہ بٹ نے 30 لا کھ روپے حامد کے والدین کو ادا کیے، جب بچے کے والدین کا منہ بند کر ادیا گیا تو نوازشریف کو لالہ موسیٰ آنے کا گرین سگنل دیا گیا۔
مجھ میں لڑنے کی سکت نہیں؟ مجبور والد
اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے حامد کے بوڑھے والد نے کہا کہ مجھ میں انصاف لینے کی سکت نہیں، مجھ سے ایک ہزار گنا بلکہ ایک لاکھ گنا عمران خان اور طاہر القادری اور دیگر جو کررہے ہیں ان کی طرح لڑنے کی مجھ میں سکت نہیں، ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف نہیں ملا، میں نے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔
دیکھیں ویڈیو:
دیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کسی اور حامد کا قتل نہیں چاہتا، میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں میرے چھوٹے دو بھائی لگے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے لاہور سفر کا قافلہ گجرات پہنچا تو وہاں لوگ نواز شریف کو دیکھنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے، جب نواز شریف کے قافلے میں شامل گاڑی کی زد میں آکر رحمت نامی بچہ جو لالہ موسیٰ کا رہائشی تھا‘ کچلا گیا تھا اور جاں بحق ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ حامد کو کچلنے والی بی ایم ڈبلیو کا نمبرایس ایس 875تھا، حامد کو کچلنے والی قیمتی گاڑی وزیراعظم سیکریٹریٹ کی تھی، نوازشریف راولپنڈی سے اسی گاڑی میں نکلے تھے جبکہ حادثے کے وقت دوسری گاڑی میں تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
لالہ موسیٰ: مسلم لیگ ن کے کاررواں میں شامل گاڑی سے بچے کی ہلاکت کے بعد ماں غم سے نڈھال ہوگئی اور نواز شریف کو بددعائیں دینے لگی، باپ کو دل کا دورہ پڑ گیا، مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے جی ٹی روڈ بلاک کردیا جہاں گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لالہ موسیٰ سے گزرنے والے نواز شریف کے قافلے میں شامل گاڑی کی ٹکر سے 12 سال سے زائد عمر کا لڑکا جاں بحق ہوگیا، خبر سن کر ماں کی حالت انتہائی خراب ہوگئی اور وہ اپنے حواس کھوبیٹھی اور نواز شریف کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بددعائیں دینے لگی اور کہا کہ میرا بیٹا واپس لادو۔
اسی ضمن میں بچے کے والد کو دل کا دورہ پڑ گیا جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، اطلاعات ہیں کہ وہ رکشا ڈرائیور ہیں، دیگر لواحقین نے جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا اور گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔
بچے اسپتال پہنچنے سے قبل مرچکا تھا، ڈاکٹر
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ فرخ اعجاز نے بتایا کہ ڈاکٹر نے تصدیق کی ہے کہ جب تک بچہ اسپتال لایا گیا اس وقت تک وہ مرچکا تھا، اگر نواز شریف کے قافلے میں شریک ڈاکٹرز اور طبی عملہ مدد کردیتا تو شاید بچے کی جان بچ جاتی۔
مکینوں کا احتجاج، ٹائر جلائے، جی ٹی روڈ بلا، گاڑیوں کی قطاریں
رپورٹر نے بتایا کہ بچے کی ہلاکت پر علاقہ مکینوں نے جی ٹی روڈ پر بلاک کردیا ، مکینوں نے ٹائر جلائے ، ٹریفک بند کردی ، کئی کئی کلومیٹر تک ٹریفک جام ہوگیا ، مکینوں نے مطالبہ کیا کہ ایف آئی آر درج کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
رپورٹر کے مطابق بچے کی ہلاکت کے بعد سے ماں شدت غم سے نڈھال ہے جب کہ باپ کی طبعیت خراب ہوگئی جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا، اس وقت تک ن لیگ کا کوئی رہنما نہیں آیا، تحریک انصاف کے چند ذمہ داران ہمارے سامنے پہنچے۔
شدت غم سے نڈھال ماں کی وڈیو
حادثے کا مقدمہ درج
ڈی پی او گجرات کے مطابق حادثے میں جاں بحق بچے کی ہلاکت کا مقدمہ چچا کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے، اسکواڈ میں شامل ذمہ دار گاڑی کی نشاندہی کرکے گاڑی میں بیٹھے شخص کو روک لیا گیا ہے، واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
دوسرا ٹائر بچے کے سر پر سے گزرا، عینی شاہدین
واقعے کے مطابق جب پہلا ٹائر بچے کے اوپر سے گزرا عینی شاہدین کے منع کرنے کے باوجود ڈرائیور نے دوسرا ٹائر بھی گزار دیا جو بچے کے سر کے اوپر سے گزرا بعدازاں بچے کو کسی قسم کی طبی امداد نہ مل سکی۔
چیختے رہے گاڑی کسی نے نہ روکی
بچے کے چچا نے بتایا کہ ہم چیختے رہے کہ گاڑی روکو کسی نے گاڑی نہ روکی اور دوسرا ٹائر سر سے گزار دیا، بچے کو کچلنے والی گاڑی کا نمبر 265 ہے اور اس کا رنگ سیاہ ہے۔
ن لیگی رہنماؤں کا رد عمل
خیال رہے کہ ن لیگی رہنماؤں نے بچے کی ہلاکت کو جمہوریت کے لیے پہلی شہادت قرار دیا، سعد رفیق نے کہا کہ یہ پہلا شہید ہے جس نے جمہوریت کے لیے جان دی۔
کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ تحریک پاکستان کے لیے لاکھوں جانیں گئیں اس بچے نے پاکستان کے لیے جان دی جبکہ رانا ثنا اللہ نے ہلاکت کا ذمہ داری ن لیگ کے قافلے کو قرار دینے سے ہی انکار کردیا۔
دریں اثنا بچے کی ہلاکت کے بعد ریلی میں شریک موٹر سائیکل سوار کی ٹکر سے ایک بزرگ شہری جاں بحق ہوگئے۔