Tag: child labour

  • پاکستان میں بچوں کی جبری مشقت کے رجحان میں اضافہ

    پاکستان میں بچوں کی جبری مشقت کے رجحان میں اضافہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بچوں سے جبری مشقت کے خلاف آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 5 میں سے 1 بچہ جبری مشقت کرنے پر مجبور ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت 5 سے 17 سال کی عمر کے 16 کروڑ بچے مشقت کرنے اور روزگار کمانے پر مجبور ہیں۔

    اس کا ایک سبب دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی جنگیں، خانہ جنگیاں، قدرتی آفات، اور ہجرتیں ہیں جو بچوں سے ان کا بچپن چھین کر انہیں زندگی کی تپتی بھٹی میں جھونک دیتی ہیں۔

    کووڈ 19 کی وبا نے بھی دنیا کی مجموعی غربت میں اضافہ کیا ہے اور کم آمدن والے طبقے کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔

    پاکستان کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں چائلڈ لیبر کے منفی رجحان میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے، اسکول جانے سے محروم افراد کی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ ہے اور یہ تعداد پاکستان کو دنیا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر کھڑا کردیتی ہے۔

    تعلیم سے محروم ان بچوں کی بڑی تعداد جبری مشقت کرنے پر مجبور ہے جن کی تعداد اندازاً 1 کروڑ 20 لاکھ ہے۔

    ماہرین عمرانیات و معاشیات کے مطابق ملک میں چائلڈ لیبر میں اضافے کی وجہ عام طور پر بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی کو ٹھہرایا جاتا ہے جو کہ ان کی رائے میں درست نہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو بچے اور بچیاں کام کرتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے خاندانوں کو مکمل طور پر معاشی سپورٹ نہیں کر رہے ہوتے، بلکہ جو کچھ وہ کما رہے ہیں وہ ایک نہایت معمولی رقم ہے۔

    ان کے مطابق لوگ چائلڈ لیبر کو اس لیے کام پر رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ سستی ہوتی ہے، اگر بچوں کو وہ 1 ہزار یا 500 روپے مہینہ بھی دیتے ہیں تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس چھوٹی سی رقم سے پورے خاندان کا گزارا ہوگا۔

    پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین بھی موجود ہیں تاہم یہ ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیمی سہولیات کا استطاعت سے باہر ہونا اور غربت مزید بچوں کو جبری مشقت کی دلدل میں دھکیل سکتی ہے۔

  • بچوں کی جبری مشقت ان کا بچپن چھن جانے کے مترادف

    بچوں کی جبری مشقت ان کا بچپن چھن جانے کے مترادف

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بچوں سے جبری مشقت کے خلاف آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق بچوں سے جبری مشقت کروانا ان سے ان کا بچپن چھین لینے کے مترادف ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 5 سے 17 سال کی عمر کے 152 ملین بچے مشقت کرنے اور روزگار کمانے پر مجبور ہیں۔

    اس کا ایک سبب دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی معرکہ آرائیاں، خانہ جنگیاں، قدرتی آفات، اور ہجرتیں ہیں جو بچوں سے ان کا بچپن چھین کر انہیں زندگی کی تپتی بھٹی میں جھونک دیتی ہیں۔

    پاکستان کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں چائلڈ لیبر کے منفی رجحان میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد کا حتمی اور موجودہ اندازہ لگانا مشکل ہے جو مختلف سیکٹرز میں مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جو سرکاری اعداد و شمار موجود ہیں وہ 18 برس قبل یعنی سنہ 1996 میں اکٹھے کیے گئے تھے۔

    ماہرین عمرانیات و معاشیات کے مطابق ملک میں چائلڈ لیبر میں اضافے کی وجہ عام طور پر بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی کو ٹھہرایا جاتا ہے جو کہ ان کی رائے میں درست نہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو بچے اور بچیاں کام کرتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے خاندانوں کو مکمل طور پر معاشی سپورٹ نہیں کر رہے ہوتے، بلکہ جو کچھ وہ کما رہے ہیں وہ ایک نہایت معمولی رقم ہے۔ لوگ چائلڈ لیبر کو اس لیے کام پر رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ سستی ہوتی ہے۔ تو اگر بچوں کو وہ 1 ہزار یا 500 روپے مہینہ بھی دیتے ہیں تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس چھوٹی سی رقم سے پورے خاندان کا گزارا ہوگا۔

    پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین بھی موجود ہیں تاہم یہ ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے مزدوری کے تحت شائع ہونے والی رپورٹ میں پاکستان ان 67 ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں چائلڈ لیبر کی صورتحال خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

  • بچوں سے مزدوری، وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا

    بچوں سے مزدوری، وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بچوں سے مزدوری (چائلڈ لیبر) میں گزشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار اضافہ ہوا ہے، اور کرونا وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں 2 دہائیوں میں پہلی بار چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے اور کرونا بحران کی وجہ سے مزید کروڑوں بچے اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور اقوام متحدہ کی بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم یونیسیف نے ایک مشترکہ رپورٹ تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 کے آغاز میں چائلڈ لیبر کی تعداد 16 کروڑ ہو چکی ہے، جس میں گزشتہ چار برسوں میں 8 کروڑ 40 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے 2016 تک مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد کم ہو کر 9 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی تھی، تاہم اس کے بعد اس میں اضافے کا رجحان شروع ہوا، جیسے جیسے کرونا بحران میں اضافہ ہوتا گیا پوری دنیا میں 10 میں سے ایک بچہ چائلڈ لیبر میں پھنستا گیا، جس سے سب سے زیادہ افریقا کا خطہ متاثر ہوا۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ چائلڈ لیبر کی شرح اب بھی 2016 والی ہے، تاہم آبادی بڑھ گئی ہے، جس سے یہ تناسب بہت بڑھ گیا ہے۔ دونوں اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تیزی سے بڑھتے غریب خاندانوں کی فوری امداد کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو اگلے 2 برس میں تقریباً مزید 5 کروڑ بچے چائلڈ لیبر کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔

    یونیسف کی چیف ہنریٹا فور نے برملا اعتراف کیا کہ ہم چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کی لڑائی میں ہار رہے ہیں، کرونا بحران نے ایک خراب صورت حال کو بدترین بنا دیا ہے، عالمی سطح پر لاک ڈاؤن، اسکولوں کی بندش، معاشی رکاوٹوں اور سکڑتے ہوئے قومی بجٹ کے دوسرے سال میں خاندان دل توڑ دینے والے انتخاب پر مجبور ہیں۔

    اداروں کے مطابق 2022 کے آخر تک مزید 90 لاکھ بچے چائلڈ لیبر میں دھکیلے جائیں گے، نیز چائلڈ لیبر کی آدھی تعداد کی عمریں 5 سے 11 برس کے درمیان ہیں۔

  • حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے: صدر پاکستان

    حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے: صدر پاکستان

    اسلام آباد: صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے چائلڈ لیبر پر قومی سروے کے اجرا کے موقع پر کیا. ان کا کہنا تھا کہ چائلڈ لیبر پر سروے کا اجرا 22 برس بعد کیا جارہا ہے.

    صدرمملکت نے کہا کہ چائلڈ لیبرکے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے، تعلیم اور صحت ملک کے بنیادی مسائل ہیں، سروے سے حکومتی ترجیحات مرتب کرنےمیں مدد ملتی ہے.

    صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ آئین پاکستان میں بچوں کے حقوق کوتحفظ فراہم کیا گیا ہے، تاثر درست نہیں کہ چائلڈ لیبر ہماری ثقافت کا حصہ ہے.

    مزید پڑھیں: حکومت نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہیلپ لائن قائم کردی

    انھوں نے کہا کہ عوام ملازم بچوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں، لازم ہے کہ بچوں سے کام لینے کے ساتھ ان کی تعلیم کا بندوبست کیا جائے.

    یاد رہے کہ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ چائلڈ لیبرکے خاتمے کے لئے وزارت میں ہیلپ لائن قائم کردی ہے.

    خیال رہے کہ یاد رہے کہ چائلڈ لیبر ترقی پذیر ممالک کا ایک گمبھیر مسئلے ہے، جس کے سدباب کے ماہرین مربوط اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں.

  • حکومت نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہیلپ لائن قائم کردی

    حکومت نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ہیلپ لائن قائم کردی

    اسلام آباد: وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ چائلڈ لیبرکے خاتمے کے لئے وزارت میں ہیلپ لائن قائم کردی ہے.

    ان خیالات کا اظہار شیریں مزاری نے چائلڈ لیبر پر قومی سروے کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا منشور بچوں کے حقوق کی ترجمانی کرنا ہے، چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں.

    شیریں مزاری نے مزید کہا کہ اس مسئلے کے سدباب کے لیے ہیلپ لائن قائم کی ہے، ہم ہربچے کی اسکول میں رسائی،تعلیم کا حصول یقینی بنائیں گے.

    وزیر برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ عوام میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے آگاہی پیدا کرنا ہوگی، مسئلہ قوانین کا نہیں بلکہ ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا ہے.

    مزید پڑھیں: میں حیران ہوں بلاول بھٹو نے بھارتی مؤقف بیان کیا: شیریں مزاری

    یاد رہے کہ چائلڈ لیبر ترقی پذیر ممالک کا ایک گمبھیر مسئلے ہے، جس کے سدباب کے ماہرین مربوط اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں.

    خیال رہے کہ 22 مارچ 2019 نے شیریں مزاری نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹؤ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو عدالتوں میں پیشیوں پر غصے میں ہیں، وہ سمجھتے تھے کہ جعلی اکاؤنٹس غلط ہیں تو کیوں پیچھے نہیں ہٹے، جعلی اکاؤنٹس کا پیسا کیوں استعمال کرتے رہے انھوں نے کمپنی کے دستاویز پر دستخط کیے۔

  • غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    غریدہ فاروقی کیس‘ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

    لاہور:مقامی عدالت نے اینکر پرسن غریدہ فاروقی کی جانب سے گھریلو ملازمہ کو حبس بے جا میں رکھنے کے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحماب نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ‘ تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ’’ لڑکی کو سندر پولیس نے غریدہ فاروقی کے گھر سے بازیاب کروایا‘‘۔

    فیصلے میں یہ بھی لکھ گیا کہ ’’غریدہ فاروقی نے غیر قانونی طور پر سونیا کو گھر میں بند کر رکھا ہوا تھا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ لڑکی سونیا کے بیان کی روشنی میں باپ کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور اب لڑکی اپنے والدین کے ساتھ رہنے میں آزاد ہے‘‘۔

    یاد رہے کہ سیشن عدالت نے دو روز قبل غریدہ فاروقی کی گھریلو ملازمہ کو آزاد کرنے کا حکم دیا تھا ۔ملازمہ سونیا کے والد محمد منیر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیا رکیا گیا کہ غریدہ فاروقی نے بیٹی کو غیر قانونی طور پر گھر میں قید کر رکھا ہے۔


    عدالتی فیصلے کا عکس


    Gharida Farooqi

    Gharida Farooqi

    سونیا کی عدالت میں پیشی


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکارکردیا۔


    غریدہ فاروقی کی مبینہ آڈیو



    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    ٹی وی اینکر کاملازمہ پر تشدد ‘ عدالت نے بچی کو والد کے حوالے کردیا

    لاہور: معروف ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے خلاف دائر کردہ حبس ِ بے جا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مقامی عدالت نے بیٹی کو باپ کے ساتھ بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمان کی عدالت میں منیر نامی شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ ’’اس کی پندرہ سالہ بیٹی سونیا غریدہ فاروقی کے گھر میں کام کرتی ہے‘ کافی عرصے سے اینکر پرسن اس کی اور بیٹی کی ملاقات نہیں کروا رہی جبکہ بیٹی ہر تشدد بھی کیا جا رہا ہے‘‘۔

    درخواست گزار کے مطابق’’اسے اپنی بیٹی کی زندگی کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں کہ اسے نقصان نہ پہنچایا جائے اس لیے عدالت بیٹی کو بازیاب کرنے کا حکم دے ‘‘۔


    سابق لیگی ایم پی اے کے گھر کمسن ملازمہ پر تشدد، بچی بازیاب


    عدالتی حکم پر پندرہ سالہ سونیا کو پیش کیا گیا جہاں معزز عدالت بچی کو اپنے والد منیر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے بازیابی کے بعد لڑکی کے والد کو ان کے قانونی حق سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکی کے والدین چاہیں تو حبس بے جا میں رکھنے پر غریدہ فاروقی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بیس جولائی کو بچی کے والد نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سندر کو 21 جو لائی کو بچی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔

    اس معاملے پر جب اے آروائی نیوز نے ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی سے ا ن کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ بچی کو پہچاننے سے انکا ر کردیا۔


    غریدہ فاروقی کی آڈیو


    اسی واقعے کے تناظر میں غریدہ فاروقی کی ایک مبینہ آڈیو کال بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ’’ انہوں نے لڑکی پر چالیس ہزار روپے خرچ کیے ہیں‘ وہ پیسے دے دو اور لڑکی کو لے جاؤ‘‘۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سرعام‘ کی ٹیم نے آئی ٹی ماہرین سے آواز کی تصدیق کرائی ہے اور مزید تصدیق کے لیے آڈیو ‘فارنزک لیبارٹری میں بھیجی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ دن قبل سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے اپنے ایک پروگرام میں ایک سابق ایم پی اے کے گھر سے ایک گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرایا تھا جسے گرم سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔