Tag: child marriage bill

  • سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل منظور کرلیا

    سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل منظور کرلیا

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے چائلڈ میرج بل منظور کرلیا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران چائلڈ میرج بل پر بحث ہوئی۔ بل کو اس سے قبل مزید بحث اور سفارشات کے لیے کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا۔

    پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد بچوں کی شادی روکنا ہے، سندھ میں ایسا بل منظور ہوچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلوغت کی عمر 18 سال متعین ہونی چاہیئے، لفظ بچے کی تعریف میں وضاحت کی ضرورت ہے۔

    سینیٹر نے کہا کہ بچوں کی 21 فیصد شرح اموات کی وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں، بچپن میں شادیوں کے حوالے سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 18 سال سے کم عمر والوں کو بچہ تسلیم کیا جائے۔

    شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال ہونی چاہیئے، 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی لگائی جائے۔

    وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی بل کی حمایت کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بل پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بل کو منظور کرلیا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل ہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’ڈیمو گرافکس آف چائلڈ میرجز ان پاکستان‘ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2011 سے 2020 تک دس سال کے عرصے میں کم عمری کی جبری شادیوں کا شکار بچیوں کی تعداد 14 کروڑ ہوگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں 21 فیصد کم عمر بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

  • سعودی عرب: کم عمری میں شادی جرم قرار، قانون منظور

    سعودی عرب: کم عمری میں شادی جرم قرار، قانون منظور

    ریاض: سعودی عرب کی شوریٰ نے کم عمری میں شادی کے خلاف بل منظور کرتے ہوئے کم سے کم شادی کی عمر 18 سال مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ عبداللہ ال اشیخ کی صدارت میں شوریٰ کونسل کا اجلاس بدھ کے روز ہوا جس میں کابینہ کے اراکین نے کم عمری کے خلاف شادی کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

    شوریٰ کونسل کے نائب صدر ڈاکٹر یحیحیٰ الثمان نے اس حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شریک اراکین نے گزشتہ سیشن میں اسلامی قوانین کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات کو سُننے کے بعد اُن پر غور کیا اور پھر اس قانون کو منظور کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اس سے قبل قانونی طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کو 15 سال کی عمر میں شادی کی اجازت تھی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔

    مزید پڑھیں: کم عمر سعودی نوجوان کے گھر اولاد کی پیدائش

    شوریٰ کونسل نے جو قانون منظور کیا اُس میں شادی کی عمر کم سے کم 18 سال مقرر کی گئی علاوہ ازیں اس نقطے پر بھی سب نے اتفاق کیا کہ ایسی لڑکیاں یا لڑکے جو شادی کے قابل نہیں اُن کا زبردستی نکاح کروانا بھی جرم میں شمار کیا جائے گا۔

    نائب صدر کا کہنا تھا کہ ابھی فی الحال قانون منظور کیا گیا جلد اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزاؤں کا تعین بھی کیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں شوریٰ کونسل نے شاہ فیصل اسپتال اور ریسرچ سینٹر میں مقامی نوجوانوں کی ملازمتوں کا کوٹہ بڑھانے اور صحت کے شعبے میں بھی روزگار فراہم کرنے کی منظوری دی۔

    شعبہ صحت میں سعودی نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کر کے انہیں ملک کے مختلف علاقوں میں قائم ہونے والے کلینک اور ڈسپینریز میں اسلامی سال 1438 / 1439 ہجری کے دوران ہی تعینات کیا جائے گا ۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی نوجوان کی نئی ویڈیو، گرفتاری سے بچنے کا بھی انتظام کرلیا

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں لڑکے یا لڑکیوں کی پندرہ سال کی عمر میں شادی کردی جاتی تھی، گزشتہ سال 14 سالہ سعودی شہری جب والد بنا تھا تو مقامی لوگوں نے اس پر شدید تنقید کی تھی۔