Tag: Child rape case

  • بچوں سے زیادتی کے واقعات: وفاقی و صوبائی حکومت کو عدالت کا نوٹس جاری

    بچوں سے زیادتی کے واقعات: وفاقی و صوبائی حکومت کو عدالت کا نوٹس جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے کمسن بچوں سے زیادتی سے متعلق ایک کیس میں وفاقی و صوبائی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات کے لیے قانون سازی نہ ہونے سے متعلق سماعت ہوئی۔

    عدالت میں درخواست گزار نے کہا کہ کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، حکومتیں اور محکمے ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے میں ناکام ہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سنہ 2019 میں بچوں سے زیادتی کے 3 ہزار 872 واقعات ہوئے، اس وقت روزانہ 10 بچے زیادتی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نادرا واقعات کے ملزمان کا ڈیٹا تک مرتب نہیں کر سکی، ایسے واقعات کے ملزمان ضمانتوں کے بعد آزاد گھومتے ہیں، عدالت ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کا حکم دے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالت نادرا کو ایسے ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے کا حکم دے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا، فریقین سے 2 ہفتے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس جاری کی گئی وفاقی محتسب کی ایک رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا تھا کہ صوبہ پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے واقعاتی میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔

    وفاقی محتسب کے مطابق عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

  • پنجاب میں بچوں سے زیادتی، ویڈیوزبنانے والا ایک اورگروہ سامنے آگیا

    پنجاب میں بچوں سے زیادتی، ویڈیوزبنانے والا ایک اورگروہ سامنے آگیا

    فیصل آباد: پنجاب میں بچوں سےزیادتی کرنے ،تصاویراورنازیباویڈیوبنانےوالے ایک اور گروہ کاانکشاف ہوا ہے، ملزمان اہل خانہ کو نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔

    تفصیلا ت کے مطابق فیصل آباد کے علاقے منصورآباد میں بچے کو نشہ آور مشروب پلا کر مبینہ طو ر پر اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ، ملزم نے بچے کی تصاویر بھی وائرل کردیں۔

    اہل خانہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم نے تصویریں وائرل کرتے ہوئے نازیبا ویڈیو بھی وائرل کردے گا۔ اہل خانہ کا موقف ہے کہ ملزم بچے کو ملازمت دلانے کے بہانے گھر لے گیا تھا جہاں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔

    اہل خانہ نے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس سے رجوع کرلیا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس کب تک ان افراد کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں وفاقی محتسب نے ایک تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ صرف قصور میں دس برس میں دو سو بہترکیسز ہوئے، لیکن چند ملزمان کو سزا ہوئی، زیادتی کرنے والوں میں بااثر سیاستدان،دولت مند اورپڑھے لکھے افراد شامل ہیں۔

    وفاقی محتسب کا کہنا ہے کہ عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائدکیس درج ہوئے جبکہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ پنجاب میں 1 ہزار 89کیس رپورٹ ہوئے۔

    یاد رہے جنوری 2018 میںقصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی تھی۔

    بعد ازاں اکتوبر 2018 میں قصور کی زینب اور دیگر معصوم بچیوں کے قاتل عمران علی کو لکھپت جیل کے پھانسی دے دی گئی تھی۔

    گزشتہ سال صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں کمسن بچوں سے زیادتی کی ویڈیو بنانے والے چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا ۔سرگودھا کے علاقے لک موڑکے رہائشی نے کمپیوٹر کی دکان پر فحش ویڈیوزکاپی ہونے کی اطلاع پولیس کودی تھی لیکن مقامی پولیس تھانہ جھال چکیاں نے روایتی سستی کا مظاہرہ کیا ، جس پر شہری نے کچھ ویڈیوز ڈی پی اوسرگودھا کو بھجوائیں تھیں ۔ جس کےبعد کارروائی کا آغاز ہوا ۔

  • کراچی پولیس نے آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کو گرفتارکرلیا

    کراچی پولیس نے آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کو گرفتارکرلیا

    کراچی: سندھ پولیس نے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے مبینہ مرکزی ملزم سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا ‘ مذکورہ ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی ظفر ٹاؤن میں گزشتہ سال 22 دسمبر کو زیادتی کا نشانہ بننے والی آٹھ سالہ کمسن بچی کے کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے پولیس نے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے اور اس کا نادرا سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے اور اس کی جیو فینسنگ بھی کرائی جارہی ہے

    یادرہے کہ یہ واقعہ گزشتہ سال 22 دسمبر کو پیش آیا جب مغرب کے وقت بچی گھر سے باہر نکلی اور گیند اٹھانے کچھ آگے گئی تو ایک نامعلوم شخص اسے اغوا کرکے لے گیا۔ کچھ دیر بعد جب بچی روتی ہوئی گھرآئی اور والدین کو سانحے کی اطلاع دی تو انہوں نے فوری طور پر اس کا میڈیکل کرایا اور پولیس کو رپورٹ کیا۔

    متاثرہ بچی کے مطابق اسے اغوا کرنے والا شخص اجنبی تھا اور اس نے سرمئی رنگ کی جیکٹ پہن رکھی تھی‘ مذکورہ درندے نے بچی کے گھر سے کچھ دور ریل کی پٹری پر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ میڈیکل رپورٹ نے بھی بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی ہے۔

    والدین کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش میں پولیس نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا‘ پڑوسی کے گھر پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے اغوا کار کی پہچان کرنے کی جانب متاثرہ بچی کے اہلِ خانہ نے توجہ کرائی تو پولیس نے ڈیٹا حاصل کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں قصور میں زینب زیادتی کیس کے بعد پنجاب پولیس کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو کہ تاحال واقعے میں ملوث ملزمان اور ان کے مبینہ منظم گروہ کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    واضح رہے کہ قصور واقعے نے سب کے دل دہلا دیئے ہیں، کمسن زینب کو چندروز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔