Tag: Child Sexual Abuse

  • اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز پیش کی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتیں اور خصوصی پولیس اسٹیشن یا سیل قائم کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا 2 روز تک اجلاس جاری رہا۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی گئی، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دیا، ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں۔ وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا عمومی جائزہ بھی لیا، نیب ترمیمی آرڈیننس سے یہ قانون مزید امتیازی ہوگیا ہے۔

    چیئرمین کونسل نے کہا کہ انسانی دنیا میں جنسی رویوں میں تبدیلی کا عمل باقاعدہ فیشن بن گیا ہے، سوشل میڈیا کے پھیلاؤ سے دنیا بفرزون قائم نہیں رکھ سکتی۔ پرائمری اسکول سے ہی ماہر نفسیات کی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی بھی درخواست کی، اس مقصد کے لیے خصوصی پولیس اسٹیشن یا خصوصی سیل بھی قائم ہونے چاہئیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کے واقعات پر ہم نے سفارش کی ہے کہ سنہ 2003 کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی جانچ پڑتال کے بعد کمیٹی بنائی جائے۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی نہ صرف اسلام کے منافی بلکہ آئین کے خلاف بھی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کیس میں ججز کی مختلف آرا ہیں جو آپریشنل پارٹ نہیں۔ پرویز مشرف کی لاش ڈی چوک پر گھسیٹ کر لانا عدالتی فیصلہ نہیں، مذکورہ معاملے کا ریسرچ ونگ جائزہ لے رہا ہے۔ ججوں کی رائے فیصلے کا حصہ نہیں اس لیے اجلاس میں اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

  • پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، سزا صرف چند ملزمان کو دی جاسکی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق مختلف تھانوں میں 126 مقدمات درج کیے گئے، درج مقدمات میں 129 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے زیادتی کے بعد 3 بچوں کو قتل بھی کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ناقص تفتیش کے باعث بیشتر گرفتار ملزمان نے ضمانتیں کروالیں۔

    پنجاب میں زیادتی کے یہ اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں چونیاں بائی پاس کے قریب سے 3 لاپتہ بچوں کی مسخ لاشیں اور انسانی اعضا برآمد ہوئے۔

    پولیس کے مطابق ایک بچے کی لاش مکمل حالت میں، جبکہ 2 بچوں کے سر اور ہڈیاں برآمد ہوئیں۔ قتل ہونے والا 8 سال کا فیضان پیر کو لاپتہ ہوا تھا، سلیمان دس اگست اور علی حسنین ایک ماہ سے لاپتہ تھے۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق بچوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ 2 ماہ سے جاری ہے، مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    رواں برس کے شروع میں وفاقی محتسب کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ صرف قصور میں 10 برسوں میں 272 بچوں سے زیادتی کے کیسز ہوئے لیکن سزا صرف چند ملزمان کو ہوئی۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والے بیشتر بچے غریب، ان پڑھ اور پسماندہ خاندانوں کے ہیں جو پیسے اور دھونس دھمکی پر دباؤ میں آگئے جبکہ بچوں سے زیادتی کے شرمناک واقعات میں زیادہ تر بااثر سیاستدان، دولت مند اور پڑھے لکھے افراد ملوث نکلے۔

    رپورٹ میں زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ منشیات کا استعمال، جسم فروشی اور فحش فلموں کی دستیابی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ قصور میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے سینٹر بھی قائم کردیا گیا۔

    وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ سنہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

    زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں دیکھے گئے تھے جہاں 1 ہزار 89 کیس رپورٹ ہوئے۔