Tag: child

  • امریکا کا سعودی طالب علموں کو خراج تحسین

    امریکا کا سعودی طالب علموں کو خراج تحسین

    واشنگٹن/ریاض : امریکا کی ہاروڈ یونیورسٹی نے دو بچوں کی جان بچاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہونے والے سعودی طالب علموں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے رواں ہفتے سعودی عرب کا قومی پرچم لہرانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں دو بچوں کو ڈوبنے سے بچاتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والے سعودی طالب علموں کے اعزاز میں امریکی ریاست کونیٹکی کٹ میں واقع یونیورسٹی آف ہاروڈ نے رواں ہفتے سعودی عرب کا قومی جھنڈا لہرانے کا اعلان کیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہاروڈ یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ یونیورسٹی میں 27 سالہ ذیب الیامی اور 25 سالہ جاسر الراکا گزشتہ پانچ برس سے اسکالر شپ پر سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے تھے اور آئندہ دو ہفتوں کے دوران ان کی تعلیم مکمل ہونے والی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 6 جولائی جمعے کے روز دونوں طالب علم امریکی ریاست میسا چوسٹس میں دو مقامی بچوں کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں خود ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔


    دریائے شکوپی میں دو سعودی طلباء ڈوب کر جاں بحق


    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں سعودی طالب علموں مقامی بچوں کی جانیں بچالیں، تاہم خود اپنی جان قربان کرکے عظیم انسانی خدمت کرگئے۔ جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے دونوں سعودی طالب علموں کی میتیں سعودی عرب کے صوبے نجران پہنچا دی گئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    ہمارے گھروں میں اکثر بچے، اور بعض اوقات بڑے بھی، سیاہ پینسل سے کام کرتے ہوئے اسے چبانے لگتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بظاہر یہ بے ضرر سی عادت آپ کے بچے کی دماغی صلاحیت و ذہنی کارکردگی کو تباہ و برباد کر سکتی ہے؟

    دراصل پینسل کا سکہ (نب) ایک نہایت خطرناک مادے سیسے سے بنایا جاتا ہے جو انسانی جسم میں جا کر نہایت خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ خاموش قاتل کہلایا جانے والا سیسہ صرف پینسل کی نوک میں موجود نہیں ہے۔

    کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں پینے کے پانی میں ایسے آلودہ اجزا شامل ہوچکے ہیں جن میں سیسے کی آمیزش ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سیسے کا زہر امریکی قومی پرندے کی موت کا سبب


    سیسہ کن اشیا میں پایا جاتا ہے؟

    اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی جو مختلف اشیا میں سیسے کے استعمال کو روکنے کے لیے مختلف مہمات میں مصروف ہے، اس سلسلے میں ایک تفصیلی گائیڈ لائن جاری کر چکا ہے۔

    اس گائیڈ لائن کے مطابق سیسہ رنگ و روغن اور گولہ بارود میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    یو این ای پی کا کہنا ہے کہ سیسہ اس وقت بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جب مختلف برقی آلات کو ری سائیکل کیا جائے یا انہیں جلایا جائے، مختلف اقسام کی دھاتوں کو پگھلایا جائے، یا ایسڈ بیٹریز (جنہیں بنایا بھی سیسے سے جاتا ہے) کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد تلف کیا جائے۔

    بعض معدنیات کی کان کنی کے دوران بھی کانوں یا معدنیات میں موجود سیسہ کھدائی کرنے والے افراد کو اپنے تباہ کن اثرات کا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ مندرجہ بالا مختلف ذرائع سے سیسے کی آمیزش مٹی، کھاد، پانی اور ہوا میں ہوسکتی ہے جو بلا تفریق سب کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

    ان ذرائع کے علاوہ بھی سیسے کو مندرجہ ذیل اشیا کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    دیواروں پر کیا جانے والا روغن یا پینٹ

    آرٹی فیشل زیورات

    جدید برقی آلات بشمول موبائل فون

    مختلف اقسام کے برتن

    پانی کے نلکے یا مختلف پائپس

    بعض اقسام کے کھلونے

    ٹھوس پلاسٹک کی اشیا

    فیکٹریوں سے خارج ہونے والے مادے میں بھی سیسے کی آمیزش ہوتی ہے، یہ سمندروں میں جا کر سمندری حیات کو متاثر کرتا ہے اور سی فوڈ کی شکل میں ہماری طرف آتا ہے۔

    یہ مادہ بعض اوقات دریاؤں اور نہروں میں بھی جا گرتا ہے جو پینے کے پانی کا حصول ہیں۔ نتیجتاً ہمارے پینے کا پانی سیسے سے آلودہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بعض اوقات لپ اسٹکس میں بھی سیسے کی آمیزش کی جاتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا میں 61 فیصد کاسمیٹکس کمپنیاں لپ اسٹکس میں سیسے کی معمولی مقدار شامل کرتی ہیں۔

    یہ کمپنیاں نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کو فروخت کے لیے بھیجتی ہیں لہٰذا یہ کہنا غیر یقینی ہے کہ ہمارے ملک میں استعمال کردہ لپ اسٹک میں سیسہ شامل ہے یا نہیں۔


    سیسہ ۔ صحت کے لیے خطرناک ترین عنصر

    سیسہ ہماری صحت اور ماحول کے لیے بے حد نقصان دہ عنصر ہے جو بدقسمتی سے اتنا ہی زیادہ استعمال میں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جاندار کے خون میں اگر 45 مائیکرو گرام سے زیادہ سیسے کی مقدار پائی جائے تو اس کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔

    یو این ای پی کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ہر سال 8 لاکھ کے قریب افراد سیسے کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سیسے کا استعمال امراض قلب کے خطرے میں 4 فیصد اور فالج کے خطرے میں 6.6 فیصد اضافہ کرتا ہے۔

    یہ ہمارے جسم میں داخل ہونے کے بعد دماغ، جگر، گردوں اور ہڈیوں میں چلا جاتا ہے اور انہیں ناکارہ کرنے لگتا ہے۔

    ہڈیوں اور دانتوں میں جمع ہو کر انہیں تباہی کا شکار بنا دیتا ہے۔

    سیسہ تولید کے اعضا کو ناکارہ بنا سکتا ہے، جبکہ قوت مدافعت پر بھی حملہ کرتا ہے جس سے جسم بیماریوں کا آسان شکار بن جاتا ہے۔

    اس سے استعمال سے خون میں کمی جبکہ بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔


    سب سے خطرناک نقصان

    اس کا سب سے خطرناک نقصان یہ ہے کہ یہ دماغ اور اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو کم کرنے لگتا ہے۔

    چھوٹے بچوں میں یہ زیادہ شدت سے دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت بڑوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے۔ بچوں کا نشونما پاتا جسم بڑوں سے 4 سے 5 گنا زیادہ سیسے کو جذب کرتا ہے۔ ان کا اعصابی نظام اور دماغ کمزور اور نازک ہوتا ہے اور جلدی نشانہ بن سکتا ہے۔

    سیسے کے استعمال کے بعد بچے کی دماغی صلاحیتیں آہستہ آہستہ ناکارہ ہونے لگتی ہیں، وہ پڑھائی اور دماغی سرگرمیوں میں کمزور اور کند ذہن ہوتا جاتا ہے۔

    یہی نہیں زندگی کے روز مرہ معمولات میں بھی اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ اس کی ذہانت کم ہوجاتی ہے اور اسے کسی بھی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچوں میں سیسے کے اثرات اس وقت ظاہر ہوتے ہیں اگر وہ مٹی کھاتے ہوں، سیسے سے بنے کھلونے منہ میں ڈالیں یا سیسے سے آلودہ کھانا یا پانی پئیں۔

    سیسے سے حفاظت تو ممکن ہے تاہم اس سے ہونے والے طبی نقصانات ناقابل علاج ہیں۔

    سیسہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی ذہنی نشونما کو متاثر کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر سال سیسے کا استعمال 6 لاکھ سے زائد بچوں کو متاثر کرتا ہے۔


    اور کون متاثر ہوسکتا ہے

    اگر سیسہ مجموعی طور پر پینے کے پانی یا غذا میں شامل نہ ہو (ایسی صورت میں یہ پورے شہر کی آبادی کو نقصان پہنچا سکتا ہے) تو اس کا نقصان مندرجہ ذیل افراد کو ہوتا ہے۔

    بچے

    حاملہ خواتین

    رنگ و روغن کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد، ایسے افراد میں سانس کے ساتھ سیسے والی مٹی اندر چلی جاتی ہے جو ان کے خون میں شامل ہوجاتی ہے۔


    کیا اس سے حفاظت ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیسے سے حفاظت ممکن ہے اگر

    بیٹریز اور الیکٹرانک ویسٹ کو ری سائیکلنگ کے لیے صحیح طریقے سے الگ کیا جائے۔

    سیسے کے خلاف قوانین پر عمل ہو۔

    حکومتوں پر زور دیا جائے کہ سنہ 2020 تک لیڈ کے استعمال کے قوانین ترتیب دیں۔

    سیسے کے استعمال پر صنعتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ویٹی کن سٹی: پادری پر بچوں سے بد فعلی کا الزام ثابت، 5 برس قید

    ویٹی کن سٹی: پادری پر بچوں سے بد فعلی کا الزام ثابت، 5 برس قید

    روم : ویٹی کن سٹی کے سفیر منسگنور کارلو کو عدالت نے بچوں کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے اور ان کی تصاویر و ویڈیوز بنانے کے جرم میں 5 برس قید اور 5 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مقدس ترین مرکزی مقام ویٹی کن سٹی کے سابق سفیر کو بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کے جرم میں 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کم عمر بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز مونسگنور کارلو البرٹو کاپیلّا کے موبائل فون سے برآمد ہوئی ہیں، جس کے بعد عدالت نے مذکورہ سفیر کو سزا سنائی ہے۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن میں موجود ویٹی کن کے سفارت خانے میں تعیناتی کے دوران میں اپنے ذاتی مسائل کا شکار تھا، ویٹی کن کے حکام نے بچوں کے ساتھ فحش ویڈیوز بنانے کے الزامات کے بعد پادری کو گذشتہ برس امریکا سے واپس بلایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے کہا تھا کہ مونسگنور کارلو البرٹو کا سفارتی استثنا ختم کیا جائے تاکہ وہ امریکا میں مقدمات کا سامنا کرسکے۔ دوسری جانب کینیڈا نے بھی کاپیلا کے نام پر وارنٹ جاری کیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسیحی پادری ویٹی کن سٹی کے چھوٹی سی جیل میں 5 سال قید کیا جائے گا اور سابق سفیر کو 5 ہزار یورو جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے اور ان کی ویڈیوز و تصاویر بنانے کا حالیہ واقعہ ہے، جس کے باعث کیتھولک چرچ کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد چلی کے 34 پادریوں نے بچوں کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے پر اپنے استعفے پیش کیے، ایک اطلاع کے مطابق پادریوں کی جانب سے مشترکہ استعفیٰ پیش کیا تھا، جن میں سے پوپ فرانسس نے صرف تین استفعے منظور کیے تھے۔

    پوپ فرانسس نے مئی میں فرنینڈو کرادیما کے متاثرین تین پادریوں سے ملاقات کی جس کے بعد کارلوس نے کہا کہ چلی میں کیتھولک چرچ کے لیے نیا دن ہے، 3 کرپٹ پادریوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ چلی میں سال 2000 سے اب تک 80 کیتھولک پادریوں کے خلاف بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس درج ہوچکے ہیں، پوپ فرانسس نے دو اور پادریوں کے استعفے بھی منظور کئے جن کی عمریں 75 برس سے زیادہ ہوگئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • 9 سالہ بچے نے بھائی کے علاج کے لیے ‌دو گھنٹے میں 6 ہزار ڈالر جمع کرلیے

    9 سالہ بچے نے بھائی کے علاج کے لیے ‌دو گھنٹے میں 6 ہزار ڈالر جمع کرلیے

    واشنگٹن : امریکی ریاست کیرولینا کے رہائشی 9 سالہ بچے نے اپنے چھوٹے بھائی کے علاج کے لیے لیموں کا جوش فروخت کرکے محض دو گھنٹوں میں 6 ہزار ڈالر کی رقم جمع کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیرولینا کے جنوبی حصّے میں مقیم ایک چھوٹے بچے سے اپنے بھائی کو لاحق مہلک بیماری کا علاج کروانے کے لیے ایک روز میں 6 ہزار ڈالر کی خطیر رقم جمع کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’یہ جواں عزم بچہ 9 سالہ اینڈرو ایمرے ہے جو اپنے شیرخوار بھائی ڈیلن کی بیماری کے حوالے سے آنے والے اخراجات میں اپنے والدین کی مدد کرنا چاہتا ہے۔

    واضح رہے کہ ڈیلن ’کیرابی‘ نامی مہلک بیماری میں مبتلا ہے جو اپنی نوعیت کا نادر اور مہلک اعصابی مرض ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چند روز قبل جنوبی کیرولینا کے رہائشی ایمرے نے ساؤتھ کیرولینا کے علاقے گرین وڈ کے پرانے ٹرکوں کے بازار میں دو گھنٹے تک لیموں کا جوس اور اپنے کپڑے فروخت کرکے 6ہزار ڈالر جمع کیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مارکیٹ میں فروخت کیے گئے کپڑوں پر اینڈرو ایمرے کے شیر خوار بھائی کی ’ٹیم ڈیلن‘ کا لوگو نمایاں تھا۔


    سانپ نے ہوٹل کے مرکزی دروازے پر ڈیرے ڈال لیے، ویڈیو وائرل


    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایمرے ’گو فاؤنڈ می‘ نامی ویب سائٹ سے 1300 ڈالر پہلے ہی جمع کر چکا تھا۔ ایمرے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مذکورہ رقم اپنے بیمار بھائی پر خرچ کرے گا اور اپنے بھائی کے لیے ٹیڈی بیئر بھی خریدے گا۔

    اینڈرو ایمرے کی والدہ کا کہنا تھا کہ ’ایمرے کا 9 سال کی عمر میں اپنے چھوٹے بھائی کے لیے اس طرح عطیات جمع کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایمرے اپنے بھائی ڈیلن سے بے حد محبت کرتا ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    سردیوں کے موسم میں سب سے زیادہ فکر ننھے بچوں کی ہوتی ہے جنہیں معمولی سی بھی ٹھنڈ نزلہ، زکام، بخار یا کسی بڑی بیماری میں مبتلا کرسکتی ہے۔ تاہم بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانے سے بھی گریز کرنا چاہیئے ورنہ یہ آپ کے بچے کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

    سردیوں میں خصوصاً مائیں اپنے بچوں کو ایک کے اوپر ایک گرم کپڑا پہنا دیتی ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ننھے بچوں کا جسم افزائش کے مراحل میں ہوتا ہے اور وہ بڑوں کے جسم کی طرح خود کو کنٹرول نہیں کرسکتا لہٰذا اس ضمن میں بھی خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔

    آئیں ان نقصانات کے بارے میں جانیں جو بہت زیادہ گرم کپڑے پہننے کی صورت میں آپ کے بچے کو لاحق ہوسکتے ہیں۔

    خود کار درجہ حرارت

    ہمارے جسم کا اندرونی نظام جسم کے درجہ حرات کو بیرونی درجہ حرارت کے مطابق رکھتا ہے تاہم ننھے بچوں میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی۔

    بہت زیادہ گرم کپڑے پہننے کے بعد ان کا جسم بہت گرم ہوسکتا ہے جو خود کار طریقے سے سرد نہیں ہوگا نتیجتاً بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ہیٹ اسٹروک

    کیا آپ جانتے ہیں بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا آپ کے بچے کو ہیٹ اسٹروک کا شکار بھی کرسکتا ہے؟

    جی ہاں ننھے بچے کا بہت زیادہ گرم جسم جو بے تحاشہ گرم کپڑے پہننے کی وجہ سے ہوتا ہے، اس کے دل و دماغ پر بدترین منفی اثرات ڈال کر اسے موت سے ہمکنار بھی کرسکتا ہے۔

    نمی کا اخراج

    حد سے زیادہ گرم کپڑے بچے کو پسینہ پسینہ بھی کرسکتا ہے جس سے اس کے جسم کی نمکیات اور نمی پسینہ کے ذریعے خارج ہوسکتی ہیں اور بچہ بیمار پڑ سکتا ہے۔

    گرم کپڑے پہنانے کے بعد بار بار بچے کے جسم کو چیک کرتے رہیں۔ اگر اسے پسینہ آتا محسوس ہو یا بچے کی سانس دھیمی چل رہی ہو تو فوری طور پر گرم کپڑوں کی تہیں کم کر کے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

    سانس لینے میں مشکل کا سامنا

    بہت زیادہ گرم کپڑے بچوں کی سانس کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کرسکتے ہیں۔

    خصوصاً رات کے وقت بہت زیادہ موٹے کپڑے پہنانے سے امکان ہوتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بچے کے جسم سے باہر خاج ہونے کے بجائے واپس پھیپھڑوں میں چلی جائے لہٰذا رات کو سوتے ہوئے کم گرم کپڑے پہنائے جائیں اور جب والدین کی آنکھ کھلے بچے کو چیک بھی کرتے رہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زندگی سے لڑنے کا حوصلہ اس معصوم بچے سے سیکھیں

    زندگی سے لڑنے کا حوصلہ اس معصوم بچے سے سیکھیں

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک مشکل، سخت اور پریشان کن زندگی گزار ر ہے ہیں؟ بعض اوقات آپ اس قدر ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں کہ خودکشی کے بارے میں بھی سوچنے لگتے ہیں؟ تو پھر آپ کو یہ ویڈیو دیکھنے کی ضرورت ہے جس میں ایک 2 سال کا معصوم بچہ آپ پر زندگی کے نئے مطالب وا کر رہا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں 2 بچے دکھائی دے رہے ہیں جن میں سے ایک نسبتاً بڑی بچی ہے جو سیڑھیاں چڑھ کر سلائیڈز لے رہی ہے۔

    سیڑھیوں پر ایک اور ننھا سا بچہ بھی موجود ہے جو سیڑھیاں نہیں چڑھ پا رہا۔

    بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ اپنی کم عمری کے باعث یہ بچہ سیڑھیاں چڑھنے سے محروم ہے، لیکن اگر آپ غور سے اس بچے کو دیکھیں تو آپ پر یہ ہولناک انکشاف ہوگا کہ یہ بچہ دونوں ہاتھوں اور پاؤں سے محروم ہے۔

    مزید پڑھیں: معذور بچی کی مصنوعی ٹانگ کا اسکول میں پرجوش استقبال

    لیکن داد دیجیئے اس ماں کے حوصلے کی جو ویڈیو بناتے ہوئے مسلسل اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور اسے سیڑھیاں چڑھ کر سلائیڈ لینے کی ترغیب دے رہی ہے۔

    اس دوران وہ بچہ منہ کے بل گر بھی رہا ہے، لڑکھڑا بھی رہا ہے، لیکن اس کی ماں اور بڑی بہن مسلسل اس کی مدد کر رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

    ننھا بچہ آہستہ آہستہ سیڑھیاں چڑھ کر گرتا پڑتا سلائیڈ تک پہنچتا ہے اور بالآخر سلائیڈ لینے میں کامیاب ہوجاتا ہے جس کے بعد خود اس بچے اور اس کی ماں کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

    یہ تو ایک معمولی سلائیڈ تھی جسے کھیلنے کے لیے دونوں ہاتھ پاؤں سے معذور اس بچے کو اس قدر مشکل کا سامنا کرنا پڑا، ذرا سوچیئے آگے چل کر اسے زندگی میں کتنی بار اور کہاں کہاں اس اذیت ناک کیفیت سے گزرنا ہوگا جہاں وہ ٹوٹے گا، بکھرے گا، تکلیف کا شکار ہوگا، لیکن اس کی ماں کے حوصلہ افزائی سے بھرپور الفاظ یقیناً اس کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گے۔

    اب بتائیں، اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد آپ کو اپنی زندگی کتنی مشکل اور سخت لگ رہی ہے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بچپن میں سر پر لگنے والی چوٹ بعد میں دماغی مسائل کا سبب

    بچپن میں سر پر لگنے والی چوٹ بعد میں دماغی مسائل کا سبب

    کھیل کود کے دوران بچوں کو مختلف چوٹیں لگ جانا عام بات ہے جو کچھ دن بعد مندمل ہوجاتی ہیں، تاہم بعض چوٹوں کا اثر ساری زندگی نہ صرف برقرار رہتا ہے بلکہ مختلف مسائل پیدا کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔

    اسی سلسلے میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق میں ماہرین نے بتایا کہ بچوں کو بچپن میں دماغ پر لگنے والی چوٹیں اور ضربیں ایک دہائی بعد مختلف دماغی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    ماہرین کے مطابق یہ چوٹیں نوجوانی میں بے چینی (اینگزائٹی)، ڈپریشن اور مختلف اقسام کے خوف (فوبیا) پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    آسٹریلیا میں کی جانے والی اس تحقیق کی سربراہ مشیل کا کہنا ہے کہ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ دماغ پر لگنے والی چوٹوں کا اثر کچھ عرصہ تک باقی رہتا ہے، تاہم حالیہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ یہ اثرات طویل المدتی اور دیرپا ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس کا دار و مدار اس چوٹ پر بھی ہے جس نے دماغ کو متاثر کیا۔ چوٹ جتنی زیادہ شدید ہوگی، بعد میں پیدا ہونے والے مسائل بھی اتنے ہی شدید ہوں گے۔ کم شدت کی چوٹوں کے اثرات آسانی سے کنٹرول کیے جانے کے قابل ہوں گے۔

    دوسری جانب نیوزی لینڈ میں دماغی صحت پر کام کرنے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس آنے والے مریضوں میں سے 90 فیصد افراد بچپن میں کسی جسمانی حادثے کا شکار ہوئے ہوتے ہیں جس نے ان کے دماغ کو بری طرح متاثر کیا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن میں لگنے والی شدید چوٹ دماغی امراض کے امکان میں 5 گنا اضافہ کردیتی ہے، بہ نسبت ان کے جنہیں بچپن میں کوئی شدید چوٹ نہیں لگتی۔

    ماہرین کے مطابق اس چوٹ کے باعث جو دماغی امراض جنم لے سکتے ہیں ان میں خوف، گھبراہٹ یا بے چینی کا ڈس آرڈر، کسی چیز کا فوبیا اور ڈپریشن شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • والدین کا مخصوص رویہ بچوں کو مجرم بنانے کا سبب

    والدین کا مخصوص رویہ بچوں کو مجرم بنانے کا سبب

    بچوں کی تربیت ایک نہایت اہم ذمہ داری ہے جو نرمی اور سختی دونوں کی متقاضی ہے۔ تاہم حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ والدین کے 2 قسم کے ’شدت پسندانہ‘ رویے بچوں میں نفسیاتی مسائل جنم دے سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق نارویجیئن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام کی گئی۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے جیلوں میں بند خطرناک جرائم میں ملوث قیدیوں کا طبی و نفسیاتی معائنہ کیا۔ ان مجرمان کو خطرناک ترین قرار دے کر سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    ماہرین نے ان قیدیوں کے ماضی اور مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی۔

    تحقیق کے دوران انہوں نے دیکھا کہ ان تمام مجرمان کے ماضی میں ایک بات مشترک تھی۔ یہ تمام لوگ یا تو والدین کی مکمل طور پر غفلت کا شکار تھے، یا پھر والدین کا رویہ ان کے ساتھ نہایت سختی اور ہر معاملے میں نگرانی اور روک ٹوک کا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ دونوں رویے بچوں کو تشدد پسندانہ خیالات اور رویوں کا مالک بنا سکتے ہیں جو ایک نفسیاتی مسئلہ ہے اور ایک عام زندگی کو متاثر کر سکتا ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ یہ مجرمان اپنے بچپن میں جسمانی یا نفسیاتی طور پر تشدد کا شکار بھی ہوئے۔

    مذکورہ تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینا گل ہیگن کا کہنا ہے، ’یہ افراد اپنے نگرانوں (والدین یا سرپرست) کے ہاتھوں جسمانی و ذہنی طور پر زخمی ہوئے‘۔ ان کے مطابق بچپن گزرنے کے بعد ان لوگوں کے اندر ابھرنے والا تشدد پسند اور مجرمانہ رویہ انہی زخموں کا ردعمل تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ والدین کا بچوں کو بالکل نظر انداز کرنا، ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا اور یہ سوچنا کہ بچے خود ہی اپنی زندگی گزار لیں گے، یا والدین کا ہر بات پر روک ٹوک کرنا، ہر معاملے میں بچوں سے سختی سے پیش آنا اور بچوں کی مرضی اور پسند نا پسند کو بالکل مسترد کردینا، یہ 2 ایسے رویے ہیں جو بچوں کو بالآخر نفسیاتی مریض بنا دیتے ہیں۔

    ان کے مطابق والدین کو درمیان کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے، بچوں پر سختی بھی رکھنی چاہیئے اور ان کی پسند نا پسند کو اہمیت دیتے ہوئے ان کی بات بھی ماننی چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    ڈاکٹر اینا کا کہنا تھا کہ وہ اس تحقیق کے لیے جتنے بھی مجرمان سے ملیں وہ یا تو اپنے بچپن میں اپنے والدین کی جانب سے مکمل طور پر نظر انداز کیے گئے، یا پھر انہوں نے بے تحاشہ سختی اور درشتی برداشت کی اور انہیں اپنی پسند کا کوئی کام کرنے کی اجازت نہ تھی۔

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کو مجرم بنانے میں حالات و واقعات کا بھی ہاتھ ہوتا ہے تاہم اس میں سب سے بڑا کردار والدین کی تربیت اور ان کے رویوں کا ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کینیڈین پولیس نے 3 سالہ بچے کا چالان کردیا

    کینیڈین پولیس نے 3 سالہ بچے کا چالان کردیا

    ‌ٹورنٹو: کنیڈین پولیس نے سڑک پر تیز رفتاری سے بیٹری کار چلانے پر تین سالہ بچے کا چالان کر دیا، خبر سنی تو شرارتی بچے کی ماں نے سر پکڑ لیا۔

    کینیڈا میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ، ایک 3 سالہ بچہ بیٹری سے چلنے والی اپنی کھلونا جیپ کو تیز ڈوراتا ہوا سڑک پر آ گیا، قریبی موجود ٹریفک سارجنٹ نے جب یہ دیکھا تو موقع پر ہی اس کو ٹریفک خلاف ورزی پر ٹکٹ تھما دیا۔

    بچے کا چالان ، ماں نے سر پکڑلیا

    خبروں کی زینت بننے والے اس بچے کی ماں جو پہلے ہی اس کی شرارتوں سے تنگ تھی، ماں نے جب بیٹے کا یہ نیا کارنامہ سنا تو سر پکڑ لیا اور کہا کہ اب بس یہی کسر باقی رہ گئی تھی کہ یہ پولیس کو گھر لے آئے۔

    تین سالہ نیتھن کا ٹریفک سارجنٹ نے چالان کرتے ہوئے مسکرا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔

    اس واقعے کے بعد نیتھن کی ماں نے مزید کسی پریشانی سے بچنے کے لیے بچے کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ہیتھن اسنو نے تمام تر واقعے کو کیمرے میں محفوظ کرکے رکھ لیا تاکہ  نیتھن اس واقعے شاید کبھی نہیں بھول پائے۔

  • لاہور ہائیکورٹ بارنے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کرلی

    لاہور ہائیکورٹ بارنے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کرلی

    لاہور: ہائیکورٹ بار نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کرلی۔

    یوم الحاق کشمیر اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاوس کا مذمتی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کی سربراہی لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر رانا ضیاءعبدالرحمن نے کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وکلاءرہنماوں نے کہا کہ کشمیر پر دوغلی پالیسی اختیار کرنے کی بجائے بھارتی جاحیت کے خلاف حکومت کو عالمی فورمز اور اوآئی سی سے رجوع کرنا چاہئیے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت او آئی سی کے رکن ممالک کو بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ پر آمادہ کرئے اور کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی مدد کی جائے،اس موقع پر وکلاءنے بھاتی جارحیت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔

    اجلاس کے اختتام پر جدوجہد آزادی کے لئے جان کی قربانیاں دینے والے شہداءکشمیر کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔اجلاس میں وکلاءنے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار داد منظور کر لی۔

    وکلا نے 20 جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا وکلا 20 جولائی کو بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتوں میں پیش ہوں اور احتجاجی ریلی بھی نکالیں گے ۔