Tag: Children

  • دبئی پولیس کی کارروائی، گداگر گرفتار، 3لاکھ درہم اور ہتھیار برآمد

    دبئی پولیس کی کارروائی، گداگر گرفتار، 3لاکھ درہم اور ہتھیار برآمد

    دبئی : دبئی میں پولیس اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے مسجد کے باہر سے گداگر کو گرفتار کرکے 3 لاکھ درہم نقد جبکہ خطرناک ہتھیار بھی برآمد کرلیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں پولیس نے گداگرروں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے رواں برس کے آغاز میں ہی سیکڑوں گداگروں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ دبئی پولیس نے مسجد کے باہر بیھٹے ہوئے ایک شخص کو گرفتار کرلیا جو صدا لگا کر بھیک مانگ رہا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہکاروں نے اس ایشیائی گداگر کی تلاشی کو اس کے پاس سے 3 لاکھ اماراتی درہم اور ایک خطرناک ہتھیار برآمد ہوا، جس کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لے کر جیل منتقل کردیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس کے پاس سے تلاشی کے دوران 70 ہزار درہم برآمد ہوئے تھے، مذکورہ شخص حیرت انگیز طور ہر اندھا بن کر دبئی کے شہریوں کو دھوکا دے رہا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے سال 2018 کے پہلے تین ماہ میں ہی 232 گداگروں کو حراست میں لے کر جیل بھیج دیا ہے، مذکورہ آپریشن ماہ گذشتہ کئی برس سے رمضان المبارک کی آمد سے قبل کیا جاتا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود گداگر بچوں کا استحصال ان سے زبردستی بھیک منگوانے میں ملوث ہوتے ہیں، اسی دوران تین بچوں کو بھی گرفتار کرکے دبئی فاؤنڈیشن کے بحالی مرکز میں منتقل کردیا تھا۔

    دبئی کے شعبہ تحقیقات کے ڈپٹی ڈائریکٹر برگیڈیئر محمد رشید بن سری کا کہنا تھا کہ دئبی پولیس نے سال 2015 میں 1405، سنہ 2016 میں 1021 جبکہ گذشتہ برس 653 گداگروں کو رمضان المبارک سے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔

    برگیڈئر محمد رشید کا کہنا تھا کہ ’رمضان المبارک میں جو بھی شخص گداگری کرتا ہوا پکڑا گیا اسے فوری طور جیل بھیج دیا جائے گا اور اس کی جمع ہونجی بھی ضبط کرلی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد سے بچیوں کو اغوا اور ملک بھر میں سپلائی کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد سے بچیوں کو اغوا اور ملک بھر میں سپلائی کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد : وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے بچیوں کو اغوا اور ملک بھر میں سپلائی کرنے کا انکشاف ہوا،پولیس چھاپے میں اغوا کار گروہ کے3 افراد گرفتار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سے کم سن بچیوں کو ورغلا کر اغواءاور ملک بھر میں بیچے جانے کا ہولناک انکشاف ہوا ہے۔ دو روز قبل شہر میں اغواء ہونے والی نویں کلاس کی طالبہ کی بازیابی کے بعد اس گروہ کا پردہ چاک ہوا تھا۔

    ملزمان نے دوروز قبل نویں جماعت کی ایک طالبہ کو اغواء کیا تھا، والدین کے مقدمہ درج کرانے پر تھانہ آبپارہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو روز کے بعد بچی کو بازیاب کرالیا۔

    چھاپے کے دوران اغواءکار گروہ کے تین کارندے بھی گرفتار ہوئے۔

    دوران تفتیش ملزمان نے اس سے قبل بھی درجنوں بچیوں کو مختلف شہروں میں بیچنے کا انکشاف کیا اور بتایا کہ گروہ غوری ٹاؤن اورمختلف علاقوں میں ٹھکانےرکھتا ہے۔

    یاد رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ میں پونے 2 سال سے لاپتہ 2 بچیوں سے متعلق کیس زیر سماعت ہے ، عدالت نے آئندہ سماعت تک بچیوں کو ہر صورت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا آئندہ سماعت تک بچیوں کو ہر صورت پیش کریں، بچیاں پیش نہ ہوئیں تو آئی جی سمیت سب افسران کو اڈیالہ جیل بھیجوں گا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گورنر پنجاب کی تیز رفتار گاڑی کی کار کو ٹکر، خواتین سمیت چار بچے زخمی

    گورنر پنجاب کی تیز رفتار گاڑی کی کار کو ٹکر، خواتین سمیت چار بچے زخمی

    لاہور: پنجاب کے شہر ساہیوال میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی تیز رفتار گاڑی نے ایک چھوٹی کار کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں کار سوار خواتین سمیت چار بچے زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے قریب گورنر پنجاب کی تیزرفتار گاڑی نے چھوٹی کار میں سوار فیملی کو ٹکر مار دی جس کے باعث معذور خاتون کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی جبکہ کار میں سوار ایک اور خاتون، نرس اور چار بچے بھی زخمی ہوگئے۔

    گورنر پنجاب کی کار سڑک پر ہوا سے باتیں کررہی تھیں جبکہ ڈرائیور کو اوکاڑہ سے آتی کار نظر نہ آئی جس کے باعث ایسا تصادم ہوا کہ چھوٹی سی کار کے انجر پنجر ڈھیلے ہوگئے، ٹکر لگنے سے کار میں سوار دو خواتین، نرس اور چار بچے زخمی ہوئے۔

    لاہور: تیزرفتارگاڑی کی ٹکرسےپولیس اہلکارجاں بحق‘ 1 زخمی

    واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں نے گورنر رفیق رجوانہ کی گاڑی میں سوار گورنر کے بیٹے، بیٹی اور غیر ملکی خاتون کو بغیر کسی کارروائی کے گھر بھیج دیا علاوہ ازیں ابتدائی پرچے میں ڈرائیور کا فرضی نام لکھ دیا گیا ہے۔

    لاہور : ڈی ایس پی کے بیٹے طلحہ کی گاڑی کی ٹکر سے نوجوان ہلاک

    دوسری جانب حادثے کے متاثرین کا کہنا تھا کہ مخالف سمت سے انتہائی تیز رفتار گاڑی آرہی تھی کہ اچانک گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین کو شدید چوٹیں آئی ہیں، تاہم پولیس کی جانب سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بچوں کی صفائی کے لیے ’وائپس‘ کا استعمال خطرناک قرار

    بچوں کی صفائی کے لیے ’وائپس‘ کا استعمال خطرناک قرار

    نیویارک: امریکی ماہرین نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے وائپس کا استعمال فوری طور پر ترک کردیں کیونکہ اس کی وجہ سے بچوں میں خاص قسم کی الرجی پھیلتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عصر حاضر میں والدین وقت بچانے کے لیے شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے پانی کے بجائے گیلے ٹشو نما کپڑے استعمال کرتے ہیں جنہیں عام فہم میں ’وائپس‘ کہا جاتا ہے۔

    امریکی ماہرین نے شیر خوار بچوں میں بڑھتی ہوئی ’فوڈ الرجی‘ کا مشاہدہ کرنے کے لیے مطالعہ کیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو والدین اپنے بچوں کی صفائی کے لیے وائپس کا استعمال کرتے ہیں اُن کےبچے فوڈ الرجی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

    محقق پروفیسر جان کوک ملز کا کہنا ہے کہ الرجی سب سے زیادہ تکلیف دہ اور پیچیدہ مرض ہے جس میں اگر کسی بھی عمر کا شخص متبلا ہوجائے تو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کوئی بچہ اس بیماری میں مبتلاء ہوجائے تو اُس کی نشوونما بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گیلے یا بھیگے ہوئے وائپس استعمال کرنے کی وجہ سے بچے تیزی کے ساتھ فوڈ الرجی میں مبتلا ہورہے ہیں کیونکہ جب یہ اُن کے جسم پر استعمال کیا جاتا ہے تو اُن کی جلد اُس کیمیکل کو جذب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جس کی وجہ سے جنیاتی بیماری انہیں متاثر کرتی ہے۔

    سائنسی جریدے جنرل آف الرجی اینڈ کلینیکل امینولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق شیر خوار یا نومولود بچوں کی نشوونما کے لیے روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی بہت ضروری ہے تاہم اگر اس کے لیے وائپس استعمال کریں گے تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: والدین کے ساتھ سونا شیر خوار بچوں کی اموات میں کمی میں معاون

    تحقیق کے مطابق وائپس کی تیاری اور اس کو گیلا رکھنے کے لیے خاص قسم کا کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جس میں صابن بھی شامل ہوتا ہے، چونکہ بچوں کی جلد نازک ہوتی ہے تو وہ اس گیلے پن کو جذب نہیں کرتی اور ایک وقت کے بعد انہیں فوڈ الرجی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں 10 سال کے مریضوں کی تفصیلات جمع کی گئی جن کے مطابق صرف امریکا میں 4 سے 6 فیصد بچے فوڈ الرجی میں مبتلا ہوئے اور 18 فیصد بچوں فوڈ الرجی کی بیماری لگی۔

    تحقیق کاروں نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ جن شیر خوار بچوں کی جلد جذب کرنے کی صلاحیت کھو دیتی ہے وہ بالغ ہونے کے بعد اس بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اُن کے جسم پر خوراک اثر نہیں کرتی اور وہ جسمانی طور پر بہت کمزور ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھاری بھر کم بیگ بچوں  کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    بھاری بھر کم بیگ بچوں کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    کراچی : ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کلینکل عباسی شہید اسپتال کا کہنا ہے کہ بھاری بیگ اٹھانے والے بچے مختلف تکالیف کاشکار ہوتے ہیں، انھیں گردن ، ریڑھ کی ہڈی اور کندھے میں درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کلینکل عباسی شہید اسپتال نے تمام اسکول پرنسپلز کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھاری بھر کم بیگ بچوں کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بھاری بیگ اٹھانے والے بچے مختلف تکالیف کاشکار ہوتے ہیں، انھیں گردن،ریڑھ کی ہڈی اورکندھےمیں درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

    ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ روزانہ کئی بچوں کو انہیں تکالیف کے باعث اسپتال لایا جاتا ہے، ایسی تکالیف کا شکار ہونے والے بچوں کو مستقبل میں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    خط کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اسکولز میں بچوں کے بیگ کا وزن بہت زیادہ ہے، درخواست ہے اسکول صرف ضروری کتب بیگ میں رکھوائیں، مخصوص کتابیں اور کاپیاں بیگ میں رکھنے سے وزن نارمل رہے گا۔

    دوسری جانب سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی کوبھی تحریری طور پرآگاہ کردیاگیا، جس میں محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ بچوں کے زیادہ وزنی بیگ کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے، شیڈول کے مطابق کلاسز کی ہی کتابیں منگوائی جائیں۔

    خط کے مطابق مختلف نظام تعلیم ہونے سے سب کا طریقہ تدریس الگ ہے، بھاری بھرکم بیگ کی ذمہ داری متعلقہ اسکولوں پر عائد ہوتی ہے۔

    محکمہ تعلیم نےبچوں کواعصابی دباوٴ سےبچانےکیلئےرائے طلب کرلی ہے۔

    عالمی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ بچوں کی صحت اولین ترجیح ہونی چایئے ،بھاری بیگ سے نہ صرف بچوں کا بدن متاثر ہوتا ہے بلکہ انکا ذہن بھی بھاری ہوتا ہے اور نشوونما بھی رک جاتی ہے، جس کے باعث تعلیم پر بھی فرق پڑتا ہے۔

    صحت کے ماہرین کی جانب سے والدین کو مشورہ دیا گیا کہ بچے کے حساب سے بیگ بہت بڑا نہ ہو اور جب بھی بچے اسکول بیگ لٹکائیں تو اس بات کو یقینی بنائے کہ بستہ ڈھیلا یا لٹکا ہوا نہ ہو کیونکہ یہ سارے عوامل اضافی بوجھ کا سبب بنتے ہیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اپنے ہی بچوں کو قید رکھنے والا امریکی جوڑا عدالت میں پیش

    اپنے ہی بچوں کو قید رکھنے والا امریکی جوڑا عدالت میں پیش

    واشنگٹن: کیلی فورنیا میں اپنے ہی 13 بچوں کو گھر میں قید رکھنے والے جوڑے کو عدالت میں پیش کردیا گیا، گرفتار جوڑے نے الزامات کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس نے ایک رہائشی مکان پر چھاپہ مار کر والدین کے قبضے سے تیرہ بچوں کو بازیاب کرالیا تھا، آج اس جوڑے کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے جہاں انہوں نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کردیا۔

      دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نے والدین کے خلاف ثبوت پیش کئے، اس موقع پر اٹارنی جرنل مائک ہیسٹن نے موقف اختیار کیا کہ گرفتار والدین نے اپنے بچوں کو کئی مہینوں سے زنجیروں سے جکڑ کر بستر سے باندھ رکھا تھا، حالیہ تفتیش سے پتا چلتا ہے بچوں کو واش روم جانے لے لیے بھی زنجیریں نہیں کھولی جاتی تھیں۔

     اس موقع پر گرفتار جوڑے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ  محض الزامات ہیں ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا، جوڑے نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں اپنے دلائل پیش کرنے کے لیے اگلی سماعت تک کی مہلت دی جائے۔

    کیلی فورنیا کے ایک رہائشی مکان سے گرفتار بچے اب مکمل طور پر صحت یاب ہیں، جبکہ ایک دو بچے ابھی بھی ذہنی دباؤ کا شکار نظر آرہے ہیں۔

    یاد رہے چند روز پولیس نے ایک رہائشی مکان پر  کامیاب کاروائی کرتے ہوئے 13 بچوں کو بازیاب کراتے ہوئے جوڑے کو گرفتار کر لیا تھا۔ بچوں کی عمریں دو سے تیرہ سال کے درمیان ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اپنے بچوں کو قصور کی زینب کے ساتھ پیش آنے والی بربریت سے کیسے بچایا جائے

    اپنے بچوں کو قصور کی زینب کے ساتھ پیش آنے والی بربریت سے کیسے بچایا جائے

    کراچی : بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات نے دل دہلا دیے ، بچوں کو قصور کی زینب کے ساتھ پیش آنے والی بربریت سے کیسے بچایا جائے، ماہرین نفسیات نے مختلف تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو اس حوالے سے آگہی دینی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق بچپن زندگی کاخوبصورت ترین عرصہ ہوتاہے تاہم بعض بچوں یا بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے واقعات کے منفی اثرات عمر بھر انکا پیچھا نہیں چھورتے۔

    قصور واقعے نے والدین کی نیندیں اڑا دیں ہیں، بچوں سے جنسی زیادتی کے پےدرپے واقعات نے والدین کو فکرمند بنا دیا کہ وہ اپنے بچوں کوکیسے بچا سکتے ہیں؟

    ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے، بچوں کو دوست بنائیں ، ان کی خاموشی توڑیں،ان میں اعتماد پیدا کریں۔

    والدین اس معاملے کی اہمیت کو سمجھیں اور بچوں کیساتھ اس موضوع پر بات کریں اور انہیں آگاہی دیں، بچوں کو انکی عمرکے مطابق انہیں زیر نگرانی رکھیں۔

    – اجنبی لوگوں کیساتھ انہیں نہ بھیجیں اورانہیں اپنی حفاظت کرنے کے بارے میں بتائیں۔

    – بچوں کو سکھائیں کہ کوئی غیرضروری طور پر پیار کرے یا سر کے علاوہ دیگر اعضا کو چھونے کی کوشش کرے تو اسکی بات ماننےسےسختی سےانکار کریں اور والدین کوفوری بتائیں۔

    – بچے کا بتائیں آئسکریم یا کوئی اور کھانے کی چیز یا کھلونا کسی اجنبی سے نہ لے، کسی بھی قسم کے لالچ میں اجنبی کے ساتھ جانے سے صاف انکار کر دے۔

    – اسکولوں میں اساتذہ بچوں کے مسائل پر نظر رکھیں،کہیں کوئی وین والا، مالی ،چوکیدار، پی ٹی ماسڑ بچوں کوتنگ تو نہیں کررہا۔

    – بچے جنسی زیادتی کا شکار گھرمیں بھی ہوسکتےہیں، انہیں منع کریں کہ وہ کسی ملازم یا رشتہ دارکے کمرے میں اکیلے نہ جائیں۔

    – والدین بچوں کو ٹیوشن کے وقت ایسے کمرے میں اساتذہ کیساتھ بٹھائیں جہاں سے ان پر نظر رکھ سکیں، ساتھ ہی بچوں کو اکیلا گھر سے نہ نکلنے دیں، کھیل کامیدان ہو یاٹیوشن سینٹرخود ہی لیکر آئیں اورچھوڑنےبھی خود جائیں۔

    فیس بک اور سوشل میڈیا سے اٹھنے والے سوالوں کے تسلی بخش جواب دیں، انٹرنیٹ پر غیراخلاقی ویب سائٹس تک بچوں کی رسائی روکنے کے لیے مناسب اقدام کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • میلانیا ٹرمپ بچوں کیساتھ بچی بن گئیں

    میلانیا ٹرمپ بچوں کیساتھ بچی بن گئیں

    میری لینڈ : خاتون اول میلانیا ٹرمپ ریاست میری لینڈ کے ایک اسکول پہنچیں اور بچوں کیساتھ گھل مل گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون اول میلانیا نے میری لینڈ میں واقع اسکول کا دورہ کیا اور بچوں کے ساتھ گھل مل گئیں ، اس دوران انہوں نے بچوں سے انکی تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھا ۔

    بچوں نے میلانیا کو کاغذ کے ہوائی جہاز بنانا سکھائے جبکہ میلانیا نے بچوں کے ساتھ مل کر ڈرائنگ بھی کی۔

    خاتون اول نے اسکول کی مختلف کلاسز دیکھیں اور اساتذہ سے بھی ملاقات کی۔

    خیال رہے کہ میلانیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد  رواں سال جون میں وائٹ ہاؤس منتقل ہوئی، اس سے قبل وہ  اپنے بیٹے بیرون ٹرمپ کے اسکول کی وجہ سے نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں رہائش پزیر تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی بچہ پراسرار بیماری میں‌ مبتلا، ہاتھ 12 انچ لمبے

    بھارتی بچہ پراسرار بیماری میں‌ مبتلا، ہاتھ 12 انچ لمبے

    آگرہ: بھارتی ریاست اترپردیش میں پُراسرار بیماری کی وجہ سے 12 سالہ لڑکے کے ہاتھ 12 انچ لمبے ہوگئے، لوگوں نے اسے شیطان قرار دے دیا اور اسے اسکول میں داخلہ بھی نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے رہائشی 12 سالہ لڑکے طارق کے ہاتھ پیدائش کے وقت سے ہی بڑے ہیں تاہم عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ 12 انچ تک لمبے ہوگئے۔

    گاؤں کے مقامی لوگ طارق کو شیطان کہتے ہیں کیونکہ اُن کا ماننا ہے کہ اس طرح کی بیماری کسی کی بد دعا کے نتیجے میں ہی ہوتی ہے  جبکہ ڈاکٹرز کے مطابق متاثرہ بچے کی یہ کیفیت ہاتھی کی بیماری (ایلیفینٹ فوڈ) کے باعث ہے، بچے کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ مزید بڑے اور عجیب سے دکھائی دیں گے۔

      

    طارق کے ہاتھوں کی وجہ سے مقامی اسکول نے اُسے داخلہ دینے سے منع کردیا جس کی وجہ سے وہ تعلیم حاصل نہ کرسکا اور والد کے انتقال کے بعد چائے کی دکان پر کام کرنے لگا۔

    اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے متاثرہ بچے کو اس لیے داخلہ نہیں دیا کہ بقیہ بچے طارق کو دیکھ کر خوف کا شکار ہوجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: برازیلین شہری انوکھے مچھرکے کاٹنے سے ’ ہاتھی پیر‘ نامی بیماری میں مبتلا

    متاثرہ بچے کا کہنا ہے کہ ’’گھر میں غربت کے باعث اب وہ ڈاکٹرز کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ والد کا انتقال ہوجانے کے بعد گھر کے اخراجات برداشت کرنے والا کوئی نہیں ہے‘‘۔

    طارق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایک دن گھر کے حالات اچھے ہوں گے اور وہ اس صورتحال سے باہر آجائے گا جس کے بعد عام بچوں کی طرح نظر آنے لگے گا اور اپنی تعلیم بھی حاصل کرسکے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    کراچی: پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی اور نقص نمو کا شکار ہے اور اس حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ غذائی کمی کا شکار بچے سب سے زیادہ سندھ میں موجود ہیں جن کی شرح 49 فیصد سے بھی زائد ہے۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم مشعال پاکستان کی جانب سے پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے معلوماتی سیشن منعقد کیا گیا۔

    سیشن میں پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے مختلف ریسرچ اور ڈیٹا پیش کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    مشعال کی جانب سے پیش کیے جانے والے تحقیقاتی ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد مناسب غذا سے محروم ہے۔ ایسے بچوں کی شرح سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان میں ہے جہاں 83.4 فیصد بچے مناسب اور مکمل غذا سے محروم ہیں۔

    سندھ میں ایسے بچوں کی شرح 70.8 فیصد، پنجاب میں 65.5 فیصد، اور خیبر پختونخواہ میں 67.4 فیصد ہے۔

    ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستانی شہریوں میں مختلف معدنیات جیسے آئرن اور آئیوڈین کی کمی کے حوالے سے شعور کم ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہروں میں رہنے والی آبادی میں یہ کمی بالترتیب 42 اور 61 فیصد پائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اس ضمن میں مشعال پاکستان نے ایک خصوصی پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت غذائی صورتحال کے حوالے سے حکومتی پالیسی سازوں کی مدد اور تعاون کیا جائے گا جبکہ میڈیا کی مدد سے ان کے احتساب کو بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرا ہدف ہے جس کے لیے دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ برس انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے بھوک کے شکار ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان کو 11 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔