Tag: Children

  • والدین کا مخصوص رویہ بچوں کو مجرم بنانے کا سبب

    والدین کا مخصوص رویہ بچوں کو مجرم بنانے کا سبب

    بچوں کی تربیت ایک نہایت اہم ذمہ داری ہے جو نرمی اور سختی دونوں کی متقاضی ہے۔ تاہم حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ والدین کے 2 قسم کے ’شدت پسندانہ‘ رویے بچوں میں نفسیاتی مسائل جنم دے سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق نارویجیئن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام کی گئی۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے جیلوں میں بند خطرناک جرائم میں ملوث قیدیوں کا طبی و نفسیاتی معائنہ کیا۔ ان مجرمان کو خطرناک ترین قرار دے کر سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    ماہرین نے ان قیدیوں کے ماضی اور مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی۔

    تحقیق کے دوران انہوں نے دیکھا کہ ان تمام مجرمان کے ماضی میں ایک بات مشترک تھی۔ یہ تمام لوگ یا تو والدین کی مکمل طور پر غفلت کا شکار تھے، یا پھر والدین کا رویہ ان کے ساتھ نہایت سختی اور ہر معاملے میں نگرانی اور روک ٹوک کا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ دونوں رویے بچوں کو تشدد پسندانہ خیالات اور رویوں کا مالک بنا سکتے ہیں جو ایک نفسیاتی مسئلہ ہے اور ایک عام زندگی کو متاثر کر سکتا ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ یہ مجرمان اپنے بچپن میں جسمانی یا نفسیاتی طور پر تشدد کا شکار بھی ہوئے۔

    مذکورہ تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینا گل ہیگن کا کہنا ہے، ’یہ افراد اپنے نگرانوں (والدین یا سرپرست) کے ہاتھوں جسمانی و ذہنی طور پر زخمی ہوئے‘۔ ان کے مطابق بچپن گزرنے کے بعد ان لوگوں کے اندر ابھرنے والا تشدد پسند اور مجرمانہ رویہ انہی زخموں کا ردعمل تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ والدین کا بچوں کو بالکل نظر انداز کرنا، ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا اور یہ سوچنا کہ بچے خود ہی اپنی زندگی گزار لیں گے، یا والدین کا ہر بات پر روک ٹوک کرنا، ہر معاملے میں بچوں سے سختی سے پیش آنا اور بچوں کی مرضی اور پسند نا پسند کو بالکل مسترد کردینا، یہ 2 ایسے رویے ہیں جو بچوں کو بالآخر نفسیاتی مریض بنا دیتے ہیں۔

    ان کے مطابق والدین کو درمیان کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے، بچوں پر سختی بھی رکھنی چاہیئے اور ان کی پسند نا پسند کو اہمیت دیتے ہوئے ان کی بات بھی ماننی چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    ڈاکٹر اینا کا کہنا تھا کہ وہ اس تحقیق کے لیے جتنے بھی مجرمان سے ملیں وہ یا تو اپنے بچپن میں اپنے والدین کی جانب سے مکمل طور پر نظر انداز کیے گئے، یا پھر انہوں نے بے تحاشہ سختی اور درشتی برداشت کی اور انہیں اپنی پسند کا کوئی کام کرنے کی اجازت نہ تھی۔

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کو مجرم بنانے میں حالات و واقعات کا بھی ہاتھ ہوتا ہے تاہم اس میں سب سے بڑا کردار والدین کی تربیت اور ان کے رویوں کا ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پہلی اولاد دیگر بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین

    پہلی اولاد دیگر بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین

    کیا آپ کو لگتا ہے دنیا میں ہر نیا آنے والا بچہ پہلے آنے والے بچے کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور تیز طرار ہوتا ہے؟ اگر ہاں، تو اس غلط فہمی کو اب دور کرلینے کی ضرورت ہے کیونکہ ماہرین نے تحقیق سے ثابت کردیا ہے کہ والدین کا پہلا بچہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈن برگ میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق چونکہ کسی بھی جوڑے کا پہلا بچہ اپنے والدین کی تمام تر توجہ، نگہداشت اور دھیان پانے میں کامیاب رہتا ہے لہٰذا اس کی سطح ذہانت اپنے دیگر بہن بھائیوں کی نسبت بلند ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    یوں تو والدین اپنی تمام اولادوں کو یکساں توجہ اور شفقت فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم تحقیق کے لیے کیے جانے والے سروے میں دیکھا گیا کہ جیسے جیسے ان کے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے لاشعوری طور پر بچوں کے لیے ان کی توجہ کے لیے کمی آتی جاتی ہے۔

    پہلی بار والدین بننا چونکہ ان کے لیے نیا تجربہ ہوتا ہے لہٰذا وہ پہلے بچے کا حد سے زیادہ دھیان اور خیال رکھتے ہیں، اور معمولی معمولی مسائل پر بھی بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔

    آہستہ آہستہ دیگر بچوں کے ساتھ ان کا رویہ معمول کے مطابق ہوجاتا ہے اور وہ ان کا خیال تو رکھتے ہیں، مگر وہ غیر معمولی حد تک نہیں ہوتا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    والدین کی یہی اضافہ توجہ بڑے بچوں کو ذہین اور باصلاحیت بنا دیتی ہے۔

    ماہرین نے اس سے پہلے بھی اسی سلسلے کی ایک تحقیق میں آگاہ کیا تھا کہ اپنے والدین کے پہلے بچے زندگی میں نہایت کامیاب ثابت ہوتے ہیں اور ان کی زندگی میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کے امکانات اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بچوں کی نازیبا فلمیں بنانے والا ملزم گرفتار

    بچوں کی نازیبا فلمیں بنانے والا ملزم گرفتار

    سرگودھا : ایف آئی اے نے سرگودھا میں کارروائی کر کے بچوں کی نازیبا فلمیں بنانے اور ان کی ترسیل کا کام کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے سرگودھا سے ایک ملزم کو حراست میں لے لیا جو معصوم بچوں کی نازیبا ویڈیوز بناتا تھا اور پھر اسے فروخت کیا کرتا تھا۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کا نام سعادت امین ہے جو سرگودھا کا رہائشی ہے اور بچوں کی نازیبا ویڈیوز بناکے اس کی ترسیل و فروخت میں ملوث ہے،ملزم کے خلاف کارروائی ناروے کی ایک ایمبیسی کی شکایت پر کی گئی، گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    متعدد نازیبا ویڈیوز، لیپ ٹاپ اور یو ایس بیز بھی برآمد

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے کارروائی کے دوران ملزم کے قبضے سے متعدد نازیبا ویڈیوز، لیپ ٹاپ اور یو ایس بیز بھی برآمد کیں ہیں جنہیں شواہد کے زمرے میں جمع کرایا جائے گا۔

    ایف آئی اے کے مطابق ملزم ان فلموں کے ذریعے بیرون ملک سے پیسے وصول کرتا تھا جس کے نیٹ ورک کی تلاش جارہی ہے اور جلد گروہ کے تمام ارکان کو حراست مٰن لے کر قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔

  • جرائم پیشہ افراد بچوں کو ڈھال بنانے لگے، تنویرقتل کیس میں اہم پیشرفت

    جرائم پیشہ افراد بچوں کو ڈھال بنانے لگے، تنویرقتل کیس میں اہم پیشرفت

     

    کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرمنلز کمسن بچوں کو واردات کیلئے استعمال کرنے لگے، موٹر سائیکل سوار ملزمان پولیس سے بچنے کیلئے بچے کو درمیان میں بٹھا لیتے ہیں اورپستول بھی بچے کے پاس رکھواتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے گذشتہ سال تیس دسمبر کو اورنگی ٹاؤن میں تنویر نامی نوجوان کے قتل میں اہم پیش رفت حاصل کرلی، 4 رکنی ڈکیت گروہ کے ساتھ پانچواں چھوٹا سہولت کار بھی شامل ہے۔

     اورنگی ٹاؤن میں تنویر نامی نوجوان کو ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے اہم پیش رفت حاصل کرلی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرکزی ملزم جب موٹرسائیکل سے اترا تو ایک بچہ بھی دونوں ملزمان کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا۔

    پولیس کے مطابق اورنگی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں 4 رکنی گروہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کر رہا ہے، پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کے لیے ایک بچہ درمیان میں بٹھاتے ہیں، جبکہ ایک موٹرسائیکل پر سوار 2 ملزمان ہمہ وقت بیک اپ پر موجود رہتے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی وجہ سے ملزمان کو کہیں روکا نہیں جاتا، اس کےعلاوہ ملزمان مزید احتیاط کے طور پر پستول بھی بچے کے پاس رکھواتے ہیں۔

    پولیس کے مطابق تنویرنامی نوجوان کے قتل میں ملوث ملزمان کی شناخت کرلی گئی ہے اور پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایک سے دو روز کے اندر ملزمان پولیس کی گرفت میں ہوں گے۔

  • برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن

    برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن

    ڈھاکا: اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق قائم ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار  (برما) کی فوج مسلمان مردوں بچیوں اور خواتین کو بے دردی سے قتل کرتے ہوئے اُن کی نسل کشی میں مصروف ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے پناہ گزین (یو این سی ایچ آر) کے بنگلہ دیش میں تعینات عہدیدار جان مک کسک نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج مسلمانوں پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظالم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے جاری ظلم و جبر سے 30 ہزار سے زائد مسلمان متاثر ہوئے ہیں، میانماری فوجی روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور مردوں، بچوں کو بے دردی سے قتل جبکہ خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہی ہے۔


    پڑھیں: ’’ برما : ایک بار پھر بدھ مت حکومت کا مسلمانوں پر بد ترین تشدد ‘‘


    اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور فوج کی جانب سے مظالم کے باعث روہنگیا کے مظلوم لوگ برما سے نکل کر بنگلہ دیش میں پناہ حاصل کرنے کے لیے ہجرت کررہے ہیں۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی جانب سے روہنگیا کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار حکومت سے مظالم کو روکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    یو این ایس ایچ آر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش متاثرین کے لیے اپنی سرحدین کھول کر ملک کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتا، بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ میانمار کے لوگ اپنے ہی ملک میں رہیں۔

    علاوہ ازیں برما کی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف جاری آپریشن کے حوالے سے آنے والی تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ یا کوئی اور ملک ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے اور اس طرح کی جھوٹی خبروں سے گریز کرے۔

    واضح رہے برما بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کا اکثریتی ملک ہے، یہاں کے مسلمان لمبے عرصے سے ظلم و تشدد کا شکار ہے جس کے باعث اب تک سینکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔

  • حلب میں بمباری : تباہ شدہ عمارت سے دو بچوں کوزندہ نکال لیا گیا

    حلب میں بمباری : تباہ شدہ عمارت سے دو بچوں کوزندہ نکال لیا گیا

    حلب : شام میں ہونے والی بمباری اورتباہی کے بعد ملبے سے دو بچوں کو زندہ زخمی حالت میں نکال لیا گیا ہے، بمباری سے کئی عمارتیں ملیا میٹ ہوگئیں، ریسکیو عملہ بچوں کو بچانے کیلیے بروقت آن پہنچا اور زخمی ہونے والے دیگر افراد اور بچوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال پہنچایا گیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حلب میں شامی طیاروں نے بچوں کے اسپتال، اسکول، بلڈ بینک اور ایمبولینس پر بم گرائے۔ ملبے میں دبے دوسرے بچے کو نکالنے کیلیے ریسکیو اہلکاروں نے سر توڑ کوششیں کیں اس دوران کو وہ ملبے میں دبے ہوئے بچے کو دلاسہ بھی دیتے رہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بمباری کےباعث عمارت کے ملبے تلےدبے زخموں سے چھلنی شامی بچےکو ریسکیو اہلکار نکالنے کیلئے کوشاں ہیں۔ بچے کوجیسے ہی ملبے سے نکالا گیا تو اہلکار نے اسے اٹھا کر فوری طبی امداد کیلئے اسپتال کی جانب دوڑ لگادی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق کے مشرق میں واقع شہر حراستا میں بچوں کے اسکول پر بمباری سے کم از کم 6 بچے جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ فضائی بمباری میں زخمی ہونے والےبچوں میں بیشتر کی حالت تشویش ناک ہے اوربمباری میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے چہرے ناقابل شناخت ہیں۔

  • فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز کردیتا ہے، تحقیق

    فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز کردیتا ہے، تحقیق

    لندن: ایسکس یونیورسٹی کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ زیادہ استعمال کرنے والی بچے جسمانی حالت سے غیر مطمئن اور والدین سے بدتمیزی کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی یونیورسٹی کے تعاون سے ملک کے 40 ہزار گھرانوں کا سروے کیا گیا جس میں ٹوئیٹر اور فیس بک استعمال کرنے والے 10 سے 15 سال تک کے بچوں کا موازانہ کیا گیا۔جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دن میں 3 گھنٹے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے بچوں اپنی ظاہری حیثیت اور جسمانی کیفیت سے خوش تھے جبکہ 82 فیصد استعمال نہ کرنے والے بچے اپنی صحت اور ذہنی کیفیت سے مطمئن نظر آئے۔

    علاوہ ازیں سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ کئی گھنٹوں فیس بک اور ٹوئیٹر استعمال کرنے والے بچوں میں عدم برداشت بڑھ جاتی ہے۔ جس کے باعث وہ اپنے والدین سے بحث و تکرار کرتے ہیں ۔ سروے کے دوران 44 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے ہفتے میں ایک بار الجھتے ہیں جب کے فیس بک استعمال نہ کرنے والے بچے خامی دیکھنے میں نہیں آئی جن کی شرح تقریباً 20 فیصد کے قریب ہے۔

    سروے میں ایک اہم بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے والے 90 فیصد بچوں کی تعداد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند نظر آئی جبکہ سماجی رابطوں سے دور رہنے والے 80 فیصد بچوں نے اعلیٰ تعلیم کی خواہش کا کوئی اظہار نہیں کیا۔

  • کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بچوں کے اغواء ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شہر قائد میں بچوں کے اغواء سے متعلق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر اور پوسٹوں کے خلاف قانون حرکت میں آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی اغواء ہونے والے بچوں کی تصاویر کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کی گئیں بعد از انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی اور محض افواہ ہیں‘‘۔

    مقدس حیدر نے مزید کہا کہ ’’شرپسند عناصر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غلط خبریں پھیلانے کا مقصد شہر میں قائم ہونے والے امن وامان کے حوالے سے عوام میں بے یقینی کو پیدا کرنا ہے‘‘۔

    ایس پی سینٹرل نے کہا کہ ’’شرپسند عناصر کے خلاف تحقیقات کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد شرپسند عناصر کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پولیس حکام نے شہر میں بچوں کے اغواء کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شہر میں بچوں کے اغواء سے متعلق کوئی واردات عمل میں نہیں آئی‘‘۔

    پولیس حکام نے والدین سے اپیل کی ہے کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تصاویر یا پوسٹوں کو دیکھتے ہوئے خوف و ہراس میں مبتلاء نہ ہوں، اس ضمن میں اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو قریبی پولیس اسٹیشن پر آگاہ کریں پولیس آپ کی حفاظت کےلیے تمام اقدامات بروئے کار لائے گی‘‘۔

    یاد رہے پنجاب میں بچوں کے اغواء کے بعد انٹرنیٹ پر کراچی میں بچوں کے اغواء کی بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت سائٹس پر پھیلائی جارہی تھیں،اس سازش کا مقصد شہر میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔

  • کراچی : رواں سال 136 بچے لاپتہ

    کراچی : رواں سال 136 بچے لاپتہ

    کراچی: سی پی ایل سی کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران شہر قائد میں  بچے گمشدہ اور اغواء ہونے کے 136 مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال شہر کراچی سے 136 بچوں کے اغواء یا گمشدہ ہونے کے مقدمات شہر کے مختلف تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 136 میں سے 111 بچے بازیاب کروائے گئے ہیں، سی پی ایل سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے سب سے زیادہ 46 واقعات ضلع سینٹرل میں پیش آئے  ہیں۔

    جبکہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 38، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 4، ڈسٹرکٹ ملیر کورنگی میں 1 اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 19 بچوں کی گمشدگی یا اغواء کی رپورٹس متعلقہ تھانوں میں درج کروائی گئی ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ سال کراچی سے 199 بچے لاپتہ ہونے کے رپورٹ درج کیے گئے تھے جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق رواں سال کے 25 اغواء کے مقدمات اب بھی زیر تفتیش ہیں۔


    136 children reported missing since last one… by arynews
    پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ زیادہ تر بچوں کو تاوان کی غرض سے اغواء کیا گیا ہے جبکہ  بقیہ بچوں کو بازیاب کروانے کے حوالے سے کام جاری ہے اور جلد اُن کو بھی بازیاب کروالیا جائے گا۔