Tag: Children

  • یوکرین جنگ: عرب امارات کا بچوں کی فلاح کے لیے 40 لاکھ ڈالرز کا اعلان

    یوکرین جنگ: عرب امارات کا بچوں کی فلاح کے لیے 40 لاکھ ڈالرز کا اعلان

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات نے یوکرین جنگ سے متاثرہ بچوں کے لیے 40 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان صدر شیخ محمد بن زائد نے یوکرینی صدر کی اہلیہ اولینا زیلسنسکا سے ملاقات کے دوران کیا۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد سے منگل کو یوکرینی صدر کی اہلیہ اولینا زیلسنسکا نے، جو فاونڈیشن آف چیرٹیبل آرگنائزیشن کی چیئر پرسن بھی ہیں، قصر البحر میں ملاقات کی۔

    یوکرینی صدر کی اہلیہ 7 سے 10 مارچ تک ہونے والی فوربز کانفرنس میں شرکت کے لیے ابو ظہبی میں موجود ہیں۔

    اماراتی صدر سے ملاقات میں اولینا زیلسنسکا نے عام شہریوں اور خصوصاً بچوں پر یوکرینی بحران کے منفی اثرات سے آگاہ کیا۔

    اماراتی صدر نے بحران سے متاثرہ بچوں کی نگہداشت کے لیے 40 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کی ہدایت کی، یہ رقم 100 یتیم بچوں کے لیے 10 عمارتوں کی تعمیر میں لگائی جائے گی۔

    شیخ محمد بن زائد کا کہنا تھا کہ امارات عام شہریوں خصوصاً بچوں پر یوکرین بحران کے منفی اثرات سے باہر نکالنے کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کے ساتھ ہے، اس حوالے سے جو بھی علاقائی یا عالمی کوشش ہوگی اس میں مؤثر کردار ادا کریں گے۔

    یوکرینی صدر کی اہلیہ نے بحران کے آغاز سے اب تک انسانیت نواز کردار اور امارات کی جانب سے یوکرین کے پناہ گزینوں کو دی جانے والی امداد پر شکریہ ادا کیا۔

    اولینا زیلسنسکا امارات میں مقیم یوکرین کی کمیونٹی سے بھی ملاقات کریں گی، اس موقع پر امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد آل نہیان اور وزیر ماحولیات بھی موجود تھیں۔

  • یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    صنعا: یمن میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے دوران 3 ہزار سے زائد بچے جاں بحق جبکہ 7 ہزار سے زائد معذور ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ یمن میں جاری جنگ کے دوران مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان کم از کم 3 ہزار 774 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ جنگ میں 7 ہزار 245 بچے معذور ہوئے۔

    یونیسف نے فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کا مطالبہ کیا ہے جو اپریل سے اکتوبر تک نافذ العمل رہا۔

    ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تجدید انسانی امداد پہنچانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    یونیسف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 904 نوجوان لڑکوں کو جنگ میں لڑنے کی غرض سے بھرتی کیا گیا۔

    کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ اگر یمن کے بچوں کا اچھا مستقبل چاہتے ہیں تو پھر فریقین، عالمی برادری اور تمام با اثر عناصر کو بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کروانی ہوگی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق حوثیوں نے بڑے پیمانے پر بارودی سرنگوں کا استعمال کیا جس سے جولائی اور ستمبر کے درمیان کم از کم 74 بچے ہلاک ہوئے۔

    اس سے قبل حوثی حکام جنگ میں لڑنے کے لیے 10 سال کی عمر کے لڑکوں بھرتی کرنے کا بھی اعتراف کر چکے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یونیسف نے دنیا بھر میں تنازعات اور آفات سے متاثرہ بچوں کی امداد کے لیے 10.3 ارب ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے 484.5 ملین ڈالر یمن کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

  • بچوں کو ’’منکی پاکس‘‘ بیماری کے زیادہ خطرات لاحق ہیں، نئی تحقیق

    بچوں کو ’’منکی پاکس‘‘ بیماری کے زیادہ خطرات لاحق ہیں، نئی تحقیق

    محققین نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو خارش سے متعلق پیچیدگیوں اور جسم کے دیگر حصوں بشمول آنکھوں تک انفیکشن کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    لندن : طبی ماہرین نے اپنی تازہ تحقیق میں کہا ہے کہ آٹھ سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو منکی پوکس کی زیادہ شدید بیماری کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

    میگزین ’’دی پیڈیاٹرک انفیکشن ڈیزیز جنرل‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اب تک صرف چند بچے ہی منکی پاکس سے متاثر ہوئے ہیں لیکن 8 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

    Monkeypox Is More Dangerous To Children" » Expat Guide Turkey

    رپورٹ کے مطابق بچوں میں بہت کم شرح کے باوجود بچوں میں منکی پوکس کی پیچیدگیوں اور دیگر سنگین نتائج کے بارے میں بہت خدشات پائے جاتے ہیں۔

    سوئٹز رلینڈ کی یونیورسٹی آف فرائی بورگ کی ڈاکٹر پیٹرا زیمرمین اور میلبورن یونیورسٹی سے نیگیل کرٹس نے کہا کہ بچوں کے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح اور اعلیٰ آمدنی والے ممالک میں بھی اموات کی شرح میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔

    بنیادی طور پر کم آمدنی والے ممالک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 8 سال سے کم عمر کے بچوں کو خاص طور پر سنگین بیکٹیریل انفیکشن سمیت پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو خارش سے متعلق پیچیدگیوں اور جسم کے دیگر حصوں بشمول آنکھوں تک انفیکشن کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    Is monkeypox worse in children? How severe virus is explained | NationalWorld

    ماہ اگست تک دنیا بھر میں لیبارٹریز سے تقریباً 47ہزار تصدیق شدہ منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے تھے، ان میں سے صرف 211 کیسز 18 سال سے کم اور نوعمر بچوں کے تھے۔

    موجودہ وباء میں منکی پاکس وائرس زیادہ تر جنسی یا دوسرے قریبی رابطوں سے تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس بیماری کے پھیلاؤ کے دیگر عوامل میں آلودہ سطحوں اور کچھ اشیاء کا تعین ہونا باقی ہے۔

    منکی پاکس کے زیادہ تر مریض ابتدائی طور پر مناسب دیکھ بھال سے صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم شدید کیسز اور ہائی رسک گروپس کے لیے زیادہ مخصوص علاج ضروری ہے، یہ بات خاص طور پر8 سال سے کم عمر کے بچوں اور جلد کی بنیادی بیماریوں میں مبتلا افراد میں دیکھی گئی ہے۔

    دیگر کمزور افراد میں مثلاً حاملہ خواتین، ایسے مریض جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو اور ایگزیما کے مریضوں کے علاوہ منہ آنکھوں اور زیر ناف منکی پوکس کے دانے والے افراد شامل ہیں۔

    US reports at least 31 cases of monkeypox among children - ABC News

    محققین کے مطابق چیچک کی ویکسینیشن منکی پاکس کی روک تھام میں مؤثر ہے تاہم مکمل تحفظ کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

    منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے ادویات یا ویکسین ان بچوں کے لیے تجویز کی گئی ہیں جو انتہائی محدود ڈیٹا’ کے ساتھ ایک بار پھر منکی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

    خاص طور پر چونکہ مونکی پوکس غیرعلامتی بھی ہوسکتا ہے، اس لیے اس وباء کو روکا نہیں جا سکتا اور چھوٹے بچوں سمیت کمزور افراد میں پھیل سکتا ہے۔

  • سیلاب سے متاثر 3 کروڑ سے زائد بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت

    سیلاب سے متاثر 3 کروڑ سے زائد بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت

    اسلام آباد: نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کے اہم اجلاس میں بتایا گیا کہ 3 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت ہے، سیلاب کے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے مشترکہ سروے جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیلاب سے انسانی زندگیوں، لائیو اسٹاک اور انفراسٹرکچر کو نقصانات پر بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ موجودہ سیلاب ملکی تاریخ کا بدترین تباہ کن سیلاب ہے، موجودہ سیلاب 2010 کے سیلاب سے کئی گنا زیادہ تباہی لایا۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق سیلاب سے متاثر ہونے والے 33 ملین افراد میں سے 16 ملین بچے ہیں، 3 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت ہے، سیلاب سے ہونے والی 1500 اموات میں 500 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ بچوں اور حاملہ خواتین کو غذائیت کی کمی سے بچانے کی ضرورت ہے۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق سندھ میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا زیادہ خطرہ منڈلا رہا ہے، ڈینگی اور ہیضہ جیسی وباؤں کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے مشترکہ سروے جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، سروے کے بعد موسم سرما سے پہلے عملی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

    این ایف آر سی سی نے ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی بحالی کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔

  • سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے وزٹ ویزے پر مملکت پہنچنے والے بچوں کے اقامے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے دو شرائط ہیں۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کی عمر 18 سال سے کم ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ بچوں کے والدین کے پاس نافذ العمل اقامہ ہو۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ ان 2 شرائط کی موجودگی میں وزٹ پر آنے والے بچوں کو یہاں پہنچنے کے بعد اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے۔

  • سعودی عرب میں بچوں کا اقامہ، بڑی خبر سامنے آگئی

    سعودی عرب میں بچوں کا اقامہ، بڑی خبر سامنے آگئی

    ریاض: کیا وزٹ ویزے پر آئے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟ ، سعودی حکام نے صورت حال واضح کردی۔

    سعودی عرب میں رہائشی قوانین کے مطابق مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کے لیے اقامہ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے، ایسے میں ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پردریافت کیا ’دو بچے وزٹ ویزے پر مملکت بلائے ہیں جبکہ والدین اقامہ پر ہیں کیا بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟۔

    جس پر جواب دیا گیا کہ اس صورت میں جبکہ بچوں کے والدین اقامہ پر ہیں بچوں کا وزٹ ویزے اقامہ میں تبدیل کرایا جاسکتا ہے اور لازمی شرط یہ ہے کہ بچے اٹھارہ سال سے کم عمر کے ہوں۔

    جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے بچے جن کے والدین قانونی طور پر مملکت میں اقامہ پر مقیم ہیں اور ان کی عمر اٹھارہ برس سے کم ہے انہیں متعلقہ ادارے میں درخواست دینے پر بچوں کے وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کر دیا جائے گا جس کے بعد ان کا اسٹیٹس قانونی ہو جائے گا۔

    اس کے علاوہ رہائشی اقامہ کے حوالے سے وزیر داخلہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کرنے کے احکامات صادر کریں۔

    یہ بھی پڑھیں: رواں سال حج کے خواہمشند افراد کیلئے بڑی خبر : عمر کی حد کا اعلان

    وزیر داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات پر جوازات عمل کرنے کی پابند ہوتی ہے تاہم یہ استثنائی صورت حال ہی ہوتی ہے جسے قانونی نقطے یا شق کے طور پرنہیں لیا جاسکتا کیونکہ امیگریشن قانون میں ایسی کوئی شق نہیں بلکہ امیگریشن قانون کے مطابق وزٹ یا عمرہ ویزے پرآنے والے رہائشی اقامہ حاصل کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔

    واضح رہے مملکت میں امیگریشن قانون کے مطابق وزٹ یا عمرہ ویزے پرآنے والوں کو رہائشی اقامہ جاری نہیں کیا جاتا تاہم بعض حالتوں میں یہ ممکن ہوتا ہے۔

    خیال رہے سعودی عرب میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لوگوں کو کافی آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں خاص کر اقامہ قوانین کے حوالے سے سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

  • چینی ویکسین "سائنو ویک” لگوانے والوں کیلئے بڑی خبر

    چینی ویکسین "سائنو ویک” لگوانے والوں کیلئے بڑی خبر

    چلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چینی کمپنی کی تیار کردہ سائنوویک ویکسین 3سے 5 سال تک کے بچوں کو کوویڈ کے سنگین اثرات سے بچانے کیلئے مؤثر ہے۔

    تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ چلی میں اومیکرون کی لہر کے دوران اس ویکسین کے استعمال سے 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ سے متاثر ہونے، بیماری سے متاثر ہونے پر ہسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کے خطرے سے نمایاں تحفظ ملا۔

    تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ 3 سے 5 سال کے بچوں کو سائنو ویک ویکسین سے کوویڈ کے شکار ہونے سے 38.2 فیصد، ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے 64.6 فیصد اور آئی سی یو میں داخلے سے بچاؤ میں 69 فیصد تحفظ ملا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ بیماری کے شکار ہونے سے ملنے والا تحفظ بہت زیادہ نہیں تھا مگر شدید بیماری سے بچاؤ کے خلاف ملنے والا تحفظ بہت زیادہ تھا۔

    سائنو ویک نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ یہ دنیا میں 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں نئی ان ایکٹیو ویکسین کے اثرات کا پہلا شائع ہونے والا ڈیٹا ہے۔

    چلی کی وزارت صحت کے زیرتحت ہونے والی تحقیق میں 6 دسمبر 2021 سے 26 فروری تک کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی اور وہاں پھیلنے والی اومیکرون پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    محققین نے کہا کہ وہ ویکسین کی موت سے بچانے کے لیے افادیت کا تخمینہ اس لیے نہیں لگاسکے کیونکہ ویکسینیشن نہ کرانے والے گروپ میں اس عرصے کے دوران صرف 2 اموات ہوئیں۔

    چلی میں 6 دسمبر 2021 کو 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن شروع ہوئی تھی۔ اومیکرون کی لہر کے دوران چلی میں کووڈ کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا جبکہ بچوں کے ہسپتالوں میں داخلے کی شرح بھی بڑھ گئی۔

    اس تحقیق میں 4 لاکھ 90 ہزار سے زیادہ بچوں میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت کو دیکھا گیا تھا۔

    اس سے قبل چلی میں 6 سے 16 سال کی عمر کے بچوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سائنو ویک ویکسین سے بیماری سے بچنے میں 74.5 فیصد، ہسپتال میں داخلے سے 91 فیصد جبکہ آئی سی یو میں داخلے سے 93.8 فیصد تک تحفظ ملا۔

    سائنو ویک کے مطابق چلی کے نتائج اور عالمی سطح پر 3 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں میں اس ویکسین کی 26 کروڑ خوراکوں کے استعمال سے اس کے محفوظ ہونے اور افادیت کی تصدیق ہوتی ہے۔

    کمپنی کے مطابق بالخصوص یہ بہت زیادہ بیمار ہونے اور ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

  • کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا تاریخ ساز فیصلہ

    کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا تاریخ ساز فیصلہ

    لندن: عالمی وبا کرونا کو شکست دینے کے لئے برطانیہ نے  اہم ترین فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کی آزاد ویکسین ایڈوائزری کمیٹی نے 5 سے 11 سال کی عمر کے برطانوی بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔

    انگلینڈ کے ہیلتھ سیکرٹری ساجد جاوید نے اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل ہیلتھ سروس اپریل میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین کی خوراک دینا شروع کر دے گی، اسکاٹ لینڈ اور ویلز جن کے اپنے صحت کے نظام ہیں، انہوں نے بھی بدھ کے روز 5 سے 11 سال کے بچوں کو ویکسی نیشن کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ 6 ملین بچوں کو کرونا ویکسین لگائی جائےگی، ویکسین صرف صحتمند بچوں کو لگےگی اور ان کی ویکسی نیشن کا فیصلہ والدین کرینگے۔

    ایڈوائزری باڈی کے مطابق اس گروپ کے بچوں کو فائزر کی (دو پیڈیاٹرک ) خوراکیں دی جائیں گی، دونوں خوراکوں کے درمیان 12 ہفتوں کا وقفہ ہوگا جبکہ ویکسین کی ابتدائی خوراکیں بڑی ہوتی ہیں اور عام طور پر چار ہفتوں کے وقفے پر دی جاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے فائزر ویکسین کا استعمال شروع کیا تھا، ویکسین پر عوام الناس کا اعتماد قائم کرنے کی خاطر ملکہ برطانیہ اوران کے خاوند شہزادہ فلپ نے بھی ویکسین لگوائی تھی۔

  • گھر آتے ہی والد پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ بچوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

    گھر آتے ہی والد پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ بچوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

    امریکا میں ایک ماں نے اپنے 2 بچوں کو قتل کرنے کے بعد اپنی بھی جان لے لی، پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون ذہنی مسائل کا شکار تھیں۔

    یہ اندوہناک واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا میں پیش آیا، باپ گھر آیا تو اس نے اہلیہ اور دونوں بچوں مردہ پایا جس کے بعد اس نے 911 کو کال کی۔ ایک بچے کی عمر 6 سال اور ایک کی صرف 9 ماہ تھی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون ممکنہ طور پر ذہنی مسائل کا شکار تھی، ابتدائی شواہد کے مطابق ماں نے پہلے بچوں کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا، پھر خود کو بھی گولی مار دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اس خاندان کی طرف سے کبھی کوئی شکایت پولیس کو نہیں درج کروائی گئی۔

    پولیس واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے، مقتول بچوں کے والد اور پڑوسی پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

  • اسکول نے اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچوں کے والدین کو خبردار کردیا

    اسکول نے اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچوں کے والدین کو خبردار کردیا

    امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس پر اس وقت جنوبی کورین سیریز اسکوئڈ گیم چھائی ہوئی ہے، تاہم اس سیریز کی وجہ سے بچوں میں پرتششد رجحانات فروغ پانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    انگلینڈ میں ایک اسکول نے والدین کو خط لکھا ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچے اسی سیریز کی طرز پر کھیلنے لگے ہیں جس میں بچے فرضی طور پر ایک دوسرے کو گولیاں مارتے ہیں۔

    خط میں والدین کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ بچوں کی اکثریت نے نیٹ فلکس پر ویب سیریز اسکوئڈ گیم دیکھی ہے، ہم نے نوٹس کیا ہے بچے اسکول کے دوران اسی طرز کے کھیل کھیلنے لگے ہیں جس کے باعث دوستوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔

    اسکول انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ سیریز میں پرتشدد مناظر دیکھنے کے بعد بچے بھی اسکول میں ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    خط میں کہا گیا کہ پرتشدد مناظر کی وجہ سے ہی اس سیریز کو 15 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، یہ پرائمری اسکول کے بچوں کے لیے ہرگز موزوں پروگرام نہیں ہے۔

    اسکول کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ایسے بچے جو اس سیریز کی طرز پر کھیلتے ہوئے اور پرتشدد رویہ اپناتے ہوئے پائے گئے ان کے والدین کو طلب کیا جائے گا اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔

    خط میں کہا گیا کہ یہ اقدام بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ کورین ویب سیریز اسکوئڈ گیم اس وقت دنیا بھر میں مقبول ہوچکی ہے اور یہ جلد ہی نیٹ فلکس کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی سیریز بننے جارہی ہے۔