Tag: Children

  • بچوں کو کیا چیز کرونا وائرس سے محفوظ رکھتی ہے؟

    بچوں کو کیا چیز کرونا وائرس سے محفوظ رکھتی ہے؟

    کرونا وائرس کے آغاز سے ہی بچے کم اس کا شکار ہوئے اور اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے، نئی تحقیق نے ثابت کیا کہ کرونا وائرس بچوں پر اس شدت سے حملہ آور کیوں نہیں ہوسکتا جس شدت سے بالغ افراد میں ہوتا ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق بچوں کو کرونا وائرس سے کافی حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم اس کے خلاف مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔

    برسٹل یونیورسٹی اور برسٹل رائل ہاسپٹل فار چلڈرن کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ننھے بچوں میں ایسی اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات کی تعداد بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جو وائرس سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت سے وضاحت ہوتی ہے کہ بچوں کو کووڈ 19 کے سنگن اثرات سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ آخر وائرس سے بچوں کو بیماری کی معمولی شدت کا سامنا کیوں ہوتا ہے بالخصوص شیرخوار بچوں میں، جن میں دیگر نظام تنفس کے امراض جیسے فلو کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیقی ٹیم نے 3 ماہ سے کم عمر 4 بچوں کے مدافعتی ردعمل کا جائزہ لیا جن میں وبا کے آغاز میں مارچ 2020 میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔

    ان بچوں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ ان کے والدین اور دیگر بالغ مریضوں سے کیا گیا جو اس وائرس کو شکست دے چکے تھے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ایسی ویکسین دریافت کرنے میں مدد مل سکے گی جو بچوں کو ملنے والے تحفظ کی نقل کرسکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ شیر خوار بچے جن کو کووڈ 19 کی سنگین شدت سے تحفظ حاصل ہوا تھا، پر تفصیلی تحقیق سے ہم نے ثابت کیا کہ تحفظ فراہم کرنے والی امیونٹی کیسی ہوتی ہے، جو مخصوص اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات پر مبنی ہوتی ہے جو کرونا وائرس کے خلاف متحرک ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت کارآمد معلوم ہے جو مستقبل میں کووڈ ویکسینز کو ڈیزائن کرنے میں مددگار ثابت ہوسکے گی۔

  • بچوں کو مخصوص کورونا ویکسین لگانے اجازت دے دی گئی

    بچوں کو مخصوص کورونا ویکسین لگانے اجازت دے دی گئی

    لندن : برطانیہ کے ادارہ صحت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین فائزر/ بائیو این ٹیک کو محفوظ اور مؤثر قرار دیتے ہوئے 12 سے 15برس کے بچوں کے لیے استعمال کی اجازت دے دی۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) نے کہا کہ انہوں نے نوعمر افراد میں ویکسین کی افادیت کا بغور جائزہ لیا ہے۔

    برطانیہ کی ویکسین کمیٹی اب یہ فیصلہ کرے گی کہ بچوں کو کب سے ویکسین لگائی جائے گی، اس سے قبل 16 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔

    ایم ایچ آر اے کی چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر جون رائن نے کہا کہ 12 سے 15 برس کے بچوں میں ویکسین کے محفوظ اثرات کی نگرانی کی جائےگی۔ برطانوی محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ماہرین کی ہدایات کے بعد وہ اس حوالے سے مزید اجازت دیں گے۔

    اس وقت برطانیہ میں 18 سال سے کم عمر تمام افراد کو ویکسین نہیں لگائی جارہی تاہم یہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ 16 سے 18 برس کے وہ افراد جو ایک ایسے گھر میں رہائش پذیر ہیں اور انہیں کورونا سے متاثر ہونے کے خدشات درپیش ہیں تو انہیں کووڈ ویکسین لگائی جاسکتی ہیں۔

    عام طور پر بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ انتہائی کم ہے اور انہیں انتہائی کم کیسز میں ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑی، یہی وجہ ہے کہ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگانے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہیں جنہیں وبا سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے پلانے پر توجہ دی جارہی ہے۔

    یورپی یونین نے حال ہی میں فائزر/ بائیو این ٹیک ویکسین کو 12 سے 15 برس کے بچوں کے لیے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دی ہے جبکہ امریکا اور کینیڈا نے رواں ماہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا ہے۔

    علاوہ ازیں جرمنی نے عندیہ دیا ہے کہ 12سال سے زائد عمر کے بچوں کو 7 جون سے ویکسین لگائی جائے گی۔

  • کرونا وائرس 10 سال سے کم عمر بچوں کو متاثر نہیں کر سکتا؟

    کرونا وائرس 10 سال سے کم عمر بچوں کو متاثر نہیں کر سکتا؟

    کرونا وائرس کی نئی اقسام نے آج کل بچوں کو بھی متاثر کرنا شروع کردیا ہے تاہم حال ہی میں ایک تحقیق نے اس حوالے سے روشنی کی کرن دکھائی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق طبی جریدے جرنل آف امریکن میڈیا ایسوسی ایشن میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق 10 سال سے کم عمر بچوں میں نہ صرف کووڈ 19 کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ان سے وائرس کے آگے پھیلنے کا امکان بھی بہت کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ 9 سال کی عمر تک کے بچوں سے وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تاہم 10 سے 19 سال کی عمر کے بچوں اور نوجوانوں میں تعلیمی اداروں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ گھر میں رہنے والوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں اسرائیل کے اسکولوں کا جائزہ لیا گیا جہاں وبا کے باوجود ستمبر 2020 میں تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھل گئے تھے، تام اکتوبر میں کیسز زیادہ ہونے پر ایک ماہ کے لیے بند کردیے گئے تھے۔

    تحقیق میں اگست کے آخری ہفتے سے دسمبر تک بیماری کی شرح کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور اس کا موازنہ لاک ڈاؤن کے دوران کیسز کی شرح سے کیا گیا۔

    ماہرین نے جاننے کی کوشش کی کہ اسکولوں میں کرونا وائرس کے کیسز کی شرح کیا ہے اور اس مقصد کے لیے 0 سے 9 سال اور 10 سے 19 کے 2 گروپس پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    انہوں نے 9 سال کی عمر کے 47 ہزار سے زیادہ جبکہ 10 سے 19 سال کی عمر کے ایک لاکھ ایک ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ 9 سال کی عمر تک کے بچوں میں بیماری کی شرح اسکول میں حاضری کے دوران کیسز کی شرح بہت کم تھی۔ ڈیٹا کے تجزیے سے عندیہ ملتا ہے کہ اس عمر کے بچوں میں نہ صرف کووڈ کیسز کی شرح بہت کم تھی بلکہ ان سے وائرس کے پھیلاؤ کا امکان بھی بہت کم ہوتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں دریافت کیا گیا کہ 10 سے 20 سال کی عمر کے بچوں اور نوجوانوں سے وائرس کے آگے پھیلآ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ بظاہر 9 سال کی عمر تک کے بچوں کو فیس ماسک اور سماجی دوری کی ضرورت نہیں تاہم اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر بچوں کیلیے خطرناک ہونے لگی

    پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر بچوں کیلیے خطرناک ہونے لگی

    اسلام آباد: کورونا کی تیسری لہر نے بچوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے ، وفاقی دارلحکومت میں ایک دن میں مزید 66 بچوں میں کورونا کی تشخیص ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کی تیسری لہرسے بچوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہے ہیں ، اسلام آباد میں 24 گھنٹے کے دوران 10سال تک کے 66 بچوں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ، جس کے بعد کورونا سے متاثرہ بچوں کی تعداد 5792 ہوگئی۔

    ڈی ایچ اوآفس نے بتایا کہ 11سے 20سال کی عمرکے 5391 بچے، 21 تا30 سال کے 11860افراد اور 31 تا 45 سال کے 16 ہزار 607 افراد کورونا پازیٹو ہو چکے ہیں۔

    اعدادو شمار کے مطابق 46تا60 سال کے11 ہزار 203 اور 61 تا 80 سال کے 5 ہزار 986 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔

    گذشتہ روز بھی اسلام آباد میں 108 بچوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی تھی ، وفاقی وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں اب تک مجموعی طور پر دس سال کی عمر کے بیس ہزارسے زائد بچے کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں ۔

    خیال رہے خیبرپختونخوا میں 25 فیصد بچوں کے کرونا سے متاثر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بچوں میں کرونا اینٹی باڈیز پائے گئے۔

    واضح رہے ملک میں کورونا کی تیسری لہر شدت اختیار کرتی جارہی ہے ، کورونا کی وبا نےمزیداٹھانوے زندگیاں نگل لیں، ایک دن میں چار ہزار نو سو چوہتر نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور چوبیس گھنٹے میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح نو اعشاریہ نو فیصد رہی۔

  • پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر، مزید 108 بچے مہلک وائرس کا شکار

    پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر، مزید 108 بچے مہلک وائرس کا شکار

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر میں مزید بچے مہلک وائرس کا شکار ہوگئے، ایک دن میں 108 بچوں میں کورونا کی تصدیق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کی تیسری لہر نے بچوں کو نشانے پر لےلیا، اسلام آباد میں 24 گھنٹے میں 10 سال تک کے 108 بچوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔

    ڈی ایچ او آفس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں10 سال تک کے 5 ہزار 726 بچوں ، 11 تا 20 عمر کے 5 ہزار 343 کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا، ہیں جبکہ 21 تا 30 سال کے 11 ہزار 734 افراد اور 31 تا 45 سال کے 16 ہزار 429 افراد کورونا پازیٹو ہو چکے ہیں۔

    اعدادو شمار کے مطابق 46 تا60 سال کے 11074 افراد ، 61 تا 80 سال کے 5913 افراد اور 81 سال سے زائد کے 539 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔

    گذشتہ روز بھی اسلام آباد میں ایک دن میں 121 بچوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی تھی ، جس کے بعد اسلام آباد میں مجموعی طور پر اب تک دس سال تک کے پانچ ہزار چھ سو سے زائد بچے کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

    چلڈرن اسپتال لاہورمیں آٹھ بچوں میں کورونا کی تصدیق ہوگئی، جس کے بعد کورونا وارڈ میں داخل بچوں کی تعداد گیارہ ہوگئی ، بچوں کی عمر دو سال سے دس سال کے درمیان ہے ۔

    وفاقی وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں اب تک مجموعی طور پر دس سال کی عمر کے بیس ہزارسے زائد بچے کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں ۔

    خیال رہے خیبرپختونخوا میں 25 فیصد بچوں کے کرونا سے متاثر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بچوں میں کرونا اینٹی باڈیز پائے گئے۔

  • جاپان : اسکول کے بچوں کیلئے دو گھنٹے کی خصوصی پرواز

    جاپان : اسکول کے بچوں کیلئے دو گھنٹے کی خصوصی پرواز

    ٹوکیو : جاپان کی ایئر لائن کی جانب سے اسکول کے بچوں کیلئے ایک خصوصی پرواز کا اہتمام کیا گیا جس مقصد ان کو جہاز اڑانے اور اس سے متعلق دیگر معلومات کی فراہم کرنا تھا۔

    جاپانی ایئر لائن پیچ ایوی ایشن نے اسکولوں کے ایسے بچے جو جہازوں کی معلومات میں دلچسپی رکھتے ہیں انہیں مدعو کیا اور انہیں ایک پرواز کا مہمان بنایا۔

    آل نیپون ایئر ویز (اے این اے) کے ذیلی ادارہ جاپانی ایئر لائن پیچ نے دی ایوی ایشن کلاس آف دی اسکائی کا انعقاد کیا جہاں بچوں کو پائلٹ، کیبن عملہ اور ہوائی جہاز کے ڈسپیچرز کے ساتھ شامل کیا گیا تاکہ وہ سیکھ سکیں کہ پرواز کو چلانے میں کون سے ضروری اقدامات کیے جاتے ہیں۔

    اسکول کے بچوں کے ایک گروپ کے ساتھ دو گھنٹے کی خصوصی پرواز کی گئی جس میں ان کو آسمانوں میں رہتے ہوئے متعلقہ شعبے کے تمام راز سکھائے گئے۔

    اس پرواز میں 120 سے زیادہ افراد سوار تھے جو اوساکا کے کنسائی ایئر پورٹ سے سیٹو انلینڈ سی ، فوکوکا اور شکوکو کے کیپ ایشزوری اور کیپ مورٹو پر راؤنڈ ٹرپ کے لئے اڑان بھر رہے تھے۔

    فلائٹ کے دوران پائلٹوں اور کیبن عملے نے بچوں کو بتایا کہ اس شعبے میں کام کرنے کیلئے کیا کچھ کرنا پڑتا ہے نیز اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ پرواز کیسے چلائی ہے اور اس کے بارے میں دیگر معلومات بھی فراہم کیں۔

  • بھارت: تالاب میں ڈوب کر چار بچے ہلاک

    بھارت: تالاب میں ڈوب کر چار بچے ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں ایک ہی خاندان کے چار بچے تالاب میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ میں ضلع نارائن پیٹ کے نواحی گاؤں میں پیش آیا، جہاں ایک ہی خاندان کے پانچ بچے تالاب میں نہانے کے دوران حادثاتی طور پر ڈوب گئے، واقعے کی اطلاع ملنے پر مقامی افراد موقع پر پہنچے اور ایک بچے کو بے ہوشی کی حالت میں تالاب سے نکال لیا۔

    تلنگانہ پولیس کے مطابق واقعے میں دیگر چار بچے ہلاک ہوگئے، ہلاک ہونے والے بچوں کی عمر سات سے گیارہ برس کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانگھڑ، کنویں میں ماں سمیت 2 بچے ڈوب کر جاں بحق

    مقامی پولیس کے مطابق ڈوبنے والے بچے اپنے والدین کے ہمراہ رشتے دار کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے نارائن پیٹ آئے تھے، بچوں کا تعلق نندیال نائک ٹانڈا گاؤں سے ہے، ہلاک بچوں کی شناخت گنیش، ارجن، پراوین اور ارون کے ناموں سے کی گئ ہے۔

  • اقوام متحدہ نے کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے: نائب مستقل مندوب

    اقوام متحدہ نے کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے: نائب مستقل مندوب

    نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستانی نائب مستقل مندوب عامر خان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، رپورٹ میں 68 تصدیق شدہ واقعات کا حوالہ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی نائب مستقل مندوب عامر خان نے مسلح تنازعات کے بچوں پر اثرات کےمعاملے پر ایس آر ایس جی سے باہمی مکالمے کے دوران کہا کہ 70 سال سے کشمیری بچوں کو بھارتی فورسز کے ظلم کا سامنا ہے۔

    نائب مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ 5 اگست کے غیر قانونی اقدام کے بعد بچوں پر مظالم شدت اختیار کر گئے۔

    انہوں نے کہا کہ رواں سال بچوں اور مسلح تنازعات سے متعلق رپورٹ جاری ہوئی، اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ رپورٹ میں 68 تصدیق شدہ واقعات کا حوالہ دیا گیا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹنگ جاری رکھنے کی اپیل ہے۔

    نائب مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے بچوں کو حراست میں لیا، 9 تا 17 سال کے بچوں پر قومی سلامتی سے متعلق الزامات لگائے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری بھارتی حکومت پر بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات پر زور دے۔

  • 12 فٹ لمبا مگر مچھ گھر میں داخل، باپ کی حاضر دماغی نے بچوں کو بچا لیا

    12 فٹ لمبا مگر مچھ گھر میں داخل، باپ کی حاضر دماغی نے بچوں کو بچا لیا

    امریکی ریاست ٹیکسس میں باپ کی حاضر دماغی نے اس کے بچوں اور ان کی نگران کو 12 فٹ طویل مگر مچھ سے بچا لیا، باپ کی ذرا سی بھی سستی خوفناک حادثے کا سبب بن سکتی تھی۔

    ٹیکسس کے رہائشی اینڈریو کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت وہ اپنے گھر میں موجود تھا جب اس نے دیکھا کہ اس کے گھر کے پیچھے موجود کنال سے ایک خطرناک مگر مچھ باہر آیا۔

    اس وقت بچے اپنی نگران کے ساتھ وہیں موجود تھے اور کھیل رہے تھے۔ کنال سے 12 فٹ طویل اور 270 کلو گرام وزنی مگر مچھ نکلا تو باپ اچھل کر باہر آیا۔

    باپ کے وہاں پہنچنے تک مگر مچھ کافی نزدیک آچکا تھا تاہم وہ بچوں اور ان کی نگران کو وہاں سے باہر نکالنے میں کامیاب رہا، اس دوران وہ مدد کے لیے آوازیں بھی لگاتا رہا۔

    اینڈریو کی مدد کی کال پر ریسکیو اہلکار وہاں پہنچے تو انہیں مگر مچھ کو پکڑنے میں کافی وقت لگا، وزنی مگر مچھ کو پانی سے نکالنے میں انہیں 3 گھنٹے کا وقت لگا۔

    پانی سے باہر نکال کر مگر مچھ کو منہ پر کپڑا باندھ کر اور رسیوں میں جکڑ کر قریبی تھیم پارک منتقل کردیا گیا۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک؟ رپورٹ ملاحظہ کریں

    نیویارک: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کے دوران بچے بھی اپنی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اب آن لائن گزارنے لگے ہیں۔

    اس سلسلے میں یونی سیف نے ایک الارمنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک ہے؟ یونی سیف نے رپورٹ میں کہا کہ اسکولوں کی بندش سے دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بچے اور نوجوان متاثر ہیں، اور پڑھائی کے لیے بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    یونیسیف نے ایک اہم خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بچوں کو آن لائن ہراساں کیا جا سکتا ہے، موجودہ نازک صورت حال میں سائبر کرمنل بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قابل اعتراض مواد کی رسائی بھی بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یونی سیف نے تجویز دی کہ بچوں کو بچانے کے لیے سیفٹی فیچرز اپنائے جائیں، بچوں کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ بہتر انداز میں استعمال کیسے استعمال کیا جائے۔

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    تشدد کے خاتمے کے پروگرام گلوبل پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہاورڈ ٹیلر نے کہا کہ کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے اسکرین ٹائم اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی، اسکولوں کی بندش اور دیگر پابندیوں کا مطلب ہے کہ اکثر فیملیز کو اپنے بچوں کی تعلیم، تفریح اور باہر کی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب بچوں کو آن لائن اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا علم، مہارت اور ذرایع دستیاب نہیں، جس سے انھیں شدید خطرہ لاحق ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے 1.5 بلین بچے اور نوجوان متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثر طلبہ دوستوں سے رابطے اور کلاسز آن لائن لے رہے ہیں۔