Tag: Children

  • آپ کا بچہ کروناوائرس کا شکار تو نہیں؟ 6 علامات جانیے

    آپ کا بچہ کروناوائرس کا شکار تو نہیں؟ 6 علامات جانیے

    لندن: کروناوائرس دنیا بھر میں جہاں ہزاروں افراد کو نشانہ بنا چکا ہے وہیں بچوں میں بھی مہلک وائرس پھیلنے کے خدشات سامنے آئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ریسرچ کے بعد اندازہ لگایا کہ جان لیوا وائرس اب بچوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے تاہم چین کے علاوہ دیگر ملکوں میں اب تک 15 سال سے کم عمر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کروناوائرس کا شکار نہیں ہوئے۔

    برطانیہ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز تحقیق کے بعد ایسے 6 علامات سامنے لائی ہے جو اگر بچوں میں پائی گئیں تو ممکن ہے مذکورہ بچے کروناوائرس کا شکار ہوں۔

    ایک اندازے کے مطابق 8 دسمبر 2019 سے 6 فروری 2020 تک چین میں 9 شیرخوار بچے مہلک وائرس کا شکار ہوئے۔

    درج ذیل 6 علامات اگر آپ کے بچوں میں پائے گئے تو ممکن ہے وہ کروناوائرس کا شکار ہوں۔

    1) شدید نزلہ ہونا

    2) مسلسل کھانسی کے ساتھ ساتھ گلے میں سوجن پڑ جانا

    3) غیرمعمولی بخار کا ہونا

    4) الٹیوں کے علاوہ پیچس کا لگ جانا

    5) سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا

    درجہ بالا علامات اگر آپ کو اپنے بچوں میں پائی جائیں تو فوری طور پر ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔

  • کرونا وائرس بچوں پر کتنا اثر انداز ہوسکتا ہے؟

    کرونا وائرس بچوں پر کتنا اثر انداز ہوسکتا ہے؟

    کراچی : نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹرجمال رضا کا کہنا ہے کہ بچوں میں کرونا وائرس پھیلنےکا خدشہ نہایت کم ہے، انہیں صرف احتیاط کروائیں اور نزلہ چھینکوں کی صورت میں اسکول کی چھٹی کروائیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناوائرس نےدنیابھرمیں خوف پھیلا رکھا ، سربراہ قومی ادارہ صحت اطفال ڈاکٹرجمال رضا نے کرونا وائرس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کرونا کوئی قاتل وائرس نہیں ہے، دنیابھرمیں اب تک 83000ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ، زیادہ تراموات80سال سےزائدعمر افراد کی ہوئیں۔

    ڈاکٹرجمال رضا کا کہنا تھا کہ 80 سال کے افراد پہلے سے مختلف مسائل کا شکار تھے جبکہ 25 سے 40 سال کی عمر کے افراد کی شرح اموات 0.2فیصد ہے، کرونا وائرس کی وجہ سے زیادہ پریشان ہونےکی ضرورت نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ  بچوں میں کرونا وائرس پھیلنےکا خدشہ نہایت کم ہے، بچوں میں اگرنزلہ زکام ہوتواحتیاط کروائیں، عام حالات میں بچے کو نزلہ ، بخار اور کھانسی ہے تو اسکول نہ بھیجیں ، تاہم صحتمند بچوں کواسکول بھیجنے میں کوئی حرج نہیں۔

    ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈہیلتھ کا کہنا تھا کہ  ماسک کےحوالےسے پریشان ہونےکی ضرورت نہیں ہے، ہر آدمی کو ماسک کی ضرورت نہیں ہے، ماسک کی ضرورت صرف مریض یارابطے میں رہنے والےکو ہے اور نزلےزکام کی صورت میں ماسک پہنیں۔

    ڈاکٹرجمال رضا  نے کہا کہ کرونا سے محفوظ رہنے کے لئے متعدد مرتبہ ہاتھ دھوئیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟ احتیاطی تدابیر اور ہدایات

    یاد رہے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وائرس سےاموات کی شرح صرف دو فیصد ہے، اٹھانوےفیصد صحتیاب ہوجاتےہیں، کرونا وائرس سےمرنے والوں میں زیادہ تر تعدادعمر رسیدہ افراد کی ہے ، پہلے کسی موذی مرض میں مبتلا، دمے اور ساٹھ سال سےزائدعمرکےافراداس سے زیادہ متاثرہوئے ۔

    چینی تحقیق کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ کرونا وائرس کاشکارہورہےہیں جبکہ بچے وائرس سے سب سےکم متاثرہوئے۔

    خیال رہے کرونا وائرس ایک ڈروپلیٹ انفیکشن ہے، یعنی اس سے متاثرہ شخص اگر کھانسے یا چھینکے اور اسکے منہ سے نکلنے والے ذرے یا بوندیں آپ تک پہنچیں تو یہ وائرس آپ کو متاثر کرسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے، تاہم احتیاط کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے۔

  • آپریشن کا بل نہ دینے پر ڈاکٹرز نے نومولود کو گروی رکھ لیا

    آپریشن کا بل نہ دینے پر ڈاکٹرز نے نومولود کو گروی رکھ لیا

    باغپت: بھارت میں غریب عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی، مہنگی دوائیاں اور بھاری فیس پر علاج معالجے سےشہری پریشان ہوگئے، اترپردش میں ڈلیوری آپریشن کا بل نہ دینے پر ڈاکٹرز نے شیرخوار کو گروی رکھ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر باغپت میں ڈلیوری آپریشن کی مد میں 40 ہزار کا بل ادا نہ کرنے پر مقامی اسپتال نے کمسن بچے کو گروی رکھ لیا۔ پولیس نے واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بچے کی ماں شیخا کا کہنا ہے کہ لڑکے کی پیدائش ستمبر 2018 میں ہوئی۔ ڈاکٹرز نے ڈلیوری بل 40 ہزار کا بنایا ہماری اتنی استطاعت نہیں تھی کہ ہم اس بھاری رقم کو ادا کرسکیں۔

    تاہم اس کے باوجود ہم نے مرحلہ وار 30 ہزار ادا کیے، لیکن ڈاکٹرز نے پورے پیسے نہ دینے پر بچہ رکھ لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچے کے والدین نے اپنا نومولود فروخت کردیا ہے۔ البتہ تحقیقات جاری ہے جلد حقائق سامنے آئیں گے اور والدین کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

  • خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کیلئے نئی حکمت عملی

    خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کیلئے نئی حکمت عملی

    اسلام آباد: وزارت قانون نے خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثرعمل درآمد کرانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جس طرح ملک میں بچوں اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے اب اس کا سدباب ہوگا، قوانین پر کڑی نظر رکھنے اور اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کردی گئیں۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون کے کنسلٹنٹ نعیم اکبر اور امبرین عباسی کمیٹی رکن ہوں گے۔

    وزارت قانون کے مشیر حسن محمود بھی کمیٹی کے رکن منتخب ہوگئے۔ کمیٹی خواتین اور بچوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے قانون سازی کا بھی جائزہ لے گی۔

    خیال رہے کہ ملک میں بچوں اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک بڑھتا جارہا ہے۔ پڑھے لکھے پنجاب کے دعوے کرتی انتظامیہ کی ناکامی کے بعد اپنی حفاظت کے لیے چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے۔ پنجاب کے ضلع جھنگ میں تھانہ قادرپور کی حدود میں طلبہ اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں، رواں سال بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات پر طلبہ میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

    بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات، چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے

    طلبہ کا کہنا تھا کہ پولیس انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے، جان کا خطرہ ہے اس لیے ہتھیار ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں۔ موٹر سائیکل پر اسکول جاتے ایک طالب علم نے پستول دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کے بھائی کو قتل کیا گیا لیکن پولیس قاتل کو نہیں پکڑ سکی، انصاف نہیں ملا، مجھے بھی مار سکتے ہیں، اس لیے ہتھیار اٹھا لیا۔

  • آئی جی سندھ کی بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر فوری کارروائی کی ہدایت

    آئی جی سندھ کی بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر فوری کارروائی کی ہدایت

    کراچی: بچوں سے زیادتی اور قتل کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر فوری اور ترجیحی بنیاد پر ایکشن لینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں سے زیادتی اور قتل کے بڑھتے واقعات پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے تمام ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز کو مراسلہ روانہ کردیا۔

    مراسلے میں بچوں کے کیسز کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ نے ڈیلیوری یونٹ ڈیسک کو بچوں کی شکایات پر فوری ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ قصور واقعہ طرز کے کیسز کا جائزہ لیا جائے۔

    انہوں نے ہدایت کی ہے کہ بچوں سےزیادتی کے واقعات پر انہیں آگاہی بھی فراہم کی جائے، جبکہ بچوں کے حوالے سے موصول شکایات پر ترجیحی بنیاد پر ایکشن لیا جائے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی راولپنڈی سے بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم سہیل ایاز عرف علی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے جس کے بعد اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ یہاں تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا کے مطابق ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

  • پرخطر سفر پر جانے والی ننھی شہزادیوں کی کہانی

    پرخطر سفر پر جانے والی ننھی شہزادیوں کی کہانی

    ہم نے اپنے بچپن میں شہزادوں اور بہادر افراد کی کہانیاں سنی ہیں جو پر خطر سفر پر جاتے ہیں، جانوروں اور بلاؤں سے لڑتے ہیں اور کامیاب اور کامران واپس لوٹتے ہیں۔

    لیکن ایسی تمام کہانیاں مردوں کے گرد گھومتی ہیں، ایسی کہانیوں میں لڑکیوں یا بچیوں کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔ ایک امریکی مصنفہ ڈی کے ایکرمین نے بچوں کے لیے ایسی کتاب لکھی ہے جو بہادر شہزادوں کے بجائے بہادر شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے۔

    پرنسز پائریٹس یعنی قذاق شہزادیاں نامی یہ رنگ برنگی کتاب 3 شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایڈونچر پر جاتی ہیں۔

    اس کتاب کی مصنفہ ایکرمین کہتی ہیں کہ اب تک بچیوں کے بارے میں یہ پیش کیا جاتا رہا کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کیا کرتی ہیں۔ کئی بچیاں ایسے کھیل کھیلتی ہیں جن کے بارے میں مخصوص ہے کہ وہ صرف لڑکے ہی کھیل سکتے ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی کتاب میں پیش کیا ہے کہ لڑکیاں بھی بہادر ہوسکتی ہیں اور مشکل ترین کام سرانجام دے سکتی ہیں۔

    اس کتاب کی شہزادیاں ہر فن مولا ہیں، وہ جنگل بھی پار کرتی ہیں، خطرناک جانوروں کا بھی مقابلہ کرتی ہیں تو دوسری طرف انہیں رقص کرنا اور خوبصورت لباس پہننا بھی پسند ہے یعنی ان کی کوئی حد نہیں۔

    ایکرمین کہتی ہیں کہ یہ کتاب چھوٹے بچوں کے پڑھنے کے لیے بھی ضروری ہے جو مخصوص کہانیاں پڑھ کر سمجھنے لگتے ہیں کہ لڑکیاں بہادر نہیں ہوسکتیں، ’صنفی تعصب اسی بچپن سے جنم لیتا ہے جو تاعمر ساتھ رہتا ہے‘۔

    مصنفہ نے اس کتاب کو بہت سی ماؤں کو پڑھوایا، جسے پڑھ کر کئی ماؤں نے کہا کہ وہ بھی بچپن میں ان شہزادیوں جیسے ہی کھیل کھیلا کرتی تھیں لیکن انہیں لگتا تھا کہ وہ کچھ عجیب کر رہی ہیں۔

    ایکرمین نے اس کتاب کی اشاعت کے لیے یہ پروجیکٹ کک اسٹارٹر پر پوسٹ کیا، ان کا خیال تھا کہ انہیں بمشکل ایک ہزار ڈالرز موصول ہوں گے، لیکن جب انہیں ایک ہی دن میں 3 ہزار ڈالرز مل گئے تو وہ حیران رہ گئیں۔

    اس کتاب کی اشاعت کے بعد اب وہ اسی نوعیت کی دیگر کتابوں پر بھی کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جو ننھے ذہنوں کو ایک مخصوص سمت میں موڑنے کے بجائے وسعت خیال دیں۔

  • سخت گیر ماؤں کے بچے خوش ہوجائیں

    سخت گیر ماؤں کے بچے خوش ہوجائیں

    کہا جاتا ہے کہ والدین کو بچوں کا دوست ہونا چاہیئے، اور ان پر زیادہ سختی نہیں کرنی چاہیئے۔ تاہم حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ سخت گیر والدین خصوصاً مائیں بچوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہوسکتی ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سخت گیر اور تنقیدی ماؤں کے بچے نرم مزاج رکھنے والی ماؤں کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ کامیاب ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی مائیں جو اپنے بچوں کی غلطیوں پر سختی سے پیش آتی ہیں، ان کی کڑی روٹین رکھتی ہیں اور ان پر مختلف ذمہ داریاں ڈال دیتی ہیں، درحقیقت وہ مستقبل میں اپنے بچوں کے لیے کامیابی کی راہ ہموار کر رہی ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: کہیں آپ ہیلی کاپٹر والدین تو نہیں؟

    ایسے بچے بچپن میں اپنی ماؤں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ ان کی والدہ نے ان کی زندگی جہنم بنا رکھی ہے، لیکن یہی ’جہنم‘ ان کی آگے کی زندگی کو جنت بنا سکتی ہے جس کے لیے وہ اپنی والدہ کے شکر گزار ہوں گے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گھر کا کام کرنے والے اور مختلف ذمہ داریاں اٹھانے والے بچے بھی بڑے ہو کر کامیاب انسان بنتے ہیں۔

    اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی ایک پروفیسر جولی ہیمز کے مطابق جب آپ اپنے بچوں سے گھر کے مختلف کام کرواتے ہیں، تو دراصل آپ انہیں یہ سکھاتے ہیں کہ زندگی گزارنے کے لیے یہ کام کرنے ضروری ہیں اور یہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    جولی کہتی ہیں کہ جب بچے یہ کام نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ گھر کا کوئی دوسرا فرد یہ کام انجام دے رہا ہے، یوں بچے نہ صرف دوسروں پر انحصار کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں بلکہ وہ یہ بھی نہیں سیکھ پاتے کہ گھر کے کام ہوتے کیسے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب بچے دیگر افراد کے ساتھ مل کر گھر کے کام کرتے ہیں تو ان میں ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی عادت ہوتی ہے جو مستقبل میں ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے، ایسے بچے بڑے ہو کر اکیلے مختلف ٹاسک لینے اور انہیں پورا کرنے سے بھی نہیں گھبراتے اور یہ تمام عوامل کسی انسان کو کامیاب انسان بنا سکتے ہیں۔

  • کراچی میں 12 ہزار بچے اسہال اور نمونیا میں مبتلا

    کراچی میں 12 ہزار بچے اسہال اور نمونیا میں مبتلا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 10 دن کے دوران اسہال اور نمونیا کے 12 ہزار کیسز سامنے آگئے، متاثرین میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں 10 دن کے دوران 12 ہزار سے زائد بچے اسہال، نمونیا اور دیگر امراض کا شکار ہوگئے ہیں۔ عید اور بارش کے بعد مریضوں کی تعداد میں 300 گنا اضافہ ہوا۔

    10 دنوں میں سول اسپتال کی ایمرجنسی میں 2 ہزار سے زائد بچے لائے گئے جبکہ قومی ادارہ برائے امراض اطفال (این آئی سی ایچ) میں 2 ہزار 8 سو 89 بچے لائے گئے۔

    عباسی شہید اسپتال میں 28 سو، لیاری جنرل اسپتال میں 14 سو اور سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال میں ڈھائی ہزار سے زائد بچے لائے گئے۔

    این آئی سی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق بارش اور عید الاضحیٰ کے بعد یومیہ ڈیڑھ سو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سیوریج کے پانی کی نکاسی کا نہ ہونا، کچرے اور گندگی کے ڈھیر بچوں میں ڈائریا اور گیسٹرو کی وجہ بن کر سامنے آئے ہیں۔

  • ننھے منے بچوں کو رنگ برنگے جوتے پہنانے کا نقصان

    ننھے منے بچوں کو رنگ برنگے جوتے پہنانے کا نقصان

    ننھے منے بچے یوں تو سب ہی کو پیارے لگتے ہیں اور بچے اگر سجے سجائے، رنگ برنگے کپڑے جوتے پہنے ہوئے ہیں تو ان پر اور زیادہ پیار آتا ہے۔

    اکثر ماؤں کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ننھے بچوں کی میچنگ میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑیں اور انہیں لباس کے ساتھ خوشنما رنگین جوتے بھی پہنائیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں شیر خوار بچوں کو جوتے پہنانا ان کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق شیر خوار بچوں کو جوتے پہنانا ان کی دماغی نشونما کو متاثر کرسکتا ہے۔

    میڈرڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ننگے پاؤں رہنے والے بچے زیادہ ذہین اور خوش باش رہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ 1 دن سے 2 سال تک کا بچہ دنیا کو دریافت کرنے کے مرحلے میں ہوتا ہے۔ اس عمر کے دوران بچے نئی چیزوں کو دریافت کرتے ہیں اور انہیں نئے تجربات حاصل ہوتے ہیں۔

    ایسے میں پاؤں کے اعصاب (نروز) بچے کی یادداشت اور دماغ میں معلومات جمع کرتے ہیں، لیکن جب بچے جوتے پہنتے ہیں تو ان کی حرکت اور محسوس کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں جتنا ممکن ہو اپنے بچے کو ننگے پاؤں چلائیں، اگر فرش ٹھنڈا ہو تو بچے کو ہلکے موزے پہنائیں۔ ان کے مطابق بچے کی مختلف اقسام کی زمینوں پر چلنے کی حوصلہ افزائی کریں جیسے گھاس، یا ریت پر چلنے کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی اس دریافت کرنے کی عمر میں وہ جتنی زیادہ نئی چیزیں دیکھے گا اتنا ہی اس کی یادداشت اور ذہانت میں اضافہ ہوگا۔

  • حوثیوں نے 40 لاکھ بچوں کی زندگی تباہ کر دی، یمنی حکومت

    حوثیوں نے 40 لاکھ بچوں کی زندگی تباہ کر دی، یمنی حکومت

    صنعاء: یمنی حکومت نے کہاہے کہ باغی حوثی ملیشیا نے ملک میں 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگی تباہ کر ڈالی ہے، ملیشیا نے جنگ مسلط کر کے بچوں کی اکثریت کو کام کی تلاش پر مجبور کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حوثیوں نے یمنی خاندانوں کی معاشی حالت کا استحصال کرتے ہوئے بچوں کو لڑائی کے محاذوں پر جھونک دیا،باغیوں نے ان بچوں کو مال کا لالچ دے کر اپنی صفوں میں شامل کر لیا۔

    یمنی حکومت نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ یمن میں تنازع کا حل اس کی جڑوں کو ختم کر کے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے، اس واسطے بغاوت کو کچلنا، حوثیوں کی جانب سے ہتھیا لیے جانے والے ریاستی اداروں کو واپس لینا اور یمنی عوام کے مصائب کا خاتمہ لازم ہے۔

    اقوام متحدہ میں یمن کے مستقل مندوب عبداللہ السعدی کے مطابق مسلح حوثی ملیشیا نے 30 ہزار سے زیادہ یمنی بچوں کو بھرتی کر کے انہیں تنازع میں استعمال کیا ، ان میں 3279 بچے اور بچیاں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

    السعدی نے یہ بات جمعے کے روز سلامتی کونسل میں بچوں اور مسلح تنازع کے حوالے سے ہونے والے ایک کھلے مباحثے میں بتائی۔

    یمنی مندوب کے مطابق بھرتی کی کارروائیوں میں اسکول کے طلبہ و طالبات اور یتیم خانوں اور دار الامان کے بچے شامل ہیں۔

    باغی حوثی ملیشیا نے محض گذشتہ دو برسوں کے دوران 16 لاکھ بچوں کو اسکول جانے سے محروم کر دیا، اس دوران باغیوں نے 2372 اسکولوں کو بم باری سے مکمل یا جزوی طور پر تباہ کر ڈالا،حوثیوں نے 1600 اسکولوں کو جیلوں اور عسکری بیرکوں میں تبدیل کر دیا۔

    السعدی نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ یمن کے بچوں کو بدترین صورت میں قتل اور بھرتی کیے جانے کے علاوہ تعلیم، صحت اور سماجی امور سے متعلق بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی صفوں سے حراست میں لیے جانے یا گرفتار کیے جانے والے بچوں کی نفسیاتی بحالی کا کام انجام دیا جا رہا ہے،اس سلسلے میں ان کو مارب کے خصوصی مرکز میں رکھا جاتا ہے، اس مرکز کو شاہ سلمان امدادی مرکز کی سپورٹ حاصل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ مرکز انٹرنیشنل ریڈ کراس تنظیم کے ساتھ بھی رابطے میں ہے، ان بچوں کو ان کے گھرانوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔یمنی بچوں کا یہ استحصال تمام تر بین الاقوامی قوانین اور بچوں کے حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔