Tag: Chile

  • چلی کے جنگلات میں خوفناک آگ، ہلاکتوں کی تعداد 122 ہوگئی

    چلی کے جنگلات میں خوفناک آگ، ہلاکتوں کی تعداد 122 ہوگئی

    چلی کے جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 122 ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چلی کی میڈیکل سروس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سیکڑوں افراد اب تک لاپتا ہیں جبکہ اب تک صرف 32 لاشوں کو شناخت کیا جاسکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چلی کے وسطی علاقوں کے جنگلات میں کئی دنوں سے لگی آگ کے باعث تقریباً 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ جنگلات میں آگ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے باعث لگی۔

    چلی کے صدر گیبریل بورک نے دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ملک کو بہت بڑے المیے کا سامنا ہے، ہمیں مزید بری خبروں کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ آگ نے 90 سے زائد مقامات کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے جس سے 1 لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی جل کر راکھ بن چکی ہے۔

    امریکا کا ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کیخلاف نیا منصوبہ

    امریکی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ مگر آگ کی شدت بہت زیادہ ہے۔

  • چلی کے جنگلات میں بھیانک آگ، 13 ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    چلی کے جنگلات میں بھیانک آگ، 13 ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    سانتیاگو: چلی کے جنگلات میں لگی بھیانک آگ پھیلتی جا رہی ہے، آتش زدگی کے باعث اب تک 13 ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 35 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چلی میں جنگلات کی آگ سے تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، چلی حکام نے جمعہ کے روز بتایا کہ دہکتے شعلوں نے 14 ہزار ہیکٹر (35 ہزار ایکڑ) رقبے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، سیکنڑوں مکانات خاکستر ہو چکے ہیں۔

    مقامی حکام کے مطابق دارالحکومت سانتیاگو سے تقریباً 310 میل جنوب میں واقع بایوبیو کے قصبے سانتا جوانا میں فائر فائٹر سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوئے، جب کہ لااراکانیا کے جنوبی علاقے میں ہنگامی مدد کرنے والا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، جس میں پائلٹ اور ایک مکینک ہلاک ہو گیا۔

    چلی وزیر داخلہ کے بیان کے مطابق آگ 39 مقامات پر لگی ہوئی ہے، اور اس کی شدت مزید بڑھتی جا رہی ہے اور شعلے اتنے بلند ہیں کہ آسمان سرخ ہو گیا ہے۔

    سیکڑوں فائر فائٹرز فضا میں بلند ہوتے آگ کے شعلوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جنھیں 63 طیاروں سے مدد پہنچائی جا رہی ہے، حکام کے مطابق آگ ارجنٹائن سے آنے والی خشک اور گرم ہواؤں کی وجہ سے لگی ہے۔

  • ویڈیو: فرار ہوتے ڈاکوؤں نے سڑک پر نوٹوں کی بارش کر دی

    ویڈیو: فرار ہوتے ڈاکوؤں نے سڑک پر نوٹوں کی بارش کر دی

    سانتیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی کی ایک ہائی وے پر اس وقت کرنسی نوٹوں کی بارش ہو گئی جب کچھ لٹیرے ایک جوئے خانے سے لاکھوں روپے چوری کر کے فرار ہو رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں چلی کی ہائی وے پر ایک کار سے نوٹوں سے بھرا بیگ گرتے دکھایا گیا ہے، جس سے سڑک پر نوٹ بکھر گئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ڈکیت گروہ نے چلی میں ایک کسینو کو لوٹا تھا، 6 لٹیرے جوئے خانے سے ایک کروڑ روپے لوٹ کر نیلے رنگ کی ایک شیورلیٹ کار میں فرار ہو رہے تھے، تاہم پولیس نے ان کا تعاقب شروع کر دیا۔

    نارتھ کوسٹ ہائی وے پر ڈاکوؤں کی کار سے اچانک ایک بیگ باہر گرا اور پھر سڑک پر ہر طرف کرنسی نوٹ بکھر گئے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہل کاروں نے گاڑی روک کر روپے اکھٹے کرنا شروع کر دیے، تین لین والی سڑک پر نوٹ بکھرنے کے بعد ٹریفک رک گئی تھی۔

    پولیس حکام کے بیان کے مطابق لٹیروں نے پوداہوئل شہر کے ایک کسینو کو لوٹا تھا، جنھیں بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا، اور ان سے ایک کروڑ چلی پیسو برآمد کیے گئے۔

  • ڈائناسار کے قدموں‌ کے ایک ہزار سے زائد نشان دریافت

    ڈائناسار کے قدموں‌ کے ایک ہزار سے زائد نشان دریافت

    سانتیاگو: چلی کے ایک چھوٹے قصبے میں ڈائناسار کے قدموں کے 1000 سے زیادہ نشانات دریافت ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی چلی کے چھوٹے سے گاؤں ہواٹاکونڈو کو چلی میں ڈائناسار کے سب سے زیادہ قدموں کے نشانات رکھنے کا اعزاز حاصل ہو گیا ہے۔

    نیوز ویک کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کے ایک گروپ نے حال ہی میں محض دس دنوں میں ہواٹاکونڈو میں ڈائناسار کے قدموں کے ایک ہزار سے زیادہ نشانات دریافت کیے۔

    یہ دریافت چلی اور بیرون ملک کے 5 پیشہ ور ماہرین نے کی، قدموں کے نشان 23 مئی اور 3 جون کے درمیان شمالی چلی کے تاراپاکا علاقے میں دریافت ہوئے ہیں، جہاں انھوں نے 30 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے کئی سو قدموں کے نشانات پائے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ نشانات جن ڈائناسارز کے ہیں ان میں نوجوان، بالغ اور معمر تھیروپوڈ اور سوروپوڈ ڈائناسار کے چھوڑے گئے ہیں، جو 150 ملین سال پہلے رہتے تھے۔

    ٹیم نے بتایا کہ قدموں کے نشانات کا سائز 80 سینٹی میٹر سے لے کر ایک میٹر تک ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت بڑے جانور 12 میٹر کی لمبائی تک پہنچ چکے تھے۔

    قریب ہی ایک رُسوبی چٹان میں چھوٹے جانور بشمول کیڑے، پودے اور حشرات بھی دریافت ہوئے ہیں۔

    ماہرین حیاتیات اس دریافت کے بارے میں پرجوش ہیں کیوں کہ اس سے ڈائناسار کے رویے پر روشنی پڑ سکے گی، دریافت شدہ فوسلز سے اس زمانے اور جگہ کی ماحولیات اور درجہ حرارت کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم ہو سکے گی۔

  • وسیع و عریض جھیل خشک صحرا میں بدل گئی

    وسیع و عریض جھیل خشک صحرا میں بدل گئی

    سان تیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع و عریض جھیل خشک ہوگئی، ملک میں کم بارشیں اس خشک سالی کی وجہ بنیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 13 سال سے بدترین خشک سالی کے شکار جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع رقبے پر پھیلی جھیل اب صحرا میں تبدیل ہو چکی ہے۔

    وسطی چلی میں پینولاس ریزروائر 20 سال پہلے تک والپرائیسو شہر کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ تھا جس میں 38 ہزار اولمپک سائز کے سوئمنگ پولز کے لیے کافی پانی موجود تھا لیکن اب صرف دو تالابوں کا پانی باقی رہ گیا ہے۔

    خشک زمین جہاں پہلے جھیل ہوا کرتی تھی اب وہاں مچھلی کے ڈھانچے ملتے ہیں یا پانی کی تلاش میں مایوس جانور، تاریخی 13 سالہ خشک سالی کی وجہ سے اس جنوبی امریکی ملک میں بارش انتہائی کم ہوتی ہے۔

    خشک سالی نے دنیا کے سب سے بڑے تانبا پیدا کرنے والے ملک میں کان کی پیداواری صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔

    خشک سالی نے نہ صرف لیتھیم اور کاشت کاری کے لیے پانی کے استعمال پر کشیدگی کو ہوا دی ہے بلکہ دارالحکومت سان تیاگو کو ممکنہ پانی کی تقسیم کے لیے منصوبے بنانے پر مجبور کیا ہے۔

    54 سالہ شہری امندا کاراسکو کا کہنا ہے کہ ہمیں خدا سے التجا کرنا پڑتی ہے کہ وہ ہمیں پانی بھیجے، میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ پہلے بھی کم پانی آتا تھا لیکن ایسی صورتحال نہیں تھی۔

    والپرائیسو کو پانی فراہم کرنے والی کمپنی کے جنرل مینیجر جوز لوئس موریلو کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ صرف ایک تالاب ہے، شہر اب دریاؤں پر انحصار کرتا ہے۔

    ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خشک سالی کے اس مسئلے کی وجہ آب و ہوا کے پیٹرن میں تبدیلی ہے۔

    ایک عالمی تحقیق کے مطابق قدرتی طور پر چلی کے ساحل کے قریب سمندر کی گرمی میں، جو طوفانوں کو آنے سے روکتی ہے، عالمی سطح پر سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے شدت آگئی ہے۔

    انٹارکٹک کے موسم کو متاثر کرنے والے عوامل پر تحقیق کے مطابق انٹارکٹک میں اوزون کی تہہ میں کمی اور گرین ہاؤس گیسیں موسم کے پیٹرن میں تبدیلی کی وجہ بنتی ہیں جو طوفانوں کو چلی سے دور لے جاتی ہیں۔

  • تاریخ رقم: سابق طالب علم رہنما ‘چلی’ کا صدر بن گیا

    تاریخ رقم: سابق طالب علم رہنما ‘چلی’ کا صدر بن گیا

    سینٹیاگو: لاطینی امریکا کے ملک چلی میں بڑی سیاسی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں چھتیس سالہ سابق طالب علم رہنما نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چلی میں گذشتہ سال دسمبر میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، جس میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق طالب علم رہنما گیبریل بورِچ نے 56 فیصد ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا تھا۔

    گیبریل پورچ کے مدمقابل دائیں بازو کی جماعت کے امیدوار خوسے انتونیو کاست 44 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    اسی کے ساتھ چھتیس سالہ گیبریل بورِچ نے نہ صرف ملک کے سب سے کم عمر صدر ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا بلکہ 1973 کے فوجی بغاوت میں خودکشی کرنے والے صدر سلواڈور الیندے کے بعد بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ملک کے دوسرے صدر بھی بن گئے۔

    گیبریل بورِچ ایک ایسی حقوق نسواں اور ماحولیات پسند حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں جو تاریخی سماجی تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی ہے، ان کی زیر قیادت کابینہ ایسی ہے جو زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں حکومت کا زیادہ تجربہ بھی نہیں ہے، لیکن ان کے پاس بڑے منصوبے ہیں۔

  • بچوں کی ویکسی نیشن، چلی نے بڑا فیصلہ کرلیا

    بچوں کی ویکسی نیشن، چلی نے بڑا فیصلہ کرلیا

    سانتیاگو: لاطینی امریکا کے ملک چلی نے بھی اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کے لئے چینی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق چلی کے انسٹی ٹیوٹ برائے صحت عامہ(آئی ایس پی) نے چھ سے سترہ سال کی عمر کے بچوں اور نابالغوں کیلئے چینی دوا ساز کمپنی سائنوویک بائیوٹیک کی تیار کردہ ویکسینز ‘سائنوویک کرونا ویک’ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    انسٹی ٹیوٹ برائے صحت عامہ کے ڈائریکٹر ہیربیرٹو گارشیا نے دوا کے استعمال سے متعلق ماہرین کے ایک اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے آبادی کی حفاظت جاری رکھنے کیلئے چھ سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کیلئے کرونا ویک ویکسین کی منظوری دی ہے۔

    ہیربیرٹو گارشیا نے بتایا کہ اعداد وشمار کے مطابق متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ انہیں ویکسین نہ لگنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: چینی کورونا ویکسینز کا امتزاج، آزمائش کے بعد ماہرین نے اہم انکشاف کردیا

    واضح رہے کہ انسٹی ٹیوٹ برائے صحت عامہ نے رواں سال بیس جنوری کو سائنوویک کرونا ویک ویکسینز کی اٹھارہ سال یا اس سے زائد عمر والوں کیلئے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔

    انسٹی ٹیوٹ برائے صحت عامہ نے رواں سال 20 جنوری کو سائنوویک کروناویک ویکسینز کی 18 سال یا اس سے زائد عمر والوں کیلئے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔

    وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ایک کروڑ30لاکھ74ہزار496 افراد کی مکمل ویکسی نیشن ہوچکی جو کہ ہدف میں شامل ایک کروڑ52لاکھ آبادی کا 86.01فیصد ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا ویک کو انڈونیشیا اور چین میں بھی بچوں کے استعمال کے لیے ہنگامی منظوری بھی حاصل ہے۔

  • پانی کی بلی کو اپنی برائی پسند نہ آئی، حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    پانی کی بلی کو اپنی برائی پسند نہ آئی، حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    سان تیاگو : آپ نے کسی ویڈیو یا تصاویر میں ساحل سمندر پر بے شمار سیلز (پانی کی بلیاں) دیکھی ہوں گی لیکن شاید ان کی شرارتیں نہ دیکھی ہوں، آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک سیل سے ملائیں گے۔

    ساؤتھ امریکہ کے ملک چلی کے ایک ساحل پر سینکڑوں سیلز (پانی کی بلیاں)گزشتہ کئی روز سے قیام پذیر ہیں، ان کی رہائش کا مقصد اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانا ہے۔

    کھلے سمندر میں ان دنوں خونخوار وہیل مچھلیاں ان کی جان کی دشمن بنی ہوئی ہیں جس سے بچنے کیلئے300سے زائد سیلز نے ساحل کی پتھریلی زمین پر پناہ لی ہوئی ہے۔

    مذکورہ صورتحال کے باعث وہاں کام کرنے والے ماہی گیر شدید مشکلات سے دوچار ہیں، اسی حوالے سے ایک مقامی ماہی گیر میڈیا کو اس صورتحال آگاہ کر ہی رہا تھا کہ اچانک وہ وہاں سے تیزی ہٹ گیا۔

    ہوا کچھ یوں کہ ماہی گیر چلی کے ایک قصبے ٹوم کے ساحلوں پر آنے والی سیکڑوں سیلز کی آمد کے بارے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے انہیں مصیبت قرار دے رہا تھا کہ اسی دوران ایک سیل دروازہ کھول کر اس کے پاس آگئی۔

    یہ منظر دیکھ کر انٹرویو دینے والا ماہی گیر خوفزدہ ہوگیا اور تیزی سے پیچھے ہٹ گیا، یہ منظر کیمرے میں قید ہوگیا، شاید سیل کو اپنی برائی سننا پسند نہ آئی اور وہ ماہی گیر کو سبق سکھانے چلی آئی۔

    سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوئی اور صارفین اس پر دلچسپ تبصرے بھی کررہے ہیں۔

    اس سے قبل ماہی گیر نے اپنی گفتگو مں مقامی حکومت پر اس معاملے کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تقریباً تین دہائیوں سے سیلز کی بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔

    اس نے کہا کہ یہ طاعون کی طرح ایک وبا ہے گزشتہ 28سال سے ان سیلز کی تعداد کو کم رکھنے کے لئے کوئی ادارہ قائم نہیں کیا گیا ہے۔ مذکورہ ویڈیو کو نیوز ایجنسی رائٹرز نے شیئر کیا تھا اور یوٹیوب پر اپلوڈ ہونے کے بعد سے اس پر10،000 سے زیادہ صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

  • چین کی ایک اور ویکسین کے حیرت انگیز نتائج

    چین کی ایک اور ویکسین کے حیرت انگیز نتائج

    چین کی ایک کرونا ویکسین جنوبی امریکی ملک چلی میں استعمال کیے جانے پر حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں، یہ ویکسین کووڈ 19 سے موت سے 80 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویک ویکسین علامات والی بیماری سے 67 فیصد اور کووڈ 19 سے موت سے 80 فیصد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    یہ بات چلی میں لاکھوں افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

    جنوبی امریکی ملک چلی کی وزارت صحت نے بتایا کہ تحقیق میں ایک کروڑ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 25 لاکھ کو ویکسین کی دونوں خوراکیں جبکہ 15 لاکھ کو 2 فروری سے یکم اپریل کے دوران ایک خوراک دی گئی تھی۔

    ویکسین کی دوسری خوراک دینے کے 14 دن بعد بیماری کی تشخیص کو کرونا کیسز میں شمار کیا گیا تھا۔

    کرونا ویک کو متعدد ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے اور چلی کی وزارت صحت کے مطابق اس کے استعمال سے کرونا سے اسپتال میں داخلے کا خطرہ 85 فیصد، آئی سی یو میں پہنچنے کا خطرہ 89 فیصد اور موت کا امکان 80 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    یہ کسی بھی ویکسین کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے، اب تک جو تحقیقی رپورٹس سامنے آئی ہیں وہ ہزاروں افراد کے ایسے محدود گروپس تک محدود ہیں جن میں ویکسینز کی افادیت اور تحفظ کی جانچ پڑتال کے لیے آزمائش کی گئی تھی۔

    چلی، جنوبی امریکا میں کووڈ ویکسی نیشن میں دیگر ممالک سے آگے ہے جہاں کی 40 فیصد آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک دی جاچکی ہے جبکہ 27 فیصد کو دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    چلی نے سینو ویک سے آئندہ 3 سال کے دوران کرونا ویک کی 6 کروڑ خوراکیں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جبکہ وہاں فائزر کی تیار کردہ ویکسین کو بھی استعمال کیا جارہا ہے، تاہم 90 فیصد افراد کو کرونا ویک کا استعمال کروایا گیا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کے استعمال سے 70 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے اسپتال میں داخلے کی شرح میں بہت تیزی سے کمی آئی۔

    کرونا ویک کی افادیت کے حوالے سے برازیل میں رواں ماہ ہی نتائج سامنے آئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ کووڈ 19 کی علامات والی بیماری سے 50.7 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اسی طرح علاج کی ضرورت والے کیسز کی روک تھام میں 83.7 فیصد جبکہ معتدل اور سنگین کیسز کی روک تھام میں 100 فیصد مؤثر ہے۔

  • چلی میں چھوٹا طیارہ گھر پر گِر کر تباہ، چھ افراد ہلاک

    چلی میں چھوٹا طیارہ گھر پر گِر کر تباہ، چھ افراد ہلاک

    سینتیاگو : چلی میں چھوٹا طیارہ برقی تاروں سے ٹکرانے کے باعث ایک گھر پر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا طیارہ چلی کے دارالحکومت سین تیاگو کے نزدیکی علاقے کے ایئرپورٹ سے اڑا اور ٹیک آف کے کچھ دیر بعد ہی بجلی کی طیاروں سے ٹکرا کر ایک گھر پر گرگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گرتے ہی طیارے میں آگ بھڑک اٹھی جس سے گھر کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ افسوس ناک حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں پائلٹ سمیت دو خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔

    لاس ویگاس علاقے کے گورنر جیری جوگونس نے بتایا کہ جہاز جس مکان پر گرا اس میں کوئی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز میں ایک پائلٹ اور 5مسافر سوار تھے۔

    مزید پڑھیں : امریکا: فلائنگ کلب سے نجی طیارہ چُرانے والے دو بچے گرفتار

    امریکا میں‌ مسافر بردار طیارہ چوری کے بعد حادثے کا شکار

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا ’BN-2B-27  ایئر کمپنی آرکیا پولیجی‘ کا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چلی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم حادثے اور تحقیقات سے متعلق ابھی تک کمپنی ترجمان کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔