Tag: China Pakistan Economic Corridor

  • پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے 10 سال، ترقی کی ایک دہائی

    پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے 10 سال، ترقی کی ایک دہائی

    گزشتہ دہائی کے دوران، سی پیک ایک بلند نظر خیال سے پاکستان کی معاشی بحالی اور ترقی کے لیے ایک جامع فریم ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔

    یہ انفراسٹرکچر، توانائی، تجارت اور علاقائی استحکام پر مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔ سی پیک کا آغاز 46 ارب ڈالر کے منصوبوں کے ساتھ ہوا جو بعد میں 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    یہ بنیادی طورپر انفراسٹرکچر کی ترقی، توانائی کے منصوبے، صنعتی تعاون اور گوادر بندرگاہ کی جدید کاری پر مرکوز ہے، ابتدائی فیز (2013-2018) میں پاکستان کے توانائی بحران کے خاتمے اور ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کو ترجیح دی گئی۔

    سی پیک ابتدائی فیز کے دوران ساہیوال کول پاور پلانٹ اور پورٹ قاسم کول پاور پراجیکٹ جیسے 3,000 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے والے منصوبے شروع کیے گئے، شاہراہ قراقرم (KKH) کی جدید کاری کی گئی اور لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کا آغاز کیا گیا۔

    توسیعی فیز (2019-2023) میں صنعتی تعاون اور سماجی شعبے کی ترقی پر توجہ دی گئی۔ اس دوران گوادر فری زون کا آغاز ہوا، خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) جیسے کہ رشکئی اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا قیام عمل میں آیا اور گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تکمیل ہوئی۔

    آئندہ مرحلہ (2023 اور اس کے بعد) پائیدار ترقی، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے، مجوزہ منصوبوں میں ML-1 ریلوے منصوبے کی بہتری، گوادر کی گہرے پانی کی بندرگاہ کی سہولیات میں توسیع اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔

    سی پیک نے پاکستان کے روڈ اور ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں نمایاں بہتری کی ہے۔ 1,500 کلومیٹر سے زائد شاہراہوں کی تعمیر، جیسے کہ ملتان-سکھر موٹروے اور ہزارہ موٹروے، نے سفر کا وقت کم کر دیا ہے۔

    گوادر بندرگاہ کو جدید ترین گہرے پانی کی بندرگاہ میں تبدیل کیا گیا ہے جو بڑی مقدار میں کارگو ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان کے توانائی گرڈ میں 5,320 میگاواٹ بجلی شامل کی گئی ہے، جس سے بجلی کی قلت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

    بڑے منصوبوں میں ساہیوال کول پاور پلانٹ، پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ اور قائداعظم سولر پارک شامل ہیں، جنہوں نے توانائی کی فراہمی کو مستحکم کیا اور توانائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کیا، سی پیک نے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دیا، جس سے پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی میں تقریباً 1.5 فیصد اضافہ ہوا۔

    خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) نے غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کیا، روزگار کے مواقع پیدا کیے اور صنعتی پیداوار کو بڑھایا۔ رشکئی SEZ کے ذریعے 50,000 سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔

    یہ راہداری پاکستان کو چین کے سنکیانگ خطے اور وسطی ایشیا سے منسلک کرتی ہے، جس سے تجارت کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے، گوادر بندرگاہ ایک اہم تجارتی مرکز کے طور پر ابھری ہے، جس سے پاکستان کا روایتی تجارتی راستوں پر انحصار کم ہوا ہے۔

    توقع ہے کہ 2030 تک گوادر بندرگاہ کے ذریعے برآمدات 10 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ جائیں گی۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تعلیم، صحت اور ٹیکنالوجی پر توجہ دی گئی ہے۔

    پاکستانی طلباء کو چینی یونیورسٹیوں میں اسکالرشپس کی فراہمی اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے قیام سے انسانی وسائل کی ترقی میں بہتری آئی ہے۔ علاوہ ازیں، گوادر ڈی سیلینیشن پلانٹ جیسے منصوبے مقامی پانی اور وسائل کے مسائل کے حل کے لیے کارگر ثابت ہوں گے۔

    سی پیک کی مستقبل کی کامیابی کا انحصار رفتار کو برقرار رکھنے، گورننس کے مسائل کے حل اور تمام صوبوں میں مساوی ترقی کو یقینی بنانے پر ہے۔ ML-1 ریلوے کی اپ گریڈیشن اور مزید خصوصی اقتصادی زونز جیسے منصوبوں کی تکمیل پاکستان کو ایک علاقائی اقتصادی مرکز کے طور پر مستحکم کرے گی۔

    گزشتہ دہائی کے دوران سی پیک نے پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر، تجارت اور صنعتی کاری میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔

    گلوبل کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس رپورٹ دسمبر2024 جاری

    چیلنجز کے باوجود، اس کے طویل مدتی فوائد بے پناہ ہیں۔ سی پیک کے دوسرے عشرے میں داخل ہونے کے ساتھ، حکمت عملی پر مبنی منصوبہ بندی اور شراکت داروں کے تعاون سے اس کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے میں مدد ملے گی، جو پاکستان اور پورے خطے کے لیے ترقی کا ضامن ہے۔

  • سی پیک خطے میں امن و استحکام لانے کا منصوبہ ہے: احسن اقبال

    سی پیک خطے میں امن و استحکام لانے کا منصوبہ ہے: احسن اقبال

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق سہ ماہی میگزین اور ویب سائٹ کا اجرا کردیا گیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سی پیک سے کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی سفیر نے سی پیک سہ ماہی میگزین اورویب سائٹ کا اجرا کیا۔

    اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک سے کسی کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے۔ سی پیک خطے میں امن و استحکام لانے کا منصوبہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک کو سیکیورٹی منصوبے کے طور پر نہیں لینا چاہیئے۔ ’اس سے خطے کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوگا‘۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ محاذ آرائی سے ہم پیچھے اور تعاون سے آگے جائیں گے۔ سی پیک سے توانائی بحران ختم کرنے میں مدد ملی ہے۔ ’سی پیک کے تحت 80 فیصد سرمایہ کاری توانائی شعبے میں ہے، توانائی شعبے میں ایک روپے بھی قرض شامل نہیں‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے حریف سپر پاور کو شکست دے کر ٹرافی لے لی۔ پاکستان کو 35 لاکھ مہاجرین، انتہا پسندی اور کلاشنکوف کلچر ملا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے مزید اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ

    سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے مزید اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ

    کراچی: حکومت سندھ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے مزید 662 اہلکار بھرتی کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے حکومت سندھ نے نیا پلان تیار کرلیا۔

    سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے مزید ریٹائرڈ فوجی اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد 2 ہزار آسامیوں میں مزید 662 آسامیوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے نئے اہلکار بھرتی کرنے کی سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی ہے۔

    سی پیک منصوبے کی سیکیورٹی پر 2 ہزار اہلکار مستقل تعینات ہوں گے۔ مزید 662 اہلکار سی پیک پر کام کرنے والے انجینئرز کی سیکیورٹی پر مامور کیے جائیں گے۔


  • پاک چین راہداری منصوبہ کے تحت باقاعدہ تجارت کا آغاز

    پاک چین راہداری منصوبہ کے تحت باقاعدہ تجارت کا آغاز

      ایبٹ آباد : پاک چین راہداری منصوبہ کے تحت باقاعدہ تجارت کا آغاز ہو گیا ہے، چین سے لایا گیا تجارتی سامان ایبٹ آباد سے سخت ترین سیکورٹی میں گوادر کیلئے روانہ کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج اور پولیس کی سخت ترین سیکورٹی میں چین سے لایا گیا سامان ایبٹ آباد سے سینکڑوں ٹرکوں اور کنٹینرز کے زریعے گوادر روانہ کردیا گیا، تجارتی سامان گزشتہ رات گلگت سے ایبٹ آباد پہنچایا گیا تھا۔

    یاد دو روز قبل پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت پہلا تجارتی قافلہ چین سے پاکستان پہنچا، ہنزہ کے گاؤں کے سوست میں مختلف سامان سے لدے ہوئے لگ بھگ سو کنٹینرز پہنچے تھے۔

    افتتاحی تقریب کا انقعاد سوست پورٹ پر ہوا تھا، سوست کراکرم ہائی وے میں پاکستان کا آخری قصبہ ہے، کسٹم کلیئرنس کے بعد پینتالیس کنٹینرز کو گوادر پورٹ کیلئے روانہ کر دیا گیا جبکہ بقیہ کنٹینرز کو بھی روانہ کردیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ چینی اور پاکستانی عوام کے لیے انتہائی اہم دن ہے کہ سی پیک کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا باضابطہ طور پر آغاز ہوگیا ہے۔


    مزید پڑھیں : پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر پیشرفت کا آغاز


    خیال رہے کہ رواں سال اگست میں گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین جمالدینی کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر پیشرفت کا آغاز ہوگیا ہے، اگلے چند ماہ کے دوران گوادر میں تین بڑے منصوبوں پر کام شروع ہوجائے گا۔