Tag: China

  • چین میں 5 لاکھ افراد قرنطینہ

    چین میں 5 لاکھ افراد قرنطینہ

    ژی جیانگ: چین کے صوبے ژی جیانگ میں 5 لاکھ سے زائد افراد کو قرنطینہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک بار پھر کرونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں، تعداد میں یہ اتنے کیسز نہیں ہیں لیکن چین کی پالیسی کرونا وبا کنٹرول کے حوالے سے سخت ہونے کی وجہ سے ایک بڑی آبادی کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق صوبے ژی جیانگ میں کرونا کیسز کی وجہ سے 5 لاکھ سے زائد افراد قرنطینہ کر دیے گئے ہیں، ژی جیانگ ملک کے مشرقی ساحل پر واقع ایک بڑا صنعتی اور برآمدی مرکز ہے، جہاں مقامی طور پر 44 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    صوبہ ژی جیانگ میں مجموعی طور پر کرونا وائرس متاثرین کی تعداد 200 ہو گئی ہے، دوسری طرف انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے 5 لاکھ 40 ہزار لوگوں کو قرنطینہ کیا ہے۔

    حکام کی جانب سے کرونا وبا کی روک تھام کا حالیہ اقدام گزشتہ روز صوبے میں اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے، غیر ملکی میڈیا نے آج چین کے شہر گوانگ زو میں اومیکرون کے دوسرے کیس کی تصدیق کی خبر بھی شائع کی ہے، یہ کیس دو ہفتے قبل باہر سے آیا تھا۔

    میڈیا کے مطابق اومیکرون سے متاثرہ پہلا شخص 9 دسمبر کو بیرون ملک سے آیا تھا، متاثرہ شخص کو اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں داخل کر دیا گیا ہے۔

    صوبے کے دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر ہانگژو میں کئی کمپنیوں نے پروڈکشن کا کام معطل کر دیا ہے۔ فلائٹ ٹریکر ویری فلائٹ کے ڈیٹا کے مطابق ہانگزو کی کئی پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔

  • چین نے امریکی جمہوریت کے بارے میں‌ کیا کہا؟

    چین نے امریکی جمہوریت کے بارے میں‌ کیا کہا؟

    بیجنگ: چین نے امریکی جمہوریت کے چہرے سے نقاب اتارتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی جمہوریت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ایک ہتھیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے امریکی جمہوریت کو ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار‘ قرار دے دیا، چین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا کہ طویل عرصے سے جمہوریت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ایک ہتھیار بنا ہوا ہے جسے امریکا دیگر ممالک میں مداخلت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے 9 اور 10 دسمبر کو دو روزہ ورچوئل ’سمٹ فار ڈیموکریسی‘ کا اہتمام کیا تھا، جس میں چین، روس اور چند دیگر ممالک کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی، چین نے ردعمل میں کہا تھا کہ صدر جو بائیڈن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کو اُکسا رہے ہیں۔

    امریکا کی میزبانی میں ‘سمٹ فار ڈیموکریسی’ کا انعقاد، اقوام متحدہ کی حقارت ہے، کیوبا

    امریکا نے تائیوان کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی جسے چین اپنا حصہ تصور کرتا ہے، چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے کانفرنس کے اہتمام کا مقصد نظریاتی تعصب کی بنیاد پر تقسیم کرنا، جمہوریت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا، تنازعے اور محاذ آرائی کو اکسانا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ چین ہر قسم کی جعلی جمہوریت کی مخالفت اور مقابلہ کرے گا۔

  • زمین پر موجود کلاسز میں لیکچر خلا سے

    زمین پر موجود کلاسز میں لیکچر خلا سے

    بیجنگ: چین ایک اور کارنامہ انجام دینے جا رہا ہے، زمین پر موجود کلاسز میں لیکچر خلا سے دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی خلا باز 9 دسمبر کو خلا سے زمین پر لیکچر دیں گے، یہ خصوصی لیکچر جمعرات کو سہ پہر 3 بج کر 40 منٹ (بیجنگ ٹائم) پر چین کے خلائی اسٹیشن پر سوار، شین ژو-13 خلائی جہاز کے عملے کے تین ارکان دیں گے۔

    جو خلا باز لیکچر دیں گے ان میں ژائی ژی گانگ، وانگ یاپھنگ اور یی گوانگ فو شامل ہیں، چین کی انسان بردار خلائی ایجنسی (سی ایم ایس اے) نے پیر کو بتایا کہ زمین پر مرکزی کلاس روم چائنا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میوزیم میں ہوگا، جہاں چینی خلاباز طلبہ کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

    ملک کے جنوبی گوآنگ شی ژوآنگ خود مختار علاقے کے شہر ناننگ، سیچھوان صوبے کی کاؤنٹی وین چھوآن، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں بھی کلاس رومز بنائے جائیں گے۔

    یہ خلا باز ناظرین کو دکھائیں گے کہ وہ خلائی اسٹیشن کے اندر کیسے رہتے ہیں اور کس طرح کام کرتے ہیں، اس کے لیے وہ ویڈیو مناظر بھی پیش کریں گے، اور پھر طلبہ کو یہ دکھانے کے لیے کچھ سائنسی تجربات کریں گے کہ کشش ثقل خلا میں کس طرح مختلف طریقے سے کام کرتی ہے۔

    خلا باز لائیو اسٹریم ایونٹ کے اختتام پر ناظرین کے سوالات کا جواب بھی دیں گے۔

    اس لیکچر کا مقصد خلائی جہاز کے عملے کے حاصل کردہ علم کی ترویج، اور نوجوانوں کو خلائی تحقیق کے لیے ابھارنا ہے۔ خلا باز تمام زمینی کلاس رومز کے ساتھ ایک ہی وقت میں بات چیت کریں گے۔

  • امریکا اور یورپ کی دہری پالیسیاں ناقابل قبول ہیں، چین

    امریکا اور یورپ کی دہری پالیسیاں ناقابل قبول ہیں، چین

    بیجنگ : چین نے کہا ہے کہ اسے مغرب کی دوہرے معیار کی پالیسیاں قابل قبول نہیں ہیں. ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں چین کے نمائندے نے ایٹمی معاملات میں امریکا اور یورپ کے دوہرے رویئے پر کڑی تنقید کی ہے۔

    ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں چین کے نمائندے وانگ کانگ نے امریکا اور یورپ کے دوہرے رویئے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ یہ ممالک کیوں اس بات کے خواہاں ہیں کہ ایران تین اعشاریہ سات فیصد سے زائد یورینیم کو افزودہ نہ کرے جبکہ خود نوے فیصد سے زائد افزودہ کئی ٹن یورینیم آسٹریلیا منتقل کر رہے ہیں۔

    چین کے نمائندے نے کہا کہ آکس سمجھوتے کے تحت ایٹمی آبدوز کی ٹیکنالوجی کی آسٹریلیا منتقلی بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس پر عالمی برادری کو توجہ دینا چاہئے۔

    وانگ کانگ نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے اس طرح سے ایٹمی ٹیکنالوجی کی آسٹریلیا منتقلی سے دیگر ملکوں کے ایٹمی پاور بننے کی ترغیب ہو رہی ہے۔

    انھوں نے اس سے قبل بھی آکس سمجھوتے کے تحت ایٹمی آبدوز کی ٹیکنالوجی کی آسٹریلیا منتقلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قسم کا اقدام دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔

    فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ اس بات کا دعویدار ہے کہ آسٹریلیا کو ایٹمی ہتھیار نہیں دیئے جائیں گے تاہم یہ ملک، آسٹریلیا کی ایٹمی آبدوزوں کو بآسانی ایٹمی میزائلوں سے لیس بھی کر رہا ہے۔

  • چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    شنگھائی: چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی دو اینٹی وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت کام کرنے والے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف میٹیریا میڈیکا نے اپنی تیار کردہ، وی وی 116 کوڈ نیم کی اینٹی کووِڈ-19 اورل نیوکلیوسائیڈ دوائی کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جانوروں پر کیے گئے آزمائشی تجربات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس دوائی نے کووِڈ-19 کے بنیادی وائرس اور اس کی ڈیلٹا جیسی اقسام کی روک تھام میں اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    انسٹیٹیوٹ کے ایک محقق، شین جِنگشان نے بتایا کہ وی وی 116 کے پہلے ازبکستان میں کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی گئی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ چین میں بھی انسانوں پر اس دوائی کی آزمائش کی جاری ہے۔

    ایف بی 2001 کے نام سے دوسری دوائی ایک نیا کمپاؤنڈ ہے جسے کرونا وائرس کے مرکزی پروٹیز کی بنیاد پر ڈیزائن اور مرتب کیا گیا ہے جو وائرس کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کرنے والا ایک اہم انزائم ہے۔

  • چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    بیجنگ:چین کی کرونا وائرس کے خلاف اینٹی وائرل دوا جے ایس 016 انسانی آزمائش کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کووِڈ 19 کے علاج کے لیے تیار کردہ چینی اینٹی وائرل دوا، جسے JS016 کہا جاتا ہے، کے تیسرے مرحلے کے بیرون ملک کلینیکل ٹرائلز شروع کر دیے گئے ہیں۔

    یہ دوا انسٹیٹیوٹ فار مائیکرو بائیولوجی نے چین کی اکیڈمی برائے سائنسز اور شنگھائی جنشی بائیو سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے تیار کی ہے۔

    چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے جون 2020 میں اس کے تیارکنندگان کو انسانی تجربات کی اجازت دی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جے ایس 016 دنیا کی پہلی کرونا وائرس مونوکلونل اینٹی باڈی دوا بن گئی ہے، جس کے تجربات صحت مند لوگوں پر شروع کر دیے گئے ہیں۔

    محققین نے رواں ماہ عالمی سطح پر مختلف مراکز میں اس کے دوسرے مرحلے کے تجربات مکمل کیے ہیں، جب کہ ابتدائی مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج JS016 کے تحفظ کی صلاحیت اور تاثیر کی توثیق کرتے ہیں، اور واضح کرتے ہیں کہ اس نے ٹرائلز کے شرکا میں وائرل ٹائٹر کو کم کر کے سنگین کیس بننے کے خطرے کو کم کیا۔

    انسٹیٹیوٹ برائے مائیکرو بائیولوجی کی محقق یان جنگ ہوا نے بتایا کہ یہ دوا 15 ممالک میں ہنگامی علاج کے لیے استعمال کی گئی ہے اور اس کی 5 لاکھ سے زیادہ ڈوز بیرون ملک بھیجی گئی ہیں۔

  • بوفے سسٹم والے ریسٹورنٹ نے پیٹو شخص پر پابندی لگا دی

    بوفے سسٹم والے ریسٹورنٹ نے پیٹو شخص پر پابندی لگا دی

    چین میں بوفے سسٹم والے ایک ریسٹورنٹ نے گھبرا کر ایک صارف کے کھانے پر پابندی عائد کر دی، پیٹو شخص نے محض دو ہی دن میں ساڑھے 5 کلو کی خوراک کھا لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ’جتنا چاہو کھاؤ‘ (آل یو کین ایٹ) طرزکے ایک مشہور ریستوران نے ایک شخص پر اس لیے پابندی عائد کی کہ اس نے دو دن میں اتنا کھانا کھایا کہ ریسٹورنٹ انتظامیہ پریشان ہو گئی۔

    چینی یوٹیوبر اور اسٹریمر نے پابندی لگنے کے بعد کہا کہ اسے بسیار خوری کے نتیجے میں سمندری باربی کیو کھانے بنانے والی ایک کمپنی نے امتیاز برتتے ہوئے بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

    کانگ نامی شخص نے ہننان ٹی وی کو بتایا کہ وہ جانکشا کے علاقے میں واقع ہنڈاڈی سی فوڈ باربی کیو گئے، تاہم ہوٹل میں داخلے اور اس کی لائیو اسٹریم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    یہ ریسٹورنٹ اس بنیاد پر چلایا جا رہا ہے کہ مخصوص رقم پر کسٹمر یہاں جتنا کھا سکتے ہیں، کھائیں، تاہم کانگ کی آمد کے بعد انتظامیہ کو اپنی پالیسی مہنگی پڑتی دکھائی دی، کانگ نے بتایا کہ اگر میں زیادہ کھاتا ہوں تو کیا یہ میری غلطی ہے؟

    کانگ نے بتایا کہ وہ صرف 2 دن ہی وہاں کھانے گیا، پہلے مرحلے میں اس نے پورک کا ڈیڑھ کلوگرام گوشت کھایا تھا، اور دوسرے مرحلے میں ساڑھے تین سے چار کلوگرام جھینگے کھا لیے تھے۔

    اس نے بتایا کہ جب وہ سویا دودھ پیتا ہے تو ایک وقت میں 20 سے 30 بوتلیں غٹاغٹ پی جاتا ہے۔ کانگ نے اپنی ایک ویڈیو بھی چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وائیبو پر اس سلسلے میں ڈالی تھی جو بہت مقبول ہوئی ہے جسے اب تک 25 کروڑ افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ریستوران پر تنقید کرتے ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ریستوران نے لامحدود کھانے کی پیش کش کی ہے تو آخر کیوں کسی کو کھانے سے روکا جا رہا ہے، اگر یہ بات ہے تو انھیں یہ دعویٰ نہیں کرنا چاہیے۔

  • جوبائیڈن اور شی جن پنگ نے اہم معاملے پر اتفاق کر لیا

    جوبائیڈن اور شی جن پنگ نے اہم معاملے پر اتفاق کر لیا

    واشنگٹن: امریکا اور چینی صدر نے تصادم سے بچنے پر اتفاق رائے کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ورچوئل ملاقات ہوئی، یہ قدم جو بائیڈن کی جانب سے اٹھایا گیا، ملاقات میں تعلق بہتر بنانے اور تلخیاں کم کرنے پر زور دیا گیا۔

    دونوں صدور نے تصادم سے بچنے پر اتفاق کیا، انھوں نے کہا کہ دونوں کو دنیا کی خاطر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی تصادم سے بچنا چاہیے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو ہونے والی اس ملاقات میں شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو ’پرانا دوست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لیے رابطہ کاری بڑھانی چاہیے۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی و چینی دو طرفہ تعلق کا گہرا اثر صرف ہمارے ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک پر بھی ہے۔

    واضح رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان کرونا وبا کے آغاز کے اسباب، تجارت، مسابقتی قوانین، بیجنگ کے بڑھتے جوہری معاملات اور تائیوان پر دباؤ سمیت دیگر ایشوز پر اختلافات ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام کو دونوں ممالک کے درمیان ٹھوس معاہدوں کی زیادہ امید نہیں ہے، وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا گیا کہ کیا امریکا فروری میں ہونے والے اولمپکس کے لیے اپنے حکام بیجنگ بھیجے گا۔

    امریکی قانون سازوں اور تنظیموں کے کارکنان نے جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ گیمز کا بائیکاٹ کیا جائے۔

  • چینی ویکسین پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی

    چینی ویکسین پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی

    بیجنگ: دنیا کو لپیٹ میں‌ لینے والی کرونا کی مہلک ترین وبا کے دوران چین ایک ایسا ملک تھا جس کی تیار کی گئی ویکسینز پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی ہیں۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ کرونا ویکسین ڈوزز فراہم کی ہیں، اور ترقی پذیر ممالک کی جانب سے زیادہ تر ویکسین چین ہی سے حاصل کی گئی ہیں۔

    دو برس قبل وائرس کے سامنے آتے ہی اس کے خلاف مدافعتی ویکسین کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا تھا، دنیا کو ویکسین کی فراہمی کے لیے کی جانے والی ان کوششوں پر حالیہ دنوں میں‌ دو کتابیں منظر عام پر آئی ہیں، جن میں ایک برینڈن بورل کی کتاب ’دی فرسٹ شاٹس‘ اور دوسری گریگوری زخرمان کی کتاب ’اے شاٹ ٹو سیو ورلڈ‘ ہے۔

    ان کتابوں میں ویکسین کی تیاری اور اس کے پیچھے کار فرما رویوں اور سوچ پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

    کتاب کے مطابق دو طرح کے رویے دنیا میں سامنے آئے، ایک تحفظ پسندی اور قوم پرستی کا اور دوسرا ویکسین کو عام استعمال کی عوامی پراڈکٹ بنانے اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا۔

    ایک طرف چین نے دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق بھر پور کام کیا، اور دوسری طرف امریکا سمیت دیگر طاقت ور ممالک نے ویکسین کے سلسلے میں تحفظ پسندی کا مظاہرہ کیا۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کا ملک اب تک 110 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 1 ارب 70 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کر چکا ہے، اور اس پورے سال میں ویکسین کی 2 ارب ڈوز فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔

    چین نے کوویکس کو ویکسین کی 7 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کرتے ہوئے 10 کروڑ امریکی ڈالرکا عطیہ بھی دیا۔

  • چینی صدر کا رتبہ ماؤزئے تنگ کے برابر قرار دے دیا گیا

    چینی صدر کا رتبہ ماؤزئے تنگ کے برابر قرار دے دیا گیا

    بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ کا رتبہ ماؤزئے تنگ کے برابر قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی نے ایک تاریخی قرارداد کے ذریعے صدر شی جن پنگ کا رتبہ چینی کمیونسٹ انقلابی رہنما ماؤزے تنگ اور ڈینگ زیاؤپنگ کے برابر قرار دے دیا ہے۔

    پارٹی کی جانب سے اپنی نوعیت کی اس تیسری قرارداد کے بعد صدر شی کی اقتدار پر گرفت ہمیشہ کے لیے مضبوط ہو گئی ہے۔

    قرارداد کی طویل دستاویز میں پارٹی کی تاریخ کے درست نقطۂ نظر کو برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے، چینی سماج اور اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ صدر کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر چلیں۔

    قرارداد میں شی جن پنگ کے نظریے کو چینی ثقافت اور روح کا نچوڑ قرار دیا گیا، کہا گیا کہ حکمراں جماعت کے قلب میں شی جن پنگ کی موجودگی اس حوالے سے فیصلہ کن اہمیت کی حامل ہے، کہ اس جماعت نے چینی قوم میں ایک نئی روح اور جوش پیدا کرنے کے تاریخی عمل کو فروغ دیا۔

    پارٹی کی فیصلہ ساز کمیٹی نے پوری جماعت، پوری فوج اور تمام نسلی گروپس سے تعلق رکھنے والے افراد کو شی جن پنگ کی قیادت میں پارٹی سینٹرل کمیٹی کے ساتھ پوری طرح متحد ہونے کی اپیل بھی کی۔