Tag: China

  • کورونا وائرس : سراغ لگانے والوں کیلئے ہزاروں ڈالر انعام کا اعلان

    کورونا وائرس : سراغ لگانے والوں کیلئے ہزاروں ڈالر انعام کا اعلان

    بیجنگ : کورونا وائرس سے متاثرہ چین کے ایک شہر کے حکام کی جانب سے ان افراد کو ہزاروں ڈالر دینے کی پیشکش کی گئی ہے جو نئی لہر کے بنیادی سبب کا تعین میں مدد کریں۔

    یہ پیشکش "لوگوں کی جنگ” یا "پیپلز وار” تحریک کے تحت کی گئی ہے، جس کا آغاز حالیہ مہینوں میں وبا کی سب سے بڑی لہر کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں منگل کو کورونا کی ڈیلٹا قسم کے وائرس کی 43 افراد میں تصدیق ہوئی ہے، یہ لہر ملک کے 20 صوبوں کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے اور اس کی وجہ سے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران نئے کیسز دو ہندسوں میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں تاہم بیجنگ کے حکام صفر کیسز کی حکمت عملی پر ابھی تک قائم ہیں، کیونکہ سرحدوں کی بندش، طویل دورانیے کے قرنطینہ کی شرط اور ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن کے باعث کیسز کی تعداد کم ہوئی، تاہم دوسری طرف حالیہ وبا 40 سے زائد شہروں تک پہنچ گئی ہے۔

    چین کے شہر ہئیہے میں حکام نے وبا سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر 15 ہزار 500 ڈالر یا ایک لاکھ یوان دینے کی پیشکش کی ہے۔

    COVID-19's third wave is hammering the Midwest

    ایک بیان میں شہری انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وائرس کی جڑ کا جلد سے جلد پتہ لگانے اور اس کی منتقلی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وبا کو قابو کرنے کے لیے ’پیپلز وار‘ شروع کی جائے۔

    حکام نے اسمگلنگ، غیر قانونی شکار اور سرحد پار ماہی گیری کو فوری رپورٹ کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ شہری انتظامیہ نے شہر کے رہائشیوں کو ہدایت کی ہے کہ جن لوگوں نے درآمد شدہ سامان خریدا ہے وہ اسے سینٹائز کریں اور ٹیسٹ کے لیے بھجوائیں۔

  • چائنا کی کورونا ویکسین بچوں کیلئے کتنی مفید ہے؟ کمپنی کا بڑا دعویٰ

    چائنا کی کورونا ویکسین بچوں کیلئے کتنی مفید ہے؟ کمپنی کا بڑا دعویٰ

    چین کی تیار کردہ سائنو ویک نامی ویکسین ہنگامی بنیادوں پر استعمال کے لیے عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے منظور شدہ ہے اور اس ویکسین کے استعمال کرنے والوں میں سے کم از کم 51 فیصد میں کورونا وائرس کے علامات والے کیس نہیں ہوتے۔

    اس کے علاوہ مذکورہ ویکیسن کورونا وائرس کے انتہائی شدید کیسوں کو روکنے میں 100 فیصد کامیاب رہی تھی۔ اس حوالے سے سائنو ویک بنانے والی کمپنی نے ایک اور دعویٰ کردیا ہے۔

    چینی کمپنی سائنو ویک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ ہے۔ یہ بات کمپنی کی جانب سے بتائی گئی جس کی بنیاد ویکسین کا نیا ڈیٹا ہے۔

    کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی دو مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کرائے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔

    سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔چینی ویکسین

    سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسینیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہ اور کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

    ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔ ابتدائی ٹرائلز کے ڈیٹا کے مطابق 550 رضاکاروں میں سے 96 فیصد سے زیادہ میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    درحقیقت بچوں اور نوجوانوں کا مدفعتی ردعمل بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ ٹرائلز میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بچوں میں ویکسین کے زیادہ تر مضر اثرات معمولی یا معتدل تھے جیسے انجکشن کے مقام پر تکلیف اور بخار وغیرہ۔ ان ٹرائلز کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

  • چین میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر مشکل ہو گئی

    چین میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر مشکل ہو گئی

    بیجنگ: چین نے چھوٹے شہروں میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر پر پابندی لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے نئی فلک بوس عمارتوں کی تعمیر پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں، چین نے کہا ہے کہ خصوصی منظوری کے بغیر 30 لاکھ سے کم آبادی والے شہروں میں 150 میٹر سے اونچی اسکائی اسکریپر نہیں بنائی جائیں گی۔

    ہاؤسنگ اور شہری دیہی ترقی کی وزارت نے منگل کو کہا کہ تیس لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں کو 250 میٹر سے زیادہ بلند عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس وقت 500 میٹر سے بلند عمارتیں تعمیر کرنے پر پابندی عائد ہے، تاہم اب اس پابندی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ اس نئے قاعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے منصوبوں کی منظوری دینے والے سرکاری اہل کاروں کو ‘زندگی بھر کے لیے جواب دہ’ قرار دیا جائے گا، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایسے حکام قواعد کی خلاف ورزی کے سلسلے میں مستقبل میں کسی بھی سزا کے حق دار ہوں گے۔

    اگرچہ چین تسلیم کرتا ہے کہ بلند و بالا عمارتیں زمینی وسائل کے زیادہ گہرے استعمال کو فروغ دیتی ہیں، لیکن اسے اس بات پر تشویش ہے کہ مقامی حکام عملی پہلو اور حفاظت پر بہت کم توجہ دے کر اندھا دھند تعمیرات کر رہے ہیں۔

    رواں سال کے شروع میں، شینزین شہر میں ایک 356 میٹر اور 71 منزلہ بلند ٹاور بار بار لرزتا رہا، جس سے تحفظ کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے، تحقیقات سے پتا چلا کہ اس کی وجہ عمارت کے اوپر بنایا گیا 50 میٹر سے زیادہ لمبا مستول تھا جو ہوا میں حرکت کرتا تھا۔

  • چین کا خاندانی تعلیم کے لیے بڑا قدم

    چین کا خاندانی تعلیم کے لیے بڑا قدم

    بیجنگ: چین میں خاندانی تعلیم کے فروغ کے لیے نیا قانون منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی قانون سازوں نے ہفتے کو نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں خاندانی تعلیم کے فروغ سے متعلق ایک نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔

    اس قانون میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے والدین یا ان کے دیگر سرپرست، خاندانی تعلیم کے لیے ذ مہ دار ہوں گے، جب کہ قانون کے مطابق ریاست، اسکول اور معاشرہ خاندانی تعلیم کے لیے رہنمائی، مدد اور خدمات فراہم کریں گے۔

    چین میں چھوٹے بچوں کے تعلیمی کام کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک مہم شروع کی گئی ہے، اب اس قانون کا تقاضا ہے کہ مقامی حکومتیں کاؤنٹی کی سطح پر یا اس سے بھی اوپر کی سطح پر لازمی تعلیم میں ضرورت سے زیادہ ہوم ورک اور کیمپس سے باہر کے ٹیوشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

    اس قانون نے والدین پر پابندی عائد کر دی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر زیادہ تعلیمی بوجھ نہیں ڈالیں گے، اس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے سرپرست بچوں کے مطالعے، آرام، تفریح اور جسمانی ورزش کے لیے اوقات کار کو درست طور پر منظم کریں۔

    والدین پر یہ بھی لازم کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو انٹرنیٹ کے عادی بننے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

  • 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

    10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

    بیجنگ: چین کے طبی و سائنسی ماہرین نے ایسا ٹیسٹ تیار کرلیا جو 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرسکے گا، اس ٹیسٹ کی لاگت بھی خاصی کم ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کے سائنسدانوں نے 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار کرلیا ہے۔ پیکانگ یونیورسٹی کے کالج آف انوائرمنٹل سائنسز اینڈ انجنیئرنگ کے ماہرین نے سانس کے ذریعے کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والے اس ٹیسٹ کو تیار کیا۔

    یہ ٹیسٹ ان افراد کے لیے مددگار ثابت ہوگا جو پی آر ٹیسٹ یعنی حلق یا نتھنوں سے نمونے اکٹھے کرنے والے طریقہ کار سے گھبراتے ہیں جبکہ اس سے وقت کی بھی بچت ہوگی۔ اس ٹیسٹ کے لیے کسی فرد کو ایک بیگ میں 30 سیکنڈ تک سانس کو خارج کرنا ہوگا جبکہ 5 سے 10 منٹ تجزیے کو مکمل کرنے کے لیے درکار ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ بہت زیادہ مستند ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں، صحت مند افراد اور نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر افراد کو الگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    اس تحقیق میں کووڈ 19 کے 74 مریضوں، نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر 30 افراد اور 87 صحت مند لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 اور سانس کے دیگر امراض کے شکار افراد کی سانس میں پرو پانول کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جبکہ کووڈ کے مریضوں میں سانس میں بننے والے ایسیٹون کی سطح دیگر امراض کے شکار افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

    12 مرکبات کی بنیاد پر محققین نے ایک الگورتھم تیار کیا اور ماہرین کے مطابق ٹیسٹ کی افادیت 91 سے 100 فیصد تک دریافت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے لیے کسی قسم کے جز یا مرکب کی ضرورت نہیں اور یہ ٹیسٹ سستا بھی ہے۔

    اس کی لاگت 10 یو آن ہے جبکہ چین میں پی سی آر ٹیسٹ کی قمت 80 یو آن ہے۔

    ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ٹیسٹ ایسے افراد میں بھی کووڈ 19 کو شناخت کرسکتا ہے جن کا پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹو رہا ہو جبکہ بغیر علامات والے مریض اور علامات سے قبل کے مرحلے والے مریضوں میں بھی بیماری کی جلد تشخیص ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ٹیسٹ کو متعدد منظر ناموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے بیجنگ ونٹر اولمپکس میں۔ مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ چین میں کووڈ کے کیسز کی تعداد زیادہ نہیں اور اس ٹیکنالوجی کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہوگی۔

  • دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ٹھوس ایندھن والے راکٹ انجن کا تجربہ، چین بازی لے گیا

    دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ٹھوس ایندھن والے راکٹ انجن کا تجربہ، چین بازی لے گیا

    بیجنگ: چین نے دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ترین ٹھوس ایندھن راکٹ انجن کا تجربہ کیا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق چائنا ایرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن (سی اے ایس سی) نے بتایا کہ اس نے گذشتہ روز پہلی بار دنیا کے سب سے بڑے اور تکنیکی طور پر جدید ترین ٹھوس ایندھن والے راکٹ انجن کا تجربہ کیا.

    اس راکٹ کا 3.5 میٹر چوڑا انجن پانچ سو ٹن طاقت پیدا کر سکتا ہے۔

    سی اے ایس سی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ راکٹ انجن کی مجموعی کارکردگی ‘ دنیا میں سرفہرست ‘ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ناسا نے مریخ کے بعد مشتری کی طرف بھی خلائی جہاز روانہ کر دیا

    یہ راکٹ نقل و حرکت میں آسانی اور فوری لانچ کرنے کی صلاحیت کے باعث پر میزائل یا دیگر سامان فوجی پلیٹ فارم پر پہنچانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

    چینی خلائی حکام نے تجربے کو راکٹوں کی پے لوڈ کی صلاحیت بڑھانے کے لئے اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔

    یاد رہے کہ چین نے سال دو ہزار نو میں دو میٹر قطر اور 120ٹن وزنی ٹھوس انجن تیار کیا تھا جو کہ اس وقت ایک ریکارڈ تھا، بعد ازاں سال دو ہزار سولہ میں 120ٹن وزنی ٹھوس انجن کو کامیابی کے ساتھ جوڑ کر ملک کی پہلی ‘ ٹھوس بوسٹر’ خلائی گاڑی بنائی گئی تھی۔

  • چین نے موسمی زکام کی ویکسینیشن شروع کر دی

    چین نے موسمی زکام کی ویکسینیشن شروع کر دی

    بیجنگ: چین نے موسمی زکام کی سالانہ ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں موسمی زکام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہو گئی ہے، اس مہم کے لیے ترجیحی گروپس کا تعین بھی کیا گیا ہے۔

    ریاستی کونسل کی انٹرایجنسی ٹاسک فورس کے مطابق ترجیحی گروپس میں طبی اہل کاروں، بڑی تقاریب کے شرکا، نرسنگ ہومز اور فلاحی مراکز میں موجود مستحق افراد کے ساتھ ساتھ بچوں کی نگہداشت کے مراکز، کنڈرگارٹنز، ابتدائی و ثانوی اسکولوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    60 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد، 6 ماہ سے 5 سال تک عمر کے بچے، دائمی بیماریوں میں مبتلا مریض اور انفیکشن کے زیادہ خطرے سے دوچار افراد بھی ممکنہ طور پر ویکسین لگوانے والے اہم افراد میں شامل ہیں۔

    مقامی آبادیوں میں ترجیحی گروپس میں شامل افراد کو ویکسین لگوانے کی ترغیب دی جا رہی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ نوول کرونا وائرس کی ویکسین اور زکام کی ویکسین میں کم از کم 14 دن کا وقفہ درکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سالانہ فلو ویکسین موسمی زکام سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے، اس سے زکام سے ہونے والے انفیکشن اور سنگین پیچیدگیوں کے خطرات نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔

  • پینٹاگون کے سابق عہدیدار نے شکست کا اعتراف کرلیا

    پینٹاگون کے سابق عہدیدار نے شکست کا اعتراف کرلیا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے سابق چیف سافٹ ویئر افسر نکولس شیلان نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین کے آگے اپنی شکست کا اعتراف کرلیا، انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں چین آگے نکل چکا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے سابق چیف سافٹ ویئر افسر نکولس شیلان نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مشتمل ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکا چین سے ہار چکا ہے اور آنے والے 15 سے 20 برسوں تک امریکا کی جیت کے امکانات نہیں ہیں۔

    حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں نکولس نے بتایا کہ انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں تبدیلی اور اصلاحات میں سست روی کی وجہ سے استعفیٰ دیا تھا۔

    ان کے مطابق آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں چین پہلے ہی امریکا کو شکست دے چکا ہے، عہدے پر برقرار رہتے ہوئے میں یہ نہیں دیکھ پایا کہ چین جیت رہا ہے لہٰذا میں نے استعفیٰ دے دیا۔

    نکولس کا کہنا تھا کہ عالمی غلبے کے لیے چین مصنوعی ذہانت میں جدت اور ترقی کی وجہ سے ہی آگے بڑھ رہا ہے، چین مشین لرننگ، سائبر صلاحیتوں اور ٹیکنالوجیکل ٹرانسفارمیشن میں آگے نکل چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تقابل کے لحاظ سے دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ چین کے سامنے امریکی ٹیکنالوجی اب ایسی ہے جیسے کے جی کلاس میں پڑھتا ایک بچہ۔

    انہوں نے گوگل پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکی محکمہ دفاع کے ساتھ کام کرنے سے انکاری ہے جبکہ دوسری طرف چین میں دیکھیں تو ہر چائنیز کمپنی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے اور بھاری سرمایہ کاری بھی کی جا رہی ہے، چین نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس میں اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زبردست سرمایہ لگایا ہے۔

    نکولس کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا چین کے مقابلے میں اپنے دفاع پر تین گنا زیادہ خرچ کرتا ہے لیکن اس کا فائدہ اس لیے نہیں ہو رہا کیونکہ امریکا غلط شعبہ جات پر سرمایہ لگا رہا ہے، بیوروکریسی اور اضافی ضابطوں کی وجہ سے ان تبدیلیوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے جن کی امریکا کو اشد ضرورت ہے۔

    اپنے استعفے میں نکولس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کسی ایسے میجر یا کرنل کو ٹیکنالوجی کے شعبے کا سربراہ لگانے یا ایک سے چار ملین صارفین کے ڈیٹا کا کلاؤڈ حوالے کرنے سے گریز کریں جسے اس کام کا تجربہ ہی نہ ہو، کروڑوں ڈالر مالیت کا طیارہ بنانے کے بعد اسے اڑانے کے لیے بھی تو ایسے شخص کا انتخاب کیا جاتا ہے جسے سیکڑوں گھنٹے پرواز کا تجربہ ہو۔

    تو آخر ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ جسے آئی ٹی کا تجربہ ہی نہ ہو اسے ٹیکنالوجی کے شعبے کا سربراہ بنا دیا جائے؟ ایسے شخص کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کرنا کیا ہے اور کس چیز کو ترجیح دینا ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے اصل کام سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔

  • چین نے کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا

    چین نے کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا

    بیجنگ: چین کے ریگولیٹرز نے کرپٹو کرنسی کی تجارت اور اس کی کان کنی پر پابندی لگا دی ہے، جس سے بٹ کوائن کو ایک بڑا جھٹکا لگ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے تمام کرپٹو کرنسی لین دین کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، یہ اقدام چینی حکومت کی جانب سے سخت کریک ڈاؤن کے دوران آیا ہے۔

    پیپلز بینک آف چائنا نے جمعہ کو کہا کہ یہ اقدام قومی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم چین کئی مہینوں سے ڈیجیٹل ٹوکنز کے ساتھ اپنے مقابلے میں کمی لانے کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلیاں لا رہا ہے۔

    بیجنگ نے کہا کہ کرپٹو کرنسیوں کے لیے تجارت کی پیش کش کرنے والی آن لائن سروسز پر اب سختی سے پابندی عائد ہے، اور بیرون ملک کرپٹو کرنسی ایکسچینج کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، نیز ملک بھر میں کرپٹو کرنسی کی کان کنی کو بھی روکا جا رہا ہے۔

    چینی حکومت کے اس بڑے قدم نے مارکیٹوں میں ابتدائی خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے، اور ہر بڑا ڈیجیٹل اثاثہ یکایک سر کے بل نیچے گرنے لگا ہے۔

    بروکریج ایوا ٹریڈ کے چیف مارکیٹ تجزیہ کار نعیم اسلم نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ آج کا پیغام بہت مضبوط تھا، وہ واقعی کہہ رہے ہیں کہ کوئی بھی اب کرپٹو کرنسی سے کوئی تعلق نہیں جوڑ سکتا۔

    اس خبر کے سامنے آنے کے بعد بٹ کوائن 6 فی صد سے زیادہ گر گیا ہے، یہ گراؤ تقریباً 41 ہزار ڈالر تک ہے۔ کرپٹو کرنسیوں کو خلاف قانون قرار دینے کا اعلان پیپلز بینک آف چین کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔

    اس اعلان کے مطابق ڈیجیٹل کرنسیز کی تجارتی سرگرمیوں میں شریک ہونا مجرمانہ سرگرمی تصور کی جائے گی۔

  • دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    بیجنگ: چین میں ایک نوجوان 2 دن تک موبائل فون پر گیم کھیلنے کی وجہ سے فالج کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک نوجوان موبائل فون پر مسلسل دو دن تک گیم کھیلنے کے باعث فالج کا شکار ہوگیا، جسے ہنگامی طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی گردن کی رگوں کا آپریشن کرنا پڑا۔

    چینی میڈیا کے مطابق 29 سالہ نوجوان نے 48 گھنٹوں کے دوران وقت کا بڑا حصہ موبائل فون کی اسکرین پر گردن جھکا کر گیم کھیلنے میں گزارا، اور پھر تیسرے دن کی شروعات ہی میں اس کو گردن کے پچھلے حصے میں شدید درد اور اکڑاؤ کی شکایت کا سامنا کرنا پڑا۔

    تیسرے دن نوجوان کے تمام تمام اعضا بھی ڈھیلے پڑ گئے، تو اس کے گھر والوں نے اسے مفلوج پا کر فوری طور پر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا، جہاں ایم آر آئی اور دیگر تشخیصی ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹرز نے اسے فالج کا حملہ قرار دیا۔

    ڈاکٹرز نے بتایا گردن مسلسل جھکانے اور اس پر زور پڑنے کی وجہ سے نوجوان کے جسم میں خون کی روانی متاثر ہوئی اور اسپائنل ٹیوب یعنی حرام مغز کی نالی میں خون کے لوتھڑے بن گئے، اور پھر حرام مغز اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے فالج کا دورہ پڑ گیا۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر نوجوان کا آپریشن کر کے خون کے لوتھڑے ہٹائے، جس کے بعد اس کے جسم کے پٹھوں میں خون کی روانی بحال ہو گئی اور فالج کا اثر کم ہوا، آپریشن کے بعد نوجوان کے جسم کے اعضا کی طاقت بھی بحال ہونا شروع ہو گئی۔

    نوجوان کو کئی دن انتہائی نگہداشت وارڈ میں گزارنے پڑے، جس کے بعد وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا اور اسے اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، تاہم ڈاکٹرز نے کہا کہ سو فی صد جسمانی قوت کی بحالی کے لیے فزیو تھراپی جاری رکھنی ہوگی۔