Tag: China

  • چین نے نیا ریلے سیٹلائٹ لانچ کر دیا

    چین نے نیا ریلے سیٹلائٹ لانچ کر دیا

    بیجنگ: چین نے حال ہی میں خلائی مشن شِن زھو- 12 کے بعد اب ایک نیا ریلے سیٹلائٹ لانچ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے جنوب مغربی صوبے سیچھوآن میں شی چھانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے منگل کی رات 11 بج کر 53 منٹ (بیجنگ وقت) پر نیا ریلے سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ کر دیا ہے۔

    تیان لیان آئی 05 سیٹلائٹ کو لانگ مارچ 3 سی کیریئر راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا ہے، یہ لانگ مارچ راکٹ سلسلے کا 378 واں مشن ہے۔

    چین اب دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے جس کے پاس اپنا ریلے سیٹلائٹ سسٹم ہے، جو عالمی سطح کی کورِنگ کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    تین چینی خلا بازوں نے ملکی تاریخ کے طویل اور مشکل مشن کے لیے زمین چھوڑ دی (ویڈیو)

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 17 جون کو چینی اسپیس اسٹیشن کی تعمیر کے لیے 3 چینی خلا بازوں کو ملکی تاریخ کے طویل اور مشکل ترین مشن پر خلائی اسٹیشن بھیجا تھا، یہ عملہ شِن زھو- 12 نامی خلائی جہاز کے ذریعے کامیابی سے نئے چینی خلائی اسٹیشن کے کور ماڈیول پر پہنچ گیا تھا۔

    ان خلا بازوں میں 56 سالہ نائی ہیشنگ، 54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ تانگ ہونگ بو شامل تھے، یہ خلا باز 3 ماہ تک ’ٹیانہے‘ کے رہائشی کوارٹر میں قیام کریں گے، اور وہیں اپنے قیام کے دوران تجربات اور مرمت جیسے کام کے ساتھ ہی اگلے برس شروع ہونے والے 2 مزید ماڈیول کے لیے اسٹیشن تیار کریں گے۔

    چین کا منصوبہ ہے کہ اپنے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کو 2022 تک مکمل کر دے، اس سلسلے میں 11 مشنز بھیجنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے، اور شن زھو 12 ان میں سے تیسرا انسان بردار مشن تھا۔

  • اب ہواؤں میں اڑنا اور بھی آسان، وہ بھی فلمی انداز میں، ویڈیو وائرل

    اب ہواؤں میں اڑنا اور بھی آسان، وہ بھی فلمی انداز میں، ویڈیو وائرل

     فوجیان : چین میں سیاحوں کیلئے نہایت حیرت انگیز اور دلچسپ تفریحی سرگرمی متعارف کرائی گئی ہے جس میں وہ اپنے پسندیدہ لباس میں ہواؤں میں اڑتے ہوئے لطف انداز ہوسکتے ہیں۔

    چین میں سیاحوں کی توجہ کیلئے نیا انداز متعارف کرایا گیا ہے، جس میں وہ پانی پر چلنے سے لے کر دریا کے پار اڑنے تک کا مزہ لے سکتے ہیں اس دوران انہیں ان کا پسندیدہ لباس بھی مہیا کیا جاتا ہے۔

    صوبہ فوجیان کے ایک مشہور سیاحتی مقام پر آنے والے لوگ روایتی لباس زیب تن کرتے ہیں اور خود کو کسی بھی فلمی یا کنگ فو کردار میں بدل سکتے ہیں جسے وہ پسند کرتے ہیں اور اس تجربے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

    اس مقام کی ایک ویڈیو کو ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے شیئر کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اس ویڈیو میں لوگوں کو ہوا میں اڑتے اور فلموں میں کیے جانے والے اسٹنٹ کی کوشش کرتے دکھایا گیا ہے۔

    اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ سیاحوں کو مضبوط تاروں کے ساتھ ان کی کمر سے منسلک کرکے ہوا میں معلق کیا جاتا ہے اور پھر کبھی پانی پر چلنے تو کبھی ہواؤں میں اوپر اٹھا لیا جاتا ہے۔

    اس اسٹنٹ کا معاوضہ 128 یو آن یعنی 20ڈالر رکھا گیا ہے جس میں پسندیدہ لباس میک اپ اور ہتھیار شامل ہیں جنہیں سیاح کسی فلمی انداز میں استعمال کرکے محظوظ ہوتے ہیں۔

    ایک نیوز ویب سائٹ کے مطابق ان تاروں کی لمبائی600 میٹر ہوتی ہے اور سیاح کو زمین سے 20 میٹر اوپر رکھا جاتا ہے اور پھر خود کار سسٹم کے تحت اسے اوپر اور نیچے کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ سیاح اپنے ساتھ آسمان میں اڑتے ہوئے تلوار نما ہتھیار بھی لہرا سکتے ہیں، آن لائن شیئر کیے جانے کے بعد صارفین نے اس ویڈیو کو بے حد پسند کیا اور بہت سے لوگ اس اڑنے والے تجربے کو آزمانے کے خواہاں ہیں۔

  • چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    جارجیا: چینی ویکسینز کے بارے میں ایک امریکی ادارے نے ماہرین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دونوں ویکسینز معتبر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے ہانگ کانگ کے اسکالرز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کی تیار کردہ ویکسینز سنگین بیماری کا شکار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔

    خیال رہے کہ چین کی 2 کرونا ویکسینز سائنوفارم اور سائنوویک کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ویکسینز اچھی طرح آزمودہ اور تکنیکی اعتبار سے نہایت معتبر ہیں، ہانگ کانگ یونیورسٹی کے اسکالرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کو وِڈ 19 سے سنگین بیمار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں چینی ساختہ ویکسینز معاون ثابت ہوں گی۔

    چین نے بچوں کے لیے سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کے برعکس چین نے بڑی مقدار میں ویکسینز دوسرے ممالک کو فراہم کی ہیں، چین کی مذکورہ دونوں ویکسینز بڑے پیمانے پر دنیا کے متعدد ممالک میں پورے اعتماد کے ساتھ کو وِڈ نائنٹین کے خلاف استعمال کی جا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔

  • صد سالہ تقریب، بلاول کا خطاب چینی حکومت براہ راست نشر کرے گی

    صد سالہ تقریب، بلاول کا خطاب چینی حکومت براہ راست نشر کرے گی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سو سال پورے ہونے کے جشن کی تقریب میں شریک ہوں گے اور خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریب کے سلسلے میں عالمی سیاسی جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری چین کے صدر شی جن پنگ کی سربراہی میں ہونے والے دنیا بھر کی 500 سے زائد سیاسی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب بھی کریں گے، اجلاس میں موجود عالمی سیاسی جماعتوں کے 10 ہزار سے زائد سیاسی کارکن اور نمائندے چیئرمین پی پی کا خطاب براہ راست سنیں گے۔

    چین کو دنیا سے پہلی بار متعارف کرانے والی تحریر کس ملک کے صحافی نے لکھی؟

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو صدر جمہوریہ چین اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری شی جن پنگ کی دعوت پر سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے، جب کہ بلاول کا خطاب چین کی حکومت براہ راست نشر کرے گی۔

    یاد رہے کہ چائنیز کمیونسٹ پارٹی کا قیام 1921 میں عمل میں آیا تھا، اور یہ 1949 سے عوامی جمہوریہ چین پر حکمرانی کر رہی ہے، یکم جولائی کو اس سے اپنی 100 ویں سالگرہ منائی۔

  • جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی

    جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی

    جوہانسبرگ: جنوبی افریقا نے بھی کرونا وائرس کے خلاف چین کی تیار کردہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقی وزیر صحت نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حکام نے چین کی تیار کردہ سائنوویک کرونا ویکسین کے مقامی سطح پر استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    جنوبی افریقا کو کرونا وائرس کی وبا کی تیسری اور بہت خطرناک لہر کا سامنا ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں، جب کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ کر 60 ہزار ہو چکی ہے۔

    وزیر صحت مامولوکو کوبائی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ریگولیٹری حکام کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے ایمرجنسی کو سمجھتے ہوئے اقدام اٹھایا اور کرونا ویکسین کے لیے رجسٹریشن کی درخواستوں کے لیے درکار وقت کو بھی کم سے کم رکھا۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اس کے بعد 5 فروری 2021 کو اس کی مشروط مارکیٹنگ کی اجازت بھی دی گئی۔

    یکم اپریل 2021 کو کروناویک کی بڑی مقدار میں پیداوار کے لیے مینوفیکچرنگ فیسلٹی کے تیسرے فیز کی تکمیل کی گئی اور اس نے کام بھی شروع کر دیا، جس سے اس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 2 ارب ڈوزز سے بھی بڑھ گئی، اور اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔

  • بڑا کارنامہ، چین نے ’دنیا کی چھت‘ پر بلٹ ٹرین چلا دی

    بڑا کارنامہ، چین نے ’دنیا کی چھت‘ پر بلٹ ٹرین چلا دی

    بیجنگ: چین نے ’دنیا کی چھت‘ پر تیز ترین ریلوے سروس فراہم کر دی ہے، یہ اپنی نوعیت کا ایک اور بڑا چینی کارنامہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی چھت کہلائے جانے والے علاقے تبت میں چین نے بلٹ ٹرین سروس شروع کر دی ہے، تبت کے رہائشی اس خطے کے دل کش پہاڑی علاقوں کا نظارہ اب تیز ترین سفر کے ساتھ کر سکیں گے۔

    ڈھائی سو میل (435 کلو میٹر) طویل ریلوے لائن تبت کے دارالحکومت لہاسا کو اس خطے کے ایک شہر نینگچی سے منسلک کرتی ہے، 25 جون کو اس سروس کے آغاز کے ساتھ ہی اب چین کے زیر تحت 31 علاقوں میں تیز ترین ٹرین کا سفر ممکن ہوگیا ہے۔

    تبت میں تیز رفتار ریلوے لائن کی تعمیر کوئی آسان کام نہیں تھا، کیوں کہ اس کا 90 فی صد روٹ سطح سمندر سے 3 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر واقع ہے، یہی وجہ ہے کہ اس ریلوے لائن کی تعمیر میں 6 سال کا عرصہ لگا، اس دوران 47 سرنگیں اور 121 پلوں کی تعمیر ہوئی، جو مجموعی روٹ کے 75 فی صد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں، اس میں 525 میٹر طویل زانگمو ریلوے برج بھی شامل ہے، جو دنیا میں اس طرز کا سب سے بڑا اور بلند ترین برج ہے۔

    اس منصوبے پر 5 ارب 60 کروڑ ڈالرز خرچ کیے گئے اور اس کی تعمیر سرکاری ادارے چائنا اسٹیٹ ریلوے گروپ نے کی، یہ ہائی اسپیڈ ٹرینیں خود کار آکسیجن سپلائی سسٹمز سے بھی لیس ہیں، جو ٹرینوں میں آکسیجن کی سطح کو مسلسل 23.6 فی صد پر رکھتے ہیں، کیوں کہ سطح سمندر سے زیادہ بلندی پر تیز سفر کے دوران آکسیجن کی کمی کا خطرہ ہے، اس کے علاوہ ٹرینوں کی کھڑکیوں میں شیشوں کی ایک خاص تہ موجود ہے، جو زیادہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کی سطح کو مدِ نظر رکھ کر ڈیزائن کی گئی ہے۔

    یہ تبت کی پہلی برقی ٹرین سروس ہے، یہ ٹرینیں زیادہ سے زیادہ لگ بھگ سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتی ہیں، جو چین کے دیگر خطوں کی ٹرین سروس سے سست سمجھی جا سکتی ہے، جن کی زیادہ سے زیادہ رفتار 217 میل فی گھنٹہ ہے۔

  • وبا کو قابو کرنے کی صلاحیت، ترقی یافتہ ممالک کی چین سے متعلق رائے

    وبا کو قابو کرنے کی صلاحیت، ترقی یافتہ ممالک کی چین سے متعلق رائے

    واشنگٹن: ایک سروے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں چین کی جانب سے کووِڈ 19 سے نمٹنے کے حوالے سے مثبت خیالات میں اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی مسائل اور عوامی رائے سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے امریکی تھنک ٹینک پیو مرکز تحقیق (Pew Research Center) نے ایک سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں چین کے بارے میں مثبت خیالات میں اضافہ ہو گیا ہے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کا اب یہ خیال ہے کہ چین نے بہتر طور سے وبا کو قابو کیا۔

    یہ سروے مارچ سے مئی کے دوران کیا گیا تھا، جس کے نتائج ایک رپورٹ میں شائع کیے گئے، اس میں کہا گیا ہے کہ 49 فی صد افراد کا کہنا ہے کہ چین نے عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے بہتر کام کیا ہے، جب کہ 43 فی صد نے کہا کہ اس کی کارکردگی ناقص رہی ہے۔

    سال 2020 اور 2021 کے موسم گرما میں یہ سروے 12 ترقی یافتہ ممالک میں کیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ ترقی یافتہ دنیا کے اب زیادہ لوگ وبا کے خلاف چینی رد عمل کو سراہتے ہیں، دیکھا گیا کہ بیلجیم، اسپین اور نیدرلینڈ جیسے مقامات میں اس میں کم از کم 15 فی صد کا اضافہ ہوا۔

    جن ممالک میں یہ سروے کیا گیا ان میں بیلجیم، اسپین، نیدرلینڈز، اٹلی، کینیڈا، سویڈن، آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔

    ان ممالک میں بالغ افراد سے چین کے حوالے سے استفسار کیا گیا کہ وہ وبا کی روک تھام کے سلسلے میں چین کے رد عمل کو کیسے دیکھتے ہیں، ان کی رائے میں چین نے کیا مؤثر طریقے سے وبا کو قابو کیا۔

    واضح رہے کہ کروبا وبا کے خلاف چین کے ابتدائی رد عمل کو عالمی سطح بالخصوص امریکا میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، اور چین پر اس سلسلے میں معلومات چھپانے کے بھی الزامات لگائے گئے، تاہم اس کے باوجود لوگوں کے چین کے بارے اس سلسلے میں مثبت خیالات میں اضافہ ہوا، لوگوں کا سروے میں کہنا تھا کہ بیجنگ نے وبا کو قابو کرنے کے لیے اچھا کام کیا۔

  • چین کو دنیا سے پہلی بار متعارف کرانے والی تحریر کس ملک کے صحافی نے لکھی؟

    چین کو دنیا سے پہلی بار متعارف کرانے والی تحریر کس ملک کے صحافی نے لکھی؟

    امریکا اور چین کے مابین ایک عرصے سے چپقلش چلی آ رہی ہے، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ وہ تحریر جس نے کمیونسٹ چین کو پہلی بار دنیا سے متعارف کرایا، ایک امریکی صحافی کی تھی۔

    یہ اکتوبر سن 1937 کی بات ہے، جب امریکی صحافی ایڈگر سنو نے دنیا کو اپنی کتاب کے ذریعے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا سے متعارف کروایا، دیکھتے ہی دیکھتے اس کتاب کی ایک لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہوگئیں، یہ وہ پہلی کوشش تھی جس نے دنیا کو کمیونسٹ چین سے متعارف کروایا۔

    اس کتاب میں لکھا گیا کہ دنیا کیمونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے بارے میں بہت کم جانتی تھی، اور جتنا جانتی تھی وہ بھی اس کی مخالف ’کومن تانگ پارٹی‘ کے پراپیگنڈے کے زیر اثر تھا۔

    دراصل جب 1930 کی دہائی میں چین جاپانی جارحیت کا نشانہ بنا، تو چینیوں نے اس کا مل کر مقابلہ کیا، اور اس کے بعد کومن تانگ پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی کے درمیان تعاون بھی ختم ہوگیا، اور جب اکتوبر 1935 میں سینٹرل ریڈ آرمی لانگ مارچ کرتے ہوئے چینی صوبے شانسی پہنچ رہی تھی، تو کومن تانگ پارٹی سی پی سی کی سخت مخالفت میں مصروف تھی۔

    ایڈگر سنو یہ جاننے کے لیے کہ کمیونسٹ انقلابی کون ہیں؟ سی پی سی اور ریڈ آرمی کیا ہے؟ یہ اپنے نظریے کے لیے کیوں مر مٹنے کو تیار ہیں؟ صوبہ شان بے کے گاؤں باؤ آن پہنچے جہاں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کا دفتر قائم تھا، اور وہاں انھوں نے چیئرمین ماؤزے تنگ سے ملاقات کی، تمام رات وہ موم بتی کی روشنی میں ماؤزے تنگ سے محو گفتگو رہے۔

    وزیر اعظم کی چین کی کمیونسٹ پارٹی کے صد سالہ جشن پر مبارکباد

    اس ملاقات نے امریکی صحافی کو چیئرمین ماؤزے تنگ کی فہم و فراست اور کرشماتی شخصیت سے بہت اچھی طرح روشناس کرایا، انھوں نے اپنے انٹرویوز اور تحریروں میں چیئرمین ماؤزے تنگ کے ساتھ ملاقاتوں کو اپنی زندگی کا قیمتی ترین اثاثہ قرار دیا۔

    اور یہ چو این لائی کی بہترین منصوبہ بندی تھی کہ سنو کے لیے ریڈ آرمی کے سیکڑوں جوانوں اور افسران کے خیالات جاننا ممکن ہوا، سنو نے لکھا کہ وہ حیران تھے کہ ریڈ آرمی کے اکثریتی ارکان مزدور اور کسان تھے، وہ یہ سمجھتے تھے کہ ریڈ آرمی ان کے حقوق کی جد وجہد کر رہی ہے، سنو نے ان انقلابیوں کے ساتھ 100 دن گزارے۔

    وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان لوگوں کو محب وطن، مخلص اور اخلاقی طور پر نہایت مضبوط پایا، یہ لوگ نہایت نظم و ضبط اور جیت کے یقین کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے، یہ فوج جہاں بھی جاتی لوگ اسے اپنی آنکھوں پر بٹھاتے، اسے اپنی فوج قرار دیتے، بیداری کی ایسی لہر اٹھی کہ اس دوران چین سے افیون، جہالت، غلامی اور گداگری کا مکمل طور خاتمہ ہونے لگا۔

    یہ فوج جن مسلم علاقوں میں ٹھہرتی، مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر مساجد کی صفائی ستھرائی بھی کرتی، محبت اور رواداری سے کام لیتے تھے، سنو کا خیال تھا کہ صاف نیت اور سچے جذبات ہی تھے جو کمیونسٹ انقلابیوں نے بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔

    واضح رہے کہ چائنیز کمیونسٹ پارٹی کا قیام 1921 میں عمل میں آیا تھا، اور یہ 1949 سے عوامی جمہوریہ چین پر حکمرانی کر رہی ہے، آج یکم جولائی کو اس سے اپنی 100 ویں سالگرہ منائی۔

  • سائنوویک ویکسین کے خلاف الزامات پر چین کا رد عمل

    سائنوویک ویکسین کے خلاف الزامات پر چین کا رد عمل

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ نے کرونا ویکسین کے خلاف مغربی میڈیا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کہا ہے کہ چینی ویکسین کے خلاف الزامات حقائق کو مسخ کرنا ہے، چینی ویکسین کے مؤثر ہونے کے خلاف کچھ مغربی میڈیا کے الزامات کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔

    چین کی وزارت خارجہ نے رد عمل میں کہا کہ مغربی میڈیا میں لگائے گئے الزامات میں چینی ویکسین سے متعلق حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں جنوبی امریکی ملک چلی میں چینی ویکسین کے مؤثر ہونے کے حوالے سے سوال اٹھائے گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سائینوویک  ویکسین کو ڈبلیو ایچ او نے منظور کرلیا

    اس رپورٹ کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ اس طرح کے الزامات حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور سنسنی خیز الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں۔

    وانگ نے کہا کہ چلی کی حکومت متعدد مواقع پر کہہ چکی ہے کہ حقائق سے معلوم ہوا کہ سائنوویک ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، چلی کے طبی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر چینی ویکسین کے ذریعے وسیع پیمانے پر ویکسینیشن نہ کی جاتی تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آتے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ چلی کے شہری بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے ملک میں سائنوویک ویکسین نے بہترین کام کیا ہے، اور چینی ویکسین کے خلاف تنقید تعصب پر مبنی ہے۔

  • پاکستان کی چینی حکومت اور عوام کو ملک سے ملیریا کے خاتمے پر مبارکباد

    پاکستان کی چینی حکومت اور عوام کو ملک سے ملیریا کے خاتمے پر مبارکباد

    اسلام آباد : پاکستان نے چین کی حکومت اور عوام کو ملک سے ملیریا کے خاتمے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا خوشی ہے کہ پاکستان کے ہر وقت کے ساتھی نے یہ سنگ میل عبور کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ترجمان دفترخارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چین کی حکومت اورعوام کو ملک سے ملیریا کے خاتمے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا 1940 میں 3 کروڑ کیسز سے آج چین میں ملیریا کا خاتمہ بڑی کامیابی ہے، خوشی ہے کہ پاکستان کے ہر وقت کے ساتھی نے یہ سنگ میل عبور کیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اعلان کرتے ہوئے 70 برس بعد چین کو ملیریا سے پاک قرار دیا اور کہا 1940 کی دہائی میں چین میں ملیریا کے سالانہ 3 کروڑ کیسز رپورٹ ہوتے تھے، لیکن گزشتہ چار برسوں میں ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس اڈہانوم نے کہا تھا کہ ہم چین کے لوگوں کو ملیریا سے چھٹکارا حاصل کرنے پر مبارک باد دیتے ہیں، انھیں یہ کامیابی کئی دہائیوں کی کوشش سے اور بہت مشکل سے ملی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس اعلان کے بعد چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنھوں نے ملیریا پر قابو پایا، ان ممالک کی تعداد چین کے شامل ہونے سے 40 ہو گئی ہے، اس سے قبل گزشتہ تین برسوں کے دوران ایلسلواڈور، الجیریا، ارجنٹینا، پیرا گوئے اور ازبکستان نے ملیریا فری ممالک کا درجہ حاصل کیا تھا۔