Tag: China

  • بٹ کوائن مسلسل گراوٹ کا شکار : قیمت مزید کتنا نیچے جاسکتی ہے؟

    بٹ کوائن مسلسل گراوٹ کا شکار : قیمت مزید کتنا نیچے جاسکتی ہے؟

    چینی حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں کرپٹو کرنسیوں کیخلاف کیے جانے کریک ڈاؤن میں تیزی کے بعد بٹ کوائن ایک بار پھر کریش کرگیا، معروف ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت تین ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

    بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں6 جون کو ایک مرتبہ پھر اس وقت کمی آئی جب چین میں ان کے حوالے سے کریک ڈاؤن کے خدشات میں اضافہ ہوا۔ بٹ کوائن اور دیگر نمایاں 30 ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کمی دیکھنے میں آئی۔

    یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو میں کرپٹو کرنسی سے متعلق کچھ اکاؤنٹس کو معطل کردیا گیا جن کے بارے میں مانا جارہا تھا کہ وہ ویبو قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ چینی حکام نے حال ہی میں بٹ کوائن مائننگ پر کارروائی کا انتباہ دیا تھا جس کے بعد قیمتوں میں کمی آئی تھی۔

    ماہرین کے مطابق چین میں کرپٹو کرنسی کے قوانین کے حوالے سے غیریقینی صورتحال موجود ہے، ابھی مائننگ، نئے ٹوکن کے اجراء اور ریٹیل انفلونسرز پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

    بٹ کوائن کو چین میں اقدامات کے ساتھ ساتھ تیکنیکی سطح پر بھی جدوجہد کا سامنا ہے جس کی قیمت 20 دن کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

    چین کے ساتھ ساتھ گولڈ مین سچز کے سروے میں بھی جاری ہوا ہے جس میں بتایا گیا کہ ادارہ جاتی سطح پر اس ڈیجیٹل کرنسی کو اپنانے کا عمل طویل المدتی ہوسکتا ہے، جس سے بھی قیمت کو دھچکا لگا۔

    بٹ کوائن کی قیمت میں رواں سال بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے اسے اپنانے کی اطلاعات پر وہ لگ بھگ 65 ہزار ڈالرز تک پہنچ گیا تھا۔

    مگر حالیہ ہفتوں میں اس کی قیقمت میں 25 ہزار ڈالرز سے زیادہ کی کمی آئی ہے اور وہ اس وقت 36 ہزار ڈالرز سے کچھ زیادہ پر فروخت ہورہا ہے تاہم کمی کے باوجود یہ قیمت رواں سال کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق کرنسیوں کی قدر میں مزید کمی دیکھنے میں آسکتی ہے کم از کم مختصر مدت کے لیے۔ بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا۔

    سال 2017میں اس کرنسی کی قدر میں900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔ پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

  • 3 سال کے بچوں کے لیے بھی کرونا ویکسین کی منظوری

    3 سال کے بچوں کے لیے بھی کرونا ویکسین کی منظوری

    بیجنگ: چین نے 3 سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے کرونا وائرس ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی، چین اس عمر کے بچوں کے لیے ویکسی نیشن کی منظوری دینے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں 3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    چین کی جانب سے سائنو ویک بائیوٹیک کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کو بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب مختلف رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ بچوں اور نوجوانوں سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی شرح بالغ افراد جتنی ہی ہوتی ہے۔

    اب تک دنیا کے مختلف ممالک جیسے سنگاپور، امریکا اور یورپ وغیرہ میں 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے کووڈ ویکسینز استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اس سے کم عمر بچوں کے لیے ابھی ویکسینیشن نہیں ہورہی۔

    4 جون کو سائنوویک بائیوٹیک کے چیف ایگزیکٹو ین وائی ڈونگ نے چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے بچوں میں ایک کلینکل تحقیق کی گئی تھی جس کا آغاز 2021 کے شروع میں کیا گیا تھا، جس کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز مکمل ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں کیسز سے ثابت ہوا کہ ویکسی نیشن کے بعد 3 سے 17 کی عمر کے گروپ کو بھی 18 سال کے بالغ افراد کے گروپ جتنا تحفظ ملا۔

    عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں سائنو ویک ویکسین کو بالغ افراد کے لیے استعمال کرنے کی ہنگامی منظوری دی تھی۔ انہوں نے ٹرائلز میں شامل بچوں کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ویکسین بچوں میں بالغ افراد جتنی مؤثر اور محفوظ ثابت ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہی ویکسین، اتنی ہی مقدار میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔ خیال رہے کہ بچوں میں عموماً کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے۔

  • ماحولیات: چین نے بڑا منصوبہ پیش کر دیا

    ماحولیات: چین نے بڑا منصوبہ پیش کر دیا

    بیجنگ: زمین پر ماحولیات کے تحفظ کے لیے چین نے ایک بڑا منصوبہ پیش کر دیا ہے، چین بہت بڑی مقدار میں ٹھوس فضلے کو قابل استعمال بنانے کے لیے بہ طور نمونہ 50 مراکز تعمیر کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے اعلیٰ اقتصادی منصوبہ ساز ادارے نے جمعرات کو سبز انقلاب کے منصوبے کی طرف پیش رفت کرتے ہوئے بڑی مقدار میں ٹھوس کچرے کو جامع طور پر قابل استعمال بنانے کے لیے 2025 تک بہ طور نمونہ 50 مراکز تعمیر کرے گا۔

    چین کے قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کا کہنا ہے کہ ان مراکز میں ٹھوس کچرے کے استعمال کی شرح 75 فی صد سے زیادہ ہوگی، اس سلسلے میں ہدف کی تکمیل کے لیے پچاس ادارے مرکزی کردار ادا کریں گے۔

    اس ٹھوس فضلے میں فاضل کوئلہ (کول گینگ)، دھاتوں کا کچرا، تعمیراتی کچرا، اور فصل کا بھوسہ شامل ہیں، یہ مراکز کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور قدرتی معدنی وسائل کے استعمال میں مدد فراہم کریں گے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ چین کا عزم ہے کہ 2025 تک نئے شامل کیے گئے بلک سولڈ ویسٹ کے 60 فی صد استعمال کا ہدف حاصل کیا جائے۔

    خیال رہے کہ چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2030 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی سطح کو کم سے کم کرنے اور 2060 تک کاربن کو مکمل طور پر بے ضرر اور ما حول دوست بنانے کے لیے کوششیں کرے گا۔

  • برڈ فلو کی انسانوں میں منتقل ہونے والی قسم کیا ہے ؟ جانیے

    برڈ فلو کی انسانوں میں منتقل ہونے والی قسم کیا ہے ؟ جانیے

    چین میں برڈ فلو کے پہلے انسانی انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے اس حوالے سے بیجنگ کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) نے کہا ہے کہ مشرقی صوبے جیانگسو میں 41 سالہ شخص میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایچ 10 این 3 کے نام سے پہچانے والے برڈ فلو کے شکار زنجیانگ کے رہائشی کو 28 اپریل کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور 28 مئی کو خون کے نمونے میں بیماری کی تصدیق کی گئی۔

    نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ کمیشن نے مریض کے متاثر ہونے کی تفصیل نہیں بتائی تاہم کہا ہے کہ ’اس کے قریبی افراد کے طبی معائنے میں مزید کوئی کیس سامنے نہیں آیا اور برڈ فلو کے پھیلاؤ خطرہ نہایت کم ہے۔

    ایچ 10 این 3 یا برڈ فلو کیا ہے؟

    فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق اس وائرس کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں اور یہ کبھی کبھار پرندوں میں نمودار ہوتا ہے اور زیادہ خطرہ نہیں بنتا۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ چونکہ اس امر کی ابھی تک معلومات نہیں کہ مریض کو برڈ فلو وائرس کہاں سے لگا اور مقامی آبادی میں مزید کوئی کیس بھی سامنے نہیں آیا اس لیے انسانوں کو ایک دوسرے سے اس بیماری کے لگنے کی ابھی تک کوئی علامات نظر نہیں آتیں۔

    خیال رہے کہ ایوین انفلوئنزا وائرس پرندوں پر بہت ہی کم اثرانداز ہوتا ہے مگر انسانوں کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوتا رہا ہے۔ چین میں اس وائرس کی ایک قسم ایچ 7 این 9 سے سال2017 میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایچ7 این9 وائرس کے بعد انسانوں کو ایک سے دوسرے میں منتقل ہونے کے بہت ہی کم واقعات ہوتے ہیں۔

    خطرات کیا ہیں؟

    چین میں برڈ فلو کے حالیہ وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بہت کم رہے گا اور کیسز خال خال ہی آسکتے ہیں۔ چین میں ایسے وائرس کے کیسز وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں جہاں جنگلی اور پالتو پرندوں کی ہزاروں اقسام پائی جاتی ہیں۔

  • چین: ہاتھیوں نے تباہی مچا دی، لاکھوں ڈالر کا نقصان (ویڈیو)

    چین: ہاتھیوں نے تباہی مچا دی، لاکھوں ڈالر کا نقصان (ویڈیو)

    بیجنگ: چین کے دیہاتوں میں ہاتھیوں نے بڑی تباہی مچا دی ہے، جس سے لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ہاتھیوں کے ایک جھنڈ نے ملک کے جنوب مغربی علاقے کے دیہاتوں میں فصلوں کو تباہ کر دیا ہے جس سے کسانوں کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔

    چین کے سرکاری چینل کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 15 ہاتھیوں نے مکئی کی فصلیں اکھاڑیں اور ایک گودام میں گھس کر وہاں ذخیرہ کی گئی اجناس کھا لیں، معلوم ہوا کہ مذکورہ ہاتھی نیشنل نیچر ریزرو سے نکلے تھے۔

    ہاتھیوں کے اس جھنڈ کو ریاست کے دارالحکومت کنمنگ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے ڈرون اور 360 ٹریکرز کی ایک ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک ہاتھی نہ پکڑے جانے میں نہایت ہوشیار ثابت ہوئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ جنگلی ایشیائی ہاتھی، جو کہ چین میں ایک محفوظ کی گئی نسل سے ہیں، یونن صوبے کے ژیشوانگبانا نیشنل نیچر ریزرو سے کیوں نکلے، نہ ہی ان ہاتھیوں کی منزل کا اندازہ لگایا جا سکا۔

    صوبائی حکام نے منگل کو بتایا کہ مذکورہ جھنڈ لاکھوں کی آبادی والے صوبائی دارالحکومت سے صرف 20 کلو میٹر دور ایک شہر میں تھا، ان کا اتنا دور سفر کرنا کوئی عام بات نہیں، تاہم ماہرین سمجھتے ہیں کہ جھنڈ کو اس کے سربراہ ہاتھی نے نیشنل ریزرو سے نکالا ہوگا۔

    چین کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ اپریل کے وسط سے اب تک ان ہاتھیوں نے فصلوں کی تباہ کر کے تقریباً 10 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان کیا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

    مقامی افراد ہاتھیوں کو کھانا فراہم کر کے اور ٹرکوں سے سڑکیں بند کر کے انھیں فصلوں سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق یونن صوبے میں جنگلی ہاتھیوں کی تعداد تقریباً 300 ہے جو 1980 کی دہائی میں 193 تھی۔

  • چینی کورونا ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ محققین نے بتا دیا

    چینی کورونا ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ محققین نے بتا دیا

    عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف چینی دوا ساز کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسین 73 فیصد مفید اور مؤثر قرار دے دی گئی ہے۔ سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسین کے دو ڈوز کی کورونا ویکسین کے خلاف افادیت کی شرح 73 فیصد ہے۔

    مؤقر خلیجی اخبار خلیج ٹائمر نے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے حوالے سے بتایا ہے کہ سائنو فارم ویکسین سے متعلق ایک بڑے مطالعے کے بعد یہ پہلی تفصیلی رپورٹ سامنے آئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سائنوفارم کے ووہان شہر میں قائم ایک ذیلی ادارے کی تیار کردہ ویکسین کا ایک ڈوز لگانے کے دو ہفتے بعد دوسری ویکسین لگوانے کی افادیت 72.8 فیصد سے زائد ظاہر ہوئی ہے۔

    فروری میں چینی کمپنی نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف اس کی تیار کردہ ویکسین کی افادیت کی شرح 72.5 فیصد ہے۔

    جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق بیجنگ میں قائم سائنوفارم سے منسلک ایک انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ تیار کردہ ایک اور ویکسین، جسے رواں ماہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہنگامی طور پر استعمال کی منظوری دی تھی، 78.1 فیصد مؤثر قرار پائی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نتائج ووہان ا اور بیجنگ میں 40،000 سے زائد افراد کو ٹیکے لگانے کے بعد سامنے آئے ہیں۔

    جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ویکسین لگوانے کے بعد ان شرکاء میں سے صرف دو میں کوویڈ 19 کی شدید علامات ظاہر ہوئی تھیں۔ تاہم سنگین نوعیت کی روک تھام کے کے حوالے سے اس ویکسین کی افادیت کے بارے میں کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔

  • سرکس کی ملازمہ کو کھانے والے دو خونخوار ٹائیگر اپنے انجام کو پہنچ گئے

    سرکس کی ملازمہ کو کھانے والے دو خونخوار ٹائیگر اپنے انجام کو پہنچ گئے

    شنگھائی : چین میں سرکس سے بھاگنے والے دو قاتل ٹائیگر موت کی علامت بن گئے، پکڑنے کی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد آج وہ اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں سرکس کے دو ٹائیگرز کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا ہے، جو ایک خاتون ورکر کو زخمی کرنے کے بعد بھاگ نکلے تھے جو بعد ازاں دوران علاج دم توڑ گئی۔

    مذکورہ ٹائیگرز نے سرکس کی خاتون ملازمہ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ انہیں گوشت ڈال رہی تھی۔ ٹائیگرز کے حملے میں خاتون شدید زخمی ہوئی جس کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔

    چین کے سرکاری ٹی وی کے مطابق علاقے کو مکینوں سے خالی کرا لیا گیا اور مرغی کے گوشت کو بے ہوشی کی دوا لگا کر مختلف مقامات پر رکھا گیا تھا۔

    تمام تر اقدامات کے باجود حکام ٹائیگرز کو پکڑنے میں ناکام رہے، بالآخر گزشتہ روز دونوں قاتل ٹائیگرز کو گولی مار دی گئی ہے۔ چین میں ایسے واقعات مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں، جن میں خطرناک جانوروں کا قید سے بھاگنا اور لوگوں کو مارنا یا زخمی کرنا شامل ہیں۔

    گزشتہ ہفتے چڑیا گھر کے ایک ٹائیگر نے بھی ملازم کو حملہ کر کے ہلاک کردیا تھا۔ ملازم ٹائیگر کا پنجرا صاف کرنے کی غرض سے اندر داخل ہوا تھا۔

    قبل ازیں چین کے سفاری پارک سے تین چیتے بھاگ گئے تھے۔ سفاری پارک کی انتظامیہ نے خبر کو چھپایا تاکہ لوگوں میں افراتفری نہ پھیلے۔ دو چیتے پکڑ لیے گئے لیکن ایک تاحال فرار ہے۔

  • کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟

    کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟

    پٹریوں کے بغیر ٹرین کا تصور اور سفر ادھورا ہے، پٹریوں پر دوڑتی، بل کھاتی ٹرین چاہے کسی بھی ملک کی ہو، اپنے اندر رومانویت رکھتی ہے، تاہم اب چین اس معاملے میں بھی دنیا کو حیران کرنے جارہا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق چین میں پٹریوں کے بغیر دوڑنے والی ٹرینیں کام کر رہی ہیں جو خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ ٹرین، ٹرام اور بس کا امتزاج ہے جو کسی بھی سڑک پر 500 مسافروں کے ساتھ سفر کرسکتی ہے۔

    آٹونوموس ریل ریپڈ ٹرانزٹ (اے آر ٹی) نامی اس منصوبے کا آغاز سنہ 2017 میں وسطی چین کے صوبے زوزو میں ہوا تھا اور انہیں اسمارٹ بس قرار دیا گیا۔

    یہ گائیڈڈ بسیں ٹرین، ٹرام اور بس کے درمیان کی سواری ہے، جس میں ربڑ کے ٹائرز ہیں اور یہ 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں۔ مکمل چارج پر یہ بس نما ٹرین 40 کلومیٹر کا سفر کرتی ہے جس کی لمبائی 30 میٹر ہے۔

    اس میں 3 سے 5 بوگیاں ہوتی ہیں اور ہر بوگی میں 100 مسافر سفر کرسکتے ہیں، یہ ٹرین خودکار سفر کرسکتی ہے مگر ڈرائیور بھی اسے اپنی مرضی سے چلاسکتے ہیں۔

    اس میں موجود ایک سنسر سسٹم ڈرائیورز کو ٹرینیں ورچوئل لین میں رکھنے پر مدد فراہم کرتا ہے اور اگر وہ راستے سے ہٹ جائے تو ایک آٹو میٹک وارننگ سامنے آتی ہے۔ اس میں سڑک پر کسی سے ٹکراؤ سے انتباہ کرنے والا سسٹم بھی ہے جو ڈرائیور کو دیگر گاڑیوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

    2 سے 3 میل کا سفر کرنے کے لیے ٹرین کو صرف 20 سیکنڈ چارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 16 میل کے سفر کے لیے 10 منٹ چارج کیا جاتا ہے۔

  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت ، چین  کا سلامتی کونسل میں امریکا کے دہرے معیار پر شدید ردعمل

    فلسطین پر اسرائیلی جارحیت ، چین کا سلامتی کونسل میں امریکا کے دہرے معیار پر شدید ردعمل

    بیجنگ : چین نے سلامتی کونسل میں فلسطین پر امریکا کے دہرے معیار پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا افسوس ہےامریکانےفلسطین سےمتعلق سلامتی کونسل کااعلامیہ رکوادیا ، سلامتی کونسل سےفوری جنگ بندی،سخت اقدام کامطالبہ کرتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے سلامتی کونسل میں فلسطین پر امریکا کے دہرے معیار پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا امریکانےسلامتی کونسل میں فلسطین کیلئےایک آوازکی راہ میں رکاوٹ ڈالی ، واشنگٹن سےمطالبہ ہےوہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔

    چینی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افسوس ہےامریکانےفلسطین سےمتعلق سلامتی کونسل کااعلامیہ رکوادیا، سلامتی کونسل سے فوری جنگ بندی اور سخت اقدام کامطالبہ کرتےہیں، چین دوریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کرتاہے، فلسطین اوراسرائیل کےدرمیان مذاکرات کی میزبانی کاخیرمقدم کریں گے۔

    یاد رہے غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا تھا ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خون ریزی، دہشت گردی اور تباہی کو روکا جائے ، فریقین دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کی میز پر آئیں۔

    اقوام متحدہ نے ثالثی کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ انہی کوششوں میں موثر طور پر شریک ہے جو غزہ میں انسانی زندگی کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے سے جاری اسرائیل کی بربریت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 200 سے زائد ہوگئی ہے، جاں بحق افراد میں 47 بچے اور 22خواتین بھی شامل ہیں۔

  • اونٹوں کو ’ایکسیڈنٹ‘ سے بچانے کے لیے چین کا سنجیدہ قدم

    اونٹوں کو ’ایکسیڈنٹ‘ سے بچانے کے لیے چین کا سنجیدہ قدم

    بیجنگ: چین نے اونٹوں کو آپس میں ٹکرانے سے بچانے کے لیے دنیا کے پہلے ٹریفک لائٹس نصب کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی حکام نے ڈنہوانگ شہر میں منگشا پہاڑ اور کریسنٹ اسپرنگ کے مقامات پر اونٹوں کے لیے دنیا کے پہلے ٹریفک سگنل نصب کر دیے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ علاقہ تفریح کے لیے مقبول ہے، اور سیاح یہاں اونٹوں پر بہت شوق سے سواری کرتے ہیں، ٹریفک سگنل کی تنصیب کا مقصد یہی بتایا گیا ہے کہ یہاں اونٹوں کے ٹکراؤ سے بچا جا سکے۔

    یہ سگنل بھی دوسرے عام ٹریفک سگنلز کی طرح جب سبز ہوں گے تو اونٹ سڑک پار کریں گے، اور سرخ ہوں گے تو اونٹ رُک جائیں گے۔

    واضح رہے کہ منگشا ماؤنٹین کو ’گاتے ریت کے ٹیلے‘ بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہاں جب تیز ہوا چلتی ہے تو ریت کے ٹیلوں سے گانے یا ڈرم بجانے جیسی آوازیں آتی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس فروری میں دبئی پولیس نے ایک نوجوان کو ایک قیمتی نسل کے اونٹ کا بچہ چرانے کے جرم میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا، دل چسپ بات یہ ہے کہ نوجوان نے اونٹ اپنی دوست کو سال گرہ کے تحفے میں دینے کے لیے چرایا تھا۔

    پکڑے جانے پر نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ وہ اونٹ چرانا چاہ رہا تھا لیکن ناکام ہونے پر اس نے بچہ ہی چرا لیا، لیکن کچھ دنوں بعد اسے احساس ہوا کہ اگر وہ پکڑا گیا تو سزا دی جائے گی، جس پر اس نے ایک کہانی گھڑی اور پولیس کو خود ہی فون کر کے کہا کہ اونٹ کا ایک بچہ کہیں سے اس کے فارم میں آ گھسا ہے، تاہم پولیس کو شک ہوا تو اس نے نوجوان سے سچ اگلوا لیا۔