Tag: China

  • چین : کھانے پینے کی اشیاء میں پہلی بار کورونا وائرس کا انکشاف

    چین : کھانے پینے کی اشیاء میں پہلی بار کورونا وائرس کا انکشاف

    بیجنگ : چین کے محکمہ کسٹم نے کارروائی کے دوران کیکڑے کی کھیپ میں کورونا وائرس کا سراغ لگایا ہے، جس کے بعد ایکواڈور سے کیکڑے کی درآمد معطل کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی کسٹم اتھارٹی نے کہا ہے کہ ایکواڈور کی تین کمپنیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی کیکڑوں کی کھیپ میں کوروناوائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    کیکڑے فراہم کرنے والی تین کمپنیاں انڈسٹریل پیسویرا سانٹا پرسکیلا ایس اے، ایمپا کریسی ایس اے اور ایمپاکادورا ڈیل پیسیفیکو سوسیڈیاڈ انونیما ایڈپسیف کی کھیپ سے حاصل کردہ چھ نمونوں کے مثبت نتائج آچکے ہیں تاہم کیکڑے اور اندرونی پیکیجنگ کے ٹیسٹ منفی تھے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی کسٹم اتھارٹی نے واضح کیا کہ حالیہ ترسیل میں کورونا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگانے کے بعد ایکواڈور کی تینوں کیکڑے فراہم کرنے والی کمپنیوں سے درآمد معطل کررہی ہے۔

    محکمہ کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اتھارٹی کے مطابق جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ کنٹینر کے اندرونی ماحول اور تینوں کمپنیوں کے سامان کی بیرونی پیکیجنگ میں کوویڈ 19 کے حوالے سے خطرے کا سامنا ہے، اس کے علاوہ کمپنیوں کا فوڈ سیفٹی مینجمنٹ سسٹم بھی نہیں تھا۔

    اگرچہ ماہرین نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ خوراک کے ذریعہ کورونا وائرس پھیل سکتا ہے لیکن چین نے اس کے بعد بڑے یورپی سپلائرز سے سامان کی درآمد روک دی ہے۔

    کسٹم اتھارٹی نے کہا کہ وہ اپنے عوام کی صحت کی حفاظت اور ان دیکھے خطرات کے پیش نظر ان کے خاتمے کے لئے کیکڑے فراہم کرنے والی کے تینوں کمپنیوں سے درآمدات معطل کر رہی ہے۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری : چین نے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا

    کورونا ویکسین کی تیاری : چین نے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا

    شنگھائی : چین کورونا وائرس کے علاج کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ میں سب سے آگے نکل رہا ہے، مقامی بائیو ٹیک کمپنی سینوویک کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی تجرباتی ویکسین چین کی دوسری اور دنیا کی تیسری ویکسین ہوگی جو اس ماہ کے آخر میں ٹیسٹنگ کے آخری مرحلے پر پہنچ جائے گی۔

    چین جہاں سے یہ وبا پھوٹی تھی، اپنی حکومت، فوج اور نجی سیکٹرز کو وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے لے آیا ہے۔ اس وبا سے اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ سمیت بہت سے دیگر ممالک ویکسین بنانے کی دوڑ جیتنے کے لیے نجی شعبوں کے ساتھ مل کر اسے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ چین کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

    چین کی وبا پر قابو پانے میں کامیابی نے اس کے لیے ویکسین کے بڑے پیمانے پر تجربات مشکل بنا دیے ہیں اور محض چند ممالک نے اس کی حامی بھری ہے۔

    ماضی کے ویکسین اسکینڈلز کی وجہ سے چین کو دنیا کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ اس نے تمام حفاظتی اور کوالٹی کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

    لیکن چین کے کمانڈ اکانومی طریقہ کار، یعنی جس کے تحت حکومت اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیا تیار کیا جائے اور کیا نہیں کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

    حکومت کے زیر اثر کام کرنے والی ایک کمپنی نے چند مہینوں میں ویکسین کے دو پلانٹ ’جنگی بنیادوں‘ پر مکمل کیے, چینی فوج کا میڈیکل ریسرچ یونٹ ایک نجی بائیو ٹیک کمپنی ’کینسینو‘ کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کر رہا ہے۔

    مغرب کی صنعت کو چیلنج کرتے ہوئے چین اس وقت ویکسین کی تیاری کے 19 امیدواروں میں سے آٹھ کی حمایت کر رہا ہے جو اس وقت انسانوں پر تجربات کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان میں سینو ویک کی تجرباتی ویکسین اور فوج اور نجی کمپنی ’کینسینو‘ کے تعاون سے تیار کی گئی ویکسین سب سے آگے ہے۔

    چین کی توجہ ایسی ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ٹیکنالوجی پر ہے جو وبائی زکام اور خسرے جیسی بیماریوں کی ویکسین تیار کرنے کے لیے جانی جاتی ہے اور اس سے کامیابی کے امکانات اور زیادہ ہو سکتے ہیں۔

    اس کے برعکس امریکہ کی کمپنی ’موڈرنا‘ اور جرمنی کی ’کیور ویک‘ اور ’بائیو این ٹیک‘ نئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں جسے ’مسینجر آر این اے‘ کہا جاتا ہے جس کے ذریعے ابھی تک ایسی کوئی پراڈکٹ تیار نہیں کی گئی جسے ریگولیٹرز نے منظور کیا ہو۔

    امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں بچوں کے ہسپتال کے ویکسین ایجوکیشن سنٹر کے ڈائریکٹر پاؤل اوفٹ نے چین کی طرف سے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے بارے میں کہا کہ یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’اگر مجھے کسی محفوظ ویکسین کا انتخاب کرنا پڑے تو وہ یہی ہوگی۔‘چین میں انسانوں پر تجربات کے مراحل سے گزرنے والی چار ویکسینز ان ایکٹیویٹڈ ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی ہیں جن میں ’سینو ویک‘ اور چین کے نیشنل بائیو ٹیک گروپ کی تیار کردہ ویکسینز شامل ہیں۔

    اس وقت دو تجرباتی ویکسینز فائنل فیز 3 کے ٹرائلز سے گزر رہی ہیں۔ ایک ’سینو فارم‘ کمپنی کی ہے اور دوسری ’آسٹرا زینیکا‘ اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی ہے، جبکہ ’سینو ویک‘ اس مہینے کے آخر میں تیسری ہوگی۔

    چین نے اس کے پروسیس کو تیز کرنے کے لیے سینو فارم اور سینو ویک کو فیز 1 اور فیز 2 کے ٹرائلز کو اکٹھا کرنے کی اجازت دی ہے۔
    چینی فوج کے ریسرچ سنٹر نے کینسینو کی تجرباتی ویکسین کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

    چینی فوج نے اپنی صفوں میں استعمال کے لیے ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکیسن کینسینو بائیولوجکس اور ملٹری میڈیکل سائنسز کے ادارے بیجنگ انسٹیٹوٹ آف بائیوٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ چینی فوج کے سرکردہ سائنسدان چن وی نے اپنی ٹیم کی تیار کردہ ویکسین کی خوراک لینے والوں میں پہل کی۔

    چین کے سامنے چیلنجز کیا ہیں؟

    چین میں کافی حد تک وبا کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن اس کو بڑے پیمانے پر ویکسین کے ٹرائلز کرنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔
    صرف متحدہ عرب امارات، کینیڈا، برازیل، انڈونیشیا اور میکسیکو نے ٹرائلز کی حامی بھری ہے جبکہ نہ تو یورپ کے کسی بڑے ملک اور نہ ہی امریکہ نے چین کی ویکسینز میں دلچسپی دکھائی ہے جو اپنے پراجیکٹس پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    چین کو ویکسین کی کوالٹی اور اس کے انسانوں کے لیے محفوظ ہونے جیسے تحفظات بھی دور کرنا ہوں گے کیونکہ اسے گذشتہ

    چند برسوں میں غیر معیاری ویکسین بنانے کے کئی سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل ویکسین انسٹیٹیوٹ کے سربراہ جیرومی کِم کا کہنا ہے کہ ’چین کی نیشنل ریگولیٹری اتھارٹی اس حوالے سے بہتری لا رہی ہے۔’

    چین نے ویکسین کی صنعت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک قانون متعارف کروایا ہے جس کے تحت غیر معیاری یا جعلی ویکسین تیار اور فروخت کرنے پر بھاری سزائیں دی جائیں گی۔

  • ‘لداخ میں چین کے ہاتھوں پسپائی کے بعد بھارت کا پاکستان سے لڑائی کا خدشہ’

    ‘لداخ میں چین کے ہاتھوں پسپائی کے بعد بھارت کا پاکستان سے لڑائی کا خدشہ’

    واشنگٹن : امریکی جریدے فارن پالیسی نے لداخ میں چین کےہاتھوں پسپائی کے بعد بھارت کی پڑوسی ملک پاکستان سے لڑائی کا خدشہ ظاہر کردیا اور کہا بھارت ہمیشہ اندرونی مسائل اور مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے سیزفائر لائن پر کشیدگی بڑھاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے فارن پالیسی میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ لداخ میں چین کے ہاتھوں شرمندگی پربھارتی حکومت کوکئی سوالوں کا سامنا ہے، بھارتی وزیراعظم مودی عوام کی دوبارہ حمایت حاصل کرنے کے لئے اپنے روایتی حریف پاکستان سے لڑائی کرسکتے ہیں۔

    امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے پاکستان اوربھارت کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں اور دونوں ممالک نے نے سفارتی عملے میں پچاس فیصدکمی کردی ہے۔

    شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ بھارت ہمیشہ معاشی اور دیگراندرونی مسائل اورمقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے سیزفائرلائن پرکشیدگی بڑھاتا ہے

    امریکی جریدے کے مطابق کہ حالیہ برسوں میں پاکستان اورامریکا کے تعلقات مستحکم ہوئے ہیں، پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی وجہ پاکستان کا طالبان اور امریکا معاہدے میں کردار ہے جبکہ صدرٹرمپ تین مرتبہ پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لئے ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ سال  امریکی جریدے کی تحقیق میں کہا گیا تھا  پاکستان اوربھارت میں نیوکلئیرجنگ ہوئی توکروڑوں افراد مارے جائیں گے ، ایٹمی جنگ سے کاربن کا اخراج ہوگا اور دھوئیں کا گہرا بادل فضا میں اٹھے گا، جو ایک ہفتے میں پوری دنیا کولپیٹ میں لے لے گا۔

  • چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    بیجنگ: چین نے پہلی کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچانے کی صلاحیت کی حامل ویکسین چینی فوج استعمال کرے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی فوج کو ایک کرونا ویکسین استعمال کرنے کا اشارہ مل گیا ہے، یہ ویکسین ملٹری ریسرچ یونٹ اور کانسینو بائیولوجکس نے تیار کی ہے، گزشتہ روز کمپنی نے بتایا کہ یہ ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے بعد محفوظ اور کچھ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    Ad5-nCoV نامی یہ ویکسین چین کی ان 8 عدد ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی چین کے اندر اور باہر دیگر ممالک میں انسانوں پر آزمائش کی اجازت دی جا چکی ہے، اس ویکسین کی کینیڈا میں بھی ہیومن ٹیسٹنگ کی اجازت مل چکی ہے۔

    کانسینو کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے 25 جون کو ملٹری کے لیے اس ویکسین کے استعمال کی ایک سال کے لیے منظوری دی ہے۔ یہ ویکسین کانسینو اور اکیڈمی آف ملٹری سائنس (AMS) کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی۔

    چینی ماہرین نے کرونا اموات میں کمی کی دوا تلاش کر لی

    اس ویکسین کو فی الوقت فوج کے استعمال ہی تک محدود رکھا گیا ہے، کانسینو کا کہنا تھا کہ لاجسٹکس سپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیر اس کا وسیع سطح پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    کانسینو کمپنی نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا اس ویکسین کا انجکشن لگایا جانا لازمی ہوگا یا اختیاری، غیر ملکی میڈیا کو کمپنی نے بتایا کہ یہ فی الحال تجارتی راز ہے۔

    اس ویکسین کے لیے فوجی منظوری اس ماہ کے شروع میں چین کے اس فیصلے کے بعد آئی ہے جس کے تحت بیرون ملک سفر کرنے والی سرکاری کمپنیوں کے ملازمین کو 2 دیگر ویکسینز کی پیش کش کی جا چکی ہے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ ویکسین کے کلینیکل تجربات کے بعد یہ بات تو سامنے آئی ہے کہ یہ کرونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس نے اب تک 5 لاکھ سے زائد لوگوں کو مار دیا ہے، تاہم اس کی تجارتی کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

    واضح رہے کہ تاحال کوئی ایسی ویکسین نہیں ہے، کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے خلاف جس کے کاروباری استعمال کی منظوری دی گئی ہو، تاہم دنیا بھر میں اس وقت 100 سے زائد ویکسینز کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں۔

  • بھارت نے ٹک ٹاک سمیت 59 ایپلیکشنز پر پابندی عائد کردی

    بھارت نے ٹک ٹاک سمیت 59 ایپلیکشنز پر پابندی عائد کردی

    نئی دہلی : بھارت نے چین کے ساتھ لداخ کے مقام پر ہونے والی جھڑپ کے بعد ٹک ٹاک سمیت 59 ایپلیکشنز پر پابندی عائد کردی ہے جو اب تک کا سب سے بڑا اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی خود مختاری، سالمیت اور دفاع کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ 130 کروڑ بھارتیوں کے ذاتی نوعیت کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے۔

    بھارتی حکومت نے ان چینی ایپس پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقتدار اعلیٰ اور اس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب انڈیا اور چین کے درمیان لداخ خطے میں رواں ماہ کے وسط میں ایک خونریز جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔

    بھارت نے جن موبائل ایپس پر پابندی عائد کی ہے ان میں ٹک ٹاک، شیئراٹ، یوسی براوزر، کلیش آف کنگز، بیوٹی پلس، ویگو ویڈو، ڈی یو براوزر، لائکی، وڈ میٹ سمیت دیگر 59 ایپس شامل ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں حالیہ کشیدگی کے بعد کیا گیا اور یہ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف کیا جانے والا اب تک کا سب سے بڑا اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت اور چین کے فوجیوں کے مابین15 جون کو ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، یہ 45سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ تھی۔

    امریکا کی خلائی ٹیکنالوجی کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دکھایا گیا تھا کہ وادی گلوان کے ساتھ چینی تنصیبات نظر آرہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق فی الحال دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں البتہ اس سے پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ ، چین کا بڑا بیان سامنے آگیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ ، چین کا بڑا بیان سامنے آگیا

    بیجنگ : چین نے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا دہشت گردی کیخلاف پاکستانی اقدام کی حمایت کرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا گیا کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پرحملے سمیت ہر قسم کے دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہیں ، دہشت گردی کیخلاف پاکستانی اقدام کی حمایت کرتے رہیں گے۔

    ترجمان چینی وزارت خارجہ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیساتھ اظہار تعزیت بھی کیا۔

    یاد رہے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پردہشت گردوں کاحملہ ناکام بنا دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں چاردہشت گرد مارے گئے جبکہ حملہ آوروں سے مقابلے میں سب انسپکٹر اورتین سیکیورٹی گارڈزشہید ہوئے۔

    ہلاک دہشتگردوں کےقبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا جبکہ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بی بی سی کے مطابق کالعدم تنظیم بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

    بعد ازاں ڈی جی رینجرزمیجرجنرل عمراحمدبخاری نے کہا آٹھ منٹ میں چاردہشت گردوں کوہلاک کیا، دو دہشت گردوں کواسٹاک ایکسچینج کے گیٹ پرمارگرایا، دہشت گردوں کےپاس کھانے کاسامان بھی تھا، را کی فرسٹریشن سب کے سامنے ہے، حملہ انٹیلی جینس کی ناکامی نہیں۔

  • لداخ میں 20 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت پریشانی کا شکار، پڑوسی کو کیسے جواب دے؟

    لداخ میں 20 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت پریشانی کا شکار، پڑوسی کو کیسے جواب دے؟

    واشنگٹن : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت کوسمجھ میں نہیں آرہا کہ اپنے طاقتورپڑوسی کو کیسے جواب دے، بھارت کے لئے چین کیخلاف فوجی کارروائی رسک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک آرٹیکل بھارت اور چین کی کشیدگی کے حوالے سے کہا کہ لداخ میں بیس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت پریشانی کا شکارہے، بھارت کوسمجھ نہیں آرہا اپنے طاقتور پڑوسی کوکیسے جواب دے۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ بھارت کے لئے چین کیخلاف فوجی کارروائی میں رسک ہے۔دونوں ممالک جوہری طاقت ہیں۔فوجی کارروائی کی صورت میں کشیدگی بڑھے گی۔

    آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں چین کی مصنوعات اورکمپنیوں کے بائیکاٹ کا کہا جارہا ہے لیکن بھارت کے لئے چین سے معاشی تعلقات ختم کرنا آسان نہیں۔

    امریکی اخبار نے کہا چین بھارت کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنرہے، موبائل سے لے کردواؤں تک چینی مصنوعات بھارت کی سپلائی چین کا اہم حصہ ہیں۔بھارت چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتا ہے تواس سے چین کوکوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

    یاد رہے لداخ کے علاقے گلوان میں بھارتی فورسزکی لائن آف ایکچوئل کنڑول کی خلاف ورزی پرچینی فورسزسے جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور چہتر زخمی ہوئے تھے۔

    بعد ازاں بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ خطے کا امن تباہ کرنے کے بھارتی عزائم کو چین نے خاک میں ملا دیا، چین بھارت کی متنازع سرحد پر جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا 45 سال میں پہلی بار بھارت کو اتنا بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے

  • بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بیجنگ: چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اخبار نے کہا ہے کہ بھارت جانتا ہے وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتا، اس نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔

    گلوبل ٹائمز نے لکھا کہ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

    اخبار نے یہ بھی لکھا کہ بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ انتہا پسند لداخ میں چینی فوجیوں کی اموات کی تعداد سے متعلق اندازے لگاتے رہیں، اور چین کی جانب سے تعداد سامنے نہ آئے، اگر ہلاک فوجیوں کی تعداد 20 سے کم ہوئی تو بھارتی حکومت پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا، تاہم چین نے جھڑپ میں ہلاک افراد کی تعداد جاری کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    گلوبل ٹائمز نے مزید لکھا کہ چین تنازع نہیں چاہتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بھارتی جارحیت سے خوف زدہ ہے۔

    ادھر گلوان ویلی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے، انھیں اپنے ہی ملک میں کڑی تنقید کا سامنا ہے، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا۔

    یاد رہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر انڈین فورسز کی طرف سے دراندازی پر چینی فوجیوں کے ہاتھوں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، بھارت نے 16 جون کو پہلے کہا کہ اس کے 3 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں لیکن بعد میں اسی دن کہا گیا کہ 17 مزید زخمی فوجی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ چین اور بھارت دونوں کی جانب سے اس لڑائی کے دوران ایک بھی گولی چلائی جانے سے انکار کیا گیا تھا، رپورٹس کے مطابق بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان یہ لڑائی دوبدو ڈنڈوں اور پتھروں کے ذریعے لڑی گئی، جس میں بھارتی فوجیوں کی بہادری اور مضبوطی کا پول بھی کھل گیا۔

  • لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے لداخ گلوان میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کی تفصیل جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر چین کے علاقے میں ہے، کئی برس سے چینی فورسز اس علاقے میں پٹرولنگ کر رہی ہیں، اپریل سے بھارتی فورسز نے گلوان میں یک طرفہ طور پر سڑکوں کی اور دیگر تعمیرات جاری رکھیں، جس پر چین نے متعدد بار بھارت کو آگاہ کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے مزید اندر آیا اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا، 6 مئی کو بھارتی بارڈر فورسز نے ایل اے سی عبور کی اور چینی علاقے میں گھس آئے، بھارتی فورسز نے یک طرفہ طور پر اسٹیٹس کو، کنٹرول اور مینجمنٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز کے اقدامات کے بعد چینی فورسز نے گراؤنڈ سیچویشن کے مطابق اقدامات کیے، چینی فورسز نے سرحدی علاقے میں کنٹرول اور مینجمنٹ کو مضبوط کیا، اب کشیدگی میں کمی کے لیے چین بھارت کے ساتھ سفارتی و فوجی چینلز کے ذریعے رابطے میں ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ بھارت نے ایل اے سی عبور کرنے والے فوجیوں کی واپسی پر اتفاق کیا، بھارتی فوجیوں نے ایل اے سی پر تعمیرات بھی گرا دی ہیں، بھارت نے وعدہ کیا کہ پٹرولنگ کے لیے دریائے گلوان عبور نہیں کرے گا، بھارت نے یہ بھی وعدہ کیا وہ تعمیرات بھی نہیں کرے گا، دونوں ممالک فورسز کی مرحلہ وار واپسی کا لائحہ عمل بھی طے کریں گے۔

    لداخ :سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق 15 جون کو بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی، بھارت نے ایک بار پھر ایل اے سی عبور کی اور اشتعال انگیزی کی، ایسا اس وقت ہوا جب وادی گلوان میں صورت حال معمول پر آ رہی تھی، چینی افسر اور فوجی وہاں مذاکرات کے لیے گئے تھے، اس کے نتیجے میں جھڑپ ہوئی اور ہلاکتیں ہوئیں۔

  • بھارت کی معافیاں قبول ، چین نے سرحد پار کرنے والے 10 بھارتی فوجی  رہا کردیئے

    بھارت کی معافیاں قبول ، چین نے سرحد پار کرنے والے 10 بھارتی فوجی رہا کردیئے

    لداخ : چین نے بھارت کی معافیاں قبول کرلیں اور سرحد پار کرنے والے ایک بھارتی لیفٹیننٹ کرنل اورتین میجرز سمیت دس بھارتی فوجیوں کو رہا کردیا، فوجیوں کو لداخ میں سرحدی خلاف ورزی پرگرفتارکیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کو چین کے ہاتھوں مسلسل رسوائی کا سامنا ہے اور چین کے دندان شکن جواب کے بعد مودی سرکار گھٹنوں پر آگئی اور گرفتار بھارتی فوجیوں کی رہائی کیلئے منتیں کرنے لگی۔

    بھارتی درخواست پر چین کی حکومت نے 10بھارتی فوجی بھارت کے حوالے کردیئے بھارتی فوجیوں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل،3میجرشامل ہیں تاہم بھارتیوں کو ایک شرط پر چھوڑا گیا کہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے، جس پر بھارت نے بھی یقین دہانی کرادی۔

    یاد رہے لداخ کے علاقے گلوان میں بھارتی فورسزکی لائن آف ایکچوئل کنڑول کی خلاف ورزی پرچینی فورسزسے جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور چہتر زخمی ہوئے تھے۔

    گذشتہ روز چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ چین،بھارت سرحد پرصورتحال کنٹرول میں ہے، اورچینی فورسز پرحملہ کیا۔

    ترجمان لی جیان ژاؤ کا کہنا تھا کہ بھارت کےفرنٹ لائن فوجیوں نے سرحدی خلاف ورزی کی ، بھارت صورتحال کا غلط اندازہ نہ لگائے اورنہ ہی چین کی خود مختاری کی حفاظت کے حوالے سے کسی غلط فہمی میں رہے۔