Tag: China

  • موسم سرما کی پہلی برف باری میں پانڈا خوشی سے سرشار

    موسم سرما کی پہلی برف باری میں پانڈا خوشی سے سرشار

    ہیلونگ ژیانگ: چین میں موسم سرما کی پہلی برف باری ہوئی تو انسان تو انسان، انسانوں کا ایک خوب صورت اور معصوم دوست پانڈا بھی خوشی سے سرشار ہو گیا۔

    یہ واقعہ ہے جمہوریہ چین کے صوبے ہیلونگ ژیانگ کا، جہاں سرما کی پہلی برف گری اور ماحول کا رنگ تبدیل ہو گیا، ہر طرف ماحول خوش گوار ہو گیا۔

    موسم سرما کی برف باری کے خوش گوار اثرات ہیلونگ ژیانگ کے اس خوب صورت اور معصوم پانڈا پر بھی پڑے اور وہ خوشی سے نہال ہو کر برف باری سے لطف اندوز ہونے لگا۔

    شمال مغربی چینی صوبے کے شہر ہربِن کے ایک پارک میں پانڈا برف میں قلابازیاں کھاتے ہوئے اپنی پسند کے رنگ کی گیند کے ساتھ کھیلنے لگا، سیجیا نامی مادہ پانڈا کو سرخ رنگ بہت پسند ہے۔

    بارہ سالہ پانڈا کو 2016 میں چین کے سیچوان صوبے سے یہاں منتقل کیا گیا ہے، اس پارک میں اس کے ساتھ کھیلنے کے لیے دس سالہ نر پانڈا بھی موجود ہے۔

    پانڈا کے کھیلنے کے لیے پارک میں لکڑی کا ایک جھولا بھی لگایا گیا ہے جس پر وہ برف باری کے موسم میں سرشار ہو کر جھولتا ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین ترقی کا نیا باب کھولے گا: چینی وزارت خارجہ

    وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین ترقی کا نیا باب کھولے گا: چینی وزارت خارجہ

    بیجنگ:  چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین ترقی کا نیا باب کھولے گا.

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چین وزیراعظم عمران خان کے دورے کا منتظر ہے.

    ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس اہم ترین دورے میں وزیراعظم عمران خان چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان دو نومبر کو چین کے دورے پر روانہ ہوں گے.

    وزیراعظم چین انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپومیں شرکت کریں گے، پاکستان بطور مہمان خصوصی ایکسپو  میں شریک ہوں گے، وزیراعظم عمران افتتاحی تقریب سے خطاب بھی کریں گے.


    مزید پڑھیں: ورلڈمیمن آرگنائزیشن کے وفد کی وزیراعظم کو 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے میں تعاون کی پیشکش

    یاد رہے کہ آج ورلڈمیمن آرگنائزیشن کے وفد نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، وفد نے عمران خان کو 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم نے سعودی عرب کا کامیاب دورہ کیا تھا، جہاں پاکستان نے سعودی عرب سے بارہ ارب کا امدادی پیکیچ حاصل کیا.

  • ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    پاکستان سمیت دیگر کئی معاشروں میں جہاں بیٹی کی پیدائش کو بوجھ سمجھا جاتا ہے وہیں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو بیٹی کی پیدائش کو رحمت خیال کرتے ہوئے بہت خوش ہوتے ہیں۔

    تاہم اس کی سب سے بہترین مثال چین کا موسو قبیلہ ہے جہاں بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    چین کے صوبہ یونان میں ہمالیہ کی پہاڑوں کے دامن میں آباد اس قبیلے میں شجرہ نصب اور خاندان عورت کے نام سے آگے بڑھتا ہے۔ خواتین ہی اس قبیلے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ایسے قبیلے دنیا کے کئی حصوں میں آباد ہیں تاہم اب ان کی تعداد کم ہورہی ہے۔

    خواتین کی اہمیت کے پیش نظر اس قبیلے میں بیٹی پیدا ہونا ایک باعث مسرت لمحہ ہوتا ہے اور بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    لیکن اگر یہاں لڑکا پیدا ہوجائے تو بیرونی دنیا کے برعکس یہ خواتین مردوں کی طرح نہ ہی تو اسے بوجھ سمجھتی ہیں اور نہ ہی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہیں، بلکہ وہ کھلے دل سے لڑکے کا بھی استقبال کرتی ہیں، اور اس سے محبت بھی کرتی ہیں۔

    البتہ یہاں توجہ کا مرکز بیٹیاں ہوتی ہیں جنہیں بہت قیمتی خیال کیا جاتا ہے۔

    مدر سری نظام پر مشتمل اس قبیلے میں مردوں کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ گھر کے تمام فیصلے خواتین کرتی ہیں اور مرد ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔

    گھر اور باہر کے تمام امور کی ذمہ دار خواتین ہی ہوتی ہیں۔

    یہ قبیلہ گزشتہ کئی صدیوں سے اپنی روایات پر قائم ہے، تاہم اب اس میں کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یہاں سے قریب ایک ایئرپورٹ اور ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے جس کے بعد یہاں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو عورتوں کی حکومت پر قائم اس قبیلے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

    علاقے میں سیاحت کے بڑھتے رجحان کے باعث اب مرد بھی خاصے فعال ہوگئے ہیں اور وہ خواتین کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔

    نئے دور کے تقاضوں کے ساتھ قبیلے کی روایات بھی تبدیل ہورہی ہیں تاہم اس قبیلے کا مرکز یعنی عورت کی حکمرانی اب بھی برقرار ہے۔

  • وزیر اعظم کے دورہ چین سے اقتصادی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی متوقع ہے: ڈاکٹر مرتضیٰ

    وزیر اعظم کے دورہ چین سے اقتصادی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی متوقع ہے: ڈاکٹر مرتضیٰ

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے چین کے دورے سے ملک کی اقتصادی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی متوقع ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا دورہ چین اس لیے اہم ہے کیونکہ وہ پاکستان کے لیے بہت کچھ لے کر آسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکہ نے چین کے خلاف سرد جنگ شروع کر رکھی ہے، پاکستان کے خلاف بھی شکنجہ کسا جا رہا ہے، بھارت کے زریعے انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عالمی تجارتی اور مالیاتی نظام پر کاری ضربیں لگائی جا رہی ہیں، ان حالات میں نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے پاکستان اور چین کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔

    پاکستان اکانومی واچ کے صدر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے دورے کے نتیجہ میں چین نہ صرف ادائیگیوں کو متوازن کرنے کے لیے امداد کا اعلان کر سکتا ہے بلکہ اربوں ڈالر کے نیے معاہدے بھی ہو سکتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چین آئی ایم ایف میں اپنے اثر رسوخ کو استعمال کر کے قرضہ کی شرائط بھی نرم کروا سکتا ہے۔

  • مشرقِ وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور پاکستان

    مشرقِ وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور پاکستان

    براعظم ایشیا میں تیل کی دولت سے مالا مال اوریورپ کی جانب جانے والے راستوں کا مرکز ہونے کے سبب مشرقِ وسطیٰ چین اور امریکا دونوں کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے اور یہی اعزاز پاکستان کو بھی حاصل ہے کہ چین جو کہ دنیا میں معاشی اور عسکری طاقت کے ایک نئے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے، اس کا روڈ اینڈ بیلٹ منصوبہ پورے طور پر پاکستان پر منحصر ہے۔

    مشرقِ وسطیٰ میں مختلف ممالک میں دو دہائیوں سے جاری جنگوں کے سبب جہاں ان ممالک کی سیاسی صورتِ حال اضطراب کا شکار ہے جس کی مثال ہم کچھ سال قبل ’عرب بہار‘ کی شکل میں دیکھ چکے ہیں، وہیں ان حالات نے مڈل ایسٹ کو معاشی طور پر بھی نقصان پہنچایا ہے جس کے سبب وہ اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنی معیشت کو تیل سے ہٹ کر کچھ دوسرے خطوط پر بھی استوار کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مشغول ہیں ۔ ان کی انہی کوششوں کے سبب چین کےلیے یہ سب سے بہترین موقع ہے کہ وہ بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ایران اورمصر میں اور پورے مشرقِ وسطیٰ میں اپنا معاشی اثر و رسوخ بڑھا کر اس خطے پر پچاس سال سے زائد عرصے سے جاری امریکی اجارہ داری کا خاتمہ کردے اور چین اس وقت صدر  ژی جنگ پن کی قیادت میں اپنے اس معاشی توسیعی منصوبے پر انتہائی انہماک سے عمل پیرا ہے۔

    [bs-quote quote=”عرب ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے چین کی جانب سے امریکا کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چین اس خطے میں جہاں ایک جانب اپنا معاشی ، تجارتی اور سفارتی اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے تو دوسری جانب عرب ممالک کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے بھی عالمی سیاست کی بساط پر چین کی جانب سے ایک ایسا چیلنج ثابت ہوں گے جن سے سب سے زیادہ مشکلات امریکا کے لیے کھڑی ہوسکتی ہیں جو کہ اس سے قبل خطے میں تنہا اثر و رسوخ کا حامل تھا۔

    یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ امریکا کے لیے اس خطے میں سب سے زیادہ پرکشش شے یہاں کے تیل کے ذخائر ہیں جو کہ امریکا کی سب سے اہم ضرورت بھی ہیں ، تاہم کچھ عرصے سے امریکا اپنی تیل کی ضرورت کے لیے بیرونی ذرائع پر کم از کم انحصار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کی وجہ سے اس کی یہاں توجہ میں بہر حال کمی آئی ہے ۔ دوسری جانب چین جو خود بھی توانائی کے حصول کے لیے خود انحصاری کا خواہاں ہے، وہ تاحال سعودی عرب ، عراق اور ایران کے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے ، یہی وہ صورتِ حال ہے جو عرب ممالک کو چین کے مزید قریب ہونے میں مدد دے رہی ہے۔

    دریں اثنا عرب ممالک بھی اپنی معیشت کا دار  و مدار صرف تیل کے بجائے دوسرے ذرائع پر منتقل کرنے کے خواہش مند ہیں جس کے سبب ان کی جانب سے چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا جارہا ہے۔ سعودی عرب اور اردن دونوں خواہش مند ہیں کہ بیجنگ ان کے ترقیاتی پلان کو اپنے رو ڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کرے اور وہ بھی اس عظیم الشان عالمی منصوبے سے مستفید ہوسکیں۔ اسی طرح چین مصر کے ساتھ سوئز کینال منصوبے پر بھی بات چیت کے مراحل میں ہے تو اومان میں بھی دس ارب ڈالر مالیت سے زائد کا ’سینو اومان انڈسٹریل سٹی ‘تعمیر کررہا ہے۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب اور اردن خواہش مند ہیں کہ عظیم الشان عالمی منصوبے سے مستفید ہونے کے لیے بیجنگ ان کے ترقیاتی پلان کو اپنے رو ڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یہی نہیں بلکہ چین اسرائیل میں بھی پورٹ اینڈ ریل ویز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرکے اسرائیل کے ہائی ٹیک سیکٹر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے ، دوسری جانب تمام تر امریکی پابندیوں کے باوجود خطے میں اسرائیل کے روایتی حریف ایران کے ساتھ بھی چین کے بے مثال تجارتی تعلقات ہیں۔ ان تمام ممالک کے ساتھ چین کے یہ خصوصی تجارتی اور سفارتی تعلقات اسے خطے کے مستقبل میں ایک منفرد حیثیت دے رہے ہیں جس کے اثرات عن قریب دیکھنے میں آئیں گے۔

    چین کی دفاعی رسائی


    ایک جانب چین معاشی میدان میں مشرقِ وسطیٰ میں اپنی گرفت مضبوط کررہاہے تودوسری جانب گزشتہ کئی سال سے وہ اس خطے میں اہم ملٹری پوزیشن حاصل کرنے کا بھی خواہاں ہے۔ اسی سلسلے میں چینی بحریہ سفارتی معاہدوں کے ذریعے بحیرہ عرب کے پانیوں میں آبنائے ہرمز، سوئس کینال اور باب المندب تک رسائی حاصل کرنے میں کام یاب ہوچکی ہے اور یہ رسائی چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں پاکستان کے سی پیک روٹ کے بعد سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

    چین اب مشرق وسطیٰ میں ایسے ہتھیار بھی فراہم کررہا ہے جو کہ اس سے قبل صرف اور صرف امریکا کی جنگی برآمدات کا حصہ ہوا کرتے تھے ، جیسا کہ یو اے ای کو جدید ڈرون طیاروں کی فراہمی ، جن کے لیے خیال کیا جاتا ہے کہ ان ڈرون طیاروں کی مدد سے یمن میں اہم حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”چین مشرقِ وسطیٰ میں امریکا سے ہتھیاروں کی مارکیٹ بھی چھین رہا ہے۔ جن جدید ڈرون طیاروں سے یمن میں اہم حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا وہ متحدہ عرب امارات کو چین نے فراہم کیے۔ چین سعودی عرب کے ساتھ ڈرون سازی کا معاہدہ بھی کر چکا۔” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چین نے حال ہی میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر ڈرون سازی شروع کرنے کے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ یہ خطہ اس سے قبل ہتھیاروں کے حصول کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا تاہم اب ان کا جھکاؤ چین کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا سبب چین کے ہتھیاروں کا زیادہ جدید، مہلک اور نسبتاً سستا ہونا ہے۔

    یہ ساری صورتِ حال اگر کسی کے لیے پریشان کن ہے تو وہ امریکا ہے جس کے پاس بیجنگ کے اس معاشی توسیعی منصوبے کے سامنے اپنی بقا کے لیے فی الحال کوئی مضبوط منصوبہ نہیں ہے۔ واشنگٹن کے لیے سب سے آسان ہے کہ وہ چین کی اس پیش رفت کو نظرانداز کرکے اپنی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کرے لیکن ایسا کرنا بھی سنگین غلطی ہوگی کہ اگر واشنگٹن نے جلد از جلد اہم اقدامات نہیں کیے تو اس کے لیے مشرقِ وسطیٰ پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنا خواب بن کر رہ جائے گا۔

    پاکستان کا کردار


    چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں پاکستان کلیدی کردار کا حامل ملک ہے کہ اس روٹ کی سب سے اہم شاہ راہ چین سے شروع ہوکر خنجراب کے راستے پاکستان میں داخل ہوتی ہے اور پورے ملک سے گزرتی ہوئی چینی مصنوعات کو گوادر کے ذریعے بحیرہ عرب تک رسائی دے دیتی ہے جہاں سے آگے یورپ کی منڈیوں تک رسائی کا آسان اور سستا ترین راستہ کھلتا ہے۔ پاکستان میں ان دنوں سی پیک کے تحت کئی ترقیاتی منصوبے انتہائی تیزی سے جاری ہیں اور بہت سے مستقبل میں شروع ہوں گے ، معاشی ماہرین کی جانب سے سی پیک کو پاکستان کے درخشاں معاشی مستقبل کی نوید قرار دیا جارہا ہے۔

    [bs-quote quote=”یہی وقت ہے کہ خطے میں لڑی جانے والی معاشی جنگ میں زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے کے لیے پاکستان مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ اپنا رشتہ از سرِ نو استوار کرے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایسے میں پاکستان کے لیے سب سے بہترین راستہ یہ ہے کہ جہاں پاک فوج نے انتہائی جاں فشانی سے ملک میں جاری دہشت گردی پر قابو پایا ہے اور اس تجارتی شاہ راہ کے لیے ایک پرسکون ماحول یقینی بنایا ہے، ایسے ہی پاکستان کی حکومت خارجہ محاذ کو دل جمعی سے سنبھالے اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک بالخصوص سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور ایران کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے سرمایہ کاری کے زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل کرسکے۔

    مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے سوا تمام ممالک مسلمان ہیں اور ان کی حکومتوں نے ہمیشہ پاکستان کی اہمیت اور اس کی دفاعی صلاحیتوں کو نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ وقتاً فوقتاً فوائد بھی حاصل کیے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اس معاشی جنگ میں بھرپور طریقے سے آگے بڑھے اور مڈل ایسٹ میں واقع تمام ممالک سے اپنے رشتے از سرِ نو استوار کرتے ہوئے دنیا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والی اس تجارتی جنگ میں اپنے لیے زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے میں کام یابی حاصل کرے کہ یہی وقت کی ضرورت ہے ، مضبوط معیشت ہی مضبوط ریاست کی آخری ضمانت ہے۔

  • سعودی عرب کے بعد چین اوریو اے ای بھی پاکستان کی مدد کو تیار

    سعودی عرب کے بعد چین اوریو اے ای بھی پاکستان کی مدد کو تیار

    اسلام آباد : پاکستان کو لاحق معاشی مسائل کے حل کیلئے سعودی عرب کےبعدچین اوریو اے ای بھی پاکستان کی مدد کو تیار ہیں ، امریکی ،میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کی جانب سے پاکستان کیلئے امدادی پیکج متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا ہاوس وائس آف امریکہ کا کہنا ہے کہ چین بھی پاکستان کو مالی گرانٹس دینے کو تیار ہے، گرانٹ وزیر اعظم عمران خان کے پہلے دورے میں متوقع ہے، وزیر اعظم 3 سے پانچ نومبر تک چین کا دورہ کریں گے، دورے کے مثبت نتائج متوقع ہیں۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارات بھی پاکستان کیلئے امدادی پیکج دینے پرسنجیدگی سےغورکررہاہے، یو اے ای کی جانب سے بھی چھ ارب ڈالر کے پیکج ملنےکا امکان ہے۔

    وی اواے کا کہنا ہے کہ پاکستانی زرمبادلہ ذخائر کا حجم آٹھ ارب ڈالر رہ گیا ہے، پاکستان کو بیرونی اور مقامی ادائیگیوں کیلئے فوری طور پر بارہ ارب ڈالر درکار ہیں ۔اس کے علاوہ زرمبادلہ ذخائر میں بہتری کیلئے فارن کرنسی کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے  وزیر اعظم عمران خان اپنے دوسرے سرکاری دورے پر 3 نومبر کو چین کے لیے روانہ ہوں گے، وزیر اعظم 3 روز تک چین میں قیام کریں گے۔ قیام کے دوران چینی صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

    چین کے دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقاتیں بھی شیڈول میں شامل ہیں۔ وزیر اعظم 5 نومبر کو شنگھائی میں عالمی درآمدی نمائش میں مہمان ہوں گے۔

    وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران اقتصادی و دفاعی تعاون اور سی پیک منصوبوں پر اہم پیش رفت کا امکان ہے۔

    چینی سفیر نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا   چینی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کی منتظر ہے، چین نے فیصلہ کیا ہے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے۔ سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کی خریداری بڑھائیں گے۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان کے دورے میں سعودی عرب نے پاکستان کو مشکل وقت سے نمٹنے کیلئے بڑا پیکج دے کر پی ٹی آئی حکومت اعتماد کا اظہار کیا اور پاکستان کیلئے بارہ ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب: پاکستان نے 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کرلیا

    جس کے مطابق پاکستان کو تین ارب ڈالر ایڈونس دئیے جائیں گے ، تین ارب ڈالر کا ادھار تیل تین سال تک دیا جائے گا، بیلنس آف پیمنٹ کے لیے ایک سال تک تین ارب ڈالرپاکستان کے اکاؤنٹ میں بھی رکھے جائیں گے۔

    معاہدے پر وزیرخزانہ اسدعمر اور سعودی وزیرخزانہ عبدالجدان نے دستخط کیے۔

    وزیر اعظم کے کامیاب دورے میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ معدنی ذخائر کے شعبے کی ترقی کے لیے سعودی عرب کا وفد جلد پاکستان آئے گا جبکہ ولی عہد محمدبن سلمان سے ملاقات میں وزیراعظم نے پاکستانیوں کیلئے ویزا فیس کم کرنے کیلئے انھیں قائل کرلیا ہے۔

  • چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات

    چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات

    واشنگٹن: چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے اور باہمی تعلقات کو مربوط بنانے کے لیے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس آئندہ ہفتے چین کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان سخت تجارتی جنگ جاری ہے، اس دوران دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے دورہ چین کے موقع پر ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چینی وزیر دفاع وینگ ھی کے علاوہ چین کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی، چین سے کشیدہ تعلقات اور دشمنی نہیں چاہتے۔

    تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

    بعد ازاں امریکی اضافی محصولات کے جواب میں چین نے بھی بلاتاخیر امریکی منصوعات پر 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کردیے تھے۔

    دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت شدید تجارتی جنگ جاری ہے، عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جنگ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

  • چین میں چاقو بردار خاتون کا کنڈر گارڈن پر حملہ، 14 بچے زخمی

    چین میں چاقو بردار خاتون کا کنڈر گارڈن پر حملہ، 14 بچے زخمی

    بیجنگ : چین کے کنڈر گارڈن میں موجود کم سن بچوں پر حکومتی پالیسیوں پر نالاں خاتون نے چاقو سے حملہ کردیا، چاقو زنی کی واردات میں 14 بچے بچے زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے جنوب مغربی شہر چونگ قنگ میں واقع کنڈر گارڈن میں 39 سالہ خاتون باورچی خانے میں استعمال ہونے والا چاقو لیے داخل ہوئی اور کھیل کے میدان میں موجود بچوں پر حملہ کردیا۔

    چینی پولیس کا کہنا ہے کہ افسوس ناک واقعہ جمعے کی صبح ضلع بنان میں واقع کنڈر گارڈن میں پیش آیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے حملے کی وجوہات تاحال واضح نہیں ہیں لیکن سماجی رابطوں کی رپورٹس کے مطابق خاتون حکومت سے کچھ شکایات تھیں۔

    چینی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ خاتون کی شناخت لیو کے نام ہوئی ہے جسے پولیس جائے وقوعہ سے گرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کنڈر گارڈن میں زخمی ہونے والے بچوں کو طبی امداد دینے والا عملہ اسپتال منتقل کررہا ہے، زخمی ہونے والے زیادہ تر بچوں کے چہروں پر زخم آئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہن ہے کہ دوسری ویڈیو میں واضح نظر آرہا ہے کہ پولیس اہلکار حملہ آور خاتون کو گرفتار کرکے لے جارہی ہے۔

    پولیس نے میڈیا چینلز حادثے میں دو بچوں کی ہلاکت سے متعلق گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائیں سے گریز کریں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چین میں پُر تشدد واقعات نا ہونے کے برابر ہیں لیکن کچھ برسوں سے اسکولوں اور کنڈر گارڈنز میں چاقو زنی کی وارداتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


    مزید پڑھیں : چین میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 7 طلبہ ہلاک، 10 سے زائد زخمی


    یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں 28 سالہ شخص چین کے صوبے میزہی کے میڈل اسکول میں چاقو سے طالب علموں پر حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 9 بچے ہلاک جبکہ 10 سے زائد طالب علم زخمی ہوئے تھے، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا۔

  • غیر ملکی سیاح انوکھی قوس قزح دیکھ کر حیران، تصاویر وائرل

    غیر ملکی سیاح انوکھی قوس قزح دیکھ کر حیران، تصاویر وائرل

    بیجنگ: چین جانے والے غیر ملکی سیاح برسات کے بعد آسمان پر بکھرنے والے قوسِ قزح دیکھ کر حیران رہ گئے، انہوں نے تصاویر محفوظ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کیں تو وہ وائرل ہوگئیں۔

    چین کے صوبے شنگھائی کے دورے پر آئے غیر ملکی سیاحوں نے برسات کے بعد انوکھے انداز سے نمودار ہونے والے قوس و قزح کے رنگ دیکھے تو وہ حیران رہ گئے کیونکہ اس سے قبل انہوں نے اتنے قریب سے اور گہرے رنگ میں اسے نہیں دیکھا تھا۔

    غیر ملکی سیاحوں نے رینبو نمودار ہوتے ہی تصاویر بنوائیں اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں۔ چینی میڈیا کے مطابق قوس و قزح 15 منٹ سے زائد وقفے تک آسمان پر نظر آئی۔

    سیاح خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل آسمان پر دھنک دیکھی مگر یہ پہلا موقع ہے کہ بارش کے پانی سے قوس و قزح کے رنگ نمودار ہورہے ہیں۔

    قوس قزح کیا ہے؟

    دھنک یا قوس و قزح (Rainbow) فطرت کا ایک مظہر ہے جو بارش کے بعد فضا میں موجود پانی کے قطرے ایک منشور کی طرح کام کرتے ہیں۔

    برسات کے بعد جب پانی کے قطروں میں سے سورج کی شعائیں گزرتی ہیں تو یہ آسمان پر ایک دھنک کی صورت میں نظر آتی ہیں جسے قوس و قزح بھی کہتے ہیں۔

    دیکھیں: آگ لگنے کے بعد آسمان پر قوس قزاح کے رنگ، ویڈیو وائرل

    قوس و قزح یا رینبو سات رنگ سرخ، اورنج، زرد، سبز، نیلا، جامنی اور گہرے نیلے رنگ پر مشتمل ہوتی ہے جو دیکھنے میں انتہائی خوبصورت ہوتی ہے، چونکہ یہ عمل ہر بار  نہیں ہوتا اس لیے جیسے ہی یہ منظر نظر آئےتو لوگ اس کو کیمروں میں محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    آسمان پر یہ رنگ اُس وقت نمودار ہوتے ہیں کہ جب بارش کے قطرے فضا میں موجود ہوں اور ان کے درمیان سے سورج کی روشنی گز رہی ہوں، رینبو کا گہرا رنگ اُس وقت نظر آتا ہے کہ جب برسات کے بعد آدھے بادل ہوں اور بقیہ حصہ صاف ہو۔

  • سمندر پر بنایا جانے والا دنیا کا طویل ترین پُل کھول دیا گیا

    سمندر پر بنایا جانے والا دنیا کا طویل ترین پُل کھول دیا گیا

    بیجنگ: چین اور ہانگ کانگ کے مابین سمندری راستے پر تعمیر کیا جانے والا دنیا کا طویل ترین پُل 9 برس بعد آمد ورفت کے لیے کھول دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو ممالک (چین اور ہانگ کانگ) کی حکومتوں نے آمد و رفت کو مزید آسان بنانے کے لیے اس پروجیکٹ پر کام 9 برس قبل شروع کیا ویسے تو پُل کو 2016 میں مکمل ہونا تھا مگر کئی تنازعات کی وجہ سے اس کی تعمیر کے دورانیہ اور بجٹ میں اضافہ ہوا۔

    پُل کی تعمیر پر پندرہ کھرب امریکی ڈالر کے اخراجات آئے جبکہ اس کو 9 برس کے عرصے میں مکمل کیا گیا، پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران چین اور ہانگ کانگ کے 9 مزدور ہلاک ہوئے جن میں سے اکثر سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

    دنیا کا طویل ترین پُل تیار ہونے کے بعد چین کا صوبہ مکاؤ اور ہانگ کانگ کے دو مخصوص انتظامی علاقے چین کے مین لینڈ سے جڑ گئی، ماہرین کے مطابق پل کو قانونی اور سیاسی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: چین میں دنیا کا بلند ترین پُل تعمیر

    منگل کے روز پُل کا افتتاح ہانگ کانگ میں کیا گیا جس کے بعد چین نے بھی اسے عوام کے لیے کھول دیا، حکام کے مطابق پُل پر کمرشل گاڑیاں اور مسافر بردار بسیںچلانے کی اجازت ہوگی جبکہ چھوٹی گاڑیوں کے ڈرائیورز کو خصوصی پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

    ہانگ کانگ یا چین سے پُل کا استعمال کرنے والے افراد کے لیے راستے میں دو امیگریشن مراکز بھی قائم کیے گئے جہاں مسافر اپنی دستاویزات کی جانچ پڑتال کروائیں گے۔

    قبل ازیں دونوں ممالک کے شہری سمندری راستے کے ذریعے آمدورفت کرتے تھے جس کو طے کرنے میں تقریباً چار گھنٹے درکار تھے البتہ اب یہی مسافت 30 منٹ میں طے کرلی جائے گی۔

    زوہائی مکاؤ پُل کی لمبائی 54 کلومیٹر ہے جو چین اور ہانگ کانگ کے 9 شہروں کو آپس میں جوڑے گا،  ایک محتاط اندازے کے مطابق پُل کی تعمیر سے 70 ارب ڈالر کی بچت ہوگی اور یومیہ ہزاروں افراد استفادہ کریں گے۔