Tag: China

  • ایک ارب 70 کروڑ کمانے والی باہوبلی 2 اب چین میں دھوم مچانے کو تیار

    ایک ارب 70 کروڑ کمانے والی باہوبلی 2 اب چین میں دھوم مچانے کو تیار

    ممبئی: ہندوستانی تاریخ کی کامیاب ترین فلم باہوبلی 2 اب چین انڈسٹری میں جھنڈے گاڑنے کو تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہندوستانی باکس آفس پر ایک ارب سے زاید کا بزنس کرنے والے ساﺅتھ کے سپراسٹار پربھاس کی فلم نے انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی خوب پیسے بٹورے اور 700 کروڑ سے زاید کا بزنس کرنے میں کامیاب رہی۔

    معروف ہدایت کار ایس ایس راج مولے کی اس بلاک بسٹر فلم نے اپنے دوسرے فیز میں جاپان میں بھی خوب بزنس کیا۔ جاپان میں یہ پندرہ ہفتے تک بڑے پردے کی زینت بنی رہے اور 13ملین ڈالرز جیسی خطیر رقم کمانے میں کامیاب رہی۔

    اب یہ فلم چین میں دھوم مچانے کو تیار ہے۔ یاد رہے کہ عامر خان کی فلموں کی حیران کن کامیابی کے بعد چین ہندوستانی فلموں کی سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا ہے۔ فلم ”دنگل“ نے انڈین مارکیٹ سے زیادہ چین میں بزنس کیا تھا۔ یہی معاملہ ”سکریٹ سپراسٹار“ اور” ہندی میڈم“ کا بھی رہا۔

    اسی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ باہو بلی 2 چین میں بھی شان دار بزنس کرے گی۔یہ فلم اب تک 1715 کروڑ کما چکی ہے۔ فلم پنڈتوں کی اکثریت اس ضمن میں پرامید ہے، انھیں یقین ہے کہ فلم بھاری بھرکم بزنس کرنے میں کامیاب رہی ہے۔البتہ چند تجزیہ کار اس بابت خدشات بھی ظاہر کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ اب تک چین میں بزنس کرنے والی بیش ترانڈین فلموں میں سماجی اور خاندانی مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے اور جذباتی پہلو کو اجاگر کیا گیا تھا۔ حالیہ برسوں میں ایکشن سے بھرپور، بھاری بھرکم ہالی وڈ کی فلموں کو چینی فلم بینوں کی جانب سے اچھا رسپانس نہیں ملا تھا، وہاں کی ناظرین ایکشن فلموں میں اپنی دل چسپی لگ بھگ کھو چکے ہیں۔

    دیکھنا یہ ہے کہ ایک ارب 70 کروڑ کمانے والی باہوبلی 2 چین میں کیا کارنامہ انجام دیتی ہے۔


    بالی ووڈ فلم ’ باہو بَلی 2 ‘ کے اداکار کا ایک آنکھ سے نابینا ہونے کا انکشاف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا میں بس حادثہ ‘36 افراد ہلاک

    شمالی کوریا میں بس حادثہ ‘36 افراد ہلاک

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے جنوبی صوبے میں بس حادثے کے نتیجے میں چینی سیاحوں سمیت 36 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا میں بس حادثے میں چین سے تعلق رکھنے والے 32 سیاحوں اور 4 مقامی افراد سمیت 36 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 2 چینی شہری زخمی ہوگئے۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ کے مطابق بس حادثہ شمالی کوریا کے جنوبی صوبے ہوانگہائے میں پیش آیا جس میں چینی سیاحوں سمیت 36 افراد ہلاک ہوگئے۔

    ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں ان کے سفارت خانے کو رات گئے حادثے کی اطلاع دی گئی تھی جس کے بعد فوری طور پرامدادی کام شروع کردیا گیا تھا۔

    ترجمان لوکانگ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم واقعے کی تفتیش کررہے ہیں تاہم فی الحال حادثے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا میں غیرملکی سیاحوں میں سب سے زیادہ تعداد چینی سیاحوں کی ہوتی ہے، ہزاروں کی تعداد میں سیاح ریل کے ذریعے با آسانی ڈینڈونگ شہرسے شمالی کوریا پہنچ جاتے ہیں۔


    کم جونگ ان کے قریبی معاون کار حادثے میں ہلاک

    یاد رہے کہ 30 دسمبر 2015 کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے اہم معاون کم یانگ گون کار حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گذشتہ سال پاکستان سمیت 23 ملکوں میں 993 پھانسیاں دی گئیں: رپورٹ

    گذشتہ سال پاکستان سمیت 23 ملکوں میں 993 پھانسیاں دی گئیں: رپورٹ

    واشنگٹن: ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت تئیس ملکوں میں گذشتہ سال 993 پھانسیاں دی گئیں جو 2016 کے مقابلے میں 4 فیصد کم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کی جانب سےجاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال 2017 میں 23 ملکوں میں 993 پھانسیاں دی گئیں، جو 2016 کے 1032 پھانسیوں کے مقابلے میں چار فیصد کم ہیں۔

    پھانسی اور سزائے موت کے مختلف سزاؤں سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، عراق، سعودی عرب اور ایران میں پھانسیوں کی تعداد میں 84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایران میں 507 افراد کو پھانسیاں دی گئیں، سعودی عرب میں 146، عراق میں 125 جبکہ پاکستان میں 60 افراد کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔

    پھانسی کی سزا دینے کے فیصلے میں کوئی کردار نہیں، امریکہ

    رپورٹ کے مطابق چین میں گذشتہ سال ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو پھانسی دی گئی تاہم اب تک صحیح اعداد وشمار نہیں مل سکا جبکہ گذشتہ سال عالمی سطح پر سب سے زیادہ پھانسیاں چین، ایران، سعودی عرب اور پاکستان میں دی گئیں۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ پھانسی کی سزاؤں پر عمل در آمد کرنے والا ملک چین ہے، تاہم اس سے متعلق اعداد و شمار کا تعین نہیں کیا جاسکا، البتہ گذشتہ سال ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو پھانسیاں ہوئیں۔

    حکومتِ پنجاب کی پھانسی کی سزا کے قوانین میں تبدیلی

    خیال رہے کہ تائیوان، سوڈان، نائجیریا، انڈونیشیا اور بوٹسوانا یہ وہ پانچ ملک ہیں جہاں پھانسی کی سزائیں نہیں دی جاتیں بلکہ کیپیٹل پنشمنٹ کے لیے دیگر سزاؤں کا نتخاب کیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چین: اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ، امریکا سے تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان

    چین: اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ، امریکا سے تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان

    بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے ملک کی اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ کر لیا جس کے بعد امریکا سے تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں جس کے پیش نظر چینی حکام نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خوشگوار بنانے کے لیے اپنی تجارتی پالیسیوں میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔

    چینی صدر شی جن پنگ نے ایشیا کے سالانہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مزید آسان پالیسیاں متعارف کرائے گا اور گاڑیوں کی درآمد پر عائد ٹیکس میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید منڈیوں تک رسائی اور سرمایہ کاری کے لیے بہتر اور آسان شرائط جیسی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔

    چین اور امریکا کے تعلقات میں بہتری

    انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے ایک ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جس میں دنیا بھر سے ممالک چین کی سرمایہ کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں، دوسری جانب املاک دانش سے متعلقہ حقوق کا بھی مزید خیال رکھا جائے گا۔

    چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ گاڑیوں کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اضافی ملکیتی حقوق کی فراہمی کے لیے جلد قوانین میں تبدیلیاں لائیں گے، چین میں ملکیتی کاروباری اداروں میں ہمیں غیر منصفانہ قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کا فوری حل نکالا جائے گا۔

    ٹرمپ نے چینی اشیاء پر60ارب ڈالرکے محصولات عائد کردیئے

    خیال رہے کہ چینی صدر کی جانب سے مذکورہ فیصلے امریکا کے ساتھ تجارتی محاذ آرائی کے تناظر میں سامنے آئے ہیں، البتہ چینی صدر نے یہ نہیں بتایا کہ ان فیصلوں پر کب عمل در آمد کیا جائے گا، نہ ہی کسی حکومتی عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چین نےایشیا میں معاشی بحران کے خاتمے کے لیے گراں قدرکام کیا‘ چینی صدر

    چین نےایشیا میں معاشی بحران کے خاتمے کے لیے گراں قدرکام کیا‘ چینی صدر

    بیجنگ: چین کے صدر شی جنگ پنگ کا کہنا ہے کہ چینی عوام نے ملکی ترقی کے لیے غیرمعمولی خدمات سرانجام دیں جس کے باعث چین کا جی ڈی پی 9.5 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے صدر شی جنگ پنگ نے باؤ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین عالمی برادری کے ساتھ مل کرترقی کےعمل کو تیز کررہا ہے، ہم زمینی حقائق اور گلوبل وژن کو ایک ساتھ لےکرچل رہے ہیں۔

    چینی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی معیشت میں چین کلیدی کردار ادا کرچکا ہے جبکہ تنہائیوں کو ختم کرکے سب کو ایک ساتھ لانا ہمارا مشن ہے، ایشیا کا مستقبل کیا ہے؟ اس کا تعین ہمیں کرنا ہے۔

    شی جنگ پنگ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 40 سال کے دوران چین نےغیرمعمولی ترقی کی ہے جبکہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے،چین نے ایشیا میں معاشی بحران کے خاتمے کے لیے گراں قدرکام کیا۔

    چین کے صدر شی جنگ پنگ کا باؤ فورم کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا بہت سے ممالک میں لوگ غربت، بھوک اورامراض کا شکارہیں، دنیا کے بہت سے خطوں میں انسانیت کوغیریقینی صورت حال کا سامنا ہے۔

    شی جنگ پنگ کا کہنا تھا کہ امن، خوشحالی کے دورمیں سرد جنگ ذہنیت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے سامنے بہت سارے مسائل اور بے شمار رکاوٹیں ہیں۔

    خیال رہے کہ باؤ فورم ایک غیرسرکاری اور غیرمنافع بخش بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا باضابطہ طور پرقیام 2001ء میں عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد ایشیا، دنیا کے دیگر ممالک اور ایشیا کے مابین گہرے اقتصادی تعاون، روابط اور تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

    باؤ فورم حکومتی سربراہان، کاروباری برادی، ماہرین اور اسکالرز کو معیشت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور توانائی کت شعبوں میں تعاون کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • چین امریکاسے تجارتی جنگ لڑنےکی صلاحیت بھی رکھتاہے، چینی وزیرتجارت

    چین امریکاسے تجارتی جنگ لڑنےکی صلاحیت بھی رکھتاہے، چینی وزیرتجارت

    بیجنگ: امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد کیے جانے کے ممکنہ نفاذ پر چینی وزارت تجارت نے کہا کہ بیجنگ حکومت امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی منصنوعات پر مزید 100 ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے گئے ہیں، جس کے بعد امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔

    امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر لگائے گئے مزید سو ارب ڈالر کے ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے رد عمل میں چینی وزارت تجارت نے بیان دیا ہے کہ ’چین امریکا سے تجارتی جنگ کے لیے بھی تیار ہے‘۔

    چین کے وزارت تجارت زونگ شان نے اپنے حالیہ بیان کا کہا ہے کہ چین امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ ہونے کی صورت میں ’اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہر قیمت ادا کرنے لیے تیار ہے‘۔

    امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے بیان کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چین کے وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ ’اگر امریکا بین الااقوامی سوسائٹی اور چین کے خلاف یک طرفہ اقدامات کرے گا تو بیجنگ حکومت بھی ہرممکن اقدام کرے گی۔


    ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی


    خیال رہے کہ جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا کی 106 مصنوعات کے پر اربوں ڈالر کے ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف امریکی وزارت تجارت کو ہدایات دی تھی کہ چین سے درآمد ہونے والی منصوعات مزید 100ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی

    ٹرمپ نے چینی اشیاء پرمزید100ارب ڈالرکے ٹیکسزعائدکرنےکی ہدایت کردی

    واشنگٹن:ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی جارحانہ اقتصادی پالیسیوں کے تحت وزارت تجارت کو چینی مصنوعات کی درآمدات پرمزید100 ارب ڈالر سے زائد کے محصولات عائد کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا کے خلاف کیے گئے اقدامات کے بعد وزارت تجارت کو ہدایات دی گئی ہیں کہ چین کی منصوعات مزید 100ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جائیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’چین کا جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر ٹیکسز عائد کرنا غیر منصافانہ عمل ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ’میں نے چینی حکام کی جانب سے غیر منصفانہ محصولات کے عائد کرنے کے بعد وزارت تجارت کو ہدایات دی ہیں کہ چین پر مزید 100 ارب ڈالر کے ٹیکسز عائد کیے جائے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’چین نے ان اقدامات کے ذریعے ہمارے کسانوں اور صنعت کاری کے شعبے کو خطرے میں ڈال دیا ہے، امریکی صدر نے وزارت تجارت کو ہدایت کی ہے کہ کسانوں اور صنعت کاری کو بچانے کے لیےمنصوبے پر فوری عمل کیا جائے۔

    چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ان جارحانہ پالیسیوں خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں درخواست جمع کروائی ہے۔

    چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارت سے متعلق ان جارحانہ پالیسیوں کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں بھی شکایات درج کروائی گئی ہیں۔

    ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ سے عالمی منڈی میں بھی تجارت کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    چین نے 128 امریکی اشیاء پر 25 فیصد محصولات عائد کردئیے


    خیال رہے کہ امریکا نے بھی چین سے درآمد اشیاء پر 50 بلین محصولات لگانے کا اعلان کررکھا ہے، یہ چین کی جانب سے ناجائز عمل میں کئے جانے والے اقدامات ہیں کیونکہ ان سے امریکی کمپنیاں متاثر ہوتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی

    امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی

    بیجنگ: امریکا اور چین کے مابین جاری تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے، چین نے امریکا کی مزید اشیاء پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    ان مصنوعات پر نئے ٹیکسز کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، جن مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں سویابین، تمباکو، گاڑیاں، کیمیائی پروڈکٹس، ہوائی جہاز ودیگر آئٹمز شامل ہیں، اضافی ٹیکس سے 50 ارب ڈالر تک امریکی مصنوعات متاثر ہوں گی۔

    چین نے یہ اقدام امریکا کی جانب سے چینی مصنوعاات پر ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے جواب میں اٹھایا۔ عالمی کمپنیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں بڑے ممالک میں جارتی بڑھتی ہوئی تجارتی شدت سے عالمی معیشت متاثر ہوسکتی ہے۔

    امریکی مصنوعات کی فہرست کے اجراء پر چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کررہا ہے، امریکی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد تک ٹیکس کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان اس بات پر منحصر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کب چینی اشیاء پر ٹیکس کا نفاذ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چین نے اس سے قبل بھی امریکا سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد تک محصولات عائد کیا تھا جن میں شراب اور گوشت شامل تھا۔

    چین کا کہنا تھا کہ یہ اقدام چینی مفادات کے کے تحفظ اور امریکا کے نئے محصول سے ہونے والے نقصانات میں توازن پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہانگ کانگ میں اسپورٹس رپورٹرز کا تربیتی کیمپ،15ممالک کے صحافی موجود

    ہانگ کانگ میں اسپورٹس رپورٹرز کا تربیتی کیمپ،15ممالک کے صحافی موجود

    ہانک کانگ : ینگ اسپورٹس رپورٹرز کی تربیت کیلئے ہانک کانگ پریس اسپورٹس ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ٹریننگ کیمپ کا آغاز ہوچکا ہے جس میں15ممالک کے اسپورٹس رپورٹر شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایچ کے ایس اے کی جانب سے اسپورٹس رپورٹرز کے استعداد کار کو بڑھانے اور انہیں عالمی ایونٹس کی کوریج سے متعلق تربیت دینے کے لئے ہر سال اپریل میں ٹریننگ کیمپ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

    اس ضمن میں رواں سال بھی کیمپ میں نیدر لینڈ، پرتگال، بنگلہ دیش، چین، پیرا گوئے، گھانا، مکاؤ، تائیوان، افغانستان، منگولیا، بحرین، کولمبیا، بنگلہ دیش، ہانک کانگ اور پاکستان کے49اسپورٹس رپورٹرز شریک ہیں۔

    پاکستان کی جانب سے3رکنی وفد میں اے آر وائی نیوز خیبر پختونخوا کے رپورٹر شہزاد محمود بھی شامل ہیں، کیمپ کا باقاعدہ آغاز چین کے شہر گانگزو نان شاہ میں کیا گیا جس میں ہانک کانگ اسپورٹس پریس ایسوسی ایشن کے نائب صدر پیئی کنوکی سمیت دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔

    مذکورہ کیمپ دس اپریل تک جاری رہے گا، ٹریننگ کیمپ کے دوران شرکاء کونان شاہ گالف کلب، ہانک اسپورٹس انسٹی ٹیوٹ اوردیگر اسٹیڈیم کے دورے بھی کرائے جائیں گے جہاں پر انہیں کھیلوں کی دستیاب سہولیات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ شرکاء کے لیے مختلف کھیلوں سے متعلق آگہی کے لیے لیکچرز کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، ہانک کانگ اسپورٹس پریس ایسوسی ایشن کے مطابق مختلف ممالک کے صحافیوں کے مابین باہمی ہم آہنگی اور اپنی پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے کے لئے ٹریننگ کیمپ مؤثر پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔

    ہانک کانگ اسپورٹس پریس ایسوسی ایشن2015سے اس ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے جوکہ ہانک کانگ حکومت کے لیے باعث فخر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چین کے خلائی اسٹیشن کا ملبہ 30 مارچ کو زمین پر گرے گا

    چین کے خلائی اسٹیشن کا ملبہ 30 مارچ کو زمین پر گرے گا

    بیجنگ: چین کی جانب سے تیار کردہ ’تینا گونگ ون‘ نامی خلائی اسٹیشن کا ملبہ اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد رواں ماہ 30 مارچ کو زمین پر گرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق 2011 میں خلائی اسٹیشن کو اپنے مشن کے لیے روانہ کیا گیا تھا جسے اپنا مشن پانچ سال میں مکمل کرنے کے بعد زمین پر واپس لوٹنا تھا تاہم ماہرین کی جانب سے اب تک تصدیق نہیں کی گئی کہ خلائی اسٹیشن کا ملبہ زمین کے کس حصے پر گرے گا۔

    ’تینا گونگ ون‘ نامی خلائی اسٹیشن اب انسانی کنٹرول میں نہیں رہا یہی وجہ ہے کہ ماہرین کی جانب سے خلائی اسٹیشن کا ملبہ کرنے سے متعلق صحیح وقت اور جگہ کا تعین نہیں کیا گیا، ایک اندازے کے مطابق ملبہ 30 مارچ اور 2 اپریل کے درمیان گرے گا۔

    سب سے زیادہ خلائی سفرکرنے والے جان ینگ چل بسے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین سے فضا میں داخل ہونے کے بعد اس خلائی سٹیشن کا زیادہ تر حصہ جل چکا ہے لیکن اس میں نصب کچھ آلات اور حصے جن میں ایندھن کے ٹینک اور انجن شامل ہیں وہ زمین پر گریں گے۔

    خلائی انجینئر ڈاکٹر ایلس کا برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چین کا مذکورہ خلائی اسٹیشن جوں جوں زمین کی طرف آئے گا اس کی رفتار بڑھتی جائے گی، یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کے کون سے پرزے فضا میں جل جائیں کیوں کہ چین نے اس کی ساخت کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔

    نظام شمسی کی وسعتوں کوعبور کرنے والا خلائی جہاز

    خیال رہے کہ تیناگونگ ون نامی خلائی سٹیشن چین کے خلائی پروگرام کے تحت خلا میں 2022 تک ایسا خلائی سٹشین قائم کرنے کے تجرباتی مرحلے کا حصہ ہے جس پر خلا باز رہ سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔