بیجنگ: چین نے ٹریک کے بغیر چلنے والی ٹرین متعارف کرا دی۔ ٹرین 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی۔
تفصیلات کےمطابق لگتا ہےمواصلات کے شعبہ میں جلد بڑی تبدیلی آنے والی ہے کیونکہ چین نے اب ایسی ٹرین تیارکرلی ہےجوٹریک کے بغیر چلتی ہے۔
چینی حکام کے مطابق ٹرین اب پٹری کے بجائےسڑک پرچلےگی جو سڑک پر لگے سنسرکے ذریعے کنٹرول کی جائے گی۔
حکام کا کہناہے اس سلسلے میں چین کے وسطی صوبے ہنان میں جدید سوفٹ لمبی ٹرین کے لیے سنسرٹریک تیارکرلیا گیا ہے۔
ٹرین کےپہیوں میں الیکٹرک سنسر ٹیکلنالوجی کا استعمال کیا گیا ہےجو ٹرین کو ٹریک پررکھتی ہےاور ٹرین بس کی طرح پہیوں کی مدد سے سڑک پر چلے گی جسے سینکڑوں سنسر کنٹرول کریں گے۔
چینی حکام کےمطابق یہ جدید تخلیق ایندھن کے بجائے بجلی کی مدد سے چلے گی جس سے آلودگی میں بھی کمی واقع ہوگی ۔
واضح رہےکہ ٹرین کی تیاری پر پچاس سے اسی کروڑ روپے لاگت آئے گی اور آئندہ سال سے اس ٹرین سروس کا کا آغاز کردیا جائے گا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اغوا شدہ چینی جوڑے کا سراغ تا حال نہ مل سکا۔ کیس میں پیشرفت جاننے کے لیے چین نے پاکستان سے رابطہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے جناح ٹاؤن سے اغوا ہونے والے چینی جوڑے کی تلاش تاحال جاری ہے۔ سیکیورٹی فورسز کو سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی کوئی مدد نہ مل سکی۔
واقعہ کو 2 دن گزر گئے تاحال تفتیش ایف آئی آر سے آگے نہ بڑھ سکی۔
آئی جی بلوچستان کہتے ہیں کہ صوبے بھر میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔
چین نے شہریوں کی بحفاظت بازیابی کے لیے پاکستان سے رابطہ کرلیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک موجود شہریوں کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے۔ معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل چینی جوڑے کو کوئٹہ میں ایک ریستوران کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
بیجنگ : چین کے محکمہ موسمیات نے چین کے کئی صوبوں کیلئے بلیو الرٹ جاری کر دیا ہے، مقامی انتظامیہ کو ایمر جنسی کی صورت میں تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
چین کے محکمہ موسمیات نے چین کے کئی صوبوں کیلئے بلیو الرٹ جاری کر دیا ہے ، جس کے مطابق چین کے صوبوں ژی جیانگ ، فوجیان ، جیانگ ژی ہونان ، گوانگ ڈانگ ، ینان ، گوانگ ژی میں موسلا دھار بارشیں ہوں گی، بارشوں کا یہ سلسلہ تائیوان میں بھی جاری رہے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ان علاقوں میں 80 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے ۔ اس سلسلے میں عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلنے میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
مقامی انتظامیہ کو ایمر جنسی کی صورت میں تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ چین میں موسم سے متعلق چار درجے کا وارننگ سسٹم جاری کر دیا جاتا ہے ، ان میں شدید ترین ریڈ الرٹ ، شدید اورنج الرٹ ، کم درجے کا زرد الرٹ اور کم ترین درجے کا بلیو الرٹ ہے ۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
نئی دہلی : بالی وڈ مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی فلم ’دنگل ‘ چین میں ریلیز ہوتے ہی 1000 کروڑ کلب میں شامل ہونے والی پہلی بالی ووڈ فلم گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فلم’ دنگل ‘نے چین میں بھی دھوم مچا دی، فلم دنگل 5مئی کو چین کے سنیما گھروں میں ریلیز کی گئی ، فلم نے چینی باکس آفس پر 10 دن کے اندر 382 کروڑ روپے کا بزنس کرکے اپنی ہی فلم "پی کے” کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور چین میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی پہلی بالی ووڈ فلم بن گئی۔
فلم دنگل دنیا بھر سے مجموعی طور پر 1026 کروڑ روپے کما چکی ہے۔
اس سال کے بیجنگ فلم فیسٹیول میں ’شوائی جیاو بابا‘ کے نام سے دنگل کی نمائش کی گئی تھی۔
بالی ووڈ اداکار عامر خان نے پچھلے ماہ بیجنگ، شنگھائی، اور چینگڈو میں ایک ہفتے کی طویل تشہیری مہم کی قیادت کی۔
فلم بھارتی پہلوان ماہاویر سنگھ پھوگٹ کی زندگی کی کہانی پر مبنی ہے جو اپنی بیٹیوں ببیتا اور گیتا کوریسلنگ سکھاتے ہیں، عامر خان کے علاوہ فاطمہ ثنا شیخ ،سانیا ملہوترا اور ساکشی تنور نے اہم کردار نبھایا ہے جبکہ نتیش تیواری فلم دنگل کے ہدایتکار ہیں۔
اس سے قبل عامر خان کی فلم پی کے نے چین میں 70 کروڑ کا بزنس کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
بیجنگ: چین میں بیلٹ اینڈروڈفورم سے خطاب کرتے ہوئے ہو ئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ فورم کااہم مقصدمشترکہ ترقی ہے اور یہ منصوبہ غربت کےخاتمےکےلیےاہم ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف چین کے چھ روزہ سرکاری دورے پر ہیں جہاں سی پیک سے متعلق ایک اہم فورم میں انہوں نے اور چینی صدر ژی جنگ پن نے خطاب کیا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی سرمایہ کار اس منصوبےمیں سرمایہ کاری کررہےہیں اور یہ منصوبہ تین براعظموں کوملائے گا‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس منصوبےسےدنیاکے پینسٹھ ممالک استفادہ کرسکتےہیں اوراس کے نتیجےمیں معاشی خوشحالی آئے گی اور یہ معاشی خوشحالی دہشت گردی پرقابوپانےمیں معاون ثابت ہوگی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ آنےوالی نسلوں کےلیےتحفہ ہے ون بیلٹ ون روڈمنصوبہ شاہراہ ریشم کی یاد تازہ دلاتاہے۔
دوسری جانب فورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدرشی جن پنگ کا کہناتھا کہ یہ اکیسویں صدی کاسب سے عظیم منصوبہ ہے،اور اس سے دنیابھرکامفادوابستہ ہے۔ انہوں مزید کہا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں امیراورغریب ممالک میں فرق کم ہوگا۔
4. Xi Jinping: we shall push forward CPEC, i.e. Gwadar, industrial parks, infrastructure, energy, welfare projects. pic.twitter.com/XzhV9l9t6N
چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ دنیاکےامن کے لئے یہ منصوبہ اہم کرداراداکرےگا‘ اان کے مطابق ون بیلٹ ون روڈ سےتعلیم اورصحت کےشعبوں کی ترقی میں مددملےگی۔
چینی صدر نے اس بات پرزور دیا تمام ممالک ایک دوسرےکی خودمختاری کااحترام کریں اوردنیامیں موجود تنازعات کومذاکرات کےذریعےحل کرناہوگا۔
یاد رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو عالمی سطح پر توسیع دینے کے لیے ون بیلٹ ون روڈ کا نام دیا جارہا ہے اور اس منصوبے سےمتعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے میں خوشحالی کا ایک نیا باب شرو ع ہوگا۔
بیجنگ: وسطی چین کے ایک علاقے سے قوی الجثہ پرندوں سے مشابہت رکھنے والے ڈائنو سارز کی نئی قسم دریافت کی گئی ہے۔ ان ڈائنو سارز کے پر بھی موجود ہیں۔
ماہرین کو ان ڈائنو سارز کی زیر رہائش گھونسلوں کچھ ٹکڑے بھی ملے ہیں جو کسی ٹرک کے پہیے جتنے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اس پرندے کے گھونسلے کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ ان کے گھونسلے بہت بڑے ہوا کرتے تھے۔
تحقیق میں شامل چینی و غیر ملکی ماہرین کے مطابق ان ڈائنو سار کے پر نمائشی نہیں تھے۔ یہ انہیں اڑنے میں بھی مدد دیتے تھے۔
ڈائنو سارز کی یہ نئی قسم 36 فٹ طویل تھی جبکہ ان کا وزن 3 ہزار کلو گرام ہوتا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈائنو سار ممکنہ طور پر 9 کروڑ سال قبل اس مقام پر رہا کرتے تھے جو اب چین کا وسطی حصہ ہے۔
چین میں اس سے قبل بھی ایک اڑنے والے ڈائنو سار کی باقیات دریافت کی گئی تھیں اور وہ جس حالت میں ملا تھا وہ نہایت حیرت انگیز تھی۔
اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ اس حالت میں تھا جیسے وہ کسی شے سے خوفزدہ ہو کر بھاگنے یا اڑنے کی کوشش کررہا ہو لیکن اس کا پاؤں کیچڑ میں پھسل گیا اور بھاگنے کی ناکام جدوجہد کے بعد وہ وہیں ہلاک ہوگیا۔
اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ 6 سے 7 کروڑ سال قدیم بتایا جاتا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
بیجنگ: چین میں مقامی طور پر بنائے جانے والے پہلے مسافر بردار طیارے سی نائن ون نائن کی آزمائشی پرواز کا تجربہ کامیاب ہوگیا، جہاز میں 158 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کی مقامی کمپنی کومیک کی جانب سے تیار کردہ مسافر بردار طیارے کی پہلی آزمائشی پرواز شنگھائی کے پوڈونگ انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے اڑائی گئی۔
آزمائشی پرواز کے دوران جہاز نے ایک گھنٹے تک دس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کی اور کامیاب تجربے کے بعد پرواز کو باحفاظت اتار لیا گیا، آزمائشی پرواز کے موقع پر ہزاروں افراد ائیرپورٹ پر موجود تھے۔
آزمائشی پرواز میں عملے کے ارکان، پانچ پائلٹس اور انجینئرز سوار تھے۔ پرواز سے قبل سرکاری ٹیلی ویژن سے باقاعدہ خبر نشر کی گئی جس میں کہا گیا کہ یہ طیارہ تین سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار اڑنے اور دس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آزمائشی پرواز میں جہاز اڑانے والے پائلٹ چائی جون نے کہا کہ ’’مجھے طیارے پر مکمل اعتماد ہے کیونکہ کسی بھی پائلٹ کو جہاز کی حالت دیکھ کر طیارے کی حقیقت کا علم ہوجاتا ہے‘‘۔
واضح رہے مسافر بردار جہاز کی تیاری 2008 سے شروع کی گئی تاہم کچھ ناگزیر وجوہات کی بناء پر اس کی آزمائشی پرواز 2014 میں مؤخر کی گئی تھی، کامیاب تجربے کے بعد چین طیارہ بنانے والے ممالک کی صف میں کھڑا ہوگیا۔
بیجنگ:چین میں تیارکیےگئےپہلےبڑےمسافرطیارےسی 919نےاپنی پہلی پروازکامیابی سے مکمل کرلی۔
تفصیلات کےمطابق چین کےمسافربردارطیارے سی 919 کوچین کےسرکاری ادارےکمرشل ائیرکرافٹ کارپوریشن نے تیارکیا ہے۔
سی 919 کی پروازسےچین یورپی ممالک،امریکہ اورروس کےبعد مسافربردارجمبو جیٹ بنانےوالا چوتھا ملک بن گیا۔
چینی ساختہ مذکورہ جہازکاجدید دورکےمسافر بردارجہازوں ایئر بس 320 اور بوئنگ 737 سے موازنہ کیاجاسکتا ہے جبکہ یہ عالمی ہوابازی کی صنعت میں چین کی شمولیت کامظہربھی ہے۔
تجزیہ نگاروں کےخیال میں سی نائن ون نائن کی پرواز چین میں ہوا بازی کے شعبے کا اہم سنگ میل ہے اور تنصیبات کی تیاری میں بہتر صلاحیت کی علامت ہے۔
سی 919کی تیاری کےمنصوبے کا آغاز فروری2007میں ہوا تھا۔دس سال کی کوششوں کےبعد اس کی کامیاب پرواز کی تکمیل ہوئی۔
چین آخرکار اپنا بال پوائنٹ پین بنانے میں کامیاب
یاد رہےکہ رواں سال جنوری میں طیارے بنانے، سیٹلائیٹس خلاءمیں چھوڑنے اور بہترین برقی مصنوعات بنانے والے ملک چین نے اپنا بال پوائنٹ پین بنانے میں کامیابی حاصل کرلی تھی۔
واضح رہےکہ چین کو توقع ہے کہ وہ اس 168 نشست پر مشتمل سی 919 جیٹ طیارے کے ذریعے امریکا کی بوئنگ اوریورپ کی ائیربس کمپنیوں کو سخت ٹکر دے سکے گا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
بیجنگ: چین کاکہناہےکہ امریکہ اور شمالی کوریا مذاکرات سے آپس کےمسائل حل کریں اور ہتھیاروں کی تنصیب سے بازرہیں۔
تفصیلات کےمطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جنوبی کوریا میں امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم تھاڈ کےآپریشنل ہونے کےبعد ردعمل دیتے ہوئےکہاکہ جنوبی کوریا میں امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم کی تنصیب سے چین کی اسٹریٹجک اور فوجی صلاحیتیں متاثرہونے کا خدشہ ہےلہذا امریکہ میزائل نظام کی تنصیب فوری طورپرروکے۔
چینی وزارت خارجہ کےترجمان نےکہاکہ امریکہ اور شمالی کوریا نے آپسی کشیدگی کم کرنے کے لیےبات چیت نہ کی تو چین اپنے مفادات کے تحفظ کرنے کےلیےاقدامات کرنے کا حق رکھتا ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے امریکی صدر کےبیان پراطمینان کا اظہار کیا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کےسربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی۔
دوسری جانب شمالی کوریا کےسربراہ کم جونگ ان نےاپنےبیان میں کہا تھا کہ امریکہ اورجنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کےبعد خطہ ایٹمی جنگ کےقریب پہنچ چکاہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھاکہ شمالی کوریاسے بڑی جنگ بھی چھڑسکتی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں
کراچی: گدھوں کی تقریباً 5 ہزار کھالیں پکڑے جانے کے کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے، کھالیں لاہور سے کراچی بذریعہ ٹرین بھیجی گئیں، 3 گوداموں میں رکھی گئیں، کراچی اور لاہور کے کئی گروہ اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔
بذریعہ ٹرین کراچی بھیجی گئیں
تفصیلات کے مطابق گدھوں کی کھالیں پکڑے جانے کے کیس میں تحقیقات جاری ہیں جس میں کئی پیش رفت سامنے آئی ہیں، تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ لاہور سے کراچی کھالیں ٹرین میں کارگو کے نام پر بک کروا کے بھیجی گئیں۔
تین گوداموں میں رکھی گئیں
یہ کھالیں کراچی پہنچا کر شہر قائد کے تین گوداموں میں رکھی گئیں جو کہ گلستان جوہر، کورنگی گودام چورنگی اور ماڑی پوری میں واقع ہیں۔
لاہور اور گوجرانوالہ ان کھالوں کی بھی بڑی منڈیاں ہیں
لاہور اور گوجرانوالہ کی چمڑا منڈی گدھے کی کھالوں کی بڑی منڈیاں ہیں، یہاں گدھے کی کھالوں کو گائے بھینسوں کی کھال کے ساتھ پروسیسنگ کرکے برآمد کرنے کے لیے کراچی بھیجا جاتا ہے تاکہ انہیں چین بھیجا جاسکے۔
چین بھیجنے کے لیے کھالیں کراچی لائی گئیں، گائے بھینسوں کے نام پر کلیئر ہونی تھیں
یہ کھالیں کراچی پورٹ سے کنٹینر کے ذریعے گائے یا بھینس کی کھالیں ظاہر کرکے چین ایکسپورٹ کی جانی تھیں تاہم انہیں پورٹ پر پہنچنے سے قبل ہی پکڑ لیا گیا۔
کسٹم حکام ایک کنٹینر کے عوض لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں
اطلاعات ہیں کہ اس کام میں ملوث گروہ نے کسٹم حکام کے افسران کو لاکھوں روپے رشوت دے رکھی ہے جو ان کھالوں کے کنٹینر پہلے بھی کلیئر کرتے رہے ہیں۔
کھالوں کی مالیت کروڑوں روپے میں
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ چین میں ڈیمانڈ بڑھنے کے سبب ان کھالوں کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور اس وقت ایک کھال کے عوض چین پاکستانی روپوں میں تقریباً 30 ہزار روپے ادا کررہا ہے یعنی دو روز قبل پکڑی گئی 5 ہزار کھالوں کی قیمت کروڑوں روپے میں ہے۔
گدھوں کا گوشت کہاں گیا؟؟
پانچ ہزار سے زائد گدھے کی کھالوں کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ ان گدھوں کا گوشت کہاں گیا؟؟ حکام تاحال اس بات کا کوئی سراغ نہ لگاسکے کہ یہ گدھے کہاں کاٹے گئے؟؟ ان کا گوشت کہاں فروخت ہوا؟؟ اور کن افراد کو فروخت کیا گیا؟ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔
گوشت عوام کو کھلائے جانے کا قوی امکان
امکان ہے کہ یہ گدھے لاہور سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں ذبح کیے گئے اور ان کا گوشت انتہائی منظم طریقے سے ہوٹلوں اور دیگر جگہوں پر عوام کو دیگر جانوروں کے نام پر یا گائے و بکرے کے گوشت میں شامل کرکے بیچا گیا۔
اتنی بڑی تعداد میں گدھے ذبح کرکے اگر گوشت ہوٹلوں کو فروخت نہیں کیا جاتا تو سڑا ہوا گوشت کسی نہ کسی جگہ پڑا ہو ملتا جہاں سے تعفن اٹھتا لیکن ایسا نہیں ہوا، گدھے کا گوشت عوام کو کھلانے کے واقعات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں تاہم اس بار اتنی بڑی تعداد میں کھالیں سامنے آنے کا عمل تشویش ناک ہے۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا، کچھ عرصے قبل بھی لاہور میں محض کھالوں کے لیے گدھے چوری کرکے اور ذبح کرکے چھوڑ دیے گئے تھے جن کی کھالیں غائب تھیں۔
مزید کئی گروہ سامنے آنے کا امکان
اطلاعات ہیں کہ ابھی تو ایک گروہ پکڑا گیا ہے لیکن کیس میں جاری تحقیقات کے نتیجے میں لاہور اور کراچی کے مزید کئی گروہ کے سامنے آنے کا امکان ہے جو اس دھندے میں ملوث ہیں۔
گوشت عوام کو کھلانے کے واقعات پر کھالیں باہر بھیجنے پر پابندی لگی
کسٹم قوانین کے تحت گدھے کی کھال ملک سے باہر بھیجنے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن محض کھال کے حصول کے لیے اور چند اضافی روپوں کے عوض گدھے کا گوشت عوام کو کھلانے کے واقعات سامنے آنے کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گدھوں کی کھالوں کی برآمدات پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کو پولیس نے گلستان جوہر میں ایک گودام پر چھاپہ مار کر ساڑھے 4 ہزار سے زائد کھالوں کے ساتھ ایک چینی باشندے اور ایک خاتون سمیت 7 ملزمان کو گرفتار کیا ہے تاہم گروہ کا سرغنہ اور دیگر ملزمان تاحال فرار ہیں جنہیں گرفتار کرنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔
گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر ایک اور گودام سے مزید 350 گدھے کی کھالیں برآمد کی گئی ہیں۔
گدھے کی کھال سے چینی دوا کی تیاری
چین میں گدھے کی کھالوں سے جیلاٹن نامی ایک جز بنایا جاتا جو چینی کی ہزاروں سال قبل روایتی اور مقبول ترین دوا ’’ایجیاؤ ‘‘ کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ دوا چینی باشندوں میں انتہائی مقبول ہے جو نیند لانے، ٹھنڈ سے بچاؤ، طاقت اور دیگر امراض میں مفید ہے۔
چین گدھوں کی خریداری میں دنیا کا سب سے بڑا خریدار
چین اس وقت گدھوں کی خریداری کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جو دنیا بھر سے گدھوں کو زیادہ سے زیادہ قیمت پر خریدنے کو تیار ہے، جب کہ نائیجر اور برکینا فاسو سمیت کئی ممالک چین کو گدھے فروخت کرنے پر پابندی بھی عائد کرچکے ہیں۔
خیبر پختون خوا حکومت کا چین کو گدھے فروخت کرنے کا اعلان
چین میں گدھے کی بڑھتی ہوئی مانگ کے سبب خیبر پختون خوا حکومت نے چین کو گدھے ایکسپورٹ کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے تاکہ صوبے کی آمدنی میں کروڑوں روپے کا اضافہ کیا جاسکے۔