Tag: China

  • پیاز سے بنی کافی نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا

    پیاز سے بنی کافی نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا

    کافی پینے کے شوقین افراد مختلف ذائقوں کافی پینا پسند کرتے ہیں لیکن چین میں ایسی کافی بھی بنائی جاتی ہے جس کے بارے میں آپ نے کبھی شاید ہی سوچا ہو۔

    جی ہاں ! ایسی عجیب و غریب کافی جو پیاز سے تیار کی گئی ہو اس کا ذائقہ کیسا ہوگا اور اس پر عجیب یہ کہ لوگ اسے پسند بھی کررہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ہری پیاز کے ٹکڑوں سے بنی کافی ان دنوں چین میں بہت مقبول ہو رہی ہے، سوشل میڈیا پر اس کی متعدد ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔

    ٹِک ٹاک اور انسٹاگرام پر شائع کی گئی ویڈیوز میں ہری پیاز والی کافی کے کپ دکھائے گئے ہیں، یہ ویڈیوز گزشتہ ماہ اس وقت وائرل ہوئی جب متعدد ذرائع ابلاغ نے اس خاص مشروب کو خبروں کی زینت بنایا۔

    سوشل میڈیا صارفین نے اسے اب تک کی کافی کی سب سے حیران کن ترکیبوں میں سے ایک قرار دیا، ویڈیو دیکھ کر لگتا ہے کہ اسے تیار کرنے کیلئے سب سے پہلے ایک ہری بھری پیاز کو کاٹ کر اس میں برف، دودھ اور کافی کے ساتھ مکس کیا گیا ہوگا۔

    یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ اس قسم کی کافی سب سے پہلے کب کیسے اور کہاں بنائی گئی تاہم حالیہ چند ماہ میں چین میں متعدد کافی شاپس نے اس عجیب و غریب کافی کو عوامی سطح پر بیچنا شروع کردیا ہے۔

  • صحرا میں ٹریفک سگنلز کیوں لگانے پڑے؟

    صحرا میں ٹریفک سگنلز کیوں لگانے پڑے؟

    کسی بھی کام کو بہتر انداز میں سرانجام دینے کیلئے قوانین کا ہونا اور اس پر عمل درآمد ایک لازمی امر ہے اگر متعلقہ حکام یہ قوانین لاگو کرنے میں‌ ناکام رہیں تو معاشرہ افراتفری کا شکار ہوجائے گا۔

    مئی کے مہینے میں چین کے صحرا میں اونٹ کی سواری ایک مقبول تفریح ہے، جہاں مقامی افراد اور دنیا بھر سے آنے والے ہزاروں سیاحوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔

    صحرا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق منگشا ماؤنٹین اور کریسنٹ اسپرنگ کی انتظامیہ نے اس تپتے ہوئے صحرا میں ٹریفک سگنلز نصب کردیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد اونٹوں کی نقل و حرکت میں روانی ہے۔

    ہرسال اس علاقے میں اونٹوں پر سوار ہوکر ریگستان کے مخصوص علاقے منگشا ماؤنٹینز کی سیر کرنا سیاحوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔

    ریگستان

    لوگوں کی پسندیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ سال سالانہ چھٹیوں کے پہلے روز 10 ہزار سے زائد سیاح اونٹوں کی سواری کے لیے یہاں آئے جبکہ رواں سال ان کی تعداد 20 ہزار یومیہ تک جا پہنچی۔

    ان میں سے بہت سے لوگوں نے قدیم شاہراہ ریشم پر سفر کیا جبکہ چند ہزار لوگوں نے اونٹوں پر سوار ہوکر کر ان مناظر سے لطف اندوز ہونے کا فیصلہ کیا اور رش کی وجہ سے راستے میں ٹریفک جام ہو گیا۔

  • ایران اسرائیل کشیدگی: چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    ایران اسرائیل کشیدگی: چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران پاکستان، چین سمیت متعدد ممالک کا رد عمل سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چین ایران اسرائیل کشیدگی میں اضافے کے ہر اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔

    ادھر دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ہم نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کی پاسداری کے بجائے اسرائیل سرعام خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

    علاوہ ازیں فرانس کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اسرائیل کو عالمی قوانین کے تحت دفاع کا حق حاصل ہے۔

  • چین: کوئلے کی کان میں حادثات، 12 افراد ہلاک

    چین: کوئلے کی کان میں حادثات، 12 افراد ہلاک

    چین میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئلے کی کان میں دو مختلف حادثات پیش آئے، جس میں 12 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے صوبے شانزی میں کوئلے کی کان کے حادثے میں 5 افراد ہلاک اور 2 لاپتہ ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق چینی صوبے انہوئی میں کوئلے کی کان میں گیس کے دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 2 لاپتہ ہوئے، متاثرہ جگہوں پر ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب بھارت میں ہائی وولٹیج تار کی زد میں آنے کے باعث بس میں آگ لگ گئی، دیکھتے ہی دیکھتے 6 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے غازی پور میں باراتیوں سے بھری بس کا اوپری حصہ 11 ہزار وولٹ کے تار سے چھو گیا جس کے سبب چھ افراد زندہ جل گئے۔

    ہائی وولٹیج تار سے ٹکرانے کے بعد بدقسمت بس میں آگ بھڑک اٹھی۔ آگ کی زد میں کئی دیگر لوگ بھی آئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

    ماہ مقدس میں بھی غزہ میں خون ریزی جاری ہے، یو این سیکرٹری جنرل

    میڈیا میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گیارہ ہزار وولٹ کے تار کو بس نے جیسے ہی چھوا پوری بس میں آگ لگ گئی۔ 6 لوگ جائے حادثہ پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • چین نے ایک چارج پر 50 سال چلنے والی بیٹری بنا لی

    چین نے ایک چارج پر 50 سال چلنے والی بیٹری بنا لی

    چین میں ایک ایسی بیٹری بنائی گئی ہے جو ایک مکمل چارج پر 50 سال تک چلے گی۔

    یہ دعویٰ کیا ہے چین کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی بیٹا وولٹ نے، جس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسی انوکھی نیو کلیئر بیٹری تیار کی ہے جسے ایک بار مکمل چارج کر لیا جائے تو وہ پچاس سال تک کام کر سکتی ہے۔

    دعوے کے مطابق یہ انوکھی بیٹری سخت ترین گرمی اور سخت ترین سردی میں بھی کام کر سکے گی اور اسے کسی طرح کے مینٹیننس کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

    دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق حیرت انگیز طور پر اس بیٹری کا سائز صرف ایک روپے کے سکے کے برابر ہے، بیٹا وولٹ نامی چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پر تجرباتی کام جاری ہے اور آزمائش مکمل ہونے کے بعد بیٹری کو استعمال اور فروخت کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔

    یہ بیٹری 3 واٹ کی ہے اور اسے نیو کلیئر ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے، کمپنی مستقبل میں ایک واٹ کی بیٹری بنانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، بتایا جا رہا کہ یہ بیٹریاں تیار ہوں گی تو انھیں موبائل فونز، ڈرونز، اسمارٹ ڈیوائسز اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی حامل ڈیوائسز میں نصب کیا جا سکے گا۔

    امکان ہے کہ یہ بیٹری 2025 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی، ’بیٹا وولٹ‘ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس بیٹری سے ایٹمی تابکاری خارج نہیں ہوتی اور یہ ہر حوالے سے محفوظ ہے۔

  • چین کی پاکستان اور ایران میں کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش

    چین کی پاکستان اور ایران میں کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش

    کراچی: چین نے پاکستان اور ایران میں ثالثی کی پیشکش کردی اور کہا اختلافات دور کرنے کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی حملے پر پاکستان کے جواب کے بعد کراچی میں چین کے قونصل جنرل یانگ یوڈونگ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران میں کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش کی گئی ہے، اختلافات دور کرنے کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

    چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ امید ہے بات چیت سے معاملہ حل کیاجاسکتاہے، پاکستان اور ایران خطے اورمسلم دنیاکے اہم ممالک ہیں، دونوں ممالک سے کہتے ہیں اختلافات پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔

    گذشتہ روز پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ایران کی جانب سے ہونے والے حملے پر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی تھی۔

    ترجمان ماؤ نِنگ کا کہنا تھا کہ فریقین کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کریں، امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ملک مل کر کام کریں، ہم ایران اور پاکستان دونوں کو قریبی پڑوسی اور بڑے اسلامی ملک سمجھتے ہیں۔

    خیال رہےآج صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط فوجی کاروائی کی جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران جس کا نام ‘مرگ بار سرمچار’ رکھا گیا۔ گزشتہ کئی سال کے دوران پاکستان نے ایران کے اندر اپنے آپ کو سرمچار کہنے والے پاکستانی نژاد دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں اپنے تحفظات کا مسلسل اظہار کیا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت پر چین نے اہم مطالبہ کر دیا

    غزہ میں اسرائیلی بربریت پر چین نے اہم مطالبہ کر دیا

    قاہرہ: چین نے غزہ بحران پر عالمی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق غزہ جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور اب بحیرہ احمر ایک نیا فلیش پوائنٹ گیا ہے، ایسے میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے ایک وسیع تر اسرائیل فلسطین امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے جس میں دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے ایک ٹائم ٹیبل طے کیا جائے۔

    اتوار کو قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وانگ یی نے کہا کہ اس جنگ سے مشرق وسطیٰ کو لاحق خدشات جائز ہیں، عالمی برادری کو انھیں ’’غور سے سننا‘‘ چاہیے۔

    ’مستقل حل کے بغیر عرب ریاستیں غزہ کی تعمیرِنو نہیں چاہتیں‘

    پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ غزہ میں تنازعہ معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کی وجہ بن رہا ہے، غزہ مسئلے کا حل فوجی طاقت سے نہیں نکلے گا، امریکا اور مغرب کو اپنے مفادات صہیونی حکومت سے نہیں جوڑنے چاہیے تھے۔

    وانگ یی کا کہنا تھا کہ غزہ میں امریکا اسرائیل کی حمایت کر کے امن کا مطالبہ نہیں کر سکتا، امریکا اور برطانیہ کو یمن کے خلاف بھی جنگ روکنی چاہیے۔

  • کیا چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے سے عالمی خطرہ ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    کیا چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے سے عالمی خطرہ ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    گزشتہ برس دسمبر میں کرونا سے متعلق تمام تر پابندیاں اٹھانے کے بعد چین میں یہ پہلی سردیاں ہیں اور اس دوران بچوں میں سانس لینے کی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر متاثرہ بچوں کی تصاویر پوسٹ کی گئیں جنھیں اسپتال میں ڈرپ لگائی جا رہی ہیں، شمال مغربی شہر شیان سے بھی ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں اسپتالوں میں رش لگا ہوا ہے، چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے بھی 13 نومبر کو نیوز کانفرنس میں سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافے کی تصدیق کی تھی۔

    جب اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے چین سے سانس کی بیماریوں اور نمونیا کے کیسز میں اضافے سے متعلق مزید معلومات کی درخواست کی گئی تو اس معاملے نے عالمی توجہ حاصل کر لی۔ تائیوان نے عمر رسیدہ افراد، نوجوانوں اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کو چین کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

    تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اب کہا ہے کہ کسی قسم کے غیر معمولی پیتھوجنز کی شناخت نہیں ہوئی ہے، لہٰذا عالمی سطح پر کسی قسم کے ممکنہ خطرے کے شواہد نہیں ملے، ماہرین نے کہا کہ اس سلسلے میں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

    چین کے محکمہ صحت کے حکام نے ڈبلیو ایچ او کو بتایا کہ سانس کی بیماریوں کے کیسز کی تعداد کرونا کی عالمگیر وبا سے قبل کی تعداد سے زیاد نہیں ہے، ڈیٹا کے مطابق کیسز میں اضافے کی وجہ کرونا پابندیوں کا اٹھایا جانا اور ’مائیکو پلازمہ نمونیا‘ نامی پیتھوجن کا پھیلاؤ ہے جو ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور مئی سے بچوں کو متاثر کر رہا ہے، جب کہ زکام کی قسم کا ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس اکتوبر سے پھیلا ہوا ہے۔

  • چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    بیجنگ: اپیک رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انھیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کی جانی چاہیے۔

    ہفتے کو اپیک رہنماؤں کے 30 ویں غیر رسمی اجلاس خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، شی جن پنگ نے اس صورت حال کے مقابلے کے لیے آزادانہ اور کھلی تجارت و سرمایہ کاری کے تحفظ پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ چین کے بڑے منصوبے Belt and Road Initiative کے خلاف اپیک تنظیم کے رکن امریکا ہی نے بڑا رد عمل ظاہر کیا تھا، اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر اس کے خلاف اپنا ایک منصوبہ 2019 میں ’بلیو ڈاٹ نیٹ ورک‘ کے نام سے پیش کر دیا تھا۔

    اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا عالمی تجارتی تنظیم (APEC) کی قیادت میں ہمیں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت کرنی اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا ایشیا و بحرالکاہل علاقے کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہمیں اس بارے میں گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس صدی کے وسط تک کیسا ایشیا و بحرالکاہل دیکھنا چاہتے ہیں، ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے آئندہ ’سنہری 30 سال‘ کی تعمیر کیسے کی جائے اور اس عمل میں اپیک کے کردار کو کس بہتر انداز سے بروئے کار لایا جائے۔

  • اب بھی چینی ہم منصب کو’’آمر‘‘ سمجھتا ہوں، جوبائیڈن

    اب بھی چینی ہم منصب کو’’آمر‘‘ سمجھتا ہوں، جوبائیڈن

    سان فرانسسکو: امریکا اور چین نے فوجی سطح پر رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم ایک اہم ملاقات کے بعد امریکی صدر اب بھی شی جن پنگ کو ’آمر‘ سمجھتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سان فرانسسکو میں 4 گھنٹے ملاقات کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ مسابقت کو تنازعات کی طرف نہیں جانا چاہیے، جب کہ شی جن پِنگ کا کہنا تھا کہ چین امریکا تعلقات دنیا میں سب سے اہم دوطرفہ تعلقات ہیں، ہم دونوں کے پاس ایک دوسرے سے منہ موڑنے کا کوئی آپشن نہیں ہے، کیوں کہ تصادم کے دونوں فریقوں کے لیے ناقابلِ برداشت نتائج ہوں گے۔

    اے پی کے مطابق ایک چینی صحافی خاتون کے سوال پر جوبائیڈن نے کہا وہ اب بھی چینی ہم منصب کو آمر سمجھتے ہیں، دونوں صدور نے ظہرانے کے بعد باغ میں ساتھ چہل قدمی بھی کی۔

    جو بائیڈن نے اپنی بات کی وضاحت بھی کی، انھوں نے کہا کہ وہ ان معنوں میں ڈکٹیٹر ہیں کہ کیوں کہ وہ ایک ایسے ملک کے سربراہ ہیں جو کمیونسٹ ملک ہے، جس کی حکومت ہماری حکومت سے بالکل مختلف ہے۔