Tag: Chinese corona vaccine

  • چائنا کی کورونا ویکسین بچوں کیلئے کتنی مفید ہے؟ کمپنی کا بڑا دعویٰ

    چائنا کی کورونا ویکسین بچوں کیلئے کتنی مفید ہے؟ کمپنی کا بڑا دعویٰ

    چین کی تیار کردہ سائنو ویک نامی ویکسین ہنگامی بنیادوں پر استعمال کے لیے عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے منظور شدہ ہے اور اس ویکسین کے استعمال کرنے والوں میں سے کم از کم 51 فیصد میں کورونا وائرس کے علامات والے کیس نہیں ہوتے۔

    اس کے علاوہ مذکورہ ویکیسن کورونا وائرس کے انتہائی شدید کیسوں کو روکنے میں 100 فیصد کامیاب رہی تھی۔ اس حوالے سے سائنو ویک بنانے والی کمپنی نے ایک اور دعویٰ کردیا ہے۔

    چینی کمپنی سائنو ویک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ ہے۔ یہ بات کمپنی کی جانب سے بتائی گئی جس کی بنیاد ویکسین کا نیا ڈیٹا ہے۔

    کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی دو مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کرائے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔

    سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔چینی ویکسین

    سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسینیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہ اور کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

    ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔ ابتدائی ٹرائلز کے ڈیٹا کے مطابق 550 رضاکاروں میں سے 96 فیصد سے زیادہ میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    درحقیقت بچوں اور نوجوانوں کا مدفعتی ردعمل بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ ٹرائلز میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بچوں میں ویکسین کے زیادہ تر مضر اثرات معمولی یا معتدل تھے جیسے انجکشن کے مقام پر تکلیف اور بخار وغیرہ۔ ان ٹرائلز کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

  • کورونا وائرس کیخلاف چین کی ایک اور بڑی کامیابی

    کورونا وائرس کیخلاف چین کی ایک اور بڑی کامیابی

    کورونا وائرس کی نئی اقسام پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں کیسز کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین کورونا کی اس زیادہ متعدی قسم سے تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے کافی مؤثر ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی ایک نئی کوویڈ 19 ویکسین اس وبائی بیماری کی سنگین شدت سے بچانے کے لیے82 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    چونگ چنگ زیفائی بائیولوجیکل پراڈکٹس کی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کے آخری مرحلے کے کلینکل ٹرائلز کے عبوری نتائج جاری کیے گئے ہیں۔

    زی ایف2001 نامی کوویڈ ویکسین کو کورونا کی قسم ایلفا کے خلاف 92.93 فیصد جبکہ زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف 78 فیصد کے قریب مؤثر دریافت کیا گیا۔

    کمپنی کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ایلفا اور ڈیلٹا کے خلاف ویکسین کی افادیت کے اعدادوشمار سنگین بیماری سے بچاؤ کے ہیں یا ہر قسم کی علامات والی بیماری سے تحفظ کے ہیں۔

    کمپنی نے بتایا کہ ویکسین استعمال کرنے والے رضاکاروں میں سے کووڈ سے متاثر ہونے والے کوئی فرد آئی سی یو میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی ہلاک ہوا۔ اس ٹرائل میں 28 ہزار 500 افراد شامل تھے اور ویکسین کی افادیت کے نتائج ان میں سے 221 کووڈ کیسز کے تجزیے پر مبنی تھے۔

    یہ چین کے اندر تیار کی جانے والی 5 ویں ویکسین ہے اور اس کے کلینکل ٹرائلز ان مقامات پر ہورہے ہیں جہاں کووڈ کی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے۔ اس ویکسین کو کمپنی نے انسٹیٹوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔

    کورونا کی قسم ایلفا کے خلاف اس کی افادیت دیگر چینی ویکسینز کے مقابلے میں اب تک سب سے زیادہ نظر آتی ہے۔ کمپنی کی جانب سے ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز دسمبر 2020 میں ازبکستان میں کیا تھا جبکہ فروری میں پاکستان میں اس ٹرائل پر کام شروع کیا گیا۔

    اس ویکسین کی آزمائش ایکواڈور اور انڈونیشیا میں بھی ہوئی جبکہ چین میں 10 مارچ کو اسے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی گئی تھی اور وہاں متعدد افراد کو اس کا استعمال بھی کرایا گیا ہے۔

    اس ویکسین کی ٹیکنالوجی امریکی کمپنی نووا ویکس کی تیار کردہ ویکسین سے ملتی ہے جسے کووڈ کی علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 90 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا تھا مگر نووا ویکس کی ویکسین ابتدائی ٹرائل میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم بیٹا کے خلاف کچھ کم مؤثر نظر آئی تھی۔