Tag: Chinese Goods

  • صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر دباؤ بڑھانے کےلیے مزید 325 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف یا ٹیکس بڑھائے گا۔

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بڑی کشیدگی اور ٹرمپ کے لہجے میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ گزشتہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی اہلکار حیران رہ گئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی کے ساتھ کم از کم 100 رکنی چینی وفد نے تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آنا ہے۔

    امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔

    ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔

  • امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سو ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات کی درآمدات پر عائد محصولات کو متلوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین میں جاری تجارتی کشیدگی کی شدت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی مصنوعات پر عائد محصولات کو ملتوی کرنے کے فیصلے کے بعد کمی کا امکان ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ محصولات موخر کرنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاملات پر ہونے والے مذاکرات کے باعث کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان متعین معاملات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں ٹکنالوجی کی منتقلی، انٹلکچوئل پراپرٹی کا تحفظ، کسٹم ڈیوٹی سے غیر متعلقہ تجارتی رکاوٹیں، سروسز اور ایگری کلچر سیکٹرز اور کرنسیوں کے تبادلے کے نرخ شامل ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعے سے اتوار تک چین کے نائب وزیر اعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اچھی امید ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی حکام سے طے ہوا تھا کہ چین 1 اعشاریہ 2 کھرب ڈالرز کی امریکی مصنوعات برآمد کرے گا لیکن پراپرٹی انٹلکچوئل معاملات میں پیش رفت نہ ہونے باعث معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔

    مزید پڑھیں: تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق

    واضح رہے کہ امریکا اب تک چینی مصنوعات پر 270 ارب ڈالر کی ڈیوٹیز لگا چکا ہے جس کے جواب میں چین نے بھی ایک سو تیس ارب ڈالر کی ڈیوٹیز لگائی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ سے عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

    خیال رہے کہ دونوں ممالک نے مزید ٹیکس نہ لگانے پر گزشتہ روز اتفاق کیا تھا، عالمی طاقتوں کے درمیان اتفاق کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس گرین زون میں نظر آئیں۔

  • امریکا نے چینی مصنوعات پر مزید 16 ارب کے اضافی درآمدی محصولات عائد کردئیے

    امریکا نے چینی مصنوعات پر مزید 16 ارب کے اضافی درآمدی محصولات عائد کردئیے

    واشنگٹن: امریکا نے چینی مصنوعات پر مزید 16 ارب کے اضافی درآمدی محصولات عائد کردئیے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی مزید 279 مصنوعات پر اضافی درآمدی ٹیکس عائد کردئیے ہیں، یہ اضافی ٹیکس ان محصولات کے علاوہ ہوگا جو پہلے ہی چین پر عائد کئے جاچکے ہیں۔

    امریکا کی طرف سے 16 ارب کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کے بعد چین نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ ایک ڈالر اضافی ٹیکس کا جواب ڈالر میں ہی دیا جائے گا۔

    چین اور امریکا کی طرف سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی درآمدی مصنوعات عائد کرنے کے باعث عالمی سطح پر ایک تجارتی جنگ شروع ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کو دھمکی دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے اقتصادیات نے بھی واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکی صدر کے ارادوں کو کمزور نہ سمجھے، وہ اپنی تجارتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔

    امریکا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی چوری کرنے اور اسے استعمال کرنے کی وجہ سے چینی مصنوعات پر اضافی درآمدی محصولات عائد کیے گئے ہیں، ان مصنوعات میں موٹر سائیکل، ٹریکٹر، ریلوے کے پرزہ جات، الیکٹرانک سرکٹ، موٹریں اور کھیتی باڑی کا سامان شامل ہے۔

    دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین اس جنگ میں کسان اور امریکی کمپنیاں پھنس کر رہ گئے ہیں، امریکی حکومت نے متاثرہ کسانوں کے لیے بارہ بلین کے امدادی پیکیج کا اعلان بھی کیا ہے۔

  • امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان

    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان

    واشگنٹن: امریکا نے 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے چینی درآمد پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ چین کا کہنا ہے کہ امریکا نے ٹیکس عائد کرکے تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے۔

    وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکا نے چینی درآمدی اشیاء پر ٹیکس عائد کرنے کا مقصد چین کے اس غیر منصفانہ تجارتی طریقہ کار کو روکنا ہے جس کے ذریعے بیجنگ ہمارے املاک اور ٹیکنالوجی کے نت نئے خیالات کا چوری کررہا ہے۔

    چین کی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیکسز کے جواب میں واشنگٹن کی تقریباً 1100 اشیاء پر ٹیکس عائد کیا جائے گا جس میں چین کی ایرواسپیس، آٹوانڈسٹری، روبوٹکس اور مینوفیکچرنگ انڈسٹری شامل ہوں گی۔

    امریکا کی جانب سے 34 ارب ڈالر پر مشتمل پہلا محصولات کا سیٹ 6 جولائی سے نافذ العمل ہوگا، چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ امریکا کا تنگ نظری پر مبنی رویہ دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا اتحادی ممالک سمیت میکسیکو، کینیڈا، یورپ، جاپان سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ چین کے وزارت تجارت زونگ شان نے کہا تھا کہ چین امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ ہونے کی صورت میں ’اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہر قیمت ادا کرنے لیے تیار ہے‘۔

    امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے بیان کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چین کے وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ ’اگر امریکا بین الااقوامی سوسائٹی اور چین کے خلاف یک طرفہ اقدامات کرے گا تو بیجنگ حکومت بھی ہرممکن اقدام کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں