Tag: chinese scientists

  • چینی سائنسدانوں کی بڑی کامیابی، نیا پروٹین دریافت

    چینی سائنسدانوں کی بڑی کامیابی، نیا پروٹین دریافت

    شینزین : چین کے سائنسدانوں نے زرعی ادویات کی ترقی میں بڑی کامیابی حاصل کرلی، کیڑوں کی مزاحمت ختم کرنے کے لیے نیا پروٹین دریافت کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چائنیز اکیڈمی آف ایگری کلچرل سائنسز کے تحت سائنسدانوں کی ایک ٹیم پروفیسر یانگ چھنگ کی زیر قیادت زرعی جینیاتیات کے ادارے میں کام کر رہی ہے۔

    مذکورہ ٹیم نے ایک نیا پروٹین دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس کا نام "اے بی سی ایچ” ہے، یہ پروٹین کیڑوں کے خلیوں میں لپڈ کی منتقلی اور کیڑے مار ادویات کی ڈیٹوکسیفیکیشن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    چائنا ڈیلی کے مطابق تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ ‘اے بی سی ایچ’ نامی پروٹینز پمپ کی طرح کام کرتے ہیں جو کیڑوں کے خلیوں سے زہریلے مواد کو باہر نکال کر انہیں کیڑے مار ادویات کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    چینی سائنسدانوں کی جانب سے ان کی نئے پروٹین کی اس دریافت کو مکمل محفوظ اور ماحول دوست زرعی ادویات کی تیاری میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔

    پروفیسر یانگ نے اپنے بیان میں اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے برسوں میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے استعمال سے جدید زرعی ادویات تیار کی جا سکیں گی۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت تنظیم (ایف اے او ) کے مطابق، زرعی کیڑوں کی وجہ سے سالانہ عالمی فصلوں کا تقریباً 40% نقصان ہوتا ہے جو ممالک کی معیشت کو مجموعی طور پر 220 ارب ڈالر سے زائد کا اقتصادی نقصان پہنچاتے ہیں۔

  • سائنسدانوں نے روبوٹ میں مصنوعی دماغ لگا دیا

    سائنسدانوں نے روبوٹ میں مصنوعی دماغ لگا دیا

    بیجنگ : چین کے سائنسدانوں نے روبوٹ میں ایسا مصنوعی دماغ نصب کردیا جو انسانی خلیوں سے تیار کیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روبوٹ انسانی اسٹیم سیلز سے تیار کردہ مصنوعی زندہ دماغ کا استعمال کرتے ہوئے اہم کام انجام دے سکتا ہے۔

    چین کی تیانجن یونیورسٹی کے محققین کا تیار کردہ ہیومنائیڈ روبوٹ انسانی دماغ کے خلیات استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس مصنوعی دماغ پر لگائی گئی چپ اپنے اعضاء کو حرکت دینے، رکاوٹوں سے بچنے اور اشیاء کو پکڑنے جیسے بنیادی کام سیکھنے کے قابل ہے۔

    robot تیانجن یونیورسٹی اور سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک ٹیم نے لیبارٹری میں انسانی خلیوں سے تیار شدہ دماغ کو برین کمپیوٹر انٹرفیس کے ساتھ فٹ کیا جس سے اس میں بیرونی دنیا کے ساتھ بات چیت کرنے کی اہلیت پیدا ہوگئی۔

    ابتدائی طور پر یہ تصور کسی سائنس فائی فلم کی طرح محسوس ہو سکتا ہے، لیکن محققین کے مطابق، انسانی دماغ کے خلیوں کے ساتھ یہ ہیومنائڈ ہائبرڈ روبوٹ ذہانت کے لیے راہ ہموار کر سکتا ہے۔

    چینی ماہرین نے دعویٰ کیا کہ برین چپ ٹیکنالوجی کا ابھرتا ہوا شعبہ ہائبرڈ ذہانت کو فروغ دینے میں انقلاب برپا کر دے گا۔

    اس روبوٹ کے لیے دماغ جیسے ٹشوز اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیے گئے جو جسم سے باہر زندہ رہ سکیں اور پھر چپ کے ذریعے انہیں فعال کیا گیا۔

    یہ ہائبرڈ دماغ روبوٹ کو رکاوٹوں سے بچنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اہداف کو ٹریک کرسکتا ہے جبکہ چیزوں کو پکڑنے کے لیے ہاتھ استعمال کر سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس نئے روبوٹ کو ”چپ پر ںصب دماغ“ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، اس میں ان اسٹیم سیلز کا استعمال کیا گیا ہے جو اصل میں انسانی دماغ کے خلیوں میں نشوونما کے لیے ہوتے ہیں۔

    ان خلیوں کو ایک الیکٹروڈ کے ذریعے کمپیوٹر چپ کے ساتھ مربوط کیا گیا، جس سے روبوٹ کو معلومات پر کارروائی کرنے اور مختلف کام انجام دینے کے قابل بنایا گیا۔

    اس سیٹ اپ نے روبوٹ کو معلومات کو انکوڈ کرنے اور ڈی کوڈ کرنے کی اجازت دی، جس کے بعد روبوٹ نے رکاوٹوں کے گرد گھومنے پھرنے سے لے کر اشیاء کو پکڑنے تک کے کاموں کو مکمل کیا۔

    ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پیشرفت سے انسان اور روبوٹ کی ذہانت کے امتزاج پر مبنی مشین تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

  • دنیا کی پہلی ’مصنوعی بچی‘ نے سب کو حیران کردیا

    دنیا کی پہلی ’مصنوعی بچی‘ نے سب کو حیران کردیا

    مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی دنیا بھر میں تیزی سے متعارف ہورہی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید جدت بھی آرہی ہے۔ اب ایک مصنوعی بچی کو بھی تیار کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی سائنسدانوں نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ایک تین سالہ بچی کو تیار کیا ہے، جسے بڑی پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔

    بظاہر دیکھنے میں یہ ایک چھوٹی سی بچی کی طرح نظر آتی ہے اور کام کرسکتی ہے، لیکن یہ عجیب و غریب ہستی مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں اگلی بڑی پیش رفت ہوسکتی ہے۔

    تخلیق کاروں نے اس کا نام ٹونگ ٹونگ (اس کا مطلب چھوٹی لڑکی ہے) رکھا ہے جس کو دنیا کا پہلا اے آئی چائلڈ قرار دیا گیا ہے جسے چین کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔

    بیجنگ انسٹیٹیوٹ فار جنرل آرٹی فیشل انٹیلی جنس (بی آئی جی اے آئی) کے سائنسدانوں نے اسے تیار کیا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ اے آئی لڑکی خود چیزیں سیکھنے اور اپنے اردگرد کے ماحول کی کھوج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ’ٹونگ ٹونگ‘ جذبات کا اظہار بھی کر سکتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ٹونگ ٹونگ کسی 3 سالہ بچی کی طرح خوشی، غصے یا افسوس کا اظہار کر سکتی ہے۔اس اے آئی چائلڈ کو بیجنگ میں ہونے والی ایک اے آئی کانفرنس کے دوران متعارف کرایا گیا تھا۔

    ٹونگ ٹونگ کا کسی روبوٹ کی طرح جسم نہیں بلکہ وہ ایک ورچوئل ماحول میں رہتے ہوئے حقیقی دنیا کے افراد سے رابطہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اس کانفرنس کے دوران لوگوں نے خود ٹونگ ٹونگ سے بات کرکے اسے کچھ کام کرنے کی ہدایت بھی کی مگر اس کی خاص بات مختلف کاموں کی ذمہ داری خود سنبھالنا ہے۔

    اے آئی چیٹ بوٹس جیسے چیٹ جی پی ٹی یا دیگر اس وقت جواب دیتے ہیں جب انہیں کچھ کرنے کا کہا جاتا ہے اور خود سے کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

    ابھی یہ واضح نہیں کہ ٹونگ ٹونگ کی خود سے کچھ کرنے کی صلاحیت کتنی ہے مگر سائنسدانوں کے مطابق یہ دیگر اے آئی ماڈلز سے زیادہ خودمختار ہے۔

  • چینی سائنسدانوں نے ایلون مسک کی ’برین چپ‘ کو چیلنج کردیا

    چینی سائنسدانوں نے ایلون مسک کی ’برین چپ‘ کو چیلنج کردیا

    بیجنگ : چینی سائنسدانوں نے اسپیس ایکس اور ایکس کے مالک ایلون مسک کی کمپنی کی تیار کردہ کمپیوٹر چپ کو چیلنج کر دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی سائنسدانوں نے ایلون مسک کی کمپنی نیورالنگ کی جانب سے انسانی دماغ کے لیے تیار کردہ کمپیوٹر برین چپ کو چیلنج کیا ہے۔

    دوسری جانب چینی سائنسدانوں نے اس سے بھی زیادہ بہتر وائرلیس کمپیوٹر انٹر فیس تیار کرکے انسانی دماغ میں نصب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    چینی سائنسدانوں کے مطابق ان کی تیار کردہ ڈیوائس کا تجربہ ایک انسانی مریض میں کیا گیا ہے جس کی حالت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے اور گزشتہ سال اکتوبر میں انسانی کلینیکل ٹرائل کے دوران اس مریض کے دماغ میں یہ ڈیوائس نصب کی گئی تھی۔

    سائنسدانوں نے بتایا کہ ان کی ڈیوائس نیورالنک کی برین چپ کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس سے نیورونز کو نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ڈیوائسز سے مکمل طور پر مفلوج افراد کو رابطے کرنے اور صحت یاب ہونے میں مدد ملتی ہے جبکہ اس میں کوئی بیٹری نہیں بلکہ اسے ایک ہائی فریکوئنسی کیمرہ استعمال کرکے نیئر فیلڈ وائرلیس پاور سے چارج کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک نے انسان کے دماغ میں پہلی کمپیوٹر چپ کو نصب کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

  • جین ایڈیٹنگ: بائیو ٹیکنالوجی کی مدد سے بندر کی پیدائش

    جین ایڈیٹنگ: بائیو ٹیکنالوجی کی مدد سے بندر کی پیدائش

    بیجنگ: چین کے سائنسی اور طبی ماہرین نے بائیو ٹیکنالوجی (جین ایڈٹنگ) کے ذریعے بندر کے بچے کی پیدائش کا کامیاب تجربہ کیا۔

    چینی میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین نے پانچ علیحدہ علیحدہ بندروں کے جسموں سے کلون جمع کیے اور پھر اُن پر بائیو ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا جس کے نتیجے میں نر بندر کا بچہ پیدا ہوا۔

    ماہرین کے مطابق انہوں نے تجربے کے دوران بندروں کی نسل مکاؤ اور سرکلانی کے کلون (ڈی این اے) حاصل کیے جس کی وجہ سے ذہنی معذور بندر کا بچہ پیدا ہوا تھا جو زیادہ عرصے زندہ نہ رہ سکا۔

    مزید پڑھیں: ڈی این اے سے چھیڑ چھاڑ، سائنس دان نے معافی مانگ لی

    چین کے صوبے شنگھائی کے انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنس اینڈ چائنیز اکیڈمی آف سائنس کی جانب سے جاری آرٹیکل میں بتایا گیا کہ جین ایڈٹنگ کے نتیجے میں بھورے رنگ کا بندر کا بچہ پیدا ہوا۔

    تحقیقاتی ماہرین نے بی ایم اے ایل 1 میں چھیڑ چھاڑ بھی کی اور اُن کا یہ تجربہ بھی کامیاب رہا۔

    چینی ماہرین نے بائیوٹیکنالوجی کے ذریعے نر بندر کے بچے کی پیدائش کو انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے پہلا تجربہ دو سال قبل کیا مگر اُس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈی این اے ایڈیٹنگ: پیدائش سے قبل بیماریوں کا علاج

    اسے بھی پڑھیں: اعضاء کی پیوند کاری۔ انسان اورجانورکے جینز کا خلطہ تیار

    ماہرین کے مطابق یہ بچہ عام بندروں کی طرح زندگی گزارے گا جبکہ ممکنہ طور پر اسے انسانوں والی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، اس ضمن میں اُس کا علاج بھی اسی طرح کیا جائے گا۔