Tag: chitral

  • چترال میں خواتین کاریگروں کے حیرت انگیز کام کی نمائش

    چترال میں خواتین کاریگروں کے حیرت انگیز کام کی نمائش

    سماجی تنظیم لاجورد پاکستان کی جانب سے بالائی چترال کے ہرچن، لاسپور میں 6 ماہ کی تحقیق اور دس روزہ میکنگ لیب ریزیڈنسی پروگرام کے بعد اپنے کاموں کی نمائش پیش کی گئی۔

    نمائش میں کمیونٹی عمائدین، سرکاری افسران اور اسکول کے بچوں نے شرکت کی۔ یہ سرگرمی ’’کمیونٹی بیسڈ کنزرویشن آف سلک روٹ ہیریٹیجز‘‘ پروجیکٹ کے تحت منعقد کی گئی تھی، جس کا انعقاد لاجورد نے برٹش کونسل کے کلچرل پروٹیکشن فنڈ کے تعاون سے کیا تھا،جو کہ ورثے کے اثاثوں کے تحفظ کا کام کر رہا ہے۔

    نمائش میں ڈیزائنرز اور فنکاروں کے تیار کردہ کاموں کی نمائش کی گئی، جنھوں نے لاسپور چترال وادی میں خواتین کاریگروں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا، لاجورد وادئ لاسپور میں ثقافت اور ورثے کے تحفظ کے لیے طویل عرصے سے کوشاں ہے۔ 2018 میں اس نے ہیریٹیج میوزیم لاسپور کو بھی ڈیزائن اور تعمیر کیا۔

    تقریب کے موقع پر ڈائریکٹر لاجورد پاکستان آرکیٹیکٹ ڈاکٹر زہرا حسین نے کہا کہ چترال اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کا ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے اور ان علاقوں کی خوب صورت ثقافت اور تہذیب ہمارے لیے قابل قدر سرمایہ ہے، تہذیب و ثقافت نہ صرف قوم اور قبیلے کی تاریخی ترجمان ہوتی ہے بلکہ کوئی بھی معاشرہ اپنی تہذیب وثقافت کے تحفظ کے بغیر اپنی تاریخ سے منسلک نہیں رہ سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا اس علاقے کے پر کشش ثقافت اور آرکیالوجیکل سائیٹس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ پہاڑی برادریوں پر ماحولیاتی تبدیلیاں کس طرح اثر انداز ہو رہی ہیں، اور انھیں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں کن مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ لاجورڈ چترال میں ثقافتی تناظر میں کام کرنے والا ایک پلیٹ فارم ہے۔

  • چترال مسلسل ساتویں بار شندور پولو فیسٹول کا فاتح قرار

    چترال مسلسل ساتویں بار شندور پولو فیسٹول کا فاتح قرار

    چترال نے گلگت کی ٹیم کو شکت دے کر شندور پولو فیسٹول 2023 بھی اپنے نام کر لیا۔

    چترال کی ٹیم نے گلگت بلتستان کو 5 گول کے مقابلے میں 7 گول سے شکست دے کر مسلسل ساتویں بار فائنل کی فاتح ٹیم کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔

    دنیا کے، سب سے بلندی پر واقع کھیل کے میدان شندور کے پولو گراؤنڈ میں کھیلے گئے پولو فیسٹول میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، سیاح شندور کے پولو گراؤنڈ میں کھیل کے ساتھ وادئ شندور کے خوب صورت نظاروں سے بھی محظوظ ہوئے۔

    تین روزہ پولو فیسٹول کا فائنل چترال کی ٹیم نے اپنے نام کیا تو چترال کے باسی خوشی سے جھوم اٹھے، کیلاشی رقص سمیت مختلف بینڈز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور پیرا گلائیڈنگ کا بھی شان دار مظاہرہ کیا گیا۔

    چترال مسلسل ساتویں بار فاتح قرار

    چترال کی پولو ٹیم نے اس بار بھی جیت کی روایت برقرار رکھی اور ٹرافی اپنے نام کی، چترال ٹیم 2015 سے شندور پولو فیسٹول کا تاج اپنے سر سجاتے آ رہی ہے۔

    2015، 2016، 2017، 2018 اور 2019 میں چترال کی ٹیم نے مسلسل کامیابی سمیٹی، 2020 میں دنیا بھر میں کرونا وبا کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہوئے تو 2020 اور 2012 میں شندور پولو فیسٹول کا انعقاد بھی ممکن نہیں ہو سکا، یوں دو سال وقفے کے بعد 2022 میں شندور فیسٹول کا انعقاد کیا گیا۔

    گلگت کی ٹیم دو سال وقفے کے بعد پرامید تھی کہ وہ چترال کی فتح کے تسلسل کو توڑنے میں کامیاب ہوگی، لیکن 2022 میں بھی دل چسپ مقابلے کے بعد چترال پھر بازی لے گیا اور فاتح قرار پائی، اور اب 2023 کا فائنل جیت کر مسلسل ساتویں بار ٹائنل کا دفاع کیا۔

  • چترال میں زلزلے کے جھٹکے

    چترال میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کا مرکز چترال سے 5 کلو میٹر شمال مغرب میں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.3 ریکارڈ کیا گیا، زلزلے کا مرکز چترال سے 5 کلو میٹر شمال مغرب میں تھا۔

    زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی تھی جس کا مرکز افغانستان تھا۔

    زلزلے سے پختونخوا میں 9 افراد جاں بحق اور 44 زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔

  • کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    چترال: کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے مُنال کی جان بچا لی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وادئ چترال جو اپنے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے لیے مشہور ہے، وادی کے کیلاش قبیلے کے لوگ بھی وادی کی طرح خوب صورت دل کے مالک ہیں، جہاں گلہ بی بی ان میں سے ایک ہے۔

    قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون جہاں گلہ بی بی کو ایک نایاب پرندہ منال، جسے مقامی لوگ مرغ زریں بھی کہتے ہیں، برف میں زخمی حالت میں ملا، تو وہ اسے اٹھا کر اپنے گھر لے گئی۔

    جہاں گلہ نے گھر پر منال پرندے کی مرہم پٹی کی، دانہ پانی کھلایا اور پھر گرمائش پہنچانے کے لیے آگ کے قریب چھوڑ دیا۔

    خاتون نے بتایا ’’رات بھر تپش کے قریب گزارنے کے بعد زخمی پرندہ چلنے پھرنے کے قابل ہوا، تو میں نے محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں کو اطلاع کر دی۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کے مطابق یہ مرغ زریں ایک عقاب کے حملے میں زخمی ہو کر برف پوش علاقے میں گر گیا تھا۔

    جہاں گلہ بی بی نے پرندہ محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کرتے ہوئے کیلاشی زبان میں اس سے ایک مکالمہ بھی کیا، جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے: ’’اے زخمی مرغ زریں! میں ابھی آپ کو ان لوگوں (محکمہ وائلڈ لائف) کے حوالے کر رہی ہوں، جو آپ کی زندگی اور بقا کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کی کال پر زخمی پرندے کو لے جانے کے لیے آنے والے محکمہ جنگلی حیات کے واچر بھی نہ صرف جہاں گلہ بی بی بلکہ پورے کیلاش قبیلے کی جنگلی حیات سے محبت کی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیلاش کے لوگ زخمی مارخور یا کوئی اور جانور اور پرندہ جب دیکھتے ہیں، تو فوراً اس کی مدد کو پہنچ کر ریسکیو کرتے ہیں، اور پھر ہمیں اطلاع دے دیتے ہیں۔

    محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس کمیونٹی کا جنگلی حیات سے محبت کا ثبوت ملتا رہتا ہے۔

  • اب شادی کرنے کیلئے ’این او سی‘ بھی لینا پڑے گا

    اب شادی کرنے کیلئے ’این او سی‘ بھی لینا پڑے گا

    چترال : خیبر پخونخوا کے علاقے چترال میں شادی کے نام پر ہونے والے فراڈ اور دیگر دھوکہ دہی کے متعدد واقعات کے بعد مقامی انتظامیہ نے نئی حکمت عملی مرتب کرلی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چترالی لڑکیوں سے شادی کے خواہشمند غیرمقامی افراد کو رشتہ مانگتے وقت اپنا کریکٹر سرٹیفکیٹ بھی لازمی دکھانا ہوگا۔

    گزشہ دنوں چترال سے تعلق رکھنے والی خواتین پر تشدد اور قتل کے بڑھتے واقعات کے باعث رشتے کے لیے آنے والے افراد کی تصدیق لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

    علاقہ ایم پی اے وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ ایس او پیز کے تحت غیر مقامی نوجوان شادی سے پہلے اپنے ضلع کی پولیس سے کریکٹر سرٹیفکیٹ ساتھ لائیں گے جس کے بعد چترال کی انتظامیہ این او سی جاری کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قرار داد پر عمل درآمد کا مقصد مقامی لڑکیوں کو شادی کے نام پر دھوکہ دہی جیسے واقعات سے بچانا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال خیبر پختونخوا اسمبلی میں چترال سے باہر شادی کے سلسلے میں ایک قرار دار منظور کی گئی تھی، جس کے تحت چترال میں شادی کی نیت آنے والے افراد کے چال چلن، گھر اور خاندان سے متعلق مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔

    مذکورہ قرارداد چترال سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ نے پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر شہروں سے آئے ہوئے لوگ چترال کے لوگوں کی غربت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور پیسے دے کر یہاں کی لڑکیوں سے شادیاں کرلیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چترال میں شادی کے دن دلچسپ رسم، ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے سب سے پرامن سمجھے جانے والے ضلع چترال میں خواتین کا غیر مقامی افراد سے شادی کرنا مبینہ طور پر ایک کاروبار بن گیا تھا۔

    تاہم شادیوں میں مسلسل ناکامی اور بعض شادی شدہ خواتین کی شوہروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات کے بعد مقامی انتظامیہ نے علاقے میں پولیس کی تصدیق کے بغیر شادی پر باقاعدہ پابندی لگا دی ہے۔

  • اپر چترال میں موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ، اسکول بند

    اپر چترال میں موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ، اسکول بند

    چترال: موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے اپر چترال میں گلیشیئر پھٹنے اور سیلاب کا خطرہ لا حق ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گلیشیئر پھٹنے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر اپر چترال کے اسکولوں کو بند رکھنے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے سیلاب کے خطرے کے باعث ابتدائی طور پر اسکول 10 دن بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    سیلاب کی وجہ سے اپرچترال کے زیادہ تر علاقے پہلے ہی سے شدید متاثر ہیں، محکمہ تعلیم اپرچترال کے مطابق ممکنہ سیلاب اور گلیشیئر پھٹنے کے باعث مزید نقصان سے بچنے کے لیے اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار چترال اپر کے متاثرہ علاقہ کھوژ مستوج کے متاثرہ خاندانوں کو امدادی سامان پہنچا رہے ہیں

     

    اعلامیے کے مطابق اپرچترال کے ریشن، چوئنج، کھوژ، دزگ، اوی اور یونین کونسل یارخون کے تمام اسکول دس دن بند رہے گے۔

    واضح رہے کہ چترال میں مون سون بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، بالخصوص اپر چترال بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہے، تاہم دوسری طرف صوبائی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی نافذ ہونے کے باوجود بھی متاثرین بے یار و مددگار ہیں۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق اپر چترال میں کھوژ گاؤں میں 18 گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں، بریپ، ریشن، چوئنج، کھوژ، دزگ، اوی اور یونین کونسل یارخون میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پاور کے علاقے میں ابھی تک امدادی کارروائیاں شروع نہیں ہوئیں۔

    ادھر پی ڈی ایم اے نے صوبے میں مزید بارشوں کا امکان ظاہر کر کے الرٹ جاری کیا ہے، جس کے بعد ممکنہ سیلاب کے خطرے کے باعث محکمہ تعلیم اپر چترال نے متاثرہ علاقوں میں اسکول بند کرنے کا اعلامیہ جاری کیا۔

  • سیلاب سے متاثر ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال آفت زدہ قرار

    سیلاب سے متاثر ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال آفت زدہ قرار

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہونے والی موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال کو آفت زدہ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو ضروری کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں تیز کی جائیں، متعلقہ ضلعی انتظامیہ ہر متاثرہ فرد تک رسائی یقینی بنائیں۔

    انہوں نے کہا کہ موسم کی صورتحال بہتر ہوتے ہی ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال کا دورہ کروں گا، متاثرہ علاقوں کی بحالی کے خصوصی پیکج کا اعلان کروں گا، متاثرہ خاندانوں کے تمام نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ سمیت ملک بھر میں ہونے والی موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے باعث 15 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اب تک 700 اموات ہوچکی ہیں۔

  • مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    چترال: مار خور کا شکار کرنے والے قانون کی گرفت میں آ گئے، چترال میں مار خوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والے گروہ کو محکمہ وائلڈ لائف نے دھر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف نے چترال میں مار خور کا غیر قانونی شکار کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹ کر 2 لاکھ 50 ہزار جرمانہ کر دیا ہے۔

    محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ دونوں ملزمان کا تعلق لوئر چترال سے ہے، شکاریوں کے قبضے سے مار خور کو مارنے کا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق شکار کرنے والے افراد اونچے پہاڑوں میں عمر رسیدہ مار خور کا شکار کرنا چاہتے تھے، وہ شکار کا انتظار کر رہے تھے کہ عین وقت پر محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں نے ان کو گرفتار کر لیا۔

    رپورٹ کے مطابق شکاری مار خور کو مارنے کے بعد اس کے سینگ اور کھال مہنگے داموں فروخت کرتے تھے، ترجمان وائلڈ لائف نے بتایا کہ شکاریوں کے ساتھ مارخور کو پکڑنے والے آلات بھی موجود تھے، جو وائلڈ لائف نے اپنے تحویل میں لے لیے۔

    انھوں نے بتایا کہ مار خور کے سینگوں سے قیمتی انگوٹھی بنائی جاتی ہے، شکاری زیادہ عمر کے مارخور کا شکار کرتے ہیں، بڑے مار خوروں کے سینگ زیادہ بڑے ہوتے ہیں، شکاری ان کے شکار کے لیے اونچے پہاڑوں پر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ محکمہ وائلڈ لائف نے مار خور کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اور کسی کو بھی مارخور کی شکار کی اجازت نہیں ہے، نیز مارخوروں کی نسل کی بقا اور غیر قانونی شکار ختم کرنے کے لیے سرکاری سطح پر مار خور کی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے، جس میں کروڑوں روپے کے عوض شکاری ایک مارخور کا شکار کرتا ہے۔

  • جہیز: اپر چترال کے عوام کا بڑا فیصلہ

    جہیز: اپر چترال کے عوام کا بڑا فیصلہ

    چترال: اپر چترال کے عوام نے جہیز سے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے، لڑکی کے گھر والوں سے جہیز مانگنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپر چترال کے گاؤں لاسپور کے رہائشیوں نے شادی میں جہیز سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ علاقے کے بزرگوں نے ایک جرگہ منعقد کر کے جہیز کے غیر ضروری رواج کو ختم کرنے پر اتفاق کیا، اور ایک متفقہ قرار داد پیش کر کے اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

    علاقے کے بزرگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ شادی میں دلہن کے گھر والوں سے کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، اور لڑکے کے گھر والے بھی غیر ضروری اخراجات کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ مہنگائی سے لوگ پہلے ہی سے پریشان ہیں، شای بیاہ کے دعوت میں کھانوں پر کم سے کم خرچہ کیا جائے گا، فضول خرچی سے گریز کیا جائے گا، اور جو لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ کرے گا اس سے سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔

    لاسپور سے تعلق رکھنے والے سید صاحب جان نے بتایا کہ جہیز اور غیر ضروری اخراجات کی وجہ سے والدین اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے پریشان رہتے ہیں، بہت سے ایسی لڑکیاں ہیں جن کی رخصتی جہیز کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پاتیں۔

    انھوں نے کہا جب کسی کی بیٹی کا رشتہ طے ہو جاتا ہے تو پھر لڑکے کے گھر والے اتنے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ لڑکی کے گھر والوں کو وہ پورا کرنا ممکن نہیں ہوتا، لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ کرنا غیر اسلامی اور غیر اخلاقی ہے۔

    صاحب جان کا کہنا تھا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ نہیں کرے گا، ہم نے اس فرسودہ روایت کو اب ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو بھی لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ کرے گا، اور جو اس قرار داد کی خلاف ورزی کرے گا، اس سے ہم بائیکاٹ کریں گے۔

    علاقہ مکینوں نے ضلعی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جرگے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تعاون کرے۔

  • وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    چترال: وادئ کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شمالی خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں کیلاش قبیلے کی منفرد ثقافت کو محفوظ بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے وادی میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ لوئر چترال نے انٹکیویٹی ایکٹ 2016 کے تحت کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر دفعہ 144 نافذ کر کے پابندی لگائی ہے۔

    انتظامیہ نے اس حوالے سے مراسلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق وادئ کیلاش میں نئی تعمیرات پر بھی پابندی ہوگی۔

    ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے مطابق غیر مقامی افراد کیلاش میں پراپرٹی خرید کر اس پر تجارتی سرگرمیاں کر رہے ہیں، جس سے وادی کی منفرد ثقافت کو خطرہ لاحق ہے۔

    صوبائی حکومت سیاحت کو فروغ دے رہی ہے اور کیلاش وادی کی ثقافت کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے، اس کے لیے کیلاش ویلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

    انتظامیہ نے وادئ کیلاش میں جائیداد کی ہر قسم کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی ہے، انتظامیہ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔