Tag: chitral

  • زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    چترال: زیتون کے بعد خیبر پختون خوا میں زعفران کی کاشت کا منصوبہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے، جب کہ چترال زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتی ہے۔

    پہاڑوں، چشموں، سرسبز علاقوں، معدنیات اور مہمان نوازی میں مقبول پاکستان کی جنت نظیر وادی چترال کسی تعارف کی محتاج نہیں، ایک طرف اگر مشہور مقامات میں تیریچ میر، چترال میوزیم، شاہی مسجد، شاہی قلعہ، گرم چشمہ، وادئ ایون، شندور پولو گراؤنڈ، وادئ کالاش، کوہِ غازی اور گولین شامل ہیں، تو دوسری جانب چترال وادی کی سرسبز زمین اپنے اندر دنیا کے خزانے سموئے بیٹھی ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت نے ایک ارب روپے مالیت کے منصوبے کے تحت صوبے میں زیتون کے درخت چترال سے ڈیرہ غازی خان تک لگانے کا اعلان کیا تھا، جس سے صوبے کو اربوں روپے کے محاصل میسر آئیں گے۔

    اس اقدام کو آگے بڑھاتے ہوئے گورنر خیبر پختون خواہ شاہ فرمان نے حالیہ دورۂ چترال پر زعفران کی کاشت کے منصوبے کا افتتاح کیا، جس سے چترال سمیت صوبے بھر میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے، 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے۔

    گورنر نے دروش میں مقامی سطح پر کاشت زعفران کی فصل کا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ چترال موسمیاتی اعتبار سے زعفران کی کاشت کے لیے جنت سے کم نہیں، زعفران سب سے قیمتی فصل ہے جو اللہ کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔

    گورنر نے مزید کہا کہ چترال میں زعفران کی پیداوار انتہائی آسان ہے، صرف مؤثر آگاہی کی ضرورت ہے، جس سے چترال کے عوام کی ترقی و خوش حالی وابستہ ہے۔

    گورنر نے کہا کہ چترال کے عوام اور کاروباری حضرات کو زعفران کے تخم سے لے کر پیداوار کو عالمی مارکیٹ تک لے جانے میں حکومت تعاون کرے گی۔

    محکمۂ زراعت کے مطابق زعفران کے گٹھے (بلب) وافر مقدار میں دستیاب ہیں، جس سے وافر مقدار میں کاشت کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

    زعفران کی کاشت پہاڑی علاقوں میں 14 اگست سے لے کر اور میدانی علاقوں میں 30 ستمبر کے بعد شروع ہوتی ہے، صوبے کے دیگر اضلاع سوات، دیر، اورکزئی، باجوڑ، کرم اور خیبر بھی زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتے ہیں۔

  • اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال کے خوب صورت علاقے لاسپور میں موسم سرما کی پہلی برف باری کے بعد موسم سرد ہوگیا ہے، برف باری کے بعد پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

    تصاویر: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا

    چترال کے پہاڑوں پر معمول کے مطابق برف باری نومبر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سال اکتوبر میں برف باری شروع ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔

    سخت سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے کے لوگ لکڑی جلانے پر مجبور ہیں، وقت سے پہلے شروع ہونے والی اس برف باری نے علاقے میں معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔

    چترال، سوات اور دیر کے پہاڑوں پر برف باری سے میدانی علاقوں میں بھی سردی کی آمد ہوئی ہے اور موسم انتہائی خوش گوار ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات نے جمعہ سے اتوار تک بالائی علاقوں میں برف باری اور بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ اپر چترال کے علاقوں میں لاسپور، شندور بروغل، یارخون، تور کھو اور مور کھو کے پہاڑوں پر تقریباً 3 انچ برف باری ہوئی ہے، جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ اس سال موسم سرما کے فیسٹیول منعقد کیے جائیں گے، جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی شرکت متوقع ہے، کرونا وبا کی وجہ سے گزشتہ برس موسم سرما کے فیسٹیول متاثر ہوئے تھے، اب جب کہ کرونا کیسز میں کمی آگئی ہے، تو سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • اپر چترال: 12 ہزار فٹ بلندی سے عمر ایوب سمیت پیراگلائیڈرز کی اڑان

    اپر چترال: 12 ہزار فٹ بلندی سے عمر ایوب سمیت پیراگلائیڈرز کی اڑان

    اپر چترال: 12 ہزار 800 فٹ بلندی پر پاکستان کے خوب صورت مقام زینی پاس پر پہاڑ کی چوٹی سے فضاؤں میں اڑان بھرنے کے مقابلے شروع ہو چکے ہیں، اپر چترال کے علاقے زینی میں پیرا گلائیڈنگ کے انتہائی دل چسپ مقابلے جاری ہیں، تین روزہ پیرا گلائیڈنگ مقابلوں کا انعقاد ضلعی انتظامیہ اپر چترال نے کیا ہے۔

    ان مقابلوں میں ملک بھر سے 63 سے زائد پیرا گلائیڈرز شرکت کر رہے ہیں، وفاقی وزیر اقتصادی امور عمر ایوب بھی پیرا گلائیڈنگ مقابلوں کے لیے زینی پاس پہنچ گئے، عمر ایوب نے بھی دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ پیرا گلائیڈنگ مقابلوں میں حصہ لیا۔

    اڑان بھرنے سے قبل عمر ایوب نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ پہلے بھی پیرا گلائیڈنگ کے مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں، زینی پاس انتہائی بلندی پر واقع پیرا گلائیڈنگ اسپاٹ ہے، یہاں پیرا گلائیڈنگ کا اپنا مزہ ہے۔

    عمر ایوب نے بتایا کہ ان کی حکومت سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس سوال پر کہ چترال کی سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے، عمر ایوب نے بتایا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان سے اس بارے میں بات کی ہے، سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد علی خان خود پیرا گلائیڈنگ کے ان مقابلوں کی نگرانی کر رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ملک بھر سے 63 پیرا گلائیڈرز مقابلوں میں شریک ہوئے ہیں، پہلی بار ملکی سطح پر پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے منعقد کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا زینی پاس پیراگلائیڈنگ کے لیے ایشیا کا دوسرا سب سے بڑا موزوں مقام ہے، پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے اب یہاں ہر سال منعقد کیے جائیں گے، اور ہماری کوشش ہے کہ اگلے سال غیر ملکی کھلاڑی بھی مقابلوں میں شرکت کریں، اور یہاں انٹرنیشل سطح پر پیرا گلائیڈنگ مقابلے ہوں۔

    ڈپٹی کمشنر نے کہا چترال میں سیاحت کے ساتھ کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ سیاح یہاں کے خوب صورت نظاروں کے ساتھ کھیلوں کے مقابلوں سے بھی لطف اندوز ہوں۔

    زینی پاس میں پیرا گلائیڈنگ مقابلوں میں شریک کھلاڑی بھی اتنی اونچائی پر پہلی بار پیرا گلائیڈنگ مقابلے منعقد ہونے پر خوش ہیں، چترال سے تعلق رکھنے والے پیرا گلائیڈر محمد شفیق نے بتایا کہ زینی پاس پر تیز ہوائیں چلتی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں پیرا گلائیڈنگ کرنا آسان نہیں ہے، تیز ہواؤں کی وجہ سے نئے کھلاڑیوں کو یہاں اڑان بھرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    اسلام آباد سے آئے پیرا گلائیڈر محمد سلمان نے بتایا کہ پہلے بھی پیرا گلائیڈنگ کر چکے ہیں لیکن آج پہلی بار اتنی اونچائی سے پیرا گلائیڈنگ ہو رہی ہے، یہاں پیرا گلائیڈنگ ایڈونچر سے کم نہیں ہے۔

    محمد سلمان نے کہا 12 ہزار فٹ سے زائد بلندی سے جب آپ پرواز بھرتے ہیں تو اس علاقے کے خوب صورت نظاروں کو دیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے اور جب آپ ققلشت میں اترتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ ہاں میں نے پیرا گلائیڈنگ کی ہے۔

  • چترال میں پیراگلائیڈنگ میلہ، چند دن رہ گئے!

    چترال میں پیراگلائیڈنگ میلہ، چند دن رہ گئے!

    چترال: سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ بلندی پر واقع اَپر چترال کے سرسبز علاقے زینی میں پیراگلائیڈنگ کا شان دار میلہ سجنے میں چند ہی دن رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں پیراگلائیڈنگ کا میلہ سجنے جا رہا ہے، اَپر چترال کے علاقے زینی میں یکم اکتوبر سے 3 اکتوبر تک پیراگلائیڈنگ کا میلہ سجے گا، جس میں ملک بھر سے پیراگلائیڈنگ کے شوقین افراد حصہ لیں گے۔

    سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ بلندی پر واقع اَپر چترال کے سرسبز علاقے زینی میں پیراگلائیڈرز اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں پہلی بار پیراگلائیڈنگ کے مقابلے منعقد ہو رہے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر اَپر چترال محمد علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چترال میں پہلی بار یہ مقابلے منعقد ہونے جا رہے ہیں، جن میں شرکت کرنے کے لیے ملک بھر سے 59 کھلاڑیوں نے اب تک رجسٹریشن کی ہے۔

    ڈی سی محمد علی نے بتایا کہ ایشیا میں پیراگلائیڈنگ کے لیے یہ دوسری سب سے موزوں جگہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ تین دن یہاں پر پیراگلائیڈنگ کے مقابلے جاری رہیں گے، جس کے لیے تمام اتنظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    محمد علی کا کہنا ہے کہ ان مقابلوں کے انعقاد کا مقصد علاقے میں سیاحت کو فروغ دینا ہے، یہ ایک اچھا سیاحتی مقام بنے گا، ہم تمام پاکستانیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے آئیں، اور پیراگلائیڈنگ کے ساتھ ساتھ یہاں کے خوب صورت نظاروں سے بھی محظوظ ہوں۔

  • چترال: سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی

    چترال: سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر چترال میں سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی، جنگل میں چلغوزے کے درخت بڑی تعداد میں ہیں جو آگ کی لپیٹ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کے علاقے سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی، آگ نے چلغوزے کے درختوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    ڈویژنل فارسٹ آفیسر چترال کا کہنا ہے کہ فارسٹ ڈپارٹمنٹ، ریسکیو اور مقامی افراد آگ بجھانے میں مصروف ہیں، آگ پر جلد قابوں پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ڈی ایف او کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے آگ بھجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، آگ نے 5 ہیکٹر رقبے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، سینگور کے جنگلات میں چلغوزے کے درخت بڑی تعداد میں ہیں۔

    حکام کے مطابق آگ لگنے کی وجوہات کی بھی انکوائری کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ کل رات گول نیشنل پارک کے جنگل میں بھی آگ لگی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا، سینگور کے جنگلات بھی گول نیشنل پارک کے جنگلات سے منسلک ہیں۔

  • وزیر اعظم کا شکریہ، محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار کے والد نے شہدا پیکج کا مطالبہ کر دیا

    وزیر اعظم کا شکریہ، محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار کے والد نے شہدا پیکج کا مطالبہ کر دیا

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں چمرکن جنگل میں آگ بجھانے کے دوران شہید ہونے والے محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کے والد نے تعزیت کرنے پر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کا شکریہ ادا کیا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ جمشید اقبال کی فیملی کو شہدا پیکج دیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چترال کے جنگلات میں لگی آگ بجھانے کی کوششوں میں جاں بحق ہونے والے محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کا نماز جنازہ ادا کر دیا گیا، جمشید اقبال کے سوگواران میں 2 بچے اور بیوہ شامل ہیں، وہ گزشتہ 9 سال سے محکمہ جنگلات میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

    جمشید اقبال کے والد محمد زبیر نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا، انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے غم کی اس گھڑی میں ہمارے ساتھ اظہار یک جہتی کیا، اس پر ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ جمشید اقبال کے دو چھوٹے بچے اور بیوہ ہے، حکومت ان کے لیے شہدا پیکج کا اعلان کرے۔

    درختوں سے محبت

    جمشید اقبال کے ساتھ کام کرنے والے محکمہ جنگلات کے اہل کاروں نے بتایا کہ جمشید کو درختوں سے محبت تھی اور انھوں نے درختوں کو آگ سے بچاتے ہوئے جان دے دی۔

    آگ کی اطلاع ملی تو صبح سویرے ہم جنگل کی طرف روانہ ہوگئے، جنگل کی طرف زیادہ راستہ پیدل طے کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ راستہ بہت درشوار ہے، اسی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں بھی ہمیں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    آگ نے بڑے رقبے کو لپیٹ میں لیا ہوا تھا، ہم آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف تھے، ایسے میں بارش بھی شروع ہوگئی، بارش کی وجہ سے آگ پر تو جلد قابو پا لیا گیا، لیکن بارش سے پھسلن کی وجہ سے ہم اپنے بہادر دوست سے محروم ہوگئے۔

    وزیر اعظم کا ٹویٹ

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جمشید اقبال کی فرائض کی انجام دہی کے دوران موت پر دکھ کا اظہار کیا، انھوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جمشید نے ادائیگی فرض کے دوران آگ بجھاتے بجھاتے جام شہادت نوش کیا، یہی وہ مردان کار ہیں جو پاکستان کی شادابی کے لیے ہمارے جنگلات کی حفاظت کا فرض نبھا رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے بھی نے جمشید اقبال کے خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا، اور کہا کہ صوبائی حکومت شہید کی فیملی کے ساتھ ہے، انھیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

  • چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں واقع جنگلات میں لگی آگ بجھانے کے آپریشن کے دوران ایک اہل کار پاؤں پھسلنے کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چترال کے چمرکن کے جنگلات میں لگی آگ بجھانے میں مصروف محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال درختوں کو آگ سے بچاتے بچاتے خود زندگی کی بازی ہار گئے۔

    محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال لوئر چترال کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے میں دیگر ساتھوں کے ساتھ موجود تھے، کہ اچانک پاؤں پھسل جانے کی وجہ سے اونچائی سے گرگئے۔

    جمشید کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا، اور قریبی اسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔

    ڈی ایف او لوئر چترال فریاد علی نے بتایا کہ جمشید اقبال جان کی پرواہ کیے بغیر جنگل میں آگ بجھانے میں مصروف رہے، پہاڑی سے گرنے کی وجہ سے جمشید کو سر پر گہری چوٹیں آئی تھیں، جن کی وجہ سے ان کی شہادت ہوئی۔

    ڈی ایف او فرہاد علی نے بتایا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، تاہم اس بات کا صحیح اندازہ رپورٹ آنے کے بعد ہوگا کہ آگ کی وجہ سے جنگل کا کتنا رقبہ اور درخت متاثر ہوئے ہیں۔

    محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کی شہادت پر وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے بھی شہید کی فیملی کے ساتھ اظہار تعزیت اور ہمدردی کیا ہے، وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ جمشید اقبال نے فرائض کی ادائیگی کے دوران جان دے کر فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔

    انھوں نے کہا جمشید کی فرض شناسی سب کے لیے قابل تقلید ہے، اللہ تعالی ان کی شہادت قبول فرمائے، صوبائی حکومت شہید کے اہل خانہ کے ساتھ ہے، انھیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

  • چترال کے علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خطرہ، ایک ویڈیو بھی جاری

    چترال کے علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خطرہ، ایک ویڈیو بھی جاری

    چترال: محکمہ موسمیات نے 2 ہفتوں کے دوران چترال کے علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے کے خدشات ظاہر کیے ہیں، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے چترال انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ موسمیات نے گلیشیئر پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس پر مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو صورت حال پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر شب و روز فعال ہے، عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اضافی اسٹاف تعینات کر دیا گیا ہے، اور عوام کسی بھی نا خوش گوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

    ادھر چلاس کے گاؤں کھنر تھلپن میں بارش اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، کھنیر نالے کے سیلابی ریلے میں بچے سمیت 2 افراد بھی بہہ گئے، بابوسر ناران شاہراہ مختلف مقامات پر بلاک ہو گئی ہے اور سیاح پھنس گئے۔

    محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے گلگت بلتستان میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، ترجمان گلگت بلتستان امتیاز علی تاج نے کہا ہے کہ مسافر خراب موسم کے باعث سفر سے اجتناب کریں، سفر کے لیے موسم کا خاص خیال رکھا جائے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث استور ویلی روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، اوپر ڈوئیاں استور کی سڑک بھی سیلاب سے بند ہوگئی ہے، سڑک کی بندش سے مسافر گاڑیاں جگلوٹ میں قیام پذیر ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے خیبر پختون خوا کے بعض اضلاع میں بھی سیلابی صورت حال کا خدشہ ظاہر کیا ہے، پی ڈی ایم اے نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق کلپانی نالہ مردان اور بوڈنی نالہ پشاور میں سیلاب کا جب کہ بالائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

    سخت موسم کے علاوہ دوسری طرف گلگت کے مختلف علاقوں میں پٹرول کی قلت کی شکایات بھی موصول ہوتی رہی ہیں، تاہم ترجمان وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ پٹرول پمپس کو پٹرول فراہم کر دیاگیا ہے، ادھر سب ڈویژن جگلوٹ میں پٹرول پمپس میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور پٹرول کے حصول کے لیے پمپ پر ہاتھا پائی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔

  • 4 دن سے اپر چترال کا لوئر چترال سے زمینی رابطہ منقطع

    4 دن سے اپر چترال کا لوئر چترال سے زمینی رابطہ منقطع

    چترال: دریا کے تیز بہاؤ کی وجہ سے ریشین میں شاہراہ پانی میں بہہ جانے کی وجہ سے گزشتہ چار دنوں سے اپر اور لوئر چترال کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کی وجہ سے چترال کے علاقے ریشین میں مرکزی شاہراہ کو دریا برد ہوئے 4 دن گزر گئے، انتظامیہ متبادل راستے کھولنے کی کوششیں کر رہی ہے لیکن تاحال ٹریفک کے لیے متبادل راستہ نہ کھولا جا سکا۔

    لوئر اور اپر چترال کا زمینی راستہ منقطع ہونے سے سیاحوں کی بڑی تعداد بھی اپر چترال میں پھنس گئی ہے، مقامی افراد کے ساتھ سیاحوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    متبادل راستے کی تعمیر کا کام جاری ہے

    جس مقام پر سڑک بہہ گئی ہے، وہاں گاڑیوں کی لمبی قطار لگی ہوئی ہے، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اپر چترال کے دور دراز علاقوں میں خوردنی اشیا کی بھی کمی کا سامنا ہے۔

    چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہری مشکل میں پڑ گئے

    اپر چترال کے لوگوں کا زیادہ تر انحصار لوئر چترال پر ہوتا ہے، وہاں کے چھوٹے دکان دار چترال بازار سے اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضرورت کی اشیا لے جاتے ہیں، اور مقامی لوگ بھی مزدوری کے لیے لوئر چترال آتے ہیں، تاہم مرکزی شاہراہ کی بندش اور آمد و رفت متاثر ہونے کی وجہ سے لوگوں کو بہت مشکلات درپیش ہیں۔

    چترال میں ریشین کے مقام پر شاہراہ بہنے کے بعد متبادل راستہ بنایا جا رہا ہے

    انتظامیہ کے مطابق این ایچ اے کی ٹیمیں متبادل سڑک تعمیر کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں، یہ کام آخری مراحل میں ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلد سڑک مکمل کر کے ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔

    چترال سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے اپر چترال کا لوئر چترال سے رابطہ منقطع ہے، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، حکومت کو چاہیے کہ سڑک جلد بحال کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ افراد کی فوری مدد کرے۔

    ممبر صوبائی اسمبلی کے مطابق دریا کے کٹاؤ سے ریشین میں 8 گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 6 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔

  • چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہری مشکل میں پڑ گئے

    چترال پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہری مشکل میں پڑ گئے

    چترال: موسمیاتی تبدیلی کے چترال پر اثرات کی وجہ سے شہری مشکل میں پڑ گئے ہیں، دریائے چترال پر پانی کا بہاؤ اتنا بڑھ گیا ہے کہ کنارے آباد مکین مسلسل پریشانی میں مبتلا رہنے لگے ہیں، کچھ مکین نقل مکانی بھی کر رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان میں بھی دکھائی دے رہے ہیں، پاکستان کے میدانی علاقوں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، جس کی وجہ سے پہاڑوں پر برف پگھلنے سے دریاؤں کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔

    دریائے چترال میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے اپر چترال کے گاؤں ریشن کے مقام پر کٹائی کا عمل مکینوں کے لیے ایک عذاب کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے حال ہی میں 5 گھر متاثر ہوئے ہیں، اور مقامی افراد کے مطابق کئی کنال زمین دریا بُرد ہوچکی ہے، کٹائی کی وجہ سے مین شاہراہ کو بھی نقصان پہنچنے سے مسافر اور سیاح وہاں پھنس گئے ہیں، واضح رہے کہ شندور میں واقع دنیا کی بلند ترین پولو گراؤنڈ تک جانے کے لیے بھی یہی راستہ استعمال ہوتا ہے۔

    دریا کے کٹاؤ کے باعث متاثر گھر

    اپر چترال انتظامیہ کے مطابق دریا میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے کئی ایکڑ زمین کو نقصان پہنچا ہے، اور دریا میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے کنارے پر آباد گھروں کے مکینوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔

    بجٹ 22-2021: تیزی سے بڑھتے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی دھیمی مگر ہوشیار چال

    دریا کی کٹائی سے متاثرہ ریشن کے رہائشی محمد اقبال کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے یہاں پر یہ آفت آ رہی ہے، پچھلے برس بھی دریا کی کٹائی کی وجہ سے 2 گھر دریا بُرد ہو گئے تھے اور ابھی 11 گھر متاثر ہوئے ہیں۔

    اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت نے گاؤں سے دریا کا رخ موڑنے کے لیے 8 کروڑ روپے منظور کیے تھے، لیکن ابھی تک اس پر کوئی کام نہیں ہوا، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو گھر متاثر ہوئے ہیں ان کی بحالی اور دریا کی کٹائی روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ علاقے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

    ضلعی انتظامیہ نے گاؤں کو محفوظ بنانے کے لیے دریا کے کنارے ایک دیوار تعمیر کر کے دریا کا رخ موڑنے کے لیے حکومت کو 2 کروڑ کا فنڈ جاری کرنے کا مراسلہ 7 جون کو بھیجا ہے، جس میں انتظامیہ نے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور نقصان کے خطرات سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔

    انتظامیہ نے لکھا کہ دریائے مستوج میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے اور جون کے مہینے کے آخر میں دریائے مستوج میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہو سکتی ہے، انتظامیہ نے مراسلے میں گزشتہ سال کے سیلاب کا بھی حوالہ دیا، گزشتہ سال 28 اگست کو دریا میں سیلاب کی وجہ سے 100 کنال زرعی زمین دریا بُرد ہوگئی تھی اور پانی بونی روڈ تک پہنچ گیا تھا، جس سے سڑک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہوا تھا، کیوں کہ اگر روڈ کو نقصان پہنچتا تو اپر چترال کا زمینی رابطہ صوبے کے دیگر علاقوں سے کٹ جاتا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر دریا کی کٹائی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اپر چترال کا صوبے کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو جائے گا، اس لیے حکومت ریشن کے مقام پر دریا کا رخ موڑنے اور دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ جاری کر کے اس مسئلے کو حل کرے۔