Tag: chitral

  • پہاڑی سے گرنے والے برفانی چیتے کو بچایا نہ جا سکا

    پہاڑی سے گرنے والے برفانی چیتے کو بچایا نہ جا سکا

    پشاور: چترال میں پہاڑی سے گر کر زخمی ہونے والے برفانی چیتے کو کوششوں کے باوجود بچایا نہ جا سکا، اور وہ ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں چند دن قبل پہاڑی سے گر کر زخمی ہونے والا نایاب نسل کا برفانی جیتا جاں بر نہ ہو سکا، پشاور چڑیا گھر انتظامیہ نے برفانی چیتے کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

    برفانی چیتا چترال شہر سے 50 کلو میٹر دور آرکری گاؤں میں 26 فروری کو زخمی حالت میں ملا تھا، مقامی لوگوں نے محکمہ وائلڈ لائف کو زخمی چیتے کے بارے میں اطلاع دی تو محکمے کے عملے نے زخمی چیتے کو چترال پہنچا کر ابتدائی طبی امداد فراہم کیا۔

    چترال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد محکمہ جنگلی حیات نے زخمی برفانی جیتے کو مزید علاج کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کر دیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے پشاور چڑیا کے ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ زخمی مادہ برفانی چیتا 27 فروری کی صبح 6 بجے چڑیا گھر لایا گیا تھا، ڈائریکٹر لائیو اسٹاک کے ساتھ ہم نے زخمی چیتے کا طبی معائنہ کیا، ابتدائی رپورٹ کے مطابق چیتا بہت کمزور تھا اور اونچائی سے گرنے کے باعث اس کی ریڑھ کی ہڈی کو کافی نقصان پہنچا تھا اور گہرے زخم آئے تھے۔

    ڈاکٹر عبدالقادر نے بتایا کہ کئی دنوں تک سرد موسم میں بھوکا رہنے کی وجہ سے چیتے کے جسم کا درجہ حرارت کافی گر چکا تھا، اسے کی پچھلی ٹانگیں بھی مفلوج ہو چکی تھی اور وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھا۔

    پشاور چڑیا گھر کے انچارچ اشتیاق وزیر کے مطابق زخمی چیتے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن گہرے زخم لگنے کی وجہ سے وہ جاں بر نہ ہو سکا۔ واضح رہے کہ برفانی چیتے پاکستان کے شمالی علاقہ جات جہاں زیادہ برف پڑتی ہے، میں پائے جاتے ہیں۔

  • چترال میں پہلے فائیو اسٹار سیاحتی ریزورٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا

    چترال میں پہلے فائیو اسٹار سیاحتی ریزورٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیاحوں کی جنت چترال میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری، 3 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے تیار ہونے والے چترال کے پہلے فائیو اسٹار سیاحتی ریزورٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے چترال میں بی جان فائیو اسٹار ہوٹل کا سنگ بنیاد رکھ دیا، پاکستانی نژاد امریکی شہری انور امان ہوٹل انڈسٹری میں خطیر سرمایہ کاری کریں گے۔

    اس موقع پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت آنے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں 206 فیصد اضافہ ہوا، ہوٹل انڈسٹری میں بڑی سرمایہ کاری پر انور امان کے شکر گزار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 5 ارب کی لاگت سے تعمیر ہوٹل چترال کی خوبصورتی میں اضافہ کرے گا، 80 بستروں پر مشتمل ہوٹل کی تعمیر سے مقامی لوگوں کے لیے روزگار پیدا ہوگا، شمالی علاقہ جات میں چترال سیاحت کے لیے بہترین مرکز بن جائے گا۔

    زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے روزانہ سیاحت کے فروغ پر گفتگو ہوتی ہے، وزیر اعظم ملک میں سیاحتی سرگرمیوں میں تیزی چاہتے ہیں، ہر صبح وزیر اعظم کا پیغام ملتا ہے آج سیاحتی شعبے سے متعلق کیا فیصلہ ہوا؟

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار حکومت نے سیاحتی پالیسی تشکیل دی ہے، پالیسی پر عملدر آمد کے لیے 10 سال کا ایکشن پلان تیار کیا ہے۔ ہم سیاحت میں بھارت اور ملائیشیا سے مقابلہ کریں گے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار برانڈ پاکستان لانچ کرنے جا رہے ہیں، پورے ملک کی سیاحت سے متعلق معلومات ایک ہی پورٹل پر ملے گی۔ وفاقی حکومت ہر صوبے میں سیاحتی زون بنانے جا رہی ہے۔ سیاحتی مقامات کی سیکیورٹی کے لیے ٹور ازم پولیس تشکیل دے رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چترال کے عوام کی طرف سے سڑکوں کی تعمیرکی درخواستیں آئی ہیں، آپ کو چترال، شندور روڈ کی تعمیر کی خوشخبری دینا چاہتا ہوں۔ چترال تا شندور 150 کلو میٹر روڈ پر کام جلد شروع ہوجائے گا۔

  • کیلاش قبیلے میں نمایاں تبدیلی، حکومت نے لوگوں کی بڑی مشکل آسان کردی

    کیلاش قبیلے میں نمایاں تبدیلی، حکومت نے لوگوں کی بڑی مشکل آسان کردی

    کیلاش کی آبادی 4 ہزار کے قریب ہے جن میں 46 فیصد خواتین اور 54 فیصد مرد ہیں

    کراچی : پاکستان کی خوبصورت وادی چترال کی پہچان اور دنیا میں اپنے لباس اور ثقافت کی وجہ سے شہرت رکھنے والے کیلاش قبیلے میں شادی کو قانونی حیثیت دینے پر کام شروع کر دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق کیلاش قبیلے کے74 قاضیوں کی مشاورت سے پہلی بار کیلاشہ میرج ایکٹ کے لئے مسودے کی تیاری شروع کر دی گئی جو اگلے سال جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا۔

    دو ہزار خاندانوں پر مشتمل دنیا کے قدیم قبیلے میں کیلاشہ میرج ایکٹ کے نفاذ سے کیلاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو شادی، جہیز، طلاق اور وارثت میں حقوق کو قانونی تحفظ مل جائے گا۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وادی کیلاش میں لڑکے اور لڑکی کی پسند سے ہی شادیاں ہوتی ہیں اس حوالے سے کوئی زبردستی نہیں کی جاتی۔

    وزیر زادہ کا کہنا تھا کہ کیلاش کی آبادی 4 ہزار کے قریب ہے جن میں 46 فیصد خواتین اور 54 فیصد مرد ہیں، جس طرح ہندو میرج ایکٹ، کرسچن میرج، مسلمانوں کی شادی اور طلاق وغیرہ کے قوانین موجود ہیں، اب کیلاش کمیونٹی کے حقوق کو بھی قانونی شکل دی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد وہاں کے لوگوں کو انصاف کے حصول میں آسانی ہوگی اس کے علاوہ قبلیوں کے دیگر مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

    واضح رہے کہ صدیوں سے چترال میں آباد یہ قبیلہ اپنی مضبوط روایات اور ثقافت کے بل بوتے پر زندگی گزار رہا ہے، اس کے برعکس کیلاش قبیلہ کے لیے ایسا کوئی قانون نہیں بنایا گیا ککہجن سے ان کے مسائل کے حل کرنے میں مدد مل سکے۔

    قبیلے میں ہونے والی شادیاں کسی سرکاری محکمہ میں رجسٹرڈ نہیں ہوتیں اس لئے اب تک ان کی شادی اور سے منسلک دیگر امور کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔

  • چترال میں گلیشیئر پھٹنے سے بچی جاں بحق، متعدد گھر تباہ

    چترال میں گلیشیئر پھٹنے سے بچی جاں بحق، متعدد گھر تباہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں گلیشیئر پھٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے سے 1 بچی جاں بحق جبکہ متعدد گھر تباہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں یار خون لشٹ کے مقام پر گلیشیئر پھٹنے سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، ڈپٹی کمشنر کی مرتب کردہ رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کردی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 14 اگست کو یار خون لشٹ کے مقام پر گلیشیئر پھٹنے سے سیلابی صورتحال ہوئی، سیلابی ریلے میں بہنے والی بچی کی لاش نکال لی گئی، جاں بحق بچی کا تعلق یار خون سے ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرہ علاقے میں 25 گھروں کو بھی نقصان پہنچا، سیلابی ریلے میں 17 گھر مکمل طور پر بہہ گئے جبکہ 8 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقے میں 59 گھروں میں 3 ٹن امدادی سامان بھیج دیا گیا، تمام رابطہ سڑکیں ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہیں۔

  • جنتِ ارضی کا سما ہے تو یہیں ہے

    جنتِ ارضی کا سما ہے تو یہیں ہے

    تحریر : وقار احمد


    پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں چند ایسی حیرت انگیز وادیاں موجود ہیں جن کی خوبصورتی الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ مرطوب و سرسبز علاقے، شیشے جیسی شفاف جھیلیں، آسمان سے اترتی آبشاریں اور دیوقامت پہاڑ، یہ سب آپ کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بکثرت ملتے ہیں لیکن ان کا زیادہ چرچا نہ ہونے کی وجہ سے جب کہیں بھی خوبصورت علاقوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو ہمارے اذہان میں پاکستان سے ہٹ کر ان ممالک کے نام آتے ہیں جن کا ہم چرچا سن چکے ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے شمالی علاقہ جات جو کسی جنت سے کم نہیں، کا ذکر اس قدر نہیں کیا جاتا جتنا ان خوبصورت علاقوں کا حق ہے۔

    اسی مناسبت سے آج کی اس تحریر بھی ایک ایسے علاقے کا ذکر کیا جارہا ہے جو یقیناً کسی جنت سے کم نہیں۔ یہ علاقہ مارخوروں کا بسیرا ہے جس کی وجہ یہاں میٹھے پانی کی 30 جھیلوں کی موجودگی ہے۔ سطح سمندر سے 13600 فٹ بلند اس مقام کا نام وادی بروغل ہے جو چترال سے 250 کلومیٹر دور افغان صوبے بدخشاں کے ضلع واخان کے بارڈر پر واقع ہے۔

    چترال کے علاقہ مستوج سے اس کا فاصلہ 10 گھنٹے کی مسافت پر ہے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے انتہائی پرپیچ اور پہاڑی علاقے کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ وادی گلیشیرز کے دامن میں آباد ہےجو اب تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل تھی حالانکہ ہرسال یہاں دنیا کا منفرد کھیل یاک پولو کھیلا جاتا ہے جو دنیا میں کسی اور جگہ نہیں کھیلا جاتا لیکن پھر بھی اسے شندور میلے جتنی شہرت نصیب نہیں ہوسکی ۔

    یاک کو مقامی زبان میں خوشگاؤ کہا جاتا ہے. ہرسال یہاں مقامی افراد کے جمع ہونے اور فیسٹیول منعقد کرنے پر 2010 میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بروغل نیشنل پارک قائم کردیا گیا اور خوشی کی بات ہے کہ اس بار محکمہ سیاحت نے بروغل فیسٹیول کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا اور نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں نے بھی اس سال منفرد یاک پولو میچ اور یاک دوڑ دیکھی۔

    بروغل میں ہرسال شندور میلے کی طرزپر دو روزہ فیسٹیول منعقد کرنے کیلئے یہاں خیمہ بستی آباد کردی جاتی ہے مقامی افراد یہاں یاک پولو، بزکشی، گدھا پولو، رسہ کشی ،یاک دوڑ اور دیگر کھیلوں کے مقابلے کرتے ہیں۔ لیکن سب سے منفرد چیز یہاں کے روایتی مقامی ساز ہیں جنہیں سن کر انسان ان وادیوں کی خوبصورتی میں گم ہوکر رہ جاتا ہے۔

    خیمہ بستی سجتے ہی یاک پولو میچ کے لیے یاک بیچنے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی بروغل پہنچ جاتی ہے، یہاں میلہ سجتا ہے، مقابلے ہوتے ہیں ،یاک ریس کرائی جاتی ہےاور تقسیم انعامات کے بعد یہ عارضی خیمہ بستی خالی ہوجاتی ہے۔

    یہ تو تھی کہانی فیسیٹیول کی لیکن اس تحریر کو لکھنے کا میرا اصل مقصد اس حسین وادی کی خوبصورتی بیان کرنا ہے ۔ وادی بروغل کی خوبصورتی کی بڑی وجہ کرمبر جھیل ہے جو اس خوبصورت وادی کے ماتھے کا جھومر ہے، 14121 فٹ بلند یہ جھیل پاکستان کی دوسری اور دنیا کی 31 ویں بلند ترین جھیل ہے۔ خیمہ بستی کے ختم ہونے کے فوراً بعد یہاں قومی جانور مارخوروں کا بسیرا ہوجاتا ہے کیونکہ یہ مقام جنگلی حیات کا خزانہ ہے۔

    ہرسال یہاں سائبیریا سے ہجرت کرنیوالے پرندوں کی بڑی تعداد آتی ہے جو یہاں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کردیتے ہیں۔اس کے علاوہ جنگلی جڑی بوٹیوں کیلئے بھی یہ وادی بہت مشہور ہے۔ایک مقامی شخص کے مطابق یہاں جو گھاس اگتی ہے وہ دنیا میں کسی اور جگہ نہیں اگائی جاسکتی ۔ الغرض یہ وادی کسی جنت سے کم نہیں، یہاں ذہنی اور جسمانی سکون کیلئے قدرت نے ہر شے مہیا کررکھی ہے جو نہ صرف دل و دماغ بلکہ روح تک کو تروتازہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

  • شندور پولو فیسٹیول کا شاندار افتتاح، غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی

    شندور پولو فیسٹیول کا شاندار افتتاح، غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی

    چترال : دنیا کے بلند ترین گراؤنڈ پر شندور پولو فیسٹیول سج گیا، رنگارنگ میلہ تین دن جاری رہے گا, ابتدائی روز غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کے دلکش موسم، حسین نظارے اور بلند و بالا پہاڑ کی بلندی پر شندور پولو فیسٹیول سج گیا۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان شندور پولو فیسٹیول کا افتتاح کیا، رنگارنگ میلہ3دن جاری رہے گا، فیسٹول کی اختتامی تقریب 9 جولائی کو منعقد ہوگی۔

    دنیا کے بلند ترین پولوگراؤنڈ میں مقابلے دیکھنے کیلئے ہزاروں سیاح شندور پہنچ گئے، فیسٹیول کا پہلا میچ غذر اور چترال کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا اور دلچسپ مقابلے کے بعد غذر کی ٹیم نے چترال کو شکست دے دی۔

    سہ روزہ فیسٹیول میں مجموعی طور پر چھ میچز کھیلیں جائیں گے، میلے میں چترال اور گلگت بلتستان کا کلچرل شو بھی پیش کیا جائے گا۔

    اس موقع پر وزیر سیاحت عاطف خان کا کہنا ہے کہ ہمیں دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان پرامن ملک ہےم، فیسٹیول میں پولو کا فائنل نو جولائی کو کھیلا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چترال میں ہونے والا یہ فیسٹیول یہاں کی صدیوں قدیم روایات کاامین ہے جس میں یہاں کی مقامی آبادی بھرپور حصہ لیتے ہیں۔

    فری اسٹائل پولو میں گلگت اور چترال کی ٹیمیں شرکت کرتی ہیں اور یہ کھیل اتنا دلچسپ ہوتا ہے جیسے بھارت اور پاکستان کے مابین کرکٹ ورلڈکپ کا کوئی مقابلہ ہورہا ہو۔

  • دنیا کے بلند ترین پولوگراؤنڈ میں شندورفیسٹیول کاآغازہوگیا

    دنیا کے بلند ترین پولوگراؤنڈ میں شندورفیسٹیول کاآغازہوگیا

    چترال: محکمہ سیاحت خیبرپختونخواہ کی زیرِ نگرانی دنیا بھر میں مقبول شندور فیسٹیول کا چترال میں واقع دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں آج سے آغاز ہوگیا ہے، شندور فیسٹیول کی وجہِ شہرت وہاں پر کھیلا جانے والا فری اسٹائل پولو اور سرسبزوشاداب نظارے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر سے سیاح اس مشہور فیسٹیول کی طرح کھنچے آتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں ہونے والا یہ فیسٹیول یہاں کی صدیوں قدیم روایات کاامین ہے جس میں یہاں کی مقامی آبادی بھرپور حصہ لیتے ہیں۔

    فری اسٹائل پولو میں گلگت اور چترال کی ٹیمیں شرکت کرتی ہیں اور یہ کھیل اتنا دلچسپ ہوتا ہے جیسے بھارت اور پاکستان کے مابین کرکٹ ورلڈکپ کا کوئی مقابلہ ہورہا ہو۔

    پولو کے شائقین کی تعداد لاکھوں میں ہے جو اپنے اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنے کے لئے شندور کا رخ کرتے ہیں اور فتح پر مسرت جبکہ شکست پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔

    شندور فیسٹیول میں پولو کے علاوہ پیراگلائڈنگ اور ثقافتی رقص کا بھی شاندار مظاہرہ کیا جاتا ہے جسےدیکھ کر حاضرین داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ سیاحوں کی دلچسپی کی ایک اور وجہ اس مقام پر موجود جھیل شندور بھی ہے جس کی خوبصورتی انسان کو فطرت کے قریب تر لے جاتی ہے۔

    فیسٹیول سالانہ 7سے9جولائی کو منعقد کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے سیاح شریک ہوتے ہیں۔ تازہ ترین خبر کے مطابق فیسٹیول کے پہلے ہی روز لاکھوں کی تعداد میں سیاح شندور کا رخ کر چکے ہیں اور توقع ہے کہ یہ تعداد فائنل کے روز 3گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔


    تحریر: عنایت اللہ شہزاد

  • چترال کی برف پوش پہاڑیوں میں چھپی جنت

    چترال کی برف پوش پہاڑیوں میں چھپی جنت

    دودھیا رنگ کے سفید ٹھنڈا پانی کا بہتا دریا، دریا میں ٹراؤٹ مچھلی، گھنے جنگل، چاروں طرف برف پوش پہاڑ، پر سکون ماحول یہ دل فریب منظر ہے چترال کی وادی شیشی کوہ کے خوبصورت علاقے کا۔

    وادی شیشی کوہ تحصیل دروش میں واقع ہے اور شیشی پل سے جب وادی میں سیاح داخل ہوتا ہے تو دریا کے کنارے پہاڑ پر گھنے جنگل ان کو اپنی طرف ضرور متوجہ کرتی ہے اس جنگل میں ہر قسم کے پھل دار اور غیر پھل دار درخت کھڑے ہیں جو ایک جنت کا منظر پیش کرتا ہے۔ یہاں وادی شیشی کوہ سے ایک دریا بھی نکلتا ہے جس میں ٹراؤٹ مچھلی پائی جاتی ہیں۔ ارد گرد پہاڑوں کی چوٹیوں پر سفید برف ایک اور دلکش منظر پیش کرتا ہے۔

    حال ہی میں وادی شیشی کوہ میں سنو سکینگ تربیتی سکول کا افتتاح بھی ہوا ہے جو برف کے سکینگ کے لیے نہایت موضوع جگہ ہے۔ سڑک کے کنارے وادی شیشی کوہ جاتے ہوئے یہ خوبصورت منظر فردوس بہ زمین است کا منظر پیش کرتاہے۔ یہاں نہایت پر سکون اور پر امن ماحول ہے یہاں ملکی اور غیر ملکی سیاح آکر حیموں میں رہ کر ٹینٹ ویلیج آباد کرسکتے ہیں اور پرمٹ لیکر ٹراؤٹ مچھلی کا شکار بھی کرتے ہیں۔ اگر چہ مقامی لوگ بغیر پرمٹ کا بھی شکار کرتے ہیں مگر شہر ناپرسان میں کون پوچھتا ہے۔

    اس سڑک کے دوسرے جانب بنجر پہاڑی تھی جس میں محکمہ جنگلات نے پودے لگاکر ان کیلئے پانی کا بندوبست کیا اور اب یہ جنگل بھی کامیابی کی طرف رواں دواں ہے امید ہے اگلے دس سال میں یہ بھی ایک گھنا جنگل ہوگا۔

    مگر وادی شیشی کوہ کی سڑکوں کی خراب حالت سیاح کا سارا موڈ خراب کرتا ہے یہ سڑک محکمہ جنگلات نے کافی عرصہ پہلے بنایا تھا تاکہ وہ جنگل سے دیار کی لکڑی لاسکے مگر ابھی تک یہ سڑک محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو حوالہ نہیں ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ سڑک کھڈوں کی وجہ سے کھنڈرات کا منظر پیش کرتاہے۔

    سوات سے آئے ہوئے ایک سیاح صاحب زادہ کا کہنا ہے کہ اس نے اتنا خوبصورت منظر کہیں نہیں دیکھا تھا جہاں ٹھنڈا پانی، گھنا جنگل، پہاڑوں پر برف اور دریا میں ٹراؤٹ مچھلی بھی موجود ہو اور سب سے بڑھ کر اس علاقے کا مثالی امن جہاں سیاح آکر اپنے گھر جیسا ماحول محسوس کرتا ہے جہاں سیاحوں کو کوئی جانی اور مالی خطرہ بھی نہ ہو تو پھر کو ن بدقسمت ہوگا جو اس جنت نظیر مناظر سے لطف اندوز نہ ہو۔

    ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات اس علاقے پر کافی عرصے سے کام کررہاہے اور یہاں جو بنجر پہاڑی تھا اس میں بھی پودے لگاکر اسے بھی ایک جنگل میں بدل دیتے ہیں۔

    مقامی لوگ حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وادی تک جانے والے سڑک کو محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس یعنی مواصلات کے حوالہ کیا جائے تاکہ اسے بلیک ٹاپ بنایا جائے یا اس پر سیمنٹ کا فرش ڈال کر اس کے کھڈوں کو بند کیا جائے اور سیاحوں کی رہنے کیلئے یہاں انتظامات کیا جائے تو ا س علاقے کی سیاحت سے بہت بڑی مقدار میں زر مبادلہ مل سکتا ہے۔

  • سیاحت کے فروغ  کیلئے سوات، پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام کا آغاز

    سیاحت کے فروغ کیلئے سوات، پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام کا آغاز

    کراچی : سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سیاحت کے فروغ کیلئے سیدو شریف(سوات)ایئرپورٹ ،پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام شروع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر سیاحت کے فروغ کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اہم اقدامات کرتے ہوئے سیدو شریف (سوات) ایئرپورٹ، پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام شروع کرادیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ8کروڑ روپے کی لاگت سے سوات ایئرپورٹ کو قابل استعمال بنانے کیلئے کام کا آغاز کردیا گیا ہے، سوات اور پارہ چنار ایئرپورٹ 2ماہ کے اندر اندر مکمل کیا جائے گا۔

    سوات ایئرپورٹ کو سیاحت کا گیٹ وے کہا جاتا ہے،ذرائع کے مطابق سوات ایئرپورٹ کو1978میں تعمیر کیا گیا تھا، بعد ازاں امن و امان کی صورتحال کے باعث2004میں سیدو شریف ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا تھا۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پارہ چنار ایئرپورٹ کوبھی 2004میں امن و امان کی صورتحال کے باعث بند کرنا پڑا تھا، سیکریٹری ایوی ایشن کی ہدایت پر اعلیٰ سطح کمیٹی نے سیدو شریف اور چترال ایئرپورٹ کا دورہ کیا۔

    اعلیٰ سطح کمیٹی نے ایئرپورٹ کے رن وے کی تعمیر ،ٹرمینل بلڈنگ اور کنٹرول ٹاور کا بھی سروے کیا، اعلیٰ سطح کمیٹی میں انجینئرز، ماہرین اور ایڈمنسٹریٹیو کے ارکان شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سوات اور پارہ چنار ایئر پورٹ پر سیاحت کے فروغ کیلئے نیوایوی ایشن پالیسی کے تحت ایئرلائنز کو مراعات بھی دی جائیں گی، اس کے علاوہ مختلف ایئرلائنز کو لینڈنگ، چارجنگ اور پارکنگ سمیت دیگر مراعات بھی فراہم کی جائیں گی۔

    سول ایوی ایشن ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، سوات میں سیاحت کے فروغ کے ساتھ ساتھ موسم سرما میں اسکیٹنگ کیلئے36ممالک نے ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا۔

    غیر ملکی سیاح نے بھی سوات اور دیگر تفریح مقامات میں فضائی سفری سہولیات کیلئے حکومتی سطح پر بھی رابطے کئے تھے۔

  • کالاش میں بہار کی آمد، جوشی تہوار کے رنگ بکھر گئے

    کالاش میں بہار کی آمد، جوشی تہوار کے رنگ بکھر گئے

    ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان واقع چترال کی انتہائی خوبصورت اور رومانوی وادی کالاش میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی’جوشی‘تہوار جسے ’چیلم جوشٹ‘ بھی کہا جاتا ہے کا آغاز ہوچکا ہے۔

    ایک ہفتے تک جاری رہنے والی اس تہوار میں کالاش مرد و خواتین اپنے مخصوص ثقافتی لباس زیب تن کرکے موسم بہار کے آمد کی خوشی مناتے ہیں ۔ اس موقع پر ایک ہفتے تک وادی رقص و سرور اور موسیقی کی دھنوں سے گونج اٹھتی ہے۔

    کالاش مرد

    کالاش

    کالاش چترال کے سب سے قدیم نسل کے لوگ ہیں جو اس وادی میں ہزاروں برسوں سے مقیم ہے ۔ یہاں کی مقامی لوک روایات کے مطابق پرانے زمانے میں پورے چترال بلکہ گلگت بلتستان اور کنڑو نورستان پر کالاشوں کی حکومت تھی ۔ چترال میں اسلام کی آمد کے ساتھ ہی یہاں کالاش قبائل دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگیں ۔ کالاش قوم کا المیہ یہ ہے کہ وہ تبدیلی مذہب کے ساتھ اپنی زبان، رسم و رواج اور ثقافت کو بھی خیر باد کہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسلام قبول کرنے کے ساتھ ہی چترال کے کالاش قبائل اپنی صدیو کی شناخت کو خیر باد کہتے رہے ، جس کے نتیجے میں وہ سکڑ کر موجودہ وادی کالاش کے تین گاؤں یعنی بمبوریت، رمبور اور بریر تک محدود ہو گئے ہیں۔

    کالاش کا روایتی رقص

    چترال میں کالاش کمیونٹی ہر دور میں مخالفین کے ٹارگٹ میں رہی یہی وجہ ہے کہ ایک زمانے میں پورے چترال اور گلگت بلتستان پر حکومت کرنے والی یہ قوم اب صرف بمبوریت، رمبور اور بریر کے تین گاؤں میں صرف چند ہزار نفوس تک محد ود ہوگئی ہے اور ان کی آبادی میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے ۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلے چند برسوں میں کالاش تمدن صفحہ ہستی سے مٹ سکتا ہے اور یوں دنیا کا یہ قدیم ترین تہذیب بھی تاریخ کی کتابوں تک محدود ہونے کا امکان ہے ۔

    کالاش لڑکی دودھ کی بالٹی ہاتھ میں لیے

    کالاش کس نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔؟

    تاریخ میں کالاش کمیونٹی کے متعلق مختلف روایات پائی جاتی ہے ۔ ایک روایت یہ ہے کہ یہ سکندر اعظم کی اولاد ہے جب وہ دنیا کو فتح کرتے ہوئے افغانستان سے ہوکر ہندوستان داخل ہورہے تھے تو ان کی فوج کے کچھ لوگ یہاں رہ گئے یا وہ سکندر کو چھوڑ کر ان وادیوں میں فرار ہوگئے اور کالاش سکندر اعظم کے انہی یونانی فوجیوں کی اولاد ہے۔ جبکہ بعض مورخین کا خیال ہے کہ یہ قدیم ترین انڈو آرین نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور جب سکندراعظم اس خطے میں آیا یہ اس وقت بھی یہاں موجود تھے۔ کالاش کا جدامجد جو بھی ہو مگر یہ حقیقت ہے کہ ان کی تاریخ کم و بیش تین ہزار سالوں سے زائد عرصے پر محیط ہے اور یہ ہزارہا برس تک ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان رہائش پزیر رہے اور یہاں حکومت کی۔ اگر انہیں خطہ ہندوکش کی قدیم ترین نسل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

    ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں کے لوگ حد سے زیادہ رنگارنگ ثقافتی و ادبی روایات کے پرستار ہے اور کالاش کمیونٹی کے ہاں تو کم و بیش سال کے چاروں موسم کوئی نہ کوئی تہوار ضرورت منعقد ہوتے ہیں ،جس میں مر د وخواتین سب شریک ہوتے ہیں ، بکریاں پالنا اور موسیقی اس قو م کے رگ رگ میں پیوست ہے ، یہی وجہ ہےکہ ان کے ہر تہوار میں مختلف علامات بالخصوص بکریوں وغیرہ کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے جبکہ موسیقی ہر تہوار میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ موسیقی کے دھنوں میں مر د او رخواتین مل کر رقص کرتے ہیں ۔

    باہر سے آئے ہوئے سیاح

     

    کالاش کمیونٹی کے بارے میں بہت سارے غلط اور نامناسب پروپیگنڈوں کے برعکس یہ لوگ حد سے زیادہ قدامت پسند اور سادہ لوح واقع ہوئے ہیں مگر چترال اورباہر سے آنے والے سیاحوں نے اپنے سفر ناموں میں اس قوم کے متعلق من گھڑت کہانیاں گھڑ رکھی ہے جن کا حقیقت سے دور دور کا بھی تک کا بھی تعلق نہیں۔