Tag: chitral

  • چترال:‌ تین روزہ جشن شندور کا شان دار آغاز

    چترال:‌ تین روزہ جشن شندور کا شان دار آغاز

    چترال: ثقافتی اور روایتی رنگوں سے سجے صدیوں‌ قدیم تین روزہ جشن شندور کا آغاز ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق آج دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ شندور میں تین روزہ میلہ کا آغاز ہوا، جس میں گلگت اور چترال کی روایتی حریف پولو ٹیموں کے درمیان مقابلے جاری ہیں.

    میلے کے پہلے دن تین میچ ہوئے. پہلا میچ گلگت کی پھنڈر اور چترال کی لاسپور پولو ٹیم کے درمیان ہوا، جو لاسپور پولو ٹیم نے ایک کے مقابلے میں پانچ گولز سے اپنے نام کیا.

    افتتاحی میچ میں‌ خیبر پحتون خواہ کے نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان مہمان خصوصی تھے. 

    اس موقع پر FCPS اسکول کے طلبا و طالبات نے قومی نغمے پیش کیے، جن کے لیے وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایک لاکھ نقد انعام کا اعلان کیا۔

    مہمان خصوصی نے اول آنے والی ٹیم کے لئے دس لاکھ، دوسری پوزیشن کے لئے سات لاکھ اور تیسرے پوزیشن کے لیے پانچ لاکھ کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال بہت خوبصورت، پرامن علاقہ ہے، ضرورت ہے کہ اس کی سڑکوں کی مرمت کے لئے سنجیدگی سے کام کیا جائے گا۔

    دوسرا میچ میں سب ڈویژن مستوج (چترال) اور سب ڈویژن یاسین (گلگت) کی ٹیمیں مدمقابل آئیں۔ یہ میچ مستوج کی ٹیم نے پانچ کے مقابلے میں آٹھ گولز سے اپنے نام کیا. اس موقع پر گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت مہمان حصوصی تھے۔

    تیسرا میچ چترال ڈی اور گلگت ڈی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، چترال پولو ٹیم نے دو کے مقابلے میں چھ گولوں سے گلگت پولو ٹیم کو شکست دی۔ اس موقع پر کمانڈنٹ چترال اسکاؤٹس کرنل معین الدین مہمان حصوصی تھے.

    جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر اور امریکی خاتون فرسٹ سیکرٹری ڈیویلپمنٹ کارپوریشن ماریون فینگس نے بھی اس رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی، غیرملکی سیاحوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی.

    ماریون فینگس نے نمایندہ اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا چترا ل اور شندور کا پہلا دورہ ہے، یہاں آکر بہت خوش ہیں، چترال خوبصورت اور پرامن علاقہ ہے، غیرملکی سیاحوں‌ کو یہاں ضرور آنا چاہیے.

    شندور میلہ کے دوسرے دن بھی تین میچ ہوں گے، جو چترال سی گلگت سی، چترال بی، گلگت بی، چترال آفیسرز اور گلگت آفیسرز کے درمیاں کھیلے جائیں‌ گے.

    جشن کے پہلے روز صوبائی وزیر سیاحت محمد رشید درماخیل، وزیر خزانہ حاجی فضل الہیٰ، گلگت بلتستان کے وزیر کھیل و سیاحت، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیر الاسلام ، سیکرٹری ٹورزم کارپوریشن خیبر پحتون خواہ طارق خان، منیجنگ ڈائریکٹر مشتاق احمد ، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین اور ڈپٹی کمشنر چترال بھی موجود تھے۔

    چترال اسکاؤٹس کی بینڈ پارٹی نے بھی پرفارم کیا، پولو میچ کے ساتھ ساتھ پیرا گلائڈنگ او ر ہینڈ پیرا گلایڈنگ کا بھی مظاہر ہ کیا گیا.


    چترال کے سالانہ پولو ٹورنامنٹ کا آغاز، رنگا رنگ افتتاحی تقریب


  • کیلاش خواتین کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    کیلاش خواتین کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    چترال: لیڈی پولیس نے تیز ترین کارروائی کرتے ہوئے کیلاش خواتین کو ویڈیو کے ذریعے ہراساں کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں خواتین کو ہراساں کرنے والے سیاح کو شناخت کیے جانے کے بعد آج پشاور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ڈی پی او چترال منصور امان کا کہنا ہے کہ چترال کے علاقے بمبو ریت میں کیلاش خواتین کو ہراساں کرنے والے سیاح کا نام ایمل خان ہے جسے ڈی پی او کی ہدایت پر لیڈی پولیس نے پشاور جاکر گرفتار کیا۔

    ڈی پی او چترال منصور امان نے کہا کہ لیڈی پولیس کے ذریعے گرفتاری کا مقصد ملزم کو یہ احساس دلانا تھا کہ چترال کی خواتین کم زور نہیں ہیں اور انھیں ہراساں نہیں کیا جاسکتا۔

    ڈی پی او چترال نے خواتین کو ہراساں کرنے جیسے اہم سماجی موضوع کو سوشل میڈیا پر اُجاگر کرنے پر ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کیا۔

    خیال رہے کہ بمبوریت میں ایک سیاح نے ویڈیو بنانے کے لیے کیلاش خواتین کا پیچھا کرکے ہراساں کیا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہونے پر قانون حرکت میں آگیا تھا۔

    ویڈیو کے ذریعے ملزم کی شناخت کرلی گئی تھی تاہم اس کی شناخت خفیہ رکھی گئی، پولیس اہل کاروں نے پشاور جاکر ملزم کے گھر پر چھاپا مار کر اسے حراست میں لیا۔

    چترال میں خواتین کو ہراساں کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی


    ملزم ایمل خان سیاحت کے دوران کیلاش خواتین سے تصاویر بنانے کے لیے کہہ رہا تھا لیکن خواتین کے انکار کے باوجود وہ ان کا پیچھا کرتا رہا اور وہ مسلسل اپنا چہرہ چھپاتی رہیں۔

    چترال میں اس ناخوش گوار واقعے کے بعد ڈی پی او کی جانب سے مقامی شہریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی ایسے ناخوش گوار واقعے کی خبر فوری طور پر پولیس کو دیں، اس سلسلے میں ایک مددگار سینٹر بھی قائم کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال میں خواتین کو ہراساں کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی

    چترال میں خواتین کو ہراساں کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں ایک سیاح کی جانب سے چترالی خواتین کا پیچھا کر کے ان کی ویڈیو بنانے کے واقعے پر قانون حرکت میں آگیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص چترال کے علاقے کیلاش میں خواتین کو تصویر بنانے کے لیے کہہ رہا ہے لیکن خواتین اس کی فرمائش رد کر کے اسے وہاں سے جانے کا کہہ رہی ہیں۔

    تاہم سیاح ان کے منع کرنے کے باوجود ان کا پیچھا کرتا ہے اور اس دوران وہ مسلسل ان سے تصویر کھنچوانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ کیلاشی خواتین اپنا چہرہ چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے اسے سختی سے منع کر رہی ہیں۔

    اسی دوران ایک خاتون پولیس کے پاس جانے کی دھمکی دیتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ وہ خود بھی پولیس سے ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ڈی پی او چترال منصور امان نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

    ڈی پی او کے مطابق ویڈیو بنانے والے شخص کی شناخت کرلی گئی ہے اور بہت جلد اس کا نام منظر عام پر لایا جائے گا۔

    ان کا کہنا ہے کہ ویڈیو 2 سال قبل کی ہے اور اس کے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی شکایت درج نہیں کروائی گئی۔

    ان کے مطابق پولیس کو احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین سے بھی رابطہ کرے اور ان کی شکایت درج کرے تاکہ مذکورہ سیاح کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔

    ڈی پی او نے مقامی افراد بالخصوص خواتین اور بچوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہراساں کرنے کے اس طرح کے واقعات پر فوری طور پر پولیس کو آگاہ کریں جبکہ چترال پولیس نے خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کے حوالے سے مدد کے لیے سینٹر قائم کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال کے شہری کا کارنامہ، بجلی پیدا کرنے والی گاڑی تیار کرلی

    چترال کے شہری کا کارنامہ، بجلی پیدا کرنے والی گاڑی تیار کرلی

    چترال کے باصلاحیت شہری نے ایسی گاڑی تیار کی ہے جو بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جان محمد کی تیار کردہ یہ گاڑی اپنی مدد آپ کے تحت تیار کی گئی۔

    حیران کن طور پر یہ گاڑی جو دیگر گاڑیوں کی فنی خرابیوں کو دور کرنے میں بھی بہت کام آتی ہے۔ جان محمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے چادر اور ٹین جمع کر کے گاڑی خود اپنی مدد آپ کے تحت تیار کی۔

  • چترال میں طلب سے زائد بجلی باوجود طویل لوڈشیڈنگ کا انکشاف

    چترال میں طلب سے زائد بجلی باوجود طویل لوڈشیڈنگ کا انکشاف

    چترال: گولن پن بجلی گھر کے افتتاح کے بعد 35 میگاواٹ بجلی پیدا ہونے کے باوجود علاقے مین مستقل پانچ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، پورے چترال میں بجلی کی طلب کل 17 میگا واٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کے شہری  گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ہاتھوں گولن پن بجلی گھر کے افتتاح اور اب لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے اعلان کے باوجود لوڈ شیڈنگ کی اذیت  جھیلنے پر سراپا احتجاج ہیں۔

    وزیر اعظم نے 107 میگاواٹ کے بجلی گھر کے فیز ون کا افتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ یہ پلانٹ 35 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے اور اب چترال میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، اس کے باوجودپشاور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی (پیسکو) اور پشاور ڈسٹری بیوشن سنٹر (پی ڈی سی) نے وزیر اعظم کے اعلان کی دھجیاں اڑا دی۔

    بلا سبب لوڈ شیڈنگ کے خلاف چترال کی سول سوسائٹی ، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے پیسکو کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی ، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وزیر اعظم نے گولین پن بجلی گھر کے افتتاح کے موقع پر اعلان اور وعدہ کیا تھا کہ اب چترال میں لاؤڈ شیڈنگ نہیں ہوگی مگر پیسکو کا عملہ جان بوجھ کر لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جب ہم گولن گول پاؤر ہاؤس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سے پوچھتے ہیں تو ان کاجواب یہی ہوتا ہے کہ ان کا بجلی گھر ایک سیکنڈ کیلئے بھی بند نہیں ہوتا بلکہ ہم پیسکو کے سب ڈویژنل آفیسر سے بار بار یہ کہتے ہیں کہ ہماری بجلی مصرف سے زیادہ ہے اس پر مزید 8 میگا واٹ کا لوڈ ڈالو مگر وہ نہیں مانتے ، اگر پورے چترال میں بھی تمام صارفین بیک وقت بجلی استعمال کریں تب بھی اس  بجلی گھر میں  علاقے کی ضرورت سے زیادہ بجلی  پیدا ہوتی ہے۔

    اس سلسلسے میں پیسکو کے  ایس ڈی او فضل حسین سے جب رابطہ کرکے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بجلی بند کرنے کا کوئی پرمٹ بھی نہیں ہے نہ کوئی ہدایت ہے ،یہ گرڈ اسٹیشن والے بند کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرڈ اسٹیشن میں ایک نان ٹیکنیکل بندے کو انچارچ بنایا ہوا ہے جب اس سے پوچھتے ہیں کہ بجلی کیوں بند کرتے ہو توجواب ہوتا ہے کہ ان کو اوپریعنی پشاور ڈسٹری بیوشن سنٹر سے حکم ہے کہ  روزانہ پانچ گھنٹے لاؤڈ شیڈنگ کیاکریں۔

    مقررین نے وزیر اعظم ، چیرمین واپڈا اور چیف ایگزیکٹیو پیسکو کو خبردار کیا کہ چترال میں وافر مقدار میں بجلی پیدا ہونے کے باوجود بلا جواز لاؤڈ شیڈنگ کا سلسلہ بند کیا جائے ورنہ چترال کے وکلاء اور سیاست داں پیسکو کے دفتر اور گرڈ سٹیشن کو تالہ لگانے پر مجبور ہوں گے۔ مقررین نے تین دن کا ڈیڈ لائن دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر تین دن کے اندر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو وہ ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار’چلم جوشی‘ کا آغاز ہوگیا

    کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار’چلم جوشی‘ کا آغاز ہوگیا

    چترال میں بین الاقوامی اہمیت کے حامل کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار جوشی (چیلم جوش )کا آغاز ہوگیا ہے، تہوار میں شرکت کےلیے دنیا بھر سے سیاح پاکستان پہنچ چکے ہیں، یہ تہوار موسمِ بہار کے استقبال کے لیے منایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق آج 14 مئی کو شروع ہونے والا یہ تہوار 16 مئی تک جاری رہے گا ، اس تین روزہ تہوار میں کا لاش کے رہنے والے اپنی روایات اور عقائد کے مطابق بہار کی آمد کے اس جشن کو منائیں گے، جشن دیکھنے کے لیے سیاحوں کی کثیر تعداد چترال پہنچ چکی ہے جن کے لیے انتظامیہ کی جانب سے مفت ٹینٹ ولیج کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔کالاش قبیلے کے خواتین وحضرات اس جشن میں مل کر رقص گاہ میں روایتی رقص پیش کرتے ہیں ۔تہوار کے آخری روز کالاش مرد دوسرے میدان میں جمع ہوکر اکھٹے ہوجاتے ہیں، جہاں وہ اخروٹ کے ٹہنیاں ، پتے اور پھول ہاتھوں میں لے کر انہیں لہرا لہرا کر اس میدا ن کی طرف دھیرے دھیرے چلتے ہیں جہاں خواتین بھی ہاتھوں میں سبز پتے پکڑ کر انہیں لہراتے ہوئے ان کی انتظار کرتی ہیں۔

    اس رسم کے موقع پرکسی بھی غیر مقامی یا غیر مذہب کے شخص کو ان کی راہ میں رکاوٹ بننے یا سامنے آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جب یہ گروہ خواتین کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو وہ پتے اور پھول ان پر نچاور کرتی ہیں اور ایک ہی وقت میں یہ پتے خواتین پر پھینکتے ہیں جبکہ خواتین مردوں پر یہ پتے پھینک دیتی ہیں اور سب مل کر رقص کرتے ہیں۔

    جوشی تہوار کے آخری دن وادی میں چاہنے والے نئے جوڑے بمبوریت سے بھاگ کر شادی کا اعلان بھی کرتے ہیں ، فیسٹیول ختم ہونے کے چند دن بعد پتا چلتا ہے کہ اس مرتبہ کتنے جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ یاد رہے کہ کالاش کی روایت کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں کو اپنی پسند سے شادی کرنے کی آزادی میسر ہے اور کوئی بھی اس پر اعتراض نہیں کرتا ہے۔

    اس سال کالاش کی تینوں وادیوں میں صفائی مہم بھی چلائی کی جائے گی جبکہ ساتھ ہی فیسٹیول میں آنے والے سیاحوں کے لیے فری کیمپنگ ویلیج کا بھی اہتمام کیاہے تاکہ سیاح اس سے مستفید ہوسکیں۔

    فیسٹیول کے آغاز سے قبل ہی موٹر بائیکرزاسلام آباد سےبراستہ مردان سفر کرتے ہوئے چترال اور اس کے بعد کالاش پہنچ گئے ہیں ، جشن کے موقع پر بائیک ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جس میں 10سے زائد کھلا ڑی حصہ لےرہے ہیں جنہوں نے دشوار گزار راستوں پر چترال اورپھر کالاش تک کا سفر طے کیا۔ موٹربائیک ریلی کا مقصددنیا کو پیغام دینا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا پرامن شہر ہے اور یہاں سیاح باآسانی بغیر کسی خوف کے ملک میں کسی بھی جگہ سیر و تفریح کرسکتے ہیں۔

    ہزاروں سال قدیم تہذیب‘ کالاش قبائل کا ذریعۂ معاش بن گئی

    کالاش قبائل کی ثقافت یہاں آباد دیگر قبائل میں سب سے جداگانہ خصوصیات کی حامل ہے۔ ان کی ثقافت مقامی مسلم آبادی سے ہر لحاظ سے بالکل مختلف ہے اور اس ثقافت کو دیکھنے کے لیے دنیا کے مختلف حصوں سے سیاح بڑی تعداد میں کالاش وادی میں آتے ہیں۔

    یہ قبائل مذہبی طور پر کئی خداؤں کو مانتے ہیں اور ان کی زندگیوں پر قدرت اور روحانی تعلیمات کا اثر رسوخ ہے۔ یہاں کے قبائل کی مذہبی روایات کے مطابق قربانی دینے کا رواج عام ہے جو ان کی تین وادیوں میں خوشحالی اور امن کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔کالاش قبائل میں مشہور مختلف رواج اور کئی تاریخی حوالہ جات اور قصے عام طور پر روم قدیم روم کی ثقافت سے تشبیہ دیے جاتے ہیں۔ گو وقت کے ساتھ ساتھ قدیم روم کی ثقافت کے اثرات میں کمی آئی ہے اور اب کے دور میں زیادہ تر ہند اور فارس کی ثقافتوں کے زیادہ اثرات واضع ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چترال کے سالانہ پولو ٹورنامنٹ کا آغاز، رنگا رنگ افتتاحی تقریب

    چترال کے سالانہ پولو ٹورنامنٹ کا آغاز، رنگا رنگ افتتاحی تقریب

    چترال: پاکستان کے سب سے پرسکون علاقے  اور وادی میں ضلعی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے سالانہ پولو ٹورنامنٹ کا باقاعدہ آغاز ہوگیا جو 13 اپریل تک جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ  2018کے افتتاح کے موقع پر رنگا رنگ افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس میں اے ڈی سی چترال منہاس الدین، ڈی پی او چترال منصور امان، کمانڈنٹ چترال اسکاؤٹس اور پولو ایسوسی ایشن چترال کے صدر نے شرکت کی۔

    اس موقع پر فاتح ٹیم کو دی جانے والی ٹرافی کی بھی رونمائی ہوئی، تقریب میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں اور مہمانوں نے علاقائی موسیقی پر خوب رقص کیا اور میچ دیکھ کر خوب محظوظ ہوئے۔

    ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر  کمشنر نے پولو کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’دوسرے لوگوں کو دوسرے کھلیوں میں مصروف رہنے دیں، بادشاہوں کا کھیل آج بھی کھیلوں کا بادشاہ ہے‘۔ عوام کی بڑی تعداد نے افتتاحی تقریب کے بعد پہلے روز مختلف ٹیموں کے مابین ہونے والے 6 مقابلے دیکھے اور کھلاڑیوں کو خوب داد دی۔

    واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے علاقائی ثقافت اور تہواروں کی حفاظت کے لیے یہ فیصلہ کیا کہ ’ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ‘ کو اُس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے جو 1968 سے ممکن نہیں کیا جارہا تھا۔

    قبل ازیں چترال کی ضلعی انتظامیہ جشن چترال 2018 کو بھرپور انداز سے منانے کی تیاریاں شروع کی تھیں، فیسٹیول میں فری اسٹائل پولو، دوسرے علاقائی کھیلوں کے علاوہ کشتی، رسہ کشی، نیزہ بازی، تیراندازی، پمپوق بازی، چھت چھتو اولیک، آنتو دیک (پہاڑوں پر دوڑ) کے خصوصی مقابلے منعقد کیے جائیں گے۔

    علاوہ ازیں جشن چترال فیسٹیول میں میوزیکل شو، علاقائی رقص، جیسے پستوک، کلاشی ڈانس، بروزی ڈانس کے علاوہ لوک موسیقی کو بھی شامل کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سن 1928 میں کپٹن کاب ریاست چترال کے پولٹیکل ایجنٹ مقرر ہوئے اور انہوں نے فری اسٹائل پولو کے علاوہ علاقائی کھیلوں کے مقابلے منظم انداز سے منعقد کرواتے ہوئے ان کی ترویج و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔


  • سیاہ کمان- پانچ سو سال قدیم کھیل

    سیاہ کمان- پانچ سو سال قدیم کھیل

    چترال: ملک کے بالائی علاقے چترال میں سیاہ کمان نامی مقامی شوٹنگ کمپٹیشن ہرسال منعقد کیا جاتا ہے، لیکن حکومت کی عدم توجہی کے سبب اب یہ حسین ثقافت دم توڑرہی ہے۔

    پانچ سو سال پرانے بندوقوں میں بارود ڈال کر لوہے کے چھرے بطور گولی رکھ کر اسے آگ کے پُلتے سے جلاتے ہوئے نشانہ باز ی کی جاتی ہے اس کھیل کو مقامی زبان میں سیاہ کمان کا مقابلہ کہا جاتا ہے۔جسے انگریزی میں شوٹنگ کمپٹیشن بھی کہتے ہیں۔ سیاہ کمان کا مقابلہ صرف چترال کے بالائی علاقوں میں ہوتا ہے۔

    حسین ذرین رضاکارانہ طور پر اس کھیل میں ہر سال حصہ لے رہے ہیں، وہ 2013 میں اس کھیل کا ڈسٹرکٹ ونر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے پاس پرانی تلوار بھی ہے اور جانور کے چمڑے سے بناہواجوتا بھی پاؤں کی زینت ہے یعنی تمام تر لوازمات مکمل ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی خصوصی طور پر وہ سیاہ کمان کے مقابلہ میں حصہ لینے کیلئے چترالی چوغہ بھی پہنتا ہے ۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا اصل ثقافت ہے ہمارے بزرگ جب آج سے پانچ سو سال پہلے شکار کیلئے جایا کرتے تھے تو یہ لباس پہن کر اس بندوق سے شکار کیا کرتے تھے ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جو بندوق ہے وہ تین سو سال پرانا ہے جو ان کے پر دادا درانی نے بنایا تھا۔ ان کا شکوہ ہے کہ چترال میں فٹ بال، کرکٹ، پولو ، ہاکی کو اہمیت تو دی جاتی ہے جو ملک میں ہر جگہ کھیلا جاتا ہے مگر سیاہ کمان کا مقابلہ صرف اور صرف چترال کی حصوصیت ہے اور صرف یہاں کھیلا جاتا ہے مگر آج تک اس کو سرکار کی طرف سے پذیرا ئی نہیں ملی۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب شہزادہ سکندر الملک تحصیل ناظم تھے تو انہوں نے مجھے ایوارڈ دیا تھا اور بریگیڈئیر نعیم اقبال جو یہاں چترال سکاؤٹس کے کمانڈنٹ تھے انہوں نے میر ی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نقد انعام بھی دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ سیاہ کمان کے مقابلہ میں حصہ لینے کیلئے یہ روایتی لباس پہنا پڑتا ہے اور اس میں ہوتا یوں ہے کہ اس بندوق میں پہلے لوہے کے چھرے یا گولی نما سکہ ڈالا جاتا ہے اس کے بعد اس میں بارود ڈالا جاتا ہے اور ماچس سے ایک رسی کو جلاکر اس کے مخصوص حصے کے اوپر رکھا جاتا ہے جونہی بارود گرم ہوتا ہے اس میں دھماکہ سا ہوتا ہے اور اس دھماکے سے وہ گولہ باہر کی طرف نکلتا ہے جو سیدھا جاکر اپنے نشانے پر پڑتا ہے اس میں پچاس میٹر اور سو میٹر کے فاصلے تک نشانہ مارا جاتا ہے ۔

    غلام نبی جو بونی آوی لشٹ کا باشندہ ہے اس کا کہنا ہے کہ اس سیاہ کمان سے ہم نے ماضی میں اپنے ملک کا دفاع کیا ہے مگر حکومت پاکستان نے پچھلے چالیس سال سے اس پر پابندی لگادی ہے جو ہم نے رضاکارانہ طور پر جمع کی مگر اس کے بدلے ہمیں کوئی مراعات نہیں ملی۔

    ان کا کہنا ہے کہ ان کے آباو اجداء نے اسی سیاہ کمان سے سکردو کو بھی فتح کیا ہے اور ریاست چترال کی طرف سے ارندو کے مقام پر افغان فورس کا مقابلہ کیا ہے ۔شاہ سلیم اوربدخشاں سے آئے ہوئے فوجیوں کا مقابلہ اسی سیاہ کمان سے کیا گیا ہے اور اسی طرح بروغل میں واخان اور تاجکستان وغیرہ سے آنے والے حملہ آوروں کو اس کی مدد سے پسپا کیا ہے۔

    عبد الباقی کی عمر 70 سال ہے جو پچھلے چالیس سالوں سے سیاہ کمان کے مقابلہ میں حصہ لے رہے ہیں اور اس کھیل کو فروغ دے رہے ہیں ۔ ان کھلاڑیوں کا شکوہ ہے کہ پہلے جب چترال کے انتظامیہ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا وہ رضاکارانہ طورپر اس کھیل کو یہاں آکر کھیلتے اور اس مقابلہ میں حصہ لیتے ہوئے سیاحوں کو محظوظ کراتے ۔مگر اس سال انتظامیہ کے پاس کافی فنڈ آیا ہوا ہے مگر اس کے باوجود بھی نہ تو ان کی کوئی حوصلہ افزائی کی گئی نہ کوئی نقد انعام دیا گیا اور نہ ہی ان کے ساتھ مالی مدد کی گئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس بندوق کی دیکھ بال بھی نہایت مشکل ہے مگر حکومت کی طر ف سے اس کی مرمت کیلئے بھی ان کو کوئی فنڈ نہیں دی جاتی۔ سیاہ کمان چترال کا نہایت مقبول اور پسندیدہ کھیل ہے جو اب حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے آہستہ آہستہ ناپید ہوتا جارہا ہے اور مستقبل میں اس کے قصے صرف کتابوں میں ملیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چترال: صدیوں پرانے فیسٹیول کا بڑے پیمانے پر انعقاد

    چترال: صدیوں پرانے فیسٹیول کا بڑے پیمانے پر انعقاد

    چترال: پاکستان کے سرسبز و شاداب جنت نظیر علاقے میں صدیوں سے سجائے جانے والے قاقلشٹ فیسٹیول کا آغاز ہوگیا جو تین روز تک جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں شرپسندوں کو شکست دینے اور اُن کے نیٹ ورک کو اکھاڑ پھینکنے کے بعد  ٹوررازم کارپوریشن  خیبرپختونخواہ اور ڈسٹرکٹ ایڈمینسٹریشن چترال کی جانب سے فیسٹیول کا انعقاد بڑے پیمانے پر کیا گیا جو تین روز یعنی 12 سے 15 اپریل تک جاری رہے گا۔

    سنگلاخ پہاڑیوں کےدرمیان میں واقع میدان قاقلشٹ میں فیسٹیول کا انعقاد صدیوں سے ہرسال مئی کے مہینے میں کیا جاتا ہے،  گذشتہ کچھ سالوں سے  سیلاب، زلزلوں  یا دیگر وجوہات کی بنیاد پر سے فیسٹیول کا انعقاد بڑے پیمانے پر نہیں کیا جاسکا تھا تاہم امسال ڈسٹرکٹ ایڈمینسٹریشن کی خصوصی توجہ کے بعد فیسٹیول کو بڑے پیمانے پر منعقد کیا گیا۔

    فیسٹیول کا افتتاح چترال سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعروں ’دُل ماما اور کورکھ ماتیر‘ نے کیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر بھی موجود تھے جنہوں نے قاقلشٹ کے بڑے پیمانے پر انعقاد اور انتظامات سے آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: ثقافتی رنگوں سے مزین حسین وادی چترال میں ’’ جشن قاقلشٹ‘‘ کا انعقاد

    ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر کا کہنا تھا کہ فیسٹیول کے بڑے پیمانے پر انعقاد کا مقصد سیاحت کو فروغ دینا ہے، اس ضمن میں خصوصاً سیاحوں اور دیگر شرکاء کے لیے پانی، رہائش کے ساتھ دیگر خصوصٰی انتظامات کیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں ملکی تاریخ میں پہلی بار فیسٹیول میں شرکت کرنے والے سیاحوں کے لیے فری کیمپنگ (رہائش) کے ساتھ لیے پیرا گلائیڈنگ، ریپرنگ، راک لائننگ، اسٹریکنگ کا انتظام بھی کیا گیا ہے تاکہ چترال میں سیاحت کے سلسلے کا دوبارہ سے آغاز ہوسکے۔

    فیسٹول میں کلچر نائٹ، بون فائر، فائر ورکس جبکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار فلڈ لائٹس میں پولو کھیلا جائے  گا، اس کے  علاوہ ہاکی، فٹبال اور کرکٹ کے مقابلے بھی منعقد کیے جائیں گے۔

    قاقلشٹ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں شرکاء کے لیے چترال کے خصوصی کھانے فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے جن میں اخروٹ کی روٹی، چاول کی چٹنی و دیگر شامل ہیں۔

    دہشت گردی کے خلاف نبرآزما پاکستانی قوم نے فیسٹیول کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پر بھی صارفین ایونٹ کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کر رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال:‌ چھ ماہ میں‌ 22 ویں خودکشی، ایک اور لڑکی نے اپنی جان لے لی

    چترال:‌ چھ ماہ میں‌ 22 ویں خودکشی، ایک اور لڑکی نے اپنی جان لے لی

    چترال: وادی کیلاش کے خوبصورت گاؤں بریر میں جواں سال لڑکی نے خودکشی کر کے زندگی کا خاتمہ کر لیا، یہ چھ ماہ میں خودکشی کا 22 واں کیس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں‌ خودکشی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، تھانا آیون کی حدود میں واقع بریر گاؤں میں بیس سالہ سعدیہ بی بی دختر بہادر خان نے خودکشی کر لی۔

    پولیس کے مطابق متوفیہ نے زہریلی گولیاں کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا، واقعے کے فوری بعد سعدیہ بی بی کو تحصیل ہیڈ کوارٹرز اسپتال آیون پہنچایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کردی، بعد ازاں اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال چترال روانہ کر دیا گیا۔

    آیون پولیس کی تفتیش جاری ہے، البتہ خودکشی کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا ہے، اہل خانہ کے مطابق سعدیہ منگنی ٹوٹنے کی وجہ سے دل برداشتہ تھی.

    ایک اندازے کے مطابق یہ گذشتہ چھ ماہ میں خودکشی کا 22 واں کیس ہے، بیش تر واقعات میں‌ خواتین کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑا، البتہ حکومت کی جانب سے  ٹھوس اقدامات کا فقدان نظر آتا ہے.

    تھانا چترال میں خواتین ڈیسک کا قیام

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال منصور امن نے اس ضمن میں پولیس اسٹیشن میں خواتین ڈیسک قائم کی ہے، جہاں لیڈیز پولیس کانسٹیبلز کو تعینات کیا گیا ہے.

    اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے ڈی پی او منصور امان اور لیگل ایڈوائزور انسپکٹر محسن الملک نے کہا کہ تھانا چترال میں خواتین کا علیحدہ ڈیسک قائم کرنے کا مقصد یہی ہے کہ خواتین بلاجھجک تھانے آکر اپنا مسئلہ بیان کرسکیں، انھوں‌نے امید ظاہر کی کہ اس سے خودکشی کے کسیز میں کمی آئے گی.


    ثقافتی رنگوں سے مزین حسین وادی چترال میں ’’ جشن قاقلشٹ‘‘ کا انعقاد


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔