Tag: chitral

  • ثقافتی رنگوں سے مزین حسین وادی چترال میں ’’ جشن قاقلشٹ‘‘ کا انعقاد

    ثقافتی رنگوں سے مزین حسین وادی چترال میں ’’ جشن قاقلشٹ‘‘ کا انعقاد

    چترال : دو ہزار سالہ تاریخ پر مشتمل جشن قاقلشٹ فیسٹول اپنے روایتی انداز سے ہرسال منایا جاتا ہے، اپریل کے مہینے میں منائے جانے والےاس قدیم فیسٹیول میں  وادی چترال کے مقامی رنگوں کو نمایاں کر دے دکھایا جاتا ہے۔

     اس کے ساتھ فیسٹیول میں مختلف ثقافتی رنگ بھی نظر آتے ہیں، جسے جشن بہاراں یا جشن قاقلشٹ کے نام سے منایا جاتا ہے، اس بار یہ چار روزہ فیسٹیول12سے15اپریل تک منایا جائے گا،جس کی تیاریوں زور و شور سے جاری ہیں۔

    قاقلشٹ فیسٹول میں ہاکی، فٹ بال، پولو، ریس، شوٹنگ سمیت متعدد کھیل بھی شامل کئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ فیسٹیول میں ثقافتی شوز، کوئز مقابلے جیسی دیگر سرگرمیوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ چترالی ستار کی موسیقی اور لوک رقص کے پروگرام بھی شامل ہیں، جشن قاقلشٹ میں مقامی لوگوں کے علاوہ دیگر صوبوں کے عوام بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔

    فیسٹیول منانے کا مقصد عوام کو تفریحی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ یہاں کے کلچر کو فروغ بھی دینا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں کا رخ کریں اور سیاحوں سے کمائی ہوئی آمدنی سے یہاں غریب کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ضلعی انتظامیہ نے اپر چترال میں قاقلشٹ کے مقام پر جاری تین روزہ جشن قاقلشٹ کو چترال میں کشیدہ صورت حال کے پیش نظر وقت سے قبل ہی بند کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کے پی کے خواتین کو با اختیار بنانے میں دیگر صوبوں سے کہیں آگے ہیں ،عمران خان

    کے پی کے خواتین کو با اختیار بنانے میں دیگر صوبوں سے کہیں آگے ہیں ،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جنگلات کی رائلٹی براہ راست خواتین میں تقسیم ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کے پی کے خواتین کو با اختیار بنانے میں دیگر صوبوں سے کہیں آگے ہیں ،ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جنگلات کی رائلٹی براہ راست خواتین میں تقسیم ہوگی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ رائلٹی خواتین کو دینے کا آغاز چترال سے کیا گیا ہے اور مالاکنڈ میں بھی اس کی شروعات جلد کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ  خیبر پختونخوا حکومت نے جنگلات کی رائلٹی میں پہلی مرتبہ خواتین کو بھی حصہ دار بنا دیا ہے اور خواتین کی معاشی بہبود کے اس اہم منصوبے کے آغاز سب سے پہلے دور افتادہ ضلع چترال سے کیا گیا ۔


    مزید پڑھیں :  خیبرپختونخواہ میں جنگلات کی رائلٹی اب خواتین کو بھی ملے گی


    چترال کے سب ڈویژن دروش میں اب تک ہر گھر کے صرف مردوں کو جنگلات کی رائلٹی میں حصہ دیا جاتا تھا لیکن اب خواتین کو اس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ اقدام مالاکنڈ ڈیویژن میں کیا جائے گا۔

    یہ فیصلہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے دور افتادہ علاقوں میں آباد لوگوں کو ان کا حق پہنچانے کے لیے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایسے علاقے ہیں جہاں سے گیس اور تیل کے پیدا ہوتی ہیں لیکن اب تک ان علاقوں کے بارے میں اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خیبرپختونخواہ میں جنگلات کی رائلٹی اب خواتین کو بھی ملے گی

    خیبرپختونخواہ میں جنگلات کی رائلٹی اب خواتین کو بھی ملے گی

    چترال : خیبر پختونخوا حکومت نے جنگلات کی رائلٹی میں پہلی مرتبہ خواتین کو بھی حصہ دار بنا دیا ہے اور خواتین کی معاشی بہبود کے اس اہم منصوبے کا آغاز سب سے پہلے دور افتادہ ضلع چترال سے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اب چترال کے سب ڈویژن دروش میں خواتین بھی مردوں کی طرح جنگلات کی رائلٹی کی حقدار ہوں گی ‘ اب تک ہر گھر کے صرف مردوں کو جنگلات کی رائلٹی میں حصہ دیا جاتا تھا لیکن اب خواتین کو اس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ اقدام مالاکنڈ ڈیویژن میں کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ضلع چترال میں انتظامیہ، محکمہ جنگلات اور مقامی حکومتوں کی خواتین کونسلرز کے درمیان اجلاس منعقد ہو چکے ہیں جس میں خواتین کو رائلٹی میں حصہ دار بنانے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا تھا۔

    برطانوی  نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سوڈر نےکو بتایا کہ ’’جنگلات سے ہونے والی آمدن میں ساٹھ فیصد مقامی کمیونٹی اور چالیس فیصد حکومت کا حصہ ہوتا ہے۔ مقامی کمیونٹی میں اب تک خاندان کے صرف مرد افراد کو ہی حصہ ملتا تھا خواتین اس میں شامل نہیں تھیں‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’صرف مرد حضرات پر مشتمل ایک گھرانے کو لگ بھگ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ملتے تھے، اس میں خواتین شامل نہیں تھیں لیکن اب خواتین کو شامل کرنے کے بعد دوبارہ سے تقسیم کا عمل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ضلعی انتظامیہ کے پاس تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ روپے پڑے ہیں جو ان لوگوں میں تقسیم کیے جائیں گے‘‘۔

    ایک مقامی افسرکا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ایسی خواتین ہیں جن کے شوہر اور بیٹے نہیں ہیں، اس لیے وہ اس حق سے محروم تھیں جبکہ وہ خاندان جن کے ہاں بیٹیاں ہیں وہ بھی یہ حق حاصل نہیں کر سکتے تھے لیکن اب ایسے خاندان بھی اس سے متفید ہو سکیں گے۔

    یہ فیصلہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے دور افتادہ علاقوں میں آباد لوگوں کو ان کا حق پہنچانے کے لیے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایسے علاقے ہیں جہاں سے گیس اور تیل کے پیدا ہوتی ہیں لیکن اب تک ان علاقوں کے بارے میں اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چترال میں سولہ لاکھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز

    چترال میں سولہ لاکھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز

    چترال: بلین سونامی فاریسٹیشن مہم کا آغاز کردیا گیا ہے‘ اس مہم کا آغاز گورنمنٹ مڈل سکول جغور بالا‘ چترال سے ہوا۔ شجرکاری مہم کے آغاز پر اسی سکول میں ایک تقریب بھی منعقدہوئی جس میں ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد علی سودھر مہمان خصوصی تھے‘ مہم میں سولہ لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق چترال میں اس تقریب کا مقصد صوبے میں جاری شجر کاری مہم کے اغراض و مقاصد حاصل کرنا ہے‘ اور دوسری جانب اس شجرکاری سے چترال میں سیلاب کے روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چترال نے کہا کہ شجرکاری مہم کے دوران علاقے کے منتحب کونسلرز اور ناظمین میں اخروٹ اور دیگر پودے مفت تقسیم کئے جارہے ہیں مگر یہ صرف پودا لگانا مقصد نہیں ہے بلکہ اس پودے کی رکھوالی بھی کرنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے دوسرے علاقوں کیلئے پودے صرف ماحول کی بہتری کیلئے ضرروی ہے مگر چترال کیلئے تو زندگی اور موت کا معاملہ ہے کیونکہ جب درخت کاٹے جاتے ہیں یا جن علاقوں میں درخت نہیں ہوتے‘ وہاں سیلاب تباہی مچاتا ہے اور ہر سال کثیر تعداد میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔ کئی سال پہلے متعدد افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے۔

    ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض نے عوام پر زور دیا کہ وہ ان کے ساتھ اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے اور بھر پور تعاون کرے کیونکہ جب تک عوام تعاون نہ کرے کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے شجرکاری مہم میں صوبے کے چپہ چپہ پر پودے لگارہے ہیں اور چترال پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کیونکہ یہ ماضی میں دیار کے درختوں کا گڑھ تھا جو لوگوں کی ناسمجھی اور کچھ محکمے کی اہل کاروں کی کمزوریوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کوشش کررہا ہے کہ جنگلات کی کمی پر قابو پایا جاسکے کیونکہ یہ پہاڑی علاقہ ہے اور یہاں ہر سال سیلاب تباہی مچاتا ہے اگر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائے تو وہ ایک قدرتی چیک ڈیم یعنی سیلاب کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں اور سیلاب کی رفتار کو کم کرتے ہیں جس سے نقصان یا تو نہیں ہوتا یا اس کا شرح کم سے کم ہوجاتی ہے۔

    مہمان خصوصی نے مفت پودے تقسیم کرنے کے بعد سکول میں دیار کا پودا بھی لگایا ‘بعد میں فارسٹ ٹیم کے ساتھ ڈی سی چترال بھی بکر آباد پہاڑی کے اس چوٹی پر چڑھ گئے جہاں محکمہ جنگلات بہت دور سے پانی لاکر اس لق دق پہاڑ پر جنگل لگارہے ہیں۔ ڈی سی چترال، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے بھی پہاڑ کے چوٹی پر پودے لگائے۔ سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر عمیر نواز کا کہنا ہے کہ بلین ٹری سونامی افاریسٹیشن مہم میں اس سال پورے چترال میں سولہ لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔

    اس موقع پر دیہی ترقیاتی آفیسر شہاب نے کہا کہ چترال ریڈ زون میں ہے اور سیلاب کی تباہی سے بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ پودے لگانے سے نہ صرف یہاں کی ماحول میں خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس کے ذریعے زر مبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے اور ان درختوں کی بدولت یہاں کے لوگ تباہی سے بھی بچ سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • گولن گول منصوبےکےبعد چترال میں کبھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی‘ وزیراعظم

    گولن گول منصوبےکےبعد چترال میں کبھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی‘ وزیراعظم

    چترال: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گولن گول منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں عوام نے درست فیصلہ کرنا ہے اور اگرآپ نے درست فیصلہ کیا تو ترقی کا سفرچلتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گولن گول منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولن گول منصوبے کے افتتاح پرخوشی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گولن گول منصوبے کے بعد چترال میں کبھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی اور یہ منصوبہ اتنی بجلی پیدا کرے گا کہ چترال کی بجلی کی ضرورت پوری ہوجائے گی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پورے سال چترال کوبجلی کی فراہمی کی جائے گی اورچترال کے جن دیہات میں بجلی نہیں وہاں بھی بجلی دیں گے۔

    شاہد خاقان عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1973میں ذوالفقارعلہ بھٹو نے لواری ٹنل منصوبے کا افتتاح کیا تھا، ہم نےاسے پورا کیا، یہی ہم میں اورتختی لگانے والوں میں فرق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چترال سے گلگت کے لیے بھی سڑک بن رہی ہے جس کے بعد چترال سے اسلام آباد کا سفر6 سے 7 گھنٹے کا رہ جائے گا۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جولائی میں عوام نے درست فیصلہ کرنا ہے اور اگرآپ نے درست فیصلہ کیا تو ترقی کا سفرچلتا رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتی وسائل کبھی یہاں تک نہیں پہنچے لیکن آج چترال سی پیک منصوبے میں شامل ہونے جا رہا ہے، اربوں روپے کی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گیس کےمنصوبے پر بھی بہت جلد کام شروع ہوگا اور یہاں کا گیس کا مسئلہ بھی حل کیا جائے گا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ایک درست سمت پرڈال دیا گیا ہے، میاں نوازشریف کی پالیسی کی وجہ سے ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت بحال ہوئی۔

    خیال رہے کہ گولن گول ہائیدروپاور پروجیکٹ منصوبے سے 108 میگا واٹ بجلی اگست 2018 تک قومی نظام میں شامل ہوجائے گی جبکہ اس منصوبے کا پہلا یونٹ آپریشنل ہوگیا ہے۔

    گولن گول منصوبے کے پہلے یونٹ سے 36 میگاواٹ بجلی چترال اورملحقہ علاقوں کو فراہم کی جائے گی جبکہ منصوبے کا دوسرا یونٹ مارچ اور تیسرا یونٹ مئی میں فعال ہوگا۔

    واضح رہے کہ گولن گول ہائیدروپاور پروجیکٹ منصوبے سے سالانہ 3 ارب 70 کروڑ روپے قومی خزانے کو فائدہ ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چترال میں واپڈا نے ہزاروں درخت کاٹ دیے

    چترال میں واپڈا نے ہزاروں درخت کاٹ دیے

    چترال: ملک کے خوبصورت ترین علاقے میں واپڈا نے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لیے جنگلا ت اور زرعی زمین کا بے دریغ صفایا کردیا‘ ہزاروں کی تعداد میں قد آور پھل دار درخت کاٹ ڈالے ‘ متاثرین نے نقصان کے ازالے کے لیے معاوضے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گولین گول پن بجلی گھر سے مین ٹرانسمیشن لائن لے جانے کے لیے واپڈا کا ٹھیکیدارچترال کے مختلف علاقوں میں جنگلات کی کٹائی میں مصروف ہے۔ بروز کے بعد بیر بولک کے مقام پر ہزاروں درخت کاٹے جارہے ہیں اور متاثرین کے بارہا احتجاج کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک تین ہزار درخت کاٹے جاچکے ہیں جبکہ مزید دو ہزار درخت کٹنا باقی ہیں۔

    متاثرین کا کہنا ہے کہ واپڈا کے ٹھیکیدار صرف پیسہ بچانے کے لیے بنجر زمین اور پہاڑی علاقے چھوڑ کر ہمارے زرعی زمین اور جنگلات میں سے بجلی کی ٹرانسمینش لائن گزاررہے ہیں‘ جس کے لیے اب تک ہزاروں تناور درخت کاٹے جاچکے ہیں۔ ان درختوں میں نہایت نایاب قسم کے درخت جسے شاہ بلوط کہتے ہیں وہ بھی شامل ہیں جن کی افزائش نہایت سست رفتاری سے ہوتی ہے اور اس کی عمر دس ہزار سال تک بڑھ جاتی ہے۔ ان کے علاوہ قومی درخت دیار، اخروٹ، خوبانی، ناشپاتی، املوک، شاہ توت اور دیگر میوہ دار درختوں کو بھی کاٹا گیا اور ان کو معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔

    اس سلسلے میں انسپکٹر جنرل فارسٹ سید محمود ناصر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ان درختوں کی اس طرح بے دریغ کٹائی پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے اسے ماحولیات کے لیے خطرناک بتایا۔

    گولین گول کے پراجیکٹ ڈائریکٹر جاوید آفریدی سے جب اس حوالے سے استفار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم فارسٹ رولز کے مطابق ان درختو ں کی ادائیگی کرتے ہیں اور ڈپٹی کمشنر چترال کے اکاؤنٹ کے ذریعے ان متاثرین میں یہ رقم تقسیم ہوتی ہے ۔

    دوسری جانب متاثرین کا کہنا ہے کہ صرف بجلی کے ٹاور کے نیچے جو زمین آتی ہے اس کی مالیت سے کچھ کم قیمت ادا کی گئی ہے تاہم واپڈاایک ٹاور سے دوسرے ٹاور تک جو بجلی کا تار بچھارہا ہے ان کے نیچے بھی درختوں صفایا کیا جارہا ہے اور ان کی ادائیگی نہیں کی جارہی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف صوبائی حکومت اربو ں کی تعداد میں درخت لگانے کا دعویٰ کرتی ہے تو دوسری طرف واپڈا و الے علاقے کے حسین ترین جنگل کو کاٹ کر تباہ کررہے ہیں جن میں کئی سال پرانے درخت بھی موجود ہیں اور قانون کے مطابق جس درخت کی عمر ستر 70 سال ہوجائے وہ قومی اثاثہ تصور ہوتا ہے۔

    محکمہ جنگلی حیات کے سابق سب ڈویژنل آفیسر عنایت الملک کا کہنا ہے کہ یہ درخت اور جنگل پرندوں کا مسکن تھے جہاں بہت نایاب پرندے رہتے تھے تاہم درختوں کی کٹائی سے ان کی افزائشِ نسل متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

    ان متاثرین نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم پاکستان ، وفاقی وزیر پانی و بجلی اور چیئرمین واپڈا سے اپیل کی ہے کہ ان کی زرعی زمین اور جنگل میں ہزاروں کی تعداد میں جو درخت کاٹے گئے ہیں ان کے عوض ان کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضہ دیا جائے کیونکہ یہ نہایت پسماندہ لوگ ہیں اور یہ جنگل اور زمین ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھا جسے واپڈا نے کاٹ کر ختم کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چترال : بے قصورطالبہ کو اسکول سے نکالنے پرخاتون ٹیچر معطل

    چترال : بے قصورطالبہ کو اسکول سے نکالنے پرخاتون ٹیچر معطل

    چترال : پرائمری جماعت کی طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے اور بے جا اسکول سے بے دخل کرنے پر خاتون ٹیچر کو ملازمت سے معطل کردیا گیا، مذکورہ ٹیچر کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری اسکول کے اساتذہ طلباء سے ذاتی کام کرانے لگے، طلباء و طالبات کے ساتھ نوکروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، جس کی مثال چترال کے ایک اسکول میں دیکھی گئی۔

    گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول شغور لوٹکوہ کی خاتون ٹیچر رضیہ بی بی نے تیسری کلاس کی طالبہ کو ذاتی کام ٹھیک سے نہ کرنے پر اسکول سے نکال دیا۔

    معصوم طالبہ کا قصور محض اتنا تھا کہ اس نے ٹیچر کی چند ماہ کی بچی کی صحیح دیکھ بھال نہیں کی اور وہ جھولے سے گر گئی، جس پر ٹیچر نے طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنا کراسکول سے بھی بے دخل کردیا۔

    سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر چترال نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ای ڈی او فیمیل کو خاص ہدایات جاری کیں۔


     مزید پڑھیں: چترال میں پہلی بار محافظ دارالا طفال یتیم خانے کا آغاز


    ڈی سی کی ہدایت پر ای ڈی او فیمیل بی بی حلیمہ نذیر نے خاتون ٹیچر رضیہ بی بی کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے اور اس کیخلاف انکوائری شروع کرنے کے احکامات بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • نوازشریف کے بیانات سےثابت ہواملک نہیں اپنی دولت پیاری ہے ،عمران خان

    نوازشریف کے بیانات سےثابت ہواملک نہیں اپنی دولت پیاری ہے ،عمران خان

    چترال : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ غریب کو غربت سے نکالنا لیڈر کی ذمہ داری ہوتی ہے، نوازشریف کے بیانات سےثابت ہواملک نہیں اپنی دولت پیاری ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو تباہ نہیں کرسکتا، چترال کے عوام شریف ہیں،مجھے کیوں نکالا والے شریف نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چترال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غریب کو غربت سے نکالنا لیڈر کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیڈر اس سوچ کیساتھ آتا ہے تو سیاست عبادت بن جاتی ہے ، لیڈر اپنی ذات کیلئے آتا ہے تو مظلوم شکل بنا کر کہتا ہے مجھے کیوں نکالا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ انسان کو ہمیشہ اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے ، بلدیاتی نظام میں ہم سے ایک غلطی ہوئی ہے، چترال سے ایسا نمائندہ اٹھائیں گے جو ایڈمنسٹریشن جانتا ہو۔

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ ایم این ایزاور ایم پی ایز کا کام قانونی سازی کرنا ہے، خاقان عباسی نے اپنے ایم این ایز کو 94ارب روپے دےدیئے ، اصل میں پاکستان کی تباہی 1985 کے بعد سے شروع ہوئی، جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا تھا وہ ان کی جیبوں میں جارہا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایم این ایز،ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈ نہیں دے گا، اگرآپ کی نظر ترقیاتی فنڈز پر ہے تو پی ٹی آئی میں نہ آئیں، ترقیاتی فنڈز کا پیسہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ ہوگا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات جیت کر سب سے پہلے 4ایمرجنسی لگائیں گے، حکومت میں آکر سب سے پہلے تعلیم کی ایمرجنسی لگائیں گے ، تمام پاکستانیوں کو تعلیم کی طرف راغب کریں گے ، کےپی کے میں اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا ، آج کےپی کے میں 9ہزار ڈاکٹرز ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ دوسری ایمرجنسی ماحولیات کی بہتری کےلئے لگائیں گے ، درخت نہ لگائے تو گلیشیئر جلدی پگھلتے ہیں، جنگلات سے گرمی میں کمی آئے گی ، جنگلات سے گرمی میں کمی آئے گی ، آج ماحولیات کا جو حال ہے پورےپنجاب میں اسموگ ہے ، اسموگ سے بچے بیمار ہورہے ہیں اسکول نہیں جارہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئلے پر پاور اسٹیشن بند کئے جارہےہیں اور یہاں لگ رہےہیں، قوم کو ملک کی صفائی پر لگائیں گے، تیسری ایمرجنسی کرپشن پر قابو پانے اور قرضے ختم کرنے کیلئے لگائیں گے۔


    مزید پڑھیں : تفصیلی فیصلے سے نوازشریف کو ’ کیوں نکالا‘ کا جواب مل گیا ہوگا، عمران خان


    تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چترال کا ڈسپلن پورے پاکستان میں لیکرجانا ہے ، اسمبلی میں ڈاکو، قبضہ گروپ دیکھے ہیں،جیلوں میں صرف غریب نظر آئے، عوام یاد رکھیں پاکستان غریب نہیں، ملک میں بڑے بڑے اثاثے پڑے ہیں، حکومت کرنےوالوں کوحکومت کاسلیقہ نہیں، نوازشریف کے 29جائیدادیں لندن میں ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ جرم نہ ہونے پر آئی جی چترال کی تعریف کررہےتھے، چترال کے عوام شریف ہیں،مجھے کیوں نکالا والے شریف نہیں، نوازشریف کے بیانات سےثابت ہواملک نہیں اپنی دولت پیاری ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو تباہ نہیں کرسکتا۔

    پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام قائم رہنے سے قوم کا اعتماد بحال رہتاہے، خوشی ہے کہ عدالت نے نوازشریف کو سوال کا جواب دیا، عدالت نے نوازشریف کو مجھے کیوں نکالا کا جواب دےدیا ، عدالت نے کہا انھوں نے اسمبلی ، عوام ، سپریم کورٹ سے جھوٹ بولا، آج ثابت ہوگیا کہ شریف خاندان جھوٹ بول رہا ہے، سب کچھ سامنے آگیا ہے کہ نوازشریف نے پیسہ کیسے چوری کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حیرت انگیز قتل‘ تدفین کے چھ ماہ بعد مقدمہ درج

    حیرت انگیز قتل‘ تدفین کے چھ ماہ بعد مقدمہ درج

    چترال : پاکستان کے دور دراز ضلع میں ہونے والے مبینہ حیرت انگیز قتل کا مقدمہ چھ ماہ بعد درج کرلیا گیا‘ تدفین کے کئی مہینے بعد قتل کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کےمطابق چترال ٹاؤن سے 150کلومیٹر شمال کی جانب واقع وادی یارخون کے ایک گاؤں بریپ سے تعلق رکھنے والا اسلم بیگ ولدپردوم خان اپریل 2017ء میں چھٹیوں پر گھر آیا تو پراسرا رحالات میں اس کی موت واقع ہوگئی ۔

    خاندانی ذرائع کےمطابق اسلم بیگ کی شادی کو 18ماہ کا عرصہ گزرا تھا کہ 14اپریل کی رات دس بجے اچانک اس کی موت واقع ہوگئی‘ مقتول کے چچا حکیم خان نے بتایا کہ انہوں نے اہل ِ خانہ کےبلانے پر مقتول کی سانس چیک کی اور نبض پر ہاتھ رکھا تو اس کا انتقال ہوچکا تھا۔

    ان کا کہنا تھاکہ ’رات کو ہمیں پتہ نہیں چلا کہ مقتول کے جسم پرتشدد کا کوئی نشان ہے لیکن جب اگلی صبح ہم جنازے کو غسل دینے لگے تو ناک ، گلے اور سینے پر زخم کے نشانات نظر آئے، ہمیں قتل کا کوئی شبہ نہیں تھا اس لئے ہم ان نشانات کو کوئی اہمیت نہیں دی۔

    cold blooded murder
    مقتول اسلم بیگ کی یادگار تصویر

    ایک اوررشتہ دار سرور الدین نے کہنا ہے کہ ’ہمیں ان کے جسم بالخصوص ناک ، گلے اور سینے پر زخم کے نشانات نظر آئے تو ہمیں شک ٹھہرا‘ گھر والوں کے سامنے اپنے شبہ کا اظہار کیا۔ تاہم سب نےمقتول کی بیوی کے بیان پر اعتبار کیا کہ رات کو سوتے میں اچانک دل کا دورہ پڑا اور انتقال ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق اسلم بیگ کے کفن دفن کے وقت بعض رشتے داروں نے شدید اعتراضات کئے اور اس معاملے کو قانون کے حوالے کرنے پر اسرار کیا لیکن عزت خطرے میں پڑجانےکے خوف سے جلد بازی میں لاش کو دفنا دیاگیا ۔

    کچھ عرصے تک یہ افواہیں زیرِ گردش رہیں کہ اسلم بیگ کی بیوہ کے ایک پولیس اہلکار سے تعلقات تھے‘ تاہم پہلے سے شادی شدہ اس پولیس اہلکار نے مقتول کی بیوہ کو بھگا کر شادی کی تو وہ افواہیں یقین میں بدل گئیں اور گھر والوں کو یقین ہونے لگا کہ دونوں نے مل کر مقتول کو راستے سے ہٹایا ہے‘ اسی سبب واقعے کے لگ بھگ چھ ماہ بعد مبینہ قتل کا مقدمہ مستوج تھانےمیں درج کرایا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مقتول کے ورثا میں سے پانچ گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں جبکہ تفتیشی آفیسر نے قبر کشائی کے لئے عدلیہ سے رجوع کیا ہے۔ ملزمہ کو گرفتار کرکے ایف آئی آر میں نامزد ملزم پولیس اہلکار کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری کی ہے ۔

    پولیس ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اسلم بیگ کی موت سے ایک ماہ قبل سے لے کر ان کی موت کے دن تک دونوں ملزمان کے موبائل فون ڈیٹا کی جانچ پڑتال شروع کی گئی ہے اور بہت جلد سارے ثبوت سامنے لائے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جماعت اسلامی نے کبھی ظالم کے سامنے سر نہیں جھکایا، سراج الحق

    جماعت اسلامی نے کبھی ظالم کے سامنے سر نہیں جھکایا، سراج الحق

    چترال: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے کبھی ظالم کے سامنے سر نہیں جھکایا جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جو ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھاتی ہے۔

    یہ بات انہوں نے چترال میں ایک جلسہ عام سے خطاب میں کہی، جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

    سراج الحق نے عوام پر زور دیا کہ ووٹ تو کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے وہ عوام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنا سب کچھ جماعت اسلامی کے لیے قربان کرے۔

    جماعت اسلامی کے اس جلسے میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے امریکا میں دیے گئے بیان پر شدید تنقید کی گئی۔

    جماعت اسلامی کے شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر نے وفاقی حکومت اور چیف آف آرمی اسٹاف سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ارندو روڈ پر دوبارہ تعمیری کام شروع کرے کیونکہ ارندو ملک کی سلامتی کے نقطہ نظر سے نہایت اہم جگہ ہے جو افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔

    اس روڈ پر سال 2013 میں فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن نے(ایف ڈبلیو او) نے کام شروع کیا تھا مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس پر 2015 میں کام بند ہوگیا تھا۔

    عبد الاکبر نے جنگلات کی کٹائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے ارندو کے جنگل میں غیر قانونی لکڑی پر مقامی لوگوں کو اجازت دی تھی کہ وہ ان قیمتی لکڑیوں کو جنگل سے اتار کر 60 فی صد حصہ لے اور حکومت کو 40 فی صد ادا کرے مگر اسے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے بند کیا ہے انہوں نے اپیل کی کہ اس لکڑی کی فروخت کی اجازت دی جائے۔

    جماعت اسلامی کے دیگر رہنماﺅں نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں چور لٹیروں اور ڈاکوﺅں کا راج ہے اور اس ملک کو کبھی ایک جماعت تو کبھی دوسری جماعت لوٹ رہی ہے اور باری بار یہ لوگ اقتدار میں آرہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 12 ارب روپے کی بدعنوانی (غبن) ہوتی ہے جبکہ پاکستان بیرون ممالک روزانہ 5 ارب روپے قرضہ لے رہا ہے مگر ہمارے حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔

    انہوں نے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکا کے سب سے مہنگے ہوٹل میں قیام کیا۔

    شمولیتی جلسے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جلسے سے ضلع چترال کے ضلع ناظم مغفرت شاہ، دیر کے ضلع ناظم صاحب زادہ فصیح اللہ، عبد الاکبر، امیر جماعت اسلامی چترال قاری جمشید، الحاج خورشید علی خان، فرید جان ایڈووکیٹ نے بھی اظہار خیال کیا۔

    فرید جان ایڈووکیٹ نے متفقہ قرارداد بھی پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں فوری طور پر اسلامی نظام نافذ کیا جائے اور پاکستان سے برما کے سفیر کو نکال دیا جائے، چترال کے پانی کے ذخائر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں پن بجلی گھر تعمیر کی جائے اور عوام کو مفت یا سستی بجلی فراہم کی جائے تاکہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر قابوپایا جاسکے۔