Tag: chocolate

  • سال 2024 کے مقبول ترین ذائقے سوشل میڈیا پر وائرل

    سال 2024 کے مقبول ترین ذائقے سوشل میڈیا پر وائرل

    دُنیا بھر میں لوگ چاکلیٹ کے منفرد ذائقوں سے لطف‌ اندوز ہوتے ہیں، یہ صرف بچوں ہی نہیں بلکہ بڑوں میں بھی یکساں مقبول ہے، اپنے منفرد ذائقے اور لذت کے باعث سال 2024 میں بھی اسے نمایاں مقام حاصل رہا۔

    کریکنگ لیٹس ہوں اولمپک مفسنز یا اور بہت کچھ ! سال 2024 میں سوشل میڈیا کی مختلف سائٹس پر کھانے پینے کی اشیاء کے رجحانات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    دبئی چاکلیٹ بار – "کنافہ آف اٹ”

    2024کے سب سے زیادہ کھانے کی اشیاء میں سے ایک دبئی سے آئی، جہاں فکس ڈیزرٹ چاکلیٹئر نے "کنافہ آف اٹ” چاکلیٹ بار متعارف کرائی۔

    یہ چاکلیٹ بار مشرق وسطیٰ کے روایتی ذائقوں اور کریمی دودھ چاکلیٹ کا ایک منفرد امتزاج تھا۔ اس میں کرسپ کطائف، پستہ اور تاہینی پیسٹ کو دودھ چاکلیٹ میں لپیٹا گیا تھا، جس نے اسے 2024کی سب سے مطلوبہ ٹریٹ بنا دیا۔

    یہ بار اتنی مقبول ہوئی کہ اس کی تخلیق کار سارہ حمودہ نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ اس کے آرڈرز روزانہ 6 سے بڑھ کر 100 فی منٹ تک پہنچ گئے ہیں۔

    چاکلیٹ کھانے کے شائقین اس سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر ڈی آئی وائی ٹیوٹو ریلز دیکھ کر اس چاکلیٹ بار کو گھر میں بنانے کی بھی کوشش کی۔

    اولمپک چاکلیٹ مفسنز : ایتھلیٹس کا میٹھا جنون

    2024کے سمر اولمپکس کے دوران ایتھلیٹس نے ایک نئی ٹریٹ دریافت کی، جس کا نام تھا مزیدار چاکلیٹ مفسنز۔

    ناروے کے تیراک ہینریک کرسچنسن نے ٹک ٹاک پر اس چاکلیٹ سے متعلق پوسٹ کی اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا جس کے بعد یہ چاکلیٹ مفسنز عالمی سطح پر مزید مقبول ہوا۔

    یہ مفسنز نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ کھانے کے شوقین حضرات میں بھی مقبول ہوگئے اور ان کی نقل کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کئی ترکیبیں اور ویڈیوز بھی سامنے آئیں۔

    وائرل کریکنگ لیٹے : برف کی طرح ٹوٹنے والی کافی

    2024کا ایک اور مقبول رجحان کریکنگ لیٹے تھا، جو ٹک ٹاک پر چھا گیا۔ یہ ایک منفرد کافی ڈرنک تھی جس میں ایک کپ پر جمی ہوئی چاکلیٹ کی تہہ کو دبا کر برف کی طرح توڑا جاتا تھا۔

    یہ مشروب صرف اپنے ذائقے کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ اس کے "ٹوٹنے” کے منفرد انداز کی وجہ سے بھی سوشل میڈیا پر چھایا رہا۔

    ماچا : تندرستی کا سبز پاؤڈر

    جاپانی ثقافت کا ایک پرانا حصہ، ماچا، 2024 میں ایک عالمی رجحان بن گیا۔ یہ روشن سبز پاؤڈر مشروبات، کیک اور دیگر کھانوں میں استعمال ہوا۔

    ماچا کے اینٹی آکسیڈنٹس اور توانائی بڑھانے والی خصوصیات نے اسے صحت کے شوقین افراد میں پسندیدہ بنا دیا جبکہ اس کے مخصوص میٹھے ذائقے نے اسے کھانوں میں مقبول رکھا۔

    لواشک : ٹک ٹاک کا کھٹا میٹھا احساس

    لواشک، جو ایران کی روایتی ٹریٹ ہے، 2024 میں عالمی سطح پر کھانے کا رجحان بن گیا۔ یہ چیری، بیر، خوبانی اور انار جیسے خالص پھلوں سے بنایا گیا میٹھا اور کھٹا اسنیک ہے، جس کا ذائقہ اور منفرد ساخت لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

    ٹک ٹاک کی بدولت یہ ایرانی اسنیک دنیا بھر میں مقبول ہوا اور سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز کا بھی موضوع بنا۔

    ڈریم کیک: دلکش اور خوش ذائقہ

    ڈریم کیک 2024 کا سب سے نمایاں میٹھا تھا جو اپنے شاندار ڈیزائن اور لذیذ ذائقے کی بدولت مشہور ہوا۔

    یہ نہ صرف پیشہ ور بیکرز بلکہ گھر کے شوقیہ افراد کے لیے بھی تخلیق کا معیار بن گیا۔

    میٹیلیڈا کیک: چاکلیٹ کیک کا جنون

    سال 2024میں ایک اور مقبول کیک میٹیلیڈا کیک بھی تھا، جو مشہور کتاب "میٹیلیڈا” کے چاکلیٹ کیک سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔ یہ کیک اپنی شکل اور مزیدار ذائقے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا پسندیدہ میٹھا بن گیا۔

    واضح رہے کہ کھانے پینے کے یہ مختلف رجحانات اس بات کی جانب واضح اشارہ کرتے ہیں کہ جدید دور میں کھانے کے ذائقے سوشل میڈیا کے ذریعے مقبول اور عالمی بن سکتے ہیں۔

  • چاکلیٹ کے علاوہ کون سی غذا دانتوں کو جلدی خراب کرتی ہے؟

    چاکلیٹ کے علاوہ کون سی غذا دانتوں کو جلدی خراب کرتی ہے؟

    مسکراہٹ کو خوبصورت بنانے میں ہمارے دانتوں کا کردار بہت اہم ہے اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ہنستے ہوئے اچھے لگیں تو دانتوں کی صحت کا خیال رکھیں۔

    دندان سازوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت دانتوں کو درکار توجہ دینے میں ناکام رہتی ہے جس کی وجہ سے دانتوں کی صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے دانتوں کی صفائی کے لئے چند اہم تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرکے دانتوں کی صحت کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    ہماری صحت کا دارومدار ہماری غذا اور منہ سے ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی تمام غذاؤں سے پرہیز کیا جائے جو منہ کی صحت کو خراب کرکے دانتوں کو نقصان پہچاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کچھ غذائیں جن کے بارے تصور کیا جاتا ہے کہ وہ دانتوں کے لیے بری نہیں ہے تاہم وہ حیران کن حد تک منہ کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں ان ہی میں کاربوہائیڈریٹ سے تیار کھانے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے دانتوں کی صحت کی ماہر وٹنی ڈی فوگیو کا کہنا ہے کہ خمیری کاربوہائیڈریٹس جو چپچپے اور روٹی کی طرح ہوتے ہیں جیسے سفید روٹی، پاستا، چپس، سیریل اور کریکرز آپ کے موتی کی طرح سفید دانتوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

    خمیری کاربوہائیڈریٹ جب آپ کھاتے ہیں تو چبانے کے دوران یہ ٹوٹ کر شکر میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور یہی ان کے نقصان دہ ہونے کی اصل وجہ ہے۔

    اس طرح یہ مخصوص کاربوہائیڈریٹ منہ کو زیادہ تیزابی بناتے ہیں جبکہ منہ میں موجود لعاب آپ کے دانتوں سے اس چپچپے کھانے کو ہٹانے کے لیے بہت زیادہ کام کرتا ہے جس سے دانتوں کے سڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    فوگیو نے مزید یہ بھی کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کینڈی چینی ہے، ٹھیک ہے، لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ روٹی میں بھی چینی ہے۔ جبکہ دوسری طرف، ڈارک چاکلیٹ حیرت انگیز طور پر آپ کے دانتوں کے لیے اچھی ہے کیونکہ اسے آسانی سے دانتوں پر سے صاف کیا جاسکتا ہے اسی طرح ایسی تمام غذائیں جنہیں زیادہ چبانے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے گاجر، سیلری جیسی کچی سبزیاں،سالم اناج عام طور پر آپ کی دانتوں کی صحت کے لیے بہتر ہیں۔

    اگر آپ تھوڑی سی مٹھائی اور کچھ نمکین جیسے چپس کھانے کے شوقین ہیں تو انہیں ایک ہی وقت میں کھا لیں تاکہ دانتوں کو صفائی یعنی آپ کا لعاب اور آپ کے منہ میں موجود تیزابی پی ایچ کو شوگر کو بے اثر کرنے کا وقت مل سکے، اگر آپ دن بھر یہ غذائیں کھاتے رہیں گے تو یہ دانتوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

    فوگیو نے یہ بھی کہا کہ جس ترتیب میں آپ اپنی پسندیدہ غذائیں کھاتے ہیں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ دانتوں پر جن کا کوئی اثر نہ ہو جیسے پھل، سبزیاں اور ڈیری آئٹمز خاص کر دہی ہمیشہ آخر میں استعمال کرنے چاہیے۔

    مثال کے طور پر، اگر آپ پنیر کھا رہے ہیں، تو کوشش کریں کہ اسے آخر میں کھائیں تاکہ آپ کے منہ میں موجود تیزابی پی ایچ کو کیویٹی پیدا کرنے والے مادوں کو بے اثر کرنے میں مدد مل سکے۔

    لیکن اگر آپ کے پیلیٹ میں اس قسم کی کوئی بے اثر کرنے والی غذا نہیں ہے تو آپ پانی پی لیں تاکہ دانتوں میں غذا کے ذرات اور اس کے اثر کو دور کیا جاسکے۔ کھانا صحت بخش غذاؤں پر مشتمل ہی کیوں نہ ہو اگر یہ دانتوں پر زیادہ دیر تک رہے تو کیویٹی اور مسوڑھوں کی بیماری کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔

    فوگیو نے خبردار کیا کہ اگر کھانے کے بعد چپچپا مادہ دن بھر دانتوں پر جمع رہے، تو یہ مستقل ٹارٹر کی صورت اختیار کر لیتا ہے اسے سخت ہونے اور کیویٹی بننے میں 24 سے 72 گھنٹے لگتے ہیں۔ لہٰذا، فلاسنگ کا ایک دن بھی ناغہ نقصان دہ پلاک کی تعمیر کو تیز کر سکتا ہے۔ اس طرح یہ مسوڑھوں کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔ اور لوگوں میں دانتوں کے گرنے کی سب سے بڑی وجہ مسوڑھوں کی بیماری ہے، کیویٹی نہیں۔

    مسوڑھوں کی بیماری سے دیگر صحت کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں جیسے امراض قلب اور گردے کی بیماری، ذیابیطس، الزائمر۔ مسوڑھوں میں موجود خون کی نالیاں جسم کے تمام اعضاء سے جڑی ہوئی ہیں، اور یہ خراب ٹارٹر بیکٹیریا آپ کے دل کو متاثر کر کے امراض قلب کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

    لہٰذا دن میں ایک بار دانتوں کی اچھی طرح صفائی نہ صرف دانتوں کی بیماری سے محفوظ رکھتی ہے بلکہ امراض قلب سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

  • پوائنٹ آف سیلز سسٹم کی خلاف ورزی، ایف بی آر کی چاکلیٹ شاپ کے خلاف کارروائی

    پوائنٹ آف سیلز سسٹم کی خلاف ورزی، ایف بی آر کی چاکلیٹ شاپ کے خلاف کارروائی

    کراچی: شہر قائد میں پوائنٹ آف سیلز سسٹم کی خلاف ورزی پر ایف بی آر نے ایک چاکلیٹ شاپ کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چاکلیٹ شاپ پر ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیلز نظام کی خلاف ورزی پر ایکشن لیتے ہوئے آر ٹی او کراچی نے خیابان شہباز میں واقع نجی کمپنی کا ہیڈکواٹر سیل کر دیا۔

    بعد ازاں، چاکلیٹ شاپ کی جانب سے جرمانے کی ادائیگی پر کمپنی کے ہیڈکواٹر کو کھول دیا گیا۔

    چیف کمشنر آر ٹی او زون 1 مرزا ناصر علی نے کہا کہ ایف بی آر پی او ایس نظام کے نفاذ، جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھے گی، کمپنی کے ہیڈکواٹر پر کارروائی ایس آر او 252 کے تحت کی گئی اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    کمشنر زون 1 نے خلاف ورزی پر تاجروں اور برانڈز کے خلاف ایکشن کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں، مرزا ناصر علی کا کہنا تھا کہ چاکلیٹ شاپ کی ٹیکس کی مزید تفتیش اور جانچ کی جائے گی۔

  • کینڈی بنانے والے کارخانے میں 2 مزدور چاکلیٹ کے ٹینک میں گر گئے

    کینڈی بنانے والے کارخانے میں 2 مزدور چاکلیٹ کے ٹینک میں گر گئے

    امریکا میں کینڈی بنانے والے کارخانے میں 2 مزدور چاکلیٹ کے ٹینک میں گر گئے، ریسکیو عملے نے دونوں کو ٹینک سے نکالا تاہم دونوں ممکنہ طور پر زخمی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں کینڈی بنانے والے کارخانے میں موجود چاکلیٹ کے ایک ٹینک میں گرنے والے 2 مزدوروں کو بچا لیا گیا ہے۔

    یہ واقعہ جمعرات کو ریاست پنسلوانیا میں واقع مارس ریگلی کینڈی فیکٹری میں پیش آیا، یہ دو مزدور چاکلیٹ کے ٹینک میں کمر تک دھنسے ہوئے تھے اور وہ کسی کی مدد کے بغیر ٹینک سے نکلنے کے قابل نہیں تھے۔

    لانکاسٹر کاؤنٹی 911 کے کمیونیکیشن سپروائزر کے مطابق ایمرجنسی خدمات سے متعلق عملے کو ان دو مزدوروں کو نکالنے کے لیے ٹینک کے ایک جانب سوراخ کرنا پڑا۔

    مقامی میڈیا نے ایلزبتھ ٹاؤن میں واقع اس بڑے کارخانے کے باہر پولیس اور ایمرجنسی سروس کی متعدد گاڑیوں کی ویڈیوز بھی نشر کی ہیں۔

    ٹینک سے نکالنے کے بعد مزدوروں کو اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن ان کی صحت کے بارے میں مقامی میڈیا میں ابھی تک کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

  • ایسا "چیتا” جسے دیکھ کر خوف نہ آئے، کھانے کو دل للچائے

    ایسا "چیتا” جسے دیکھ کر خوف نہ آئے، کھانے کو دل للچائے

     خونخوار درندے چیتے کو ایک شیف نے چاکلیٹ سے بنایا تو خوفزدہ ہونے کے بجائے دیکھنے والوں کا اسے کھانے کو دل للچانے لگا۔

    کوئی خونخوار چیتا دھاڑتا ہوا سامنے آجائے تو بہادر سے بہادر انسان کے پسینے چھوٹ جائیں گے لیکن ان دنوں سوشل میڈیا پر اس خونخوار درندے کی وائرل ہونے والی تصاویر دیکھ کر دیکھنے والے خوفزدہ نہیں بلکہ محظوظ ہورہے ہیں۔

    چیتا خوف کی علامت جبکہ چاکلیٹ ہر چھوٹے بڑے کی من پسند خوراک لیکن جب دونوں کا ملن ہو تو ایسے ہی شاہکار وجود میں آتے ہیں، ایک سوئس شیف نے چاکلیٹ سے چیتا بناکر لوگوں کو حیران کردیا ہے۔

    سوئٹزرلینڈ کے شہر برن میں ایک شیف نے چاکلیٹ سے صرف چیتا ہی نہیں اسکا بچہ بھی بنایا جس کی تصاویر دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    چاکلیٹ سے مختلف شاہکار تخلیق کرنے والے سوئس شیف نے نئے چینی سال کے آغاز پر چاکلیٹ سے چیتا بنایا، چاکلیٹ کے چیتے کو حقیقت سے قریب تر دکھانے کے لیے قابل رنگوں کا استعمال کیا گیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل اس تصویر کو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں اور کئی صارفین نے شیف کے فن کو سراہا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب چاکلیٹ سے کوئی انہونی کھانے کی شے بنائی گئی ہو۔

    مزید پڑھیں:اوپن ہارٹ سرجری کی عکاسی کرتا چاکلیٹ کیک

    اس سے قبل نیوزی لینڈ میں ایک جوڑے میں اوپن ہارٹ سرجری کی عکاسی کرتا ایسا کیک تیار کیا تھا جسے کھانا بہت آسان نہیں تھا۔

  • چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چاکلیٹ میں غذائیت اور بڑی بیماریوں سے بچانے والے مادے صحت پر مثبت اثرات ڈال سکتے ہیں۔

    ویسے تو چاکلیٹ کی کئی اقسام ہیں لیکن خالص ڈارک چاکلیٹ میں براہ راست کوکوا بیجوں سے حاصل شدہ چاکلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ فائبر اور معدنیات سے بھری ہوتی ہے، اگر 100 گرام کی چاکلیٹ بار لی جائے جس میں 70 سے 85 فیصد کوکوا موجود ہو تو اس میں مندرجہ ذیل مقدار کے حساب سے معدنیات موجود ہوں گی۔

    فائبر: 11 گرام

    آئرن: 67 فیصد

    میگنیشیئم: 58 فیصد

    کوپر: 89 فیصد

    میگنیز: 98 فیصد

    اس کے علاوہ چاکلیٹ میں فاسفورس، زنک، پوٹاشیئم اور سلینیئم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے تاہم 100 گرام چاکلیٹ روزانہ کی بنیاد پر کھانا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں 600 کیلوریز اور شوگر بھی موجود ہوتی ہے۔

    صحت کے حوالے سے چاکلیٹ کے بہتر نتائج اسی وقت حاصل ہوں گے جب اسے اعتدال میں کھایا جائے۔

    ڈارک چاکلیٹ صحت بخش فیٹی ایسڈز کی بھی حامل ہے، اس میں اولک ایسڈ، اسٹیرک ایسڈ، اور پالمیٹک ایسڈ بھی موجود ہوتے ہیں، اولیک ایسڈ بالخصوص قلبی صحت کے لیے مفید ہے جو زیتون کے تیل میں بھی پایا جاتا ہے۔

    اسٹیرک ایسڈ کولیسٹرول پر معتدل اثر ڈالتا ہے جبکہ پالمیٹک ایسڈ کولیسٹرول کو بڑھاتا تو ہے لیکن یہ چاکلیٹ میں موجود کل چکنائی کا صرف ایک تہائی حصہ ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ میں بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔

    چاکلیٹ میں فلیونولز جسم میں نائٹرک آکسائڈ خارج کرواتے ہیں، نائٹرک آکسائڈ ایک سگنل کے ذریعے شریانوں کو ڈھیلا کردیتا ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر زیادہ سے کم ہوجاتا ہے۔

  • کیا ناشتے میں چا کلیٹ کھانے سے وزن گھٹتا ہے؟

    کیا ناشتے میں چا کلیٹ کھانے سے وزن گھٹتا ہے؟

    طبی اور غذائی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے مجموعی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے، اور اضافی وزن میں کمی لانے میں بھی یہ معاون ہے۔

    ماہرین کے مطابق 20 سے 80 سال عمر کے 968 رضاکاروں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے دماغی صلاحیت، صحت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا، ناشتے میں چاکلیٹ کے استعمال کے سبب انسان دن بھر چاق و چوبند اور خوش گوار موڈ میں رہتا ہے۔

    طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا، موڈ کا قدرتی طور پر خوش گوار ہو جانا، اور سر درد جیسی شکایت کا فوری علاج سر فہرست ہے، چاکلیٹ ذہنی دباؤ سے نجات دلانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے یہ بات بھی معلوم ہوائی کہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال اضافی وزن میں کمی لانے میں بھی بے حد معاون ثابت ہوتا ہے۔

    غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صبح 9 بجے سے قبل چاکلیٹ کھانے سے اس کا صحت پر کوئی نقصان نہیں ہوتا، جب کہ دن کے درمیانے حصے میں چاکلیٹ کھانے کے سبب یہ فوائد اور توانائی تو فراہم کرتی ہے مگر اضافی کیلوریز ہونے کے سبب جسم میں ذخیرہ ہو کر چربی پیدا کرنے کا بھی سبب بنتی ہے۔

    براؤن چاکلیٹ

    ماہرین کا کہنا ہے چاکلیٹ کی دو اقسام ہیں، بلیک اور ڈارک (براؤن)، براؤن چاکلیٹ دماغ میں ’سیروٹونین‘ نامی مادہ پیدا کرتی ہے، جس سے ذہنی دباؤ سے نجات ملتی ہے، چاکلیٹ بے چینی اور ذہنی تناؤ میں 70 فی صد تک کمی لاتی ہے۔

    براؤن چاکلیٹ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مددگار ثابت ہوتی ہے، اس کے استعمال سے فالج کے حملے کے خدشات میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    بلیک چاکلیٹ

    ماہرین کے مطابق بلیک چاکلیٹ انسولین کی سطح کو متوازن بناتی ہے اور قلب کے نظام کو صحت مند اور متحرک رکھتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ بلیک چاکلیٹ صحت کو نقصان پہنچانے والے منفی کولیسٹرول میں کمی کا سبب بنتی ہے اور مثبت کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے، بلیک چاکلیٹ کا استعمال بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

  • چاکلیٹ وزن میں کمی کر سکتی ہے؟

    چاکلیٹ وزن میں کمی کر سکتی ہے؟

    چاکلیٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وزن بڑھا سکتی ہے لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں اس کے بارے میں ایک اور بات سامنے آئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے مخصوص دنوں کے بعد ملک چاکلیٹ کا صبح کے وقت استعمال ان کے جسم میں موجود چربی کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ چاکلیٹ کا صبح کے وقت استعمال بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرتا ہے البتہ صبح کے علاوہ دن کے کسی بھی حصے میں ملک چاکلیٹ کھانے سے وزن بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے ایسی خواتین پر تجربہ کیا جنہوں نے حیض کے بعد صبح چاکلیٹ کا استعمال کیا تو ان میں مذکورہ بالا نتائج سامنے آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے چاکلیٹ کا صبح کے وقت استعمال نہ صرف وزن میں کمی کرتا ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کے لیے نہایت بہترین ہے۔

  • چاکلیٹ اور نوبل انعام کے درمیان حیران کن تعلق کا انکشاف

    چاکلیٹ اور نوبل انعام کے درمیان حیران کن تعلق کا انکشاف

    اگر آپ سے پوچھا جائے کہ کسی ملک کا کوئی شہری نوبل انعام حاصل کرنے میں کیوں کامیاب رہتا ہے؟ تو یقیناً آپ کے پاس بہت سے جواب ہوں گے جیسے کہ انفرادی طور پر اس شخص کی محنت، قابلیت، ذہانت علاوہ ازیں اس شخص کو ملک کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات و مراعات۔

    تاہم نوبل انعام سے جڑا ایک عنصر ایسا ہے جو انکشاف کی صورت میں سامنے آیا اور دنیا کو حیران کر گیا۔

    کچھ عرصہ قبل ایک تحقیقی مقالے میں دعویٰ کیا گیا کہ جن مالک میں چاکلیٹ کھانے کا رجحان زیادہ ہے، ان ممالک میں نوبل انعام پانے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

    جی ہاں، یعنی کہ جن ممالک کے شہریوں میں چاکلیٹ کھانے کی عادت ہوتی ہے ان ممالک کے شہریوں میں نوبل انعام حاصل کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ تحقیقی مقالہ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوا تھا جسے سوئٹزر لینڈ کے ایک پروفیسر آف میڈیسن فرانز ایچ مزرلی نے تحریر کیا تھا۔

    پروفیسر فرانز نے لکھا کہ چونکہ کئی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ چاکلیٹ دماغی استعداد اور کارکردگی بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ذہنی صحت پر حیران کن مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، تو میں نے نوبل انعام اور چاکلیٹ میں تعلق تلاش کرنے کی کوشش کی۔

    ان کے مطابق اس حوالے سے انہیں کوئی باقاعدہ ڈیٹا تو نہیں مل سکا، تاہم جب انہوں نے مختلف ممالک میں چاکلیٹ کے استعمال کی فی کس شرح اور ان ممالک کے نوبل انعامات کا جائزہ لیا تو ان کے خیال کی تصدیق ہوگئی۔

    فرانز کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں چاکلیٹ کے استعمال کی فی کس شرح زیادہ تھی، یہ وہی ممالک تھی جن کے متعدد شہری نوبل انعام حاصل کر چکے تھے۔

    ان کے مطابق اس تحقیق نے انہیں خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    پروفیسر فرانز کا یہ تحقیقی مقالہ باقاعدہ کسی دستاویز یا تحقیق کے نتائج کی صورت میں نہیں پیش کیا جاسکتا، ان کے پیش کردہ اعداد و شمار حقیقت تو ہیں تاہم یہ طے کرنا باقی ہے کہ کیا واقعی یہ دو عوامل ایک دوسرے سے کوئی تعلق رکھتے ہیں۔

    یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا چاکلیٹ کا استعمال کسی شخص کو نوبل انعام حاصل کرنے جتنا ذہین بنا دیتا ہے یا پھر ذہین اور تخلیقی افراد میں قدرتی طور پر چاکلیٹ کھانے کا شوق موجود ہوتا ہے۔

    چونکہ چاکلیٹ کا زیادہ استعمال فائدے کی جگہ نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے لہٰذا یہ دیکھنا بھی باقی ہے کہ نوبل انعام حاصل کرنے والے افراد کتنی مقدار میں چاکلیٹ استعمال کرتے تھے، اور جن ممالک کا مقالے میں ذکر کیا گیا وہاں فی کس چاکلیٹ کے استعمال کی شرح فوائد کا سبب بن رہی تھی یا نقصان کا۔

    اس مقالے کو مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی اس کے معتبر ہونے کے بارے میں طے کیا جاسکے گا۔

    لیکن چاکلیٹ میں ایسے کیا اجزا شامل ہیں؟

    چاکلیٹ کا جزو خاص یعنی کوکوا اپنے اندر بے شمار فائدہ مند اجزا رکھتا ہے۔ اس میں فائبر، آئرن، میگنیشیئم، کاپر اور پوٹاشیئم وغیرہ شامل ہیں اور یہ تمام اجزا دماغی صحت کے لیے بہترین ہیں۔

    ایک امریکی طبی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو باقاعدگی سے چاکلیٹ کھاتے ہیں ان کی یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو چاکلیٹ نہیں کھاتے۔

    چاکلیٹ کھانے والے افراد دماغی طور پر بھی زیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ دماغ میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، یوں ہمارے دماغ کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔

    چاکلیٹ دماغ میں سیروٹونین نامی مادہ پیدا کرتی ہے جس سے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے نجات ملتی ہے اور موڈ میں فوراً ہی خوشگوار تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسم کی بے چینی اور ذہنی تناؤ میں 70 فیصد تک کمی کرسکتی ہے۔

  • خراب موڈ کو چند لمحوں میں خوشگوار بنا دینے والا آسان سا نسخہ

    خراب موڈ کو چند لمحوں میں خوشگوار بنا دینے والا آسان سا نسخہ

    آج کل کی کرونا زدہ صورتحال اور تمام تفریحی و تخلیقی سرگرمیاں معطل ہوجانے سے ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور موڈ خرابی عام سی بات ہے، تاہم خراب موڈ کو ایک نہایت آسان سے نسخے سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ ذہنی تناؤ سے مستقل بنیادوں پر نجات چاہتے ہیں، اور خوش باش رہنا چاہتے ہیں تو چاکلیٹ کو اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنالیں۔

    اور صرف یہی نہیں، خراب موڈ کو فوری طور پر بہتر بنانے کے لیے بھی چاکلیٹ نہایت اکسیر ہے۔

    یہ تحقیق کیلی فورنیا کی لوما لنڈا یونیورسٹی میں کی گئی جس کے مطابق چاکلیٹ میں پائی جانے والی کوکو دماغ کو پرسکون کر کے اس میں خوشی کی لہریں پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ کام چاکلیٹ میں موجود فلیونائیڈز کرتے ہیں۔ چاکلیٹ کے یہ فوائد ہم کسی عام سی چاکلیٹ بار سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی سائنسی و طبی ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ چاکلیٹ کھانا دماغی و جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو افراد چاکلیٹ زیادہ کھاتے ہیں ان میں ذہنی تناؤ کی شرح دیگر افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے جبکہ وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش باش ہوتے ہیں۔