Tag: Christchurch

  • کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید

    کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید

    ویلنگٹن: سنہ 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے پر بنائی جانے والی ایک فلم کو ملک بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے سے نمٹنے میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے کردار پر فلم سازی کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کو سفید فام نجات دہندہ بننے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

    اس فلم کو نیوزی لینڈ کے فلم ساز اینڈریو نیکول نے لکھا ہے۔

    امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق دے آر اس (وہ ہم ہی ہیں) نام سے مجوزہ فلم کرائسٹ چرچ میں ایک نسل پرست سفید فام شخص کے 2 مساجد پر خوفناک حملوں اور اس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے اقدامات پر مرکوز ہوگی۔

    کرائسٹ چرچ حملے میں 51 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں کچھ پاکستانی بھی شامل تھے۔

    فلم میں جسینڈا کو ایک متاثر کن کردار کے طور پر دکھایا گیا جنہوں نے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں اور حکومت کو اپنے اتحاد کے پیغام کے ذریعے متحد کیا، فلم کا موضوع جیسنڈا آرڈرن کی ایک تقریر سے ہی لیا گیا ہے۔

    جیسے ہی فلم کی خبر نیوزی لینڈ پہنچی تو مقامی میڈیا نے اس پر تنقید کرنا شروع کر دی کہ اس حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ رکھنے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیئے تھا جو کہ اس حملے کے بعد سے اب تک صدمے میں ہیں۔

    نیوزی لینڈ کے ایک مقامی جریدے کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مسلمان برادری کو اس بات پر تشویش ہے کہ ان سے اس معاملے میں مشورہ کیوں نہیں کیا گیا۔

    آیا العمری، جن کے بھائی اس حملے میں مارے گئے تھے اور انہیں اس کی خبر سوشل میڈیا سے ملی، کا کہنا تھا کہ فلم کا تناظر جانے بغیر فلم کو مثبت انداز میں لینا مشکل ہوگا اور میرے خیال میں اس فلم کے ذریعے ان واقعات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اور میرے خیال میں نیوزی لینڈ میں اس کی پذیرائی نہیں ہوگی۔

    کرائسٹ چرچ کی مسلم ایسوسی ایشن کے ترجمان عابد یگانی علی نے کہا کہ اگرچہ حملوں کے بعد وزیر اعظم کا ردعمل قابل تحسین تھا، تاہم ہم اس فلم کے وقت پر سوال کر رہے ہیں کہ ابھی اس فلم کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟

    جیسنڈا آرڈرن پہلے ہی اس منصوبے سے اپنے آپ کو الگ کر چکی ہیں۔ ان کے مطابق نہ وہ اور نہ ہی ان کی حکومت اس فلم میں کسی بھی طرح سے شامل ہیں۔

  • کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ پولیس نے مساجد پر حملہ کرکے 50 سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے سفید فام دہشت گرد پر برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی دفعات عائد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں دو ماہ قبل سفید فام دہشت گرد نے اسلام مخالف نظریات کی بنیاد پر دو مساجد میں حملہ کرکے درجنوں بے گناہ مسلمانوں کو قتل اور زخمی کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ پولیس نے بیان جاری کیا ہے کہ برینٹین ٹیرنٹ پر عائد کی گئی فرد جرم میں الزام لگایا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کی کارروائی کی گئی ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفید فام دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم کے 51 قتل اور 40 اقدام قتل کی دفعات کا بھی عائد ہیں۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی شخص پر دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی ہیں، نیوزی لینڈ کا دہشت گردی ایکٹ 2002 میں متعارف ہوا تھا جس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی فرد جرم دو ماہ بعد عائد کرنے کا فیصلہ پرسیکیوٹرز اور حکومتی قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہشت گرد پر مزید الزامات عائد کرنے کےلیے متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں اور پولیس حملے کے متاثرہ افراد کو عدالتی کارروائی کے دوران مکمل معاونت کرنے کےلیے پُر عزم ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    مزیدپڑھیں :کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک موصول ہوگی، جیسنڈا آرڈرن

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    اس واقعے کے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا.

  • مسجد النورمیں شہید ہونے والے افرادکی یاد میں میراتھون ریس کا انعقاد

    مسجد النورمیں شہید ہونے والے افرادکی یاد میں میراتھون ریس کا انعقاد

    کرائسٹ چرچ: مسجد النور میں شہید ہونیوالے پچاس افرادکی یاد میں پچاس کلومیٹرپر مشتمل میراتھون ریس کا انعقاد کیا گیا،ریس مسجد النور کے سامنے بنے پارک سے شروع ہوئی جو پچاس کلومیٹر پر جاکر اختتام پذیر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق میراتھون ریس کا اہتمام سری چنموئے میراتھون ٹیم نے کیا جو ہر سال ایونٹ منعقد کرواتی ہے لیکن اس مرتبہ انہوں نے یہ ریس النور مسجد کے شہداءکی یاد میں کرائی،ریس میں نیوزی لینڈ کے عوام نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

    کرائسٹ چرچ کے سٹیفن گراہم نے پچاس کلومیٹرکی بجائے 51 کلومیٹر دوڑ کر ایک منفرد اعزاز حاصل کیا ،سٹیفن کو جب معلوم ہوا کہ شہدا کی تعدادپچاس کی بجائے اکیاون ہوگئی ہے تو انہوں نے ایک کلومیٹر اضافی دوڑ لگائی اس پر ریس انتظامیہ نے سٹیفن کی اس کوشش کو بے حد سراہا ۔

    سٹیفن نے میڈیا کو بتایاکہ جب ریس شروع ہونے لگی تو مجھے پتہ چلا کہ ریس پچاس کلومیٹر پر مشتمل ہو گی لیکن شہید ہونیوالوں کی تعداد اکیاون تھی تو میں نے ایک کلومیٹر اضافی دوڑ لگائی۔

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو دو مساجد پر ایک آسٹریلوی نے دہشت گرد حملہ کیا تھا جس میں 50 افراد شہید جب کہ 49 زخمی ہوئے تھے۔

    آج کرائسٹ چرچ مسجد کے زخمیوں میں سے ایک اور زخمی نے دم توڑ دیا، سانحے کے سات ہفتوں بعد شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 51 ہو گئی ہے۔

    نیوزی لینڈ قوانین کے مطابق رائل کمیشن عدالتی تحقیقات کا اعلیٰ ترین فورم ہے جس نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق مساجد پرحملوں کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن کا کہنا ہے کہ رائل کمیشن کے نتائج سے آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن کی جانب سے کرائسٹ چرچ واقعے کو ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

    سفید فام دہشت گرد برینٹن فائرنگ کی ویڈیو بناتا رہا اور مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد باہرسڑک پر موجود مسلمانوں کو بھی نشانہ بناتا رہا، واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لیا، بعدازاں اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔

  • کرائسٹ چرچ مساجد پرحملوں کی عدالتی تحقیقات کا آغاز

    کرائسٹ چرچ مساجد پرحملوں کی عدالتی تحقیقات کا آغاز

    کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گردی کے حملے کی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن نے کام شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ قوانین کے مطابق رائل کمیشن عدالتی تحقیقات کا اعلیٰ ترین فورم ہے جس نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق مساجد پرحملوں کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن کا کہنا ہے کہ رائل کمیشن کے نتائج سے آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

    وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن کی جانب سے کرائسٹ چرچ واقعے کو ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے میں 9 پاکستانیوں سمیت 51 افراد شہید ہوئے تھے۔

    سانحہ کرائسٹ چرچ، دہشت گرد پر فرد جرم عائد

    سفید فام دہشت گرد برینٹن فائرنگ کی ویڈیو بناتا رہا اور مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد باہرسڑک پر موجود مسلمانوں کو بھی نشانہ بناتا رہا، واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لیا، بعدازاں اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔

  • کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام

    کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام

    کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنا دیا، بم برآمد کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرائسٹ چرچ کے علاقے فلپس ٹاؤن میں سیکیوٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے بم برآمد کرلیا، اس دوران ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس 33 سالہ گرفتار شخص سے دھماکا خیز مواد کے بارے میں پوچھ گچھ کررہی ہے، جلد حقائق منظر عام پر آئیں گے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنایا، کئی گھنٹوں تک پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیے رکھا۔

    نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشت گرد حملوں کے بعد ملک بھر میں سیکیوٹی ہائی الرٹ ہے، جبکہ اس سے قبل کئی آپریشن بھی کیے جاچکے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کے حقائق تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، بم کی موجودگی کس طرح عمل میں آئی اور گرفتار شخص کی شناخت بھی جلد منظر عام پر آئے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے وقت سفید فام انتہا پسند شخص کی فائرنگ سے 50 نمازی شہید اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔ گرفتار 28 سالہ آسٹریلوی حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    برطانوی شہزادے ولیم کا کرائسٹ چرچ کی النور مسجد کا دورہ، شہداء کو خراج عقید ت پیش

    پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

    سفید فام دہشت گرد پر عدالت نے گزشتہ دنوں فردِ جرم عائد کی اور اُس کے دماغی معائنے کا بھی حکم دیا۔ کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو 50 افراد کے قتل اور 39 کے اقدام قتل سمیت مجموعی طور پر 89 الزامات کا سامنا ہے۔

  • سانحہ کرائسٹ چرچ، شہداء کے لواحقین کو مستقل رہائش اور شہریت کی پیشکش

    سانحہ کرائسٹ چرچ، شہداء کے لواحقین کو مستقل رہائش اور شہریت کی پیشکش

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کرائسٹ چرچ مساجد کے شہداء کے لواحقین کے لیے مستقل رہائش اور شہریت دینے کی پیشکش کی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ نے کرائسٹ چرچ مساجد کے متاثرین کے لیے ایک نئی ویزہ پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت شہداء اور متاثرین کے اہل خانہ کو فوری طور پر عارضی ویزہ دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مستقل رہائش کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور مستقبل قریب میں شہریت دی جا سکے گی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ویزے کے لیے کرائسٹ چرچ میں حملے کا نشانہ بننے والی دونوں مساجد میں موجود افراد درخواست دے سکتے ہیں اور اس ویزے کے لیے ’اہل خانہ‘ کی اصطلاح کو بھی وسعت دیتے ہوئے متاثرین کے والدین کے علاوہ ساس سسر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ پالیسی کے تحت 25 سال سے کم عمر متاثرین کے لیے دادا دادی اور نانا نانی کو بھی ویزہ دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے وقت سفید فام انتہا پسند شخص کی فائرنگ سے 50 نمازی شہید اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔ گرفتار 28 سالہ آسٹریلوی حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

    سفید فام دہشت گرد پر عدالت نے گزشتہ دنوں فردِ جرم عائد کی اور اُس کے دماغی معائنے کا بھی حکم دیا۔ کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو 50 افراد کے قتل اور 39 کے اقدام قتل سمیت مجموعی طور پر 89 الزامات کا سامنا ہے۔

  • کرائسٹ چرچ میں مسجد کے باہر مسلمانوں کو مغلظات بکنے والا ٹرمپ کا حامی گرفتار

    کرائسٹ چرچ میں مسجد کے باہر مسلمانوں کو مغلظات بکنے والا ٹرمپ کا حامی گرفتار

    ولنگٹن : نیوزی لینڈ پولیس نے کرائسٹ چرچ میں مسجد کے باہر عبادت گزاروں کو زبانی ہراساں کرنے والے امریکی صدر ٹرمپ کے حامی کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پولیس نے جمعرات کے روز ایک شخص کو گرفتار کیا ہے کہ جو مسجد کے باہر کھڑا ہوکر عبادت گزاروں کو زبانی ہراساں (مغلضات بک رہا تھا) کررہا تھا جہاں گزشتہ ماہ درجنوں افراد بے گناہ قتل ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسلام مخالف نظریات کے حامل شخص نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر والی ٹی شرٹ بھی زیب تن کی ہوئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 33 سالہ شخص نے گزشتہ بدھ کو بھی النور مسجد سے نکلنے سے مسلمانوں کو مغلضات بک کر گہرا صدمہ پہنچایا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہماری کمیونٹی ان لوگوں کے لئے روادار نہیں ہے جو دوسروں کو ان کی شناخت کی وجہ سے نشانہ بناتے ہیں اور نہ ہی پولیس ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    مزیدپڑھیں :کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک موصول ہوگی، جیسنڈا آرڈرن

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    اس واقعے کے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا.

  • سانحہ کرائسٹ چرچ، شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیے جھنگ میں ہزاروں افراد کا انوکھا اقدام

    سانحہ کرائسٹ چرچ، شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیے جھنگ میں ہزاروں افراد کا انوکھا اقدام

    جھنگ: سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیے جھنگ میں بیس ہزار افراد نے خود کو مسجد النور کے خاکے میں ڈھال لیا.

    تفصیلات کے مطابق سانحہ کرائسٹ چرچ کو ایک ماہ مکمل ہونے پر شہدا کو جھنگ کے شہریوں نے انوکھے انداز میں خراج عقیدت پیش کیا.

    ہزاروں افراد نے متاثرین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کرائسٹ چرچ کی مسجد النور کے خاکے میں‌ ڈھال کر پیغام دیا کہ مساجد امن کی جگہ ہے اور اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے۔

    دربار سلطان باہو میں بیس ہزار افراد اکٹھے ہوئے، جنھوں نے سفید عمامہ اور سنہری ٹوپیاں پہن رکھی تھیں، ان افراد نے کمال ترتیب کا مظاہر کرتے ہوئے خو دکو نیوزی لینڈ کی النور مسجد کی شکل میں ڈھالا.

    اس موقع پر فضا اللہ اکبر اور دوردو سلام سے فضا گونج اٹھی، ہزاروں افراد نے یک آواز ہو کر دنیا کو بتایا کہ اسلام پرامن مذہب ہے، اس موقع پر شہداء کی تصاویر لگائی گئیں اور ان کے لیے دعا کرائی گئی.

    سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    اس واقعے کے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا.

  • سانحہ کرائسٹ چرچ، جنگلی حیات کیلئے قائم ٹرسٹ کا شہید بچوں کو خراج تحسین

    سانحہ کرائسٹ چرچ، جنگلی حیات کیلئے قائم ٹرسٹ کا شہید بچوں کو خراج تحسین

    ولنگٹن : نیوزی لینڈ حکام نے کرائسٹ چرچ حملے میں شہید ہونے والے چھ نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے کیوی پرندوں کے نام بچوں سے منسوب کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے برے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ ماہ سفید فام نسل پرست دہشت گرد برنٹین ٹیرنٹ نے اندھا دھند فائرنگ کرکے 50 مسلمانوں کو شہید کردیا تھا جس کے بعد نیوزی لینڈ کی عوام کی جانب سے مسلسل مختلف انداز میں شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں جنگلی حیات کی بقا کے لیے قائم پیوکینی ویسٹرن ہلزفارسٹ ٹرسٹ نے افسوس ناک حملے میں شہید ہونے والے چھ نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے چھ کیوی پرندوں لے نام ان سے منسوب کرکے انہیں جنگل میں آزاد کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیوکینی ویسٹرن ہلز فارسٹ ٹرسٹ نے کیوی پرندوں کے نام مذکورہ بچوں کے نام سے منسوب کیے ہیں۔

    ’24 سالہ طارق عمر، 21 سالہ طلحہٰ نعیم، 17 سالہ محمد مازق محمد ترمذی، 16 سالہ حمزہ مصطفیٰ، 14 سالہ سیّد ملنی، 3 سالہ ابراہیم‘

     

    پیوکینی ہلز فارسٹ ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں پتہ کہ ہم نے کوئی بڑا کام کیا ہے یا نہیں، ہم بس متاثرہ بچوں کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے‘۔

    مزید پڑھیں : سانحہ کرائسٹ چرچ، عدالت نے دہشت گرد کے دماغی معائنے کا حکم دے دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے سفید فام دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ پر 50 افراد کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی تاہم دہشت گرد پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانے سے پہلے نیوزی لینڈ کی عدالت نے ملزم کے دماغی معائنے کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

    مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔

  • نیوزی لینڈ دہشت گردی، پانچ پاکستانی لاپتہ

    نیوزی لینڈ دہشت گردی، پانچ پاکستانی لاپتہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے کے بعد سے پانچ شہری لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آکلینڈ میں تعینات پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر نے بتایا کہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد سے پانچ شہری لاپتہ ہیں جن سے کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

    اُن کا کہنا تھاکہ لاپتہ پاکستانیوں کے اہل خانہ بہت پریشان ہیں اس لیے اُن کے نام ظاہر نہیں کرسکتے البتہ حکام اُن کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، پاکستانیوں کو اسپتالوں میں تلاش کیا جارہا ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی پاکستانیوں کی گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’نیوزی لینڈ میں مقیم 5 پاکستانی لاپتہ ہیں جن کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پولیس اور اسپتال انتظامیہ بھی آگاہی دینے سے قاصر ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی حکومت نے لندن و مانچسٹر میں مساجد کی سیکیورٹی بڑھا دی

    اُن کا کہنا تھاکہ دفتر خارجہ نے پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو پاکستانیوں کی تلاش کی ہدایت کردی ہے، انشاء اللہ جلد اُن سے رابطہ ہوجائے گا اور ہمیں امید ہے وہ بالکل خیریت سے ہوں گے۔ ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی انتظامیہ دہشت گردی کےواقعے سے نمٹنےکیلئےتیار نہیں تھی اس لیے اندوہناک واقعہ پیش آیا۔

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں سفید فام شخص نے دو مساجد پر اُس وقت فائرنگ کی تھی کہ جب وہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کا اجتماع شروع ہونا تھا۔ فائرنگ کے واقعے میں 49 مسلمان شہید جبکہ متعدد نمازی شدید زخمی ہوئے، ملزم نے اپنے گھناؤنے عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی۔

    یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرج حملہ مسلمان مخالف کارروائی ہے، ترک صدر اردوگان

    اسے بھی پڑھیں: آج کا دن ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، وزیراعظم نیوزی لینڈ

    مساجد پر حملوں میں ملوث افراد کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی پولیس کے سربراہ مائیک بش کا کہنا تھا کہ 4 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں ایک شخص پر فرد جرم بھی عائد کی جاچکی، حملہ آور کی عمر 28 سال اور اُس کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔ ملزمو کو 24 گھنٹوں کے دوران کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس نے حراست میں لیے گئے ملزمان کے حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کیں جبکہ یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ حملہ آوروں نے یہ دہشت گردی کیوں کی۔