Tag: christians

  • مودی کا ہندوستان عیسائیوں کے لیے جہنم بن گیا

    مودی کا ہندوستان عیسائیوں کے لیے جہنم بن گیا

    مودی کا ہندوستان عیسائیوں کے لیے جہنم بن گیا ہے، یونائیٹڈ کرسچن فورم کی سالانہ رپورٹ نے مودی سرکار کی پول کھول دی۔

    یونائیٹڈ کرسچن فورم کی سالانہ رپورٹ 6 ماہ میں 23 بھارتی ریاستوں میں عیسائی برادری کے خلاف پر تشدد واقعات 400 سے تجاوز کر گئے ہیں، اس رپورٹ نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور مذہبی رواداری کے بھارتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اترپردیش عیسائیوں کے خلاف 155 پرتشدد واقعات کے ساتھ سرِ فہرست ہے، صرف جون میں اوسطاً روزانہ کے حساب سے جب کہ کل 88 واقعات رپورٹ ہوئے، سال 2022 میں عیسائیوں کے خلاف 598 پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے۔

    مودی سرکار نے مذہب تبدیلی قوانین کو ہتھیار بنا کر 35 پادریوں کو 63 مقدمات میں جیل میں ڈالا، ایونجیلکل فیلوشپ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ 2014 میں بی جے پی حکومت میں عیسائی برادری کے خلاف نفرت دگنی ہوئی، وشوا ہندو پرشاد، بجرنگ دَل، راشٹریا سوائم سیوک سنگھ پر تشد واقعات کے خلاف پیش پیش رہیں۔

    قومی اقلیتی کمیشن کے مطابق 1964 سے 1997 تک عیسائیوں کے خلاف 62 پرتشدد واقعات ہوئے، جب کہ 1998 سے 2004 تک عیسائی برادری کے خلاف 1000 سے زائد پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے، 2014 سے 2022 تک عیسائی برادری کے خلاف 2700 سے زائد پرتشدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    یونائیٹڈ کرسچن فورم کے مطابق مودی سرکار سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی جذبات ابھار کر انتہا پسندوں کی خوش نودی چاہتی ہے، عیسائیوں کے خلاف تشدد میں بھارت 2014 میں 28 ویں نمبر سے 2022 میں 10 ویں نمبر پر آ چکا ہے، اوپن ڈورز آرگنائزیشن نے بھارت کو عیسائیوں کے لیے شدید خطرناک ملک قراردیا۔

    23 جنوری 1999 کو بجرنگ دَل نے آسٹریلوی سماجی کارکن کو 2 بچوں سمیت جلا ڈالا تھا، انتہا پسندوں نے 35 سال سے کوڑھ کا علاج کرنے والے سماجی کارکن کو بچوں سمیت جلایا تھا، 1998 میں مودی کے زیر سایہ گجرات میں 10 دن تک قتل عام میں 25 عیسائی گاؤں جلائے گئے، 2008 میں اڑیسا میں عیسائی برادری کے 600 سے زائد گاؤں، 400 چرچز کو نذر آتش کیا گیا۔

    4 دن تک جاری رہنے والے قتل عام میں 500 عیسائی ہلاک، اور 75000 بے گھر ہوئے، انتہا پسندوں نے قتل عام کے دوران 100 سے زائد عیسائی خواتین کو اجتمائی زیادتی کا شکار بنایا، منی پور میں جاری حالیہ فسادات میں بھی 150 عیسائی ہلاک اور 400 چرچز کو جلایا جا چکا ہے۔

  • بھارت میں چرچ پر بلوائیوں کا حملہ، عیسائی برادری سراپا احتجاج

    بھارت میں چرچ پر بلوائیوں کا حملہ، عیسائی برادری سراپا احتجاج

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر روڑکی میں سول لائن کوتوالی علاقے میں واقع سلونی پورم میں چرچ پر حملے کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔

    متاثرین اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت انجام دیا گیا تھا اور اس کے لیے کئی دنوں سے مسیحی برادری کے لوگوں پر طنز کئے جا رہے تھے۔ چرچ انتظامیہ نے تھانے میں شکایت بھی درج کرائی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    حیران کن بات یہ ہے کہ چرچ پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار تو کیا کیا جاتا الٹا متاثرین کے خلاف ہی تبدیلی مذہب کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    بھارت کی بڑی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کی جانب سے احتجاج کی کال پر پولیس کی دوڑیں لگ گئیں، اترا کھنڈ کے ڈی جی پی اشوک کمار کی مداخلت کے بعد اس واقعے کے کئی دنوں کے بعد روڑکی پولیس میں ہلچل نظر آئی اور پولیس اہلکار زخمیوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے اسپتال پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا ذرائع کے مطابق حملہ کے پیچھے چرچ کی کروڑوں روپے کی مالیت کی زمین بھی ہے، جس پر کچھ ہندو وادی رہنما قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے مذہب کے نام پر مبینہ طور پر مقامی لوگوں کو اکسا کر چرچ پر حملہ کروایا۔

    عینی شاہدین کے مطابق چرچ پر گزشتہ پیر کی صبح 10 بجے خوفناک حملہ کیا گیا۔ پرنس نامی ایک متاثرہ نوجوان نے بتایا کہ اس حملہ کو یاد کرکے وہ ابھی تک لرز رہے ہیں۔

    ہندو تنظیموں سے وابستہ سینکڑوں افراد نے لاٹھی ڈنڈے لے کر مسیحی برادری کے لوگوں پر حملہ کیا۔ وہ وندے ماترم اور بھارت ماتا کی جے اور جے شری رام کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ انہوں نے ہمارے ساتھ بدسلوکی کی اور ہم پر حملہ کیا۔

    متاثرین کا کہنا تھا کہ ہم پر تبدیلی مذہب کا الزام لگاتے ہوئے ہمارے گھروں کا سامان توڑ کر ہمارے موبائل چھین لیے۔ ہمیں بتایا جائے کہ کیا یہاں صرف ہندو برادری کے لوگ ہی رہیں گے؟

    سلونی پورم کی رہائشی پریو سانا پورٹر نے اس واقعہ کے خلاف پولیس رپورٹ درج کرائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ حملہ آوروں کو جانتی تھی کیونکہ وہ مقامی تھے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں سے ان کے خاندانی تعلقات ہیں اور ان میں سے ایک نے مجھے پڑھایا بھی ہے، لیکن نفرت نے اسے اندھا کردیا ہے۔

    ان کی قیادت بی جے پی کی یوتھ ونگ اور او بی سی شعبہ کے رہنما کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ خواتین بھی موجود تھیں، حملہ آوروں کی تعداد 200 سے زائد تھی وہ ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے تھے۔

  • دنیا بھر میں مسیحی برادری آج گڈ فرائیڈے کا تہوار  منارہی ہے

    دنیا بھر میں مسیحی برادری آج گڈ فرائیڈے کا تہوار منارہی ہے

    کراچی : مسیحی برادری آج گڈ فرائیڈے کا تہوار مذہبی عقیدت و احترام سے منا رہی ہے ، اس سلسلے میں ملک بھر کے گرجا گھروں میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری آج گڈ فرائیڈے مذہبی عقیدت و احترام سے منارہی ہے، اس سلسلے میں ملک بھر کے گرجا گھروں میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر پولیس و انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں اور گرجاگھروں کے باہر اور اندر پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے۔

    مسیحی عقائد کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صلیبی موت کی یاد کو گڈ فرائیڈے کے نام سے جانا جاتا ہےم اس روز خصوصی دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے جن کا مقصد دراصل کرائسٹ کے ان دکھوں کو یاد کرنا ہے، جو انہوں نے اپنی صلیب پر سہے اور ان کے منہ سے ادا کیے گئے سات کلمات کی اہمیت کو سمجھنا ہے۔

    مسیحی گڈ فرائیڈے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی لازوال قربانیوں سے تعبیر کرتے ہوئے ان کے ساتھ عقیدت و احترام کا اظہار کرتے ہیں۔

    مسیحی برادری اتوار کو اپنا سب سے بڑا مذہبی تہوار ایسٹر منائے گی، ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا مسیحی تہوار ہے، اس سے قبل 40روزے رکھے جاتے ہیں، ایسٹر کو عید پاشکا یا عید قیامت المیسح بھی کہا جاتا ہے۔

    ایسٹرکی تاریخ


    ایسٹر کو عیسائیوں کا دوسرے سب سے بڑے تہوار کی حیثیت حاصل ہے جوکہ ان کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پھر سے جی اٹھنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ مدتوں‌ اس کی تاریخ میں اختلاف رہا۔

    سنہ 325ء میں رومی بادشاہ، قسطنطین اول نے ایشیائے کوچک (ترکی) کے مقام پرازنک میں عیسائی علما کی ایک کونسل بلائی جسے نائسیا کی پہلی کونسل کہتے ہیں۔ لیکن یہ کونسل بھی ، مشرقی اور مغربی کیلنڈوں ‌میں اختلاف کے باعث کوئی متفقہ تاریخ مقرر نہ کرسکی۔

    آرتھوڈاکس ایسٹرن چرچ ایسٹرکی تاریخ کا تعین جولین کیلنڈر سے کرتا ہے۔ مغربی ممالک میں یہ تہوار 22 مارچ سے 25 اپریل تک کسی اتوار کو منایا جاتا ہے۔

    کچھ محققین کے مطابق ایسٹر موسم بہار کی اینگلو سیکسن دیوی تھی اور یہ جشن دراصل بہار کا جشن ہے جو یسوع مسیح کی ولادت سے قبل بھی منایا جاتا تھا۔ ہندوستان میں یہ تہوار ہولی کے نام سے، انہیں دنوں اوراسی طریقے سے منایا جاتا ہے۔ ایران میں اسے نوروز کہتے ہیں اور وہاں یہ 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔