Tag: CIA

  • سی آئی اے سربراہ کا ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق اہم بیان

    سی آئی اے سربراہ کا ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق اہم بیان

    امریکا کیخفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ جان ریٹ کلیف کا کہنا ہے کہ قابل اعتماد انٹیلی جنس موجود ہے کہ امریکی حملوں سے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، جبکہ کئی اہم تنصیبات تباہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک انٹرویو میں امریکا کیخفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ جان ریٹ کلیف کا کہنا تھا کہ انتہائی قابل اعتماد اور درست ذرائع اور طریقے اس جائزے کو سپورٹ کرتے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایران کو ان تنصیبات کو ازسرنو بنانے میں برسوں لگیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مزید انٹیلی جنس جمع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ مناسب فیصلے کرنیوالوں کو مکمل طور پر آگاہ کیا جاسکے اور جب ممکن ہوا عوام کو ان سے آگاہ کیا جائے گا۔

    اس سے قبل امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گیبارڈ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ نئی انٹیلی جنس رپورٹ سے ایرانی جوہری تنصیبات کی تباہی کی تصدیق ہوگئی۔

    سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تُلسی گیبارڈ نے بتایا کہ نئی رپورٹ امریکی صدر کی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات مکمل تباہ کر دی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نطنز، فردو اور اصفہان کی تمام جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں،ایران کو تینوں تنصیبات کی ازسر نو تعمیرکرنا ہوگی جس میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

    تلسی گیبارڈ کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا میڈیا صدر ٹرمپ کی فیصلہ کن قیادت کو نقصان پہنچانے کی باقاعدہ مہم چلارہا ہے، میڈیا نے صدر ٹرمپ کے ایران پر حملوں کے اقدامات کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔

    امریکی انٹیلی جنس چیف نے بتایا کہ میڈیا نے لیک شدہ خفیہ رپورٹ کا جزوی استعمال کرکے حقیقت چھپائی، رپورٹ میں ’لوکانفیڈنس‘کی نشاندہی کو نظر انداز کیا گیا۔ امریکی انٹیلی جنس قیادت کی جانب سے مضبوط مؤقف سامنے آیا۔

    برطانیہ میں دہشتگرد ی کا خطرہ ہے، وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر

    اس حوالے سے الجزیرہ ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس چیف کا بیان صدر ٹرمپ کے دعوؤں کی توثیق ہے۔

  • روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سی آئی اے سربراہ کا بیان

    روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سی آئی اے سربراہ کا بیان

    جارجیا: امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ محض دھمکی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے امریکا کی جنوبی ریاست میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں جمعرات کے روز ایک تقریر میں کہا کہ یوکرین میں روسی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

    روس کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کر سکنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں برنز نے کہا کہ روس کی طرف سے ٹیکٹیکل یا کم تباہی پھیلانے والے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

    انھوں نے فوجی کارروائی میں ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے حکومتی رہنماؤں کی ممکنہ مایوسی کا ذکر کیا، تاہم برنز نے کہا کہ سی آئی اے کو روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کرنے کے زیادہ عملی شواہد کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

    فروری میں روسی افواج کے یوکرین پر حملہ کرنے کے فوراً بعد، صدر پیوٹن نے حکم دیا تھا کہ ان کے ملک کی جوہری فورسز کو انتہائی چوکس سطح پر رکھا جائے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ ’جوہری تصادم کا امکان جو کبھی ناقابل تصور تھا، اب امکانات کے دائرے میں لوٹ آیا ہے۔‘

  • شکست خوردہ امریکی صدر اہم اداروں کے سربراہان ہٹانے لگے

    شکست خوردہ امریکی صدر اہم اداروں کے سربراہان ہٹانے لگے

    واشنگٹن: سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل نے قائد ایوان سینیٹ مچ میکونل سے ملاقات میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹرز کو ہٹانا چاہتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حریف جو بائیڈن سے صدارتی انتخابات میں واضح شکست کے بعد گزشتہ روز امریکی سیکریٹری برائے دفاع مارک ایسپر کو عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔

    تازہ ترین اطلاع کے مطابق اب سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل نے قائد ایوان سینیٹ مچ میکونل سے اہم ملاقات کی ہے، جینا ہیسپل نے سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے اراکین سے بھی ملاقات کی۔

    ان ملاقاتوں میں جینا ہیسپل کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹرز کو ہٹانا چاہتے ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ اب صدارتی الیکشن میں شکست کا غصہ نہ صرف اپنی ٹیم پر نکال رہے ہیں بلکہ وہ کسی نہ کسی سطح پر اہم اداروں کو بھی اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھ رہے ہیں۔

    مخالفین جلد مان لیں گے میں امریکا کا صدر ہوں: جوبائیڈن کی صحافیوں سے گفتگو

    ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا عجیب و غریب بیان بھی سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ دنیا اعتماد رکھے الیکشن کے بعد اقتدار کی منتقلی بہ آسانی ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری انتظامی مدت کی منتقلی ہم وار ہوگی، ہم تمام ووٹوں کی گنتی کر رہے ہیں، دنیا کو اعتماد ہونا چاہیے۔

    امریکی میڈیا میں اسٹیٹ سیکریٹری کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا جا رہا ہے، میڈیا کا کہنا ہے کہ جب پومپیو ’دوسری ٹرمپ انتظامیہ‘ کے الفاظ ادا کر رہے تھے تو وہ ہلکا سا مسکرائے تھے، تو کیا وہ مذاق کرنے کے موڈ میں تھے۔

    ادھر نومنتخب صدر جوبائیڈن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مخالفین جلد مان لیں گے میں امریکا کا صدر ہوں، اقتدار کی ہمیں منتقلی کے لیے ہماری جانب سے ابتدائی مرحلے کا آغاز ہوگیا، انتظامیہ کا اس کو تسلیم نہ کرنا ہم پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

  • سی آئی اے کے سابق اہل کار کو روس نے ایک اور تحفہ دے دیا

    سی آئی اے کے سابق اہل کار کو روس نے ایک اور تحفہ دے دیا

    ماسکو: سی آئی اے کے سابق اہل کار ایڈورڈ اسنوڈن کو روس نے مستقل رہائش کی اجازت دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی قومی سلامتی کی ایجنسی (این ایس اے) اور سی آئی اے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کو روس میں مستقل رہائشی اجازت نامہ دے دیا گیا۔

    ایڈروڈ اسنوڈن 7 سال قبل ماسکو پہنچے تھے اور امریکا سے بچنے کے لیے انھوں نے روس میں پناہ حاصل کر لی تھی۔ وہ 2013 سے روس میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اسنوڈن نے 2013 میں برطانوی اخبار گارجین میں شائع رپورٹ میں امریکی ایجنسی این ایس اے کی جانب سے لاکھوں شہریوں کے ٹیلی فون کا ریکارڈ جمع کرنے کا انکشاف کیا تھا، اس کے بعد انھوں نے روس میں پناہ لی تھی۔

    دوسری طرف امریکا نے جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات کے تحت روس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسنوڈن کو ملک بدر کر دے تاہم روس نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

    37 سالہ سابقہ سی آئی اے اور این ایس اے کنٹریکٹر کو امریکا میں سزا سنائے جانے پر 30 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے لیکن اب روس میں انھیں مستقل رہائش ملنے کے بعد اس بات کا امکان نہیں رہا ہے۔

  • جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث سی آئی اے ٹیم کا سربراہ ہلاک، ایرانی میڈیا کا دعویٰ

    جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث سی آئی اے ٹیم کا سربراہ ہلاک، ایرانی میڈیا کا دعویٰ

    تہران: ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث سی آئی اے ٹیم کا سربراہ ہلاک ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث سی آئی اے ٹیم کا سربراہ ہلاک ہو گیا، ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سی آئی اے ٹیم کا سربراہ افغانستان میں تباہ ہونے والے طیارے میں سوار تھا۔

    تاہم امریکی فوجی حکام نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے، حکام نے کہا ہے کہ غزنی میں تباہ ہونے والے فوجی طیارے میں سی آئی اے کا کوئی اہل کار نہیں تھا۔

    یاد رہے کہ 27 جنوری کو افغان طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے غزنی میں امریکی فوجی طیارہ مار گرایا ہے، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور ایک مقامی صحافی کا کہنا تھا کہ طیارے میں موجود تمام امریکی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    امریکا نے فوجی طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی

    گزشتہ روز امریکی فوجی حکام نے طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی تھی تاہم طالبان کی جانب سے طیارے کو مار گرانے کے دعوے کی تردید بھی کی، فوجی حکام کا کہنا تھا کہ طیارے کے دشمن کے فائر سے تباہ ہونے کے کوئی اشارے نہیں ملے۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکی فضائیہ کا طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔

    خیال رہے کہ جمعہ 3 جنوری کو بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو امریکا نے ایک ڈرون حملے میں راکٹوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد ایران نے بھی بغداد میں واقع امریکی فوجی اڈوں پر راکٹ برسائے، چند دن قبل بغداد میں امریکی سفارت خانے پر بھی راکٹ داغے گئے تھے۔

  • کم جونگ اُن کا مقتول بھائی سی آئی اے ایجنٹ تھا، امریکی جریدے کا دعویٰ

    کم جونگ اُن کا مقتول بھائی سی آئی اے ایجنٹ تھا، امریکی جریدے کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی جریدے نے شمالی کورین سربراہ کے مقتول بھائی سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ کم جونگ نام سی آئی اے کا ایجنٹ تھا جسے امریکا جاتے ہوئے پُراسرار طور پر قتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے پُراسرار طریقے سے قتل کیے گئے سوتیلے بھائی کم جونگ نام دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھے۔

    امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے مقتول سوتیلے بھائی کم جونگ نام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایجنٹ تھے اور شمالی کوریا کی جاسوسی کیا کرتے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کے سوتیلے بھائی کا ایک بار ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والوں کی ممکنہ افراد کی فہرست میں بھی نام آچکا ہے تاہم والد کے انتقال کے بعد کم جونگ اُن نے یہ عہدہ سنبھال لیا اور یہیں سے دونوں کے درمیان اختلافات نے جنم لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی دوران دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات اور اقتدار کے حصول کے لیے کھینچا تانی کی خبریں بھی آتی رہی ہیں، اسی اثناء میں اچانک 2017 کو کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کا قتل ہوگیا۔

    تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کم جونگ نام کے چہرے پر دو خواتین نے اعصاب شکن کیمیکل کا اسپرے کیا تھا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی، قاتل خواتین کا تعلق ویت نام اور انڈونیشیا سے تھا جنہیں عدم ثبوت پر حال ہی میں رہا کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ نام قتل کے وقت ملائیشیا میں موجود تھے جہاں سے انہیں سی آئی اے حکام سے ملنے امریکا جانا تھا، اس سے قبل بھی کم جونگ نام کے سی آئی اے حکام سے ملاقاتوں کے شواہد موجود ہیں تاہم سی آئی اے کے لیے ان کا کردار اب تک غیر واضح تھا۔

  • چین کیلئے جاسوسی کا الزام، سابق سی آئی اے افسر کو 20 سال قید کی سزا

    چین کیلئے جاسوسی کا الزام، سابق سی آئی اے افسر کو 20 سال قید کی سزا

    واشنگٹن: امریکا نے سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق افسر کو چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق سی آئی اے افسر کو امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی میں جاری خطرناک رجحان کے تحت کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 62 سالہ کیون میلوری کو مارچ اور اپریل 2017 میں شنگھائی کے دوروں کے دوران چینی انٹیلی جنس ایجنٹ کو امریکا کی دفاعی معلومات 25 ہزار ڈالر میں فروخت کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

    انہوں نے 5 مئی 2017 کو چینی ایجنٹ کو بھیجے گئے پیغام میں کہا تھا کہ آپ کا مقصد معلومات حاصل کرنا اور میرا مقصد ادائیگی حاصل کرنا ہے۔ کیون میلوری سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر بننے سے قبل، امریکی فوج اور اس کے بعد اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سیکیورٹی سروس کے اسپیشل ایجنٹ کی خدمات سرانجام دے چکے تھے۔

    وہ ان کئی امریکی حکام میں سے ایک ہیں، جنہیں اعلی سطح کی سیکیورٹی کلیئرنس کے ساتھ گرفتار اور چینی انٹیلی جنس سے پابندیوں کے بغیر ڈیلنگ کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار رون ہانسن کو چین کو اہم معلومات بیچنے کی کوشش کے الزامات میں قصوروار قرار دینے کے بعد مارچ میں 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    اپریل میں سابق سفارتکار کینڈیس میری کلائیبورن کو تفتیش کاروں سے امریکی دستاویزات کے بدلے چینی انٹیلی جنس ایجنٹس سے موصول رقم سے متعلق جھوٹ بولنے پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سب سے اہم کیس میں یکم مئی کو سابق سی آئی اے افسر جیری چن شنگ لی کو چین کے لیے جاسوسی کے الزام میں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

    جیری چن شنگ لی کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے، انہیں 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا، انہیں بیجنگ کو 2010 اور 2012 کے دوران وہ معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے، جو سی آئی اے کے معلوماتی نیٹ ورک کو معیار کم کرنے کے لیے مطلوب تھیں۔

    اسسٹنٹ جنرل جان ڈیمرز نے کیون میلوری کیس سے متعلق کہا کہ یہ کیس ایک خطرناک رجحان کا حصہ ہے جس میں سابق امریکی انٹیلی جنس افسران کو چین کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے بعد وہ اپنے ملک اور ساتھیوں کو دھوکا دیتے ہیں۔

  • امریکا کی علیحدگی کے باوجود ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے: سی آئی اے

    امریکا کی علیحدگی کے باوجود ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے: سی آئی اے

    واشنگٹن: امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل کا کہنا ہے کہ امریکا کا جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے باوجود ایران اس ڈیل پر عمل پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سی آئی اے کی خاتون سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جوہری ڈیل 2015 پر ایران اب بھی عمل درآمد کررہا ہے تاہم اس کے چند اہداف بھی ہیں جسے وہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اس ڈیل پر عمل پیرا رہتے ہوئے یورپ پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے تاکہ معیشت کی بہتری اور تجارت سے متعلق فوائد حاصل کیا جاسکے۔

    سی آئی اے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایرانی انتظامیہ نے معیشت کی بہتری کے لیے یورپ سے جو توقع رکھی تھی اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    جینا ہیسپل کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکام ایسی تیاریاں کر رہے ہیں جس سے ان کے لیے اس معاہدے سے الگ ہونے کی صورت میں آسانیاں پیدا ہوں۔

    امریکا کی علیحدگی کے باوجود ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے: سی آئی اے

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    بعد ازاں ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔

  • سی آئی اے سربراہ آج کانگریس کوسعودی صحافی کے قتل پربریفنگ دیں گی

    سی آئی اے سربراہ آج کانگریس کوسعودی صحافی کے قتل پربریفنگ دیں گی

    واشنگٹن : سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرسی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل امریکی کانگریس کو بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے کی سربراہ جینا ہیسپل آج کانگریس کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق بریفنگ دیں گی۔

    سی آئی اے سربراہ جینا ہیسپل گزشتہ بفتے وزارت خارجہ اور دفاع کو دی جانے والی بریفنگ میں موجود نہیں تھیں جس پر کانگریس کے اراکین نے ناراضی ظاہر کی تھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سی آئی اے کے پاس سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سعود القحطانی سے رابطے کے شواہد موجود ہیں۔

    جمال خاشقجی قتل کے وقت سعودی ولی عہد نے پیغامات بھیجے، سی آئی اے کا دعویٰ


    خیال رہے کہ تین روز قبل امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے۔

    جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان ملوث نہیں، امریکی وزیر خارجہ


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتےامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوکا کہنا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملوث نہیں ہیں، ایسے ثبوت نہیں ملے کہ سعودی ولی عہد واقعے میں براہ راست ملوث ہوں۔

  • سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کے احکامات دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کو جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب جو آپریشن کررہا ہے وہ بے نتیجہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے افسوس ناک واقعے سے باخوبی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔